حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ قَالَتْ هِنْدُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ أَبَا سُفْيَانَ رَجُلٌ شَحِيحٌ فَهَلْ عَلَىَّ جُنَاحٌ أَنْ آخُذَ مِنْ مَالِهِ مَا يَكْفِينِي وَبَنِيَّ قَالَ ‏"‏ خُذِي بِالْمَعْرُوفِ ‏"‏‏.‏

Narrated `Aisha: Hind (bint `Utba) said, "O Allah's Messenger (PBUH)! Abu Sufyan is a miser. Is there any harm if I take of his property what will cover me and my children's needs?" The Prophet (PBUH) said, "Take (according to your needs) in a reasonable manner." ہم سے محمد بن یوسف نے بیان کیا ، ان سے سفیان ثوری نے بیان کیا ، ان سے ہشام بن عروہ نے ، ان سے ان کے والد نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ ہند نے عرض کیا یا رسول اللہ ! ابوسفیان بخیل ہیں ۔ اگر میں ان کے مال سے اتنا ( ان سے پوچھے بغیر ) لے لیا کروں جو میرے اور میرے بچوں کو کافی ہو تو کیا اس میں کوئی گناہ ہے ؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ دستور کے مطابق لے لیا کرو ۔

Book Ref: Sahih Bukhari Book 69 Hadith 5370
Web Ref:  Sahih Bukhari Vol 7 Book 64 Hadith 283