Search hadith by
Hadith Book
Search Query
Search Language
English Arabic Urdu
Search Type Basic    Case Sensitive
 

Sahih Bukhari

Knowledge

كتاب العلم

حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عِيسَى بْنِ طَلْحَةَ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَقَفَ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ بِمِنًى لِلنَّاسِ يَسْأَلُونَهُ، فَجَاءَهُ رَجُلٌ فَقَالَ لَمْ أَشْعُرْ فَحَلَقْتُ قَبْلَ أَنْ أَذْبَحَ‏.‏ فَقَالَ ‏"‏ اذْبَحْ وَلاَ حَرَجَ ‏"‏‏.‏ فَجَاءَ آخَرُ فَقَالَ لَمْ أَشْعُرْ، فَنَحَرْتُ قَبْلَ أَنْ أَرْمِيَ‏.‏ قَالَ ‏"‏ ارْمِ وَلاَ حَرَجَ ‏"‏‏.‏ فَمَا سُئِلَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم عَنْ شَىْءٍ قُدِّمَ وَلاَ أُخِّرَ إِلاَّ قَالَ افْعَلْ وَلاَ حَرَجَ‏.‏


Chapter: To give a religious verdict while riding an animal or standing on anything else

Narrated `Abdullah bin `Amr bin Al `Aas: Allah's Messenger (PBUH) stopped (for a while near the Jimar) at Mina during his last Hajj for the people and they were asking him questions. A man came and said, "I forgot and got my head shaved before slaughtering the Hadi (sacrificing animal)." The Prophet (PBUH) said, "There is no harm, go and do the slaughtering now." Then another person came and said, "I forgot and slaughtered (the camel) before Rami (throwing of the pebbles) at the Jamra." The Prophet (PBUH) said, "Do the Rami now and there is no harm." The narrator added: So on that day, when the Prophet (PBUH) was asked about anything (as regards the ceremonies of Hajj) performed before or after its due time, his reply was: "Do it (now) and there is no harm." ھم سے اسماعیل نے بیان کیا ، ان سے مالک نے ابن شھاب کے واسطے سے بیان کیا ، وھ عیسیٰ بن طلحھ بن عبیداللھ سے روایت کرتے ھیں ، وھ عبداللھ بن عمرو بن العاص سے نقل کرتے ھیں کھ حجۃ الوداع میں رسول اللھ صلی اللھ علیھ وسلم لوگوں کے مسائل دریافت کرنے کی وجھ سے منیٰ میں ٹھھر گئے ۔ تو ایک شخص آیا اور اس نے کھا کھ میں نے بےخبری میں ذبح کرنے سے پھلے سر منڈا لیا ۔ آپ صلی اللھ علیھ وسلم نے فرمایا ( اب ) ذبح کر لے اور کچھ حرج نھیں ۔ پھر دوسرا آدمی آیا ، اس نے کھا کھ میں نے بےخبری میں رمی کرنے سے پھلے قربانی کر لی ۔ آپ صلی اللھ علیھ وسلم نے فرمایا ( اب ) رمی کر لے ۔ ( اور پھلے کر دینے سے ) کچھ حرج نھیں ۔ ابن عمرو کھتے ھیں ( اس دن ) آپ صلی اللھ علیھ وسلم سے جس چیز کا بھی سوال ھوا ، جو کسی نے آگے اور پیچھے کر لی تھی ۔ تو آپ صلی اللھ علیھ وسلم نے یھی فرمایا کھ اب کر لے اور کچھ حرج نھیں ۔

Share »

Book reference: Sahih Bukhari Book 3 Hadith no 83
Web reference: Sahih Bukhari Volume 1 Book 3 Hadith no 83


حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، قَالَ حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، قَالَ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم سُئِلَ فِي حَجَّتِهِ فَقَالَ ذَبَحْتُ قَبْلَ أَنْ أَرْمِيَ، فَأَوْمَأَ بِيَدِهِ قَالَ وَلاَ حَرَجَ‏.‏ قَالَ حَلَقْتُ قَبْلَ أَنْ أَذْبَحَ‏.‏ فَأَوْمَأَ بِيَدِهِ وَلاَ حَرَجَ‏.‏


Chapter: Whoever gave a religious verdict by beckoning or by nodding

Narrated Ibn `Abbas: Somebody said to the Prophet (during his last Hajj), "I did the slaughtering before doing the Rami.' The Prophet (PBUH) beckoned with his hand and said, "There is no harm in that." Then another person said. "I got my head shaved before offering the sacrifice." The Prophet (PBUH) beckoned with his hand saying, "There is no harm in that." ھم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا ، ان سے وھیب نے ، ان سے ایوب نے عکرمھ کے واسطے سے نقل کیا ، وھ حضرت ابن عباس رضی اللھ عنھما سے روایت کرتے ھیں کھ نبی کریم صلی اللھ علیھ وسلم سے آپ کے ( آخری ) حج میں کسی نے پوچھا کھ میں نے رمی کرنے ( یعنی کنکر پھینکنے ) سے پھلے ذبح کر لیا ، آپ صلی اللھ علیھ وسلم نے ھاتھ سے اشارھ کیا ( اور ) فرمایا کچھ حرج نھیں ۔ کسی نے کھا کھ میں نے ذبح سے پھلے حلق کرا لیا ۔ آپ صلی اللھ علیھ وسلم نے سر سے اشارھ فرما دیا کھ کچھ حرج نھیں ۔

Share »

Book reference: Sahih Bukhari Book 3 Hadith no 84
Web reference: Sahih Bukhari Volume 1 Book 3 Hadith no 84


حَدَّثَنَا الْمَكِّيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ أَخْبَرَنَا حَنْظَلَةُ بْنُ أَبِي سُفْيَانَ، عَنْ سَالِمٍ، قَالَ سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ يُقْبَضُ الْعِلْمُ، وَيَظْهَرُ الْجَهْلُ وَالْفِتَنُ، وَيَكْثُرُ الْهَرْجُ ‏"‏‏.‏ قِيلَ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَمَا الْهَرْجُ فَقَالَ هَكَذَا بِيَدِهِ، فَحَرَّفَهَا، كَأَنَّهُ يُرِيدُ الْقَتْلَ‏.‏

Narrated Abu Huraira: The Prophet (PBUH) said, "(Religious) knowledge will be taken away (by the death of religious scholars) ignorance (in religion) and afflictions will appear; and Harj will increase." It was asked, "What is Harj, O Allah's Messenger (PBUH)?" He replied by beckoning with his hand indicating "killing." (Fath-al-Bari Page 192, Vol. 1) ھم سے مکی ابن ابراھیم نے بیان کیا ، انھیں حنظلھ نے سالم سے خبر دی ، انھوں نے حضرت ابوھریرھ رضی اللھ عنھ سے سنا ، وھ رسول اللھ صلی اللھ علیھ وسلم سے روایت کرتے ھیں آپ صلی اللھ علیھ وسلم نے فرمایا کھ ( ایک وقت ایسا آئے گا کھ جب ) علم اٹھا لیا جائے گا ۔ جھالت اور فتنے پھیل جائیں گے اور ھرج بڑھ جائے گا ۔ آپ سے پوچھا گیا کھ یا رسول اللھ ! ھرج سے کیا مراد ھے ؟ آپ صلی اللھ علیھ وسلم نے اپنے ھاتھ کو حرکت دے کر فرمایا اس طرح ، گویا آپ صلی اللھ علیھ وسلم نے اس سے قتل مراد لیا ۔

Share »

Book reference: Sahih Bukhari Book 3 Hadith no 85
Web reference: Sahih Bukhari Volume 1 Book 3 Hadith no 85


حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، قَالَ حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، قَالَ حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ فَاطِمَةَ، عَنْ أَسْمَاءَ، قَالَتْ أَتَيْتُ عَائِشَةَ وَهِيَ تُصَلِّي فَقُلْتُ مَا شَأْنُ النَّاسِ فَأَشَارَتْ إِلَى السَّمَاءِ، فَإِذَا النَّاسُ قِيَامٌ، فَقَالَتْ سُبْحَانَ اللَّهِ‏.‏ قُلْتُ آيَةٌ فَأَشَارَتْ بِرَأْسِهَا، أَىْ نَعَمْ، فَقُمْتُ حَتَّى تَجَلاَّنِي الْغَشْىُ، فَجَعَلْتُ أَصُبُّ عَلَى رَأْسِي الْمَاءَ، فَحَمِدَ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم وَأَثْنَى عَلَيْهِ، ثُمَّ قَالَ ‏"‏ مَا مِنْ شَىْءٍ لَمْ أَكُنْ أُرِيتُهُ إِلاَّ رَأَيْتُهُ فِي مَقَامِي حَتَّى الْجَنَّةَ وَالنَّارَ، فَأُوحِيَ إِلَىَّ أَنَّكُمْ تُفْتَنُونَ فِي قُبُورِكُمْ، مِثْلَ ـ أَوْ قَرِيبًا لاَ أَدْرِي أَىَّ ذَلِكَ قَالَتْ أَسْمَاءُ ـ مِنْ فِتْنَةِ الْمَسِيحِ الدَّجَّالِ، يُقَالُ مَا عِلْمُكَ بِهَذَا الرَّجُلِ فَأَمَّا الْمُؤْمِنُ ـ أَوِ الْمُوقِنُ لاَ أَدْرِي بِأَيِّهِمَا قَالَتْ أَسْمَاءُ ـ فَيَقُولُ هُوَ مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّهِ جَاءَنَا بِالْبَيِّنَاتِ وَالْهُدَى، فَأَجَبْنَا وَاتَّبَعْنَا، هُوَ مُحَمَّدٌ‏.‏ ثَلاَثًا، فَيُقَالُ نَمْ صَالِحًا، قَدْ عَلِمْنَا إِنْ كُنْتَ لَمُوقِنًا بِهِ، وَأَمَّا الْمُنَافِقُ ـ أَوِ الْمُرْتَابُ لاَ أَدْرِي أَىَّ ذَلِكَ قَالَتْ أَسْمَاءُ ـ فَيَقُولُ لاَ أَدْرِي، سَمِعْتُ النَّاسَ يَقُولُونَ شَيْئًا فَقُلْتُهُ ‏"‏‏.‏

Narrated Asma': I came to `Aisha while she was praying, and said to her, "What has happened to the people?" She pointed out towards the sky. (I looked towards the mosque), and saw the people offering the prayer. Aisha said, "Subhan Allah." I said to her, "Is there a sign?" She nodded with her head meaning, "Yes." I, too, then stood (for the prayer of eclipse) till I became (nearly) unconscious and later on I poured water on my head. After the prayer, the Prophet (PBUH) praised and glorified Allah and then said, "Just now at this place I have seen what I have never seen before, including Paradise and Hell. No doubt it has been inspired to me that you will be put to trials in your graves and these trials will be like the trials of Masih-ad-Dajjal or nearly like it (the sub narrator is not sure which expression Asma' used). You will be asked, 'What do you know about this man (the Prophet (PBUH) Muhammad)?' Then the faithful believer (or Asma' said a similar word) will reply, 'He is Muhammad Allah's Messenger (PBUH) who had come to us with clear evidences and guidance and so we accepted his teachings and followed him. And he is Muhammad.' And he will repeat it thrice. Then the angels will say to him, 'Sleep in peace as we have come to know that you were a faithful believer.' On the other hand, a hypocrite or a doubtful person will reply, 'I do not know, but I heard the people saying something and so I said it.' (the same). " ھم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا ، ان سے وھیب نے ، ان سے ھشام نے فاطمھ کے واسطے سے نقل کیا ، وھ اسماء سے روایت کرتی ھیں کھ میں عائشھ رضی اللھ عنھا کے پاس آئی ، وھ نماز پڑھ رھی تھیں ، میں نے کھا کھ لوگوں کا کیا حال ھے ؟ تو انھوں نے آسمان کی طرف اشارھ کیا ( یعنی سورج کو گھن لگا ھے ) اتنے میں لوگ ( نماز کے لیے ) کھڑے ھو گئے ۔ حضرت عائشھ رضی اللھ عنھا نے کھا ، اللھ پاک ھے ۔ میں نے کھا ( کیا یھ گھن ) کوئی ( خاص ) نشانی ھے ؟ انھوں نے سر سے اشارھ کیا یعنی ھاں ! پھر میں ( بھی نماز کے لیے ) کھڑی ھو گئی ۔ حتیٰ کھ مجھے غش آنے لگا ، تو میں اپنے سر پر پانی ڈالنے لگی ۔ پھر ( نماز کے بعد ) رسول اللھ صلی اللھ علیھ وسلم نے اللھ تعالیٰ کی تعریف اور اس کی صفت بیان فرمائی ، پھر فرمایا ، جو چیز مجھے پھلے دکھلائی نھیں گئی تھی آج وھ سب اس جگھ میں نے دیکھ لی ، یھاں تک کھ جنت اور دوزخ کو بھی دیکھ لیا اور مجھ پر یھ وحی کی گئی کھ تم اپنی قبروں میں آزمائے جاؤ گے ، «مثل» یا «قرب» کا کون سا لفظ حضرت اسماء نے فرمایا ، میں نھیں جانتی ، فاطمھ کھتی ھیں ( یعنی ) فتنھ دجال کی طرح ( آزمائے جاؤ گے ) کھا جائے گا ( قبر کے اندر کھ ) تم اس آدمی کے بارے میں کیا جانتے ھو ؟ تو جو صاحب ایمان یا صاحب یقین ھو گا ، کون سا لفظ فرمایا حضرت اسماء رضی اللھ عنھا نے ، مجھے یاد نھیں ۔ وھ کھے گا وھ محمد اللھ کے رسول صلی اللھ علیھ وسلم ھیں ، جو ھمارے پاس اللھ کی ھدایت اور دلیلیں لے کر آئے تو ھم نے ان کو قبول کر لیا اور ان کی پیروی کی وھ محمد صلی اللھ علیھ وسلم ھیں ۔ تین بار ( اسی طرح کھے گا ) پھر ( اس سے ) کھھ دیا جائے گا کھ آرام سے سو جا بیشک ھم نے جان لیا کھ تو محمد صلی اللھ علیھ وسلم پر یقین رکھتا تھا ۔ اور بھرحال منافق یا شکی آدمی ، میں نھیں جانتی کھ ان میں سے کون سا لفظ حضرت اسماء رضی اللھ عنھا نے کھا ۔ تو وھ ( منافق یا شکی آدمی ) کھے گا کھ جو لوگوں کو میں نے کھتے سنا میں نے ( بھی ) وھی کھھ دیا ۔ ( باقی میں کچھ نھیں جانتا ۔ )

Share »

Book reference: Sahih Bukhari Book 3 Hadith no 86
Web reference: Sahih Bukhari Volume 1 Book 3 Hadith no 86


حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالَ حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ، قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي جَمْرَةَ، قَالَ كُنْتُ أُتَرْجِمُ بَيْنَ ابْنِ عَبَّاسٍ وَبَيْنَ النَّاسِ فَقَالَ إِنَّ وَفْدَ عَبْدِ الْقَيْسِ أَتَوُا النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ ‏"‏ مَنِ الْوَفْدُ ـ أَوْ مَنِ الْقَوْمُ ‏"‏‏.‏ قَالُوا رَبِيعَةُ‏.‏ فَقَالَ ‏"‏ مَرْحَبًا بِالْقَوْمِ ـ أَوْ بِالْوَفْدِ ـ غَيْرَ خَزَايَا وَلاَ نَدَامَى ‏"‏‏.‏ قَالُوا إِنَّا نَأْتِيكَ مِنْ شُقَّةٍ بَعِيدَةٍ، وَبَيْنَنَا وَبَيْنَكَ هَذَا الْحَىُّ مِنْ كُفَّارِ مُضَرَ، وَلاَ نَسْتَطِيعُ أَنْ نَأْتِيَكَ إِلاَّ فِي شَهْرٍ حَرَامٍ فَمُرْنَا بِأَمْرٍ نُخْبِرْ بِهِ مَنْ وَرَاءَنَا، نَدْخُلُ بِهِ الْجَنَّةَ‏.‏ فَأَمَرَهُمْ بِأَرْبَعٍ، وَنَهَاهُمْ عَنْ أَرْبَعٍ أَمَرَهُمْ بِالإِيمَانِ بِاللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ وَحْدَهُ‏.‏ قَالَ ‏"‏ هَلْ تَدْرُونَ مَا الإِيمَانُ بِاللَّهِ وَحْدَهُ ‏"‏‏.‏ قَالُوا اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ‏.‏ قَالَ ‏"‏ شَهَادَةُ أَنْ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ، وَإِقَامُ الصَّلاَةِ، وَإِيتَاءُ الزَّكَاةِ، وَصَوْمُ رَمَضَانَ، وَتُعْطُوا الْخُمُسَ مِنَ الْمَغْنَمِ ‏"‏‏.‏ وَنَهَاهُمْ عَنِ الدُّبَّاءِ وَالْحَنْتَمِ وَالْمُزَفَّتِ‏.‏ قَالَ شُعْبَةُ رُبَّمَا قَالَ النَّقِيرِ، وَرُبَّمَا قَالَ الْمُقَيَّرِ‏.‏ قَالَ ‏"‏ احْفَظُوهُ وَأَخْبِرُوهُ مَنْ وَرَاءَكُمْ ‏"‏‏.‏

Narrated Abu Jamra: I was an interpreter between the people and Ibn `Abbas. Once Ibn `Abbas said that a delegation of the tribe of `Abdul Qais came to the Prophet (PBUH) who asked them, "Who are the people (i.e. you)? (Or) who are the delegates?" They replied, "We are from the tribe of Rabi`a." Then the Prophet (PBUH) said to them, "Welcome, O people (or said, "O delegation (of `Abdul Qais).") Neither will you have disgrace nor will you regret." They said, "We have come to you from a distant place and there is the tribe of the infidels of Mudar intervening between you and us and we cannot come to you except in the sacred month. So please order us to do something good (religious deeds) and that we may also inform our people whom we have left behind (at home) and that we may enter Paradise (by acting on them.)" The Prophet ordered them to do four things, and forbade them from four things. He ordered them to believe in Allah Alone, the Honorable the Majestic and said to them, "Do you know what is meant by believing in Allah Alone?" They replied, "Allah and His Apostle know better." Thereupon the Prophet (PBUH) said, "(That means to testify that none has the right to be worshipped but Allah and that Muhammad is His Apostle, to offer prayers perfectly, to pay Zakat, to observe fasts during the month of Ramadan, (and) to pay Al-Khumus (one fifth of the booty to be given in Allah's cause)." Then he forbade them four things, namely Ad-Dubba.' Hantam, Muzaffat (and) An-Naqir or Muqaiyar (These were the names of pots in which alcoholic drinks used to be prepared). The Prophet (PBUH) further said, "Memorize them (these instructions) and tell them to the people whom you have left behind." ھم سے محمد بن بشار نے بیان کیا ، ان سے غندر نے ، ان سے شعبھ نے ابوجمرھ کے واسطے سے بیان کیا کھ میں ابن عباس رضی اللھ عنھما اور لوگوں کے درمیان ترجمانی کے فرائض انجام دیتا تھا ( ایک مرتبھ ) ابن عباس رضی اللھ عنھما نے کھا کھ قبیلھ عبدالقیس کا وفد رسول اللھ صلی اللھ علیھ وسلم کی خدمت میں آیا ۔ آپ صلی اللھ علیھ وسلم نے دریافت فرمایا کھ کون سا وفد ھے ؟ یا یھ کون لوگ ھیں ؟ انھوں نے کھا کھ ربیعھ خاندان ( کے لوگ ھیں ) آپ صلی اللھ علیھ وسلم نے فرمایا کھ مبارک ھو قوم کو ( آنا ) یا مبارک ھو اس وفد کو ( جو کبھی ) نھ رسوا ھو نھ شرمندھ ھو ( اس کے بعد ) انھوں نے عرض کیا کھ ھم ایک دور دراز کونے سے آپ صلی اللھ علیھ وسلم کے پاس آئے ھیں اور ھمارے اور آپ کے درمیان کفار مضر کا یھ قبیلھ ( پڑتا ) ھے ( اس کے خوف کی وجھ سے ) ھم حرمت والے مھینوں کے علاوھ اور ایام میں نھیں آ سکتے ۔ اس لیے ھمیں کوئی ایسی ( قطعی ) بات بتلا دیجیئے کھ جس کی ھم اپنے پیچھے رھ جانے والے لوگوں کو خبر دے دیں ۔ ( اور ) اس کی وجھ سے ھم جنت میں داخل ھو سکیں ۔ تو آپ صلی اللھ علیھ وسلم نے انھیں چار باتوں کا حکم دیا اور چار سے روک دیا ۔ اول انھیں حکم دیا کھ ایک اللھ پر ایمان لائیں ۔ ( پھر ) فرمایا کھ کیا تم جانتے ھو کھ ایک اللھ پر ایمان لانے کا کیا مطلب ھے ؟ انھوں نے عرض کیا ، اللھ اور اس کا رسول زیادھ جانتے ھیں ۔ آپ صلی اللھ علیھ وسلم نے فرمایا ( ایک اللھ پر ایمان لانے کا مطلب یھ ھے کھ ) اس بات کا اقرار کرنا کھ اللھ کے سوا کوئی معبود نھیں اور یھ کھ محمد ( صلی اللھ علیھ وسلم ) اللھ کے سچے رسول ھیں اور نماز قائم کرنا ، زکوٰۃ ادا کرنا اور ماھ رمضان کے روزے رکھنا اور یھ کھ تم مال غنیمت سے پانچواں حصھ ادا کرو اور چار چیزوں سے منع فرمایا ، دباء ، حنتم ، اور مزفت کے استعمال سے ۔ اور ( چوتھی چیز کے بارے میں ) شعبھ کھتے ھیں کھ ابوجمرھ بسا اوقات «نقير» کھتے تھے اور بسا اوقات «مقير‏» ۔ ( اس کے بعد ) رسول اللھ صلی اللھ علیھ وسلم نے فرمایا کھ ان ( باتوں کو ) یاد رکھو اور اپنے پیچھے ( رھ جانے ) والوں کو بھی ان کی خبر کر دو ۔

Share »

Book reference: Sahih Bukhari Book 3 Hadith no 87
Web reference: Sahih Bukhari Volume 1 Book 3 Hadith no 87


حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُقَاتِلٍ أَبُو الْحَسَنِ، قَالَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، قَالَ أَخْبَرَنَا عُمَرُ بْنُ سَعِيدِ بْنِ أَبِي حُسَيْنٍ، قَالَ حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي مُلَيْكَةَ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ الْحَارِثِ، أَنَّهُ تَزَوَّجَ ابْنَةً لأَبِي إِهَابِ بْنِ عَزِيزٍ، فَأَتَتْهُ امْرَأَةٌ فَقَالَتْ إِنِّي قَدْ أَرْضَعْتُ عُقْبَةَ وَالَّتِي تَزَوَّجَ بِهَا‏.‏ فَقَالَ لَهَا عُقْبَةُ مَا أَعْلَمُ أَنَّكِ أَرْضَعْتِنِي وَلاَ أَخْبَرْتِنِي‏.‏ فَرَكِبَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم بِالْمَدِينَةِ فَسَأَلَهُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ كَيْفَ وَقَدْ قِيلَ ‏"‏‏.‏ فَفَارَقَهَا عُقْبَةُ، وَنَكَحَتْ زَوْجًا غَيْرَهُ‏.‏


Chapter: To travel seeking an answer to a problematic matter, and to teach it to one's family

Narrated `Abdullah bin Abi Mulaika: `Uqba bin Al-Harith said that he had married the daughter of Abi Ihab bin `Aziz. Later on a woman came to him and said, "I have suckled (nursed) `Uqba and the woman whom he married (his wife) at my breast." `Uqba said to her, "Neither I knew that you have suckled (nursed) me nor did you tell me." Then he rode over to see Allah's Messenger (PBUH) at Medina, and asked him about it. Allah's Messenger (PBUH) said, "How can you keep her as a wife when it has been said (that she is your foster-sister)?" Then `Uqba divorced her, and she married another man. ھم سے ابوالحسن محمد بن مقاتل نے بیان کیا ، انھیں عبداللھ نے خبر دی ، انھیں عمر بن سعید بن ابی حسین نے خبر دی ، ان سے عبداللھ بن ابی ملیکھ نے عقبھ ابن الحارث کے واسطے سے نقل کیا کھ عقبھ نے ابواھاب بن عزیز کی لڑکی سے نکاح کیا تو ان کے پاس ایک عورت آئی اور کھنے لگی کھ میں نے عقبھ کو اور جس سے اس کا نکاح ھوا ھے ، اس کو دودھ پلایا ھے ۔ نھ تو نے کبھی مجھے بتایا ھے ۔ ( یھ سن کر ) عقبھ نے کھا ، مجھے نھیں معلوم کھ تو نے مجھے دودھ پلایا ھے اور نھ تو نے کبھی مجھے بتایا ھے ۔ تب عقبھ سوار ھو کر رسول اللھ صلی اللھ علیھ وسلم کی خدمت میں مدینھ منورھ حاضر ھوئے اور آپ سے اس کے متعلق دریافت کیا ، تو آپ صلی اللھ علیھ وسلم نے فرمایا ، کس طرح ( تم اس لڑکی سے رشتھ رکھو گے ) حالانکھ ( اس کے متعلق یھ ) کھا گیا تب عقبھ بن حارث نے اس لڑکی کو چھوڑ دیا اور اس نے دوسرا خاوند کر لیا ۔

Share »

Book reference: Sahih Bukhari Book 3 Hadith no 88
Web reference: Sahih Bukhari Volume 1 Book 3 Hadith no 88



Copyright © 2024 PDF9.COM | Developed by Rana Haroon | if you have any objection regarding any shared content on PDF9.COM, please click here.