Search hadith by
Hadith Book
Search Query
Search Language
English Arabic Urdu
Search Type Basic    Case Sensitive
 

Sahih Bukhari

Knowledge

كتاب العلم

حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، ح قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ وَقَالَ ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنَا يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي ثَوْرٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ عُمَرَ، قَالَ كُنْتُ أَنَا وَجَارٌ، لِي مِنَ الأَنْصَارِ فِي بَنِي أُمَيَّةَ بْنِ زَيْدٍ، وَهْىَ مِنْ عَوَالِي الْمَدِينَةِ، وَكُنَّا نَتَنَاوَبُ النُّزُولَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَنْزِلُ يَوْمًا وَأَنْزِلُ يَوْمًا، فَإِذَا نَزَلْتُ جِئْتُهُ بِخَبَرِ ذَلِكَ الْيَوْمِ مِنَ الْوَحْىِ وَغَيْرِهِ، وَإِذَا نَزَلَ فَعَلَ مِثْلَ ذَلِكَ، فَنَزَلَ صَاحِبِي الأَنْصَارِيُّ يَوْمَ نَوْبَتِهِ، فَضَرَبَ بَابِي ضَرْبًا شَدِيدًا‏.‏ فَقَالَ أَثَمَّ هُوَ فَفَزِعْتُ فَخَرَجْتُ إِلَيْهِ فَقَالَ قَدْ حَدَثَ أَمْرٌ عَظِيمٌ‏.‏ قَالَ فَدَخَلْتُ عَلَى حَفْصَةَ فَإِذَا هِيَ تَبْكِي فَقُلْتُ طَلَّقَكُنَّ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَتْ لاَ أَدْرِي‏.‏ ثُمَّ دَخَلْتُ عَلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَقُلْتُ وَأَنَا قَائِمٌ أَطَلَّقْتَ نِسَاءَكَ قَالَ ‏"‏ لاَ ‏"‏‏.‏ فَقُلْتُ اللَّهُ أَكْبَرُ‏.‏


Chapter: To fix the duties in rotation for learning (religious) knowledge

Narrated `Umar: My Ansari neighbor from Bani Umaiya bin Zaid who used to live at `Awali Al-Medina and used to visit the Prophet (PBUH) by turns. He used to go one day and I another day. When I went I used to bring the news of that day regarding the Divine Inspiration and other things, and when he went, he used to do the same for me. Once my Ansari friend, in his turn (on returning from the Prophet), knocked violently at my door and asked if I was there." I became horrified and came out to him. He said, "Today a great thing has happened." I then went to Hafsa and saw her weeping. I asked her, "Did Allah's Messenger (PBUH) divorce you all?" She replied, "I do not know." Then, I entered upon the Prophet (PBUH) and said while standing, "Have you divorced your wives?" The Prophet (PBUH) replied in the negative. On what I said, "Allahu-Akbar (Allah is Greater)." (See Hadith No. 119, Vol. 3 for details) ھم سے ابوالیمان نے بیان کیا ، انھیں شعیب نے زھری سے خبر دی ( ایک دوسری سند سے ) حضرت امام بخاری رحمھ اللھ کھتے ھیں کھ ابن وھب کو یونس نے ابن شھاب سے خبر دی ، وھ عبیداللھ بن عبداللھ ابن ابی ثور سے نقل کرتے ھیں ، وھ عبداللھ بن عباس رضی اللھ عنھما سے ، وھ حضرت عمر رضی اللھ عنھ سے روایت کرتے ھیں کھ میں اور میرا ایک انصاری پڑوسی دونوں اطراف مدینھ کے ایک گاؤں بنی امیھ بن زید میں رھتے تھے جو مدینھ کے ( پورب کی طرف ) بلند گاؤں میں سے ھے ۔ ھم دونوں باری باری آنحضرت صلی اللھ علیھ وسلم کی خدمت شریف میں حاضر ھوا کرتے تھے ۔ ایک دن وھ آتا ، ایک دن میں آتا ۔ جس دن میں آتا اس دن کی وحی کی اور ( رسول اللھ صلی اللھ علیھ وسلم کی فرمودھ ) دیگر باتوں کی اس کو خبر دے دیتا تھا اور جب وھ آتا تھا تو وھ بھی اسی طرح کرتا ۔ تو ایک دن وھ میرا انصاری ساتھی اپنی باری کے روز حاضر خدمت ھوا ( جب واپس آیا ) تو اس نے میرا دروازھ بھت زور سے کھٹکھٹایا اور ( میرے بارے میں پوچھا کھ ) کیا عمر یھاں ھیں ؟ میں گھبرا کر اس کے پاس آیا ۔ وھ کھنے لگا کھ ایک بڑا معاملھ پیش آ گیا ھے ۔ ( یعنی رسول اللھ صلی اللھ علیھ وسلم نے اپنی بیویوں کو طلاق دے دی ھے ) پھر میں ( اپنی بیٹی ) حفصھ کے پاس گیا ، وھ رو رھی تھی ۔ میں نے پوچھا ، کیا تمھیں رسول اللھ صلی اللھ علیھ وسلم نے طلاق دے دی ھے ؟ وھ کھنے لگی میں نھیں جانتی ۔ پھر میں نبی کریم صلی اللھ علیھ وسلم کی خدمت میں حاضر ھوا ۔ میں نے کھڑے کھڑے کھا کھ کیا آپ ( صلی اللھ علیھ وسلم ) نے اپنی بیویوں کو طلاق دے دی ھے ؟ آپ صلی اللھ علیھ وسلم نے فرمایا نھیں ۔ ( یھ افواھ غلط ھے ) تب میں نے ( تعجب سے ) کھا «الله اكبر» اللھ بھت بڑا ھے ۔

Share »

Book reference: Sahih Bukhari Book 3 Hadith no 89
Web reference: Sahih Bukhari Volume 1 Book 3 Hadith no 89


حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، قَالَ أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنِ ابْنِ أَبِي خَالِدٍ، عَنْ قَيْسِ بْنِ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ الأَنْصَارِيِّ، قَالَ قَالَ رَجُلٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ، لاَ أَكَادُ أُدْرِكُ الصَّلاَةَ مِمَّا يُطَوِّلُ بِنَا فُلاَنٌ، فَمَا رَأَيْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم فِي مَوْعِظَةٍ أَشَدَّ غَضَبًا مِنْ يَوْمِئِذٍ فَقَالَ ‏"‏ أَيُّهَا النَّاسُ، إِنَّكُمْ مُنَفِّرُونَ، فَمَنْ صَلَّى بِالنَّاسِ فَلْيُخَفِّفْ، فَإِنَّ فِيهِمُ الْمَرِيضَ وَالضَّعِيفَ وَذَا الْحَاجَةِ ‏"‏‏.‏


Chapter: To be furious while preaching or teaching if one sees what one hates

Narrated Abu Mas`ud Al-Ansari: Once a man said to Allah's Messenger (PBUH) "O Allah's Messenger (PBUH)! I may not attend the (compulsory congregational) prayer because so and so (the Imam) prolongs the prayer when he leads us for it. The narrator added: "I never saw the Prophet (PBUH) more furious in giving advice than he was on that day. The Prophet said, "O people! Some of you make others dislike good deeds (the prayers). So whoever leads the people in prayer should shorten it because among them there are the sick the weak and the needy (having some jobs to do). ھم سے محمد بن کثیر نے بیان کیا انھیں سفیان نے ابوخالد سے خبر دی ، وھ قیس بن ابی حازم سے بیان کرتے ھیں ، وھ ابومسعود انصاری سے روایت کرتے ھیں کھ ایک شخص ( حزم بن ابی کعب ) نے ( رسول اللھ صلی اللھ علیھ وسلم کی خدمت میں آ کر ) عرض کیا ۔ یا رسول اللھ ! فلاں شخص ( معاذ بن جبل ) لمبی نماز پڑھاتے ھیں اس لیے میں ( جماعت کی ) نماز میں شریک نھیں ھو سکتا ( کیونکھ میں دن بھر اونٹ چرانے کی وجھ سے رات کو تھک کر چکنا چور ھو جاتا ھوں اور طویل قرآت سننے کی طاقت نھیں رکھتا ) ( ابومسعود راوی کھتے ھیں ) کھ اس دن سے زیادھ میں نے کبھی رسول اللھ صلی اللھ علیھ وسلم کو وعظ کے دوران اتنا غضب ناک نھیں دیکھا ۔ آپ صلی اللھ علیھ وسلم نے فرمایا اے لوگو ! تم ( ایسی شدت اختیار کر کے لوگوں کو دین سے ) نفرت دلانے لگے ھو ۔ ( سن لو ) جو شخص لوگوں کو نماز پڑھائے تو وھ ھلکی پڑھائے ، کیونکھ ان میں بیمار ، کمزور اور حاجت والے ( سب ھی قسم کے لوگ ) ھوتے ھیں ۔

Share »

Book reference: Sahih Bukhari Book 3 Hadith no 90
Web reference: Sahih Bukhari Volume 1 Book 3 Hadith no 90


حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ، قَالَ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ بِلاَلٍ الْمَدِينِيُّ، عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ يَزِيدَ، مَوْلَى الْمُنْبَعِثِ عَنْ زَيْدِ بْنِ خَالِدٍ الْجُهَنِيِّ، أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم سَأَلَهُ رَجُلٌ عَنِ اللُّقَطَةِ فَقَالَ ‏"‏ اعْرِفْ وِكَاءَهَا ـ أَوْ قَالَ وِعَاءَهَا ـ وَعِفَاصَهَا، ثُمَّ عَرِّفْهَا سَنَةً، ثُمَّ اسْتَمْتِعْ بِهَا، فَإِنْ جَاءَ رَبُّهَا فَأَدِّهَا إِلَيْهِ ‏"‏‏.‏ قَالَ فَضَالَّةُ الإِبِلِ فَغَضِبَ حَتَّى احْمَرَّتْ وَجْنَتَاهُ ـ أَوْ قَالَ احْمَرَّ وَجْهُهُ ـ فَقَالَ ‏"‏ وَمَا لَكَ وَلَهَا مَعَهَا سِقَاؤُهَا وَحِذَاؤُهَا، تَرِدُ الْمَاءَ، وَتَرْعَى الشَّجَرَ، فَذَرْهَا حَتَّى يَلْقَاهَا رَبُّهَا ‏"‏‏.‏ قَالَ فَضَالَّةُ الْغَنَمِ قَالَ ‏"‏ لَكَ أَوْ لأَخِيكَ أَوْ لِلذِّئْبِ ‏"‏‏.‏

Narrated Zaid bin Khalid Al-Juhani: A man asked the Prophet (PBUH) about the picking up of a "Luqata" (fallen lost thing). The Prophet (PBUH) replied, "Recognize and remember its tying material and its container, and make public announcement (about it) for one year, then utilize it but give it to its owner if he comes." Then the person asked about the lost camel. On that, the Prophet (PBUH) got angry and his cheeks or his Face became red and he said, "You have no concern with it as it has its water container, and its feet and it will reach water, and eat (the leaves) of trees till its owner finds it." The man then asked about the lost sheep. The Prophet (PBUH) replied, "It is either for you, for your brother (another person) or for the wolf." ھم سے عبداللھ بن محمد نے بیان کیا ، ان سے ابوعامر العقدی نے ، وھ سلیمان بن بلال المدینی سے ، وھ ربیعھ بن ابی عبدالرحمٰن سے ، وھ یزید سے جو منبعث کے آزاد کردھ تھے ، وھ زید بن خالد الجھنی سے روایت کرتے ھیں کھ ایک شخص ( عمیر یا بلال ) نے رسول اللھ صلی اللھ علیھ وسلم سے پڑی ھوئی چیز کے بارے میں دریافت کیا ۔ آپ صلی اللھ علیھ وسلم نے فرمایا ، اس کی بندھن پھچان لے یا فرمایا کھ اس کا برتن اور تھیلی ( پھچان لے ) پھر ایک سال تک اس کی شناخت ( کا اعلان ) کراؤ پھر ( اس کا مالک نھ ملے تو ) اس سے فائدھ اٹھاؤ اور اگر اس کا مالک آ جائے تو اسے سونپ دو ۔ اس نے پوچھا کھ اچھا گم شدھ اونٹ ( کے بارے میں ) کیا حکم ھے ؟ آپ کو اس قدر غصھ آ گیا کھ رخسار مبارک سرخ ھو گئے ۔ یا راوی نے یھ کھا کھ آپ کا چھرھ سرخ ھو گیا ۔ ( یھ سن کر ) آپ صلی اللھ علیھ وسلم نے فرمایا ۔ تجھے اونٹ سے کیا واسطھ ؟ اس کے ساتھ خود اس کی مشک ھے اور اس کے ( پاؤں کے ) سم ھیں ۔ وھ خود پانی پر پھنچے گا اور خود پی لے گا اور خود درخت پر چرے گا ۔ لھٰذا اسے چھوڑ دو یھاں تک کھ اس کا مالک مل جائے ۔ اس نے کھا کھ اچھا گم شدھ بکری کے ( بارے میں ) کیا ارشاد ھے ؟ آپ صلی اللھ علیھ وسلم نے فرمایا ، وھ تیری ھے یا تیرے بھائی کی ، ورنھ بھیڑئیے کی ( غذا ) ھے ۔

Share »

Book reference: Sahih Bukhari Book 3 Hadith no 91
Web reference: Sahih Bukhari Volume 1 Book 3 Hadith no 91


حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلاَءِ، قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ بُرَيْدٍ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِي مُوسَى، قَالَ سُئِلَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم عَنْ أَشْيَاءَ كَرِهَهَا، فَلَمَّا أُكْثِرَ عَلَيْهِ غَضِبَ، ثُمَّ قَالَ لِلنَّاسِ ‏"‏ سَلُونِي عَمَّا شِئْتُمْ ‏"‏‏.‏ قَالَ رَجُلٌ مَنْ أَبِي قَالَ ‏"‏ أَبُوكَ حُذَافَةُ ‏"‏‏.‏ فَقَامَ آخَرُ فَقَالَ مَنْ أَبِي يَا رَسُولَ اللَّهِ فَقَالَ ‏"‏ أَبُوكَ سَالِمٌ مَوْلَى شَيْبَةَ ‏"‏‏.‏ فَلَمَّا رَأَى عُمَرُ مَا فِي وَجْهِهِ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّا نَتُوبُ إِلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ‏.‏

Narrated Abu Musa: The Prophet (PBUH) was asked about things which he did not like, but when the questioners insisted, the Prophet got angry. He then said to the people, "Ask me anything you like." A man asked, "Who is my father?" The Prophet (PBUH) replied, "Your father is Hudhafa." Then another man got up and said, "Who is my father, O Allah's Messenger (PBUH) ?" He replied, "Your father is Salim, Maula (the freed slave) of Shaiba." So when `Umar saw that (the anger) on the face of the Prophet (PBUH) he said, "O Allah's Messenger (PBUH)! We repent to Allah (Our offending you). ھم سے محمد بن علاء نے بیان کیا ، ان سے ابواسامھ نے برید کے واسطے سے بیان کیا ، وھ ابوبردھ سے اور وھ ابوموسیٰ سے روایت کرتے ھیں کھ رسول اللھ صلی اللھ علیھ وسلم سے کچھ ایسی باتیں دریافت کی گئیں کھ آپ صلی اللھ علیھ وسلم کو برا معلوم ھوا اور جب ( اس قسم کے سوالات کی ) آپ صلی اللھ علیھ وسلم پر بھت زیادتی کی گئی تو آپ کو غصھ آ گیا ۔ پھر آپ صلی اللھ علیھ وسلم نے لوگوں سے فرمایا ( اچھا اب ) مجھ سے جو چاھو پوچھو ۔ تو ایک شخص نے دریافت کیا کھ میرا باپ کون ھے ؟ آپ صلی اللھ علیھ وسلم نے فرمایا ، تیرا باپ حذافھ ھے ۔ پھر دوسرا آدمی کھڑا ھوا اور اس نے پوچھا کھ یا رسول اللھ ! میرا باپ کون ھے ؟ آپ صلی اللھ علیھ وسلم نے فرمایا کھ تیرا باپ سالم شبیھ کا آزاد کردھ غلام ھے ۔ آخر حضرت عمر رضی اللھ عنھ نے آپ کے چھرھ مبارک کا حال دیکھا تو عرض کیا یا رسول اللھ ! ھم ( ان باتوں کے دریافت کرنے سے جو آپ کو ناگوار ھوں ) اللھ سے توبھ کرتے ھیں ۔

Share »

Book reference: Sahih Bukhari Book 3 Hadith no 92
Web reference: Sahih Bukhari Volume 1 Book 3 Hadith no 92


حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، قَالَ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ أَخْبَرَنِي أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم خَرَجَ، فَقَامَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ حُذَافَةَ فَقَالَ مَنْ أَبِي فَقَالَ ‏"‏ أَبُوكَ حُذَافَةُ ‏"‏‏.‏ ثُمَّ أَكْثَرَ أَنْ يَقُولَ ‏"‏ سَلُونِي ‏"‏‏.‏ فَبَرَكَ عُمَرُ عَلَى رُكْبَتَيْهِ فَقَالَ رَضِينَا بِاللَّهِ رَبًّا، وَبِالإِسْلاَمِ دِينًا، وَبِمُحَمَّدٍ صلى الله عليه وسلم نَبِيًّا، فَسَكَتَ‏.‏


Chapter: Whoever knelt down before the Imam or a (religious) preacher

Narrated Anas bin Malik: One day Allah's Messenger (PBUH) came out (before the people) and `Abdullah bin Hudhafa stood up and asked (him) "Who is my father?" The Prophet (PBUH) replied, "Your father is Hudhafa." The Prophet (PBUH) told them repeatedly (in anger) to ask him anything they liked. `Umar knelt down before the Prophet (PBUH) and said thrice, "We accept Allah as (our) Lord and Islam as (our) religion and Muhammad as (our) Prophet." After that the Prophet (PBUH) became silent. ھم سے ابوالیمان نے بیان کیا ، انھیں شعیب نے زھری سے خبر دی ، انھیں انس بن مالک نے بتلایا کھ ( ایک دن ) رسول اللھ صلی اللھ علیھ وسلم گھر سے نکلے تو عبداللھ بن حذافھ کھڑے ھو کر پوچھنے لگے کھ حضور میرا باپ کون ھے ؟ آپ صلی اللھ علیھ وسلم نے فرمایا : حذافھ پھر آپ صلی اللھ علیھ وسلم نے باربار فرمایا کھ مجھ سے پوچھو ، تو حضرت عمر رضی اللھ عنھ نے دو زانو ھو کر عرض کیا کھ ھم اللھ کے رب ھونے پر ، اسلام کے دین ھونے ، اور محمد صلی اللھ علیھ وسلم کے نبی ھونے پر راضی ھیں ( اور یھ جملھ ) تین مرتبھ ( دھرایا ) پھر ( یھ سن کر ) رسول اللھ صلی اللھ علیھ وسلم خاموش ھو گئے ۔

Share »

Book reference: Sahih Bukhari Book 3 Hadith no 93
Web reference: Sahih Bukhari Volume 1 Book 3 Hadith no 93


حَدَّثَنَا عَبْدَةُ، قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ، قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَ حَدَّثَنَا ثُمَامَةُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَنَسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم أَنَّهُ كَانَ إِذَا سَلَّمَ سَلَّمَ ثَلاَثًا، وَإِذَا تَكَلَّمَ بِكَلِمَةٍ أَعَادَهَا ثَلاَثًا‏.‏

Narrated Anas: Whenever the Prophet (PBUH) asked permission to enter, he knocked the door thrice with greeting and whenever he spoke a sentence (said a thing) he used to repeat it thrice. (See Hadith No. 261, Vol. 8). ھم سے عبدھ نے بیان کیا ، ان سے عبدالصمد نے ، ان سے عبداللھ بن مثنی نے ، ان سے ثمامھ بن عبداللھ بن انس نے ، ان سے حضرت انس رضی اللھ عنھ نے بیان کیا ، وھ نبی اکرم صلی اللھ علیھ وسلم سے روایت کرتے ھیں کھ جب آپ صلی اللھ علیھ وسلم سلام کرتے تو تین بار سلام کرتے اور جب کوئی کلمھ ارشاد فرماتے تو اسے تین بار دھراتے یھاں تک کھ خوب سمجھ لیا جاتا ۔

Share »

Book reference: Sahih Bukhari Book 3 Hadith no 94
Web reference: Sahih Bukhari Volume 1 Book 3 Hadith no 94



Copyright © 2024 PDF9.COM | Developed by Rana Haroon | if you have any objection regarding any shared content on PDF9.COM, please click here.