Search hadith by
Hadith Book
Search Query
Search Language
English Arabic Urdu
Search Type Basic    Case Sensitive
 

Sahih Bukhari

Representation, Authorization, Business by Proxy

كتاب الوكالة

حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ كُهَيْلٍ، سَمِعْتُ أَبَا سَلَمَةَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ رَجُلاً، أَتَى النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يَتَقَاضَاهُ، فَأَغْلَظَ، فَهَمَّ بِهِ أَصْحَابُهُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ دَعُوهُ فَإِنَّ لِصَاحِبِ الْحَقِّ مَقَالاً ‏"‏‏.‏ ثُمَّ قَالَ ‏"‏ أَعْطُوهُ سِنًّا مِثْلَ سِنِّهِ ‏"‏‏.‏ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ لاَ نَجِدُ إِلاَّ أَمْثَلَ مِنْ سِنِّهِ‏.‏ فَقَالَ ‏"‏ أَعْطُوهُ فَإِنَّ مِنْ خَيْرِكُمْ أَحْسَنَكُمْ قَضَاءً ‏"‏‏.‏


Chapter: To depute a person to repay debts

Narrated Abu Huraira: A man came to the Prophet (PBUH) demanding his debts and behaved rudely. The companions of the Prophet (PBUH) intended to harm him, but Allah's Messenger (PBUH) said (to them), "Leave him, for the creditor (i.e. owner of a right) has the right to speak." Allah's Messenger (PBUH) then said, "Give him a camel of the same age as that of his." The people said, "O Allah's Messenger (PBUH)! There is only a camel that is older than his." Allah's Messenger (PBUH) said, "Give (it to) him, for the best amongst you is he who pays the rights of others handsomely." ھم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا ، کھا کھ ھم سے شعبھ نے بیان کیا ، ان سے سلمھ بن کھیل نے بیان کیا ، انھوں نے ابوسلمھ بن عبدالرحمٰن سے سنا اور انھوں نے ابوھریرھ رضی اللھ عنھ سے کھ ایک شخص نبی کریم صلی اللھ علیھ وسلم سے ( اپنے قرض کا ) تقاضا کرنے آیا ، اور سخت گفتگو کرنے لگا ۔ صحابھ کرام رضی اللھ عنھم غصھ ھو کر اس کی طرف بڑھے لیکن آپ صلی اللھ علیھ وسلم نے فرمایا کھ اسے چھوڑ دو ۔ کیونکھ جس کا کسی پر حق ھو تو وھ ( بات ) کھنے کا بھی حق رکھتا ھے ۔ پھر آپ صلی اللھ علیھ وسلم نے فرمایا کھ اس کے قرض والے جانور کی عمر کا ایک جانور اسے دے دو ۔ صحابھ رضی اللھ عنھم نے عرض کیا یا رسول اللھ ! اس سے زیادھ عمر کا جانور تو موجود ھے ۔ ( لیکن اس عمر کا نھیں ) آپ صلی اللھ علیھ وسلم نے فرمایا کھ اسے وھی دے دو ۔ کیونکھ سب سے اچھا آدمی وھ ھے جو دوسروں کا حق پوری طرح ادا کر دے ۔

Share »

Book reference: Sahih Bukhari Book 40 Hadith no 2306
Web reference: Sahih Bukhari Volume 3 Book 38 Hadith no 502


حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عُفَيْرٍ، قَالَ حَدَّثَنِي اللَّيْثُ، قَالَ حَدَّثَنِي عُقَيْلٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ وَزَعَمَ عُرْوَةُ أَنَّ مَرْوَانَ بْنَ الْحَكَمِ، وَالْمِسْوَرَ بْنَ مَخْرَمَةَ، أَخْبَرَاهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَامَ حِينَ جَاءَهُ وَفْدُ هَوَازِنَ مُسْلِمِينَ، فَسَأَلُوهُ أَنْ يَرُدَّ إِلَيْهِمْ أَمْوَالَهُمْ وَسَبْيَهُمْ فَقَالَ لَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ أَحَبُّ الْحَدِيثِ إِلَىَّ أَصْدَقُهُ‏.‏ فَاخْتَارُوا إِحْدَى الطَّائِفَتَيْنِ إِمَّا السَّبْىَ، وَإِمَّا الْمَالَ، وَقَدْ كُنْتُ اسْتَأْنَيْتُ بِهِمْ ‏"‏‏.‏ وَقَدْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم انْتَظَرَهُمْ بِضْعَ عَشْرَةَ لَيْلَةً، حِينَ قَفَلَ مِنَ الطَّائِفِ، فَلَمَّا تَبَيَّنَ لَهُمْ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم غَيْرُ رَادٍّ إِلَيْهِمْ إِلاَّ إِحْدَى الطَّائِفَتَيْنِ قَالُوا فَإِنَّا نَخْتَارُ سَبْيَنَا‏.‏ فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فِي الْمُسْلِمِينَ، فَأَثْنَى عَلَى اللَّهِ بِمَا هُوَ أَهْلُهُ ثُمَّ قَالَ ‏"‏ أَمَّا بَعْدُ فَإِنَّ إِخْوَانَكُمْ هَؤُلاَءِ قَدْ جَاءُونَا تَائِبِينَ، وَإِنِّي قَدْ رَأَيْتُ أَنْ أَرُدَّ إِلَيْهِمْ سَبْيَهُمْ، فَمَنْ أَحَبَّ مِنْكُمْ أَنْ يُطَيِّبَ بِذَلِكَ فَلْيَفْعَلْ، وَمَنْ أَحَبَّ مِنْكُمْ أَنْ يَكُونَ عَلَى حَظِّهِ حَتَّى نُعْطِيَهُ إِيَّاهُ مِنْ أَوَّلِ مَا يُفِيءُ اللَّهُ عَلَيْنَا فَلْيَفْعَلْ ‏"‏‏.‏ فَقَالَ النَّاسُ قَدْ طَيَّبْنَا ذَلِكَ لِرَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم‏.‏ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ إِنَّا لاَ نَدْرِي مَنْ أَذِنَ مِنْكُمْ فِي ذَلِكَ مِمَّنْ لَمْ يَأْذَنْ، فَارْجِعُوا حَتَّى يَرْفَعُوا إِلَيْنَا عُرَفَاؤُكُمْ أَمْرَكُمْ ‏"‏‏.‏ فَرَجَعَ النَّاسُ فَكَلَّمَهُمْ عُرَفَاؤُهُمْ، ثُمَّ رَجَعُوا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَأَخْبَرُوهُ أَنَّهُمْ قَدْ طَيَّبُوا وَأَذِنُوا‏.‏

Narrated Marwan bin Al-Hakam and Al-Miswar bin Makhrama: When the delegates of the tribe of Hawazin after embracing Islam, came to Allah's Messenger (PBUH), he got up. They appealed to him to return their properties and their captives. Allah's Messenger (PBUH) said to them, "The most beloved statement to me is the true one. So, you have the option of restoring your properties or your captives, for I have delayed distributing them." The narrator added, Allah's Messenger (PBUH) c had been waiting for them for more than ten days on his return from Taif. When they realized that Allah's Apostle would return to them only one of two things, they said, "We choose our captives." So, Allah's Apostle got up in the gathering of the Muslims, praised Allah as He deserved, and said, "Then after! These brethren of yours have come to you with repentance and I see it proper to return their captives to them. So, whoever amongst you likes to do that as a favor, then he can do it, and whoever of you wants to stick to his share till we pay him from the very first booty which Allah will give us then he can do so." The people replied, "We agree to give up our shares willingly as a favor for Allah's Apostle." Then Allah's Messenger (PBUH) said, "We don't know who amongst you has agreed and who hasn't. Go back and your chiefs may tell us your opinion." So, all of them returned and their chiefs discussed the matter with them and then they (i.e. their chiefs) came to Allah's Messenger (PBUH) to tell him that they (i.e. the people) had given up their shares gladly and willingly. ھم سے سعید بن عفیر نے بیان کیا ، کھا کھ مجھ سے لیث نے بیان کیا ، کھا کھ مجھ سے عقیل نے بیان کیا ، ان سے ابن شھاب نے بیان کیا ، کھ عروھ یقین کے ساتھ بیان کرتے تھے اور انھیں مروان بن حکم اور مسور بن مخرمھ رضی اللھ عنھ نے خبر دی تھی کھ نبی کریم صلی اللھ علیھ وسلم کی خدمت میں ( غزوھ حنین کے بعد ) جب قبیلھ ھوازن کا وفد مسلمان ھو کر حاضر ھوا تو انھوں نے درخواست کی کھ ان کے مال و دولت اور ان کے قیدی انھیں واپس کر دیئے جائیں ۔ اس پر نبی کریم صلی اللھ علیھ وسلم نے فرمایا کھ سب سے زیادھ سچی بات مجھے سب سے زیادھ پیاری ھے ۔ تمھیں اپنے دو مطالبوں میں سے صرف کسی ایک کو اختیار کرنا ھو گا ، یا قیدی واپس لے لو ، یا مال لے لو ، میں اس پر غور کرنے کی وفد کو مھلت بھی دیتا ھوں ۔ چنانچھ رسول کریم صلی اللھ علیھ وسلم نے طائف سے واپسی کے بعد ان کا ( جعرانھ میں ) تقریباً دس رات تک انتظا رکیا ۔ پھر جب قبیلھ ھوازن کے وکیلوں پر یھ بات واضح ھو گئی کھ آپ ان کے مطالبھ کا صرف ایک ھی حصھ تسلیم کر سکتے ھیں تو انھوں نے کھا کھ ھم صرف اپنے ان لوگوں کو واپس لینا چاھتے ھیں جو آپ کی قید میں ھیں ۔ اس کے بعد رسول کریم صلی اللھ علیھ وسلم نے مسلمانوں کو خطاب فرمایا ۔ پھلے اللھ تعالیٰ کی اس کی شان کے مطابق حمد و ثنا بیان کی ، پھر فرمایا ، امابعد ! یھ تمھارے بھائی توبھ کر کے مسلمان ھو کر تمھارے پاس آئے ھیں ۔ اس لیے میں نے مناسب جانا کھ ان کے قیدیوں کو واپس کر دوں ۔ اب جو شخص اپنی خوشی سے ایسا کرنا چاھے تو اسے کر گزرے ۔ اور جو شخص یھ چاھتا ھو کھ اس کا حصھ باقی رھے اور ھم اس کے اس حصھ کو ( قیمت کی شکل میں ) اس وقت واپس کر دیں جب اللھ تعالیٰ ( آج کے بعد ) سب سے پھلا مال غنیمت کھیں سے دلا دے تو اسے بھی کر گزرنا چاھئے ۔ یھ سن کر سب لوگ بولے پڑے کھ ھم بخوشی رسول کریم صلی اللھ علیھ وسلم کی خاطر ان کے قیدیوں کو چھوڑنے کے لیے تیار ھیں ۔ لیکن رسول اللھ صلی اللھ علیھ وسلم نے فرمایا کھ اس طرح ھم اس کی تمیز نھیں کر سکتے کھ تم میں سے کس نے اجازت دی ھے اور کس نے نھیں دی ھے ۔ اس لیے تم سب ( اپنے اپنے ڈیروں میں ) واپس جاؤ اور وھاں سے تمھارے وکیل تمھارا فیصلھ ھمارے پاس لائیں ۔ چنانچھ سب لوگ واپس چلے گئے ۔ اور ان کے سرداروں نے ( جو ان کے نمائندے تھے ) اس صورت حال پر بات کی پھر وھ رسول کریم صلی اللھ علیھ وسلم کی خدمت میں حاضر ھوئے اور آپ کو بتایا کھ سب نے بخوشی دل سے اجازت دے دی ھے ۔

Share »

Book reference: Sahih Bukhari Book 40 Hadith no 2307, 2308
Web reference: Sahih Bukhari Volume 3 Book 38 Hadith no 503


حَدَّثَنَا الْمَكِّيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ أَبِي رَبَاحٍ، وَغَيْرِهِ،، يَزِيدُ بَعْضُهُمْ عَلَى بَعْضٍ، وَلَمْ يُبَلِّغْهُ كُلُّهُمْ رَجُلٌ وَاحِدٌ مِنْهُمْ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ كُنْتُ مَعَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فِي سَفَرٍ، فَكُنْتُ عَلَى جَمَلٍ ثَفَالٍ، إِنَّمَا هُوَ فِي آخِرِ الْقَوْمِ، فَمَرَّ بِي النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ ‏"‏ مَنْ هَذَا ‏"‏‏.‏ قُلْتُ جَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ‏.‏ قَالَ ‏"‏ مَا لَكَ ‏"‏‏.‏ قُلْتُ إِنِّي عَلَى جَمَلٍ ثَفَالٍ‏.‏ قَالَ ‏"‏ أَمَعَكَ قَضِيبٌ ‏"‏‏.‏ قُلْتُ نَعَمْ‏.‏ قَالَ ‏"‏ أَعْطِنِيهِ ‏"‏‏.‏ فَأَعْطَيْتُهُ فَضَرَبَهُ فَزَجَرَهُ، فَكَانَ مِنْ ذَلِكَ الْمَكَانِ مِنْ أَوَّلِ الْقَوْمِ قَالَ ‏"‏ بِعْنِيهِ ‏"‏‏.‏ فَقُلْتُ بَلْ هُوَ لَكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ‏.‏ قَالَ ‏"‏ بِعْنِيهِ قَدْ أَخَذْتُهُ بِأَرْبَعَةِ دَنَانِيرَ، وَلَكَ ظَهْرُهُ إِلَى الْمَدِينَةِ ‏"‏‏.‏ فَلَمَّا دَنَوْنَا مِنَ الْمَدِينَةِ أَخَذْتُ أَرْتَحِلُ‏.‏ قَالَ ‏"‏ أَيْنَ تُرِيدُ ‏"‏‏.‏ قُلْتُ تَزَوَّجْتُ امْرَأَةً قَدْ خَلاَ مِنْهَا‏.‏ قَالَ ‏"‏ فَهَلاَّ جَارِيَةً تُلاَعِبُهَا وَتُلاَعِبُكَ ‏"‏‏.‏ قُلْتُ إِنَّ أَبِي تُوُفِّيَ وَتَرَكَ بَنَاتٍ، فَأَرَدْتُ أَنْ أَنْكِحَ امْرَأَةً قَدْ جَرَّبَتْ خَلاَ مِنْهَا‏.‏ قَالَ ‏"‏ فَذَلِكَ ‏"‏‏.‏ فَلَمَّا قَدِمْنَا الْمَدِينَةَ قَالَ ‏"‏ يَا بِلاَلُ اقْضِهِ وَزِدْهُ ‏"‏‏.‏ فَأَعْطَاهُ أَرْبَعَةَ دَنَانِيرَ، وَزَادَهُ قِيرَاطًا‏.‏ قَالَ جَابِرٌ لاَ تُفَارِقُنِي زِيَادَةُ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم‏.‏ فَلَمْ يَكُنِ الْقِيرَاطُ يُفَارِقُ جِرَابَ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ‏.‏


Chapter: If someone deputes a person to give something

Narrated Jabir bin `Abdullah: I was accompanying the Prophet (PBUH) on a journey and was riding a slow camel that was lagging behind the others. The Prophet (PBUH) passed by me and asked, "Who is this?" I replied, "Jabir bin `Abdullah." He asked, "What is the matter, (why are you late)?" I replied, "I am riding a slow camel." He asked, "Do you have a stick?" I replied in the affirmative. He said, "Give it to me." When I gave it to him, he beat the camel and rebuked it. Then that camel surpassed the others thenceforth. The Prophet (PBUH) said, "Sell it to me." I replied, "It is (a gift) for you, O Allah's Messenger (PBUH)." He said, "Sell it to me. I have bought it for four Dinars (gold pieces) and you can keep on riding it till Medina." When we approached Medina, I started going (towards my house). The Prophet (PBUH) said, "Where are you going?" I Sa`d, "I have married a widow." He said, "Why have you not married a virgin to fondle with each other?" I said, "My father died and left daughters, so I decided to marry a widow (an experienced woman) (to look after them)." He said, "Well done." When we reached Medina, Allah's Messenger (PBUH) said, "O Bilal, pay him (the price of the camel) and give him extra money." Bilal gave me four Dinars and one Qirat extra. (A sub-narrator said): Jabir added, "The extra Qirat of Allah's Messenger (PBUH) never parted from me." The Qirat was always in Jabir bin `Abdullah's purse. ھم سے مکی بن ابراھیم نے بیان کیا ، کھا کھ ھم سے ابن جریج نے بیان کیا ، ان سے عطاء بن ابی رباح اور کئی لوگوں نے ایک دوسرے کی روایت میں زیادتی کے ساتھ ۔ سب راویوں نے اس حدیث کو جابر رضی اللھ عنھ تک نھیں پھنچایا بلکھ ایک راوی نے ان میں سے مرسلاً روایت کیا ھے ۔ وھ حضرت جابر بن عبداللھ رضی اللھ عنھما سے روایت کرتے ھیں کھ انھوں نے بیان کیا ، میں رسول کریم صلی اللھ علیھ وسلم کے ساتھ ایک سفر میں تھا اور میں ایک سست اونٹ پر سوار تھا اور وھ سب سے آخر میں رھتا تھا ۔ اتفاق سے نبی کریم صلی اللھ علیھ وسلم کا گزر میری طرف سے ھوا تو آپ صلی اللھ علیھ وسلم نے فرمایا یھ کون صاحب ھیں ؟ میں نے عرض کیا جابر بن عبداللھ ، آپ صلی اللھ علیھ وسلم نے فرمایا کیا بات ھوئی ( کھ اتنے پیچھے رھ گئے ھو ) میں بولا کھ ایک نھایت سست رفتار اونٹ پر سوار ھوں ۔ آپ صلی اللھ علیھ وسلم نے فرمایا ، تمھارے پاس کوئی چھڑی بھی ھے ؟ میں نے کھا کھ جی ھاں ھے ۔ آپ صلی اللھ علیھ وسلم نے فرمایا کھ وھ مجھے دیدے ۔ میں نے آپ کی خدمت میں وھ پیش کر دی ۔ آپ نے اس چھڑی سے اونٹ کو جو مارا اور ڈانٹا تو اس کے بعد وھ سب سے آگے رھنے لگا ۔ آنحضرت صلی اللھ علیھ وسلم نے پھر فرمایا کھ یھ اونٹ مجھے فروخت کر دے ۔ میں نے عرض کیا کھ یا رسول اللھ ! یھ تو آپ صلی اللھ علیھ وسلم کا ھی ھے ، لیکن آپ صلی اللھ علیھ وسلم نے فرمایا کھ اسے مجھے فروخت کر دے ۔ یھ بھی فرمایا کھ چار دینار میں اسے میں خریدتا ھوں ویسے تم مدینھ تک اسی پر سوار ھو کر چل سکتے ھو ۔ پھر جب مدینھ کے قریب ھم پھنچے تو میں ( دوسری طرف ) جانے لگا ۔ آپ صلی اللھ علیھ وسلم نے دریافت فرمایا کھ کھاں جا رھے ھو ؟ میں نے عرض کیا کھ میں نے ایک بیوھ عورت سے شادی کر لی ھے آپ صلی اللھ علیھ وسلم نے فرمایا کھ کسی باکرھ سے کیوں نھ کی کھ تم بھی اس کے ساتھ کھیلتے اور وھ بھی تمھارے ساتھ کھیلتی ۔ میں نے عرض کیا کھ والد شھادت پا چکے ھیں ۔ اور گھر میں کئی بھنیں ھیں ۔ اس لیے میں نے سوچا کھ کسی ایسی خاتون سے شادی کروں جو بیوھ اور تجربھ کار ھو ۔ آپ صلی اللھ علیھ وسلم نے فرمایا کھ پھر تو ٹھیک ھے ، پھر مدینھ پھنچنے کے بعد آپ صلی اللھ علیھ وسلم نے فرمایا کھ بلال ! ان کی قیمت ادا کر دو اور کچھ بڑھا کر دے دو ۔ چنانچھ انھوں نے چار دینار بھی دئیے ۔ اور فالتو ایک قیراط بھی دیا ۔ جابر رضی اللھ عنھ کھا کرتے تھے کھ نبی کریم صلی اللھ علیھ وسلم کا یھ انعام میں اپنے سے کبھی جدا نھیں کرتا ، چنانچھ نبی کریم صلی اللھ علیھ وسلم کا وھ قیراط جابر رضی اللھ عنھ ھمیشھ اپنی تھیلی میں محفوظ رکھا کرتے تھے ۔

Share »

Book reference: Sahih Bukhari Book 40 Hadith no 2309
Web reference: Sahih Bukhari Volume 3 Book 38 Hadith no 504


حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ، قَالَ جَاءَتِ امْرَأَةٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي قَدْ وَهَبْتُ لَكَ مِنْ نَفْسِي‏.‏ فَقَالَ رَجُلٌ زَوِّجْنِيهَا‏.‏ قَالَ ‏"‏ قَدْ زَوَّجْنَاكَهَا بِمَا مَعَكَ مِنَ الْقُرْآنِ ‏"‏‏.‏


Chapter: A woman can depute the ruler in marriage

Narrated Sahl bin Sad: A woman came to Allah's Messenger (PBUH) and said, "O Allah's Messenger (PBUH)! I want to give up myself to you." A man said, "Marry her to me." The Prophet (PBUH) said, "We agree to marry her to you with what you know of the Qur'an by heart." ھم سے عبداللھ بن یوسف نے بیان کیا ، کھا کھ ھم کو امام مالک رحمھ اللھ نے خبر دی ، انھیں ابوحازم نے ، انھیں سھل بن سعد رضی اللھ عنھ نے ، انھوں نے بیان کیا کھ ایک عورت نبی کریم صلی اللھ علیھ وسلم کی خدمت میں حاضر ھوئی اور عرض کیا کھ یا رسول اللھ ! میں نے خود کو آپ کو بخش دیا ۔ اس پر ایک صحابی نے کھا کھ آپ میرا ان سے نکاح کر دیجئیے ۔ آپ صلی اللھ علیھ وسلم نے فرمایا کھ میں نے تمھارا نکاح ان سے اس مھر کے ساتھ کیا جو تمھیں قرآن یاد ھے ۔

Share »

Book reference: Sahih Bukhari Book 40 Hadith no 2310
Web reference: Sahih Bukhari Volume 3 Book 38 Hadith no 505


وَقَالَ عُثْمَانُ بْنُ الْهَيْثَمِ أَبُو عَمْرٍو حَدَّثَنَا عَوْفٌ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ وَكَّلَنِي رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم بِحِفْظِ زَكَاةِ رَمَضَانَ، فَأَتَانِي آتٍ فَجَعَلَ يَحْثُو مِنَ الطَّعَامِ، فَأَخَذْتُهُ، وَقُلْتُ وَاللَّهِ لأَرْفَعَنَّكَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم‏.‏ قَالَ إِنِّي مُحْتَاجٌ، وَعَلَىَّ عِيَالٌ، وَلِي حَاجَةٌ شَدِيدَةٌ‏.‏ قَالَ فَخَلَّيْتُ عَنْهُ فَأَصْبَحْتُ فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ يَا أَبَا هُرَيْرَةَ مَا فَعَلَ أَسِيرُكَ الْبَارِحَةَ ‏"‏‏.‏ قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ شَكَا حَاجَةً شَدِيدَةً وَعِيَالاً فَرَحِمْتُهُ، فَخَلَّيْتُ سَبِيلَهُ‏.‏ قَالَ ‏"‏ أَمَا إِنَّهُ قَدْ كَذَبَكَ وَسَيَعُودُ ‏"‏‏.‏ فَعَرَفْتُ أَنَّهُ سَيَعُودُ لِقَوْلِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم إِنَّهُ سَيَعُودُ‏.‏ فَرَصَدْتُهُ فَجَاءَ يَحْثُو مِنَ الطَّعَامِ فَأَخَذْتُهُ فَقُلْتُ لأَرْفَعَنَّكَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم‏.‏ قَالَ دَعْنِي فَإِنِّي مُحْتَاجٌ، وَعَلَىَّ عِيَالٌ لاَ أَعُودُ، فَرَحِمْتُهُ، فَخَلَّيْتُ سَبِيلَهُ فَأَصْبَحْتُ، فَقَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ يَا أَبَا هُرَيْرَةَ، مَا فَعَلَ أَسِيرُكَ ‏"‏‏.‏ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ شَكَا حَاجَةً شَدِيدَةً وَعِيَالاً، فَرَحِمْتُهُ فَخَلَّيْتُ سَبِيلَهُ‏.‏ قَالَ ‏"‏ أَمَا إِنَّهُ قَدْ كَذَبَكَ وَسَيَعُودُ ‏"‏‏.‏ فَرَصَدْتُهُ الثَّالِثَةَ فَجَاءَ يَحْثُو مِنَ الطَّعَامِ، فَأَخَذْتُهُ فَقُلْتُ لأَرْفَعَنَّكَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم، وَهَذَا آخِرُ ثَلاَثِ مَرَّاتٍ أَنَّكَ تَزْعُمُ لاَ تَعُودُ ثُمَّ تَعُودُ‏.‏ قَالَ دَعْنِي أُعَلِّمْكَ كَلِمَاتٍ يَنْفَعُكَ اللَّهُ بِهَا‏.‏ قُلْتُ مَا هُوَ قَالَ إِذَا أَوَيْتَ إِلَى فِرَاشِكَ فَاقْرَأْ آيَةَ الْكُرْسِيِّ ‏{‏اللَّهُ لاَ إِلَهَ إِلاَّ هُوَ الْحَىُّ الْقَيُّومُ‏}‏ حَتَّى تَخْتِمَ الآيَةَ، فَإِنَّكَ لَنْ يَزَالَ عَلَيْكَ مِنَ اللَّهِ حَافِظٌ وَلاَ يَقْرَبَنَّكَ شَيْطَانٌ حَتَّى تُصْبِحَ‏.‏ فَخَلَّيْتُ سَبِيلَهُ فَأَصْبَحْتُ، فَقَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ مَا فَعَلَ أَسِيرُكَ الْبَارِحَةَ ‏"‏‏.‏ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ زَعَمَ أَنَّهُ يُعَلِّمُنِي كَلِمَاتٍ، يَنْفَعُنِي اللَّهُ بِهَا، فَخَلَّيْتُ سَبِيلَهُ‏.‏ قَالَ ‏"‏ مَا هِيَ ‏"‏‏.‏ قُلْتُ قَالَ لِي إِذَا أَوَيْتَ إِلَى فِرَاشِكَ فَاقْرَأْ آيَةَ الْكُرْسِيِّ مِنْ أَوَّلِهَا حَتَّى تَخْتِمَ ‏{‏اللَّهُ لاَ إِلَهَ إِلاَّ هُوَ الْحَىُّ الْقَيُّومُ‏}‏ وَقَالَ لِي لَنْ يَزَالَ عَلَيْكَ مِنَ اللَّهِ حَافِظٌ وَلاَ يَقْرَبَكَ شَيْطَانٌ حَتَّى تُصْبِحَ، وَكَانُوا أَحْرَصَ شَىْءٍ عَلَى الْخَيْرِ‏.‏ فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ أَمَا إِنَّهُ قَدْ صَدَقَكَ وَهُوَ كَذُوبٌ، تَعْلَمُ مَنْ تُخَاطِبُ مُنْذُ ثَلاَثِ لَيَالٍ يَا أَبَا هُرَيْرَةَ ‏"‏‏.‏ قَالَ لاَ‏.‏ قَالَ ‏"‏ ذَاكَ شَيْطَانٌ ‏"‏‏.‏


Chapter: If a person deputes somebody, and the deputy leaves something

Narrated Abu Huraira: Allah's Messenger (PBUH) deputed me to keep Sadaqat (al-Fitr) of Ramadan. A comer came and started taking handfuls of the foodstuff (of the Sadaqa) (stealthily). I took hold of him and said, "By Allah, I will take you to Allah's Messenger (PBUH) ." He said, "I am needy and have many dependents, and I am in great need." I released him, and in the morning Allah's Messenger (PBUH) asked me, "What did your prisoner do yesterday?" I said, "O Allah's Messenger (PBUH)! The person complained of being needy and of having many dependents, so, I pitied him and let him go." Allah's Messenger (PBUH) said, "Indeed, he told you a lie and he will be coming again." I believed that he would show up again as Allah's Messenger (PBUH) had told me that he would return. So, I waited for him watchfully. When he (showed up and) started stealing handfuls of foodstuff, I caught hold of him again and said, "I will definitely take you to Allah's Messenger (PBUH). He said, "Leave me, for I am very needy and have many dependents. I promise I will not come back again." I pitied him and let him go. In the morning Allah's Messenger (PBUH) asked me, "What did your prisoner do." I replied, "O Allah's Messenger (PBUH)! He complained of his great need and of too many dependents, so I took pity on him and set him free." Allah's Apostle said, "Verily, he told you a lie and he will return." I waited for him attentively for the third time, and when he (came and) started stealing handfuls of the foodstuff, I caught hold of him and said, "I will surely take you to Allah's Messenger (PBUH) as it is the third time you promise not to return, yet you break your promise and come." He said, "(Forgive me and) I will teach you some words with which Allah will benefit you." I asked, "What are they?" He replied, "Whenever you go to bed, recite "Ayat-al-Kursi"-- 'Allahu la ilaha illa huwa-l-Haiy-ul Qaiyum' till you finish the whole verse. (If you do so), Allah will appoint a guard for you who will stay with you and no satan will come near you till morning. " So, I released him. In the morning, Allah's Apostle asked, "What did your prisoner do yesterday?" I replied, "He claimed that he would teach me some words by which Allah will benefit me, so I let him go." Allah's Messenger (PBUH) asked, "What are they?" I replied, "He said to me, 'Whenever you go to bed, recite Ayat-al-Kursi from the beginning to the end ---- Allahu la ilaha illa huwa-lHaiy-ul-Qaiyum----.' He further said to me, '(If you do so), Allah will appoint a guard for you who will stay with you, and no satan will come near you till morning.' (Abu Huraira or another sub-narrator) added that they (the companions) were very keen to do good deeds. The Prophet (PBUH) said, "He really spoke the truth, although he is an absolute liar. Do you know whom you were talking to, these three nights, O Abu Huraira?" Abu Huraira said, "No." He said, "It was Satan." اور عثمان بن ھیثم ابوعمرو نے بیان کیا کھ ھم سے عوف نے بیان کیا ، ان سے محمد بن سیرین نے ، اور ان سے ابوھریرھ رضی اللھ عنھ نے بیان کیا کھ رسول اللھ صلی اللھ علیھ وسلم نے مجھے رمضان کی زکوٰۃ کی حفاظت پر مقرر فرمایا ۔ ( رات میں ) ایک شخص اچانک میرے پاس آیا اور غلھ میں سے لپ بھربھر کر اٹھانے لگا میں نے اسے پکڑ لیا اور کھا کھ قسم اللھ کی ! میں تجھے رسول اللھ صلی اللھ علیھ وسلم کی خدمت میں لے چلوں گا ۔ اس پر اس نے کھا کھ اللھ کی قسم ! میں بھت محتاج ھوں ۔ میرے بال بچے ھیں اور میں سخت ضرورت مند ھوں ۔ حضرت ابوھریرھ رضی اللھ عنھ نے کھا ( اس کے اظھار معذرت پر ) میں نے اسے چھوڑ دیا ۔ صبح ھوئی تو رسول کریم صلی اللھ علیھ وسلم نے مجھ سے پوچھا ، اے ابوھریرھ ! گذشتھ رات تمھارے قیدی نے کیا کیا تھا ؟ میں نے کھا یا رسول اللھ ! اس نے سخت ضرورت اور بال بچوں کا رونا رویا ، اس لیے مجھے اس پر رحم آ گیا ۔ اور میں نے اسے چھوڑ دیا ۔ آپ صلی اللھ علیھ وسلم نے فرمایا کھ وھ تم سے جھوٹ بول کر گیا ھے ۔ اور وھ پھر آئے گا ۔ رسول کریم صلی اللھ علیھ وسلم کے اس فرمانے کی وجھ سے مجھ کو یقین تھا کھ وھ پھر ضرور آئے گا ۔ اس لیے میں اس کی تاک میں لگا رھا ۔ اور جب وھ دوسری رات آ کے پھر غلھ اٹھانے لگا تو میں نے اسے پھر پکڑا اور کھا کھ تجھے رسول کریم صلی اللھ علیھ وسلم کی خدمت میں حاضر کروں گا ، لیکن اب بھی اس کی وھی التجا تھی کھ مجھے چھوڑ دے ، میں محتاج ھوں ۔ بال بچوں کا بوجھ میرے سر پر ھے ۔ اب میں کبھی نھ آؤں گا ۔ مجھے رحم آ گیا اور میں نے اسے پھر چھوڑ دیا ۔ صبح ھوئی تو رسول کریم صلی اللھ علیھ وسلم نے فرمایا اے ابوھریرھ ! تمھارے قیدی نے کیا کیا ؟ میں نے کھا یا رسول اللھ ! اس نے پھر اسی سخت ضرورت اور بال بچوں کا رونا رویا ۔ جس پر مجھے رحم آ گیا ۔ اس لیے میں نے اسے چھوڑ دیا ۔ آپ صلی اللھ علیھ وسلم نے اس مرتبھ بھی یھی فرمایا کھ وھ تم سے جھوٹ بول کر گیا ھے اور وھ پھر آئے گا ۔ تیسری مرتبھ میں پھر اس کے انتظار میں تھا کھ اس نے پھر تیسری رات آ کر غلھ اٹھانا شروع کیا ، تو میں نے اسے پکڑ لیا ، اور کھا کھ تجھے رسول اللھ صلی اللھ علیھ وسلم کی خدمت میں پھنچانا اب ضروری ھو گیا ھے ۔ یھ تیسرا موقع ھے ۔ ھر مرتبھ تم یقین دلاتے رھے کھ پھر نھیں آؤ گے ۔ لیکن تم باز نھیں آئے ۔ اس نے کھا کھ اس مرتبھ مجھے چھوڑ دے تو میں تمھیں ایسے چند کلمات سکھا دوں گا جس سے اللھ تعالیٰ تمھیں فائدھ پھنچائے گا ۔ میں نے پوچھا وھ کلمات کیا ھیں ؟ اس نے کھا ، جب تم اپنے بستر پر لیٹنے لگو تو آیت الکرسی «الله لا إله إلا هو الحي القيوم» پوری پڑھ لیا کرو ۔ ایک نگراں فرشتھ اللھ تعالیٰ کی طرف سے برابر تمھاری حفاظت کرتا رھے گا ۔ اور صبح تک شیطان تمھارے پاس کبھی نھیں آ سکے گا ۔ اس مرتبھ بھی پھر میں نے اسے چھوڑ دیا ۔ صبح ھوئی تو رسول کریم صلی اللھ علیھ وسلم نے دریافت فرمایا ، گذشتھ رات تمھارے قیدی نے تم سے کیا معاملھ کیا ؟ میں نے عرض کیا یا رسول اللھ ! اس نے مجھے چند کلمات سکھائے اور یقین دلایا کھ اللھ تعالیٰ مجھے اس سے فائدھ پھنچائے گا ۔ اس لیے میں نے اسے چھوڑ دیا ۔ آپ نے دریافت کیا کھ وھ کلمات کیا ھیں ؟ میں نے عرض کیا کھ اس نے بتایا تھا کھ جب بستر پر لیٹو تو آیت الکرسی پڑھ لو ، شروع «الله لا إله إلا هو الحي القيوم» سے آخر تک ۔ اس نے مجھ سے یھ بھی کھا کھ اللھ تعالیٰ کی طرف سے تم پر ( اس کے پڑھنے سے ) ایک نگراں فرشتھ مقرر رھے گا ۔ اور صبح تک شیطان تمھارے قریب بھی نھیں آ سکے گا ۔ صحابھ خیر کو سب سے آگے بڑھ کر لینے والے تھے ۔ نبی کریم صلی اللھ علیھ وسلم نے ( ان کی یھ بات سن کر ) فرمایا کھ اگرچھ وھ جھوٹا تھا ۔ لیکن تم سے یھ بات سچ کھھ گیا ھے ۔ اے ابوھریرھ ! تم کو یھ بھی معلوم ھے کھ تین راتوں سے تمھارا معاملھ کس سے تھا ؟ انھوں نے کھا نھیں ۔ آنحضرت صلی اللھ علیھ وسلم نے فرمایا کھ وھ شیطان تھا ۔

Share »

Book reference: Sahih Bukhari Book 40 Hadith no 2311
Web reference: Sahih Bukhari Volume 3 Book 38 Hadith no 505


حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ ـ هُوَ ابْنُ سَلاَّمٍ ـ عَنْ يَحْيَى، قَالَ سَمِعْتُ عُقْبَةَ بْنَ عَبْدِ الْغَافِرِ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ جَاءَ بِلاَلٌ إِلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم بِتَمْرٍ بَرْنِيٍّ فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ مِنْ أَيْنَ هَذَا ‏"‏‏.‏ قَالَ بِلاَلٌ كَانَ عِنْدَنَا تَمْرٌ رَدِيٌّ، فَبِعْتُ مِنْهُ صَاعَيْنِ بِصَاعٍ، لِنُطْعِمَ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم عِنْدَ ذَلِكَ ‏"‏ أَوَّهْ أَوَّهْ عَيْنُ الرِّبَا عَيْنُ الرِّبَا، لاَ تَفْعَلْ، وَلَكِنْ إِذَا أَرَدْتَ أَنْ تَشْتَرِيَ فَبِعِ التَّمْرَ بِبَيْعٍ آخَرَ ثُمَّ اشْتَرِهِ ‏"‏‏.‏


Chapter: If a deputy sells something (in an illegal manner)

Narrated Abu Sa`id al-Khudri: Once Bilal brought Barni (i.e. a kind of dates) to the Prophet (PBUH) and the Prophet (PBUH) asked him, "From where have you brought these?" Bilal replied, "I had some inferior type of dates and exchanged two Sas of it for one Sa of Barni dates in order to give it to the Prophet; to eat." Thereupon the Prophet (PBUH) said, "Beware! Beware! This is definitely Riba (usury)! This is definitely Riba (Usury)! Don't do so, but if you want to buy (a superior kind of dates) sell the inferior dates for money and then buy the superior kind of dates with that money." ھم سے اسحاق بن راھویھ نے بیان کیا ، ان سے یحییٰ بن صالح نے بیان کیا ، ان سے معاویھ بن سلام نے بیان کیا ، ان سے یحییٰ بن ابی کثیر نے بیان کیا ، کھ میں نے عقبھ بن عبدالغافر سے سنا اور انھوں نے ابو سعید خدری رضی اللھ عنھ سے ، انھوں نے بیان کیا کھ بلال رضی اللھ عنھ نبی کریم صلی اللھ علیھ وسلم کی خدمت میں برنی کھجور ( کھجور کی ایک عمدھ قسم ) لے کر آئے ۔ نبی کریم صلی اللھ علیھ وسلم نے فرمایا یھ کھاں سے لائے ھو ؟ انھوں نے کھا ھمارے پاس خراب کھجور تھی ، اس کے دو صاع اس کے ایک صاع کے بدلے میں دے کر ھم اسے لائے ھیں ۔ تاکھ ھم یھ آپ کو کھلائیں آپ صلی اللھ علیھ وسلم نے فرمایا توبھ توبھ یھ تو سود ھے بالکل سود ۔ ایسا نھ کیا کر البتھ ( اچھی کھجور ) خریدنے کا ارادھ ھو تو ( خراب ) کھجور بیچ کر ( اس کی قیمت سے ) عمدھ خریدا کر ۔

Share »

Book reference: Sahih Bukhari Book 40 Hadith no 2312
Web reference: Sahih Bukhari Volume 3 Book 38 Hadith no 506



Copyright © 2024 PDF9.COM | Developed by Rana Haroon | if you have any objection regarding any shared content on PDF9.COM, please click here.