حَدَّثَنِي أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَاصِمٍ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي عَمْرَةَ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ، حَدَّثَهُ أَنَّهُ، سَمِعَ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم ح وَحَدَّثَنِي مُحَمَّدٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ رَجَاءٍ، أَخْبَرَنَا هَمَّامٌ، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ أَخْبَرَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي عَمْرَةَ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ حَدَّثَهُ أَنَّهُ، سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ ‏"‏ إِنَّ ثَلاَثَةً فِي بَنِي إِسْرَائِيلَ أَبْرَصَ وَأَقْرَعَ وَأَعْمَى بَدَا لِلَّهِ أَنْ يَبْتَلِيَهُمْ، فَبَعَثَ إِلَيْهِمْ مَلَكًا، فَأَتَى الأَبْرَصَ‏.‏ فَقَالَ أَىُّ شَىْءٍ أَحَبُّ إِلَيْكَ قَالَ لَوْنٌ حَسَنٌ وَجِلْدٌ حَسَنٌ، قَدْ قَذِرَنِي النَّاسُ‏.‏ قَالَ فَمَسَحَهُ، فَذَهَبَ عَنْهُ، فَأُعْطِيَ لَوْنًا حَسَنًا وَجِلْدًا حَسَنًا‏.‏ فَقَالَ أَىُّ الْمَالِ أَحَبُّ إِلَيْكَ قَالَ الإِبِلُ ـ أَوْ قَالَ الْبَقَرُ هُوَ شَكَّ فِي ذَلِكَ، إِنَّ الأَبْرَصَ وَالأَقْرَعَ، قَالَ أَحَدُهُمَا الإِبِلُ، وَقَالَ الآخَرُ الْبَقَرُ ـ فَأُعْطِيَ نَاقَةً عُشَرَاءَ‏.‏ فَقَالَ يُبَارَكُ لَكَ فِيهَا‏.‏ وَأَتَى الأَقْرَعَ فَقَالَ أَىُّ شَىْءٍ أَحَبُّ إِلَيْكَ قَالَ شَعَرٌ حَسَنٌ، وَيَذْهَبُ عَنِّي هَذَا، قَدْ قَذِرَنِي النَّاسُ‏.‏ قَالَ فَمَسَحَهُ فَذَهَبَ، وَأُعْطِيَ شَعَرًا حَسَنًا‏.‏ قَالَ فَأَىُّ الْمَالِ أَحَبُّ إِلَيْكَ قَالَ الْبَقَرُ‏.‏ قَالَ فَأَعْطَاهُ بَقَرَةً حَامِلاً، وَقَالَ يُبَارَكُ لَكَ فِيهَا‏.‏ وَأَتَى الأَعْمَى فَقَالَ أَىُّ شَىْءٍ أَحَبُّ إِلَيْكَ قَالَ يَرُدُّ اللَّهُ إِلَىَّ بَصَرِي، فَأُبْصِرُ بِهِ النَّاسَ‏.‏ قَالَ فَمَسَحَهُ، فَرَدَّ اللَّهُ إِلَيْهِ بَصَرَهُ‏.‏ قَالَ فَأَىُّ الْمَالِ أَحَبُّ إِلَيْكَ قَالَ الْغَنَمُ‏.‏ فَأَعْطَاهُ شَاةً وَالِدًا، فَأُنْتِجَ هَذَانِ، وَوَلَّدَ هَذَا، فَكَانَ لِهَذَا وَادٍ مِنْ إِبِلٍ، وَلِهَذَا وَادٍ مِنْ بَقَرٍ، وَلِهَذَا وَادٍ مِنَ الْغَنَمِ‏.‏ ثُمَّ إِنَّهُ أَتَى الأَبْرَصَ فِي صُورَتِهِ وَهَيْئَتِهِ فَقَالَ رَجُلٌ مِسْكِينٌ، تَقَطَّعَتْ بِيَ الْحِبَالُ فِي سَفَرِي، فَلاَ بَلاَغَ الْيَوْمَ إِلاَّ بِاللَّهِ ثُمَّ بِكَ، أَسْأَلُكَ بِالَّذِي أَعْطَاكَ اللَّوْنَ الْحَسَنَ وَالْجِلْدَ الْحَسَنَ وَالْمَالَ بَعِيرًا أَتَبَلَّغُ عَلَيْهِ فِي سَفَرِي‏.‏ فَقَالَ لَهُ إِنَّ الْحُقُوقَ كَثِيرَةٌ‏.‏ فَقَالَ لَهُ كَأَنِّي أَعْرِفُكَ، أَلَمْ تَكُنْ أَبْرَصَ يَقْذَرُكَ النَّاسُ فَقِيرًا فَأَعْطَاكَ اللَّهُ فَقَالَ لَقَدْ وَرِثْتُ لِكَابِرٍ عَنْ كَابِرٍ‏.‏ فَقَالَ إِنْ كُنْتَ كَاذِبًا فَصَيَّرَكَ اللَّهُ إِلَى مَا كُنْتَ، وَأَتَى الأَقْرَعَ فِي صُورَتِهِ وَهَيْئَتِهِ، فَقَالَ لَهُ مِثْلَ مَا قَالَ لِهَذَا، فَرَدَّ عَلَيْهِ مِثْلَ مَا رَدَّ عَلَيْهِ هَذَا فَقَالَ إِنْ كُنْتَ كَاذِبًا فَصَيَّرَكَ اللَّهُ إِلَى مَا كُنْتَ‏.‏ وَأَتَى الأَعْمَى فِي صُورَتِهِ فَقَالَ رَجُلٌ مِسْكِينٌ وَابْنُ سَبِيلٍ وَتَقَطَّعَتْ بِيَ الْحِبَالُ فِي سَفَرِي، فَلاَ بَلاَغَ الْيَوْمَ إِلاَّ بِاللَّهِ، ثُمَّ بِكَ أَسْأَلُكَ بِالَّذِي رَدَّ عَلَيْكَ بَصَرَكَ شَاةً أَتَبَلَّغُ بِهَا فِي سَفَرِي‏.‏ فَقَالَ قَدْ كُنْتُ أَعْمَى فَرَدَّ اللَّهُ بَصَرِي، وَفَقِيرًا فَقَدْ أَغْنَانِي، فَخُذْ مَا شِئْتَ، فَوَاللَّهِ لاَ أَجْهَدُكَ الْيَوْمَ بِشَىْءٍ أَخَذْتَهُ لِلَّهِ‏.‏ فَقَالَ أَمْسِكْ مَالَكَ، فَإِنَّمَا ابْتُلِيتُمْ، فَقَدْ رَضِيَ اللَّهُ عَنْكَ وَسَخِطَ عَلَى صَاحِبَيْكَ ‏"‏‏.‏

Narrated Abu Huraira: that he heard Allah's Messenger (PBUH) saying, "Allah willed to test three Israelis who were a Leper, a blind man and a bald-headed man. So, he sent them an angel who came to the leper and said, 'What thing do you like most?' He replied, 'Good color and good skin, for the people have a strong aversion to me.' The angel touched him and his illness was cured, and he was given a good color and beautiful skin. The angel asked him, 'What kind of property do you like best?' He replied, 'Camels (or cows).' (The narrator is in doubt, for either the leper or the bald-headed man demanded camels and the other demanded cows). So he (i.e. the leper) was given a pregnant she-camel, and the angel said (to him), 'May Allah bless you in it.' The angel then went to the bald-headed man and said, 'What thing do you like most?' He said, 'I like good hair and wish to be cured of this disease, for the people feel repulsion for me.' The angel touched him and his illness was cured, and he was given good hair. The angel asked (him), 'What kind of property do you like best?' He replied, 'Cows,' The angel gave him a pregnant cow and said, 'May Allah bless you in it.' The angel went to the blind man and asked, 'What thing do you like best?' He said, '(I like) that Allah may restore my eye-sight to me so that I may see the people.' The angel touched his eyes and Allah gave him back his eye-sight. The angel asked him, 'What kind of property do you like best?' He replied, 'Sheep.' The angel gave him a pregnant sheep. Afterwards, all the three pregnant animals gave birth to young ones, and multiplied and brought forth so much that one of the (three) men had a herd of camels filling a valley, and one had a herd of cows filling a valley, and one had a flock of sheep filling a valley. Then the angel, disguised in the shape and appearance of a leper, went to the leper and said, I am a poor man, who has lost all means of livelihood while on a journey. So none will satisfy my need except Allah and then you. In the Name of Him Who has given you such nice color and beautiful skin, and so much property, I ask you to give me a camel so that I may reach my destination. The man replied, 'I have many obligations (so I cannot give you).' The angel said, 'I think I know you; were you not a leper to whom the people had a strong aversion? Weren't you a poor man, and then Allah gave you (all this property).' He replied, '(This is all wrong), I got this property through inheritance from my fore-fathers.' The angel said, 'If you are telling a lie, then let Allah make you as you were before. ' Then the angel, disguised in the shape and appearance of a bald man, went to the bald man and said to him the same as he told the first one, and he too answered the same as the first one did. The angel said, 'If you are telling a lie, then let Allah make you as you were before.' The angel, disguised in the shape of a blind man, went to the blind man and said, 'I am a poor man and a traveler, whose means of livelihood have been exhausted while on a journey. I have nobody to help me except Allah, and after Him, you yourself. I ask you in the Name of Him Who has given you back your eye-sight to give me a sheep, so that with its help, I may complete my journey.' The man said, 'No doubt, I was blind and Allah gave me back my eye-sight; I was poor and Allah made me rich; so take anything you wish from my property. By Allah, I will not stop you for taking anything (you need) of my property which you may take for Allah's sake.' The angel replied, 'Keep your property with you. You (i.e the three men) have been tested, and Allah is pleased with you and is angry with your two companions." مجھ سے احمد بن اسحاق نے بیان کیا ، کہا ہم سے عمرو بن عاصم نے بیان کیا ، ان سے ہمام نے بیان کیا ، ان سے اسحاق بن عبداللہ نے بیان کیا ، کہا مجھ سے عبدالرحمٰن بن ابی حمزہ نے بیان کیا اور ان سے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ( دوسری سند ) اور مجھ سے محمد نے بیان کیا ، کہا ہم سے عبداللہ بن رجاء نے بیان کیا ، انہیں ہمام نے خبر دی ، ان سے اسحاق بن عبداللہ نے بیان کیا ، انہیں عبدالرحمٰن بن ابی عمرہ نے خبر دی اور ان سے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ، آپ نے فرمایا کہ بنی اسرائیل میں تین شخص تھے ، ایک کوڑھی ، دوسرا اندھا اور تیسرا گنجا ، اللہ تعالیٰ نے چاہا کہ ان کا امتحان لے ۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ نے ان کے پاس ایک فرشتہ بھیجا ۔ فرشتہ پہلے کوڑھی کے پاس آیا اور اس سے پوچھا کہ تمہیں سب سے زیادہ کیا چیز پسند ہے ؟ اس نے جواب دیا کہ اچھا رنگ اور اچھی چمڑی کیونکہ مجھ سے لوگ پرہیز کرتے ہیں ۔ بیان کیا کہ فرشتے نے اس پر اپنا ہاتھ پھیرا تو اس کی بیماری دور ہو گئی اور اس کا رنگ بھی خوبصورت ہو گیا اور چمڑی بھی اچھی ہو گئی ۔ فرشتے نے پوچھا کس طرح کا مال تم زیادہ پسند کرو گے ؟ اس نے کہا کہ اونٹ ! یا اس نے گائے کہی ، اسحاق بن عبداللہ کو اس سلسلے میں شک تھا کہ کوڑھی اور گنجے دونوں میں سے ایک نے اونٹ کی خواہش کی تھی اور دوسرے نے گائے کی ۔ چنانچہ اسے حاملہ اونٹنی دی گئی اور کہا گیا کہ اللہ تعالیٰ تمہیں اس میں برکت دے گا ، پھر فرشتہ گنجے کے پاس آیا اور اس سے پوچھا کہ تمہیں کیا چیز پسند ہے ؟ اس نے کہا کہ عمدہ بال اور موجودہ عیب میرا ختم ہو جائے کیونکہ لوگ اس کی وجہ سے مجھ سے پرہیز کرتے ہیں ۔ بیان کیا کہ فرشتے نے اس کے سر پر ہاتھ پھیرا اور اس کا عیب جاتا رہا اور اس کے بجائے عمدہ بال آ گئے ۔ فرشتے نے پوچھا ، کس طرح کا مال پسند کرو گے ؟ اس نے کہا کہ گائے ! بیان کیا کہ فرشتے نے اسے حاملہ گائے دے دی اور کہا کہ اللہ تعالیٰ اس میں برکت دے گا ۔ پھر اندھے کے پاس فرشتہ آیا اور کہا کہ تمہیں کیا چیز پسند ہے ؟ اس نے کہا کہ اللہ تعالیٰ مجھے آنکھوں کی روشنی دیدے تاکہ میں لوگوں کو دیکھ سکوں ۔ بیان کیا کہ فرشتے نے ہاتھ پھیرا اور اللہ تعالیٰ نے اس کی بینائی اسے واپس دے دی ۔ پھر پوچھا کہ کس طرح کا مال تم پسند کرو گے ؟ اس نے کہا کہ بکریاں ! فرشتے نے اسے حاملہ بکری دے دی ۔ پھر تینوں جانوروں کے بچے پیدا ہوئے ، یہاں تک کہ کوڑھی کے اونٹوں سے اس کی وادی بھر گئی ، گنجے کی گائے بیل سے اس کی وادی بھر گئی اور اندھے کی بکریوں سے اس کی وادی بھر گئی ۔ پھر دوبارہ فرشتہ اپنی اسی پہلی شکل میں کوڑھی کے پاس آیا اور کہا کہ میں ایک نہایت مسکین و فقیر آدمی ہوں ، سفر کا تمام سامان و اسباب ختم ہو چکا ہے اور اللہ تعالیٰ کے سوا اور کسی سے حاجت پوری ہونے کی امید نہیں ، لیکن میں تم سے اسی ذات کا واسطہ دے کر جس نے تمہیں اچھا رنگ اور اچھا چمڑا اور مال عطا کیا ، ایک اونٹ کا سوال کرتا ہوں جس سے سفر کو پورا کر سکوں ۔ اس نے فرشتے سے کہا کہ میرے ذمہ حقوق اور بہت سے ہیں ۔ فرشتہ نے کہا ، غالباً میں تمہیں پہچانتا ہوں ، کیا تمہیں کوڑھ کی بیماری نہیں تھی جس کی وجہ سے لوگ تم سے گھن کھاتے تھے ۔ تم ایک فقیر اور قلاش تھے ۔ پھر تمہیں اللہ تعالیٰ نے یہ چیزیں عطا کیں ؟ اس نے کہا کہ یہ ساری دولت تو میرے باپ دادا سے چلی آ رہی ہے ۔ فرشتے نے کہا کہ اگر تم جھوٹے ہو تو اللہ تمہیں اپنی پہلی حالت پر لوٹا دے ۔ پھر فرشتہ گنجے کے پاس اپنی اسی پہلی صورت میں آیا اور اس سے بھی وہی درخواست کی اور اس نے بھی وہی کوڑھی والا جواب دیا ۔ فرشتے نے کہا کہ اگر تم جھوٹے ہو تو اللہ تعالیٰ تمہیں اپنی پہلی حالت پر لوٹا دے ، اس کے بعد فرشتہ اندھے کے پاس آیا ، اپنی اسی پہلی صورت میں اور کہا کہ میں ایک مسکین آدمی ہوں ، سفر کے تمام سامان ختم ہو چکے ہیں اور سوا اللہ تعالیٰ کے کسی سے حاجت پوری ہونے کی توقع نہیں ۔ میں تم سے اس ذات کا واسطہ دے کر جس نے تمہیں تمہاری بینائی واپس دی ہے ، ایک بکری مانگتا ہوں جس سے اپنے سفر کی ضروریات پوری کر سکوں ۔ اندھے نے جواب دیا کہ واقعی میں اندھا تھا اور اللہ تعالیٰ نے مجھے اپنے فضل سے بینائی عطا فرمائی اور واقعی میں فقیر و محتاج تھا اور اللہ تعالیٰ نے مجھے مالدار بنایا ۔ تم جتنی بکریاں چاہو لے سکتے ہو ، اللہ کی قسم جب تم نے خدا کا واسطہ دیا ہے تو جتنا بھی تمہارا جی چاہے لے جاؤ ، میں تمہیں ہرگز نہیں روک سکتا ۔ فرشتے نے کہا کہ تم اپنا مال اپنے پاس رکھو ، یہ تو صرف امتحان تھا اور اللہ تعالیٰ تم سے راضی اور خوش ہے اور تمہارے دونوں ساتھیوں سے ناراض ہے ۔

Book Ref: Sahih Bukhari Book 60 Hadith 3464
Web Ref:  Sahih Bukhari Vol 4 Book 55 Hadith 670