حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ، أَخْبَرَنَا رَبِيعَةُ بْنُ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ يَزِيدَ، مَوْلَى الْمُنْبَعِثِ عَنْ زَيْدِ بْنِ خَالِدٍ الْجُهَنِيِّ، أَنَّ رَجُلاً، سَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم عَنِ اللُّقَطَةِ فَقَالَ ‏"‏ عَرِّفْهَا سَنَةً، ثُمَّ اعْرِفْ وِكَاءَهَا وَعِفَاصَهَا، ثُمَّ اسْتَنْفِقْ بِهَا، فَإِنْ جَاءَ رَبُّهَا فَأَدِّهَا إِلَيْهِ ‏"‏‏.‏ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَضَالَّةُ الْغَنَمِ قَالَ ‏"‏ خُذْهَا، فَإِنَّمَا هِيَ لَكَ، أَوْ لأَخِيكَ، أَوْ لِلذِّئْبِ ‏"‏‏.‏ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَضَالَّةُ الإِبِلِ قَالَ فَغَضِبَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم حَتَّى احْمَرَّتْ وَجْنَتَاهُ ـ أَوِ احْمَرَّ وَجْهُهُ ـ ثُمَّ قَالَ ‏"‏ مَالَكَ وَلَهَا، مَعَهَا حِذَاؤُهَا وَسِقَاؤُهَا، حَتَّى يَلْقَاهَا رَبُّهَا ‏"‏‏.‏

Narrated Zaid bin Khalid Al-Juhani: A man asked Allah's Messenger (PBUH) about "Al-Luqata" (a lost fallen purse or a thing picked up by somebody). The Prophet (PBUH) said, "You should announce it publicly for one year, and then remember and recognize the tying material of its container, and then you can spend it. If its owner came to you, then you should pay him its equivalent." The man said, "O Allah's Messenger (PBUH)! What about a lost sheep?" The Prophet said, "Take it because it is for you, for your brother, or for the wolf." The man again said, "O Allah's Messenger (PBUH)! What about a lost camel?" Allah's Messenger (PBUH) became very angry and furious and his cheeks became red (or his face became red), and he said, "You have nothing to do with it (the camel) for it has its food and its water container with it till it meets its owner." ہم سے محمد بن سلام نے بیان کیا ، کہا ہم کو اسماعیل بن جعفر نے خبر دی ، کہا ہم کو ربیعہ بن ابی عبدالرحمٰن نے خبر دی ، انہیں زید بن خالد جہنی نے کہ ایک صاحب نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے لقطہٰ ( راستہ میں گری پڑی چیز جسے کسی نے اٹھا لیا ہو ) کے متعلق پوچھا تو آپ نے فرمایا سال بھر لوگوں سے پوچھتے رہو پھر اس کا سر بند ھن اور ظرف پہچان کے رکھ اور خرچ کر ڈال ۔ پھر اگر اس کے بعد اس کا مالک آ جائے تو وہ چیز اسے آپس کر دے ۔ پوچھا یا رسول اللہ ! بھولی بھٹکی بکری کے متعلق کیا حکم ہے ؟ آپ نے فرمایا کہ اسے پکڑ لا کیونکہ وہ تمہارے بھائی کی ہے یا پھر بھیڑ یئے کی ہو گی ۔ پوچھا یا رسول اللہ ! اور کھویا ہوا اونٹ ؟ بیان کیا کہ اس پر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ناراض ہو گئے اور آپ کے دونوں رخسار سرخ ہو گئے ، یا راوی نے یوں کہا کہ آپ کا چہرہ سرخ ہو گیا ، پھر آپ نے فرمایا تمہیں اس اونٹ سے کیا غرض ہے اس کے سا تھ تو اس کے پاؤں ہیں اور اس کا پانی ہے وہ کبھی نہ کبھی اپنے مالک کو پا لے گا ۔

Book Ref: Sahih Bukhari Book 78 Hadith 6112
Web Ref:  Sahih Bukhari Vol 8 Book 73 Hadith 133