حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ، قَالَ جَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم بَيْتَ فَاطِمَةَ، فَلَمْ يَجِدْ عَلِيًّا فِي الْبَيْتِ فَقَالَ " أَيْنَ ابْنُ عَمِّكِ ". قَالَتْ كَانَ بَيْنِي وَبَيْنَهُ شَىْءٌ، فَغَاضَبَنِي فَخَرَجَ فَلَمْ يَقِلْ عِنْدِي. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم لإِنْسَانٍ " انْظُرْ أَيْنَ هُوَ ". فَجَاءَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، هُوَ فِي الْمَسْجِدِ رَاقِدٌ، فَجَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَهْوَ مُضْطَجِعٌ، قَدْ سَقَطَ رِدَاؤُهُ عَنْ شِقِّهِ، وَأَصَابَهُ تُرَابٌ، فَجَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَمْسَحُهُ عَنْهُ وَيَقُولُ " قُمْ أَبَا تُرَابٍ، قُمْ أَبَا تُرَابٍ ".
Narrated Sahl bin Sa`d: Allah's Messenger (PBUH) went to Fatima's house but did not find `Ali there. So he asked, "Where is your cousin?" She replied, "There was something between us and he got angry with me and went out. He did not sleep (midday nap) in the house." Allah's Messenger (PBUH) asked a person to look for him. That person came and said, "O Allah's Messenger (PBUH)! He (Ali) is sleeping in the mosque." Allah's Messenger (PBUH) went there and `Ali was lying. His upper body cover had fallen down to one side of his body and he was covered with dust. Allah's Messenger (PBUH) started cleaning the dust from him saying: "Get up! O Aba Turab. Get up! O Aba Turab (literally means: O father of dust). ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا ، کہا ہم سے عبدالعزیز بن ابی حازم نے بیان کیا ، انھوں نے اپنے باپ ابوحازم سہل بن دینار سے ، انھوں نے سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فاطمہ رضی اللہ عنہا کے گھر تشریف لائے دیکھا کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ گھر میں موجود نہیں ہیں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کہ تمہارے چچا کے بیٹے کہاں ہیں ؟ انھوں نے بتایا کہ میرے اور ان کے درمیان کچھ ناگواری پیش آ گئی اور وہ مجھ پر خفا ہو کر کہیں باہر چلے گئے ہیں اور میرے یہاں قیلولہ بھی نہیں کیا ہے ۔ اس کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص سے کہا کہ علی رضی اللہ عنہ کو تلاش کرو کہ کہاں ہیں ؟ وہ آئے اور بتایا کہ مسجد میں سوئے ہوئے ہیں ۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے ۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ لیٹے ہوئے تھے ، چادر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پہلو سے گر گئی تھی اور جسم پر مٹی لگ گئی تھی ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جسم سے دھول جھاڑ رہے تھے اور فرما رہے تھے اٹھو ابوتراب اٹھو ۔
Book Ref: Sahih Bukhari Book 8 Hadith 441
Web Ref: Sahih Bukhari Vol 1 Book 8 Hadith 432