حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ بُهْلُولٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ إِدْرِيسَ، قَالَ حَدَّثَنِي حُصَيْنُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَيْدَةَ، عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِيِّ، عَنْ عَلِيٍّ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ بَعَثَنِي رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَالزُّبَيْرَ بْنَ الْعَوَّامِ وَأَبَا مَرْثَدٍ الْغَنَوِيَّ وَكُلُّنَا فَارِسٌ فَقَالَ ‏"‏ انْطَلِقُوا حَتَّى تَأْتُوا رَوْضَةَ خَاخٍ، فَإِنَّ بِهَا امْرَأَةً مِنَ الْمُشْرِكِينَ مَعَهَا صَحِيفَةٌ مِنْ حَاطِبِ بْنِ أَبِي بَلْتَعَةَ إِلَى الْمُشْرِكِينَ ‏"‏‏.‏ قَالَ فَأَدْرَكْنَاهَا تَسِيرُ عَلَى جَمَلٍ لَهَا حَيْثُ قَالَ لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ قُلْنَا أَيْنَ الْكِتَابُ الَّذِي مَعَكِ قَالَتْ مَا مَعِي كِتَابٌ‏.‏ فَأَنَخْنَا بِهَا، فَابْتَغَيْنَا فِي رَحْلِهَا فَمَا وَجَدْنَا شَيْئًا، قَالَ صَاحِبَاىَ مَا نَرَى كِتَابًا‏.‏ قَالَ قُلْتُ لَقَدْ عَلِمْتُ مَا كَذَبَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَالَّذِي يُحْلَفُ بِهِ لَتُخْرِجِنَّ الْكِتَابَ أَوْ لأُجَرِّدَنَّكِ‏.‏ قَالَ فَلَمَّا رَأَتِ الْجِدَّ مِنِّي أَهْوَتْ بِيَدِهَا إِلَى حُجْزَتِهَا وَهْىَ مُحْتَجِزَةٌ بِكِسَاءٍ فَأَخْرَجَتِ الْكِتَابَ ـ قَالَ ـ فَانْطَلَقْنَا بِهِ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ ‏"‏ مَا حَمَلَكَ يَا حَاطِبُ عَلَى مَا صَنَعْتَ ‏"‏‏.‏ قَالَ مَا بِي إِلاَّ أَنْ أَكُونَ مُؤْمِنًا بِاللَّهِ وَرَسُولِهِ، وَمَا غَيَّرْتُ وَلاَ بَدَّلْتُ، أَرَدْتُ أَنْ تَكُونَ لِي عِنْدَ الْقَوْمِ يَدٌ يَدْفَعُ اللَّهُ بِهَا عَنْ أَهْلِي وَمَالِي، وَلَيْسَ مِنْ أَصْحَابِكَ هُنَاكَ إِلاَّ وَلَهُ مَنْ يَدْفَعُ اللَّهُ بِهِ عَنْ أَهْلِهِ وَمَالِهِ‏.‏ قَالَ ‏"‏ صَدَقَ فَلاَ تَقُولُوا لَهُ إِلاَّ خَيْرًا ‏"‏‏.‏ قَالَ فَقَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ إِنَّهُ قَدْ خَانَ اللَّهَ وَرَسُولَهُ وَالْمُؤْمِنِينَ، فَدَعْنِي فَأَضْرِبَ عُنُقَهُ‏.‏ قَالَ فَقَالَ ‏"‏ يَا عُمَرُ وَمَا يُدْرِيكَ لَعَلَّ اللَّهَ قَدِ اطَّلَعَ عَلَى أَهْلِ بَدْرٍ فَقَالَ اعْمَلُوا مَا شِئْتُمْ فَقَدْ وَجَبَتْ لَكُمُ الْجَنَّةُ ‏"‏‏.‏ قَالَ فَدَمَعَتْ عَيْنَا عُمَرَ وَقَالَ اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ‏.‏

Narrated `Ali: Allah's Messenger (PBUH) sent me, Az-Zubair bin Al-Awwam and Abu Marthad Al-Ghanawi, and all of us were horsemen, and he said, "Proceed till you reach Rawdat Khakh, where there is a woman from the pagans carrying a letter sent by Hatib bin Abi Balta'a to the pagans (of Mecca)." So we overtook her while she was proceeding on her camel at the same place as Allah's Messenger (PBUH) told us. We said (to her) "Where is the letter which is with you?" She said, "I have no letter with me." So we made her camel kneel down and searched her mount (baggage etc) but could not find anything. My two companions said, "We do not see any letter." I said, "I know that Allah's Messenger (PBUH) did not tell a lie. By Allah, if you (the lady) do not bring out the letter, I will strip you of your clothes' When she noticed that I was serious, she put her hand into the knot of her waist sheet, for she was tying a sheet round herself, and brought out the letter. So we proceeded to Allah's Messenger (PBUH) with the letter. The Prophet (PBUH) said (to Habib), "What made you o what you have done, O Hatib?" Hatib replied, "I have done nothing except that I believe in Allah and His Apostle, and I have not changed or altered (my religion). But I wanted to do the favor to the people (pagans of Mecca) through which Allah might protect my family and my property, as there is none among your companions but has someone in Mecca through whom Allah protects his property (against harm). The Prophet (PBUH) said, "Habib has told you the truth, so do not say to him (anything) but good." `Umar bin Al-Khattab said, "Verily he has betrayed Allah, His Apostle, and the believers! Allow me to chop his neck off!" The Prophet (PBUH) said, "O `Umar! What do you know; perhaps Allah looked upon the Badr warriors and said, 'Do whatever you like, for I have ordained that you will be in Paradise.'" On that `Umar wept and said, "Allah and His Apostle know best." ہم سے یوسف بن بہلول نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابن ادریس نے بیان کیا ، کہا کہ مجھ سے حصین بن عبدالرحمٰن نے بیان کیا ، ان سے سعد بن عبیدہ نے ، ان سے ابوعبدالرحمن سلمی نے اور ان سے حضرت علی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے زبیر بن عوام اور ابو مرثد غنوی کو بھیجا ۔ ہم سب گھوڑ سوار تھے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جاؤ اور جب ” روضہ خاخ “ ( مکہ اور مدینہ کے درمیان ایک مقام ) پر پہنچو تو وہاں تمہیں مشرکین کی ایک عورت ملے گی اس کے پاس حاطب بن ابی بلتعہ کا ایک خط ہے جو مشرکین کے پاس بھیجا گیا ہے ( اسے لے آؤ ) بیان کیا کہ ہم نے اس عورت کو پا لیا وہ اپنے اونٹ پر جا رہی تھی اور وہیں پر ملی ( جہاں ) آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے بتایا تھا ۔ بیان کیا کہ ہم نے اس سے کہا کہ خط جو تم ساتھ لے جا رہی ہو وہ کہاں ہے ؟ اس نے کہا کہ میرے پاس کوئی خط نہیں ہے ۔ ہم نے اس کے اونٹ کو بٹھایا اور اس کے کجاوہ میں تلاشی لی لیکن ہمیں کوئی چیز نہیں ملی ۔ میرے دونوں ساتھیوں نے کہا کہ ہمیں کوئی خط تو نظر آتا نہیں ۔ بیان کیا کہ میں نے کہا ، مجھے یقین ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے غلط بات نہیں کہی ہے ۔ قسم ہے اس کی جس کی قسم کھائی جاتی ہے ، تم خط نکالوورنہ میں تمہیں ننگا کر دوں گا ۔ بیان کیا کہ جب اس عورت نے دیکھا کہ میں واقعی اس معاملہ میں سنجیدہ ہوں تو اس نے ازارباندھنے کی جگہ کی طرف ہاتھ بڑھایا ، وہ ایک چادر ازار کے طور پر باندھے ہوئے تھی اور خط نکالا ۔ بیان کیا کہ ہم اسے لے کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا ، حاطب تم نے ایسا کیوں کیا ؟ انہوں نے کہا کہ میں اب بھی اللہ اور اس کے رسول پرایمان رکھتاہوں ۔ میرے اندر کوئی تغیر وتبدیلی نہیں آئی ہے ، میرا مقصد ( خط بھیجنے سے ) صرف یہ تھا کہ ( قریش پر آپ کی فوج کشی کی اطلاع دوں اور اس طرح ) میرا ان لوگوں پر احسان ہو جائے اور اس کی وجہ سے اللہ میرے اہل اور مال کی طرف سے ( ان سے ) مدافعت کرائے ۔ آپ کے جتنے مہاجر صحابہ ہیں ان کے مکہ مکرمہ میں ایسے افرادہیں جن کے ذریعہ اللہ ان کے مال اور ان کے گھر والوں کی حفاظت کرائے گا ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا انہوں نے سچ کہ دیا ہے اب تم لوگ ان کے بارے میں سوا بھلائی کے اور کچھ نہ کہو بیان کیا کہ اس پر عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ اس شخص نے اللہ اور اس کے رسول اور مومنوں کے ساتھ خیانت کی مجھے اجازت دیجئیے کہ میں اس کی گردن مار دوں بیان کیا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا عمر ! تمہیں کیا معلوم ، اللہ تعالیٰ بدر کی لڑائی میں شریک صحابہ کی زندگی پر مطلع تھا اور اس کے با وجود کہا کہ تم جو چاہو کرو ، تمہارے لئے جنت لکھ دی گئی ہے ؛؛ بیان کیا کہ اس پر عمر رضی اللہ عنہ کی آنکھیں اشک آلود ہو گئیں اور عرض کیا اللہ اور اس کے رسول ہی زیادہ جاننے والے ہیں

Book Ref: Sahih Bukhari Book 79 Hadith 6259
Web Ref:  Sahih Bukhari Vol 8 Book 74 Hadith 276