حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، عَنْ هُشَيْمٍ، عَنْ سَيَّارٍ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ كُنْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فِي غَزْوَةٍ، فَلَمَّا قَفَلْنَا تَعَجَّلْتُ عَلَى بَعِيرٍ قَطُوفٍ فَلَحِقَنِي رَاكِبٌ مِنْ خَلْفِي، فَالْتَفَتُّ فَإِذَا أَنَا بِرَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ مَا يُعْجِلُكَ ‏"‏‏.‏ قُلْتُ إِنِّي حَدِيثُ عَهْدٍ بِعُرْسٍ‏.‏ قَالَ ‏"‏ فَبِكْرًا تَزَوَّجْتَ أَمْ ثَيِّبًا ‏"‏‏.‏ قُلْتُ بَلْ ثَيِّبًا‏.‏ قَالَ ‏"‏ فَهَلاَّ جَارِيَةً تُلاَعِبُهَا وَتُلاَعِبُكَ ‏"‏‏.‏ قَالَ فَلَمَّا قَدِمْنَا ذَهَبْنَا لِنَدْخُلَ فَقَالَ ‏"‏ أَمْهِلُوا حَتَّى تَدْخُلُوا لَيْلاً ـ أَىْ عِشَاءً ـ لِكَىْ تَمْتَشِطَ الشَّعِثَةُ وَتَسْتَحِدَّ الْمُغِيبَةُ ‏"‏‏.‏ قَالَ وَحَدَّثَنِي الثِّقَةُ أَنَّهُ قَالَ فِي هَذَا الْحَدِيثِ ‏"‏ الْكَيْسَ الْكَيْسَ يَا جَابِرُ ‏"‏‏.‏ يَعْنِي الْوَلَدَ‏.‏

Narrated Jabir: I was with Allah's Messenger (PBUH) in a Ghazwa, and when we returned, I wanted to hurry, while riding a slow camel. A rider came behind me. I looked back and saw that the rider was Allah's Messenger (PBUH) . He said (to me), "What makes you in such a hurry?" I replied, "I am newly married." He said, "Did you marry a virgin or a matron?" I replied, "(Not a virgin but) a matron." He said, "Why didn't you marry a young girl with whom you could play and who could play with you?" Then when we approached (Medina) and were going to enter (it), the Prophet (PBUH) said, "Wait till you enter (your homes) at night (in the first part of the night) so that the ladies with unkempt hair may comb their hair, and those whose husbands have been absent (for a long time) may shave their pubic hair." (The sub-narrator, Hashim said: A reliable narrator told me that the Prophet (PBUH) added in this Hadith: "(Seek to beget) children! Children, O Jabir!") ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا ، ان سے ہشیم بن بشیر نے ، ان سے سیار بن دروان نے ، ان سے عامر شعبی نے اور ان سے حضرت جابر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک جہاد ( تبوک ) میں تھا ، جب ہم واپس ہو رہے تھے تو میں اپنے سست رفتار اونٹ کو تیز چلانے کی کوشش کر رہا تھا ۔ اتنے میں میرے پیچھے سے ایک سوار میرے قریب آئے ۔ میں نے مڑ کر دیکھا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تھے ۔ آپ نے فرمایا جلدی کیوں کر رہے ہو ؟ میں نے عرض کیا کہ میری شادی ابھی نئی ہوئی ہے ۔ آپ نے دریافت فرمایا ، کنواری عورت سے تم نے شادی کی یا بیوہ سے ؟ میں نے عرض کیا کہ بیوہ سے ۔ آپ نے اس پر فرمایا ، کنواری سے کیوں نہ کی ؟ تم اس کے ساتھ کھیلتے اور وہ تمہارے سا تھ کھیلتی ۔ جابر نے بیان کیا کہ پھر جب ہم مدینہ پہنچے تو ہم نے چاہا کہ شہر میں داخل ہو جائیں لیکن آپ نے فرمایا : ٹھہر جاؤ ۔ رات ہو جائے پھر داخل ہونا تاکہ تمہاری بیویاں جو پراگندہ بال ہیں وہ کنگھی چوٹی کر لیں اور جن کے خاوند غائب تھے وہ موئے زیر ناف صاف کر لیں ۔ ہشیم نے بیان کیا کہ مجھ سے ایک معتبر راوی نے بیان کیا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بھی فرمایا کہ الکیس الکیس یعنی اے جابر ! جب تو گھر پہنچے تو خوب خوب کیس کیجؤ ( امام بخاری نے کہا ) کیس کا مطلب ہے کہ اولاد ہونے کی خواہش کیجؤ ۔

Book Ref: Sahih Bukhari Book 67 Hadith 5245
Web Ref:  Sahih Bukhari Vol 7 Book 62 Hadith 172