حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، أَخْبَرَنَا مَخْلَدُ بْنُ يَزِيدَ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ، أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرًا ـ رضى الله عنه ـ يَقُولُ غَزَوْنَا مَعَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم وَقَدْ ثَابَ مَعَهُ نَاسٌ مِنَ الْمُهَاجِرِينَ حَتَّى كَثُرُوا، وَكَانَ مِنَ الْمُهَاجِرِينَ رَجُلٌ لَعَّابٌ فَكَسَعَ أَنْصَارِيًّا، فَغَضِبَ الأَنْصَارِيُّ غَضَبًا شَدِيدًا، حَتَّى تَدَاعَوْا، وَقَالَ الأَنْصَارِيُّ يَا لَلأَنْصَارِ‏.‏ وَقَالَ الْمُهَاجِرِيُّ يَا لَلْمُهَاجِرِينَ‏.‏ فَخَرَجَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ ‏"‏ مَا بَالُ دَعْوَى أَهْلِ الْجَاهِلِيَّةِ ‏"‏‏.‏ ثُمَّ قَالَ ‏"‏ مَا شَأْنُهُمْ ‏"‏‏.‏ فَأُخْبِرَ بِكَسْعَةِ الْمُهَاجِرِيِّ الأَنْصَارِيَّ قَالَ فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ دَعُوهَا فَإِنَّهَا خَبِيثَةٌ ‏"‏‏.‏ وَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أُبَىٍّ ابْنُ سَلُولَ أَقَدْ تَدَاعَوْا عَلَيْنَا، لَئِنْ رَجَعْنَا إِلَى الْمَدِينَةِ لَيُخْرِجَنَّ الأَعَزُّ مِنْهَا الأَذَلَّ‏.‏ فَقَالَ عُمَرُ أَلاَ نَقْتُلُ يَا رَسُولَ اللَّهِ هَذَا الْخَبِيثَ لِعَبْدِ اللَّهِ‏.‏ فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ لاَ يَتَحَدَّثُ النَّاسُ أَنَّهُ كَانَ يَقْتُلُ أَصْحَابَهُ ‏"‏‏.‏

Narrated Jabir: We were in the company of the Prophet (PBUH) in a Ghazwa. A large number of emigrants joined him and among the emigrants there was a person who used to play jokes (or play with spears); so he (jokingly) stroked an Ansari man on the hip. The Ans-ari got so angry that both of them called their people. The Ansari said, "Help, O Ansar!" And the emigrant said "Help, O emigrants!" The Prophet (PBUH) came out and said, "What is wrong with the people (as they are calling) this call of the period of Ignorance? "Then he said, "What is the matter with them?" So he was told about the stroke of the emigrant to the Ansari. The Prophet (PBUH) said, "Stop this (i.e. appeal for help) for it is an evil call. "Abdullah bin Ubai bin Salul (a hypocrite) said, "The emigrants have called and (gathered against us); so when we return to Medina, surely, the more honorable people will expel therefrom the meaner," Upon that `Umar said, "O Allah's Prophet! Shall we not kill this evil person (i.e. `Abdullah bin Ubai bin Salul) ?" The Prophet) said, "(No), lest the people should say that Muhammad used to kill his companions." ہم سے محمد بن سلام نے بیان کیا ، کہا ہم کو مخلد بن یزید نے خبر دی ، کہا ہمیں ابن جریج نے خبر دی ، کہا کہ مجھے عمرو بن دینار نے خبر دی اور انہوں نے جابر رضی اللہ عنہ سے سنا کہ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جہاد میں شریک تھے ، مہاجرین بڑی تعداد میں آپ کے پاس جمع ہو گئے ۔ وجہ یہ ہوئی کہ مہاجرین میں ایک صاحب تھے بڑے دل لگی کرنے والے ، انہوں نے ایک انصاری کے سرین پر ضرب لگائی ، انصاری بہت سخت غصہ ہوا ، اس نے اپنی برادری والوں کو مدد کے لیے پکارا اور نوبت یہاں تک پہنچی کہ ان لوگوں نے یعنی انصاری نے کہا : اے قبائل انصار ! مدد کو پہنچو ! اور مہاجر نے کہا : اے مہاجرین ! مدد کو پہنچو ! یہ غل سن کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ( خیمہ سے ) باہر تشریف لائے اور فرمایا : کیا بات ہے ؟ یہ جاہلیت کی پکار کیسی ہے ؟ آپ کے صورت حال دریافت کرنے پر مہاجر صحابی کے انصاری صحابی کو مار دینے کا واقعہ بیان کیا گیا تو آپ نے فرمایا : ایسی جاہلیت کی ناپاک باتیں چھوڑ دو اور عبداللہ بن ابی سلول ( منافق ) نے کہا کہ یہ مہاجرین اب ہمارے خلاف اپنی قوم والوں کی دہائی دینے لگے ۔ مدینہ پہنچ کر ہم سمجھ لیں گے ، عزت دار ذلیل کو یقیناً نکال باہر کر دے گا ۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اجازت چاہی یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! ہم اس ناپاک پلید عبداللہ بن ابی کو قتل کیوں نہ کر دیں ؟ لیکن آپ نے فرمایا : ایسا نہ ہونا چاہیے کہ لوگ کہیں کہ محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) اپنے لوگوں کو قتل کر دیا کرتے ہیں ۔

Book Ref: Sahih Bukhari Book 61 Hadith 3518
Web Ref:  Sahih Bukhari Vol 4 Book 56 Hadith 720