حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سِنَانٍ، قَالَ حَدَّثَنَا فُلَيْحٌ، ح وَحَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ، قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُلَيْحٍ، قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي قَالَ، حَدَّثَنِي هِلاَلُ بْنُ عَلِيٍّ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ بَيْنَمَا النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فِي مَجْلِسٍ يُحَدِّثُ الْقَوْمَ جَاءَهُ أَعْرَابِيٌّ فَقَالَ مَتَى السَّاعَةُ فَمَضَى رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يُحَدِّثُ، فَقَالَ بَعْضُ الْقَوْمِ سَمِعَ مَا قَالَ، فَكَرِهَ مَا قَالَ، وَقَالَ بَعْضُهُمْ بَلْ لَمْ يَسْمَعْ، حَتَّى إِذَا قَضَى حَدِيثَهُ قَالَ " أَيْنَ ـ أُرَاهُ ـ السَّائِلُ عَنِ السَّاعَةِ ". قَالَ هَا أَنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ. قَالَ " فَإِذَا ضُيِّعَتِ الأَمَانَةُ فَانْتَظِرِ السَّاعَةَ ". قَالَ كَيْفَ إِضَاعَتُهَا قَالَ " إِذَا وُسِّدَ الأَمْرُ إِلَى غَيْرِ أَهْلِهِ فَانْتَظِرِ السَّاعَةَ ".
Chapter: Whoever is asked about knowledge while he is busy in some conversation, so he finished talking and then answered the questionerNarrated Abu Huraira: While the Prophet (PBUH) was saying something in a gathering, a Bedouin came and asked him, "When would the Hour (Doomsday) take place?" Allah's Messenger (PBUH) continued his talk, so some people said that Allah's Messenger (PBUH) had heard the question, but did not like what that Bedouin had asked. Some of them said that Allah's Messenger (PBUH) had not heard it. When the Prophet (PBUH) finished his speech, he said, "Where is the questioner, who inquired about the Hour (Doomsday)?" The Bedouin said, "I am here, O Allah's Apostle ." Then the Prophet (PBUH) said, "When honesty is lost, then wait for the Hour (Doomsday)." The Bedouin said, "How will that be lost?" The Prophet (PBUH) said, "When the power or authority comes in the hands of unfit persons, then wait for the Hour (Doomsday.)" ھم سے محمد بن سنان نے بیان کیا ، کھا ھم سے فلیح نے بیان کیا ( دوسری سند ) اور مجھ سے ابراھیم بن المنذر نے بیان کیا ، کھا مجھ سے میرے باپ ( فلیح ) نے بیان کیا ، کھا ھلال بن علی نے ، انھوں نے عطاء بن یسار سے نقل کیا ، انھوں نے حضرت ابوھریرھ رضی اللھ عنھ سے کھ ایک بار آنحضرت صلی اللھ علیھ وسلم لوگوں میں بیٹھے ھوئے ان سے باتیں کر رھے تھے ۔ اتنے میں ایک دیھاتی آپ کے پاس آیا اور پوچھنے لگا کھ قیامت کب آئے گی ؟ آپ صلی اللھ علیھ وسلم اپنی گفتگو میں مصروف رھے ۔ بعض لوگ ( جو مجلس میں تھے ) کھنے لگے آپ صلی اللھ علیھ وسلم نے دیھاتی کی بات سنی لیکن پسند نھیں کی اور بعض کھنے لگے کھ نھیں بلکھ آپ نے اس کی بات سنی ھی نھیں ۔ جب آپ صلی اللھ علیھ وسلم اپنی باتیں پوری کر چکے تو میں سمجھتا ھوں کھ آپ صلی اللھ علیھ وسلم نے یوں فرمایا وھ قیامت کے بارے میں پوچھنے والا کھاں گیا اس ( دیھاتی ) نے کھا ( حضور ) میں موجود ھوں ۔ آپ صلی اللھ علیھ وسلم نے فرمایا کھ جب امانت ( ایمانداری دنیا سے ) اٹھ جائے تو قیامت قائم ھونے کا انتظار کر ۔ اس نے کھا ایمانداری اٹھنے کا کیا مطلب ھے ؟ آپ صلی اللھ علیھ وسلم نے فرمایا کھ جب ( حکومت کے کاروبار ) نالائق لوگوں کو سونپ دئیے جائیں تو قیامت کا انتظار کر ۔
Book reference: Sahih Bukhari Book 3 Hadith no 59
Web reference: Sahih Bukhari Volume 1 Book 3 Hadith no 56
حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ، عَارِمُ بْنُ الْفَضْلِ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ أَبِي بِشْرٍ، عَنْ يُوسُفَ بْنِ مَاهَكَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، قَالَ تَخَلَّفَ عَنَّا النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فِي سَفْرَةٍ سَافَرْنَاهَا، فَأَدْرَكَنَا وَقَدْ أَرْهَقَتْنَا الصَّلاَةُ وَنَحْنُ نَتَوَضَّأُ، فَجَعَلْنَا نَمْسَحُ عَلَى أَرْجُلِنَا، فَنَادَى بِأَعْلَى صَوْتِهِ " وَيْلٌ لِلأَعْقَابِ مِنَ النَّارِ ". مَرَّتَيْنِ أَوْ ثَلاَثًا.
Chapter: Whoever raises his voice in (conveying) knowledgeNarrated `Abdullah bin `Amr: Once the Prophet (PBUH) remained behind us in a journey. He joined us while we were performing ablution for the prayer which was over-due. We were just passing wet hands over our feet (and not washing them properly) so the Prophet (PBUH) addressed us in a loud voice and said twice or thrice: "Save your heels from the fire." ھم سے ابوالنعمان نے بیان کیا ، کھا ھم سے ابوعوانھ نے ابوبشر سے بیان کیا ، انھوں نے یوسف بن ماھک سے ، انھوں نے عبداللھ بن عمرو سے ، انھوں نے کھا ایک سفر میں جو ھم نے کیا تھا آنحضرت صلی اللھ علیھ وسلم ھم سے پیچھے رھ گئے اور آپ صلی اللھ علیھ وسلم ھم سے اس وقت ملے جب ( عصر کی ) نماز کا وقت آن پھنچا تھا ھم ( جلدی جلدی ) وضو کر رھے تھے ۔ پس پاؤں کو خوب دھونے کے بدل ھم یوں ھی سا دھو رھے تھے ۔ ( یھ حال دیکھ کر ) آپ صلی اللھ علیھ وسلم نے بلند آواز سے پکارا دیکھو ایڑیوں کی خرابی دوزخ سے ھونے والی ھے دو یا تین بار آپ صلی اللھ علیھ وسلم نے ( یوں ھی بلند آواز سے ) فرمایا ۔
Book reference: Sahih Bukhari Book 3 Hadith no 60
Web reference: Sahih Bukhari Volume 1 Book 3 Hadith no 57
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " إِنَّ مِنَ الشَّجَرِ شَجَرَةً لاَ يَسْقُطُ وَرَقُهَا، وَإِنَّهَا مَثَلُ الْمُسْلِمِ، فَحَدِّثُونِي مَا هِيَ ". فَوَقَعَ النَّاسُ فِي شَجَرِ الْبَوَادِي. قَالَ عَبْدُ اللَّهِ وَوَقَعَ فِي نَفْسِي أَنَّهَا النَّخْلَةُ، فَاسْتَحْيَيْتُ ثُمَّ قَالُوا حَدِّثْنَا مَا هِيَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ " هِيَ النَّخْلَةُ ".
Narrated Ibn `Umar: Allah's Messenger (PBUH) said, "Amongst the trees, there is a tree, the leaves of which do not fall and is like a Muslim. Tell me the name of that tree." Everybody started thinking about the trees of the desert areas. And I thought of the date-palm tree but felt shy to answer the others then asked, "What is that tree, O Allah's Messenger (PBUH) ?" He replied, "It is the date-palm tree." ھم سے قتیبھ بن سعید نے بیان کیا ، کھا ھم سے اسماعیل بن جعفر نے بیان کیا ، انھوں نے عبداللھ بن دینار سے ، انھوں نے عبداللھ بن عمر رضی اللھ عنھما سے کھا کھ آنحضرت صلی اللھ علیھ وسلم نے فرمایا درختوں میں ایک درخت ایسا ھے کھ اس کے پتے نھیں جھڑتے اور مسلمان کی مثال اسی درخت کی سی ھے ۔ بتاؤ وھ کون سا درخت ھے ؟ یھ سن کر لوگوں کا خیال جنگل کے درختوں کی طرف دوڑا ۔ عبداللھ رضی اللھ عنھ نے کھا میرے دل میں آیا کھ وھ کھجور کا درخت ھے ۔ مگر میں اپنی ( کم سنی کی ) شرم سے نھ بولا ۔ آخر صحابھ نے آنحضرت صلی اللھ علیھ وسلم ھی سے پوچھا کھ وھ کون سا درخت ھے ؟ آپ صلی اللھ علیھ وسلم نے فرمایا وھ کھجور کا درخت ھے ۔
Book reference: Sahih Bukhari Book 3 Hadith no 61
Web reference: Sahih Bukhari Volume 1 Book 3 Hadith no 58
حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دِينَارٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ " إِنَّ مِنَ الشَّجَرِ شَجَرَةً لاَ يَسْقُطُ وَرَقُهَا، وَإِنَّهَا مَثَلُ الْمُسْلِمِ، حَدِّثُونِي مَا هِيَ ". قَالَ فَوَقَعَ النَّاسُ فِي شَجَرِ الْبَوَادِي. قَالَ عَبْدُ اللَّهِ فَوَقَعَ فِي نَفْسِي أَنَّهَا النَّخْلَةُ، ثُمَّ قَالُوا حَدِّثْنَا مَا هِيَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ " هِيَ النَّخْلَةُ ".
Chapter: The Imam questioning his companions in order to test their knowledgeNarrated Ibn `Umar: The Prophet (PBUH) said, "Amongst the trees, there is a tree, the leaves of which do not fall and is like a Muslim. Tell me the name of that tree." Everybody started thinking about the trees of the desert areas. And I thought of the date-palm tree. The others then asked, "Please inform us what is that tree, O Allah's Messenger (PBUH)?" He replied, "It is the date-palm tree." ھم سے خالد بن مخلد نے بیان کیا ، کھا ھم سے سلیمان بن بلال نے بیان کیا ، کھا ھم سے عبداللھ بن دینار نے بیان کیا ، انھوں نے عبداللھ بن عمر رضی اللھ عنھما سے انھوں نے آنحضرت صلی اللھ علیھ وسلم سے کھ ( ایک مرتبھ ) آپ صلی اللھ علیھ وسلم نے فرمایا درختوں میں سے ایک درخت ایسا ھے کھ اس کے پتے نھیں جھڑتے اور مسلمان کی بھی یھی مثال ھے بتلاؤ وھ کون سا درخت ھے ؟ یھ سن کر لوگوں کے خیالات جنگل کے درختوں میں چلے گئے ۔ عبداللھ نے کھا کھ میرے دل میں آیا کھ بتلا دوں کھ وھ کھجور کا درخت ھے لیکن ( وھاں بھت سے بزرگ موجود تھے اس لیے ) مجھ کو شرم آئی ۔ آخر صحابھ نے عرض کیا یا رسول اللھ ! آپ ھی بیان فرما دیجیئے ۔ آپ صلی اللھ علیھ وسلم نے بتلایا کھ وھ کھجور کا درخت ھے ۔
Book reference: Sahih Bukhari Book 3 Hadith no 62
Web reference: Sahih Bukhari Volume 1 Book 3 Hadith no 59
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، قَالَ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ سَعِيدٍ ـ هُوَ الْمَقْبُرِيُّ ـ عَنْ شَرِيكِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي نَمِرٍ، أَنَّهُ سَمِعَ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ، يَقُولُ بَيْنَمَا نَحْنُ جُلُوسٌ مَعَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فِي الْمَسْجِدِ، دَخَلَ رَجُلٌ عَلَى جَمَلٍ فَأَنَاخَهُ فِي الْمَسْجِدِ، ثُمَّ عَقَلَهُ، ثُمَّ قَالَ لَهُمْ أَيُّكُمْ مُحَمَّدٌ وَالنَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم مُتَّكِئٌ بَيْنَ ظَهْرَانَيْهِمْ. فَقُلْنَا هَذَا الرَّجُلُ الأَبْيَضُ الْمُتَّكِئُ. فَقَالَ لَهُ الرَّجُلُ ابْنَ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم " قَدْ أَجَبْتُكَ ". فَقَالَ الرَّجُلُ لِلنَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم إِنِّي سَائِلُكَ فَمُشَدِّدٌ عَلَيْكَ فِي الْمَسْأَلَةِ فَلاَ تَجِدْ عَلَىَّ فِي نَفْسِكَ. فَقَالَ " سَلْ عَمَّا بَدَا لَكَ ". فَقَالَ أَسْأَلُكَ بِرَبِّكَ وَرَبِّ مَنْ قَبْلَكَ، آللَّهُ أَرْسَلَكَ إِلَى النَّاسِ كُلِّهِمْ فَقَالَ " اللَّهُمَّ نَعَمْ ". قَالَ أَنْشُدُكَ بِاللَّهِ، آللَّهُ أَمَرَكَ أَنْ نُصَلِّيَ الصَّلَوَاتِ الْخَمْسَ فِي الْيَوْمِ وَاللَّيْلَةِ قَالَ " اللَّهُمَّ نَعَمْ ". قَالَ أَنْشُدُكَ بِاللَّهِ، آللَّهُ أَمَرَكَ أَنْ نَصُومَ هَذَا الشَّهْرَ مِنَ السَّنَةِ قَالَ " اللَّهُمَّ نَعَمْ ". قَالَ أَنْشُدُكَ بِاللَّهِ، آللَّهُ أَمَرَكَ أَنْ تَأْخُذَ هَذِهِ الصَّدَقَةَ مِنْ أَغْنِيَائِنَا فَتَقْسِمَهَا عَلَى فُقَرَائِنَا فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم " اللَّهُمَّ نَعَمْ ". فَقَالَ الرَّجُلُ آمَنْتُ بِمَا جِئْتَ بِهِ، وَأَنَا رَسُولُ مَنْ وَرَائِي مِنْ قَوْمِي، وَأَنَا ضِمَامُ بْنُ ثَعْلَبَةَ أَخُو بَنِي سَعْدِ بْنِ بَكْرٍ. رَوَاهُ مُوسَى وَعَلِيُّ بْنُ عَبْدِ الْحَمِيدِ عَنْ سُلَيْمَانَ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسٍ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم بِهَذَا.
Narrated Anas bin Malik: While we were sitting with the Prophet (PBUH) in the mosque, a man came riding on a camel. He made his camel kneel down in the mosque, tied its foreleg and then said: "Who amongst you is Muhammad?" At that time the Prophet (PBUH) was sitting amongst us (his companions) leaning on his arm. We replied, "This white man reclining on his arm." The man then addressed him, "O Son of `Abdul Muttalib." The Prophet (PBUH) said, "I am here to answer your questions." The man said to the Prophet, "I want to ask you something and will be hard in questioning. So do not get angry." The Prophet (PBUH) said, "Ask whatever you want." The man said, "I ask you by your Lord, and the Lord of those who were before you, has Allah sent you as an Apostle to all the mankind?" The Prophet (PBUH) replied, "By Allah, yes." The man further said, "I ask you by Allah. Has Allah ordered you to offer five prayers in a day and night (24 hours).? He replied, "By Allah, Yes." The man further said, "I ask you by Allah! Has Allah ordered you to observe fasts during this month of the year (i.e. Ramadan)?" He replied, "By Allah, Yes." The man further said, "I ask you by Allah. Has Allah ordered you to take Zakat (obligatory charity) from our rich people and distribute it amongst our poor people?" The Prophet (PBUH) replied, "By Allah, yes." Thereupon that man said, "I have believed in all that with which you have been sent, and I have been sent by my people as a messenger, and I am Dimam bin Tha`laba from the brothers of Bani Sa`d bin Bakr." ھم سے عبداللھ بن یوسف نے بیان کیا ، کھا ھم سے لیث نے بیان کیا ، انھوں نے سعید مقبری سے ، انھوں نے شریک بن عبداللھ بن ابی نمر سے ، انھوں نے انس بن مالک سے سنا کھ ایک بار ھم مسجد میں آنحضرت صلی اللھ علیھ وسلم کے ساتھ بیٹھے ھوئے تھے ، اتنے میں ایک شخص اونٹ پر سوار ھو کر آیا اور اونٹ کو مسجد میں بٹھا کر باندھ دیا ۔ پھر پوچھنے لگا ( بھائیو ) تم لوگوں میں محمد ( صلی اللھ علیھ وسلم ) کون سے ھیں ۔ آنحضرت صلی اللھ علیھ وسلم اس وقت لوگوں میں تکیھ لگائے بیٹھے ھوئے تھے ۔ ھم نے کھا ( حضرت ) محمد ( صلی اللھ علیھ وسلم ) یھ سفید رنگ والے بزرگ ھیں جو تکیھ لگائے ھوئے تشریف فرما ھیں ۔ تب وھ آپ سے مخاطب ھوا کھ اے عبدالمطلب کے فرزند ! آپ صلی اللھ علیھ وسلم نے فرمایا ۔ کھو میں آپ کی بات سن رھا ھوں ۔ وھ بولا میں آپ صلی اللھ علیھ وسلم سے کچھ دینی باتیں دریافت کرنا چاھتا ھوں اور ذرا سختی سے بھی پوچھوں گا تو آپ اپنے دل میں برا نھ مانئے گا ۔ آپ صلی اللھ علیھ وسلم نے فرمایا نھیں جو تمھارا دل چاھے پوچھو ۔ تب اس نے کھا کھ میں آپ کو آپ کے رب اور اگلے لوگوں کے رب تبارک وتعالیٰ کی قسم دے کر پوچھتا ھوں کیا آپ کو اللھ نے دنیا کے سب لوگوں کی طرف رسول بنا کر بھیجا ھے ۔ آپ صلی اللھ علیھ وسلم نے فرمایا ھاں یا میرے اللھ ! پھر اس نے کھا میں آپ صلی اللھ علیھ وسلم کو اللھ کی قسم دیتا ھوں کیا اللھ نے آپ صلی اللھ علیھ وسلم کو رات دن میں پانچ نمازیں پڑھنے کا حکم فرمایا ھے ۔ آپ صلی اللھ علیھ وسلم نے فرمایا ھاں یا میرے اللھ ! پھر کھنے لگا میں آپ کو اللھ کی قسم دے کر پوچھتا ھوں کھ کیا اللھ نے آپ کو یھ حکم دیا ھے کھ سال بھر میں اس مھینھ رمضان کے روزے رکھو ۔ آپ صلی اللھ علیھ وسلم نے فرمایا ھاں یا میرے اللھ ! پھر کھنے لگا میں آپ صلی اللھ علیھ وسلم کو اللھ کی قسم دے کر پوچھتا ھوں کھ کیا اللھ نے آپ کو یھ حکم دیا ھے کھ آپ ھم میں سے جو مالدار لوگ ھیں ان سے زکوٰۃ وصول کر کے ھمارے محتاجوں میں بانٹ دیا کریں ۔ آنحضرت صلی اللھ علیھ وسلم نے فرمایا ھاں یا میرے اللھ ! تب وھ شخص کھنے لگا جو حکم آپ صلی اللھ علیھ وسلم اللھ کے پاس سے لائے ھیں ، میں ان پر ایمان لایا اور میں اپنی قوم کے لوگوں کا جو یھاں نھیں آئے ھیں بھیجا ھوا ( تحقیق حال کے لیے ) آیا ھوں ۔ میرا نام ضمام بن ثعلبھ ھے ، میں بنی سعد بن بکر کے خاندان سے ھوں ۔ اس حدیث کو ( لیث کی طرح ) موسیٰ اور علی بن عبدالحمید نے سلیمان سے روایت کیا ، انھوں نے ثابت سے ، انھوں نے انس سے ، انھوں نے یھی مضمون آنحضرت صلی اللھ علیھ وسلم سے نقل کیا ھے ۔
Book reference: Sahih Bukhari Book 3 Hadith no 63
Web reference: Sahih Bukhari Volume 1 Book 3 Hadith no 63
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ صَالِحٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ بْنِ مَسْعُودٍ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبَّاسٍ، أَخْبَرَهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم بَعَثَ بِكِتَابِهِ رَجُلاً، وَأَمَرَهُ أَنْ يَدْفَعَهُ إِلَى عَظِيمِ الْبَحْرَيْنِ، فَدَفَعَهُ عَظِيمُ الْبَحْرَيْنِ إِلَى كِسْرَى، فَلَمَّا قَرَأَهُ مَزَّقَهُ. فَحَسِبْتُ أَنَّ ابْنَ الْمُسَيَّبِ قَالَ فَدَعَا عَلَيْهِمْ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم أَنْ يُمَزَّقُوا كُلَّ مُمَزَّقٍ.
Narrated `Abdullah bin `Abbas: Once Allah's Messenger (PBUH) gave a letter to a person and ordered him to go and deliver it to the Governor of Bahrain. (He did so) and the Governor of Bahrain sent it to Chousroes, who read that letter and then tore it to pieces. (The sub-narrator (Ibn Shihab) thinks that Ibn Al-Musaiyab said that Allah's Messenger (PBUH) invoked Allah against them (saying), "May Allah tear them into pieces, and disperse them all totally.)" اسماعیل بن عبداللھ نے ھم سے بیان کیا ، ان سے ابراھیم بن سعد نے صالح کے واسطے سے روایت کی ، انھوں نے ابن شھاب سے ، انھوں نے عبیداللھ بن عبداللھ بن عتبھ بن مسعود رضی اللھ عنھ سے نقل کیا کھ ان سے عبداللھ بن عباس رضی اللھ عنھما نے بیان کیا کھ رسول اللھ صلی اللھ علیھ وسلم نے ایک شخص کو اپنا ایک خط دے کر بھیجا اور اسے یھ حکم دیا کھ اسے حاکم بحرین کے پاس لے جائے ۔ بحرین کے حاکم نے وھ خط کسریٰ ( شاھ ایران ) کے پاس بھیج دیا ۔ جس وقت اس نے وھ خط پڑھا تو چاک کر ڈالا ( راوی کھتے ھیں ) اور میرا خیال ھے کھ ابن مسیب نے ( اس کے بعد ) مجھ سے کھا کھ ( اس واقعھ کو سن کر ) رسول اللھ صلی اللھ علیھ وسلم نے اھل ایران کے لیے بددعا کی کھ وھ ( بھی چاک شدھ خط کی طرح ) ٹکڑے ٹکڑے ھو جائیں ۔
Book reference: Sahih Bukhari Book 3 Hadith no 64
Web reference: Sahih Bukhari Volume 1 Book 3 Hadith no 64