Search hadith by
Hadith Book
Search Query
Search Language
English Arabic Urdu
Search Type Basic    Case Sensitive
 

Sahih Bukhari

Funerals (Al-Janaa'iz)

كتاب الجنائز

وَعَنْ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ أَنَّهَا أَوْصَتْ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ الزُّبَيْرِ ـ رضى الله عنهما ـ لاَ تَدْفِنِّي مَعَهُمْ وَادْفِنِّي مَعَ صَوَاحِبِي بِالْبَقِيعِ، لاَ أُزَكَّى بِهِ أَبَدًا‏.‏

Aisha narrated that she made a will to `Abdullah bin Zubair, "Do not bury me with them (the Prophet (PBUH) and his two companions) but bury me with my companions (wives of the Prophet (p.b.u.h) ) in Al-Baqi as I would not like to be looked upon as better than I really am (by being buried near the Prophet)." ھشام اپنے والد سے اور وھ عائشھ رضی اللھ عنھا سے روایت کرتے ھیں کھ آپ نے عبداللھ بن زبیر رضی اللھ عنھما کو وصیت کی تھی کھ مجھے حضور اکرم صلی اللھ علیھ وسلم اور آپ صلی اللھ علیھ وسلم کے ساتھیوں کے ساتھ دفن نھ کرنا ۔ بلکھ میری دوسری سوکنوں کے ساتھ بقیع غرقد میں مجھے دفن کرنا ۔ میں یھ نھیں چاھتی کھ ان کے ساتھ میری بھی تعریف ھوا کرے ۔

Share »

Book reference: Sahih Bukhari Book 23 Hadith no 1391
Web reference: Sahih Bukhari Volume 2 Book 23 Hadith no 474


حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ عَبْدِ الْحَمِيدِ، حَدَّثَنَا حُصَيْنُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مَيْمُونٍ الأَوْدِيِّ، قَالَ رَأَيْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ يَا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ، اذْهَبْ إِلَى أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ فَقُلْ يَقْرَأُ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ عَلَيْكِ السَّلاَمَ، ثُمَّ سَلْهَا أَنْ أُدْفَنَ مَعَ صَاحِبَىَّ‏.‏ قَالَتْ كُنْتُ أُرِيدُهُ لِنَفْسِي، فَلأُوثِرَنَّهُ الْيَوْمَ عَلَى نَفْسِي‏.‏ فَلَمَّا أَقْبَلَ قَالَ لَهُ مَا لَدَيْكَ قَالَ أَذِنَتْ لَكَ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ‏.‏ قَالَ مَا كَانَ شَىْءٌ أَهَمَّ إِلَىَّ مِنْ ذَلِكَ الْمَضْجَعِ، فَإِذَا قُبِضْتُ فَاحْمِلُونِي ثُمَّ سَلِّمُوا ثُمَّ قُلْ يَسْتَأْذِنُ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ‏.‏ فَإِنْ أَذِنَتْ لِي فَادْفِنُونِي، وَإِلاَّ فَرُدُّونِي إِلَى مَقَابِرِ الْمُسْلِمِينَ، إِنِّي لاَ أَعْلَمُ أَحَدًا أَحَقَّ بِهَذَا الأَمْرِ مِنْ هَؤُلاَءِ النَّفَرِ الَّذِينَ تُوُفِّيَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَهُوَ عَنْهُمْ رَاضٍ، فَمَنِ اسْتَخْلَفُوا بَعْدِي فَهُوَ الْخَلِيفَةُ، فَاسْمَعُوا لَهُ وَأَطِيعُوا‏.‏ فَسَمَّى عُثْمَانَ وَعَلِيًّا وَطَلْحَةَ وَالزُّبَيْرَ وَعَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ عَوْفٍ وَسَعْدَ بْنَ أَبِي وَقَّاصٍ، وَوَلَجَ عَلَيْهِ شَابٌّ مِنَ الأَنْصَارِ فَقَالَ أَبْشِرْ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ بِبُشْرَى اللَّهِ، كَانَ لَكَ مِنَ الْقَدَمِ فِي الإِسْلاَمِ مَا قَدْ عَلِمْتَ، ثُمَّ اسْتُخْلِفْتَ فَعَدَلْتَ، ثُمَّ الشَّهَادَةُ بَعْدَ هَذَا كُلِّهِ‏.‏ فَقَالَ لَيْتَنِي يَا ابْنَ أَخِي وَذَلِكَ كَفَافًا لاَ عَلَىَّ وَلاَ لِي أُوصِي الْخَلِيفَةَ مِنْ بَعْدِي بِالْمُهَاجِرِينَ الأَوَّلِينَ خَيْرًا، أَنْ يَعْرِفَ لَهُمْ حَقَّهُمْ، وَأَنْ يَحْفَظَ لَهُمْ حُرْمَتَهُمْ، وَأُوصِيهِ بِالأَنْصَارِ خَيْرًا الَّذِينَ تَبَوَّءُوا الدَّارَ وَالإِيمَانَ أَنْ يُقْبَلَ مِنْ مُحْسِنِهِمْ، وَيُعْفَى عَنْ مُسِيئِهِمْ، وَأُوصِيهِ بِذِمَّةِ اللَّهِ وَذِمَّةِ رَسُولِهِ صلى الله عليه وسلم أَنْ يُوفَى لَهُمْ بِعَهْدِهِمْ، وَأَنْ يُقَاتَلَ مِنْ وَرَائِهِمْ، وَأَنْ لاَ يُكَلَّفُوا فَوْقَ طَاقَتِهِمْ‏.‏

Narrated `Amr bin Maimun Al-Audi: I saw `Umar bin Al-Khattab (when he was stabbed) saying, "O `Abdullah bin `Umar! Go to the mother of the believers Aisha and say, `Umar bin Al-Khattab sends his greetings to you,' and request her to allow me to be buried with my companions." (So, Ibn `Umar conveyed the message to `Aisha.) She said, "I had the idea of having this place for myself but today I prefer him (`Umar) to myself (and allow him to be buried there)." When `Abdullah bin `Umar returned, `Umar asked him, "What (news) do you have?" He replied, "O chief of the believers! She has allowed you (to be buried there)." On that `Umar said, "Nothing was more important to me than to be buried in that (sacred) place. So, when I expire, carry me there and pay my greetings to her (`Aisha ) and say, `Umar bin Al-Khattab asks permission; and if she gives permission, then bury me (there) and if she does not, then take me to the graveyard of the Muslims. I do not think any person has more right for the caliphate than those with whom Allah's Messenger (PBUH) (p.b.u.h) was always pleased till his death. And whoever is chosen by the people after me will be the caliph, and you people must listen to him and obey him," and then he mentioned the name of `Uthman, `Ali, Talha, Az-Zubair, `Abdur-Rahman bin `Auf and Sa`d bin Abi Waqqas. By this time a young man from Ansar came and said, "O chief of the believers! Be happy with Allah's glad tidings. The grade which you have in Islam is known to you, then you became the caliph and you ruled with justice and then you have been awarded martyrdom after all this." `Umar replied, "O son of my brother! Would that all that privileges will counterbalance (my short comings), so that I neither lose nor gain anything. I recommend my successor to be good to the early emigrants and realize their rights and to protect their honor and sacred things. And I also recommend him to be good to the Ansar who before them, had homes (in Medina) and had adopted the Faith. He should accept the good of the righteous among them and should excuse their wrongdoers. I recommend him to abide by the rules and regulations concerning the Dhimmis (protectees) of Allah and His Apostle, to fulfill their contracts completely and fight for them and not to tax (overburden) them beyond their capabilities." ھم سے قتیبھ نے بیان کیا ‘ کھا کھ ھم سے جریربن عبدالحمید نے بیان کیا ‘ کھا کھ ھم سے حصین بن عبدالرحمٰن نے بیان کیا ‘ ان سے عمرو بن میمون اودی نے بیان کیا کھ میری موجودگی میں حضرت عمر بن خطاب رضی اللھ عنھ نے عبداللھ بن عمر رضی اللھ عنھما سے فرمایا کھ اے عبداللھ ! ام المؤمنین عائشھ رضی اللھ عنھا کی خدمت میں جا اور کھھ کھ عمر بن خطاب نے آپ کو سلام کھا ھے اور پھر ان سے معلوم کرنا کھ کیا مجھے میرے دونوں ساتھیوں کے ساتھ دفن ھونے کی آپ کی طرف سے اجازت مل سکتی ھے ؟ حضرت عائشھ رضی اللھ عنھا نے کھا کھ میں نے اس جگھ کو اپنے لیے پسند کر رکھا تھا لیکن آج میں اپنے پر عمر رضی اللھ عنھ کو ترجیح دیتی ھوں ۔ جب ابن عمر رضی اللھ عنھما واپس آئے تو عمر رضی اللھ عنھ نے دریافت کیا کھ کیا پیغام لائے ھو ؟ کھا کھ امیرالمؤمنین انھوں نے آپ کو اجازت دے دی ھے ۔ عمر رضی اللھ عنھ یھ سن کر بولے کھ اس جگھ دفن ھونے سے زیادھ مجھے اور کوئی چیز عزیز نھیں تھی ۔ لیکن جب میری روح قبض ھو جائے تو مجھے اٹھا کر لے جانا اور پھر دوبارھ عائشھ رضی اللھ عنھا کو میرا سلام پھنچا کر ان سے کھنا کھ عمر نے آپ سے اجازت چاھی ھے ۔ اگر اس وقت بھی وھ اجازت دے دیں تو مجھے وھیں دفن کر دینا ‘ ورنھ مسلمانوں کے قبرستان میں دفن کر دینا ۔ میں اس امر خلافت کا ان چند صحابھ سے زیادھ اور کسی کو مستحق نھیں سمجھتا جن سے رسول اللھ صلی اللھ علیھ وسلم اپنی وفات کے وقت تک خوش اور راضی رھے ۔ وھ حضرات میرے بعد جسے بھی خلیفھ بنائیں ‘ خلیفھ وھی ھو گا اور تمھارے لیے ضروری ھے کھ تم اپنے خلیفھ کی باتیں توجھ سے سنو اور اس کی اطاعت کرو ۔ آپ نے اس موقع پر حضرت عثمان ‘ علی ‘ طلحھ ‘ زبیر ‘ عبدالرحمٰن بن عوف اور سعد بن ابی وقاص رضی اللھ عنھم کے نام لیے ۔ اتنے میں ایک انصاری نوجوان داخل ھوا اور کھا کھ اے امیرالمؤمنین آپ کو بشارت ھو ‘ اللھ عزوجل کی طرف سے ‘ آپ کا اسلام میں پھلے داخل ھونے کی وجھ سے جو مرتبھ تھا وھ آپ کو معلوم ھے ۔ پھر جب آپ خلیفھ ھوئے تو آپ نے انصاف کیا ۔ پھر آپ نے شھادت پائی ۔ حضرت عمر رضی اللھ عنھ بولے میرے بھائی کے بیٹے ! کاش ان کی وجھ سے میں برابر چھوٹ جاؤں ۔ نھ مجھے کوئی عذاب ھو اور نھ کوئی ثواب ۔ ھاں میں اپنے بعد آنے والے خلیفھ کو وصیت کرتا ھوں کھ وھ مھاجرین اولین کے ساتھ اچھا برتاو رکھے ‘ ان کے حقوق پھچانے اور ان کی عزت کی حفاظت کرے اور میں اسے انصار کے بارے میں بھی اچھا برتاو رکھنے کی وصیت کرتا ھوں ۔ یھ وھ لوگ ھیں جنھوں نے ایمان والوں کو اپنے گھروں میں جگھ دی ۔ ( میری وصیت ھے کھ ) ان کے اچھے لوگوں کے ساتھ بھلائی کی جائے اور ان میں جو برے ھوں ان سے درگذر کیا جائے اور میں ھونے والے خلیفھ کو وصیت کرتا ھوں اس ذمھ داری کو پورا کرنے کی جو اللھ اور رسول کی ذمھ داری ھے ( یعنی غیر مسلموں کی جو اسلامی حکومت کے تحت زندگی گذارتے ھیں ) کھ ان سے کئے گئے وعدوں کو پورا کیا جائے ۔ انھیں بچا کر لڑا جائے اور طاقت سے زیادھ ان پر کوئی بار نھ ڈالا جائے ۔

Share »

Book reference: Sahih Bukhari Book 23 Hadith no 1392
Web reference: Sahih Bukhari Volume 2 Book 23 Hadith no 475


حَدَّثَنَا آدَمُ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ قَالَتْ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ لاَ تَسُبُّوا الأَمْوَاتَ فَإِنَّهُمْ قَدْ أَفْضَوْا إِلَى مَا قَدَّمُوا ‏"‏‏.‏ وَرَوَاهُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الْقُدُّوسِ عَنِ الأَعْمَشِ، وَمُحَمَّدُ بْنُ أَنَسٍ عَنِ الأَعْمَشِ‏.‏ تَابَعَهُ عَلِيُّ بْنُ الْجَعْدِ وَابْنُ عَرْعَرَةَ وَابْنُ أَبِي عَدِيٍّ عَنْ شُعْبَةَ‏.‏


Chapter: What is forbidden as regards abusing the dead

Narrated `Aisha: The Prophet (p.b.u.h) said, "Don't abuse the dead, because they have reached the result of what they forwarded." ھم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا ‘ انھوں نے کھا ھم سے شعبھ نے بیان کیا ‘ ان سے اعمش نے بیان کیا ‘ ان سے مجاھد نے بیان کیا اور ان سے ام المؤمنین عائشھ رضی اللھ عنھا نے کھ نبی کریم صلی اللھ علیھ وسلم نے فرمایا ‘ مردوں کو برا نھ کھو کیونکھ انھوں نے جیسا عمل کیا اس کا بدلھ پا لیا ۔ اس روایت کی متابعت علی بن جعد ‘ محمد بن عرعرھ اور ابن ابی عدی نے شعبھ سے کی ھے ۔ اور اس کی روایت عبداللھ بن عبدالقدوس نے اعمش سے اور محمد بن انس نے بھی اعمش سے کی ھے ۔

Share »

Book reference: Sahih Bukhari Book 23 Hadith no 1393
Web reference: Sahih Bukhari Volume 2 Book 23 Hadith no 476


حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ، حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ مُرَّةَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ قَالَ أَبُو لَهَبٍ ـ عَلَيْهِ لَعْنَةُ اللَّهِ ـ لِلنَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم تَبًّا لَكَ سَائِرَ الْيَوْمِ‏.‏ فَنَزَلَتْ ‏{‏تَبَّتْ يَدَا أَبِي لَهَبٍ وَتَبَّ‏}‏ ‏.‏


Chapter: Talking about the wicked among the dead

Narrated Ibn `Abbas.: Abu Lahab, may Allah curse him, once said to the Prophet (p.b.u.h), "Perish you all the day." Then the Divine Inspiration came: "Perish the hands of Abi Lahab! And perish he!" (111.1). ھم سے عمر بن حفص نے بیان کیا ‘ انھوں نے کھا کھ مجھ سے میرے باپ نے بیان کیا اعمش سے ‘ انھوں نے کھا کھ مجھ سے عمرو بن مرھ نے بیان کیا ‘ ان سے سعید بن جبیر نے اور ان سے ابن عباس رضی اللھ عنھما نے بیان کیاکھ ابولھب نے نبی کریم صلی اللھ علیھ وسلم سے کھا کھ سارے دن تجھ پر بربادی ھو ۔ اس پر یھ آیت اتری «تبت يدا أبي لهب وتب‏» یعنی ٹوٹ گئے ھاتھ ابولھب کے اور وھ خود ھی برباد ھو گیا ۔

Share »

Book reference: Sahih Bukhari Book 23 Hadith no 1394
Web reference: Sahih Bukhari Volume 2 Book 23 Hadith no 477


حَدَّثَنَا عَبْدَانُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، قَالَ تُوُفِّيَتِ ابْنَةٌ لِعُثْمَانَ ـ رضى الله عنه ـ بِمَكَّةَ وَجِئْنَا لِنَشْهَدَهَا، وَحَضَرَهَا ابْنُ عُمَرَ وَابْنُ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهم ـ وَإِنِّي لَجَالِسٌ بَيْنَهُمَا ـ أَوْ قَالَ جَلَسْتُ إِلَى أَحَدِهِمَا‏.‏ ثُمَّ جَاءَ الآخَرُ، فَجَلَسَ إِلَى جَنْبِي فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ لِعَمْرِو بْنِ عُثْمَانَ أَلاَ تَنْهَى عَنِ الْبُكَاءِ، فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ إِنَّ الْمَيِّتَ لَيُعَذَّبُ بِبُكَاءِ أَهْلِهِ عَلَيْهِ ‏"‏‏.‏ فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ قَدْ كَانَ عُمَرُ ـ رضى الله عنه ـ يَقُولُ بَعْضَ ذَلِكَ، ثُمَّ حَدَّثَ قَالَ صَدَرْتُ مَعَ عُمَرَ ـ رضى الله عنه ـ مِنْ مَكَّةَ حَتَّى إِذَا كُنَّا بِالْبَيْدَاءِ، إِذَا هُوَ بِرَكْبٍ تَحْتَ ظِلِّ سَمُرَةٍ فَقَالَ اذْهَبْ، فَانْظُرْ مَنْ هَؤُلاَءِ الرَّكْبُ قَالَ فَنَظَرْتُ فَإِذَا صُهَيْبٌ، فَأَخْبَرْتُهُ فَقَالَ ادْعُهُ لِي‏.‏ فَرَجَعْتُ إِلَى صُهَيْبٍ فَقُلْتُ ارْتَحِلْ فَالْحَقْ أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ‏.‏ فَلَمَّا أُصِيبَ عُمَرُ دَخَلَ صُهَيْبٌ يَبْكِي يَقُولُ وَاأَخَاهُ، وَاصَاحِبَاهُ‏.‏ فَقَالَ عُمَرُ ـ رضى الله عنه ـ يَا صُهَيْبُ أَتَبْكِي عَلَىَّ وَقَدْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ إِنَّ الْمَيِّتَ يُعَذَّبُ بِبَعْضِ بُكَاءِ أَهْلِهِ عَلَيْهِ ‏"‏‏.‏ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما فَلَمَّا مَاتَ عُمَرُ ـ رضى الله عنه ـ ذَكَرْتُ ذَلِكَ لِعَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ فَقَالَتْ رَحِمَ اللَّهُ عُمَرَ، وَاللَّهِ مَا حَدَّثَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم إِنَّ اللَّهَ لَيُعَذِّبُ الْمُؤْمِنَ بِبُكَاءِ أَهْلِهِ عَلَيْهِ‏.‏ وَلَكِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ إِنَّ اللَّهَ لَيَزِيدُ الْكَافِرَ عَذَابًا بِبُكَاءِ أَهْلِهِ عَلَيْهِ ‏"‏‏.‏ وَقَالَتْ حَسْبُكُمُ الْقُرْآنُ ‏{‏وَلاَ تَزِرُ وَازِرَةٌ وِزْرَ أُخْرَى‏}‏‏.‏ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ عِنْدَ ذَلِكَ وَاللَّهُ هُوَ أَضْحَكَ وَأَبْكَى‏.‏ قَالَ ابْنُ أَبِي مُلَيْكَةَ وَاللَّهِ مَا قَالَ ابْنُ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ شَيْئًا‏.‏

Narrated `Abdullah bin 'Ubaidullah bin Abi Mulaika: One of the daughters of `Uthman died at Mecca. We went to attend her funeral procession. Ibn `Umar and Ibn `Abbas were also present. I sat in between them (or said, I sat beside one of them. Then a man came and sat beside me.) `Abdullah bin `Umar said to `Amr bin `Uthman, "Will you not prohibit crying as Allah's Messenger (PBUH) has said, 'The dead person is tortured by the crying of his relatives.?" Ibn `Abbas said, "`Umar used to say so." Then he added narrating, "I accompanied `Umar on a journey from Mecca till we reached Al-Baida. There he saw some travelers in the shade of a Samura (A kind of forest tree). He said (to me), "Go and see who those travelers are." So I went and saw that one of them was Suhaib. I told this to `Umar who then asked me to call him. So I went back to Suhaib and said to him, "Depart and follow the chief of the faithful believers." Later, when `Umar was stabbed, Suhaib came in weeping and saying, "O my brother, O my friend!" (on this `Umar said to him, "O Suhaib! Are you weeping for me while the Prophet (PBUH) said, "The dead person is punished by some of the weeping of his relatives?" Ibn `Abbas added, "When `Umar died I told all this to Aisha and she said, 'May Allah be merciful to `Umar. By Allah, Allah's Messenger (PBUH) did not say that a believer is punished by the weeping of his relatives. But he said, Allah increases the punishment of a non-believer because of the weeping of his relatives." Aisha further added, "The Qur'an is sufficient for you (to clear up this point) as Allah has stated: 'No burdened soul will bear another's burden.' " (35.18). Ibn `Abbas then said, "Only Allah makes one laugh or cry." Ibn `Umar did not say anything after that. ھم سے عبد ان نے بیان کیا ‘ انھوں نے کھا کھ ھم سے عبداللھ بن مبارک نے بیان کیا ‘ انھوں نے کھا کھ ھم کو ابن جریج نے خبر دی ‘ انھوں نے کھا کھ مجھے عبداللھ بن عبیداللھ بن ابی ملیکھ نے خبر دی کھ عثمان رضی اللھ عنھ کی ایک صاحبزادی ( ام ابان ) کا مکھ میں انتقال ھو گیا تھا ۔ ھم بھی ان کے جنازے میں حاضر ھوئے ۔ عبداللھ بن عمر رضی اللھ عنھما اور عبداللھ بن عباس رضی اللھ عنھما بھی تشریف لائے ۔ میں ان دونوں حضرات کے درمیان میں بیٹھا ھوا تھا یا یھ کھا کھ میں ایک بزرگ کے قریب بیٹھ گیا اور دوسرے بزرگ بعد میں آئے اور میرے بازو میں بیٹھ گئے ۔ عبداللھ بن عمر رضی اللھ عنھما نے عمرو بن عثمان سے کھا ( جو ام ابان کے بھائی تھے ) رونے سے کیوں نھیں روکتے ۔ نبی کریم صلی اللھ علیھ وسلم نے تو فرمایا ھے کھ میت پر گھر والوں کے رونے سے عذاب ھوتا ھے ۔ اس پر عبداللھ بن عباس رضی اللھ عنھما نے بھی تائید کی کھ عمر رضی اللھ عنھ نے بھی ایسا ھی فرمایا تھا ۔ پھر آپ بیان کرنے لگے کھ میں عمر رضی اللھ عنھ کے ساتھ مکھ سے چلا جب ھم بیداء تک پھنچے تو سامنے ایک ببول کے درخت کے نیچے چند سوار نظر پڑے ۔ حضرت عمر رضی اللھ عنھ نے کھا کھ جا کر دیکھو تو سھی یھ کون لوگ ھیں ۔ ان کا بیان ھے کھ میں نے دیکھا تو صھیب رضی اللھ عنھ تھے ۔ پھر جب اس کی اطلاع دی تو آپ نے فرمایا کھ انھیں بلا لاؤ ۔ میں صھیب رضی اللھ عنھ کے پاس دوبارھ آیا اور کھا کھ چلئے امیرالمؤمنین بلاتے ھیں ۔ چنانچھ وھ خدمت میں حاضر ھوئے ۔ ( خیر یھ قصھ تو ھو چکا ) پھر جب حضرت عمر رضی اللھ عنھ زخمی کئے گئے تو صھیب رضی اللھ عنھ روتے ھوئے اندر داخل ھوئے ۔ وھ کھھ رھے تھے ھائے میرے بھائی ! ھائے میرے صاحب ! اس پر عمر رضی اللھ عنھ نے فرمایا کھ صھیب رضی اللھ عنھ ! تم مجھ پر روتے ھو ‘ تم نھیں جانتے کھ رسول اللھ صلی اللھ علیھ وسلم نے فرمایا تھا کھ میت پر اس کے گھر والوں کے رونے سے عذاب ھوتا ھے ۔ ابن عباس رضی اللھ عنھما نے فرمایا کھ جب عمر رضی اللھ عنھ کا انتقال ھو گیا تو میں نے اس حدیث کا ذکر عائشھ رضی اللھ عنھا سے کیا ۔ انھوں نے فرمایا کھ رحمت عمر رضی اللھ عنھ پر ھو ۔ بخدا رسول اللھ صلی اللھ علیھ وسلم نے یھ نھیں فرمایا ھے کھ اللھ مومن پر اس کے گھر والوں کے رونے کی وجھ سے عذاب کرے گا بلکھ آنحضرت صلی اللھ علیھ وسلم نے یوں فرمایا کھ اللھ تعالیٰ کافر کا عذاب اس کے گھر والوں کے رونے کی وجھ سے اور زیادھ کر دیتا ھے ۔ اس کے بعد کھنے لگیں کھ قرآن کی یھ آیت تم کو بس کرتی ھے کھ ” کوئی کسی کے گناھ کا ذمھ دار اور اس کا بوجھ اٹھانے والا نھیں ۔ “ اس پر ابن عباس رضی اللھ عنھما نے اس وقت ( یعنی ام ابان کے جنازے میں ) سورۃ النجم کی یھ آیت پڑھی ” اور اللھ ھی ھنساتا ھے اور وھی رلاتا ھے ۔ “ ابن ابی ملیکھ نے کھا کھ خدا کی قسم ! ابن عباس رضی اللھ عنھما کی یھ تقریر سن کر ابن عمر رضی اللھ عنھما نے کچھ جواب نھیں دیا ۔

Share »

Book reference: Sahih Bukhari Book 23 Hadith no 1286, 1287
Web reference: Sahih Bukhari Volume 2 Book 23 Hadith no 375



Copyright © 2024 PDF9.COM | Developed by Rana Haroon | if you have any objection regarding any shared content on PDF9.COM, please click here.