حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، حَدَّثَنَا زَكَرِيَّاءُ بْنُ أَبِي زَائِدَةَ، عَنِ ابْنِ الأَشْوَعِ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنْ مَسْرُوقٍ، قَالَ قُلْتُ لِعَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ فَأَيْنَ قَوْلُهُ ‏{‏ثُمَّ دَنَا فَتَدَلَّى * فَكَانَ قَابَ قَوْسَيْنِ أَوْ أَدْنَى‏}‏ قَالَتْ ذَاكَ جِبْرِيلُ كَانَ يَأْتِيهِ فِي صُورَةِ الرَّجُلِ، وَإِنَّهُ أَتَاهُ هَذِهِ الْمَرَّةَ فِي صُورَتِهِ الَّتِي هِيَ صُورَتُهُ، فَسَدَّ الأُفُقَ‏.‏

Narrated Masruq: I asked Aisha "What about His Statement:-- "Then he (Gabriel) approached And came closer, And was at a distance Of but two bow-lengths Or (even) nearer?" (53.8-9) She replied, "It was Gabriel who used to come to the Prophet (PBUH) in the figure of a man, but on that occasion, he came in his actual and real figure and (he was so huge) that he covered the whole horizon." مجھ سے محمد بن یوسف نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابواسامہ نے بیان کیا ، کہا ہم سے زکریابن ابی زائدہ نے بیان کیا ، ان سے سعید بن الاشوع نے ، ان سے شعبی نے اور ان سے مسروق نے بیان کیا کہ میں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا ( ان کے اس کہنے پر کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ تعالیٰ کو دیکھا نہیں تھا ) پھر اللہ تعالیٰ کے اس ارشاد » ثم دنی فتدلیٰ فکان قاب قوسین او ادنیٰ « کے بارے میں آپ کا کیا خیال ہے ؟ انہوں نے کہا کہ یہ آیت تو جبرائیل علیہ السلام کے بارے میں ہے ، وہ انسانی شکل میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا کرتے تھے اور اس مرتبہ اپنی اس شکل میں آئے جو اصلی تھی اور انہوں نے تمام آسمان کے کناروں کو ڈھانپ لیا تھا ۔

Book Ref: Sahih Bukhari Book 59 Hadith 3235
Web Ref:  Sahih Bukhari Vol 4 Book 54 Hadith 458