حَدَّثَنَا ابْنُ مُقَاتِلٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ، أَنَّ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ قَالَتْ جَاءَتْ هِنْدُ بِنْتُ عُتْبَةَ فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ أَبَا سُفْيَانَ رَجُلٌ مِسِّيكٌ، فَهَلْ عَلَىَّ حَرَجٌ أَنْ أُطْعِمَ مِنَ الَّذِي لَهُ عِيَالَنَا قَالَ ‏"‏ لاَ إِلاَّ بِالْمَعْرُوفِ ‏"‏‏.‏

Narrated `Aisha: Hind bint `Utba came and said, "O Allah's Messenger (PBUH)! Abu Sufyan is a miser so is it sinful of me to feed our children from his property?" Allah's Messenger (PBUH) said, "No except if you take for your needs what is just and reasonable. " ہم سے محمد بن مقاتل نے بیان کیا ، کہا ہم کو عبداللہ بن مبارک نے خبر دی ، انہیں یونس بن یزید نے ، انہیں ابن شہاب نے ، انہیں عروہ نے خبر دی اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ ہند بنت عتبہ رضی اللہ عنہا حاضر ہوئیں اور عرض کیا ، یا رسول اللہ ! ابوسفیان ( ان کے شوہر ) بہت بخیل ہیں ، تو کیا میرے لیے اس میں کوئی گناہ ہے اگر میں ان کے مال میں سے ( اس کے پیٹھ پیچھے ) اپنے بچوں کو کھلاؤں ؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ نہیں ، لیکن دستور کے مطابق ہونا چاہیے ۔

Book Ref: Sahih Bukhari Book 69 Hadith 5359
Web Ref:  Sahih Bukhari Vol 7 Book 64 Hadith 272