حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، أَخْبَرَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ أَبِيهِ، وَعَنْ وَهْبِ بْنِ كَيْسَانَ، قَالَ كَانَ أَهْلُ الشَّأْمِ يُعَيِّرُونَ ابْنَ الزُّبَيْرِ يَقُولُونَ يَا ابْنَ ذَاتِ النِّطَاقَيْنِ‏.‏ فَقَالَتْ لَهُ أَسْمَاءُ يَا بُنَىَّ إِنَّهُمْ يُعَيِّرُونَكَ بِالنِّطَاقَيْنِ، هَلْ تَدْرِي مَا كَانَ النِّطَاقَانِ إِنَّمَا كَانَ نِطَاقِي شَقَقْتُهُ نِصْفَيْنِ، فَأَوْكَيْتُ قِرْبَةَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم بِأَحَدِهِمَا، وَجَعَلْتُ فِي سُفْرَتِهِ آخَرَ، قَالَ فَكَانَ أَهْلُ الشَّأْمِ إِذَا عَيَّرُوهُ بِالنِّطَاقَيْنِ يَقُولُ إِيهًا وَالإِلَهْ‏.‏ تِلْكَ شَكَاةٌ ظَاهِرٌ عَنْكَ عَارُهَا‏.‏

Narrated Wahb bin Kaisan: The People of Sham taunted `Abdullah bin Az-Zubair by calling him "The son of Dhatin-Nataqain" (the woman who has two waist-belts). (His mother) (Asma, said to him, "O my son! They taunt you with "Nataqain". Do you know what the Nataqain were? That was my waist-belt which I divided in two parts. I tied the water skin of Allah's Messenger (PBUH) with one part, and with the other part I tied his food container." ہم سے محمد بن سلام نے بیان کیا ، کہا ہم کو ابومعاویہ نے خبر دی ، کہا ہم سے ہشام بن عروہ نے بیان کیا ، ان سے ان کے والد نے اور وہب بن کیسان نے بیان کیا کہ اہل شام ( حجاج بن یوسف کے فوجی ) شام کے لوگ حضرت عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما کو عار دلانے کے لیے کہنے لگے ” یا ابن ذات النطاقین “ ( اے دو کمربند والی کے بیٹے اور ان کی والدہ ) حضرت اسماء رضی اللہ عنہا نے کہا ، اے بیٹے ! یہ تمہیں دو کمربند والی کی عار دلاتے ہیں ، تمہیں معلوم ہے وہ کمربند کیا تھے ؟ وہ میرا کمربند تھا جس کے میں نے دو ٹکڑے کر دیئے تھے اور ایک ٹکڑے سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بر تن کا منہ باندھا تھا اور دوسرے سے دسترخوان بنایا ( اس میں توشہ لپیٹا ) وہب نے بیان کیا کہ پھر جب حضرت عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما کو اہل شام دو کمربند والی کی عار دلاتے تھے ، تو وہ کہتے ہاں ۔ اللہ کی قسم ! یہ بیشک سچ ہے اور وہ یہ مصرعہ پڑھتے تلک شکاۃ ظاھر منک عارھا یہ تو ویسا طعنہ ہے جس میں کچھ عیب نہیں ہے ۔

Book Ref: Sahih Bukhari Book 70 Hadith 5388
Web Ref:  Sahih Bukhari Vol 7 Book 65 Hadith 300