حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عُفَيْرٍ، قَالَ حَدَّثَنِي اللَّيْثُ، قَالَ حَدَّثَنِي عُقَيْلٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي مَحْمُودُ بْنُ الرَّبِيعِ الأَنْصَارِيُّ، أَنَّ عِتْبَانَ بْنَ مَالِكٍ ـ وَهُوَ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم مِمَّنْ شَهِدَ بَدْرًا مِنَ الأَنْصَارِ ـ أَنَّهُ أَتَى رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَدْ أَنْكَرْتُ بَصَرِي، وَأَنَا أُصَلِّي لِقَوْمِي، فَإِذَا كَانَتِ الأَمْطَارُ سَالَ الْوَادِي الَّذِي بَيْنِي وَبَيْنَهُمْ، لَمْ أَسْتَطِعْ أَنْ آتِيَ مَسْجِدَهُمْ فَأُصَلِّيَ بِهِمْ، وَوَدِدْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَنَّكَ تَأْتِينِي فَتُصَلِّيَ فِي بَيْتِي، فَأَتَّخِذَهُ مُصَلًّى‏.‏ قَالَ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ سَأَفْعَلُ إِنْ شَاءَ اللَّهُ ‏"‏‏.‏ قَالَ عِتْبَانُ فَغَدَا رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَأَبُو بَكْرٍ حِينَ ارْتَفَعَ النَّهَارُ، فَاسْتَأْذَنَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَأَذِنْتُ لَهُ، فَلَمْ يَجْلِسْ حَتَّى دَخَلَ الْبَيْتَ ثُمَّ قَالَ ‏"‏ أَيْنَ تُحِبُّ أَنْ أُصَلِّيَ مِنْ بَيْتِكَ ‏"‏‏.‏ قَالَ فَأَشَرْتُ لَهُ إِلَى نَاحِيَةٍ مِنَ الْبَيْتِ، فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَكَبَّرَ، فَقُمْنَا فَصَفَّنَا، فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ ثُمَّ سَلَّمَ، قَالَ وَحَبَسْنَاهُ عَلَى خَزِيرَةٍ صَنَعْنَاهَا لَهُ‏.‏ قَالَ فَثَابَ فِي الْبَيْتِ رِجَالٌ مِنْ أَهْلِ الدَّارِ ذَوُو عَدَدٍ فَاجْتَمَعُوا، فَقَالَ قَائِلٌ مِنْهُمْ أَيْنَ مَالِكُ بْنُ الدُّخَيْشِنِ أَوِ ابْنُ الدُّخْشُنِ فَقَالَ بَعْضُهُمْ ذَلِكَ مُنَافِقٌ لاَ يُحِبُّ اللَّهَ وَرَسُولَهُ‏.‏ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ لاَ تَقُلْ ذَلِكَ، أَلاَ تَرَاهُ قَدْ قَالَ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ‏.‏ يُرِيدُ بِذَلِكَ وَجْهَ اللَّهِ ‏"‏‏.‏ قَالَ اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ‏.‏ قَالَ فَإِنَّا نَرَى وَجْهَهُ وَنَصِيحَتَهُ إِلَى الْمُنَافِقِينَ‏.‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ فَإِنَّ اللَّهَ قَدْ حَرَّمَ عَلَى النَّارِ مَنْ قَالَ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ‏.‏ يَبْتَغِي بِذَلِكَ وَجْهَ اللَّهِ ‏"‏‏.‏ قَالَ ابْنُ شِهَابٍ ثُمَّ سَأَلْتُ الْحُصَيْنَ بْنَ مُحَمَّدٍ الأَنْصَارِيَّ ـ وَهْوَ أَحَدُ بَنِي سَالِمٍ وَهُوَ مِنْ سَرَاتِهِمْ ـ عَنْ حَدِيثِ مَحْمُودِ بْنِ الرَّبِيعِ، فَصَدَّقَهُ بِذَلِكَ‏.‏

Narrated `Itban bin Malik: who was one of the companions of Allah's Messenger (PBUH) and one of the Ansar's who took part in the battle of Badr: I came to Allah's Messenger (PBUH) and said, "O Allah's Messenger (PBUH) I have weak eyesight and I lead my people in prayers. When it rains the water flows in the valley between me and my people so I cannot go to their mosque to lead them in prayer. O Allah's Messenger (PBUH)! I wish you would come to my house and pray in it so that I could take that place as a Musalla. Allah's Messenger (PBUH) said. "Allah willing, I will do so." Next day after the sun rose high, Allah's Messenger (PBUH) and Abu Bakr came and Allah's Messenger (PBUH) asked for permission to enter. I gave him permission and he did not sit on entering the house but said to me, "Where do you like me to pray?" I pointed to a place in my house. So Allah's Messenger (PBUH) stood there and said, 'Allahu Akbar', and we all got up and aligned behind him and offered a two-rak`at prayer and ended it with Taslim. We requested him to stay for a meal called "Khazira" which we had prepared for him. Many members of our family gathered in the house and one of them said, "Where is Malik bin Al-Dukhaishin or Ibn Al-Dukhshun?" One of them replied, "He is a hypocrite and does not love Allah and His Apostle." Hearing that, Allah's Messenger (PBUH) said, "Do not say so. Haven't you seen that he said, 'None has the right to be worshipped but Allah' for Allah's sake only?" He said, "Allah and His Apostle know better. We have seen him helping and advising hypocrites." Allah's Messenger (PBUH) said, "Allah has forbidden the (Hell) fire for those who say, 'None has the right to be worshipped but Allah' for Allah's sake only." ہم سے سعید بن عفیر نے بیان کیا ، انھوں نے کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا ، انھوں نے کہا کہ مجھ سے عقیل نے ابن شہاب کے واسطہ سے بیان کیا کہ مجھے محمود بن ربیع انصاری نے کہ عتبان بن مالک انصاری رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابی اور غزوہ بدر کے حاضر ہونے والوں میں سے تھے ، وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور کہا یا رسول اللہ ! میری بینائی میں کچھ فرق آ گیا ہے اور میں اپنی قوم کے لوگوں کو نماز پڑھایا کرتا ہوں لیکن جب برسات کا موسم آتا ہے تو میرے اور میری قوم کے درمیان جو وادی ہے وہ بھر جاتی ہے اور بہنے لگ جاتی ہے اور میں انہیں نماز پڑھانے کے لیے مسجد تک نہیں جا سکتا یا رسول اللہ ! میری خواہش ہے کہ آپ میرے گھر تشریف لائیں اور ( کسی جگہ ) نماز پڑھ دیں تاکہ میں اسے نماز پڑھنے کی جگہ بنا لوں ۔ راوی نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عتبان سے فرمایا ، انشاء اللہ تعالیٰ میں تمہاری اس خواہش کو پورا کروں گا ۔ عتبان نے کہا کہ ( دوسرے دن ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ جب دن چڑھا تو دونوں تشریف لے آئے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اندر آنے کی اجازت چاہی ، میں نے اجازت دے دی ۔ جب آپ گھر میں تشریف لائے تو بیٹھے بھی نہیں اور پوچھا کہ تم اپنے گھر کے کس حصہ میں مجھ سے نماز پڑھنے کی خواہش رکھتے ہو ۔ عتبان نے کہا کہ میں نے گھر میں ایک کونے کی طرف اشارہ کیا ، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ( اس جگہ ) کھڑے ہوئے اور تکبیر کہی ہم بھی آپ کے پیچھے کھڑے ہو گئے اور صف باندھی پس آپ نے دو رکعت ( نفل ) نماز پڑھائی پھر سلام پھیرا ۔ عتبان نے کہا کہ ہم نے آپ کو تھوڑی دیر کے لیے روکا اور آپ کی خدمت میں حلیم پیش کیا جو آپ ہی کے لیے تیار کیا گیا تھا ۔ عتبان نے کہا کہ محلہ والوں کا ایک مجمع گھر میں لگ گیا اور مجمع میں سے ایک شخص بولا کہ مالک بن دخشن یا ( یہ کہا ) ابن دخشن دکھائی نہیں دیتا ۔ اس پر کسی دوسرے نے کہہ دیا کہ وہ تو منافق ہے جسے خدا اور رسول سے کوئی محبت نہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ سن کر فرمایا ایسا مت کہو ، کیا تم دیکھتے نہیں کہ اس نے «لا إله إلا الله» کہا ہے اور اس سے مقصود خالص خدا کی رضامندی حاصل کرنا ہے ۔ تب منافقت کا الزام لگانے والا بولا کہ اللہ اور اس کے رسول کو زیادہ علم ہے ہم تو بظاہر اس کی توجہات اور دوستی منافقوں ہی کے ساتھ دیکھتے ہیں ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے «لا إله إلا الله» کہنے والے پر اگر اس کا مقصد خالص خدا کی رضا حاصل کرنا ہو دوزخ کی آگ حرام کر دی ہے ۔ ابن شہاب نے کہا کہ پھر میں نے محمود سے سن کر حصین بن محمد انصاری سے جو بنوسالم کے شریف لوگوں میں سے ہیں ( اس حدیث ) کے متعلق پوچھا تو انھوں نے اس کی تصدیق کی اور کہا کہ محمود سچا ہے ۔

Book Ref: Sahih Bukhari Book 8 Hadith 425
Web Ref:  Sahih Bukhari Vol 1 Book 8 Hadith 417