حَدَّثَنَا عُبَيْدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يُحِبُّ الْحَلْوَاءَ، وَيُحِبُّ الْعَسَلَ، وَكَانَ إِذَا صَلَّى الْعَصْرَ أَجَازَ عَلَى نِسَائِهِ فَيَدْنُو مِنْهُنَّ، فَدَخَلَ عَلَى حَفْصَةَ، فَاحْتَبَسَ عِنْدَهَا أَكْثَرَ مِمَّا كَانَ يَحْتَبِسُ، فَسَأَلْتُ عَنْ ذَلِكَ فَقِيلَ لِي أَهْدَتِ امْرَأَةٌ مِنْ قَوْمِهَا عُكَّةَ عَسَلٍ، فَسَقَتْ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم مِنْهُ شَرْبَةً. فَقُلْتُ أَمَا وَاللَّهِ لَنَحْتَالَنَّ لَهُ. فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِسَوْدَةَ قُلْتُ إِذَا دَخَلَ عَلَيْكِ فَإِنَّهُ سَيَدْنُو مِنْكِ فَقُولِي لَهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَكَلْتَ مَغَافِيرَ فَإِنَّهُ سَيَقُولُ لاَ. فَقُولِي لَهُ مَا هَذِهِ الرِّيحُ وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَشْتَدُّ عَلَيْهِ أَنْ تُوجَدُ مِنْهُ الرِّيحُ، فَإِنَّهُ سَيَقُولُ سَقَتْنِي حَفْصَةُ شَرْبَةَ عَسَلٍ. فَقُولِي لَهُ جَرَسَتْ نَحْلُهُ الْعُرْفُطَ. وَسَأَقُولُ ذَلِكَ، وَقُولِيهِ أَنْتِ يَا صَفِيَّةُ. فَلَمَّا دَخَلَ عَلَى سَوْدَةَ، قُلْتُ تَقُولُ سَوْدَةُ وَالَّذِي لاَ إِلَهَ إِلاَّ هُوَ لَقَدْ كِدْتُ أَنْ أُبَادِرَهُ بِالَّذِي قُلْتِ لِي، وَإِنَّهُ لَعَلَى الْبَابِ فَرَقًا مِنْكِ، فَلَمَّا دَنَا رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَكَلْتَ مَغَافِيرَ قَالَ " لاَ ". قُلْتُ فَمَا هَذِهِ الرِّيحُ قَالَ " سَقَتْنِي حَفْصَةُ شَرْبَةَ عَسَلٍ ". قُلْتُ جَرَسَتْ نَحْلُهُ الْعُرْفُطَ. فَلَمَّا دَخَلَ عَلَىَّ قُلْتُ لَهُ مِثْلَ ذَلِكَ. وَدَخَلَ عَلَى صَفِيَّةَ فَقَالَتْ لَهُ مِثْلَ ذَلِكَ. فَلَمَّا دَخَلَ عَلَى حَفْصَةَ قَالَتْ لَهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَلاَ أَسْقِيكَ مِنْهُ قَالَ " لاَ حَاجَةَ لِي بِهِ ". قَالَتْ تَقُولُ سَوْدَةُ سُبْحَانَ اللَّهِ لَقَدْ حَرَمْنَاهُ. قَالَتْ قُلْتُ لَهَا اسْكُتِي.
Narrated `Aisha: Allah's Messenger (PBUH) used to like sweets and also used to like honey, and whenever he finished the `Asr prayer, he used to visit his wives and stay with them. Once he visited Hafsa and remained with her longer than the period he used to stay, so I enquired about it. It was said to me, "A woman from her tribe gave her a leather skin containing honey as a present, and she gave some of it to Allah's Messenger (PBUH) to drink." I said, "By Allah, we will play a trick on him." So I mentioned the story to Sauda (the wife of the Prophet) and said to her, "When he enters upon you, he will come near to you whereupon you should say to him, 'O Allah's Messenger (PBUH)! Have you eaten Maghafir?' He will say, 'No.' Then you say to him, 'What is this bad smell? ' And it would be very hard on Allah's Messenger (PBUH) that a bad smell should be found on his body. He will say, 'Hafsa has given me a drink of honey.' Then you should say to him, 'Its bees must have sucked from the Al-`Urfut (a foul smelling flower).' I too, will tell him the same. And you, O Saifya, say the same." So when the Prophet (PBUH) entered upon Sauda (the following happened). Sauda said, "By Him except Whom none has the right to be worshipped, I was about to say to him what you had told me to say while he was still at the gate because of fear from you. But when Allah 's Apostle came near to me, I said to him, 'O Allah's Messenger (PBUH)! Have you eaten Maghafir?' He replied, 'No.' I said, 'What about this smell?' He said, 'Hafsa has given me a drink of honey.' I said, 'Its bees must have sucked Al-`Urfut.' " When he entered upon me, I told him the same as that, and when he entered upon Safiya, she too told him the same. So when he visited Hafsa again, she said to him, "O Allah's Messenger (PBUH)! Shall I give you a drink of it (honey)?" He said, "I have no desire for it." Sauda said, Subhan Allah! We have deprived him of it (honey)." I said to her, "Be quiet!" ھم سے عبیدبن اسماعیل نے بیان کیا ، کھا ھم سے ابواسامھ نے ، ان سے ھشام نے ، ان سے ان کے والد نے اور ان سے عائشھ رضی اللھ عنھا نے بیان کیا کھ رسول اللھ صلی اللھ علیھ وسلم حلوھ ( یعنی میٹھی چیز ) اور شھد پسند کرتے تھے اور عصر کی نماز سے فارغ ھونے کے بعد اپنی ازواج سے ( ان میں سے کسی کے حجرھ میں جانے کے لیے ) اجازت لیتے تھے اور ان کے پاس جاتے تھے ۔ ایک مرتبھ آپ حفصھ رضی اللھ عنھا کے گھر گئے اور ان کے یھاں اس سے زیادھ دیر تک ٹھھرے رھے جتنی دیر تک ٹھھرنے کا آپ کا معمول تھا ۔ میں نے اس کے متعلق آنحضرت صلی اللھ علیھ وسلم سے پوچھا تو آپ نے فرمایا کھ ان کی قوم کی ایک خاتون نے شھد کی ایک کپی انھیں ھدیھ کی تھی اور انھوں نے آنحضرت صلی اللھ علیھ وسلم کو اس کا شربت پلایا تھا ۔ میں نے اس پر کھا کھ اب میں آنحضرت صلی اللھ علیھ وسلم کے ساتھ ایک حیلھ کروں گی چنانچھ میں نے اس کا ذکر سودھ رضی اللھ عنھا سے کیا اور کھا جب آنحضرت آپ کے یھاں آئیں تو آپ کے قریب بھی آئیں گے اس وقت تم آپ سے کھنا یا رسول اللھ ! شاید آپ نے مغافیر کھایا ھے ؟ اس پر آپ جواب دیں گے کھ نھیں ۔ تم کھنا کھ پھر یھ بو کس چیز کی ھے ؟ آنحضرت صلی اللھ علیھ وسلم کو یھ بات بھت ناگوار تھی کھ آپ کے جسم کے کسی حصھ سے بو آئے ۔ چنانچھ آنحضرت صلی اللھ علیھ وسلم اس کا جواب یھ دیں گے کھ حفصھ نے مجھے شھد کا شربت پلایا تھا ۔ اس پر کھنا کھ شھد کی مکھیوں نے غرفط کا رس چوسا ھو گا اور میں بھی آنحضرت سے یھی بات کھوں گی اور صفیھ تم بھی آنحضرت سے یھ کھنا چنانچھ جب آنحضرت صلی اللھ علیھ وسلم سودھ کے یھاں تشریف لے گئے تو ان کا بیان ھے کھ اس ذات کی قسم جس کے سوا کوئی معبود نھیں کھ تمھارے خوف سے قریب تھا کھ میں اس وقت آنحضرت صلی اللھ علیھ وسلم سے یھ بات جلدی میں کھھ دیتی جبکھ آپ دروازے ھی پر تھے ۔ آخر جب آنحضرت صلی اللھ علیھ وسلم قریب آئے تو میں نے عرض کیا یا رسول اللھ آپ نے مغافیر کھایا ھے ؟ آنحضرت صلی اللھ علیھ وسلم نے فرمایا کھ نھیں ۔ میں نے کھا پھر بو کیسی ھے ؟ آنحضرت صلی اللھ علیھ وسلم نے فرمایا کھ حفصھ نے مجھے شھد کا شربت پلایا ھے میں نے کھا اس شھد کی مکھیوں نے غرفط کا رس چوسا ھو گا اور صفیھ رضی اللھ عنھا کے پاس جب آپ تشریف لے گئے تو انھوں نے بھی یھی کھا ۔ اس کے بعد جب حفصھ کے پاس آپ صلی اللھ علیھ وسلم گئے تو انھوں نے عرض کیا یا رسول اللھ ! وھ شھد میں پھر آپ کو پلاؤں ۔ آنحضرت نے فرمایا کھ اس کی ضرورت نھیں ۔ بیان کیا ھے کھ اس پر سودھ رضی اللھ عنھا بولیں ۔ سبحان اللھ یھ ھم نے کیا کیا گویا شھد آپ پر حرام کر دیا ۔ میں نے کھا چپ رھو ۔
Book reference: Sahih Bukhari Book 90 Hadith no 6972
Web reference: Sahih Bukhari Volume 9 Book 86 Hadith no 102
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَامِرِ بْنِ رَبِيعَةَ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ ـ رضى الله عنه ـ خَرَجَ إِلَى الشَّأْمِ، فَلَمَّا جَاءَ بِسَرْغَ بَلَغَهُ أَنَّ الْوَبَاءَ وَقَعَ بِالشَّأْمِ فَأَخْبَرَهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ " إِذَا سَمِعْتُمْ بِأَرْضٍ فَلاَ تَقْدَمُوا عَلَيْهِ، وَإِذَا وَقَعَ بِأَرْضٍ وَأَنْتُمْ بِهَا فَلاَ تَخْرُجُوا فِرَارًا مِنْهُ ". فَرَجَعَ عُمَرُ مِنْ سَرْغَ. وَعَنِ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّ عُمَرَ إِنَّمَا انْصَرَفَ مِنْ حَدِيثِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ.
Chapter: Playing tricks to run from the disease of plagueNarrated `Abdullah bin 'Amir bin Rabi`a: `Umar bin Al-Khattab left for Sham, and when he reached a placed called Sargh, he came to know that there was an outbreak of an epidemic (of plague) in Sham. Then `AbdurRahman bin `Auf told him that Allah's Messenger (PBUH) said, "If you hear the news of an outbreak of an epidemic (plague) in a certain place, do not enter that place: and if the epidemic falls in a place while you are present in it, do not leave that place to escape from the epidemic." So `Umar returned from Sargh. ھم سے عبداللھ بن مسلمھ قعبنی نے بیان کیا ، کھا ھم سے امام مالک نے ، ان سے ابن شھاب نے ، ان سے عبداللھ ابن عامر بن ربیعھ نے کھ حضرت عمر بن خطاب رضی اللھ عنھ ( سنھ 18 ھ ماھ ربیع الثانی میں ) شام تشریف لے گئے ۔ جب مقام سرغ پر پھنچے تو ان کو یھ خبرملی کھ شام وبائی بیماری کی لپیٹ میں ھے ۔ پھر حضرت عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللھ عنھ نے انھیں خبر دی کھ رسول اللھ صلی اللھ علیھ وسلم نے فرمایا تھا کھ جب تمھیں معلوم ھو جائے کھ کسی سرزمین میں وبا پھیلی ھوئی ھے تو اس میں داخل مت ھو ، لیکن اگر کسی جگھ وبا پھوٹ پڑے اور تم وھیں موجود ھو تو وبا سے بھاگنے کے لیے تم وھاں سے نکلو بھی مت ۔ چنانچھ حضرت عمر رضی اللھ عنھ مقام سرغ سے واپس آ گئے ۔ اور ابن شھاب سے روایت ھے ، ان سے سالم بن عبداللھ نے کھ حضرت عمر رضی اللھ عنھ حضرت عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللھ عنھ کی حدیث سن کر واپس ھو گئے تھے ۔
Book reference: Sahih Bukhari Book 90 Hadith no 6973
Web reference: Sahih Bukhari Volume 9 Book 86 Hadith no 103
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، حَدَّثَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، حَدَّثَنَا عَامِرُ بْنُ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ، أَنَّهُ سَمِعَ أُسَامَةَ بْنَ زَيْدٍ، يُحَدِّثُ سَعْدًا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ذَكَرَ الْوَجَعَ فَقَالَ " رِجْزٌ ـ أَوْ عَذَابٌ ـ عُذِّبَ بِهِ بَعْضُ الأُمَمِ، ثُمَّ بَقِيَ مِنْهُ بَقِيَّةٌ، فَيَذْهَبُ الْمَرَّةَ وَيَأْتِي الأُخْرَى، فَمَنْ سَمِعَ بِهِ بِأَرْضٍ فَلاَ يَقْدَمَنَّ عَلَيْهِ، وَمَنْ كَانَ بِأَرْضٍ وَقَعَ بِهَا فَلاَ يَخْرُجْ فِرَارًا مِنْهُ ".
Narrated 'Amir bin Sa`d bin Abi Waqqas: That he heard Usama bin Zaid speaking to Sa`d, saying, "Allah's Messenger (PBUH) mentioned the plague and said, 'It is a means of punishment with which some nations were punished and some of it has remained, and it appears now and then. So whoever hears that there is an outbreak of plague in some land, he should not go to that land, and if the plague breaks out in the land where one is already present, one should not run away from that land, escaping from the plague." ھم سے ابو الیمان نے بیان کیا ‘ کھا ھم سے شعیب نے بیان کیا ‘ ان سے زھری نے ‘ ان سے عامر ابن سعد بن ابی وقاص نے کھ انھوں نے حضرت اسامھ بن زید رضی اللھ عنھ سے سنا ‘ وھ حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللھ عنھ سے حدیث نقل کر رھے تھے کھ رسول اللھ صلی اللھ علیھ وسلم نے طاعون کا ذکر کیا اور فرمایا کھ یھ ایک عذاب ھے جس کے ذریعھ بعض امتوں کو عذاب دیا گیا تھا اس کے بعد ا سکا کچھ حصھ باقی رھ گیا ھے اور وھ کبھی چلا جاتا ھے اور کبھی واپس آتاجا ھے ۔ پس جو شخص کسی سرزمین پر اس کے پھیلنے کے متعلق سنے تو وھاں نھ جائے لیکن اگر کوئی کسی جگھ ھو اور وھاں یھ وبا پھوٹ پڑے تو وھاں سے بھاگے بھی نھیں ۔
Book reference: Sahih Bukhari Book 90 Hadith no 6974
Web reference: Sahih Bukhari Volume 9 Book 86 Hadith no 104
حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَيُّوبَ السَّخْتِيَانِيِّ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم " الْعَائِدُ فِي هِبَتِهِ كَالْكَلْبِ يَعُودُ فِي قَيْئِهِ، لَيْسَ لَنَا مَثَلُ السَّوْءِ ".
Narrated Ibn `Abbas: The Prophet (PBUH) said, "The one who takes back his gift is like a dog swallowing its own vomit, and we (believers) should not act according to this bad example." ھم سے ابونعیم نے بیان کیا ‘ کھا ھم سے سفیان نے بیان کیا ‘ ان سے ایوب سختیانی نے ‘ ان سے عکرمھ نے اور ان سے حضرت ابن عباس رضی اللھ عنھما نے بیان کیا کھ نبی کریم صلی اللھ علیھ وسلم نے فرمایا اپنے ھبھ کو واپس لینے والا اس کتے کی طرح ھے جو اپنی قے کو خود چاٹ جاتا ھے ‘ ھمارے لیے بری مثال مناسب نھیں ۔
Book reference: Sahih Bukhari Book 90 Hadith no 6975
Web reference: Sahih Bukhari Volume 9 Book 86 Hadith no 105
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ إِنَّمَا جَعَلَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم الشُّفْعَةَ فِي كُلِّ مَا لَمْ يُقْسَمْ، فَإِذَا وَقَعَتِ الْحُدُودُ وَصُرِّفَتِ الطُّرُقُ فَلاَ شُفْعَةَ. وَقَالَ بَعْضُ النَّاسِ الشُّفْعَةُ لِلْجِوَارِ. ثُمَّ عَمَدَ إِلَى مَا شَدَّدَهُ فَأَبْطَلَهُ، وَقَالَ إِنِ اشْتَرَى دَارًا فَخَافَ أَنْ يَأْخُذَ الْجَارُ بِالشُّفْعَةِ، فَاشْتَرَى سَهْمًا مِنْ مِائَةِ سَهْمٍ، ثُمَّ اشْتَرَى الْبَاقِيَ، وَكَانَ لِلْجَارِ الشُّفْعَةُ فِي السَّهْمِ الأَوَّلِ، وَلاَ شُفْعَةَ لَهُ فِي بَاقِي الدَّارِ، وَلَهُ أَنْ يَحْتَالَ فِي ذَلِكَ.
Narrated Jabir bin `Abdullah: The Prophet (PBUH) has decreed that preemption is valid in all cases where the real estate concerned has not been divided, but if the boundaries are established and the ways are made, then there is no preemption. A man said, "Preemption is only for the neighbor," and then he makes invalid what he has confirmed. He said, "If someone wants to buy a house and being afraid that the neighbor (of the house) may buy it through preemption, he buys one share out of one hundred shares of the house and then buys the rest of the house, then the neighbor can only have the right of preemption for the first share but not for the rest of the house; and the buyer may play such a trick in this case." ھم سے عبداللھ بن محمد نے بیان کیا ‘ انھوں نے کھا ھم سے ھشام بن یوسف نے بیان کیا ‘ انھوں نے کھا ھم کو معمر نے خبر دی ‘ انھیں زھری نے ‘ انھیں ابوسلمھ نے اور ان سے حضرت جابر بن عبداللھ رضی اللھ عنھ نے بیان کیا کھ نبی کریم صلی اللھ علیھ وسلم نے شفعھ کا حکم ھر اس چیز میں دیا تھا جو تقسیم نھ ھو سکتی ھو ۔ پس جب حد بندی ھو جائے اور راستے الگ الگ کر دئیے جائیں تو پھر شفعھ نھیں ۔ اور بعض لوگ کھتے ھیں کھ شفعھ کا حق پڑوسی کو بھی ھوتا ھے پھر خود ھی اپنی بات کو غلط قرار دیا اور کھا کھ اگر کسی نے کوئی گھر خریدا اور اسے خطرھ ھے کھ اس کا پڑوسی حق شفعھ کی بنا پر اس سے گھر لے لے گا تو اس نے اس کے سو حصے کر کے ایک حصھ اس میں سے پھلے خرید لیا اور باقی حصے بعد میں خریدے تو ایسی صورت میں پھلے حصے میں تو پڑوسی کو شفعھ کا حق ھو گا ۔ گھر کے باقی حصوں میں اسے یھ حق نھیں ھو گا اور اس کے لیے جائز ھے کھ یھ حیلھ کرے ۔
Book reference: Sahih Bukhari Book 90 Hadith no 6976
Web reference: Sahih Bukhari Volume 9 Book 86 Hadith no 106
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مَيْسَرَةَ، سَمِعْتُ عَمْرَو بْنَ الشَّرِيدِ، قَالَ جَاءَ الْمِسْوَرُ بْنُ مَخْرَمَةَ فَوَضَعَ يَدَهُ عَلَى مَنْكِبِي، فَانْطَلَقْتُ مَعَهُ إِلَى سَعْدٍ فَقَالَ أَبُو رَافِعٍ لِلْمِسْوَرِ أَلاَ تَأْمُرُ هَذَا أَنْ يَشْتَرِيَ مِنِّي بَيْتِي الَّذِي فِي دَارِي. فَقَالَ لاَ أَزِيدُهُ عَلَى أَرْبَعِمِائَةٍ، إِمَّا مُقَطَّعَةٍ وَإِمَّا مُنَجَّمَةٍ. قَالَ أُعْطِيتُ خَمْسَمِائَةٍ نَقْدًا، فَمَنَعْتُهُ، وَلَوْلاَ أَنِّي سَمِعْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ " الْجَارُ أَحَقُّ بِصَقَبِهِ ". مَا بِعْتُكَهُ أَوْ قَالَ مَا أَعْطَيْتُكَهُ. قُلْتُ لِسُفْيَانَ إِنَّ مَعْمَرًا لَمْ يَقُلْ هَكَذَا. قَالَ لَكِنَّهُ قَالَ لِي هَكَذَا. وَقَالَ بَعْضُ النَّاسِ إِذَا أَرَادَ أَنْ يَبِيعَ الشُّفْعَةَ فَلَهُ أَنْ يَحْتَالَ حَتَّى يُبْطِلَ الشُّفْعَةَ فَيَهَبُ الْبَائِعُ لِلْمُشْتَرِي الدَّارَ، وَيَحُدُّهَا وَيَدْفَعُهَا إِلَيْهِ، وَيُعَوِّضُهُ الْمُشْتَرِي أَلْفَ دِرْهَمٍ، فَلاَ يَكُونُ لِلشَّفِيعِ فِيهَا شُفْعَةٌ.
Narrated 'Amr bin Ash-Sharid: Al-Miswar bin Makhrama came and put his hand on my shoulder and I accompanied him to Sa'd. Abu Rafi' said to Al-Miswar, "Won't you order this (i.e. Sa'd) to buy my house which is in my yard?" Sa'd said, "I will not offer more than four hundred in installments over a fixed period." Abu Rafi said, "I was offered five hundred cash but I refused. Had I not heard the Prophet (PBUH) saying, 'A neighbor is more entitled to receive the care of his neighbor,' I would not have sold it to you." The narrator said, to Sufyan: Ma'mar did not say so. Sufyan said, "But he did say so to me." Some people said, "If someone wants to sell a house and deprived somebody of the right of preemption, he has the right to play a trick to render the preemption invalid. And that is by giving the house to the buyer as a present and marking its boundaries and giving it to him. The buyer then gives the seller one-thousand Dirham as compensation in which case the preemptor loses his right of preemption." ھم سے علی بن عبداللھ مدینی نے بیان کیا ‘ انھوں نے کھا ھم سے سفیان بن عیینھ نے بیان کیا ‘ ان سے ابراھیم بن میسرھ نے بیان کیا ‘ انھوں نے عمرو بن الشرید سے سنا ‘ انھوں نے بیان کیا کھ مسور بن مخرمھ رضی اللھ عنھ آئے اور انھوں نے میرے مونڈھے پر اپنا ھاتھ رکھا پھر میں ان کے ساتھ سعد بن ابی وقاص رضی اللھ عنھ کے یھاں گیا تو ابورافع نے اس پر کھا کھ اس کا چار سو سے زیادھ میں نھیں دے سکتا اور وھ بھی قسطوں میں دوں گا ۔ اس پر انھوں نے جواب دیا کھ مجھے تو اس کے پانچ سو نقد مل رھے تھے اور میں نے انکار کر دیا ۔ اگر میں نے رسول اللھ صلی اللھ علیھ وسلم سے یھ نھ سنا ھوتا کھ پڑوسی زیادھ مستحق ھے تو میں اسے تمھیں نھ بیچتا ۔ علی بن عبداللھ مدینی نے کھا میں نے سفیان بن عیینھ سے اس پر پوچھا کھ معمر نے اس طرح نھیں بیان کیا ھے ۔ سفیان نے کھا کھ لیکن مجھ سے تو ابراھیم بن میسرھ نے یھ حدیث اسی طرح نقل کی ۔ اور بعض لوگ کھتے ھیں کھ اگر کوئی شخص چاھے کھ شفیع کو حق شفعھ نھ دے تو اسے حیلھ کرنے کی اجازت ھے اور حیلھ یھ ھے کھ جائیداد کا مالک خریدار کو وھ جائیداد ھبھ کر دے پھر خریدار یعنی موھوب لھ اس ھبھ کے معاوضھ میں مالک جائیداد کو ھزار درھم مثلاً ھبھ کر دے اس صورت میں شفیع کو شفعھ کا حق نھ رھے گا ۔
Book reference: Sahih Bukhari Book 90 Hadith no 6977
Web reference: Sahih Bukhari Volume 9 Book 86 Hadith no 107