حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، أَخْبَرَنَا عَبْدَةُ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، ‏{‏وَإِنْ خِفْتُمْ أَنْ لاَ، تُقْسِطُوا فِي الْيَتَامَى‏}‏‏.‏ قَالَتِ الْيَتِيمَةُ تَكُونُ عِنْدَ الرَّجُلِ وَهْوَ وَلِيُّهَا، فَيَتَزَوَّجُهَا عَلَى مَالِهَا، وَيُسِيءُ صُحْبَتَهَا، وَلاَ يَعْدِلُ فِي مَالِهَا، فَلْيَتَزَوَّجْ مَا طَابَ لَهُ مِنَ النِّسَاءِ سِوَاهَا مَثْنَى وَثُلاَثَ وَرُبَاعَ‏.‏

Narrated Aisha": (regarding) the Verse: 'And if you fear that you shall not be able to deal justly with the orphans...' (4.3) It is about the orphan girl who is in the custody of a man who is her guardian, and he intends to marry her because of her wealth, but he treats her badly and does not manage her property fairly and honestly. Such a man should marry women of his liking other than her, two or three or four. 'Prohibited to you (for marriage) are: ...your foster-mothers (who suckled you).' (4.23) Marriage is prohibited between persons having a foster suckling relationship corresponding to a blood relationship which renders marriage unlawful. ہم سے محمد بن سلام بیکندی نے بیان کیا ، کہا ہم کو عبدہ نے خبر دی ، انہیں ہشام نے ، انہیں ان کے والد نے اور انہیں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے اللہ تعالیٰ کے ارشاد ” اور اگر تمہیں خوف ہو کہ تم یتیموں کے بارے میں انصاف نہیں کرسکوگے ۔ “ کے بارے میں فرمایا کہ اس سے مراد یتیم لڑکی ہے جو اپنے ولی کی پرورش میں ہو ۔ ولی اس سے اس کے مال کی وجہ سے شادی کرتے اور اچھی طرح اس سے سلوک نہ کرتے اور نہ اس کے مال کے بارے میں انصاف کرتے ایسے شخصوں کو یہ حکم ہوا کہ اس یتیم لڑکی سے نکاح نہ کریں بلکہ اس کے سوا جو عورتیں بھلی لگیں ان سے نکاح کر لیں ۔ دو دو ، تین تین یا چار چار تک کی اجازت ہے ۔

Book Ref: Sahih Bukhari Book 67 Hadith 5098
Web Ref:  Sahih Bukhari Vol 7 Book 62 Hadith 35