Search hadith by
Hadith Book
Search Query
Search Language
English Arabic Urdu
Search Type Basic    Case Sensitive
 

Sahih Bukhari

Companions of the Prophet

كتاب فضائل أصحاب النبى صلى الله عليه وسلم

حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ بِلاَلٍ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ زَوْجِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم مَاتَ وَأَبُو بَكْرٍ بِالسُّنْحِ ـ قَالَ إِسْمَاعِيلُ يَعْنِي بِالْعَالِيَةِ ـ فَقَامَ عُمَرُ يَقُولُ وَاللَّهِ مَا مَاتَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم‏.‏ قَالَتْ وَقَالَ عُمَرُ وَاللَّهِ مَا كَانَ يَقَعُ فِي نَفْسِي إِلاَّ ذَاكَ وَلَيَبْعَثَنَّهُ اللَّهُ فَلَيَقْطَعَنَّ أَيْدِيَ رِجَالٍ وَأَرْجُلَهُمْ‏.‏ فَجَاءَ أَبُو بَكْرٍ فَكَشَفَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَبَّلَهُ قَالَ بِأَبِي أَنْتَ وَأُمِّي طِبْتَ حَيًّا وَمَيِّتًا، وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لاَ يُذِيقُكَ اللَّهُ الْمَوْتَتَيْنِ أَبَدًا‏.‏ ثُمَّ خَرَجَ فَقَالَ أَيُّهَا الْحَالِفُ عَلَى رِسْلِكَ‏.‏ فَلَمَّا تَكَلَّمَ أَبُو بَكْرٍ جَلَسَ عُمَرُ‏.‏ فَحَمِدَ اللَّهَ أَبُو بَكْرٍ وَأَثْنَى عَلَيْهِ وَقَالَ أَلاَ مَنْ كَانَ يَعْبُدُ مُحَمَّدًا صلى الله عليه وسلم فَإِنَّ مُحَمَّدًا قَدْ مَاتَ، وَمَنْ كَانَ يَعْبُدُ اللَّهَ فَإِنَّ اللَّهَ حَىٌّ لاَ يَمُوتُ‏.‏ وَقَالَ ‏{‏إِنَّكَ مَيِّتٌ وَإِنَّهُمْ مَيِّتُونَ‏}‏ وَقَالَ ‏{‏وَمَا مُحَمَّدٌ إِلاَّ رَسُولٌ قَدْ خَلَتْ مِنْ قَبْلِهِ الرُّسُلُ أَفَإِنْ مَاتَ أَوْ قُتِلَ انْقَلَبْتُمْ عَلَى أَعْقَابِكُمْ وَمَنْ يَنْقَلِبْ عَلَى عَقِبَيْهِ فَلَنْ يَضُرَّ اللَّهَ شَيْئًا وَسَيَجْزِي اللَّهُ الشَّاكِرِينَ‏}‏ قَالَ فَنَشَجَ النَّاسُ يَبْكُونَ ـ قَالَ ـ وَاجْتَمَعَتِ الأَنْصَارُ إِلَى سَعْدِ بْنِ عُبَادَةَ فِي سَقِيفَةِ بَنِي سَاعِدَةَ فَقَالُوا مِنَّا أَمِيرٌ وَمِنْكُمْ أَمِيرٌ، فَذَهَبَ إِلَيْهِمْ أَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ وَأَبُو عُبَيْدَةَ بْنُ الْجَرَّاحِ، فَذَهَبَ عُمَرُ يَتَكَلَّمُ فَأَسْكَتَهُ أَبُو بَكْرٍ، وَكَانَ عُمَرُ يَقُولُ وَاللَّهِ مَا أَرَدْتُ بِذَلِكَ إِلاَّ أَنِّي قَدْ هَيَّأْتُ كَلاَمًا قَدْ أَعْجَبَنِي خَشِيتُ أَنْ لاَ يَبْلُغَهُ أَبُو بَكْرٍ، ثُمَّ تَكَلَّمَ أَبُو بَكْرٍ فَتَكَلَّمَ أَبْلَغَ النَّاسِ فَقَالَ فِي كَلاَمِهِ نَحْنُ الأُمَرَاءُ وَأَنْتُمُ الْوُزَرَاءُ‏.‏ فَقَالَ حُبَابُ بْنُ الْمُنْذِرِ لاَ وَاللَّهِ لاَ نَفْعَلُ، مِنَّا أَمِيرٌ وَمِنْكُمْ أَمِيرٌ‏.‏ فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ لاَ، وَلَكِنَّا الأُمَرَاءُ وَأَنْتُمُ الْوُزَرَاءُ هُمْ أَوْسَطُ الْعَرَبِ دَارًا، وَأَعْرَبُهُمْ أَحْسَابًا فَبَايِعُوا عُمَرَ أَوْ أَبَا عُبَيْدَةَ‏.‏ فَقَالَ عُمَرُ بَلْ نُبَايِعُكَ أَنْتَ، فَأَنْتَ سَيِّدُنَا وَخَيْرُنَا وَأَحَبُّنَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم‏.‏ فَأَخَذَ عُمَرُ بِيَدِهِ فَبَايَعَهُ، وَبَايَعَهُ النَّاسُ، فَقَالَ قَائِلٌ قَتَلْتُمْ سَعْدَ بْنَ عُبَادَةَ‏.‏ فَقَالَ عُمَرُ قَتَلَهُ اللَّهُ‏.‏

Narrated 'Aisha: (the wife of the Prophet) Allah's Messenger (PBUH) died while Abu Bakr was at a place called As-Sunah (Al-'Aliya) 'Umar stood up and said, "By Allah! Allah's Messenger (PBUH) is not dead!" 'Umar (later on) said, "By Allah! Nothing occurred to my mind except that." He said, "Verily! Allah will resurrect him and he will cut the hands and legs of some men." Then Abu Bakr came and uncovered the face of Allah's Messenger (PBUH), kissed him and said, "Let my mother and father be sacrificed for you, (O Allah's Messenger (PBUH)), you are good in life and in death. By Allah in Whose Hands my life is, Allah will never make you taste death twice." Then he went out and said, "O oath-taker! Don't be hasty." When Abu Bakr spoke, 'Umar sat down. Abu Bakr praised and glorified Allah and said, No doubt! Whoever worshipped Muhammad, then Muhammad is dead, but whoever worshipped Allah, then Allah is Alive and shall never die." Then he recited Allah's Statement.:-- "(O Muhammad) Verily you will die, and they also will die." (39.30) He also recited:-- "Muhammad is no more than an Apostle; and indeed many Apostles have passed away, before him, If he dies Or is killed, will you then Turn back on your heels? And he who turns back On his heels, not the least Harm will he do to Allah And Allah will give reward to those Who are grateful." (3.144) The people wept loudly, and the Ansar were assembled with Sad bin 'Ubada in the shed of Bani Saida. They said (to the emigrants). "There should be one 'Amir from us and one from you." Then Abu Bakr, Umar bin Al-Khattab and Abu 'baida bin Al-Jarrah went to them. 'Umar wanted to speak but Abu Bakr stopped him. 'Umar later on used to say, "By Allah, I intended only to say something that appealed to me and I was afraid that Abu Bakr would not speak so well. Then Abu Bakr spoke and his speech was very eloquent. He said in his statement, "We are the rulers and you (Ansars) are the ministers (i.e. advisers)," Hubab bin Al-Mundhir said, "No, by Allah we won't accept this. But there must be a ruler from us and a ruler from you." Abu Bakr said, "No, we will be the rulers and you will be the ministers, for they (i.e. Quarish) are the best family amongst the 'Arabs and of best origin. So you should elect either 'Umar or Abu 'Ubaida bin Al-Jarrah as your ruler." 'Umar said (to Abu Bakr), "No but we elect you, for you are our chief and the best amongst us and the most beloved of all of us to Allah's Messenger (PBUH)." So 'Umar took Abu Bakr's hand and gave the pledge of allegiance and the people too gave the pledge of allegiance to Abu Bakr. Someone said, "You have killed Sad bin Ubada." 'Umar said, "Allah has killed him." مجھ سے اسماعیل بن عبداللھ نے بیان کیا ، کھا ھم سے سلیمان بن بلال نے بیان کیا ، ان سے ھشام بن عروھ نے ، ان سے عروھ بن زبیرنے اور ان سے نبی کریم صلی اللھ علیھ وسلم کی زوجھ مطھرھ حضرت عائشھ رضی اللھ عنھا نے بیان کیا کھ آنحضرت صلی اللھ علیھ وسلم کی جب وفات ھوئی تو حضرت ابوبکر رضی اللھ اس وقت مقام سنح میں تھے ، اسماعیل نے کھا یعنی عوالی کے ایک گاؤں میں ۔ آپ کی خبر سن کر حضرت عمر اٹھ کریھ کھنے لگے کھ اللھ کی قسم رسول اللھ صلی اللھ علیھ وسلم کی وفات نھیں ھوئی ۔ حضرت عائشھ رضی اللھ عنھا نے کھا کھ حضرت عمر رضی اللھ عنھ کھا کرتے تھے اللھ کی قسم اس وقت میرے دل میں یھی خیال آتا تھا اور میں کھتاتھا کھ اللھ آپ کو ضرور اس بیماری سے اچھا کر کے اٹھائے گا اور آپ ان لوگوں کے ھاتھ اور پاؤں کاٹ دیں گے ( جو آپ کی موت کی باتیں کرتے ھیں ) اتنے میں حضرت ابوبکر رضی اللھ عنھ تشریف لے آئے اور اندر جا کر آپ کی نعش مبارک کے اوپر سے کپڑا اٹھایا اور بوسھ دیا اور کھا : میرے ماں باپ آپ پر فدا ھوں ۔ آپ زندگی میں بھی پاکیزھ تھے اور وفات کے بعد بھی اور اس ذات کی قسم جس کے ھاتھ میں میری جان ھے ، اللھ تعالیٰ آپ پر دو مرتبھ موت ھرگز طاری نھیں کرے گا ۔ اس کے بعد آپ باھر آئے اور عمر رضی اللھ عنھ سے کھنے لگے اے قسم کھانے والے ! ذرا تامل کر ۔ پھر جب حضرت ابوبکر رضی اللھ عنھ نے گفتگو شروع کی تو حضرت عمر رضی اللھ عنھ خاموش بیٹھ گئے ۔ حضرت ابوبکر رضی اللھ عنھ نے پھلے اللھ کی حمد و ثنا بیان کی ۔ پھر فرمایا : لوگو ! دیکھو اگر کوئی محمد ( صلی اللھ علیھ وسلم ) کو پوجتا تھا ( یعنی یھ سمجھتا تھا کھ وھ آدمی نھیں ھیں ، وھ کبھی نھیں مریں گے ) تو اسے معلوم ھونا چاھیے کھ حضرت محمد صلی اللھ علیھ وسلم کی وفات ھو چکی ھے اور جو شخص اللھ کی پوجا کرتا تھا تو اللھ ھمیشھ زندھ ھے اسے موت کبھی نھیں آئے گی ۔ ( پھر ابوبکر رضی اللھ عنھ نے سورۃ الزمر کی یھ آیت پڑھی ) ” اے پیغبر ! توبھی مرنے والا ھے اور وھ بھی مریں گے “ اور اللھ تعالیٰ نے فرمایا کھ ” محمد صلی اللھ علیھ وسلم صرف ایک رسول ھیں ۔ اس سے پھلے بھی بھت سے رسول گزر چکے ھیں ۔ پس کیا اگر وھ وفات پا جائیں یا انھیں شھید کر دیا جائے تو تم اسلام سے پھر جاؤ گے اور جو شخص اپنی ایڑیوں کے بل پھر جائے تو وھ اللھ کو کوئی نقصان نھیں پھنچا سکے گا اور اللھ عنقریب شکرگزار بندوں کو بدلھ دینے والا ھے “ راوی نے بیان کیا کھ یھ سن کر لوگ پھوٹ پھوٹ کررونے لگے ۔ راوی نے بیان کیا کھ انصار سقیفھ بنی ساعدھ میں سعد بن عبادھ رضی اللھ عنھ کے پاس جمع ھو گئے اور کھنے لگے کھ ایک امیر ھم میں سے ھو گا اور ایک امیر تم ( مھاجرین ) میں سے ھو گا ( دونوں مل کر حکومت کریں گے ) پھر ابوبکر ، عمر بن خطاب اور ابوعبیدھ بن جراح رضی اللھ عنھم ان کی مجلس میں پھنچے ۔ عمر رضی اللھ عنھ نے گفتگو کرنی چاھی لیکن حضرت ابوبکر رضی اللھ عنھ نے ان سے خاموش رھنے کے لیے کھا ۔ عمر رضی اللھ عنھ کھا کرتے تھے کھ اللھ کی قسم میں نے ایسا صرف اس وجھ سے کیا تھا کھ میں نے پھلے ھی سے ایک تقریر تیار کر لی تھی جو مجھے بھت پسند آئی تھی پھر بھی مجھے ڈرتھا کھ ابوبکر رضی اللھ عنھ کی برابری اس سے بھی نھیں ھو سکے گی ۔ پھر حضرت ابوبکر رضی اللھ عنھ نے انتھائی بلاغت کے ساتھ بات شروع کی ۔ انھوں نے اپنی تقریر میں فرمایا کھ ھم ( قریش ) امراء ھیں اور تم ( جماعت انصار ) وزارء ھو ۔ اس پر حضرت حباب بن منذر رضی اللھ عنھ بولے کھ نھیں اللھ کی قسم ھم ایسا نھیں ھونے دیں گے ، ایک امیر ھم میں سے ھو گا اور ایک امیر تم میں سے ھو گا ۔ حضرت ابوبکر رضی اللھ عنھ نے فرمایا کھ نھیں ھم امراء ھیں تم وزارء ھو ( وجھ یھ ھے کھ ) قریش کے لوگ سارے عرب میں شریف خاندان شمار کیے جاتے ھیں اور ان کاملک ( یعنی مکھ ) عرب کے بیچ میں ھے تو اب تم کو اختیار ھے یا تو عمر رضی اللھ عنھ کی بیعت کر لو یا ابوعبیدھ بن جراح کی ۔ حضرت عمر رضی اللھ عنھ نے کھا : نھیں ھم آپ کی ھی بیعت کریں گے ۔ آپ ھمارے سردار ھیں ، ھم میں سب سے بھتر ھیں اور رسول کریم صلی اللھ علیھ وسلم کے نزدیک آپ ھم سب سے زیادھ محبوب ھیں ۔ حضرت عمر رضی اللھ عنھ نے ان کا ھاتھ پکڑ لیا اور ان کے ھاتھ پر بیعت کر لی پھر سب لوگوں نے بیعت کی ۔ اتنے میں کسی کی آواز آئی کھ سعد بن عبادھ رضی اللھ عنھ کو تم لوگوں نے مارڈالا ۔ عمر رضی اللھ عنھ نے کھا : انھیں اللھ نے مارڈالا ۔

Share »

Book reference: Sahih Bukhari Book 62 Hadith no 3667, 3668
Web reference: Sahih Bukhari Volume 5 Book 57 Hadith no 19


وَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَالِمٍ عَنِ الزُّبَيْدِيِّ، قَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْقَاسِمِ أَخْبَرَنِي الْقَاسِمُ، أَنَّ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ قَالَتْ شَخَصَ بَصَرُ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم ثُمَّ قَالَ ‏"‏ فِي الرَّفِيقِ الأَعْلَى ‏"‏‏.‏ ثَلاَثًا، وَقَصَّ الْحَدِيثَ، قَالَتْ فَمَا كَانَتْ مِنْ خُطْبَتِهِمَا مِنْ خُطْبَةٍ إِلاَّ نَفَعَ اللَّهُ بِهَا، لَقَدْ خَوَّفَ عُمَرُ النَّاسَ وَإِنَّ فِيهِمْ لَنِفَاقًا، فَرَدَّهُمُ اللَّهُ بِذَلِكَ‏.‏ ثُمَّ لَقَدْ بَصَّرَ أَبُو بَكْرٍ النَّاسَ الْهُدَى وَعَرَّفَهُمُ الْحَقَّ الَّذِي عَلَيْهِمْ وَخَرَجُوا بِهِ يَتْلُونَ ‏{‏وَمَا مُحَمَّدٌ إِلاَّ رَسُولٌ قَدْ خَلَتْ مِنْ قَبْلِهِ الرُّسُلُ‏}‏ إِلَى ‏{‏الشَّاكِرِينَ‏}‏

'Aisha said (in another narration), ("When the Prophet (PBUH) was on his death-bed) he looked up and said thrice, (Amongst) the Highest Companion (See Qur'an 4.69)' Aisha said, Allah benefited the people by their two speeches. 'Umar frightened the people some of whom were hypocrites whom Allah caused to abandon Islam because of 'Umar's speech. Then Abu Bakr led the people to True Guidance and acquainted them with the right path they were to follow so that they went out reciting: -- "Muhammad is no more than an Apostle and indeed many Apostles have passed away before him.." (3.144) اور عبداللھ بن سالم نے زبیدی سے نقل کیا کھ عبدالرحمٰن بن قاسم نے بیان کیا ، انھیں قاسم نے خبر دی اور ان سے عائشھ رضی اللھ عنھا نے بیان کیا کھ نبی کریم صلی اللھ علیھ وسلم کی نظر ( وفات سے پھلے ) اٹھی اور آپ نے فرما : یا اے اللھ ! مجھے رفیق اعلیٰ میں ( داخل کر ) آپ نے یھ جملھ تین مرتبھ فرمایا اور راوی نے پوری حدیث بیان کی ۔ عائشھ رضی اللھ عنھا نے کھا کھ حضرت ابوبکراور عمر رضی اللھ عنھما دونوں ھی کے خطبوں سے نفع پھنچا ۔ حضرت عمر رضی اللھ عنھ نے لوگوں کو دھمکایا کیونکھ ان میں بعض منافقین بھی تھے ، اس لیے اللھ تعالیٰ نے اس طرح ( غلط افواھیں پھیلانے سے ) ان کو باز رکھا ۔ اور بعد میں حضرت ابوبکر رضی اللھ عنھ نے جو حق اور ھدایت کی بات تھی وھ لوگوں کو سمجھادی اور ان کو بتلادیا جو ان پر لازم تھا ( یعنی اسلام پر قائم رھنا ) اور وھ یھ آیت تلاوت کرتے ھوئے باھر آئے ” محمد صلی اللھ علیھ وسلم ایک رسول ھیں اور ان سے پھلے بھی رسول گزر چکے ھیں ۔ الشاکرین ، تک ۔

Share »

Book reference: Sahih Bukhari Book 62 Hadith no 3669, 3670
Web reference: Sahih Bukhari Volume 5 Book 57 Hadith no 19


حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا جَامِعُ بْنُ أَبِي رَاشِدٍ، حَدَّثَنَا أَبُو يَعْلَى، عَنْ مُحَمَّدِ ابْنِ الْحَنَفِيَّةِ، قَالَ قُلْتُ لأَبِي أَىُّ النَّاسِ خَيْرٌ بَعْدَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ أَبُو بَكْرٍ‏.‏ قُلْتُ ثُمَّ مَنْ قَالَ ثُمَّ عُمَرُ‏.‏ وَخَشِيتُ أَنْ يَقُولَ عُثْمَانُ قُلْتُ ثُمَّ أَنْتَ قَالَ مَا أَنَا إِلاَّ رَجُلٌ مِنَ الْمُسْلِمِينَ‏.‏

Narrated Muhammad bin Al-Hanafiya: I asked my father (`Ali bin Abi Talib), "Who are the best people after Allah's Messenger (PBUH) ?" He said, "Abu Bakr." I asked, "Who then?" He said, "Then `Umar. " I was afraid he would say "Uthman, so I said, "Then you?" He said, "I am only an ordinary person. ھم سے محمد بن کثیر نے بیان کیا ، کھا ھم کو سفیان ثوری نے خبر دی ، کھا ھم سے جامع بن ابی راشد نے بیان کیا ، کھا ھم سے ابویعلیٰ نے بیان کیا ، ان سے محمد بن حنفیھ نے بیان کیا کھ میں نے اپنے والد ( علی رضی اللھ عنھ ) سے پوچھا کھ رسول اللھ صلی اللھ علیھ وسلم کے بعد سب سے افضل صحابی کون ھیں ؟ انھوں نے بتلایا کھ ابوبکر ( رضی اللھ عنھ ) میں نے پوچھا پھر کون ھیں ؟ انھوں نے بتلایا ، اس کے بعد عمر رضی اللھ عنھ ھیں ۔ مجھے اس کا اندیشھ ھوا کھ اب ( پھر میں نے پوچھا کھ اس کے بعد ؟ تو ) کھھ دیں گے کھ عثمان رضی اللھ عنھ اس لیے میں نے خود کھا ، اس کے بعد آپ ھیں ؟ یھ سن کر وھ بولے کھ میں تو صرف عام مسلمانوں کی جماعت کا ایک شخص ھوں ۔

Share »

Book reference: Sahih Bukhari Book 62 Hadith no 3671
Web reference: Sahih Bukhari Volume 5 Book 57 Hadith no 20


حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ أَنَّهَا قَالَتْ خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فِي بَعْضِ أَسْفَارِهِ، حَتَّى إِذَا كُنَّا بِالْبَيْدَاءِ أَوْ بِذَاتِ الْجَيْشِ انْقَطَعَ عِقْدٌ لِي، فَأَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم عَلَى الْتِمَاسِهِ، وَأَقَامَ النَّاسُ مَعَهُ، وَلَيْسُوا عَلَى مَاءٍ وَلَيْسَ مَعَهُمْ مَاءٌ، فَأَتَى النَّاسُ أَبَا بَكْرٍ، فَقَالُوا أَلاَ تَرَى مَا صَنَعَتْ عَائِشَةُ أَقَامَتْ بِرَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَبِالنَّاسِ مَعَهُ، وَلَيْسُوا عَلَى مَاءٍ وَلَيْسَ مَعَهُمْ مَاءٌ، فَجَاءَ أَبُو بَكْرٍ وَرَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَاضِعٌ رَأْسَهُ عَلَى فَخِذِي قَدْ نَامَ، فَقَالَ حَبَسْتِ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَالنَّاسَ، وَلَيْسُوا عَلَى مَاءٍ وَلَيْسَ مَعَهُمْ مَاءٌ قَالَتْ فَعَاتَبَنِي، وَقَالَ مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ يَقُولَ، وَجَعَلَ يَطْعُنُنِي بِيَدِهِ فِي خَاصِرَتِي، فَلاَ يَمْنَعُنِي مِنَ التَّحَرُّكِ إِلاَّ مَكَانُ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم عَلَى فَخِذِي، فَنَامَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم حَتَّى أَصْبَحَ عَلَى غَيْرِ مَاءٍ فَأَنْزَلَ اللَّهُ آيَةَ التَّيَمُّمِ، فَتَيَمَّمُوا، فَقَالَ أُسَيْدُ بْنُ الْحُضَيْرِ مَا هِيَ بِأَوَّلِ بَرَكَتِكُمْ يَا آلَ أَبِي بَكْرٍ‏.‏ فَقَالَتْ عَائِشَةُ فَبَعَثْنَا الْبَعِيرَ الَّذِي كُنْتُ عَلَيْهِ فَوَجَدْنَا الْعِقْدَ تَحْتَهُ‏.‏

Narrated `Aisha: We went out with Allah's Messenger (PBUH) on one of his journeys till we reached Al-Baida or Dhatul-Jaish where my necklace got broken (and lost). Allah's Messenger (PBUH) stopped to search for it and the people too stopped with him. There was no water at that place and they had no water with them. So they went to Abu Bakr and said, "Don't you see what `Aisha has done? She has made Allah's Messenger (PBUH) and the people stop where there is no water and they have no water with them. Abu Bakr came while Allah's Apostle was sleeping with his head on my thigh and said, "You detained Allah Apostle and the people where there is no water and they have no water." He then admonished me and said what Allah wished and pinched me at my flanks with his hands, but I did not move because the head of Allah's Messenger (PBUH) was on my thigh . Allah's Messenger (PBUH) kept on sleeping till be got up in the morning and found no water. Then Allah revealed the Divine Verse of Tayammum, and the people performed Tayammum. Usaid bin AlHudair said. "O family of Abu Bakr! This is not the first blessings of yours." We urged the camel on which I was sitting to get up from its place and the necklace was found under it. ھم سے قتیبھ بن سعید نے بیان کیا ، ان سے مالک نے ، ان سے عبدالرحمٰن بن قاسم نے بیان کیا ، ان سے ان کے والد نے بیان کیا اور ان سے حضرت عائشھ رضی اللھ عنھا نے بیان کیا کھ ایک سفر میں ھم رسول اللھ صلی اللھ علیھ وسلم کے ساتھ چلے جب ھم مقام بیداء یا مقام ذات الجیش پر پھنچے تو میرا ایک ھار ٹوٹ کر گر گیا ، اس لیے حضور اکرم صلی اللھ علیھ وسلم اس کی تلاش کے لیے وھاں ٹھھر گئے اور صحابھ بھی آپ کے ساتھ ٹھھرے لیکن نھ اس جگھ پانی تھا اور نھ ان کے پاس پانی تھا ۔ لوگ حضرت ابوبکر رضی اللھ عنھ کے پاس آ کر کھنے لگے کھ آپ ملاحظھ نھیں فرماتے ، عائشھ رضی اللھ عنھا نے کیا کیا ، حضور اکرم صلی اللھ علیھ وسلم کو یھیں روک لیا ھے ۔ اتنے صحابھ آپ کے ساتھ ھیں ۔ نھ تو یھاں پانی ھے اور نھ لوگ اپنے ساتھ ( پانی ) لیے ھوئے ھیں ۔ اس کے بعد حضرت ابوبکر رضی اللھ عنھ اندر آئے ۔ رسول اللھ صلی اللھ علیھ وسلم اس وقت اپنا سرمبارک میری ران پر رکھے ھوئے سورھے تھے ۔ وھ کھنے لگے ، تمھاری وجھ سے آنحضرت صلی اللھ علیھ وسلم کو اور سب لوگوں کو رکنا پڑا ۔ اب نھ یھاں کھیں پانی ھے اور نھ لوگوں کے پاس پانی ھے ۔ حضرت عائشھ رضی اللھ عنھا نے بیان کیا کھ حضرت ابوبکر رضی اللھ عنھ نے مجھ پر غصھ کیا اور جو کچھ اللھ کو منظور تھا انھوں نے کھا اور اپنے ھاتھ سے میری کوکھ میں کچوکے لگانے لگے ۔ میں ضرور تڑپ اٹھتی مگر آنحضرت صلی اللھ علیھ وسلم کا سرمبارک میری ران پر تھا ۔ آنحضرت صلی اللھ علیھ وسلم سوئے رھے ۔ جب صبح ھوئی تو پانی نھیں تھا اور اسی موقع پر اللھ تعالیٰ نے تیمم کا حکم نازل فرمایا اور سب نے تیمم کیا ۔ اس پر اسید بن حضیر رضی اللھ عنھ نے کھا کھ اے آل ابوبکر ! یھ تمھاری کوئی پھلی برکت نھیں ھے ۔ حضرت عائشھ رضی اللھ عنھا نے بیان کیا کھ پھر ھم نے جب اس اونٹ کو اٹھایا جس پر میں سوار تھی تو ھار اسی کے نیچے ھمیں ملا ۔

Share »

Book reference: Sahih Bukhari Book 62 Hadith no 3672
Web reference: Sahih Bukhari Volume 5 Book 57 Hadith no 21


حَدَّثَنَا آدَمُ بْنُ أَبِي إِيَاسٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنِ الأَعْمَشِ، قَالَ سَمِعْتُ ذَكْوَانَ، يُحَدِّثُ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ لاَ تَسُبُّوا أَصْحَابِي، فَلَوْ أَنَّ أَحَدَكُمْ أَنْفَقَ مِثْلَ أُحُدٍ ذَهَبًا مَا بَلَغَ مُدَّ أَحَدِهِمْ وَلاَ نَصِيفَهُ ‏"‏‏.‏ تَابَعَهُ جَرِيرٌ وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ دَاوُدَ وَأَبُو مُعَاوِيَةَ وَمُحَاضِرٌ عَنِ الأَعْمَشِ‏.‏

Narrated Abu Sa`id: The Prophet (PBUH) said, "Do not abuse my companions for if any one of you spent gold equal to Uhud (in Allah's Cause) it would not be equal to a Mud or even a half Mud spent by one of them." ھم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا ، ھم سے شعبھ نے بیان کیا ، ان سے اعمش نے بیان کیا ، کھا میں نے ذکوان سے سنا اور ان سے ابو سعید خدری رضی اللھ عنھ نے بیان کیا کھ نبی کریم صلی اللھ علیھ وسلم نے فرمایا : میرے اصحاب کو برا بھلامت کھو ۔ اگر کوئی شخص احد پھاڑ کے برابر بھی سونا ( اللھ کی راھ میں ) خرچ کر ڈالے تو ان کے ایک مد غلھ کے برابر بھی نھیں ھو سکتا اور نھ ان کے آدھے مد کے برابر ۔ شعبھ کے ساتھ اس حدیث کو جریر ، عبداللھ بن داود ، ابومعاویھ اور محاضر نے بھی اعمش سے روایت کیا ھے ۔

Share »

Book reference: Sahih Bukhari Book 62 Hadith no 3673
Web reference: Sahih Bukhari Volume 5 Book 57 Hadith no 22


حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مِسْكِينٍ أَبُو الْحَسَنِ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَسَّانَ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ، عَنْ شَرِيكِ بْنِ أَبِي نَمِرٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، قَالَ أَخْبَرَنِي أَبُو مُوسَى الأَشْعَرِيُّ، أَنَّهُ تَوَضَّأَ فِي بَيْتِهِ ثُمَّ خَرَجَ، فَقُلْتُ لأَلْزَمَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم، وَلأَكُونَنَّ مَعَهُ يَوْمِي هَذَا‏.‏ قَالَ فَجَاءَ الْمَسْجِدَ، فَسَأَلَ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَقَالُوا خَرَجَ وَوَجَّهَ هَا هُنَا، فَخَرَجْتُ عَلَى إِثْرِهِ أَسْأَلُ عَنْهُ، حَتَّى دَخَلَ بِئْرَ أَرِيسٍ، فَجَلَسْتُ عِنْدَ الْبَابِ، وَبَابُهَا مِنْ جَرِيدٍ حَتَّى قَضَى رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم حَاجَتَهُ، فَتَوَضَّأَ فَقُمْتُ إِلَيْهِ، فَإِذَا هُوَ جَالِسٌ عَلَى بِئْرِ أَرِيسٍ، وَتَوَسَّطَ قُفَّهَا، وَكَشَفَ عَنْ سَاقَيْهِ وَدَلاَّهُمَا فِي الْبِئْرِ، فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ ثُمَّ انْصَرَفْتُ، فَجَلَسْتُ عِنْدَ الْبَابِ، فَقُلْتُ لأَكُونَنَّ بَوَّابَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم الْيَوْمَ، فَجَاءَ أَبُو بَكْرٍ فَدَفَعَ الْبَابَ‏.‏ فَقُلْتُ مَنْ هَذَا فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ‏.‏ فَقُلْتُ عَلَى رِسْلِكَ‏.‏ ثُمَّ ذَهَبْتُ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ هَذَا أَبُو بَكْرٍ يَسْتَأْذِنُ‏.‏ فَقَالَ ‏"‏ ائْذَنْ لَهُ وَبَشِّرْهُ بِالْجَنَّةِ ‏"‏‏.‏ فَأَقْبَلْتُ حَتَّى قُلْتُ لأَبِي بَكْرٍ ادْخُلْ، وَرَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يُبَشِّرُكَ بِالْجَنَّةِ‏.‏ فَدَخَلَ أَبُو بَكْرٍ فَجَلَسَ عَنْ يَمِينِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم مَعَهُ فِي الْقُفِّ، وَدَلَّى رِجْلَيْهِ فِي الْبِئْرِ، كَمَا صَنَعَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم، وَكَشَفَ عَنْ سَاقَيْهِ، ثُمَّ رَجَعْتُ فَجَلَسْتُ وَقَدْ تَرَكْتُ أَخِي يَتَوَضَّأُ وَيَلْحَقُنِي، فَقُلْتُ إِنْ يُرِدِ اللَّهُ بِفُلاَنٍ خَيْرًا ـ يُرِيدُ أَخَاهُ ـ يَأْتِ بِهِ‏.‏ فَإِذَا إِنْسَانٌ يُحَرِّكُ الْبَابَ‏.‏ فَقُلْتُ مَنْ هَذَا فَقَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ‏.‏ فَقُلْتُ عَلَى رِسْلِكَ‏.‏ ثُمَّ جِئْتُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ، فَقُلْتُ هَذَا عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ يَسْتَأْذِنُ‏.‏ فَقَالَ ‏"‏ ائْذَنْ لَهُ وَبَشِّرْهُ بِالْجَنَّةِ ‏"‏‏.‏ فَجِئْتُ فَقُلْتُ ادْخُلْ وَبَشَّرَكَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم بِالْجَنَّةِ‏.‏ فَدَخَلَ، فَجَلَسَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فِي الْقُفِّ عَنْ يَسَارِهِ، وَدَلَّى رِجْلَيْهِ فِي الْبِئْرِ، ثُمَّ رَجَعْتُ فَجَلَسْتُ، فَقُلْتُ إِنْ يُرِدِ اللَّهُ بِفُلاَنٍ خَيْرًا يَأْتِ بِهِ‏.‏ فَجَاءَ إِنْسَانٌ يُحَرِّكُ الْبَابَ، فَقُلْتُ مَنْ هَذَا فَقَالَ عُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ‏.‏ فَقُلْتُ عَلَى رِسْلِكَ‏.‏ فَجِئْتُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَأَخْبَرْتُهُ‏.‏ فَقَالَ ‏"‏ ائْذَنْ لَهُ وَبَشِّرْهُ بِالْجَنَّةِ عَلَى بَلْوَى تُصِيبُهُ ‏"‏ فَجِئْتُهُ فَقُلْتُ لَهُ ادْخُلْ وَبَشَّرَكَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم بِالْجَنَّةِ عَلَى بَلْوَى تُصِيبُكَ‏.‏ فَدَخَلَ فَوَجَدَ الْقُفَّ قَدْ مُلِئَ، فَجَلَسَ وُجَاهَهُ مِنَ الشِّقِّ الآخَرِ‏.‏ قَالَ شَرِيكٌ قَالَ سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيَّبِ فَأَوَّلْتُهَا قُبُورَهُمْ‏.‏

Narrated Abu Musa Al-Ash`ari: I performed ablution in my house and then went out and said, "Today I shall stick to Allah's Messenger (PBUH) and stay with him all this day of mine (in his service)." I went to the Mosque and asked about the Prophet . They said, "He had gone in this direction." So I followed his way, asking about him till he entered a place called Bir Aris. I sat at its gate that was made of date-palm leaves till the Prophet (PBUH) finished answering the call of nature and performed ablution. Then I went up to him to see him sitting at the well of Aris at the middle of its edge with his legs uncovered, hanging in the well. I greeted him and went back and sat at the gate. I said, "Today I will be the gatekeeper of the Prophet." Abu Bakr came and pushed the gate. I asked, "Who is it?" He said, "Abu Bakr." I told him to wait, went in and said, "O Allah's Messenger (PBUH)! Abu Bakr asks for permission to enter." He said, "Admit him and give him the glad tidings that he will be in Paradise." So I went out and said to Abu Bakr, "Come in, and Allah's Messenger (PBUH) gives you the glad tidings that you will be in Paradise" Abu Bakr entered and sat on the right side of Allah's Messenger (PBUH) on the built edge of the well and hung his legs n the well as the Prophet (PBUH) did and uncovered his legs. I then returned and sat (at the gate). I had left my brother performing ablution and he intended to follow me. So I said (to myself). "If Allah wants good for so-and-so (i.e. my brother) He will bring him here." Suddenly somebody moved the door. I asked, "Who is it?" He said, "`Umar bin Al-Khattab." I asked him to wait, went to Allah's Messenger (PBUH), greeted him and said, `Umar bin Al-Khattab asks the permission to enter." He said, "Admit him, and give him the glad tidings that he will be in Paradise." I went to "`Umar and said "Come in, and Allah's Messenger (PBUH), gives you the glad tidings that you will be in Paradise." So he entered and sat beside Allah's Messenger (PBUH) on the built edge of the well on the left side and hung his legs in the well. I returned and sat (at the gate) and said, (to myself), "If Allah wants good for so-and-so, He will bring him here." Somebody came and moved the door. I asked "Who is it?" He replied, "Uthman bin `Affan." I asked him to wait and went to the Prophet (PBUH) and informed him. He said, "Admit him, and give him the glad tidings of entering Paradise, I asked him to wait and went to the Prophet (PBUH) and informed him. He said, "Adult him, and give him the glad tidings of entering Paradise after a calamity that will befall him." So I went up to him and said to him, "Come in; Allah's Apostle gives you the glad tidings of entering Paradise after a calamity that will befall you. "Uthman then came in and found that the built edge of the well was occupied, so he sat opposite to the Prophet (PBUH) on the other side. Sa`id bin Al-Musaiyab said, "I interpret this (narration) in terms of their graves." ھم سے ابوالحسن محمد بن مسکین نے بیان کیا ، کھا ھم سے یحییٰ بن حسان نے بیان کیا ، کھا ھم سے سلیمان نے بیان کیا ، ان سے شریک بن ابی نمر نے ، ان سے سعید بن مسیب نے بیان کیا ، کھا مجھ کو ابوموسیٰ اشعری رضی اللھ عنھ نے خبر دی کھ انھوں نے ایک دن اپنے گھر میں وضو کیا اور اس ارادھ سے نکلے کھ آج دن بھر رسول اللھ صلی اللھ علیھ وسلم کا ساتھ نھ چھوڑوں گا ۔ انھوں نے بیان کیا کھ پھر وھ مسجدنبوی میں حاضر ھوئے اور آنحضرت صلی اللھ علیھ وسلم کے متعلق پوچھا تو وھاں موجود لوگوں نے بتایا کھ حضور صلی اللھ علیھ وسلم تو تشریف لے جا چکے ھیں اور آپ اس طرف تشریف لے گئے ھیں ۔ چنانچھ میں آپ کے متعلق پوچھتا ھوا آپ کے پیچھے پیچھے نکلا اور آخر میں نے دیکھا کھ آپ ( قباء کے قریب ) بئراریس میں داخل ھو رھے ھیں ، میں دروازے پر بیٹھ گیا اور اس کا دروازھ کھجور کی شاخوں سے بنا ھوا تھا ۔ جب آپ قضائے حاجت کر چکے اور آپ نے وضو بھی کر لیا تو میں آپ کے پاس گیا ۔ میں نے دیکھا کھ آپ بئراریس ( اس باغ کے کنویں ) کی منڈیر پر بیٹھے ھوئے ھیں ، اپنی پنڈلیاں آپ نے کھول رکھی ھیں اور کنویں میں پاؤں لٹکائے ھوئے ھیں ۔ میں نے آپ کو سلام کیا اور پھر واپس آ کر باغ کے دروازے پر بیٹھ گیا ۔ میں نے سوچا کھ آج رسول اللھ صلی اللھ علیھ وسلم کا دربان رھوں گا ۔ پھر حضرت ابوبکر رضی اللھ عنھ آئے اور دروازھ کھولنا چاھا تو میں نے پوچھا کھ کون صاحب ھیں ؟ انھوں نے کھا کھ ابوبکر ! میں نے کھا تھوڑی دیر ٹھھرجائیے ۔ پھر میں آنحضرت صلی اللھ علیھ وسلم کی خدمت میں حاضر ھوا اور عرض کیا کھ ابوبکر دروازے پر موجود ھیں اور اندر آنے کی اجازت آپ سے چاھتے ھیں ۔ آنحضرت صلی اللھ علیھ وسلم نے فرمایا کھ انھیں اجازت دے دو اور جنت کی بشارت بھی ۔ میں دروازھ پر آیا اور حضرت ابوبکر رضی اللھ عنھ سے میں نے کھا کھ اندر تشریف لے جائیے اور رسول کریم صلی اللھ علیھ وسلم نے آپ کو جنت کی بشارت دی ھے ۔ حضرت ابوبکر رضی اللھ عنھ اندر داخل ھوئے اور اسی کنویں کی منڈیر پر آنحضرت صلی اللھ علیھ وسلم کی داھنی طرف بیٹھ گئے اور اپنے دونوں پاؤں کنویں میں لٹکالیے ۔ جس طرح آنحضرت صلی اللھ علیھ وسلم نےلٹکائے ھوئے تھے اور اپنی پنڈلیوں کو بھی کھول لیا تھا ۔ پھر میں واپس آ کر اپنی جگھ پر بیٹھ گیا ۔ میں آتے وقت اپنے بھائی کو وضو کرتا ھوا چھوڑ آیا تھا ۔ وھ میرے ساتھ آنے والے تھے ۔ میں نے اپنے دل میں کھا ، کاش اللھ تعالیٰ فلاں کو خبردے دیتا ۔ ان کی مراد اپنے بھائی سے تھی اور انھیں یھاں پھنچا دیتا ۔ اتنے میں کسی صاحب نے دروازھ پر دستک دی میں نے پوچھا کون صاحب ھیں ؟ کھا کھ عمر بن خطاب ( رضی اللھ عنھ ) ۔ میں نے کھا کھ تھوڑی دیر کے لیے ٹھھر جائیے ، چنانچھ میں آپ صلی اللھ علیھ وسلم کی خدمت میں حاضر ھوا اور سلام کے بعد عرض کیا کھ عمر بن خطاب ( رضی اللھ عنھ ) دروازے پر کھڑے ھیں اندر آنے کی اجازت چاھتے ھیں ۔ آپ صلی اللھ علیھ وسلم نے فرمایا کھ انھیں اجازت دے دو اور جنت کی بشارت بھی پھنچا دو ، میں واپس آیا اور کھا کھ اندر تشریف لے جائیے اور آپ کو رسول اللھ صلی اللھ علیھ وسلم نے جنت کی بشارت دی ھے ۔ وھ بھی داخل ھوئے اور آپ کے ساتھ اسی منڈیر پر بائیں طرف بیٹھ گئے اور اپنے پاؤں کنویں میں لٹکالیے ۔ میں پھر دروازے پر آ کر بیٹھ گیا اور سوچتا رھا کھ اگر اللھ تعالیٰ فلاں ( ان کے بھائی ) کے ساتھ خیر چاھے گا تو اسے یھاں پھنچادے گا ، اتنے میں ایک اور صاحب آئے اور دروازے پر دستک دی ، میں نے پوچھا کون صاحب ھیں ؟ بولے کھ عثمان بن عفان ، میں نے کھا تھوڑی دیر کے لیے رک جائیے ، میں آپ کے پاس آیا اور میں نے آپ کو ان کی اطلاع دی ۔ آپ صلی اللھ علیھ وسلم نے فرمایا کھ انھیں اجازت دے دو اور ایک مصیبت پر جو انھیں پھنچے گی جنت کی بشارت پھنچا دو ۔ میں دروازے پر آیا اور میں نے ان سے کھا کھ اندر تشریف لے جائیے ۔ حضور اکرم صلی اللھ علیھ وسلم نے آپ کو جنت کی بشارت دی ھے ، ایک مصیبت پر جو آپ کو پھنچے گی ۔ وھ جب داخل ھوئے تو دیکھا چبوترھ پر جگھ نھیں ھے اس لیے وھ دوسری طرف آنحضرت صلی اللھ علیھ وسلم کے سامنے بیٹھ گئے ۔ شریک نے بیان کیا کھ سعید بن مسیب نے کھا میں نے اس سے ان کی قبروں کی تاویل لی ھے ( کھ اسی طرح بنیں گی ) ۔

Share »

Book reference: Sahih Bukhari Book 62 Hadith no 3674
Web reference: Sahih Bukhari Volume 5 Book 57 Hadith no 23



Copyright © 2024 PDF9.COM | Developed by Rana Haroon | if you have any objection regarding any shared content on PDF9.COM, please click here.