حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ابْنُ عُلَيَّةَ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي عَطَاءٌ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ يَعْلَى، عَنْ يَعْلَى بْنِ أُمَيَّةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ غَزَوْتُ مَعَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم جَيْشَ الْعُسْرَةِ فَكَانَ مِنْ أَوْثَقِ أَعْمَالِي فِي نَفْسِي، فَكَانَ لِي أَجِيرٌ، فَقَاتَلَ إِنْسَانًا، فَعَضَّ أَحَدُهُمَا إِصْبَعَ صَاحِبِهِ، فَانْتَزَعَ إِصْبَعَهُ، فَأَنْدَرَ ثَنِيَّتَهُ فَسَقَطَتْ، فَانْطَلَقَ إِلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَأَهْدَرَ ثَنِيَّتَهُ وَقَالَ ‏"‏ أَفَيَدَعُ إِصْبَعَهُ فِي فِيكَ تَقْضَمُهَا ـ قَالَ أَحْسِبُهُ قَالَ ـ كَمَا يَقْضَمُ الْفَحْلُ ‏"‏‏.‏ قَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ وَحَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي مُلَيْكَةَ، عَنْ جَدِّهِ، بِمِثْلِ هَذِهِ الصِّفَةِ أَنَّ رَجُلاً، عَضَّ يَدَ رَجُلٍ، فَأَنْدَرَ ثَنِيَّتَهُ، فَأَهْدَرَهَا أَبُو بَكْرٍ رضى الله عنه‏.‏

Narrated Ya`la bin Umaiya: I fought in Jaish-al-Usra (Ghazwa of Tabuk) along with the Prophet (PBUH) and in my opinion that was the best of my deeds. Then I had an employee, who quarrel led with someone and one of the them bit and cut the other's finger and caused his own tooth to fall out. He then went to the Prophet (with a complaint) but the Prophet (PBUH) canceled the suit and said to the complainant, "Did you expect him to let his finger in your mouth so that you might snap and cut it (as does a stallion camel)?" Narrated Ibn Juraij from `Abdullah bin Abu Mulaika from his grandfather a similar story: A man bit the hand of another man and caused his own tooth to fall out, but Abu Bakr judged that he had no right for compensation (for the broken tooth). ہم سے یعقوب بن ابراہیم نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے اسماعیل بن علیہ نے بیان کیا ، کہا کہ ہمیں ابن جریج نے خبر دی ، کہا کہ مجھے عطا بن ابی رباح نے خبر دی ، انہیں صفوان بن یعلیٰ نے ، ان کو یعلیٰ بن امیہ رضی اللہ عنہ نے ، انہوں نے کہا کہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جیش عسرۃ ( غزوۃ تبوک ) میں گیا تھا یہ میرے نزدیک میرا سب سے زیادہ قابل اعتماد نیک عمل تھا ۔ میرے ساتھ ایک مزدور بھی تھا وہ ایک شخص سے جھگڑا اور ان میں سے ایک نے دوسرے مقابل والے کی انگلی چبا ڈالی ۔ دوسرے نے جو اپنا ہاتھ زور سے کھینچا تو اس کے آگے کے دانت بھی ساتھ ہی کھینچے چلے آئے اور گر گئے ۔ اس پر وہ شخص اپنا مقدمہ لے کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر پہنچا ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے دانت ( ٹوٹنے کا ) کوئی قصاص نہیں دلوایا ۔ بلکہ فرمایا کہ کیا وہ انگلی تمہارے منہ میں چبانے کے لیے چھوڑ دیتا ۔ راوی نے کہا کہ میں خیال کرتا ہوں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یوں بھی فرمایا ۔ جس طرح اونٹ چبا لیا کرتا ہے ۔ ابن جریج نے کہا اور مجھ سے عبداللہ بن ابی ملیکہ نے بیان کیا اور ان سے ان کے دادا نے بالکل اسی طرح کا واقعہ بیان کیا کہ ایک شخص نے ایک دوسرے شخص کا ہاتھ کاٹ کھایا ۔ ( دوسرے نے اپنا ہاتھ کھینچا تو ) اس کاٹنے والے کا دانت ٹوٹ گیا اور ابوبکر رضی اللہ عنہ نے اس کا کوئی قصاص نہیں دلوایا ۔

Book Ref: Sahih Bukhari Book 37 Hadith 2265, 2266
Web Ref:  Sahih Bukhari Vol 3 Book 36 Hadith 466