وَقَالَ لِي طَلْقٌ حَدَّثَنَا زَائِدَةُ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، ‏{‏فِيمَا عَرَّضْتُمْ‏}‏ يَقُولُ إِنِّي أُرِيدُ التَّزْوِيجَ، وَلَوَدِدْتُ أَنَّهُ تَيَسَّرَ لِي امْرَأَةٌ صَالِحَةٌ‏.‏ وَقَالَ الْقَاسِمُ يَقُولُ إِنَّكِ عَلَىَّ كَرِيمَةٌ، وَإِنِّي فِيكِ لَرَاغِبٌ، وَإِنَّ اللَّهَ لَسَائِقٌ إِلَيْكِ خَيْرًا‏.‏ أَوْ نَحْوَ هَذَا‏.‏ وَقَالَ عَطَاءٌ يُعَرِّضُ وَلاَ يَبُوحُ يَقُولُ إِنَّ لِي حَاجَةً وَأَبْشِرِي، وَأَنْتِ بِحَمْدِ اللَّهِ نَافِقَةٌ‏.‏ وَتَقُولُ هِيَ قَدْ أَسْمَعُ مَا تَقُولُ‏.‏ وَلاَ تَعِدُ شَيْئًا وَلاَ يُوَاعِدُ وَلِيُّهَا بِغَيْرِ عِلْمِهَا، وَإِنْ وَاعَدَتْ رَجُلاً فِي عِدَّتِهَا ثُمَّ نَكَحَهَا بَعْدُ لَمْ يُفَرَّقْ بَيْنَهُمَا‏.‏ وَقَالَ الْحَسَنُ ‏{‏لاَ تُوَاعِدُوهُنَّ سِرًّا‏}‏ الزِّنَا‏.‏ وَيُذْكَرُ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ‏{‏الْكِتَابُ أَجَلَهُ‏}‏ تَنْقَضِي الْعِدَّةُ‏.‏

Ibn `Abbas said: "Hint your intention of marrying' is made by saying (to the widow) for example: "I want to marry, and I wish that Allah will make a righteous lady available for me.' " Al-Qasim said: One may say to the widow: 'I hold all respect for you, and I am interested in you; Allah will bring you much good, or something similar 'Ata said: One should hint his intention, and should not declare it openly. One may say: 'I have some need. Have good tidings. Praise be to Allah; you are fit to remarry.' She (the widow) may say in reply: I am listening to what you say,' but she should not make a promise. Her guardian should not make a promise (to somebody to get her married to him) without her knowledge. But if, while still in the Iddat period, she makes a promise to marry somebody, and he ultimately marries her, they are not to be separated by divorce (i.e., the marriage is valid). امام بخاری رحمہ اللہ نے کہامجھ سے طلق بن غنام نے بیان کیا ، کہا ہم سے زائد ہ بن قدام نے بیان کیا ، ان سے منصور بن معتمر نے ، ان سے مجاہد نے کہ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے آیت ” فیما عرضتم “ کی تفسیر میں کہا کہ کوئی شخص کسی ایسی عورت سے جو عدت میں ہو کہے کہ میرا ارادہ نکاح کاہے اور میری خواہش ہے کہ مجھے کوئی نیک بخت عورت میسر آ جائے اور اس نکاح میں قاسم بن محمد نے کہا کہ ( تعریض یہ ہے کہ عدت میں عورت سے کہے کہ تم میری نظر میں بہت اچھی ہو اور میرا خیال نکاح کرنے کاہے اور اللہ تمہیں بھلائی پہنچائے گا یا اسی طرح کے جملے کہے اور عطاء بن ابی رباح نے کہا کہ تعریض وکنایہ سے کہے ۔ صاف صاف نہ کہے ( مثلاً ) کہے کہ مجھے نکاح کی ضرورت ہے اور تمہیں بشارت ہو اور اللہ کے فضل سے اچھی ہو اور عورت اس کے جواب میں کہے کہ تمہاری بات میں نے سن لی ہے ( بصراحت ) کوئی وعدہ نہ کرے ایسی عورت کا ولی بھی اس کے علم کے بغیر کوئی وعدہ نہ کرے اور اگر عورت نے زمانہ عدت میں کسی مرد سے نکاح کا وعدہ کر لیا اور پھر بعد میں اس سے نکاح کیا تو دونوں میں جدائی نہیں کرائی جائے گی ۔ حسن نے کہا کہ لاتواعدوھن سرا سے یہ مراد ہے کہ عورت سے چھپ کر بدکاری نہ کرو ۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما سے منقول ہے کہ ” الکتاب اجلہ “ سے مراد عدت کا پورا کرنا ہے ۔

Book Ref: Sahih Bukhari Book 67 Hadith 5124
Web Ref:  Sahih Bukhari Vol 7 Book 62 Hadith 56