Search hadith by
Hadith Book
Search Query
Search Language
English Arabic Urdu
Search Type Basic    Case Sensitive
 

Sahih Bukhari

Peacemaking

كتاب الصلح

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الأَنْصَارِيُّ، قَالَ حَدَّثَنِي حُمَيْدٌ، أَنَّ أَنَسًا، حَدَّثَهُمْ أَنَّ الرُّبَيِّعَ ـ وَهْىَ ابْنَةُ النَّضْرِ ـ كَسَرَتْ ثَنِيَّةَ جَارِيَةٍ، فَطَلَبُوا الأَرْشَ وَطَلَبُوا الْعَفْوَ، فَأَبَوْا فَأَتَوُا النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم فَأَمَرَهُمْ بِالْقِصَاصِ‏.‏ فَقَالَ أَنَسُ بْنُ النَّضْرِ أَتُكْسَرُ ثَنِيَّةُ الرُّبَيِّعِ يَا رَسُولَ اللَّهِ لاَ وَالَّذِي بَعَثَكَ بِالْحَقِّ لاَ تُكْسَرُ ثَنِيَّتُهَا فَقَالَ ‏"‏ يَا أَنَسُ كِتَابُ اللَّهِ الْقِصَاصُ ‏"‏‏.‏ فَرَضِيَ الْقَوْمُ وَعَفَوْا فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ إِنَّ مِنْ عِبَادِ اللَّهِ مَنْ لَوْ أَقْسَمَ عَلَى اللَّهِ لأَبَرَّهُ ‏"‏‏.‏ زَادَ الْفَزَارِيُّ عَنْ حُمَيْدٍ عَنْ أَنَسٍ فَرَضِيَ الْقَوْمُ وَقَبِلُوا الأَرْشَ‏.‏


Chapter: Agreement about Diya (blood money)

Narrated Anas: Ar-Rabi, the daughter of An-Nadr broke the tooth of a girl, and the relatives of Ar-Rabi` requested the girl's relatives to accept the Irsh (compensation for wounds etc.) and forgive (the offender), but they refused. So, they went to the Prophet (PBUH) who ordered them to bring about retaliation. Anas bin An-Nadr asked, "O Allah"; Apostle! Will the tooth of Ar-Rabi` be broken? No, by Him Who has sent you with the Truth, her tooth will not be broken." The Prophet (PBUH) said, "O Anas! Allah"; law ordains retaliation." Later the relatives of the girl agreed and forgave her. The Prophet (PBUH) said, "There are some of Allah's slaves who, if they take an oath by Allah, are responded to by Allah i.e. their oath is fulfilled). Anas added, "The people agreed and accepted the Irsh." ھم سے محمد بن عبداللھ انصاری نے بیان کیا ، کھا مجھ سے حمید نے بیان کیا اور ان سے انس رضی اللھ عنھ نے بیان کیا کھ نضر کی بیٹی ربیع رضی اللھ عنھا نے ایک لڑکی کے دانت توڑ دئیے ۔ اس پر لڑکی والوں نے تاوان مانگا اور ان لوگوں نے معافی چاھی ، لیکن معاف کرنے سے انھوں نے انکار کیا ۔ چنانچھ نبی کریم صلی اللھ علیھ وسلم کی خدمت میں حاضر ھوئے تو آپ صلی اللھ علیھ وسلم نے بدلھ لینے کا حکم دیا ۔ ( یعنی ان کا بھی دانت توڑ دیا جائے ) انس بن نضر رضی اللھ عنھ نے عرض کیا ، یا رسول اللھ ! ربیع کا دانت کس طرح توڑا جا سکے گا ۔ نھیں اس ذات کی قسم جس نے آپ کو حق کے ساتھ مبعوث فرمایا ھے ، اس کا دانت نھیں توڑا جائے گا ۔ آنحضور صلی اللھ علیھ وسلم نے فرمایا انس ! کتاب اللھ کا فیصلھ تو بدلھ لینے ( قصاص ) ھی کا ھے ۔ چنانچھ یھ لوگ راضی ھو گئے اور معاف کر دیا ۔ پھر آپ نے فرمایا کھ اللھ کے کچھ بندے ایسے بھی ھیں کھ اگر وھ اللھ کی قسم کھالیں تو اللھ تعالیٰ خود ان کی قسم پوری کرتا ھے ۔ فزاری نے ( اپنی روایت میں ) حمید سے ، اور انھوں نے انس رضی اللھ عنھ سے یھ زیادتی نقل کی ھے کھ وھ لوگ راضی ھو گئے اور تاوان لے لیا ۔

Share »

Book reference: Sahih Bukhari Book 53 Hadith no 2703
Web reference: Sahih Bukhari Volume 3 Book 49 Hadith no 866


حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي مُوسَى، قَالَ سَمِعْتُ الْحَسَنَ، يَقُولُ اسْتَقْبَلَ وَاللَّهِ الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ مُعَاوِيَةَ بِكَتَائِبَ أَمْثَالِ الْجِبَالِ فَقَالَ عَمْرُو بْنُ الْعَاصِ إِنِّي لأَرَى كَتَائِبَ لاَ تُوَلِّي حَتَّى تَقْتُلَ أَقْرَانَهَا‏.‏ فَقَالَ لَهُ مُعَاوِيَةُ ـ وَكَانَ وَاللَّهِ خَيْرَ الرَّجُلَيْنِ ـ أَىْ عَمْرُو إِنْ قَتَلَ هَؤُلاَءِ هَؤُلاَءِ وَهَؤُلاَءِ هَؤُلاَءِ مَنْ لِي بِأُمُورِ النَّاسِ مَنْ لِي بِنِسَائِهِمْ، مَنْ لِي بِضَيْعَتِهِمْ فَبَعَثَ إِلَيْهِ رَجُلَيْنِ مِنْ قُرَيْشٍ مِنْ بَنِي عَبْدِ شَمْسٍ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ سَمُرَةَ وَعَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَامِرِ بْنِ كُرَيْزٍ، فَقَالَ اذْهَبَا إِلَى هَذَا الرَّجُلِ فَاعْرِضَا عَلَيْهِ، وَقُولاَ لَهُ، وَاطْلُبَا إِلَيْهِ‏.‏ فَأَتَيَاهُ، فَدَخَلاَ عَلَيْهِ فَتَكَلَّمَا، وَقَالاَ لَهُ، فَطَلَبَا إِلَيْهِ، فَقَالَ لَهُمَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ إِنَّا بَنُو عَبْدِ الْمُطَّلِبِ، قَدْ أَصَبْنَا مِنْ هَذَا الْمَالِ، وَإِنَّ هَذِهِ الأُمَّةَ قَدْ عَاثَتْ فِي دِمَائِهَا‏.‏ قَالاَ فَإِنَّهُ يَعْرِضُ عَلَيْكَ كَذَا وَكَذَا وَيَطْلُبُ إِلَيْكَ وَيَسْأَلُكَ‏.‏ قَالَ فَمَنْ لِي بِهَذَا قَالاَ نَحْنُ لَكَ بِهِ‏.‏ فَمَا سَأَلَهُمَا شَيْئًا إِلاَّ قَالاَ نَحْنُ لَكَ بِهِ‏.‏ فَصَالَحَهُ، فَقَالَ الْحَسَنُ وَلَقَدْ سَمِعْتُ أَبَا بَكْرَةَ يَقُولُ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم عَلَى الْمِنْبَرِ وَالْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ إِلَى جَنْبِهِ، وَهْوَ يُقْبِلُ عَلَى النَّاسِ مَرَّةً وَعَلَيْهِ أُخْرَى وَيَقُولُ ‏"‏ إِنَّ ابْنِي هَذَا سَيِّدٌ، وَلَعَلَّ اللَّهَ أَنْ يُصْلِحَ بِهِ بَيْنَ فِئَتَيْنِ عَظِيمَتَيْنِ مِنَ الْمُسْلِمِينَ ‏"‏‏.‏ قَالَ لِي عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ إِنَّمَا ثَبَتَ لَنَا سَمَاعُ الْحَسَنِ مِنْ أَبِي بَكْرَةَ بِهَذَا الْحَدِيثِ‏.‏

Narrated Al-Hasan Al-Basri: By Allah, Al-Hasan bin `Ali led large battalions like mountains against Muawiya. `Amr bin Al-As said (to Muawiya), "I surely see battalions which will not turn back before killing their opponents." Muawiya who was really the best of the two men said to him, "O `Amr! If these killed those and those killed these, who would be left with me for the jobs of the public, who would be left with me for their women, who would be left with me for their children?" Then Muawiya sent two Quraishi men from the tribe of `Abd-i-Shams called `Abdur Rahman bin Sumura and `Abdullah bin 'Amir bin Kuraiz to Al-Hasan saying to them, "Go to this man (i.e. Al-Hasan) and negotiate peace with him and talk and appeal to him." So, they went to Al-Hasan and talked and appealed to him to accept peace. Al-Hasan said, "We, the offspring of `Abdul Muttalib, have got wealth and people have indulged in killing and corruption (and money only will appease them)." They said to Al-Hasan, "Muawiya offers you so and so, and appeals to you and entreats you to accept peace." Al-Hasan said to them, "But who will be responsible for what you have said?" They said, "We will be responsible for it." So, whatever Al- Hasan asked they said, "We will be responsible for it for you." So, Al-Hasan concluded a peace treaty with Muawiya. Al-Hasan (Al-Basri) said: I heard Abu Bakr saying, "I saw Allah's Messenger (PBUH) on the pulpit and Al-Hasan bin `Ali was by his side. The Prophet (PBUH) was looking once at the people and once at Al-Hasan bin `Ali saying, 'This son of mine is a Saiyid (i.e. a noble) and may Allah make peace between two big groups of Muslims through him." ھم سے عبداللھ بن محمد مسندی نے بیان کیا ، کھا ھم سے سفیان بن عیینھ نے بیان کیا ، ان سے ابوموسیٰ نے بیان کیا کھ میں نے حضرت امام حسن بصری سے سنا ، وھ بیان کرتے تھے کھ قسم اللھ کی جب حسن بن علی رضی اللھ عنھما ( معاویھ رضی اللھ عنھ کے مقابلے میں ) پھاڑوں میں لشکر لے کر پھنچے ، تو عمرو بن عاص رضی اللھ عنھ نے کھا ( جو امیر معاویھ رضی اللھ عنھ کے مشیر خاص تھے ) کھ میں ایسا لشکر دیکھ رھا ھوں جو اپنے مقابل کو نیست و نابود کیے بغیر واپس نھ جائےگا ۔ معاویھ رضی اللھ عنھ نے اس پر کھا اور قسم اللھ کی ، وھ ان دونوں اصحاب میں زیادھ اچھے تھے ، کھ اے عمرو ! اگر اس لشکر نے اس لشکر کو قتل کر دیا ، یا اس نے اس کو کر دیا ، تو ( اللھ تعالیٰ کی بارگاھ میں ) لوگوں کے امور ( کی جواب دھی کے لیے ) میرے ساتھ کون ذمھ داری لے گا ، لوگوں کی بیوھ عورتوں کی خبرگیری کے سلسلے میں میرے ساتھ کون ذمھ دار ھو گا ۔ لوگوں کی آل اولاد کے سلسلے میں میرے ساتھ کون ذمھ دار ھو گا ۔ آخر معاویھ رضی اللھ عنھ نے حسن رضی اللھ عنھ کے یھاں قریش کی شاخ بنو عبد شمس کے دو آدمی بھیجے ۔ عبدالرحمٰن بن سمرھ اور عبداللھ بن عامر بن کریز ، آپ نے ان دونوں سے فرمایا کھ حسن بن علی رضی اللھ عنھ کے یھاں جاؤ اور ان کے سامنے صلح پیش کرو ، ان سے اس پر گفتگو کرو اور فیصلھ انھیں کی مرضی پر چھوڑ دو ۔ چنانچھ یھ لوگ آئے اور آپ سے گفتگو کی اور فیصلھ آپ ھی کی مرضی پر چھوڑ دیا ۔ حسن بن علی رضی اللھ عنھ نے فرمایا ، ھم بنو عبدالمطلب کی اولاد ھیں اور ھم کو خلافت کی وجھ سے روپیھ پیسھ خرچ کرنے کی عادت ھو گئی ھے اور ھمارے ساتھ یھ لوگ ھیں ، یھ خون خرابھ کرنے میں طاق ھیں ، بغیر روپیھ دئیے ماننے والے نھیں ۔ وھ کھنے لگے حضرت امیر معاویھ رضی اللھ عنھ آپ کو اتنا اتنا روپیھ دینے پر راضی ھیں اور آپ سے صلح چاھتے ھیں ۔ فیصلھ آپ کی مرضی پر چھوڑا ھے اور آپ سے پوچھا ھے ۔ حضرت حسن رضی اللھ عنھ نے فرمایا کھ اس کی ذمھ داری کون لے گا ؟ ان دونوں قاصدوں نے کھا کھ ھم اس کے ذمھ دار ھیں ۔ حضرت حسن نے جس چیز کے متعلق بھی پوچھا ، تو انھوں نے یھی کھا کھ ھم اس کے ذمھ دار ھیں ۔ آخر آپ نے صلح کر لی ، پھر فرمایا کھ میں نے حضرت ابوبکرھ رضی اللھ عنھ سے سنا تھا ، وھ بیان کرتے تھے کھ میں نے رسول اللھ صلی اللھ علیھ وسلم کو منبر پر یھ فرماتے سنا ھے اور حسن بن علی رضی اللھ عنھما آنحضرت صلی اللھ علیھ وسلم کے پھلو میں تھے ، آپ کبھی لوگوں کی طرف متوجھ ھوتے اور کبھی حسن رضی اللھ عنھ کی طرف اور فرماتے کھ میرا یھ بیٹا سردار ھے اور شاید اس کے ذریعھ اللھ تعالیٰ مسلمانوں کے دو عظیم گروھوں میں صلح کرائے گا ۔ امام بخاری نے کھا مجھ سے علی بن عبداللھ مدینی نے بیان کیا کھ ھمارے نزدیک اس حدیث سے حسن بصری کا ابوبکرھ رضی اللھ عنھ سے سننا ثابت ھوا ھے ۔

Share »

Book reference: Sahih Bukhari Book 53 Hadith no 2704
Web reference: Sahih Bukhari Volume 3 Book 49 Hadith no 867


حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَبِي أُوَيْسٍ، قَالَ حَدَّثَنِي أَخِي، عَنْ سُلَيْمَانَ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي الرِّجَالِ، مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنَّ أُمَّهُ، عَمْرَةَ بِنْتَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ قَالَتْ سَمِعْتُ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ تَقُولُ سَمِعَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم صَوْتَ خُصُومٍ بِالْبَابِ عَالِيَةٍ أَصْوَاتُهُمَا، وَإِذَا أَحَدُهُمَا يَسْتَوْضِعُ الآخَرَ، وَيَسْتَرْفِقُهُ فِي شَىْءٍ وَهْوَ يَقُولُ وَاللَّهِ لاَ أَفْعَلُ‏.‏ فَخَرَجَ عَلَيْهِمَا رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ ‏"‏ أَيْنَ الْمُتَأَلِّي عَلَى اللَّهِ لاَ يَفْعَلُ الْمَعْرُوفَ ‏"‏‏.‏ فَقَالَ أَنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَلَهُ أَىُّ ذَلِكَ أَحَبَّ‏.‏


Chapter: Should the Imam suggest reconciliation?

Narrated Aisha: Once Allah's Messenger (PBUH) heard the loud voices of some opponents quarreling at the door. One of them was appealing to the other to deduct his debt and asking him to be lenient but the other was saying, "By Allah I will not do so." Allah's Messenger (PBUH) went out to them and said, "Who is the one who was swearing by Allah that he would not do a favor?" That man said, "I am that person, O Allah's Messenger (PBUH)! I will give my opponent whatever he wishes." ھم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا ، کھا کھ مجھ سے میرے بھائی عبدالحمید نے بیان کیا ، ان سے سلیمان بن ھلال نے ، ان سے یحییٰ بن سعید نے ، ان سے ابوالرجال محمد بن عبدالرحمٰن نے ، ان سے ان کی والدھ عمرھ بنت عبدالرحمٰن نے بیان کیا کھ میں نے حضرت عائشھ رضی اللھ عنھا سے سنا ، انھوں نے کھا کھ رسول اللھ صلی اللھ علیھ وسلم نے دروازے پر دو جھگڑا کرنے والوں کی آواز سنی جو بلند ھو گئی تھی ۔ واقعھ یھ تھا کھ ایک آدمی دوسرے سے قرض میں کچھ کمی کرنے اور تقاضے میں کچھ نرمی برتنے کے لیے کھھ رھا تھا اور دوسرا کھتا تھا کھ اللھ کی قسم ! میں یھ نھیں کروں گا ۔ آخر رسول اللھ صلی اللھ علیھ وسلم ان کے پاس گئے اور فرمایا کھ اس بات پر اللھ کی قسم کھانے والے صاحب کھاں ھیں ؟ کھ وھ ایک اچھا کام نھیں کریں گے ۔ ان صحابی نے عرض کیا ، میں ھی ھوں یا رسول اللھ ! اب میرا بھائی جو چاھتا ھے وھی مجھ کو بھی پسند ھے ۔

Share »

Book reference: Sahih Bukhari Book 53 Hadith no 2705
Web reference: Sahih Bukhari Volume 3 Book 49 Hadith no 868


حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ رَبِيعَةَ، عَنِ الأَعْرَجِ، قَالَ حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ، عَنْ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ، أَنَّهُ كَانَ لَهُ عَلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي حَدْرَدٍ الأَسْلَمِيِّ مَالٌ، فَلَقِيَهُ فَلَزِمَهُ حَتَّى ارْتَفَعَتْ أَصْوَاتُهُمَا، فَمَرَّ بِهِمَا النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ ‏"‏ يَا كَعْبُ ‏"‏‏.‏ فَأَشَارَ بِيَدِهِ كَأَنَّهُ يَقُولُ النِّصْفَ‏.‏ فَأَخَذَ نِصْفَ مَا عَلَيْهِ وَتَرَكَ نِصْفًا‏.‏

Narrated `Abdullah bin Ka`b bin Malik from Ka`b bin Malik: `Abdullah bin Abu Hadrad Al-Aslami owed Ka`b bin Malik some money. One day the latter met the former and demanded his right, and their voices grew very loud. The Prophet (PBUH) passed by them and said, "O Ka`b," beckoning with his hand as if intending to say, "Deduct half the debts." So, Ka`b took half what the other owed him and remitted the other half. ھم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا ، کھا ھم سے لیث نے بیان کیا ، ان سے جعفر بن ربیعھ نے ، ان سے اعرج نے بیان کیا کھ مجھ سے عبداللھ بن کعب بن مالک نے بیان کیا اور ان سے کعب بن مالک رضی اللھ عنھ نے کھ عبداللھ بن حدرد اسلمی رضی اللھ عنھ پر ان کا قرض تھا ، ان سے ملاقات ھوئی تو انھوں نے ان کا پیچھا کیا ، ( آخر تکرار میں ) دونوں کی آواز بلند ھو گئی ۔ نبی کریم صلی اللھ علیھ وسلم ادھر سے گزرے تو آپ نے فرمایا ، اے کعب ! اور اپنے ھاتھ سے اشارھ کیا ، جیسے آپ کھھ رھے ھوں کھ آدھا ( قرض کم کر دے ) چنانچھ انھوں نے آدھا قرض چھوڑ دیا اور آدھا لیا ۔

Share »

Book reference: Sahih Bukhari Book 53 Hadith no 2706
Web reference: Sahih Bukhari Volume 3 Book 49 Hadith no 869


حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ هَمَّامٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ كُلُّ سُلاَمَى مِنَ النَّاسِ عَلَيْهِ صَدَقَةٌ، كُلَّ يَوْمٍ تَطْلُعُ فِيهِ الشَّمْسُ يَعْدِلُ بَيْنَ النَّاسِ صَدَقَةٌ ‏"‏‏.‏


Chapter: The superoirity of making peace and establishing justice among the people

Narrated Abu Huraira: Allah's Messenger (PBUH) said, "There is a Sadaqa to be given for every joint of the human body; and for every day on which the sun rises there is a reward of a Sadaqa (i.e. charitable gift) for the one who establishes justice among people." ھم سے اسحاق بن منصور نے بیان کیا ، کھا ھم کو عبدالرزاق نے خبر دی ، کھا ھم کو معمر نے خبر دی ھمام سے اور ان سے ابوھریرھ رضی اللھ عنھ نے بیان کیا کھ رسول اللھ صلی اللھ علیھ وسلم نے فرمایا ، انسان کے بدن کے ( تین سو ساٹھ جوڑوں میں سے ) ھر جوڑ پر ھر اس دن کا صدقھ واجب ھے جس میں سورج طلوع ھوتا ھے اور لوگوں کے درمیان انصاف کرنا بھی ایک صدقھ ھے ۔

Share »

Book reference: Sahih Bukhari Book 53 Hadith no 2707
Web reference: Sahih Bukhari Volume 3 Book 49 Hadith no 870


حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ، أَنَّ الزُّبَيْرَ، كَانَ يُحَدِّثُ أَنَّهُ خَاصَمَ رَجُلاً مِنَ الأَنْصَارِ قَدْ شَهِدَ بَدْرًا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فِي شِرَاجٍ مِنَ الْحَرَّةِ كَانَا يَسْقِيَانِ بِهِ كِلاَهُمَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم لِلزُّبَيْرِ ‏"‏ اسْقِ يَا زُبَيْرُ ثُمَّ أَرْسِلْ إِلَى جَارِكَ ‏"‏‏.‏ فَغَضِبَ الأَنْصَارِيُّ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ آنْ كَانَ ابْنَ عَمَّتِكَ فَتَلَوَّنَ وَجْهُ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ثُمَّ قَالَ ‏"‏ اسْقِ ثُمَّ احْبِسْ حَتَّى يَبْلُغَ الْجَدْرَ ‏"‏‏.‏ فَاسْتَوْعَى رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم حِينَئِذٍ حَقَّهُ لِلزُّبَيْرِ، وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَبْلَ ذَلِكَ أَشَارَ عَلَى الزُّبَيْرِ بِرَأْىٍ سَعَةٍ لَهُ وَلِلأَنْصَارِيِّ، فَلَمَّا أَحْفَظَ الأَنْصَارِيُّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم اسْتَوْعَى لِلزُّبَيْرِ حَقَّهُ فِي صَرِيحِ الْحُكْمِ‏.‏ قَالَ عُرْوَةُ قَالَ الزُّبَيْرُ وَاللَّهِ مَا أَحْسِبُ هَذِهِ الآيَةَ نَزَلَتْ إِلاَّ فِي ذَلِكَ ‏{‏فَلاَ وَرَبِّكَ لاَ يُؤْمِنُونَ حَتَّى يُحَكِّمُوكَ فِيمَا شَجَرَ بَيْنَهُمْ‏}‏ الآيَةَ‏.‏


Chapter: If the Imam (i.ei., ruler) suggests a (re)conciliation

Narrated `Urwa bin Az-Zubair: Az-Zubair told me that he quarreled with an Ansari man who had participated in (the battle of) Badr in front of Allah's Messenger (PBUH) about a water stream which both of them used for irrigation. Allah's Messenger (PBUH) said to Az-Zubair, "O Zubair! Irrigate (your garden) first, and then let the water flow to your neighbor." The Ansari became angry and said, "O Allah's Messenger (PBUH)! Is it because he is your cousin?" On that the complexion of Allah's Messenger (PBUH) changed (because of anger) and said (to Az-Zubair), "I irrigate (your garden) and then withhold the water till it reaches the walls (surrounding the palms)." So, Allah's Messenger (PBUH) gave Az-Zubair his full right. Before that Allah's Messenger (PBUH) had given a generous judgment beneficial for Az-Zubair and the Ansari, but when the Ansan irritated Allah's Messenger (PBUH) he gave Az-Zubair his full right according to the evident law. Az-Zubair said, "By Allah ! I think the following Verse was revealed concerning that case: "But no by your Lord They can have No faith Until they make you judge In all disputes between them." (4.65) ھم سے ابوالیمان نے بیان کیا ، کھا ھم کو شعیب نے خبر دی ، ان سے زھری نے بیان کیا ، انھیں عروھ بن زبیر نے خبر دی کھ زبیر رضی اللھ عنھ بیان کرتے تھے کھ ان میں اور ایک انصاری صحابی میں جو بدر کی لڑائی میں بھی شریک تھے ، مدینھ کی پتھریلی زمین کی نالی کے باب میں جھگڑا ھوا ۔ وھ اپنا مقدمھ رسول اللھ صلی اللھ علیھ وسلم کی خدمت میں لے گئے ۔ دونوں حضرات اس نالے سے ( اپنے باغ ) سیراب کیا کرتے تھے ۔ رسول اللھ صلی اللھ علیھ وسلم نے فرمایا ، زبیر ! تم پھلے سیراب کر لو ، پھر اپنے پڑوسی کو بھی سیراب کرنے دو ، اس پر انصاری کو غصھ آ گیا اور کھا ، یا رسول اللھ ! اس وجھ سے کھ یھ آپ کی پھوپھی کے لڑکے ھیں ۔ ۔ اس پر رسول اللھ صلی اللھ علیھ وسلم کے چھرے کا رنگ بدل گیا اور آپ نے فرمایا ، اے زبیر ! تم سیراب کرو اور پانی کو ( اپنے باغ میں ) اتنی دیر تک آنے دو کھ دیوار تک چڑھ جائے ۔ اس مرتبھ رسول اللھ صلی اللھ علیھ وسلم نے زبیر رضی اللھ عنھ کو ان کا پورا حق عطا فرمایا ، اس سے پھلے آپ نے ایسا فیصلھ کیا تھا ، جس میں حضرت زبیر رضی اللھ عنھ اور انصاری صحابی دونوں کی رعایت تھی ۔ لیکن جب انصاری نے رسول اللھ صلی اللھ علیھ وسلم کو غصھ دلایا تو آپ نے زبیر رضی اللھ عنھ کو قانون کے مطابق پورا حق عطا فرمایا ۔ عروھ نے بیان کیا کھ زبیر رضی اللھ عنھ نے بیان کیا ، قسم اللھ کی ! میرا خیال ھے کھ یھ آیت اسی واقعھ پر نازل ھوئی تھی ” پس ھرگز نھیں ! تیرے رب کی قسم ، یھ لوگ اس وقت تک مومن نھ ھوں گے جب تک اپنے اختلافات میں آپ کے فیصلے کو دل و جان سے تسلیم نھ کر لیں “ ۔ ( راجع : )

Share »

Book reference: Sahih Bukhari Book 53 Hadith no 2708
Web reference: Sahih Bukhari Volume 3 Book 49 Hadith no 871



Copyright © 2024 PDF9.COM | Developed by Rana Haroon | if you have any objection regarding any shared content on PDF9.COM, please click here.