حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ أَخْبَرَنِي رَوْحُ بْنُ الْقَاسِمِ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ لِي ‏"‏ لَوْ قَدْ جَاءَنَا مَالُ الْبَحْرَيْنِ قَدْ أَعْطَيْتُكَ هَكَذَا وَهَكَذَا وَهَكَذَا ‏"‏‏.‏ فَلَمَّا قُبِضَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَجَاءَ مَالُ الْبَحْرَيْنِ قَالَ أَبُو بَكْرٍ مَنْ كَانَتْ لَهُ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم عِدَةٌ فَلْيَأْتِنِي‏.‏ فَأَتَيْتُهُ فَقُلْتُ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَدْ كَانَ قَالَ لِي ‏"‏ لَوْ قَدْ جَاءَنَا مَالُ الْبَحْرَيْنِ لأَعْطَيْتُكَ هَكَذَا وَهَكَذَا وَهَكَذَا ‏"‏‏.‏ فَقَالَ لِي احْثُهْ‏.‏ فَحَثَوْتُ حَثْيَةً فَقَالَ لِي عُدَّهَا‏.‏ فَعَدَدْتُهَا فَإِذَا هِيَ خَمْسُمِائَةٍ، فَأَعْطَانِي أَلْفًا وَخَمْسَمِائَةٍ‏.‏ وَقَالَ إِبْرَاهِيمُ بْنُ طَهْمَانَ عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ صُهَيْبٍ، عَنْ أَنَسٍ، أُتِيَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم بِمَالٍ مِنَ الْبَحْرَيْنِ فَقَالَ ‏"‏ انْثُرُوهُ فِي الْمَسْجِدِ ‏"‏ فَكَانَ أَكْثَرَ مَالٍ أُتِيَ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم إِذْ جَاءَهُ الْعَبَّاسُ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَعْطِنِي إِنِّي فَادَيْتُ نَفْسِي وَفَادَيْتُ عَقِيلاً‏.‏ قَالَ ‏"‏ خُذْ ‏"‏‏.‏ فَحَثَا فِي ثَوْبِهِ، ثُمَّ ذَهَبَ يُقِلُّهُ، فَلَمْ يَسْتَطِعْ‏.‏ فَقَالَ أْمُرْ بَعْضَهُمْ يَرْفَعْهُ إِلَىَّ‏.‏ قَالَ ‏"‏ لاَ ‏"‏‏.‏ قَالَ فَارْفَعْهُ أَنْتَ عَلَىَّ‏.‏ قَالَ ‏"‏ لاَ ‏"‏‏.‏ فَنَثَرَ مِنْهُ، ثُمَّ ذَهَبَ يُقِلُّهُ فَلَمْ يَرْفَعْهُ‏.‏ فَقَالَ أْمُرْ بَعْضَهُمْ يَرْفَعْهُ عَلَىَّ‏.‏ قَالَ ‏"‏ لاَ ‏"‏‏.‏ قَالَ فَارْفَعْهُ أَنْتَ عَلَىَّ‏.‏ قَالَ ‏"‏ لاَ ‏"‏‏.‏ فَنَثَرَ ثُمَّ احْتَمَلَهُ عَلَى كَاهِلِهِ ثُمَّ انْطَلَقَ، فَمَا زَالَ يُتْبِعُهُ بَصَرَهُ حَتَّى خَفِيَ عَلَيْنَا عَجَبًا مِنْ حِرْصِهِ، فَمَا قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَثَمَّ مِنْهَا دِرْهَمٌ‏.‏

Narrated Jabir bin `Abdullah: Allah's Messenger (PBUH) once said to me, "If the revenue of Bahrain came, I would give you this much and this much." When Allah's Messenger (PBUH) had died, the revenue of Bahrain came, and Abu Bakr announced, " Let whoever was promised something by Allah's Messenger (PBUH) come to me." So, I went to Abu Bakr and said, "Allah's Messenger (PBUH) said to me, 'If the revenue of Bahrain came, I would give you this much and this. much." On that Abu Bakr said to me, "Scoop (money) with both your hands." I scooped money with both my hands and Abu Bakr asked me to count it. I counted it and it was five-hundred (gold pieces). The total amount he gave me was one thousand and five hundred (gold pieces.) Narrated Anas: Money from Bahrain was brought to the Prophet (PBUH) . He said, "Spread it in the Mosque." It was the biggest amount that had ever been brought to Allah's Messenger (PBUH) . In the meantime Al-`Abbas came to him and said, "O Allah's Messenger (PBUH)! Give me, for I gave the ransom of myself and `Aqil." The Prophet said (to him), "Take." He scooped money with both hands and poured it in his garment and tried to lift it, but he could not and appealed to the Prophet, "Will you order someone to help me in lifting it?" The Prophet (PBUH) said, "No." Then Al-`Abbas said, "Then will you yourself help me carry it?" The Prophet (PBUH) said, "No." Then Al `Abbas threw away some of the money, but even then he was not able to lift it, and so he gain requested the Prophet (PBUH) "Will you order someone to help me carry it?" The Prophet said, "No." Then Al-`Abbas said, "Then will you yourself yelp me carry it?" The Prophet (PBUH) said, 'No." So, Al-`Abbas threw away some more money and lifted it on his shoulder and went away. The Prophet (PBUH) kept on looking at him with astonishment at his greediness till he went out of our sight. Allah's Messenger (PBUH) did not get up from there till not a single Dirham remained from that money. ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے اسماعیل بن ابراہیم نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ مجھے روح بن قاسم نے خبر دی ، انہیں محمد بن منکدر نے بیان کیا کہ جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا تھا کہ اگر ہمارے پاس بحرین سے روپیہ آیا ، تو میں تمہیں اتنا ، اتنا ، اتنا ( تین لپ ) دوں گا ۔ پھر جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہو گئی اور اس کے بعد بحرین کا روپیہ آیا تو ابوبکر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اگر کسی سے کوئی دینے کا وعدہ کیا ہو تو وہ ہمارے پاس آئے ۔ چنانچہ میں حاضر ہوا اور عرض کیا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا تھا کہ اگر بحرین کا روپیہ ہمارے یہاں آیا تو میں تمہیں اتنا ، اتنا اور اتنا دوں گا ۔ اس پر انہوں نے فرمایا کہ اچھا ایک لپ بھرو ، میں نے ایک لپ بھری ، تو انہوں نے فرمایا کہ اسے شمار کرو ، میں نے شمار کیا تو پانچ سو تھا ، پھر انہوں نے مجھے ڈیڑھ ہزار عنایت فرمایا ۔ اور ابراہیم بن طہمان نے بیان کیا ، ان سے عبدالعزیز بن صہیب نے اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاں بحرین سے خراج کا روپیہ آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اسے مسجد میں پھیلا دو ، بحرین کا وہ مال ان تمام اموال میں سب سے زیادہ تھا جو اب تک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے یہاں آ چکے تھے ۔ اتنے میں عباس رضی اللہ عنہ تشریف لائے اور کہنے لگے کہ یا رسول اللہ ! مجھے بھی عنایت فرمائیے ( میں زیر بار ہوں ) کیونکہ میں نے ( بدر کے موقع پر ) اپنا بھی فدیہ ادا کیا تھا اور عقیل رضی اللہ عنہ کا بھی ! آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اچھا لے لیجئے ۔ چنانچہ انہوں نے اپنے کپڑے میں روپیہ بھر لیا ( لیکن اٹھایا نہ جا سکا ) تو اس میں سے کم کرنے لگے ۔ لیکن کم کرنے کے بعد بھی نہ اٹھ سکا تو عرض کیا کہ آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کسی کو حکم دیں کہ اٹھانے میں میری مدد کرے ، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ایسا نہیں ہو سکتا ، انہوں نے کہا کہ پھر آپ خود ہی اٹھوا دیں ۔ فرمایا کہ یہ بھی نہیں ہو سکتا ۔ پھر عباس رضی اللہ عنہ نے اس میں سے کچھ کم کیا ، لیکن اس پر بھی نہ اٹھا سکے تو کہا کہ کسی کو حکم دیجئیے کہ وہ اٹھا دے ، فرمایا کہ نہیں ایسا نہیں ہو سکتا ، انہوں نے کہا پھر آپ ہی اٹھا دیں ، حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ بھی نہیں ہو سکتا ۔ آخر اس میں سے انہیں پھر کم کرنا پڑا اور تب کہیں جا کے اسے اپنے کاندھے پر اٹھا سکے اور لے کر جانے لگے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت تک انہیں برابر دیکھتے رہے ، جب تک وہ ہماری نظروں سے چھپ نہ گئے ۔ ان کے حرص پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تعجب فرمایا اور آپ اس وقت تک وہاں سے نہ اٹھے جب تک وہاں ایک درہم بھی باقی رہا ۔

Book Ref: Sahih Bukhari Book 58 Hadith 3164, 3165
Web Ref:  Sahih Bukhari Vol 4 Book 53 Hadith 390