حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّهُ قَالَ خَسَفَتِ الشَّمْسُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَصَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَالنَّاسُ مَعَهُ، فَقَامَ قِيَامًا طَوِيلاً نَحْوًا مِنْ سُورَةِ الْبَقَرَةِ، ثُمَّ رَكَعَ رُكُوعًا طَوِيلاً، ثُمَّ رَفَعَ فَقَامَ قِيَامًا طَوِيلاً وَهْوَ دُونَ الْقِيَامِ الأَوَّلِ، ثُمَّ رَكَعَ رُكُوعًا طَوِيلاً وَهْوَ دُونَ الرُّكُوعِ الأَوَّلِ، ثُمَّ سَجَدَ، ثُمَّ قَامَ فَقَامَ قِيَامًا طَوِيلاً وَهْوَ دُونَ الْقِيَامِ الأَوَّلِ، ثُمَّ رَكَعَ رُكُوعًا طَوِيلاً وَهْوَ دُونَ الرُّكُوعِ الأَوَّلِ، ثُمَّ رَفَعَ فَقَامَ قِيَامًا طَوِيلاً وَهْوَ دُونَ الْقِيَامِ الأَوَّلِ، ثُمَّ رَكَعَ رُكُوعًا طَوِيلاً وَهْوَ دُونَ الرُّكُوعِ الأَوَّلِ، ثُمَّ رَفَعَ ثُمَّ سَجَدَ، ثُمَّ انْصَرَفَ، وَقَدْ تَجَلَّتِ الشَّمْسُ، فَقَالَ ‏"‏ إِنَّ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ آيَتَانِ مِنْ آيَاتِ اللَّهِ لاَ يَخْسِفَانِ لِمَوْتِ أَحَدٍ وَلاَ لِحَيَاتِهِ، فَإِذَا رَأَيْتُمْ ذَلِكَ فَاذْكُرُوا اللَّهَ ‏"‏‏.‏ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ رَأَيْنَاكَ تَنَاوَلْتَ شَيْئًا فِي مَقَامِكَ هَذَا، ثُمَّ رَأَيْنَاكَ تَكَعْكَعْتَ‏.‏ فَقَالَ ‏"‏ إِنِّي رَأَيْتُ الْجَنَّةَ ـ أَوْ أُرِيتُ الْجَنَّةَ ـ فَتَنَاوَلْتُ مِنْهَا عُنْقُودًا وَلَوْ أَخَذْتُهُ لأَكَلْتُمْ مِنْهُ مَا بَقِيَتِ الدُّنْيَا، وَرَأَيْتُ النَّارَ فَلَمْ أَرَ كَالْيَوْمِ مَنْظَرًا قَطُّ وَرَأَيْتُ أَكْثَرَ أَهْلِهَا النِّسَاءَ ‏"‏‏.‏ قَالُوا لِمَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ ‏"‏ بِكُفْرِهِنَّ ‏"‏‏.‏ قِيلَ يَكْفُرْنَ بِاللَّهِ قَالَ ‏"‏ يَكْفُرْنَ الْعَشِيرَ، وَيَكْفُرْنَ الإِحْسَانَ، وَلَوْ أَحْسَنْتَ إِلَى إِحْدَاهُنَّ الدَّهْرَ، ثُمَّ رَأَتْ مِنْكَ شَيْئًا قَالَتْ مَا رَأَيْتُ مِنْكَ خَيْرًا قَطُّ ‏"‏‏.‏

Narrated `Abdullah bin `Abbas: During the lifetime of Allah's Messenger (PBUH), the sun eclipsed. Allah's Messenger (PBUH) offered the prayer of (the) eclipse) and so did the people along with him. He performed a long Qiyam (standing posture) during which Surat-al-Baqara could have been recited; then he performed a pro-longed bowing, then raised his head and stood for a long time which was slightly less than that of the first Qiyam (and recited Qur'an). Then he performed a prolonged bowing again but the period was shorter than the period of the first bowing, then he stood up and then prostrated. Again he stood up, but this time the period of standing was less than the first standing. Then he performed a prolonged bowing but of a lesser duration than the first, then he stood up again for a long time but for a lesser duration than the first. Then he performed a prolonged bowing but of lesser duration than the first, and then he again stood up, and then prostrated and then finished his prayer. By then the sun eclipse had cleared. The Prophet (PBUH) then said, "The sun and the moon are two signs among the signs of Allah, and they do not eclipse because of the death or birth of someone, so when you observe the eclipse, remember Allah (offer the eclipse prayer)." They (the people) said, "O Allah's Messenger (PBUH)! We saw you stretching your hand to take something at this place of yours, then we saw you stepping backward." He said, "I saw Paradise (or Paradise was shown to me), and I stretched my hand to pluck a bunch (of grapes), and had I plucked it, you would have eaten of it as long as this world exists. Then I saw the (Hell) Fire, and I have never before, seen such a horrible sight as that, and I saw that the majority of its dwellers were women." The people asked, "O Allah's Messenger (PBUH)! What is the reason for that?" He replied, "Because of their ungratefulness." It was said. "Do they disbelieve in Allah (are they ungrateful to Allah)?" He replied, "They are not thankful to their husbands and are ungrateful for the favors done to them. Even if you do good to one of them all your life, when she seems some harshness from you, she will say, "I have never seen any good from you.' " ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم کو امام مالک نے خبر دی ، انہیں زیدبن اسلم نے ، انہیں عطاء بن یسار نے اور انہیں حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے ، انہوں نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں سورج گرہن ہوا تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کے ساتھ اس کی نماز پڑھی ۔ آپ نے بہت لمبا قیام کی اتنا طویل کہ سورۃ البقرہ پڑھی جا سکے پھر طویل رکوع کیا ۔ رکوع سے سر اٹھا کر بہت دیر تک قیام کیا ۔ یہ قیام پہلے قیام سے کچھ کم تھا ۔ پھر آپ نے دوسراطویل رکوع کیا ۔ یہ رکوع طوالت میں پہلے رکوع سے کچھ کم تھا ۔ پھر سر اٹھایا اور سجدہ کیا ۔ پھر دوبارہ قیام کیا اور بہت دیر تک حالت قیام میں رہے ۔ یہ قیام پہلی رکعت کے قیام سے کچھ کم تھا ۔ پھر طویل رکوع کیا ، یہ رکوع پہلے رکوع سے کچھ کم طویل تھا ۔ پھر سر اٹھایا اور طویل قیام کیا ۔ یہ قیام پہلے قیام سے کچھ کم تھا ۔ پھر رکوع کیا ، طویل رکوع ۔ اور یہ رکوع پہلے رکوع سے کچھ کم طویل تھا ۔ پھر سر اٹھایا اور سجدہ میں گئے ۔ جب آپ نماز سے فارغ ہوئے تو گرہن ختم ہو چکا تھا ۔ اس کے بعد آپ نے فرمایا کہ سورج اور چاند اللہ کی نشانیوں میں سے دو نشانیاں ہیں ، ان میں گرہن کسی کی موت یا کسی کی حیات کی وجہ سے نہیں ہوتا ۔ اس لئے جب تم گرہن دیکھو تو اللہ کو یاد کرو ۔ صحابہ نے عرض کیا یا رسول اللہ ! ہم نے آپ کو دیکھا کہ آپ نے اپنی جگہ سے کوئی چیز بڑھ کر لی ۔ پھر ہم نے دیکھا کہ آپ ہم سے ہٹ گئے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں نے جنت دیکھی تھی یا ( آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا راوی کو شک تھا ) مجھے جنت دکھائی گئی تھی ۔ میں نے اس کا خوشہ توڑنے کے لئے ہاتھ بڑھایا تھا اور اگر میں اسے توڑ لیتا تو تم رہتی دنیا تک اسے کھاتے اور میں نے دوزخ دیکھی آج کا اس سے زیادہ ہیبت ناک منظر میں نے کبھی نہیں دیکھا اور میں نے دیکھا کہ اس میں عورتوں کی تعداد زیادہ ہے ۔ صحابہ نے عرض کیا یا رسول اللہ ! ایسا کیوں ہے ؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وہ شوہر کی ناشکری کرتی ہے اور ان کے احسان کا انکار کرتی ہیں ، اگر تم ان میں سے کسی ایک کے ساتھ زندگی بھر بھی حسن سلوک کا معاملہ کرو پھر بھی تمہاری طرف سے کوئی چیز اس کے لئے ناگواری خاطر ہوئی تو کہہ دے گی کہ میں نے تو تم سے کبھی بھلا ئی دیکھی ہی نہیں ۔

Book Ref: Sahih Bukhari Book 67 Hadith 5197
Web Ref:  Sahih Bukhari Vol 7 Book 62 Hadith 125