Search hadith by
Hadith Book
Search Query
Search Language
English Arabic Urdu
Search Type Basic    Case Sensitive
 

Sahih Bukhari

Jizyah and Mawaada'ah

كتاب الجزية والموادعة

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ أَخْبَرَنِي رَوْحُ بْنُ الْقَاسِمِ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ لِي ‏"‏ لَوْ قَدْ جَاءَنَا مَالُ الْبَحْرَيْنِ قَدْ أَعْطَيْتُكَ هَكَذَا وَهَكَذَا وَهَكَذَا ‏"‏‏.‏ فَلَمَّا قُبِضَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَجَاءَ مَالُ الْبَحْرَيْنِ قَالَ أَبُو بَكْرٍ مَنْ كَانَتْ لَهُ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم عِدَةٌ فَلْيَأْتِنِي‏.‏ فَأَتَيْتُهُ فَقُلْتُ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَدْ كَانَ قَالَ لِي ‏"‏ لَوْ قَدْ جَاءَنَا مَالُ الْبَحْرَيْنِ لأَعْطَيْتُكَ هَكَذَا وَهَكَذَا وَهَكَذَا ‏"‏‏.‏ فَقَالَ لِي احْثُهْ‏.‏ فَحَثَوْتُ حَثْيَةً فَقَالَ لِي عُدَّهَا‏.‏ فَعَدَدْتُهَا فَإِذَا هِيَ خَمْسُمِائَةٍ، فَأَعْطَانِي أَلْفًا وَخَمْسَمِائَةٍ‏.‏ وَقَالَ إِبْرَاهِيمُ بْنُ طَهْمَانَ عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ صُهَيْبٍ، عَنْ أَنَسٍ، أُتِيَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم بِمَالٍ مِنَ الْبَحْرَيْنِ فَقَالَ ‏"‏ انْثُرُوهُ فِي الْمَسْجِدِ ‏"‏ فَكَانَ أَكْثَرَ مَالٍ أُتِيَ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم إِذْ جَاءَهُ الْعَبَّاسُ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَعْطِنِي إِنِّي فَادَيْتُ نَفْسِي وَفَادَيْتُ عَقِيلاً‏.‏ قَالَ ‏"‏ خُذْ ‏"‏‏.‏ فَحَثَا فِي ثَوْبِهِ، ثُمَّ ذَهَبَ يُقِلُّهُ، فَلَمْ يَسْتَطِعْ‏.‏ فَقَالَ أْمُرْ بَعْضَهُمْ يَرْفَعْهُ إِلَىَّ‏.‏ قَالَ ‏"‏ لاَ ‏"‏‏.‏ قَالَ فَارْفَعْهُ أَنْتَ عَلَىَّ‏.‏ قَالَ ‏"‏ لاَ ‏"‏‏.‏ فَنَثَرَ مِنْهُ، ثُمَّ ذَهَبَ يُقِلُّهُ فَلَمْ يَرْفَعْهُ‏.‏ فَقَالَ أْمُرْ بَعْضَهُمْ يَرْفَعْهُ عَلَىَّ‏.‏ قَالَ ‏"‏ لاَ ‏"‏‏.‏ قَالَ فَارْفَعْهُ أَنْتَ عَلَىَّ‏.‏ قَالَ ‏"‏ لاَ ‏"‏‏.‏ فَنَثَرَ ثُمَّ احْتَمَلَهُ عَلَى كَاهِلِهِ ثُمَّ انْطَلَقَ، فَمَا زَالَ يُتْبِعُهُ بَصَرَهُ حَتَّى خَفِيَ عَلَيْنَا عَجَبًا مِنْ حِرْصِهِ، فَمَا قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَثَمَّ مِنْهَا دِرْهَمٌ‏.‏

Narrated Jabir bin `Abdullah: Allah's Messenger (PBUH) once said to me, "If the revenue of Bahrain came, I would give you this much and this much." When Allah's Messenger (PBUH) had died, the revenue of Bahrain came, and Abu Bakr announced, " Let whoever was promised something by Allah's Messenger (PBUH) come to me." So, I went to Abu Bakr and said, "Allah's Messenger (PBUH) said to me, 'If the revenue of Bahrain came, I would give you this much and this. much." On that Abu Bakr said to me, "Scoop (money) with both your hands." I scooped money with both my hands and Abu Bakr asked me to count it. I counted it and it was five-hundred (gold pieces). The total amount he gave me was one thousand and five hundred (gold pieces.) Narrated Anas: Money from Bahrain was brought to the Prophet (PBUH) . He said, "Spread it in the Mosque." It was the biggest amount that had ever been brought to Allah's Messenger (PBUH) . In the meantime Al-`Abbas came to him and said, "O Allah's Messenger (PBUH)! Give me, for I gave the ransom of myself and `Aqil." The Prophet said (to him), "Take." He scooped money with both hands and poured it in his garment and tried to lift it, but he could not and appealed to the Prophet, "Will you order someone to help me in lifting it?" The Prophet (PBUH) said, "No." Then Al-`Abbas said, "Then will you yourself help me carry it?" The Prophet (PBUH) said, "No." Then Al `Abbas threw away some of the money, but even then he was not able to lift it, and so he gain requested the Prophet (PBUH) "Will you order someone to help me carry it?" The Prophet said, "No." Then Al-`Abbas said, "Then will you yourself yelp me carry it?" The Prophet (PBUH) said, 'No." So, Al-`Abbas threw away some more money and lifted it on his shoulder and went away. The Prophet (PBUH) kept on looking at him with astonishment at his greediness till he went out of our sight. Allah's Messenger (PBUH) did not get up from there till not a single Dirham remained from that money. ھم سے علی بن عبداللھ نے بیان کیا ، انھوں نے کھا ھم سے اسماعیل بن ابراھیم نے بیان کیا ، انھوں نے کھا کھ مجھے روح بن قاسم نے خبر دی ، انھیں محمد بن منکدر نے بیان کیا کھ جابر بن عبداللھ رضی اللھ عنھما نے بیان کیا کھ رسول اللھ صلی اللھ علیھ وسلم نے مجھ سے فرمایا تھا کھ اگر ھمارے پاس بحرین سے روپیھ آیا ، تو میں تمھیں اتنا ، اتنا ، اتنا ( تین لپ ) دوں گا ۔ پھر جب آنحضرت صلی اللھ علیھ وسلم کی وفات ھو گئی اور اس کے بعد بحرین کا روپیھ آیا تو ابوبکر رضی اللھ عنھ نے فرمایا کھ رسول اللھ صلی اللھ علیھ وسلم نے اگر کسی سے کوئی دینے کا وعدھ کیا ھو تو وھ ھمارے پاس آئے ۔ چنانچھ میں حاضر ھوا اور عرض کیا کھ آنحضرت صلی اللھ علیھ وسلم نے مجھ سے فرمایا تھا کھ اگر بحرین کا روپیھ ھمارے یھاں آیا تو میں تمھیں اتنا ، اتنا اور اتنا دوں گا ۔ اس پر انھوں نے فرمایا کھ اچھا ایک لپ بھرو ، میں نے ایک لپ بھری ، تو انھوں نے فرمایا کھ اسے شمار کرو ، میں نے شمار کیا تو پانچ سو تھا ، پھر انھوں نے مجھے ڈیڑھ ھزار عنایت فرمایا ۔ اور ابراھیم بن طھمان نے بیان کیا ، ان سے عبدالعزیز بن صھیب نے اور ان سے انس بن مالک رضی اللھ عنھ نے کھ نبی کریم صلی اللھ علیھ وسلم کے ھاں بحرین سے خراج کا روپیھ آیا تو آپ صلی اللھ علیھ وسلم نے فرمایا کھ اسے مسجد میں پھیلا دو ، بحرین کا وھ مال ان تمام اموال میں سب سے زیادھ تھا جو اب تک رسول اللھ صلی اللھ علیھ وسلم کے یھاں آ چکے تھے ۔ اتنے میں عباس رضی اللھ عنھ تشریف لائے اور کھنے لگے کھ یا رسول اللھ ! مجھے بھی عنایت فرمائیے ( میں زیر بار ھوں ) کیونکھ میں نے ( بدر کے موقع پر ) اپنا بھی فدیھ ادا کیا تھا اور عقیل رضی اللھ عنھ کا بھی ! آنحضرت صلی اللھ علیھ وسلم نے فرمایا کھ اچھا لے لیجئے ۔ چنانچھ انھوں نے اپنے کپڑے میں روپیھ بھر لیا ( لیکن اٹھایا نھ جا سکا ) تو اس میں سے کم کرنے لگے ۔ لیکن کم کرنے کے بعد بھی نھ اٹھ سکا تو عرض کیا کھ آنحضور صلی اللھ علیھ وسلم کسی کو حکم دیں کھ اٹھانے میں میری مدد کرے ، آنحضرت صلی اللھ علیھ وسلم نے فرمایا کھ ایسا نھیں ھو سکتا ، انھوں نے کھا کھ پھر آپ خود ھی اٹھوا دیں ۔ فرمایا کھ یھ بھی نھیں ھو سکتا ۔ پھر عباس رضی اللھ عنھ نے اس میں سے کچھ کم کیا ، لیکن اس پر بھی نھ اٹھا سکے تو کھا کھ کسی کو حکم دیجئیے کھ وھ اٹھا دے ، فرمایا کھ نھیں ایسا نھیں ھو سکتا ، انھوں نے کھا پھر آپ ھی اٹھا دیں ، حضور اکرم صلی اللھ علیھ وسلم نے فرمایا کھ یھ بھی نھیں ھو سکتا ۔ آخر اس میں سے انھیں پھر کم کرنا پڑا اور تب کھیں جا کے اسے اپنے کاندھے پر اٹھا سکے اور لے کر جانے لگے ۔ آنحضرت صلی اللھ علیھ وسلم اس وقت تک انھیں برابر دیکھتے رھے ، جب تک وھ ھماری نظروں سے چھپ نھ گئے ۔ ان کے حرص پر آپ صلی اللھ علیھ وسلم نے تعجب فرمایا اور آپ اس وقت تک وھاں سے نھ اٹھے جب تک وھاں ایک درھم بھی باقی رھا ۔

Share »

Book reference: Sahih Bukhari Book 58 Hadith no 3164, 3165
Web reference: Sahih Bukhari Volume 4 Book 53 Hadith no 390


حَدَّثَنَا قَيْسُ بْنُ حَفْصٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ، حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَمْرٍو، حَدَّثَنَا مُجَاهِدٌ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو ـ رضى الله عنهما ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ مَنْ قَتَلَ مُعَاهَدًا لَمْ يَرَحْ رَائِحَةَ الْجَنَّةِ، وَإِنَّ رِيحَهَا تُوجَدُ مِنْ مَسِيرَةِ أَرْبَعِينَ عَامًا ‏"‏‏.‏


Chapter: The sin of one who kills an innocent person having a treaty with the Muslims

Narrated `Abdullah bin `Amr: The Prophet (PBUH) said, "Whoever killed a person having a treaty with the Muslims, shall not smell the smell of Paradise though its smell is perceived from a distance of forty years." ھم سے قیس بن حفص نے بیان کیا ، انھوں نے کھا ھم سے عبدالواحد نے بیان کیا ، انھوں نے کھا ھم سے حسن بن عمرو نے بیان کیا ، انھوں نے کھا کھ ھم سے مجاھد نے بیان کیا اور ان سے عبداللھ بن عمر رضی اللھ عنھما نے بیان کیا کھ نبی کریم صلی اللھ علیھ وسلم نے فرمایا ، جس نے کسی ذمی کو ( ناحق ) قتل کیا وھ جنت کی خوشبو بھی نھ پا سکے گا ۔ حالانکھ جنت کی خوشبو چالیس سال کی راھ سے سونگھی جا سکتی ھے ۔

Share »

Book reference: Sahih Bukhari Book 58 Hadith no 3166
Web reference: Sahih Bukhari Volume 4 Book 53 Hadith no 391


حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، قَالَ حَدَّثَنِي سَعِيدٌ الْمَقْبُرِيُّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ بَيْنَمَا نَحْنُ فِي الْمَسْجِدِ خَرَجَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ ‏"‏ انْطَلِقُوا إِلَى يَهُودَ ‏"‏‏.‏ فَخَرَجْنَا حَتَّى جِئْنَا بَيْتَ الْمِدْرَاسِ فَقَالَ ‏"‏ أَسْلِمُوا تَسْلَمُوا، وَاعْلَمُوا أَنَّ الأَرْضَ لِلَّهِ وَرَسُولِهِ، وَإِنِّي أُرِيدُ أَنْ أُجْلِيَكُمْ مِنْ هَذِهِ الأَرْضِ، فَمَنْ يَجِدْ مِنْكُمْ بِمَالِهِ شَيْئًا فَلْيَبِعْهُ، وَإِلاَّ فَاعْلَمُوا أَنَّ الأَرْضَ لِلَّهِ وَرَسُولِهِ ‏"‏‏.‏

Narrated Abu Huraira: While we were in the Mosque, the Prophet (PBUH) came out and said, "Let us go to the Jews" We went out till we reached Bait-ul-Midras. He said to them, "If you embrace Islam, you will be safe. You should know that the earth belongs to Allah and His Apostle, and I want to expel you from this land. So, if anyone amongst you owns some property, he is permitted to sell it, otherwise you should know that the Earth belongs to Allah and His Apostle." ھم سے عبداللھ بن یوسف نے بیان کیا ، کھا ھم سے لیث بن سعد نے بیان کیا ، کھا کھ مجھ سے سعد مقبری نے بیان کیا ، ان سے ان کے والد ( ابوسعید ) نے کھ ابوھریرھ رضی اللھ عنھ نے بیان کیا ھم ابھی مسجدنبوی میں موجود تھے کھ نبی کریم صلی اللھ علیھ وسلم تشریف لائے ، اور فرمایا کھ یھودیوں کی طرف چلو ۔ چنانچھ ھم روانھ ھوئے اور جب بیت المدراس ( یھودیوں کا مدرسھ ) پھنچے تو آنحضرت صلی اللھ علیھ وسلم نے ان سے فرمایا کھ اسلام لاؤ تو سلامتی کے ساتھ رھو گے اور سمجھ لو کھ زمین اللھ اور اور اس کے رسول کی ھے ۔ اور میرا ارادھ ھے کھ تمھیں اس ملک سے نکال دوں ، پھر تم میں سے اگر کسی کی جائیداد کی قیمت آئے تو اسے بیچ ڈالے ۔ اگر تم اس پر تیار نھیں ھو ، تو تمھیں معلوم ھونا چاھئے کھ زمین اللھ اور اس کے رسول ھی کی ھے ۔

Share »

Book reference: Sahih Bukhari Book 58 Hadith no 3167
Web reference: Sahih Bukhari Volume 4 Book 53 Hadith no 392


حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، حَدَّثَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ سُلَيْمَانَ الأَحْوَلِ، سَمِعَ سَعِيدَ بْنَ جُبَيْرٍ، سَمِعَ ابْنَ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ يَقُولُ يَوْمُ الْخَمِيسِ، وَمَا يَوْمُ الْخَمِيسِ ثُمَّ بَكَى حَتَّى بَلَّ دَمْعُهُ الْحَصَى‏.‏ قُلْتُ يَا أَبَا عَبَّاسٍ، مَا يَوْمُ الْخَمِيسِ قَالَ اشْتَدَّ بِرَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَجَعُهُ فَقَالَ ‏"‏ ائْتُونِي بِكَتِفٍ أَكْتُبْ لَكُمْ كِتَابًا لاَ تَضِلُّوا بَعْدَهُ أَبَدًا ‏"‏‏.‏ فَتَنَازَعُوا وَلاَ يَنْبَغِي عِنْدَ نَبِيٍّ تَنَازُعٌ فَقَالُوا مَا لَهُ أَهَجَرَ اسْتَفْهِمُوهُ‏.‏ فَقَالَ ‏"‏ ذَرُونِي، فَالَّذِي أَنَا فِيهِ خَيْرٌ مِمَّا تَدْعُونِي إِلَيْهِ ـ فَأَمَرَهُمْ بِثَلاَثٍ قَالَ ـ أَخْرِجُوا الْمُشْرِكِينَ مِنْ جَزِيرَةِ الْعَرَبِ، وَأَجِيزُوا الْوَفْدَ بِنَحْوِ مَا كُنْتُ أُجِيزُهُمْ ‏"‏‏.‏ وَالثَّالِثَةُ خَيْرٌ، إِمَّا أَنْ سَكَتَ عَنْهَا، وَإِمَّا أَنْ قَالَهَا فَنَسِيتُهَا‏.‏ قَالَ سُفْيَانُ هَذَا مِنْ قَوْلِ سُلَيْمَانَ‏.‏

Narrated Sa`id bin Jubair: that he heard Ibn `Abbas saying, "Thursday! And you know not what Thursday is? After that Ibn `Abbas wept till the stones on the ground were soaked with his tears. On that I asked Ibn `Abbas, "What is (about) Thursday?" He said, "When the condition (i.e. health) of Allah's Messenger (PBUH) deteriorated, he said, 'Bring me a bone of scapula, so that I may write something for you after which you will never go astray.'The people differed in their opinions although it was improper to differ in front of a prophet, They said, 'What is wrong with him? Do you think he is delirious? Ask him (to understand). The Prophet (PBUH) replied, 'Leave me as I am in a better state than what you are asking me to do.' Then the Prophet (PBUH) ordered them to do three things saying, 'Turn out all the pagans from the Arabian Peninsula, show respect to all foreign delegates by giving them gifts as I used to do.' " The sub-narrator added, "The third order was something beneficial which either Ibn `Abbas did not mention or he mentioned but I forgot.' ھم سے محمد بن سلام نے بیان کیا ، ان سے سفیان بن عیینھ نے بیان کیا ، ان سے سلیمان احول نے ، انھوں نے سعید بن جبیر سے سنا اور انھوں نے ابن عباس رضی اللھ عنھما سے سنا آپ نے جمعرات کے دن کا ذکر کرتے ھوئے کھا ، تمھیں معلوم ھے کھ جمعرات کا دن ، ھائے ! یھ کون سا دن ھے ؟ اس کے بعد وھ اتنا روئے کھ ان کے آنسووں سے کنکریاں تر ھو گئیں ۔ سعید نے کھا میں نے عرض کیا ، یا ابوعباس ! جمعرات کے دن سے کیا مطلب ھے ؟ انھوں نے کھا کھ اسی دن رسول اللھ صلی اللھ علیھ وسلم کی تکلیف ( مرض الموت ) میں شدت پیدا ھوئی تھی اور آپ صلی اللھ علیھ وسلم نے فرمایا تھا کھ مجھے ( لکھنے کا ) ایک کاغذ دے دو تاکھ میں تمھارے لیے ایک ایسی کتاب لکھ جاؤں ، جس کے بعد تم کبھی گمراھ نھ ھو ۔ اس پر لوگوں کا اختلاف ھو گیا ۔ پھر آنحضرت صلی اللھ علیھ وسلم نے خود ھی فرمایا کھ نبی کی موجودگی میں جھگڑنا غیر مناسب ھے ، دوسرے لوگ کھنے لگے ، بھلا کیا آنحضرت صلی اللھ علیھ وسلم بے کار باتیں فرمائیں گے اچھا ، پھر پوچھ لو ، یھ سن کر آنحضرت صلی اللھ علیھ وسلم نے فرمایا کھ مجھے میری حالت پر چھوڑ دو ، کیونکھ اس وقت میں جس عالم میں ھوں ، وھ اس سے بھتر ھے جس کی طرف تم مجھے بلا رھے ھو ۔ اس کے بعد آنحضرت صلی اللھ علیھ وسلم نے تین باتوں کا حکم فرمایا ، کھ مشرکوں کو جزیرھ عرب سے نکال دینا اور وفود کے ساتھ اسی طرح خاطر تواضع کا معاملھ کرنا ، جس طرح میں کیا کرتا تھا ۔ تیسری بات کچھ بھلی سی تھی ، یا تو سعید نے اس کو بیان نھ کیا ، یا میں بھول گیا ۔ سفیان نے کھا یھ جملھ ( تیسری بات کچھ بھلی سی تھی ) سلیمان احول کا کلام ھے ۔

Share »

Book reference: Sahih Bukhari Book 58 Hadith no 3168
Web reference: Sahih Bukhari Volume 4 Book 53 Hadith no 393


حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، قَالَ حَدَّثَنِي سَعِيدٌ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ لَمَّا فُتِحَتْ خَيْبَرُ أُهْدِيَتْ لِلنَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم شَاةٌ فِيهَا سُمٌّ فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ اجْمَعُوا إِلَىَّ مَنْ كَانَ هَا هُنَا مِنْ يَهُودَ ‏"‏‏.‏ فَجُمِعُوا لَهُ فَقَالَ ‏"‏ إِنِّي سَائِلُكُمْ عَنْ شَىْءٍ فَهَلْ أَنْتُمْ صَادِقِيَّ عَنْهُ ‏"‏‏.‏ فَقَالُوا نَعَمْ‏.‏ قَالَ لَهُمُ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ مَنْ أَبُوكُمْ ‏"‏‏.‏ قَالُوا فُلاَنٌ‏.‏ فَقَالَ ‏"‏ كَذَبْتُمْ، بَلْ أَبُوكُمْ فُلاَنٌ ‏"‏‏.‏ قَالُوا صَدَقْتَ‏.‏ قَالَ ‏"‏ فَهَلْ أَنْتُمْ صَادِقِيَّ عَنْ شَىْءٍ إِنْ سَأَلْتُ عَنْهُ ‏"‏ فَقَالُوا نَعَمْ يَا أَبَا الْقَاسِمِ، وَإِنْ كَذَبْنَا عَرَفْتَ كَذِبَنَا كَمَا عَرَفْتَهُ فِي أَبِينَا‏.‏ فَقَالَ لَهُمْ ‏"‏ مَنْ أَهْلُ النَّارِ ‏"‏‏.‏ قَالُوا نَكُونُ فِيهَا يَسِيرًا ثُمَّ تَخْلُفُونَا فِيهَا‏.‏ فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ اخْسَئُوا فِيهَا، وَاللَّهِ لاَ نَخْلُفُكُمْ فِيهَا أَبَدًا ـ ثُمَّ قَالَ ـ هَلْ أَنْتُمْ صَادِقِيَّ عَنْ شَىْءٍ إِنْ سَأَلْتُكُمْ عَنْهُ ‏"‏‏.‏ فَقَالُوا نَعَمْ يَا أَبَا الْقَاسِمِ‏.‏ قَالَ ‏"‏ هَلْ جَعَلْتُمْ فِي هَذِهِ الشَّاةِ سُمًّا ‏"‏‏.‏ قَالُوا نَعَمْ‏.‏ قَالَ ‏"‏ مَا حَمَلَكُمْ عَلَى ذَلِكَ ‏"‏‏.‏ قَالُوا أَرَدْنَا إِنْ كُنْتَ كَاذِبًا نَسْتَرِيحُ، وَإِنْ كُنْتَ نَبِيًّا لَمْ يَضُرَّكَ‏.‏


Chapter: If Al-Mushrikun prove tracherous to the Muslims, may they be forgiven?

Narrated Abu Huraira: When Khaibar was conquered, a roasted poisoned sheep was presented to the Prophet (PBUH) as a gift (by the Jews). The Prophet (PBUH) ordered, "Let all the Jews who have been here, be assembled before me." The Jews were collected and the Prophet (PBUH) said (to them), "I am going to ask you a question. Will you tell the truth?" They said, "Yes." The Prophet (PBUH) asked, "Who is your father?" They replied, "So-and-so." He said, "You have told a lie; your father is so-and-so." They said, "You are right." He said, "Will you now tell me the truth, if I ask you about something?" They replied, "Yes, O Abu Al-Qasim; and if we should tell a lie, you can realize our lie as you have done regarding our father." On that he asked, "Who are the people of the (Hell) Fire?" They said, "We shall remain in the (Hell) Fire for a short period, and after that you will replace us." The Prophet (PBUH) said, "You may be cursed and humiliated in it! By Allah, we shall never replace you in it." Then he asked, "Will you now tell me the truth if I ask you a question?" They said, "Yes, O Abu Al-Qasim." He asked, "Have you poisoned this sheep?" They said, "Yes." He asked, "What made you do so?" They said, "We wanted to know if you were a liar in which case we would get rid of you, and if you are a prophet then the poison would not harm you." ھم سے عبداللھ بن یوسف نے بیان کیا ، کھا ھم سے لیث بن سعد نے بیان کیا ، کھا کھ مجھ سے سعید مقبری نے بیان کیا ، ان سے ابوھریرھ رضی اللھ عنھ نے بیان کیا ، کھ جب خیبر فتح ھوا تو ( یھودیوں کی طرف سے ) نبی کریم صلی اللھ علیھ وسلم کی خدمت میں بکری کا یا ایسے گوشت کا ھدیھ پیش کیا گیا جس میں زھر تھا ۔ اس پر آنحضرت صلی اللھ علیھ وسلم نے فرمایا کھ جتنے یھودی یھاں موجود ھیں انھیں میرے پاس جمع کرو ، چنانچھ وھ سب آ گئے ۔ اس کے بعد آنحضرت صلی اللھ علیھ وسلم نے فرمایا کھ دیکھو ، میں تم سے ایک بات پوچھوں گا ۔ کیا تم لوگ صحیح صحیح جواب دو گے ؟ سب نے کھا جی ھاں ، آپ نے دریافت فرمایا ، تمھارے باپ کون تھے ؟ انھوں نے کھا کھ فلاں ! آنحضرت صلی اللھ علیھ وسلم نے فرمایا کھ تم جھوٹ بولتے ھو ، تمھارے باپ تو فلاں تھے ۔ سب نے کھا کھ آپ سچ فرماتے ھیں ۔ پھر آنحضرت صلی اللھ علیھ وسلم نے فرمایا ، اگر میں تم سے ایک اور بات پوچھوں تو تم صحیح واقعھ بیان کر دو گے ؟ سب نے کھا جی ھاں ، اے ابوالقاسم ! اور اگر ھم جھوٹ بھی بولیں گے تو آپ ھماری جھوٹ کو اسی طرح پکڑ لیں گے جس طرح آپ نے ابھی ھمارے باپ کے بارے میں ھمارے جھوٹ کو پکڑ لیا ، آنحضرت صلی اللھ علیھ وسلم نے اس کے بعد دریافت فرمایا کھ دوزخ میں جانے والے کون لوگ ھوں گے ؟ انھوں نے کھا کھ کچھ دنوں کے لیے تو ھم اس میں داخل ھو جائیں گے لیکن پھر آپ لوگ ھماری جگھ داخل کر دئیے جائیں گے ۔ حضور اکرم صلی اللھ علیھ وسلم نے فرمایا تم اس میں برباد رھو ، خدا گواھ ھے کھ ھم تمھاری جگھ اس میں کبھی داخل نھیں کئے جائیں گے ۔ پھر آپ نے دریافت فرمایا کھ اگر میں تم سے کوئی بات پوچھوں تو کیا تم مجھ سے صحیح واقعھ بتا دو گے ؟ اس مرتبھ بھی انھوں نے یھی کھا کھ ھاں ! اے ابوالقاسم ! آنحضرت صلی اللھ علیھ وسلم نے دریافت کیا کھ کیا تم نے اس بکری کے گوشت میں زھر ملایا ھے ؟ انھوں نے کھا جی ھاں ، آنحضرت صلی اللھ علیھ وسلم نے دریافت فرمایا کھ تم نے ایسا کیوں کیا ؟ انھوں نے کھا کھ ھمارا مقصد یھ تھا کھ آپ جھوٹے ھیں ( نبوت میں ) تو ھمیں آرام مل جائے گا اور اگر آپ واقعی نبی ھیں تو یھ زھر آپ کو کوئی نقصان نھ پھنچا سکے گا ۔

Share »

Book reference: Sahih Bukhari Book 58 Hadith no 3169
Web reference: Sahih Bukhari Volume 4 Book 53 Hadith no 394


حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ، حَدَّثَنَا ثَابِتُ بْنُ يَزِيدَ، حَدَّثَنَا عَاصِمٌ، قَالَ سَأَلْتُ أَنَسًا ـ رضى الله عنه ـ عَنِ الْقُنُوتِ‏.‏ قَالَ قَبْلَ الرُّكُوعِ‏.‏ فَقُلْتُ إِنَّ فُلاَنًا يَزْعُمُ أَنَّكَ قُلْتَ بَعْدَ الرُّكُوعِ، فَقَالَ كَذَبَ‏.‏ ثُمَّ حَدَّثَنَا عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم أَنَّهُ قَنَتَ شَهْرًا بَعْدَ الرُّكُوعِ يَدْعُو عَلَى أَحْيَاءٍ مِنْ بَنِي سُلَيْمٍ ـ قَالَ ـ بَعَثَ أَرْبَعِينَ أَوْ سَبْعِينَ ـ يَشُكُّ فِيهِ ـ مِنَ الْقُرَّاءِ إِلَى أُنَاسٍ مِنَ الْمُشْرِكِينَ، فَعَرَضَ لَهُمْ هَؤُلاَءِ فَقَتَلُوهُمْ، وَكَانَ بَيْنَهُمْ وَبَيْنَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم عَهْدٌ، فَمَا رَأَيْتُهُ وَجَدَ عَلَى أَحَدٍ مَا وَجَدَ عَلَيْهِمْ‏.‏


Chapter: The invocation of the Imam against those who break their covenant (with the Muslims)

Narrated `Asim: I asked Anas about the Qunut (i.e. invocation in the prayer). Anas said, "It should be recited before bowing." I said, "So-and-so claims that you say that it should be recited after bowing." He replied, "He is mistaken." Then Anas narrated to us that the Prophet (PBUH) invoked evil on the tribe of Bani-Sulaim for one month after bowing. ' Anas Further said, "The Prophet (PBUH) had sent 40 or 70 Qaris (i.e. men well versed in the knowledge of the Qur'an) to some pagans, but the latter struggled with them and martyred them, although there was a peace pact between them and the Prophet (PBUH) I had never seen the Prophet so sorry and worried about anybody as he was about them (i.e. the Qaris). ھم سے ابوالنعمان نے بیان کیا ، کھا ھم سے ثابت بن یزید نے بیان کیا ، ھم سے عاصم احول نے ، کھا کھ میں نے انس رضی اللھ عنھ سے دعا قنوت کے بارے میں پوچھا تو آپ نے فرمایا کھ رکوع سے پھلے ھونی چاھئے ، میں نے عرض کیا کھ فلاں صاحب ( محمد بن سیرین ) تو کھتے ھیں کھ آپ نے کھا تھا کھ رکوع کے بعد ھوتی ھے ، انس رضی اللھ عنھ نے اس پر کھا تھا کھ انھوں نے غلط کھا ھے ۔ پھر انھوں نے ھم سے یھ حدیث بیان کی کھ نبی کریم صلی اللھ علیھ وسلم نے ایک مھینے تک رکوع کے بعد دعا قنوت کی تھی ۔ اور آپ نے اس میں قبیلھ بنوسلیم کے قبیلوں کے حق میں بددعا کی تھی ۔ انھوں نے بیان کیا کھ آنحضرت صلی اللھ علیھ وسلم نے چالیس یا ستر قرآن کے عالم صحابھ کی ایک جماعت ، راوی کو شک تھا ، مشرکین کے پاس بھیجی تھی ، لیکن بنوسلیم کے لوگ ( جن کا سردار عامر بن طفیل تھا ) ان کے آڑے آئے اور ان کو مار ڈالا ۔ حالانکھ نبی کریم صلی اللھ علیھ وسلم سے ان کا معاھدھ تھا ۔ ( لیکن انھوں نے دغا دی ) آنحضرت صلی اللھ علیھ وسلم کو کسی معاملھ پر اتنا رنجیدھ اور غمگین نھیں دیکھا جتنا ان صحابھ کی شھادت پر آپ رنجیدھ تھے ۔

Share »

Book reference: Sahih Bukhari Book 58 Hadith no 3170
Web reference: Sahih Bukhari Volume 4 Book 53 Hadith no 395



Copyright © 2024 PDF9.COM | Developed by Rana Haroon | if you have any objection regarding any shared content on PDF9.COM, please click here.