حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا بِشْرٌ ـ هُوَ ابْنُ الْمُفَضَّلِ ـ حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ بُشَيْرِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ أَبِي حَثْمَةَ، قَالَ انْطَلَقَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَهْلٍ وَمُحَيِّصَةُ بْنُ مَسْعُودِ بْنِ زَيْدٍ إِلَى خَيْبَرَ، وَهْىَ يَوْمَئِذٍ صُلْحٌ، فَتَفَرَّقَا، فَأَتَى مُحَيِّصَةُ إِلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَهْلٍ وَهْوَ يَتَشَحَّطُ فِي دَمٍ قَتِيلاً، فَدَفَنَهُ ثُمَّ قَدِمَ الْمَدِينَةَ، فَانْطَلَقَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ سَهْلٍ وَمُحَيِّصَةُ وَحُوَيِّصَةُ ابْنَا مَسْعُودٍ إِلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم، فَذَهَبَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ يَتَكَلَّمُ فَقَالَ ‏"‏ كَبِّرْ كَبِّرْ ‏"‏‏.‏ وَهْوَ أَحْدَثُ الْقَوْمِ، فَسَكَتَ فَتَكَلَّمَا فَقَالَ ‏"‏ أَتَحْلِفُونَ وَتَسْتَحِقُّونَ قَاتِلَكُمْ أَوْ صَاحِبَكُمْ ‏"‏‏.‏ قَالُوا وَكَيْفَ نَحْلِفُ وَلَمْ نَشْهَدْ وَلَمْ نَرَ قَالَ ‏"‏ فَتُبْرِيكُمْ يَهُودُ بِخَمْسِينَ ‏"‏‏.‏ فَقَالُوا كَيْفَ نَأْخُذُ أَيْمَانَ قَوْمٍ كُفَّارٍ فَعَقَلَهُ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم مِنْ عِنْدِهِ‏.‏

Narrated Sahl bin Abi Hathma: `Abdullah bin Sahl and Muhaiyisa bin Mas`ud bin Zaid set out to Khaibar, the inhabitants of which had a peace treaty with the Muslims at that time. They parted and later on Muhaiyisa came upon `Abdullah bin Sah! and found him murdered agitating in his blood. He buried him and returned to Medina. `Abdur Rahman bin Sahl, Muhaiyisa and Huwaiuisa, the sons of Mas`ud came to the Prophet (PBUH) and `Abdur Rahman intended to talk, but the Prophet (PBUH) said (to him), "Let the eldest of you speak." as `Abdur-Rahman was the youngest:. `Abdur-Rahman kept silent and the other two spoke. The Prophet (PBUH) said, "If you swear as to who has committed the murder, you will have the right to take your right from the murderer." They said, "How should we swear if we did not witness the murder or see the murderer?" The Prophet (PBUH) said, "Then the Jews can clear themselves from the charge by taking Alaska (an oath taken by men that it was not they who committed the murder)." The!y said, "How should we believe in the oaths of infidels?" So, the Prophet (PBUH) himself paid the blood money (of `Abdullah). (See Hadith No. 36 Vol. 9.) ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا ، کہا ہم سے بشر بن مفضل نے ، کہا ہم سے یحییٰ بن سعید انصاری نے ، ان سے بشیر بن یسار نے اور ان سے سہل بن ابی حثمہ نے بیان کیا کہ عبداللہ بن سہل اور محیصہ بن مسعود بن زید رضی اللہ عنہما خیبر گئے ۔ ان دنوں ( خیبر کے یہودیوں سے مسلمانوں کی ) صلح تھی ۔ پھر دونوں حضرات ( خیبر پہنچ کر اپنے اپنے کام کے لیے ) جدا ہو گئے ۔ اس کے بعد محیصہ رضی اللہ عنہ عبداللہ بن سہل رضی اللہ عنہ کے پاس آئے تو کیا دیکھتے ہیں کہ وہ خون میں لوٹ رہے ہیں ۔ کسی نے ان کو قتل کر ڈالا ، خیر محیصہ رضی اللہ عنہ نے عبداللہ رضی اللہ عنہ کو دفن کر دیا ۔ پھر مدینہ آئے ، اس کے بعد عبدالرحمن بن سہل ( عبداللہ رضی اللہ عنہ کے بھائی ) اور مسعود کے دونوں صاحبزادے محیصہ اور حویصہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے ، گفتگو عبدالرحمن رضی اللہ عنہ نے شروع کی ، تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، کہ جو تم لوگوں میں عمر میں بڑے ہوں وہ بات کریں ۔ عبدالرحمن سب سے کم عمر تھے ، وہ چپ ہو گئے ۔ اور محیصہ اور حویصہ نے بات شروع کی ۔ آپ نے دریافت کیا ، کیا تم لوگ اس پر قسم کھا سکتے ہو ، کہ جس شخص کو تم قاتل کہہ رہے ہو اس پر تمہارا حق ثابت ہو سکے ۔ ان لوگوں نے عرض کیا کہ ہم ایک ایسے معاملے میں کس طرح قسم کھا سکتے ہیں جس کو ہم نے خود اپنی آنکھوں سے نہ دیکھا ہو ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر کیا یہود تمہارے دعوے سے اپنی برات اپنی طرف سے پچاس قسمیں کھا کر کے کر دیں ؟ ان لوگوں نے عرض کیا کہ کفار کی قسموں کا ہم کس طرح اعتبار کر سکتے ہیں ۔ چنانچہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے خود اپنے پاس سے ان کو دیت ادا کر دی ۔

Book Ref: Sahih Bukhari Book 58 Hadith 3173
Web Ref:  Sahih Bukhari Vol 4 Book 53 Hadith 398