حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا جُوَيْرِيَةُ، عَنْ نَافِعٍ، قَالَ قَالَ ابْنُ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ رَجَعْنَا مِنَ الْعَامِ الْمُقْبِلِ فَمَا اجْتَمَعَ مِنَّا اثْنَانِ عَلَى الشَّجَرَةِ الَّتِي بَايَعْنَا تَحْتَهَا، كَانَتْ رَحْمَةً مِنَ اللَّهِ‏.‏ فَسَأَلْتُ نَافِعًا عَلَى أَىِّ شَىْءٍ بَايَعَهُمْ عَلَى الْمَوْتِ قَالَ لاَ، بَايَعَهُمْ عَلَى الصَّبْرِ‏.‏

Narrated Ibn `Umar: When we reached (Hudaibiya) in the next year (of the treaty of Hudaibiya), not even two men amongst us agreed unanimously as to which was the tree under which we had given the pledge of allegiance, and that was out of Allah's Mercy. (The sub narrator asked Naf'i, "For what did the Prophet (PBUH) take their pledge of allegiance, was it for death?" Naf'i replied "No, but he took their pledge of allegiance for patience.") ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا ، کہا ہم سے جویریہ نے بیان کیا ، ان سے نافع نے اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ ( صلح حدیبیہ کے بعد ) جب ہم دوسرے سال پھر آئے ، تو ہم میں سے ( جنہوں نے صلح حدیبیہ کے موقع پر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت کی تھی ) دو شخص بھی اس درخت کی نشان دہی پر متفق نہیں ہو سکے ۔ جس کے نیچے ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت کی تھی اور یہ صرف اللہ کی رحمت تھی ۔ جویریہ نے کہا ، میں نے نافع سے پوچھا ، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ سے کس بات پر بیعت کی تھی ، کیا موت پر لی تھی ؟ فرمایا کہ نہیں ، بلکہ صبر و استقامت پر بیعت لی تھی ۔

Book Ref: Sahih Bukhari Book 56 Hadith 2958
Web Ref:  Sahih Bukhari Vol 4 Book 52 Hadith 205