حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ أَيْمَنَ، قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي أَيْمَنُ، قَالَ دَخَلْتُ عَلَى عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ فَقُلْتُ كُنْتُ غُلاَمًا لِعُتْبَةَ بْنِ أَبِي لَهَبٍ، وَمَاتَ وَوَرِثَنِي بَنُوهُ، وَإِنَّهُمْ بَاعُونِي مِنَ ابْنِ أَبِي عَمْرٍو، فَأَعْتَقَنِي ابْنُ أَبِي عَمْرٍو، وَاشْتَرَطَ بَنُو عُتْبَةَ الْوَلاَءَ. فَقَالَتْ دَخَلَتْ بَرِيرَةُ وَهْىَ مُكَاتَبَةٌ فَقَالَتِ اشْتَرِينِي وَأَعْتِقِينِي. قَالَتْ نَعَمْ. قَالَتْ لاَ يَبِيعُونِي حَتَّى يَشْتَرِطُوا وَلاَئِي. فَقَالَتْ لاَ حَاجَةَ لِي بِذَلِكَ. فَسَمِعَ بِذَلِكَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم أَوْ بَلَغَهُ، فَذَكَرَ لِعَائِشَةَ، فَذَكَرَتْ عَائِشَةُ مَا قَالَتْ لَهَا، فَقَالَ " اشْتَرِيهَا وَأَعْتِقِيهَا، وَدَعِيهِمْ يَشْتَرِطُونَ مَا شَاءُوا ". فَاشْتَرَتْهَا عَائِشَةُ فَأَعْتَقَتْهَا وَاشْتَرَطَ أَهْلُهَا الْوَلاَءَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم " الْوَلاَءُ لِمَنْ أَعْتَقَ، وَإِنِ اشْتَرَطُوا مِائَةَ شَرْطٍ ".
Narrated `Abdul Wahid bin Aiman: I went to `Aisha and said, "I was the slave of `Utba bin Abu Lahab. "Utba died and his sons became my masters who sold me to Ibn Abu `Amr who manumitted me. The sons of `Utba stipulated that my Wala' should be for them." `Aisha said, "Buraira came to me and she was given the writing of emancipation by her masters and she asked me to buy and manumit her. I agreed to it, but Buraira told me that her masters would not sell her unless her Wala' was for them." `Aisha said, "I am not in need of that." When the Prophet (PBUH) heard that, or he was told about it, he asked `Aisha about it. `Aisha mentioned what Buraira had told her. The Prophet (PBUH) said, "Buy and manumit her and let them stipulate whatever they like." So, `Aisha bought and manumitted her and her masters stipulated that her Wala' should be for them." The Prophet;, said, "The Wala' will be for the liberator even if they stipulated a hundred conditions." ہم سے ابونعیم نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے عبدالواحد بن ایمن نے بیان کیا کہ مجھ سے میرے باپ ایمن رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں عائشہ رضی اللہ عنہا کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا کہ میں پہلے عتبہ بن ابی لہب کا غلام تھا ۔ ان کا جب انتقال ہوا تو ان کی اولاد میری وارث ہوئی ۔ ان لوگوں نے مجھے عبداللہ ابن ابی عمرو کو بیچ دیا اور ابن ابی عمرو نے مجھے آزاد کر دیا ۔ لیکن ( بیچتے وقت ) عتبہ کے وارثوں نے ولاء کی شرط اپنے لیے لگالی تھی ( تو کیا یہ شرط صحیح ہے ؟ ) اس پر عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ بریرہ رضی اللہ عنہا میرے یہاں آئی تھیں اور انہوں نے کتابت کا معاملہ کر لیا تھا ۔ انہوں نے کہا کہ مجھے آپ خرید کر آزاد کر دیں ۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ میں ایسا کر دوں گی ( لیکن مالکوں سے بات چیت کے بعد ) انہوں نے بتایا کہ وہ مجھے بیچنے پر صرف اس شرط کے ساتھ راضی ہیں کہ ولاء انہیں کے پاس رہے ۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ پھر مجھے اس کی ضرورت بھی نہیں ہے ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی اسے سنایا ( عائشہ رضی اللہ عنہا نے یہ کہا کہ ) آپ کو اس کی اطلاع ملی ۔ اس لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے دریافت فرمایا ، انہوں نے صورت حال کی آپ کو خبر دی ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ بریرہ کو خرید کر آزاد کر دے اور مالکوں کو جو بھی شرط چاہیں لگانے دو ۔ چنانچہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے انہیں خرید کر آزاد کر دیا ۔ مالکوں نے چونکہ ولاء کی شرط رکھی تھی اس لیے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ( صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے ایک مجمع سے ) خطاب فرمایا ، ولاء تو اسی کے ساتھ ہوتی ہے جو آزاد کرے ۔ ( اور جو آزاد نہ کریں ) اگرچہ وہ سو شرطیں بھی لگا لیں ( ولاء پھر بھی ان کے ساتھ قائم نہیں ہو سکتی ) ۔
Book Ref: Sahih Bukhari Book 50 Hadith 2565
Web Ref: Sahih Bukhari Vol 3 Book 46 Hadith 739