حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي مَرْيَمَ، حَدَّثَنَا أَبُو غَسَّانَ، قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو حَازِمٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ ـ رضى الله عنه أَنَّ أُنَاسًا، مِنْ بَنِي عَمْرِو بْنِ عَوْفٍ كَانَ بَيْنَهُمْ شَىْءٌ، فَخَرَجَ إِلَيْهِمُ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فِي أُنَاسٍ مِنْ أَصْحَابِهِ يُصْلِحُ بَيْنَهُمْ، فَحَضَرَتِ الصَّلاَةُ، وَلَمْ يَأْتِ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم، فَجَاءَ بِلاَلٌ، فَأَذَّنَ بِلاَلٌ بِالصَّلاَةِ، وَلَمْ يَأْتِ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فَجَاءَ إِلَى أَبِي بَكْرٍ فَقَالَ إِنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم حُبِسَ، وَقَدْ حَضَرَتِ الصَّلاَةُ فَهَلْ لَكَ أَنْ تَؤُمَّ النَّاسَ فَقَالَ نَعَمْ إِنْ شِئْتَ. فَأَقَامَ الصَّلاَةَ فَتَقَدَّمَ أَبُو بَكْرٍ، ثُمَّ جَاءَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يَمْشِي فِي الصُّفُوفِ، حَتَّى قَامَ فِي الصَّفِّ الأَوَّلِ، فَأَخَذَ النَّاسُ بِالتَّصْفِيحِ حَتَّى أَكْثَرُوا، وَكَانَ أَبُو بَكْرٍ لاَ يَكَادُ يَلْتَفِتُ فِي الصَّلاَةِ، فَالْتَفَتَ فَإِذَا هُوَ بِالنَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم وَرَاءَهُ فَأَشَارَ إِلَيْهِ بِيَدِهِ، فَأَمَرَهُ يُصَلِّي كَمَا هُوَ، فَرَفَعَ أَبُو بَكْرٍ يَدَهُ، فَحَمِدَ اللَّهَ، ثُمَّ رَجَعَ الْقَهْقَرَى وَرَاءَهُ حَتَّى دَخَلَ فِي الصَّفِّ، وَتَقَدَّمَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فَصَلَّى بِالنَّاسِ، فَلَمَّا فَرَغَ أَقْبَلَ عَلَى النَّاسِ فَقَالَ " يَا أَيُّهَا النَّاسُ مَا لَكُمْ إِذَا نَابَكُمْ شَىْءٌ فِي صَلاَتِكُمْ أَخَذْتُمْ بِالتَّصْفِيحِ، إِنَّمَا التَّصْفِيحُ لِلنِّسَاءِ، مَنْ نَابَهُ شَىْءٌ فِي صَلاَتِهِ فَلْيَقُلْ سُبْحَانَ اللَّهِ، فَإِنَّهُ لا يَسْمَعُهُ أَحَدٌ إِلاَّ الْتَفَتَ، يَا أَبَا بَكْرٍ مَا مَنَعَكَ حِينَ أَشَرْتُ إِلَيْكَ لَمْ تُصَلِّ بِالنَّاسِ ". فَقَالَ مَا كَانَ يَنْبَغِي لاِبْنِ أَبِي قُحَافَةَ أَنْ يُصَلِّيَ بَيْنَ يَدَىِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم.
Narrated Sahl bin Sa`d: There was a dispute amongst the people of the tribe of Bani `Amr bin `Auf. The Prophet (PBUH) went to them along with some of his companions in order to make peace between them. The time for the prayer became due but the Prophet (PBUH) did not turn up; Bilal pronounced the Adhan (i.e. call) for the prayer but the Prophet (PBUH) did not turn up, so Bilal went to Abu Bakr and said, "The time for the prayer is due and the Prophet (PBUH) i detained, would you lead the people in the prayer?" Abu Bakr replied, "Yes, you wish." So, Bilal pronounced the Iqama of the prayer and Abu Bakr went ahead (to lead the prayer), but the Prophet came walking among the rows till he joined the first row. The people started clapping and they clapped too much, and Abu Bakr used not to look hither and thither in the prayer, but he turned round and saw the Prophet (PBUH) standing behind him. The Prophet (PBUH) beckoned him with his hand to keep on praying where he was. Abu Bakr raised his hand and praised Allah and then retreated till he came in the (first) row, and the Prophet (PBUH) went ahead and lead the people in the prayer. When the Prophet (PBUH) finished the prayer, he turned towards the people and said, "O people! When something happens to you during the prayer, you start clapping. Really clapping is (permissible) for women only. If something happens to one of you in his prayer, he should say: 'Subhan Allah', (Glorified be Allah), for whoever hears him (saying so) will direct his attention towards him. O Abu Bakr! What prevented you from leading the people in the prayer when I beckoned to you (to continue)?" Abu Bakr replied, "It did not befit the son of Abu Quhafa to lead the prayer in front of the Prophet. ھم سے سعید بن ابی مریم نے بیان کیا ، کھا ھم سے ابوغسان نے بیان کیا ، کھا کھ مجھ سے ابوحازم سلمھ بن دینار نے بیان کیا ، ان سے سھل بن سعد رضی اللھ عنھ نے بیان کیا کھ ( قباء کے ) بنو عمرو بن عوف میں آپس میں کچھ تکرار ھو گئی تھی تو رسول اللھ صلی اللھ علیھ وسلم اپنے کئی اصحاب کو ساتھ لے کر ان کے یھاں ان میں صلح کرانے کے لیے گئے اور نماز کا وقت ھو گیا ، لیکن آپ تشریف نھ لا سکے ۔ چنانچھ بلال رضی اللھ عنھ نے آگے بڑھ کر اذان دی ، ابھی تک چونکھ آنحضرت صلی اللھ علیھ وسلم تشریف نھیں لائے تھے اس لیے وھ ( آنحضرت صلی اللھ علیھ وسلم ھی کی ھدایت کے مطابق ) ابوبکر رضی اللھ عنھ کے پاس آئے اور ان سے کھا کھ حضور صلی اللھ علیھ وسلم وھیں رک گئے ھیں اور نماز کا وقت ھو گیا ھے ، کیا آپ لوگوں کو نماز پڑھا دیں گے ؟ انھوں نے کھا کھ ھاں اگر تم چاھو ۔ اس کے بعد بلال رضی اللھ عنھ نے نماز کی تکبیر کھی اور ابوبکر رضی اللھ عنھ آگے بڑھے ( نماز کے درمیان ) نبی کریم صلی اللھ علیھ وسلم صفوں کے درمیان سے گزرتے ھوئے پھلی صف میں آ پھنچے ۔ لوگ باربار ھاتھ پر ھاتھ مارنے لگے ۔ مگر ابوبکر رضی اللھ عنھ نماز میں کسی دوسری طرف متوجھ نھیں ھوتے تھے ( مگر جب باربار ایسا ھوا تو ) آپ متوجھ ھوئے اور معلوم کیا کھ رسول اللھ صلی اللھ علیھ وسلم آپ کے پیچھے ھیں ۔ آنحضرت صلی اللھ علیھ وسلم نے اپنے ھاتھ کے اشارے سے انھیں حکم دیا کھ جس طرح وھ نماز پڑھا رھے ھیں ، اسے جاری رکھیں ۔ لیکن ابوبکر رضی اللھ عنھ نے اپنا ھاتھ اٹھا کر اللھ کی حمد بیان کی اور الٹے پاؤں پیچھے آ گئے اور صف میں مل گئے ۔ پھر نبی کریم صلی اللھ علیھ وسلم آگے بڑھے اور نماز پڑھائی ۔ نماز سے فارغ ھو کر آپ لوگوں کی طرف متوجھ ھوئے اور انھیں ھدایت کی کھ لوگو ! جب نماز میں کوئی بات پیش آتی ھے تو تم ھاتھ پر ھاتھ مارنے لگتے ھو ۔ ھاتھ پر ھاتھ مارنا عورتوں کے لیے ھے ( مردوں کو ) جس کی نماز میں کوئی بات پیش آئے تو اسے سبحان اللھ کھنا چاھئے ، کیونکھ یھ لفظ جو بھی سنے گا وھ متوجھ ھو جائے گا ۔ اے ابوبکر ! جب میں نے اشارھ بھی کر دیا تھا تو پھر آپ لوگوں کو نماز کیوں نھیں پڑھاتے رھے ؟ انھوں نے عرض کیا ، ابوقحافھ کے بیٹے کے لیے یھ بات مناسب نھ تھی کھ وھ رسول اللھ صلی اللھ علیھ وسلم کے ھوتے ھوئے نماز پڑھائے ۔
Book reference: Sahih Bukhari Book 53 Hadith no 2690
Web reference: Sahih Bukhari Volume 3 Book 49 Hadith no 855
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ، قَالَ سَمِعْتُ أَبِي أَنَّ أَنَسًا ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قِيلَ لِلنَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم لَوْ أَتَيْتَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أُبَىٍّ. فَانْطَلَقَ إِلَيْهِ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم وَرَكِبَ حِمَارًا، فَانْطَلَقَ الْمُسْلِمُونَ يَمْشُونَ مَعَهُ، وَهْىَ أَرْضٌ سَبِخَةٌ، فَلَمَّا أَتَاهُ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ إِلَيْكَ عَنِّي، وَاللَّهِ لَقَدْ آذَانِي نَتْنُ حِمَارِكَ. فَقَالَ رَجُلٌ مِنَ الأَنْصَارِ مِنْهُمْ وَاللَّهِ لَحِمَارُ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم أَطْيَبُ رِيحًا مِنْكَ. فَغَضِبَ لِعَبْدِ اللَّهِ رَجُلٌ مِنْ قَوْمِهِ فَشَتَمَا، فَغَضِبَ لِكُلِّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا أَصْحَابُهُ، فَكَانَ بَيْنَهُمَا ضَرْبٌ بِالْجَرِيدِ وَالأَيْدِي وَالنِّعَالِ، فَبَلَغَنَا أَنَّهَا أُنْزِلَتْ {وَإِنْ طَائِفَتَانِ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ اقْتَتَلُوا فَأَصْلِحُوا بَيْنَهُمَا}.
Narrated Anas: It was said to the Prophet (PBUH) "Would that you see `Abdullah bin Ubai." So, the Prophet (PBUH) went to him, riding a donkey, and the Muslims accompanied him, walking on salty barren land. When the Prophet (PBUH) reached `Abdullah bin Ubai, the latter said, "Keep away from me! By Allah, the bad smell of your donkey has harmed me." On that an Ansari man said (to `Abdullah), "By Allah! The smell of the donkey of Allah's Messenger (PBUH) is better than your smell." On that a man from `Abdullah's tribe got angry for `Abdullah's sake, and the two men abused each other which caused the friends of the two men to get angry, and the two groups started fighting with sticks, shoes and hands. We were informed that the following Divine Verse was revealed (in this concern):-- "And if two groups of Believers fall to fighting then, make peace between them." (49.9) ھم سے مسدد نے بیان کیا ، کھا ھم سے معتمر نے بیان کیا ، کھا کھ میں نے اپنے باپ سے سنا اور ان سے انس رضی اللھ عنھ نے بیان کیا کھ نبی کریم صلی اللھ علیھ وسلم سے عرض کیا گیا ، اگر آپ عبداللھ بن ابی ( منافق ) کے یھاں تشریف لے چلتے تو بھتر تھا ۔ آنحضرت صلی اللھ علیھ وسلم اس کے یھاں ایک گدھے پر سوار ھو کر تشریف لے گئے ۔ صحابھ رضوان اللھ علیھم پیدل آپ کے ھمراھ تھے ۔ جدھر سے آپ گزر رھے تھے وھ شور زمین تھی ۔ جب نبی کریم صلی اللھ علیھ وسلم اس کے یھاں پھنچے تو وھ کھنے لگا ذرا آپ دور ھی رھئے آپ کے گدھے کی بو نے میرا دماغ پریشان کر دیا ھے ۔ اس پر ایک انصاری صحابی بولے کھ اللھ کی قسم ! رسول اللھ صلی اللھ علیھ وسلم کا گدھا تجھ سے زیادھ خوشبودار ھے ۔ عبداللھ ( منافق ) کی طرف سے اس کی قوم کا ایک شخص اس صحابی کی اس بات پر غصھ ھو گیا اور دونوں نے ایک دوسرے کو برا بھلا کھا ۔ پھر دونوں طرف سے دونوں کے حمایتی مشتعل ھو گئے اور ھاتھا پائی ، چھڑی اور جوتے تک نوبت پھنچ گئی ۔ ھمیں معلوم ھوا ھے کھ یھ آیت اسی موقع پر نازل ھوئی تھی ۔ ” اگر مسلمانوں کے دو گروھ آپس میں لڑ پڑیں تو ان میں صلح کرا دو “ ۔
Book reference: Sahih Bukhari Book 53 Hadith no 2691
Web reference: Sahih Bukhari Volume 3 Book 49 Hadith no 856
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ صَالِحٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، أَنَّ حُمَيْدَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَخْبَرَهُ أَنَّ أُمَّهُ أُمَّ كُلْثُومٍ بِنْتَ عُقْبَةَ أَخْبَرَتْهُ أَنَّهَا، سَمِعَتْ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ " لَيْسَ الْكَذَّابُ الَّذِي يُصْلِحُ بَيْنَ النَّاسِ، فَيَنْمِي خَيْرًا، أَوْ يَقُولُ خَيْرًا ".
Chapter: He who makes peace between the people is not a liarNarrated Um Kulthum bint `Uqba: That she heard Allah's Messenger (PBUH) saying, "He who makes peace between the people by inventing good information or saying good things, is not a liar." ھم سے عبدالعزیز بن عبداللھ نے بیان کیا ، کھا ھم سے ابراھیم بن سعد نے بیان کیا صالح بن کیسان سے ، ان سے ابن شھاب نے ، انھیں حمید بن عبدالرحمٰن نے خبر دی کھ ان کی والدھ ام کلثوم بنت عقبھ نے انھیں خبر دی اور انھوں نے نبی کریم صلی اللھ علیھ وسلم کو یھ فرماتے سنا تھا کھ جھوٹا وھ نھیں ھے جو لوگوں میں باھم صلح کرانے کی کوشش کرے اور اس کے لیے کسی اچھی بات کی چغلی کھائے یا اسی سلسلھ کی اور کوئی اچھی بات کھھ دے ۔
Book reference: Sahih Bukhari Book 53 Hadith no 2692
Web reference: Sahih Bukhari Volume 3 Book 49 Hadith no 857
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الأُوَيْسِيُّ، وَإِسْحَاقُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْفَرْوِيُّ، قَالاَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ ـ رضى الله عنه أَنَّ أَهْلَ، قُبَاءٍ اقْتَتَلُوا حَتَّى تَرَامَوْا بِالْحِجَارَةِ، فَأُخْبِرَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم بِذَلِكَ فَقَالَ " اذْهَبُوا بِنَا نُصْلِحُ بَيْنَهُمْ ".
Chapter: "Let us go to bring about a (re)conciliation."Narrated Sahl bin Sa`d: Once the people of Quba fought with each other till they threw stones on each other. When Allah's Apostle was informed about it, he said, "Let us go to bring about a reconciliation between them." ھم سے محمد بن عبداللھ نے بیان کیا ، انھوں نے کھا ھم سے عبدالعزیز بن عبداللھ اویسی اور اسحاق بن محمد فروی نے بیان کیا ، انھوں نے کھا کھ ھم سے محمد بن جعفر نے بیان کیا ، ان سے ابوحازم نے بیان کیا اور ان سے سھل بن سعد رضی اللھ عنھ نے بیان کیا کھ قباء کے لوگوں نے آپس میں جھگڑا کیا اور نوبت یھاں تک پھنچی کھ ایک نے دوسرے پر پتھر پھینکے ، آنحضرت صلی اللھ علیھ وسلم کو جب اس کی اطلاع دی گئی تو آپ نے فرمایا ۔ چلو ھم ان میں صلح کرائیں گے ۔
Book reference: Sahih Bukhari Book 53 Hadith no 2693
Web reference: Sahih Bukhari Volume 3 Book 49 Hadith no 858
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها – {وَإِنِ امْرَأَةٌ خَافَتْ مِنْ بَعْلِهَا نُشُوزًا أَوْ إِعْرَاضًا} قَالَتْ هُوَ الرَّجُلُ يَرَى مِنِ امْرَأَتِهِ مَا لاَ يُعْجِبُهُ، كِبَرًا أَوْ غَيْرَهُ، فَيُرِيدُ فِرَاقَهَا فَتَقُولُ أَمْسِكْنِي، وَاقْسِمْ لِي مَا شِئْتَ. قَالَتْ فَلاَ بَأْسَ إِذَا تَرَاضَيَا.
Chapter: The Statement of Allah azza'wajal: "... If they make terms of peace between themselves; and making peace is better..."Narrated Aisha: The following Verse: If a woman fears cruelty or desertion on her husband's part (i.e. the husband notices something unpleasant about his wife, such as old age or the like, and wants to divorce her, but she asks him to keep her and provide for her as he wishes). (4.128) "There is no blame on them if they reconcile on such basis." ھم سے قتیبھ بن سعید نے بیان کیا ، کھا ھم سے سفیان ثوری نے بیان کیا ھشام بن عروھ سے ، ان سے ان کے والد نے اور ان سے حضرت عائشھ رضی اللھ عنھا نے ( اللھ تعالیٰ کے اس فرمان کی تفسیر میں فرمایا ) ” اگر کوئی عورت اپنے شوھر کی طرف سے بے توجھی دیکھے “ تو اس سے مراد ایسا شوھر ھے جو اپنی بیوی میں ایسی چیزیں پائے جو اسے پسند نھ ھوں ، عمر کی زیادتی وغیرھ اور اس لیے اسے اپنے سے جدا کرنا چاھتا ھو اور عورت کھے کھ مجھے جدا نھ کرو ( نفقھ وغیرھ ) جس طرح تم چاھو دیتے رھنا ، تو انھوں نے فرمایا کھ اگر دونوں اس پر راضی ھو جائیں تو کوئی حرج نھیں ھے ۔
Book reference: Sahih Bukhari Book 53 Hadith no 2694
Web reference: Sahih Bukhari Volume 3 Book 49 Hadith no 859
حَدَّثَنَا آدَمُ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ، حَدَّثَنَا الزُّهْرِيُّ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، وَزَيْدِ بْنِ خَالِدٍ الْجُهَنِيِّ، رضى الله عنهما قَالاَ جَاءَ أَعْرَابِيٌّ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ اقْضِ بَيْنَنَا بِكِتَابِ اللَّهِ. فَقَامَ خَصْمُهُ فَقَالَ صَدَقَ، اقْضِ بَيْنَنَا بِكِتَابِ اللَّهِ. فَقَالَ الأَعْرَابِيُّ إِنَّ ابْنِي كَانَ عَسِيفًا عَلَى هَذَا، فَزَنَى بِامْرَأَتِهِ، فَقَالُوا لِي عَلَى ابْنِكَ الرَّجْمُ. فَفَدَيْتُ ابْنِي مِنْهُ بِمِائَةٍ مِنَ الْغَنَمِ وَوَلِيدَةٍ، ثُمَّ سَأَلْتُ أَهْلَ الْعِلْمِ، فَقَالُوا إِنَّمَا عَلَى ابْنِكَ جَلْدُ مِائَةٍ وَتَغْرِيبُ عَامٍ. فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم " لأَقْضِيَنَّ بَيْنَكُمَا بِكِتَابِ اللَّهِ، أَمَّا الْوَلِيدَةُ وَالْغَنَمُ فَرَدٌّ عَلَيْكَ، وَعَلَى ابْنِكَ جَلْدُ مِائَةٍ وَتَغْرِيبُ عَامٍ، وَأَمَّا أَنْتَ يَا أُنَيْسُ ـ لِرَجُلٍ ـ فَاغْدُ عَلَى امْرَأَةِ هَذَا فَارْجُمْهَا ". فَغَدَا عَلَيْهَا أُنَيْسٌ فَرَجَمَهَا.
Chapter: If some people are (re)conciled on illegal basis, their reconciliation is rejectedNarrated Abu Huraira and Zaid bin Khalid Al-Juhani: A bedouin came and said, "O Allah's Messenger (PBUH)! Judge between us according to Allah's Laws." His opponent got up and said, "He is right. Judge between us according to Allah's Laws." The bedouin said, "My son was a laborer working for this man, and he committed illegal sexual intercourse with his wife. The people told me that my son should be stoned to death; so, in lieu of that, I paid a ransom of one hundred sheep and a slave girl to save my son. Then I asked the learned scholars who said, "Your son has to be lashed one-hundred lashes and has to be exiled for one year." The Prophet (PBUH) said, "No doubt I will judge between you according to Allah's Laws. The slave-girl and the sheep are to go back to you, and your son will get a hundred lashes and one year exile." He then addressed somebody, "O Unais! go to the wife of this (man) and stone her to death" So, Unais went and stoned her to death. ھم سے آدم نے بیان کیا ، کھا ھم سے ابن ابی ذئب نے بیان کیا ، کھا ھم سے زھری نے بیان کیا ، ان سے عبیداللھ بن عبداللھ نے اور ان سے ابوھریرھ اور زید بن خالد جھنی رضی اللھ عنھما نے بیان کیا کھ ایک دیھاتی آیا اور عرض کیا ، یا رسول اللھ ! ھمارے درمیان کتاب اللھ سے فیصلھ کر دیجئیے ۔ دوسرے فریق نے بھی یھی کھا کھ اس نے سچ کھا ھے ۔ آپ ھمارا فیصلھ کتاب اللھ کے مطابق کر دیں ۔ دیھاتی نے کھا کھ میرا لڑکا اس کے یھاں مزدور تھا ۔ پھر اس نے اس کی بیوی سے زنا کیا ۔ قوم نے کھا تمھارے لڑکے کو رجم کیا جائے گا ، لیکن میں نے اپنے لڑکے کے اس جرم کے بدلے میں سو بکریاں اور ایک باندی دے دی ، پھر میں نے علم والوں سے پوچھا تو انھوں نے بتایا کھ اس کے سوا کوئی صورت نھیں کھ تمھارے لڑکے کو سو کوڑے لگائے جائیں اور ایک سال کے لیے ملک بدر کر دیا جائے ۔ نبی کریم صلی اللھ علیھ وسلم نے فرمایا ، میں تمھارا فیصلھ کتاب اللھ ھی سے کروں گا ۔ باندی اور بکریاں تو تمھیں واپس لوٹا دی جاتی ھیں ، البتھ تمھارے لڑکے کو سو کوڑے لگائے جائیں گے اور ایک سال کے لیے ملک بدر کیا جائے گا اور انیس تم ( یھ قبیلھ اسلم کے صحابی تھے ) اس عورت کے گھر جاؤ اور اسے رجم کر دو ( اگر وھ زنا کا اقرار کر لے ) چنانچھ انیس گئے ، اور ( چونکھ اس نے بھی زنا کا اقرار کر لیا تھا اس لیے ) اسے رجم کر دیا ۔
Book reference: Sahih Bukhari Book 53 Hadith no 2695
Web reference: Sahih Bukhari Volume 3 Book 49 Hadith no 860