حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ أَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَنَّ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ بَيْنَمَا نَحْنُ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَهْوَ يَقْسِمُ قَسْمًا أَتَاهُ ذُو الْخُوَيْصِرَةِ ـ وَهْوَ رَجُلٌ مِنْ بَنِي تَمِيمٍ ـ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ اعْدِلْ. فَقَالَ " وَيْلَكَ، وَمَنْ يَعْدِلُ إِذَا لَمْ أَعْدِلْ قَدْ خِبْتَ وَخَسِرْتَ إِنْ لَمْ أَكُنْ أَعْدِلُ ". فَقَالَ عُمَرُ يَا رَسُولَ اللَّهِ ائْذَنْ لِي فِيهِ، فَأَضْرِبَ عُنُقَهُ. فَقَالَ " دَعْهُ فَإِنَّ لَهُ أَصْحَابًا، يَحْقِرُ أَحَدُكُمْ صَلاَتَهُ مَعَ صَلاَتِهِمْ وَصِيَامَهُ مَعَ صِيَامِهِمْ، يَقْرَءُونَ الْقُرْآنَ لاَ يُجَاوِزُ تَرَاقِيَهُمْ، يَمْرُقُونَ مِنَ الدِّينِ كَمَا يَمْرُقُ السَّهْمُ مِنَ الرَّمِيَّةِ، يُنْظَرُ إِلَى نَصْلِهِ فَلاَ يُوجَدُ فِيهِ شَىْءٌ، ثُمَّ يُنْظَرُ إِلَى رِصَافِهِ فَمَا يُوجَدُ فِيهِ شَىْءٌ، ثُمَّ يُنْظَرُ إِلَى نَضِيِّهِ ـ وَهْوَ قِدْحُهُ ـ فَلاَ يُوجَدُ فِيهِ شَىْءٌ، ثُمَّ يُنْظَرُ إِلَى قُذَذِهِ فَلاَ يُوجَدُ فِيهِ شَىْءٌ، قَدْ سَبَقَ الْفَرْثَ وَالدَّمَ، آيَتُهُمْ رَجُلٌ أَسْوَدُ إِحْدَى عَضُدَيْهِ مِثْلُ ثَدْىِ الْمَرْأَةِ، أَوْ مِثْلُ الْبَضْعَةِ تَدَرْدَرُ وَيَخْرُجُونَ عَلَى حِينِ فُرْقَةٍ مِنَ النَّاسِ ". قَالَ أَبُو سَعِيدٍ فَأَشْهَدُ أَنِّي سَمِعْتُ هَذَا الْحَدِيثَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم، وَأَشْهَدُ أَنَّ عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ قَاتَلَهُمْ وَأَنَا مَعَهُ، فَأَمَرَ بِذَلِكَ الرَّجُلِ، فَالْتُمِسَ فَأُتِيَ بِهِ حَتَّى نَظَرْتُ إِلَيْهِ عَلَى نَعْتِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم الَّذِي نَعَتَهُ.
Narrated Abu Sa`id Al-Khudri: While we were with Allah's Messenger (PBUH) who was distributing (i.e. some property), there came Dhu-l- Khuwaisira, a man from the tribe of Bani Tamim and said, "O Allah's Messenger (PBUH)! Do Justice." The Prophet said, "Woe to you! Who could do justice if I did not? I would be a desperate loser if I did not do justice." `Umar said, "O Allah's Messenger (PBUH)! Allow me to chop his head off." The Prophet (PBUH) said, "Leave him, for he has companions who pray and fast in such a way that you will consider your fasting negligible in comparison to theirs. They recite Qur'an but it does not go beyond their throats (i.e. they do not act on it) and they will desert Islam as an arrow goes through a victim's body, so that the hunter, on looking at the arrow's blade, would see nothing on it; he would look at its Risaf and see nothing: he would look at its Na,di and see nothing, and he would look at its Qudhadh ( 1 ) and see nothing (neither meat nor blood), for the arrow has been too fast even for the blood and excretions to smear. The sign by which they will be recognized is that among them there will be a black man, one of whose arms will resemble a woman's breast or a lump of meat moving loosely. Those people will appear when there will be differences amongst the people." I testify that I heard this narration from Allah's Messenger (PBUH) and I testify that `Ali bin Abi Talib fought with such people, and I was in his company. He ordered that the man (described by the Prophet (PBUH) ) should be looked for. The man was brought and I looked at him and noticed that he looked exactly as the Prophet (PBUH) had described him. ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا ، کہا ہم کو شعیب نے خبر دی ، ان سے زہری نے بیان کیا ، کہا مجھ کو ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن نے خبر دی اور ان سے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں موجود تھے اور آپ ( جنگ حنین کا مال غنیمت ) تقسیم فرما رہے تھے اتنے میں بنی تمیم کا ایک شخص ذوالخویصرہ نامی آیا اور کہنے لگا کہ یا رسول اللہ ! انصاف سے کام لیجئے ۔ یہ سن کر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : افسوس ! اگر میں ہی انصاف نہ کروں تو دنیا میں پھر کون انصاف کرے گا ۔ اگر میں ظالم ہو جاؤں تب تو میری بھی تباہی اور بربادی ہو جائے ۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا حضور ! اس کے بارے میں مجھے اجازت دیں میں اس کی گردن مار دوں ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اسے چھوڑ دو ۔ اس کے جوڑ کے کچھ لوگ پیدا ہوں گے کہ تم اپنے روزوں کو ان کے روزوں کے مقابل ناچیز سمجھو گے ۔ وہ قرآن کی تلاوت کریں گے لیکن وہ ان کے حلق کے نیچے نہیں اترے گا ۔ یہ لوگ دین سے اس طرح نکل جائیں گے جیسے زوردار تیر جانور سے پار ہو جاتا ہے ۔ اس تیر کے پھل کو اگر دیکھا جائے تو اس میں کوئی چیز ( خون وغیرہ ) نظر نہ آئے گی پھر اس کے پٹھے کو اگر دیکھا جائے تو چھڑ میں اس کے پھل کے داخل ہونے کی جگہ سے اوپر جو لگایا جاتا ہے تو وہاں بھی کچھ نہ ملے گا ۔ اس کے نفی ( نفی تیر میں لگائی جانے والی لکڑی کو کہتے ہیں ) کو دیکھا جائے تو وہاں بھی کچھ نشان نہیں ملے گا ۔ اسی طرح اگر اس کے پر کو دیکھا جائے تو اس میں بھی کچھ نہیں ملے گا ۔ حالانکہ گندگی اور خون سے وہ تیر گزرا ہے ۔ ان کی علامت ایک کالا شخص ہو گا ۔ اس کا ایک بازو عورت کے پستان کی طرح ( اٹھا ہوا ) ہو گا یا گوشت کے لوتھڑے کی طرح ہو گا اور حرکت کر رہا ہو گا ۔ یہ لوگ مسلمانوں کے بہترین گروہ سے بغاوت کریں گے ، حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں گواہی دیتا ہوں کہ میں نے یہ حدیث رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی تھی اور میں گواہی دیتا ہوں کہ حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ نے ان سے جنگ کی تھی ( یعنی خوارج سے ) اس وقت میں بھی حضرت علی رضی اللہ عنہ کے ساتھ تھا ۔ اور انہوں نے اس شخص کو تلاش کرایا ( جسے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس گروہ کی علامت کے طور پر بتلایا تھا ) آخر وہ لایا گیا ۔ میں نے اسے دیکھا تو اس کا پورا حلیہ بالکل آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے بیان کئے ہوئے اوصاف کے مطابق تھا ۔
Book Ref: Sahih Bukhari Book 61 Hadith 3610
Web Ref: Sahih Bukhari Vol 4 Book 56 Hadith 807