حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، حَدَّثَنَا أَبُو الزِّنَادِ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، حَدَّثَهُ أَنَّهُ، سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ ‏"‏ مَثَلِي وَمَثَلُ النَّاسِ كَمَثَلِ رَجُلٍ اسْتَوْقَدَ نَارًا، فَجَعَلَ الْفَرَاشُ وَهَذِهِ الدَّوَابُّ تَقَعُ فِي النَّارِ ‏"‏‏.‏ وَقَالَ ‏"‏ كَانَتِ امْرَأَتَانِ مَعَهُمَا ابْنَاهُمَا جَاءَ الذِّئْبُ فَذَهَبَ بِابْنِ إِحْدَاهُمَا، فَقَالَتْ صَاحِبَتُهَا إِنَّمَا ذَهَبَ بِابْنِكِ‏.‏ وَقَالَتِ الأُخْرَى إِنَّمَا ذَهَبَ بِابْنِكِ‏.‏ فَتَحَاكَمَتَا إِلَى دَاوُدَ، فَقَضَى بِهِ لِلْكُبْرَى فَخَرَجَتَا عَلَى سُلَيْمَانَ بْنِ دَاوُدَ فَأَخْبَرَتَاهُ‏.‏ فَقَالَ ائْتُونِي بِالسِّكِّينِ أَشُقُّهُ بَيْنَهُمَا‏.‏ فَقَالَتِ الصُّغْرَى لاَ تَفْعَلْ يَرْحَمُكَ اللَّهُ، هُوَ ابْنُهَا‏.‏ فَقَضَى بِهِ لِلصُّغْرَى ‏"‏‏.‏ قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ وَاللَّهِ إِنْ سَمِعْتُ بِالسِّكِّينِ إِلاَّ يَوْمَئِذٍ، وَمَا كُنَّا نَقُولُ إِلاَّ الْمُدْيَةُ‏.‏

Narrated Abu Huraira: Allah's Messenger (PBUH) said, "My example and the example o the people is like that of a person who lit a fire and let the moths, butterflies and these insects fall in it." He also said, "There were two women, each of whom had a child with her. A wolf came and took away the child of one of them, whereupon the other said, 'It has taken your child.' The first said, 'But it has taken your child.' So they both carried the case before David who judged that the living child be given to the elder lady. So both of them went to Solomon bin David and informed him (of the case). He said, 'Bring me a knife so as to cut the child into two pieces and distribute it between them.' The younger lady said, 'May Allah be merciful to you! Don't do that, for it is her (i.e. the other lady's) child.' So he gave the child to the younger lady." ہم سے ابواالیمان نے بیان کیا ، کہا ہم کوشعیب نے خبر دی ، کہا ہم سے ابوالزناد نے بیان کیا ، ان سے عبدالرحمان نے بیان کیا ، انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا اور انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ، آپ نے فرمایا کہ میری اور تمام انسانوں کی مثال ایک ایسے شخص کی سی ہے جس نے آگ روشن کی ہو ۔ پھر پروانے اور کیڑے مکوڑے اس میں گرنے لگے ہوں ۔ اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ دو عورتیں تھیں اور دونوں کے ساتھ دونوں کے بچے تھے ۔ اتنے میں ایک بھیڑیا آیا اور ایک عورت کے بچے کو اٹھا لے گیا ۔ ان دونوں میں سے ایک عورت نے کہا بھیڑیا تمہارے بیٹے کو لے گیا ہے اور دوسری نے کہا کہ تمہارے بیٹے کو لے گیا ہے ۔ دونوں داؤد علیہ السلام کے یہاں اپنا مقدمہ لے گئیں ۔ آپ نے بڑی عورت کے حق میں فیصلہ کر دیا ۔ اس کے بعد وہ دونوں حضرت سلیمان بن داؤد علیہ السلام کے یہاں آئیں اور انہیں اس جھگڑے کی خبر دی ۔ انہوں نے فرمایا کہ اچھا چھری لاؤ ۔ اس بچے کے دو ٹکڑے کر کے دونوں کے درمیان بانٹ دوں ۔ چھوٹی عورت نے یہ سن کر کہا ، اللہ آپ پر رحم فرمائے ایسا نہ کیجئے ، میں نے مان لیا کہ اسی بڑی کا لڑکا ہے ۔ اس پر سلیمان علیہ السلام نے اس چھوٹی کے حق میں فیصلہ کیا ۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں نے سکین کا لفظ اسی دن سنا ، ورنہ ہم ہمیشہ ( چھری کے لئے ) مدیہ کا لفظ بولا کرتے تھے ۔

Book Ref: Sahih Bukhari Book 60 Hadith 3426, 3427
Web Ref:  Sahih Bukhari Vol 4 Book 55 Hadith 637