Search hadith by
Hadith Book
Search Query
Search Language
English Arabic Urdu
Search Type Basic    Case Sensitive
 

Sahih Bukhari

Times of the Prayers

كتاب مواقيت الصلاة

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ هِشَامٍ، قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَى ـ هُوَ ابْنُ أَبِي كَثِيرٍ ـ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ جَعَلَ عُمَرُ يَوْمَ الْخَنْدَقِ يَسُبُّ كُفَّارَهُمْ وَقَالَ مَا كِدْتُ أُصَلِّي الْعَصْرَ حَتَّى غَرَبَتْ‏.‏ قَالَ فَنَزَلْنَا بُطْحَانَ، فَصَلَّى بَعْدَ مَا غَرَبَتِ الشَّمْسُ، ثُمَّ صَلَّى الْمَغْرِبَ‏.‏


Chapter: The Qada of prayers (Qada means to perform or offer or do a missed religious obligation after its stated time)

Narrated Jabir: `Umar came cursing the disbelievers (of Quraish) on the day of Al-Khandaq (the battle of Trench) and said, "I could not offer the `Asr prayer till the sun had set. Then we went to Buthan and he offered the (`Asr) prayer after sunset and then he offered the Maghrib prayer. ھم سے مسدد نے بیان کیا ، کھا کھ ھم سے یحییٰ بن سعید قطان نے ، کھا کھ ھم سے ھشام دستوائی نے حدیث بیان کی ، کھا کھ ھم سے یحییٰ نے جو ابی کثیر کے بیٹے ھیں حدیث بیان کی ابوسلمھ سے ، انھوں نے جابر رضی اللھ عنھ سے ، انھوں نے فرمایا کھ عمر رضی اللھ عنھ غزوھ خندق کے موقع پر ( ایک دن ) کفار کو برا بھلا کھنے لگے ۔ فرمایا کھ سورج غروب ھو گیا ، لیکن میں ( لڑائی کی وجھ سے ) نماز عصر نھ پڑھ سکا ۔ جابر رضی اللھ عنھ نے بیان کیا کھ پھر ھم وادی بطحان کی طرف گئے ۔ اور ( آپ صلی اللھ علیھ وسلم نے عصر کی نماز ) غروب شمس کے بعد پڑھی اس کے بعد مغرب پڑھی ۔

Share »

Book reference: Sahih Bukhari Book 9 Hadith no 598
Web reference: Sahih Bukhari Volume 1 Book 10 Hadith no 572


حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَى، قَالَ حَدَّثَنَا عَوْفٌ، قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو الْمِنْهَالِ، قَالَ انْطَلَقْتُ مَعَ أَبِي إِلَى أَبِي بَرْزَةَ الأَسْلَمِيِّ فَقَالَ لَهُ أَبِي حَدِّثْنَا كَيْفَ، كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يُصَلِّي الْمَكْتُوبَةَ قَالَ كَانَ يُصَلِّي الْهَجِيرَ وَهْىَ الَّتِي تَدْعُونَهَا الأُولَى حِينَ تَدْحَضُ الشَّمْسُ، وَيُصَلِّي الْعَصْرَ، ثُمَّ يَرْجِعُ أَحَدُنَا إِلَى أَهْلِهِ فِي أَقْصَى الْمَدِينَةِ وَالشَّمْسُ حَيَّةٌ، وَنَسِيتُ مَا قَالَ فِي الْمَغْرِبِ‏.‏ قَالَ وَكَانَ يَسْتَحِبُّ أَنْ يُؤَخِّرَ الْعِشَاءَ‏.‏ قَالَ وَكَانَ يَكْرَهُ النَّوْمَ قَبْلَهَا وَالْحَدِيثَ بَعْدَهَا، وَكَانَ يَنْفَتِلُ مِنْ صَلاَةِ الْغَدَاةِ حِينَ يَعْرِفُ أَحَدُنَا جَلِيسَهُ، وَيَقْرَأُ مِنَ السِّتِّينَ إِلَى الْمِائَةِ‏.‏


Chapter: What is disliked about talking after the 'Isha prayer

Narrated Abu-l-Minhal: My father and I went to Abi Barza Al-Aslami and my father said to him, "Tell us how Allah's Messenger (PBUH) used to offer the compulsory congregational prayers." He said, "He used to pray the Zuhr prayer, which you call the first prayer, as the sun declined at noon, the `Asr at a time when one of US could go to his family at the farthest place in Medina while the sun was still hot. (The narrator forgot what Abu Barza had said about the Maghrib prayer), and the Prophet (PBUH) preferred to pray the `Isha' late and disliked to sleep before it or talk after it. And he used to return after finishing the morning prayer at such a time when it was possible for one to recognize the person sitting by his side and he (the Prophet) used to recite 60 to 100 'Ayat' (verses) of the Qur'an in it." ھم سے مسدد بن مسرھد نے بیان کیا ، کھا ھم سے یحییٰ بن سعید قطان نے ، کھا ھم سے عوف اعرابی نے ، کھا کھ ھم سے ابوالمنھال سیار بن سلامھ نے ، انھوں نے کھا کھ میں اپنے باپ سلامھ کے ساتھ ابوبرزھ اسلمی رضی اللھ عنھ کی خدمت میں حاضر ھوا ۔ ان سے میرے والد صاحب نے پوچھا کھ رسول اللھ صلی اللھ علیھ وسلم فرض نمازیں کس طرح ( یعنی کن کن اوقات میں ) پڑھتے تھے ۔ ھم سے اس کے بارے میں بیان فرمائیے ۔ انھوں نے فرمایا کھ آپ صلی اللھ علیھ وسلم «هجير» ( ظھر ) جسے تم صلوٰۃ اولیٰ کھتے ھو سورج ڈھلتے ھی پڑھتے تھے ۔ اور آپ صلی اللھ علیھ وسلم کے عصر پڑھنے کے بعد کوئی بھی شخص اپنے گھر واپس ھوتا اور وھ بھی مدینھ کے سب سے آخری کنارھ پر تو سورج ابھی صاف اور روشن ھوتا ۔ مغرب کے بارے میں آپ نے جو کچھ بتایا مجھے یاد نھیں رھا ۔ اور فرمایا کھ عشاء میں آپ صلی اللھ علیھ وسلم تاخیر پسند فرماتے تھے ۔ اس سے پھلے سونے کو اور اس کے بعد بات کرنے کو پسند نھیں کرتے تھے ۔ صبح کی نماز سے جب آپ صلی اللھ علیھ وسلم فارغ ھوتے تو ھم اپنے قریب بیٹھے ھوئے دوسرے شخص کو پھچان لیتے ۔ آپ صلی اللھ علیھ وسلم فجر میں ساٹھ سے سو تک آیتیں پڑھتے تھے ۔

Share »

Book reference: Sahih Bukhari Book 9 Hadith no 599
Web reference: Sahih Bukhari Volume 1 Book 10 Hadith no 573


حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الصَّبَّاحِ، قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو عَلِيٍّ الْحَنَفِيُّ، حَدَّثَنَا قُرَّةُ بْنُ خَالِدٍ، قَالَ انْتَظَرْنَا الْحَسَنَ وَرَاثَ عَلَيْنَا حَتَّى قَرُبْنَا مِنْ وَقْتِ قِيَامِهِ، فَجَاءَ فَقَالَ دَعَانَا جِيرَانُنَا هَؤُلاَءِ‏.‏ ثُمَّ قَالَ قَالَ أَنَسٌ نَظَرْنَا النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم ذَاتَ لَيْلَةٍ حَتَّى كَانَ شَطْرُ اللَّيْلِ يَبْلُغُهُ، فَجَاءَ فَصَلَّى لَنَا، ثُمَّ خَطَبَنَا فَقَالَ ‏"‏ أَلاَ إِنَّ النَّاسَ قَدْ صَلَّوْا ثُمَّ رَقَدُوا، وَإِنَّكُمْ لَمْ تَزَالُوا فِي صَلاَةٍ مَا انْتَظَرْتُمُ الصَّلاَةَ ‏"‏‏.‏ قَالَ الْحَسَنُ وَإِنَّ الْقَوْمَ لاَ يَزَالُونَ بِخَيْرٍ مَا انْتَظَرُوا الْخَيْرَ‏.‏ قَالَ قُرَّةُ هُوَ مِنْ حَدِيثِ أَنَسٍ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم‏.‏


Chapter: Talking about the Islamic jurisprudence and good things after the 'Isha prayer

Narrated Qurra bin Khalid: Once he waited for Al-Hasan and he did not show up till it was about the usual time for him to start his speech; then he came and apologized saying, "Our neighbors invited us." Then he added, "Narrated Anas, 'Once we waited for the Prophet (PBUH) till it was midnight or about midnight. He came and led the prayer, and after finishing it, he addressed us and said, 'All the people prayed and then slept and you had been in prayer as long as you were waiting for it." Al-Hasan said, "The people are regarded as performing good deeds as long as they are waiting for doing good deeds." Al-Hasan's statement is a portion of Anas's [??] Hadith from the Prophet (PBUH) . ھم سے عبداللھ بن صباح نے بیان کیا ، کھا ھم سے ابوعلی عبیداللھ حنفی نے ، کھا ھم سے قرھ بن خالد سدوسی نے ، انھوں نے کھا کھ ایک دن حضرت حسن بصری رحمھ اللھ نے بڑی دیر کی ۔ اور ھم آپ کا انتظار کرتے رھے ۔ جب ان کے اٹھنے کا وقت قریب ھو گیا تو آپ آئے اور ( بطور معذرت ) فرمایا کھ میرے ان پڑوسیوں نے مجھے بلا لیا تھا ( اس لیے دیر ھو گئی ) پھر بتلایا کھ انس بن مالک رضی اللھ عنھ نے کھا تھا کھ ھم ایک رات نبی کریم صلی اللھ علیھ وسلم کا انتظار کرتے رھے ۔ تقریباً آدھی رات ھو گئی تو آپ صلی اللھ علیھ وسلم تشریف لائے ، پھر ھمیں نماز پڑھائی ۔ اس کے بعد خطبھ دیا ۔ پس آپ نے فرمایا کھ دوسروں نے نماز پڑھ لی اور سو گئے ۔ لیکن تم لوگ جب تک نماز کے انتظار میں رھے ھو گویا نماز ھی کی حالت میں رھے ھو ۔ امام حسن بصری رحمھ اللھ نے فرمایا کھ اگر لوگ کسی خیر کے انتظار میں بیٹھے رھیں تو وھ بھی خیر کی حالت ھی میں ھیں ۔ قرھ بن خالد نے کھا کھ حسن کا یھ قول بھی حضرت انس رضی اللھ عنھ کی حدیث کا ھے جو انھوں نے نبی کریم صلی اللھ علیھ وسلم سے روایت کی ھے ۔

Share »

Book reference: Sahih Bukhari Book 9 Hadith no 600
Web reference: Sahih Bukhari Volume 1 Book 10 Hadith no 574


حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، قَالَ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ حَدَّثَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي حَثْمَةَ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ، قَالَ صَلَّى النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم صَلاَةَ الْعِشَاءِ فِي آخِرِ حَيَاتِهِ، فَلَمَّا سَلَّمَ قَامَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ ‏"‏ أَرَأَيْتَكُمْ لَيْلَتَكُمْ هَذِهِ فَإِنَّ رَأْسَ مِائَةٍ لاَ يَبْقَى مِمَّنْ هُوَ الْيَوْمَ عَلَى ظَهْرِ الأَرْضِ أَحَدٌ ‏"‏‏.‏ فَوَهِلَ النَّاسُ فِي مَقَالَةِ رَسُولِ اللَّهِ ـ عَلَيْهِ السَّلاَمُ ـ إِلَى مَا يَتَحَدَّثُونَ مِنْ هَذِهِ الأَحَادِيثِ عَنْ مِائَةِ سَنَةٍ، وَإِنَّمَا قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ لاَ يَبْقَى مِمَّنْ هُوَ الْيَوْمَ عَلَى ظَهْرِ الأَرْضِ ‏"‏ يُرِيدُ بِذَلِكَ أَنَّهَا تَخْرِمُ ذَلِكَ الْقَرْنَ‏.‏

Narrated `Abdullah bin `Umar: The Prophet (PBUH) prayed one of the `Isha' prayer in his last days and after finishing it with Taslim, he stood up and said, "Do you realize (the importance of) this night? Nobody present on the surface of the earth tonight would be living after the completion of one hundred years from this night." The people made a mistake in grasping the meaning of this statement of Allah's Messenger (PBUH) and they indulged in those things which are said about these narrators (i.e. some said that the Day of Resurrection will be established after 100 years etc.) But the Prophet (PBUH) said, "Nobody present on the surface of earth tonight would be living after the completion of 100 years from this night"; he meant "When that century (people of that century) would pass away." ھم سے ابوالیمان حکم بن نافع نے بیان کیا انھوں نے کھا کھ ھمیں شعیب بن ابی حمزھ نے زھری سے خبر دی ، کھا کھ مجھ سے سالم بن عبداللھ بن عمر رضی اللھ عنھما اور ابوبکر بن ابی حثمھ نے حدیث بیان کی کھ عبداللھ بن عمر رضی اللھ عنھما نے فرمایا کھ نبی کریم صلی اللھ علیھ وسلم نے عشاء کی نماز پڑھی اپنی زندگی کے آخری زمانے میں ۔ سلام پھیرنے کے بعد آپ کھڑے ھوئے اور فرمایا کھ اس رات کے متعلق تمھیں کچھ معلوم ھے ؟ آج اس روئے زمین پر جتنے انسان زندھ ھیں ۔ سو سال بعد ان میں سے کوئی بھی باقی نھیں رھے گا ۔ لوگوں نے آنحضور صلی اللھ علیھ وسلم کا کلام سمجھنے میں غلطی کی اور مختلف باتیں کرنے لگے ۔ ( ابومسعود رضی اللھ عنھ نے یھ سمجھا کھ سو برس بعد قیامت آئے گی ) حالانکھ آپ صلی اللھ علیھ وسلم کا مقصد صرف یھ تھا کھ جو لوگ آج ( اس گفتگو کے وقت ) زمین پر بستے ھیں ۔ ان میں سے کوئی بھی آج سے ایک صدی بعد باقی نھیں رھے گا ۔ آپ صلی اللھ علیھ وسلم کا مطلب یھ تھا کھ سو برس میں یھ قرن گزر جائے گا ۔

Share »

Book reference: Sahih Bukhari Book 9 Hadith no 601
Web reference: Sahih Bukhari Volume 1 Book 10 Hadith no 575


حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ، قَالَ حَدَّثَنَا مُعْتَمِرُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا أَبُو عُثْمَانَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ، أَنَّ أَصْحَابَ الصُّفَّةِ، كَانُوا أُنَاسًا فُقَرَاءَ، وَأَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ مَنْ كَانَ عِنْدَهُ طَعَامُ اثْنَيْنِ فَلْيَذْهَبْ بِثَالِثٍ، وَإِنْ أَرْبَعٌ فَخَامِسٌ أَوْ سَادِسٌ ‏"‏‏.‏ وَأَنَّ أَبَا بَكْرٍ جَاءَ بِثَلاَثَةٍ فَانْطَلَقَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم بِعَشَرَةٍ، قَالَ فَهْوَ أَنَا وَأَبِي وَأُمِّي، فَلاَ أَدْرِي قَالَ وَامْرَأَتِي وَخَادِمٌ بَيْنَنَا وَبَيْنَ بَيْتِ أَبِي بَكْرٍ‏.‏ وَإِنَّ أَبَا بَكْرٍ تَعَشَّى عِنْدَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم ثُمَّ لَبِثَ حَيْثُ صُلِّيَتِ الْعِشَاءُ، ثُمَّ رَجَعَ فَلَبِثَ حَتَّى تَعَشَّى النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فَجَاءَ بَعْدَ مَا مَضَى مِنَ اللَّيْلِ مَا شَاءَ اللَّهُ، قَالَتْ لَهُ امْرَأَتُهُ وَمَا حَبَسَكَ عَنْ أَضْيَافِكَ ـ أَوْ قَالَتْ ضَيْفِكَ ـ قَالَ أَوَمَا عَشَّيْتِيهِمْ قَالَتْ أَبَوْا حَتَّى تَجِيءَ، قَدْ عُرِضُوا فَأَبَوْا‏.‏ قَالَ فَذَهَبْتُ أَنَا فَاخْتَبَأْتُ فَقَالَ يَا غُنْثَرُ، فَجَدَّعَ وَسَبَّ، وَقَالَ كُلُوا لاَ هَنِيئًا‏.‏ فَقَالَ وَاللَّهِ لاَ أَطْعَمُهُ أَبَدًا، وَايْمُ اللَّهِ مَا كُنَّا نَأْخُذُ مِنْ لُقْمَةٍ إِلاَّ رَبَا مِنْ أَسْفَلِهَا أَكْثَرُ مِنْهَا‏.‏ قَالَ يَعْنِي حَتَّى شَبِعُوا وَصَارَتْ أَكْثَرَ مِمَّا كَانَتْ قَبْلَ ذَلِكَ، فَنَظَرَ إِلَيْهَا أَبُو بَكْرٍ فَإِذَا هِيَ كَمَا هِيَ أَوْ أَكْثَرُ مِنْهَا‏.‏ فَقَالَ لاِمْرَأَتِهِ يَا أُخْتَ بَنِي فِرَاسٍ مَا هَذَا قَالَتْ لاَ وَقُرَّةِ عَيْنِي لَهِيَ الآنَ أَكْثَرُ مِنْهَا قَبْلَ ذَلِكَ بِثَلاَثِ مَرَّاتٍ‏.‏ فَأَكَلَ مِنْهَا أَبُو بَكْرٍ وَقَالَ إِنَّمَا كَانَ ذَلِكَ مِنَ الشَّيْطَانِ ـ يَعْنِي يَمِينَهُ ـ ثُمَّ أَكَلَ مِنْهَا لُقْمَةً، ثُمَّ حَمَلَهَا إِلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَأَصْبَحَتْ عِنْدَهُ، وَكَانَ بَيْنَنَا وَبَيْنَ قَوْمٍ عَقْدٌ، فَمَضَى الأَجَلُ، فَفَرَّقَنَا اثْنَا عَشَرَ رَجُلاً، مَعَ كُلِّ رَجُلٍ مِنْهُمْ أُنَاسٌ، اللَّهُ أَعْلَمُ كَمْ مَعَ كُلِّ رَجُلٍ فَأَكَلُوا مِنْهَا أَجْمَعُونَ، أَوْ كَمَا قَالَ‏.‏


Chapter: To talk with the family and the guests after the 'sha prayer.

Narrated Abu `Uthman: `Abdur Rahman bin Abi Bakr said, "The Suffa Companions were poor people and the Prophet (PBUH) said, 'Whoever has food for two persons should take a third one from them (Suffa companions). And whosoever has food for four persons he should take one or two from them' Abu Bakr took three men and the Prophet (PBUH) took ten of them." `Abdur Rahman added, my father my mother and I were there (in the house). (The sub-narrator is in doubt whether `Abdur Rahman also said, 'My wife and our servant who was common for both my house and Abu Bakr's house). Abu Bakr took his supper with the Prophet (PBUH) and remained there till the `Isha' prayer was offered. Abu Bakr went back and stayed with the Prophet (PBUH) till the Prophet (PBUH) took his meal and then Abu Bakr returned to his house after a long portion of the night had passed. Abu Bakr's wife said, 'What detained you from your guests (or guest)?' He said, 'Have you not served them yet?' She said, 'They refused to eat until you come. The food was served for them but they refused." `Abdur Rahman added, "I went away and hid myself (being afraid of Abu Bakr) and in the meantime he (Abu Bakr) called me, 'O Ghunthar (a harsh word)!' and also called me bad names and abused me and then said (to his family), 'Eat. No welcome for you.' Then (the supper was served). Abu Bakr took an oath that he would not eat that food. The narrator added: By Allah, whenever any one of us (myself and the guests of Suffa companions) took anything from the food, it increased from underneath. We all ate to our fill and the food was more than it was before its serving. Abu Bakr looked at it (the food) and found it as it was before serving or even more than that. He addressed his wife (saying) 'O the sister of Bani Firas! What is this?' She said, 'O the pleasure of my eyes! The food is now three times more than it was before.' Abu Bakr ate from it, and said, 'That (oath) was from Satan' meaning his oath (not to eat). Then he again took a morsel (mouthful) from it and then took the rest of it to the Prophet. So that meal was with the Prophet. There was a treaty between us and some people, and when the period of that treaty had elapsed the Prophet (PBUH) divided us into twelve (groups) (the Prophet's companions) each being headed by a man. Allah knows how many men were under the command of each (leader). So all of them (12 groups of men) ate of that meal." ھم سے ابوالنعمان محمد بن فضل نے بیان کیا ، کھا کھ ھم سے معتمر بن سلیمان نے بیان کیا ، ان سے ان کے باپ سلیمان بن طرخان نے ، کھا کھ ھم سے ابوعثمان نھدی نے عبدالرحمٰن بن ابی بکر رضی اللھ عنھما سے یھ حدیث بیان کی کھ اصحاب صفھ نادار مسکین لوگ تھے اور نبی کریم صلی اللھ علیھ وسلم نے فرمایا کھ جس کے گھر میں دو آدمیوں کا کھانا ھو تو وھ تیسرے ( اصحاب صفھ میں سے کسی ) کو اپنے ساتھ لیتا جائے ۔ اور جس کے ھاں چار آدمیوں کا کھانا ھے تو وھ پانچویں یا چھٹے آدمی کو سائبان والوں میں سے اپنے ساتھ لے جائے ۔ پس ابوبکر رضی اللھ عنھ تین آدمی اپنے ساتھ لائے ۔ اور نبی کریم صلی اللھ علیھ وسلم دس آدمیوں کو اپنے ساتھ لے گئے ۔ عبدالرحمٰن بن ابی بکر رضی اللھ عنھما نے بیان کیا کھ گھر کے افراد میں اس وقت باپ ، ماں اور میں تھا ۔ ابوعثمان راوی کا بیان ھے کھ مجھے یاد نھیں کھ عبدالرحمٰن بن ابی بکر نے یھ کھا یا نھیں کھ میری بیوی اور ایک خادم جو میرے اور ابوبکر رضی اللھ عنھ دونوں کے گھر کے لیے تھا یھ بھی تھے ۔ خیر ابوبکر رضی اللھ عنھ نبی کریم صلی اللھ علیھ وسلم کے یھاں ٹھھر گئے ۔ ( اور غالباً کھانا بھی وھیں کھایا ۔ صورت یھ ھوئی کھ ) نماز عشاء تک وھیں رھے ۔ پھر ( مسجد سے ) نبی کریم صلی اللھ علیھ وسلم کے حجرھ مبارک میں آئے اور وھیں ٹھھرے رھے تاآنکھ نبی کریم صلی اللھ علیھ وسلم نے بھی کھانا کھا لیا ۔ اور رات کا ایک حصھ گزر جانے کے بعد جب اللھ تعالیٰ نے چاھا تو آپ گھر تشریف لائے تو ان کی بیوی ( ام رومان ) نے کھا کھ کیا بات پیش آئی کھ مھمانوں کی خبر بھی آپ نے نھ لی ، یا یھ کھ مھمان کی خبر نھ لی ۔ آپ نے پوچھا ، کیا تم نے ابھی انھیں رات کا کھانا نھیں کھلایا ۔ ام رومان نے کھا کھ میں کیا کروں آپ کے آنے تک انھوں نے کھانے سے انکار کیا ۔ کھانے کے لیے ان سے کھا گیا تھا لیکن وھ نھ مانے ۔ عبدالرحمٰن بن ابی بکر رضی اللھ عنھما نے بیان کیا کھ میں ڈر کر چھپ گیا ۔ ابوبکر رضی اللھ عنھ نے پکارا اے غنثر ! ( یعنی او پاجی ) آپ نے برا بھلا کھا اور کوسنے دئیے ۔ فرمایا کھ کھاؤ تمھیں مبارک نھ ھو ! خدا کی قسم ! میں اس کھانے کو کبھی نھیں کھاؤں گا ۔ ( آخر مھمانوں کو کھانا کھلایا گیا ) ( عبدالرحمٰن رضی اللھ عنھ نے کھا ) خدا گواھ ھے کھ ھم ادھر ایک لقمھ لیتے تھے اور نیچے سے پھلے سے بھی زیادھ کھانا ھو جاتا تھا ۔ بیان کیا کھ سب لوگ شکم سیر ھو گئے ۔ اور کھانا پھلے سے بھی زیادھ بچ گیا ۔ ابوبکر رضی اللھ عنھ نے دیکھا تو کھانا پھلے ھی اتنا یا اس سے بھی زیادھ تھا ۔ اپنی بیوی سے بولے ۔ بنوفراس کی بھن ! یھ کیا بات ھے ؟ انھوں نے کھا کھ میری آنکھ کی ٹھنڈک کی قسم ! یھ تو پھلے سے تین گنا ھے ۔ پھر ابوبکر رضی اللھ عنھ نے بھی وھ کھانا کھایا اور کھا کھ میرا قسم کھانا ایک شیطانی وسوسھ تھا ۔ پھر ایک لقمھ اس میں سے کھایا ۔ اور نبی کریم صلی اللھ علیھ وسلم کی خدمت میں بقیھ کھانا لے گئے اور آپ کی خدمت میں حاضر ھوئے ۔ وھ صبح تک آپ کے پاس رکھا رھا ۔ عبدالرحمٰن نے کھا کھ ھم مسلمانوں کا ایک دوسرے قبیلے کے لوگوں سے معاھدھ تھا ۔ اور معاھدھ کی مدت پوری ھو چکی تھی ۔ ( اس قبیلھ کا وفد معاھدھ سے متعلق بات چیت کرنے مدینھ میں آیا ھوا تھا ) ھم نے ان میں سے بارھ آدمی جدا کئے اور ھر ایک کے ساتھ کتنے آدمی تھے اللھ کو ھی معلوم ھے ان سب نے ان میں سے کھایا ۔ عبدالرحمٰن رضی اللھ عنھ نے کچھ ایسا ھی کھا ۔

Share »

Book reference: Sahih Bukhari Book 9 Hadith no 602
Web reference: Sahih Bukhari Volume 1 Book 10 Hadith no 576



Copyright © 2024 PDF9.COM | Developed by Rana Haroon | if you have any objection regarding any shared content on PDF9.COM, please click here.