حَدَّثَنَا عَبْدَانُ، عَنْ أَبِي حَمْزَةَ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ شَقِيقٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ قَسَمَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يَوْمًا قِسْمَةً فَقَالَ رَجُلٌ مِنَ الأَنْصَارِ إِنَّ هَذِهِ لَقِسْمَةٌ مَا أُرِيدَ بِهَا وَجْهُ اللَّهِ‏.‏ قُلْتُ أَمَا وَاللَّهِ لآتِيَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم فَأَتَيْتُهُ وَهْوَ فِي مَلأٍ، فَسَارَرْتُهُ فَغَضِبَ حَتَّى احْمَرَّ وَجْهُهُ، ثُمَّ قَالَ ‏"‏ رَحْمَةُ اللَّهِ عَلَى مُوسَى، أُوذِيَ بِأَكْثَرَ مِنْ هَذَا فَصَبَرَ ‏"‏‏.‏

Narrated `Abdullah: One day the Prophet (PBUH) divided and distributed something amongst the people whereupon an Ansari man said, "In this division Allah's Countenance has not been sought." I said, "By Allah! I will go (and inform) the Prophet." So I went to him while he was with a group of people, and I secretly informed him of that, whereupon he became so angry that his face became red, and he then said, "May Allah bestow His Mercy on Moses (for) he was hurt more than that, yet he remained patient." ہم سے عبدان نے بیان کیا ، ان سے ابوحمزہ محمد بن میمون نے ، ان سے اعمش نے ، ان سے شقیق نے اور ان سے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مرتبہ کچھ مال تقسیم فرمایا اس پر انصار کے ایک شخص نے کہا کہ یہ ایسی تقسیم ہے جس سے اللہ کی خوشنودی مقصود نہ تھی میں نے کہا کہ ہاں ! اللہ کی قسم میں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں جاؤں گا ۔ چنانچہ میں گیا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت مجلس میں بیٹھے ہوئے تھے میں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے کان میں چپکے سے یہ بات کہی تو آپ غصہ ہو گئے اور آپ کا چہرہ سرخ ہوگیاپھر آپ نے فرمایا کہ موسیٰ علیہ السلام پر اللہ کی رحمت ہو انہیں اس سے بھی زیادہ تکلیف پہنچا ئی گئی لیکن انہوں نے صبر کیا ( پس میں بھی صبر کروں گا )

Book Ref: Sahih Bukhari Book 79 Hadith 6291
Web Ref:  Sahih Bukhari Vol 8 Book 74 Hadith 306