حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصِ بْنِ غِيَاثٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ، حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ التَّيْمِيُّ، حَدَّثَنِي أَبِي قَالَ، خَطَبَنَا عَلِيٌّ ـ رضى الله عنه ـ عَلَى مِنْبَرٍ مِنْ آجُرٍّ، وَعَلَيْهِ سَيْفٌ فِيهِ صَحِيفَةٌ مُعَلَّقَةٌ فَقَالَ وَاللَّهِ مَا عِنْدَنَا مِنْ كِتَابٍ يُقْرَأُ إِلاَّ كِتَابُ اللَّهِ وَمَا فِي هَذِهِ الصَّحِيفَةِ. فَنَشَرَهَا فَإِذَا فِيهَا أَسْنَانُ الإِبِلِ وَإِذَا فِيهَا " الْمَدِينَةُ حَرَمٌ مِنْ عَيْرٍ إِلَى كَذَا، فَمَنْ أَحْدَثَ فِيهَا حَدَثًا فَعَلَيْهِ لَعْنَةُ اللَّهِ وَالْمَلاَئِكَةِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ، لاَ يَقْبَلُ اللَّهُ مِنْهُ صَرْفًا وَلاَ عَدْلاً ". وَإِذَا فِيهِ " ذِمَّةُ الْمُسْلِمِينَ وَاحِدَةٌ يَسْعَى بِهَا أَدْنَاهُمْ، فَمَنْ أَخْفَرَ مُسْلِمًا فَعَلَيْهِ لَعْنَةُ اللَّهِ وَالْمَلاَئِكَةِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ، لاَ يَقْبَلُ اللَّهُ مِنْهُ صَرْفًا وَلاَ عَدْلاً ". وَإِذَا فِيهَا " مَنْ وَالَى قَوْمًا بِغَيْرِ إِذْنِ مَوَالِيهِ فَعَلَيْهِ لَعْنَةُ اللَّهِ وَالْمَلاَئِكَةِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ لاَ يَقْبَلُ اللَّهُ مِنْهُ صَرْفًا وَلاَ عَدْلاً ".
Narrated Ibrahim At Taimi's father: `Ali addressed us while he was standing on a brick pulpit and carrying a sword from which was hanging a scroll He said "By Allah, we have no book to read except Allah's Book and whatever is on this scroll," And then he unrolled it, and behold, in it was written what sort of camels were to be given as blood money, and there was also written in it: 'Medina is a sanctuary form 'Air (mountain) to such and such place so whoever innovates in it an heresy or commits a sin therein, he will incur the curse of Allah, the angels, and all the people and Allah will not accept his compulsory or optional good deeds.' There was also written in it: 'The asylum (pledge of protection) granted by any Muslims is one and the same, (even a Muslim of the lowest status is to be secured and respected by all the other Muslims, and whoever betrays a Muslim in this respect (by violating the pledge) will incur the curse of Allah, the angels, and all the people, and Allah will not accept his compulsory or optional good deeds.' There was also written in it: 'Whoever (freed slave) befriends (takes as masters) other than his real masters (manumitters) without their permission will incur the curse of Allah, the angels, and all the people, and Allah will not accept his compulsory or optional good deeds. ' (See Hadith No. 94, Vol. 3) ھم سے عمر بن حفص بن غیاث نے بیان کیا ‘ کھا ھم سے ھمارے والد نے ‘ کھا ھم سے اعمش نے بیان کیا ‘ کھا مجھ سے ابراھیم تیمی نے بیان کیا ‘کھا مجھ سے میرے والد نے بیان کیا ‘ کھا کھ علی رضی اللھ عنھ نے ھمیں اینٹ کے بنے ھوئے منبر کر کھڑا ھو کر خطبھ دیا ۔ آپ تلوار لیے ھوئے تھے جس میں ایک صحیفھ لٹکا ھوا تھا ۔ آپ نے فرمایا واللھ ! ھمارے پاس کتاب اللھ کے سوا کوئی اور کتاب نھیں جسے پڑھا جائے اور سوا اس صحیفھ کے ۔ پھر انھوں نے اسے کھو لا تو اس میں دیت میں دئیے جانے والے اونٹوں کی عمروں کا بیان تھا ۔ ( کھ دیت میں اتنی اتنی عمر کے اونٹ دئیے جائیں ) اور اس میں یھ بھی تھا کھ مدینھ طیبھ کی زمین عیر پھاڑی سے ثور پھاڑی تک حرم ھے ۔ پس اس میں جو کوئی نئی بات ( بدعت ) نکالے گا اس پر اللھ کی لغت ھے اور فرشتوں کی اور تمام لوگوں کی ۔ اللھ اس سے کسی فرض یا نفل عبادت کو قبول کرے گا اور اس میں یھ بھی تھا کھ مسلمانوں کی ذمھ داری ( عھد یا امان ) ایک اس کے ذمھ دار ان میں سب سے ادنیٰ مسلمان بھی ھو سکتا ھے پس جس نے کسی مسلمان کا ذمھ توڑا ‘ اس پر اللھ کی لعنت ھے اور فرشتوں کی اور تمام لوگوں کی ۔ اللھ اس کی نھ فرض عبادت قبول کرے گا اور نھ نفل عبادت اور اس میں یھ بھی تھا کھ جس نے کسی سے اپنی والیوں کی اجازت کے بغیر ولاء کا رشتھ قائم کیا اس پر اور فرشتوں اور تمام انسانوں کی لعنت ھے ‘ اللھ نھ اس کی فرض نماز قبول کرے گا نھ نفل ۔
Book reference: Sahih Bukhari Book 96 Hadith no 7300
Web reference: Sahih Bukhari Volume 9 Book 92 Hadith no 403
حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ، حَدَّثَنَا مُسْلِمٌ، عَنْ مَسْرُوقٍ، قَالَ قَالَتْ عَائِشَةُ ـ رَضِيَ الله عنها ـ صَنَعَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم شَيْئًا تَرَخَّصَ وَتَنَزَّهَ عَنْهُ قَوْمٌ، فَبَلَغَ ذَلِكَ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم فَحَمِدَ اللَّهَ ثُمَّ قَالَ " مَا بَالُ أَقْوَامٍ يَتَنَزَّهُونَ عَنِ الشَّىْءِ أَصْنَعُهُ، فَوَاللَّهِ إِنِّي أَعْلَمُهُمْ بِاللَّهِ، وَأَشَدُّهُمْ لَهُ خَشْيَةً ".
Narrated `Aisha: The Prophet (PBUH) did something as it was allowed from the religious point of view but some people refrained from it. When the Prophet (PBUH) heard of that, he, after glorifying and praising Allah, said, "Why do some people refrain from doing something which I do? By Allah, I know Allah more than they." ھم سے عمر بن حفص نے بیان کیا ، کھا مجھ سے میرے والد نے بیان کیا ، کھا ھم سے اعمش نے بیان کیا ، ان سے مسلم نے ، ان سے مسروق نے ، ان سے عائشھ رضی اللھ عنھا نے بیان کیا کھ نبی کریم صلی اللھ علیھ وسلم نے کوئی کام کیا جس سے بعض لوگوں نے پرھیز کرنا اختیار کیا ۔ جب آنحضرت صلی اللھ علیھ وسلم کو اس کی خبر پھنچی تو آپ صلی اللھ علیھ وسلم نے فرمایا کھ ان لوگوں کا کیا حال ھو گا جو ایسی چیز سے پرھیز کرتے ھیں جو میں کرتا ھوں ۔ واللھ میں ان سے زیادھ اللھ کے متعلق علم رکھتا ھوں اور ان سے زیادھ خشیت رکھتا ھوں ۔
Book reference: Sahih Bukhari Book 96 Hadith no 7301
Web reference: Sahih Bukhari Volume 9 Book 92 Hadith no 404
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُقَاتِلٍ، أَخْبَرَنَا وَكِيعٌ، عَنْ نَافِعِ بْنِ عُمَرَ، عَنِ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، قَالَ كَادَ الْخَيِّرَانِ أَنْ يَهْلِكَا أَبُو بَكْرٍ، وَعُمَرُ، لَمَّا قَدِمَ عَلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم وَفْدُ بَنِي تَمِيمٍ، أَشَارَ أَحَدُهُمَا بِالأَقْرَعِ بْنِ حَابِسٍ الْحَنْظَلِيِّ أَخِي بَنِي مُجَاشِعٍ، وَأَشَارَ الآخَرُ بِغَيْرِهِ، فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ لِعُمَرَ إِنَّمَا أَرَدْتَ خِلاَفِي. فَقَالَ عُمَرُ مَا أَرَدْتُ خِلاَفَكَ. فَارْتَفَعَتْ أَصْوَاتُهُمَا عِنْدَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَنَزَلَتْ {يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لاَ تَرْفَعُوا أَصْوَاتَكُمْ} إِلَى قَوْلِهِ {عَظِيمٌ}. قَالَ ابْنُ أَبِي مُلَيْكَةَ قَالَ ابْنُ الزُّبَيْرِ فَكَانَ عُمَرُ بَعْدُ ـ وَلَمْ يَذْكُرْ ذَلِكَ عَنْ أَبِيهِ يَعْنِي أَبَا بَكْرٍ ـ إِذَا حَدَّثَ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم بِحَدِيثٍ حَدَّثَهُ كَأَخِي السِّرَارِ، لَمْ يُسْمِعْهُ حَتَّى يَسْتَفْهِمَهُ.
Narrated Ibn Abi Mulaika: Once the two righteous men, i.e., Abu Bakr and `Umar were on the verge of destruction (and that was because): When the delegate of Bani Tamim came to the Prophet, one of them (either Abu Bakr or `Umar) recommended Al-Aqra' bin H`Abis at-Tamimi Al-Hanzali, the brother of Bani Majashi (to be appointed as their chief), while the other recommended somebody else. Abu Bakr said to `Umar, "You intended only to oppose me." `Umar said, "I did not intend to oppose you!" Then their voices grew louder in front of the Prophet (PBUH) whereupon there was revealed: 'O you who believe! Do not raise your voices above the voice of the Prophet..a great reward.' (49.2-3) Ibn Az-Zubair said, 'Thence forward when `Umar talked to the Prophet, he would talk like one who whispered a secret and would even fail to make the Prophet (PBUH) hear him, in which case the Prophet (PBUH) would ask him (to repeat his words). ھم سے محمد بن مقاتل ابوالحسن مروزی نے بیان کیا ، کھا ھم کو وکیع نے خبر نے دی ، انھیں نافع بن عمر نے ، ان سے ابن ابی ملکیھ نے بیان کیا کھ امت کے دوبھترین انسان قریب تھا کھ ھلاک ھو جاتے ( یعنی ابوبکر وعمر رضی اللھ عنھما ) جس وقت نبی کریم صلی اللھ علیھ وسلم کے پاس بنی تمیم کا وفد آیا تو ان میں سے ایک صاحب ( عمر رضی اللھ عنھ ) نے بنی مجاشع میں سے اقرع بن حابس حنظلی رضی اللھ عنھ کو ان کا سردار بنائے جانے کا مشورھ دیا ( تو انھوں نے یھ درخواست کی کھ کسی کو ھمارا سردار بنا دیجئیے ) اور دوسرے صاحب ( ابوبکر رضی اللھ عنھ ) نے دوسرے ( قعقاع بن سعید بن زرارھ ) کو بنائے جانے کا مشورھ دیا ۔ اس پر ابوبکرنے عمر سے کھا کھ آپ کا مقصد صرف میری مخالفت کرنا ھے ۔ عمر رضی اللھ عنھ نے کھا کھ میری نیت آپ کی مخالفت کرنا نھیں ھے اور نبی کریم صلی اللھ علیھ وسلم کی موجودگی میں دونوں بزرگوں کی آوازبلند ھو گئی ۔ چنانچھ یھ آیت نازل ھوئی ” اے لوگوں ! جو ایمان لے آئے ھو اپنی آواز کو بلند نھ کرو “ ارشاد خداوندی ” عظیم “ تک ابن ابی ملکیھ نے بیان کیا کھ ابن زبیر رضی اللھ عنھا کھتے تھے کھ عمر رضی اللھ نے اس آیت کے اترنے کے بعد یھ طریقھ اختیار کیا اور ابن زبیر نے ابوبکر رضی اللھ عنھ اپنے ناناکا ذکر کیا وھ جب آنحضرت صلی اللھ علیھ وسلم سے کچھ عرض کرتے تو اتنی آھستگی سے جیسے کوئی کان میں بات کرتا ھے حتیٰ کھ آنحضرت صلی اللھ علیھ وسلم کو بات سنائی نھ دیتی تو آپ دوبارھ پوچھتے کیا کھا ۔
Book reference: Sahih Bukhari Book 96 Hadith no 7302
Web reference: Sahih Bukhari Volume 9 Book 92 Hadith no 405
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ فِي مَرَضِهِ " مُرُوا أَبَا بَكْرٍ يُصَلِّي بِالنَّاسِ ". قَالَتْ عَائِشَةُ قُلْتُ إِنَّ أَبَا بَكْرٍ إِذَا قَامَ فِي مَقَامِكَ لَمْ يُسْمِعِ النَّاسَ مِنَ الْبُكَاءِ، فَمُرْ عُمَرَ فَلْيُصَلِّ. فَقَالَ " مُرُوا أَبَا بَكْرٍ فَلْيُصَلِّ بِالنَّاسِ ". فَقَالَتْ عَائِشَةُ فَقُلْتُ لِحَفْصَةَ قُولِي إِنَّ أَبَا بَكْرٍ إِذَا قَامَ فِي مَقَامِكَ لَمْ يُسْمِعِ النَّاسَ مِنَ الْبُكَاءِ، فَمُرْ عُمَرَ فَلْيُصَلِّ بِالنَّاسِ، فَفَعَلَتْ حَفْصَةُ. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " إِنَّكُنَّ لأَنْتُنَّ صَوَاحِبُ يُوسُفَ، مُرُوا أَبَا بَكْرٍ فَلْيُصَلِّ لِلنَّاسِ ". قَالَتْ حَفْصَةُ لِعَائِشَةَ مَا كُنْتُ لأُصِيبَ مِنْكِ خَيْرًا.
Narrated `Aisha: (the mother of believers) Allah's Messenger (PBUH) during his fatal ailment said, "Order Abu Bakr to lead the people in prayer." I said, "If Abu Bakr stood at your place (in prayers, the people will not be able to hear him because of his weeping, so order `Umar to lead the people in prayer." He again said, "Order Abu Bakr to lead the people in prayer " Then I said to Hafsa, "Will you say (to the Prophet), 'If Abu Bakr stood at your place, the people will not be able to hear him be cause of his weeping, so order `Umar to lead the people in prayer?" Hafsa did so, whereupon Allah's Messenger (PBUH) said, "You are like the companions of Joseph (See Qur'an, 12:30-32). Order Abu Bakr to lead the people in prayer." Hafsa then said to me, "I have never received any good from you!" ھم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا ، انھوں نے کھا مجھ سے امام مالک نے بیان کیا ، ان سے ھشام بن عروھ نے بیان کیا ، ان سے ان کے والد نے بیان کیا اور ان سے ام المؤمنین عائشھ عنھا نے بیان کیا کھ رسول اللھ صلی اللھ علیھ وسلم نے اپنی بیماری میں فرمایا ابوبکر سے کھو کھ لوگوں کو نماز پڑھائیں حضرت عائشھ نے کھا کھ میں نے جواباً عرض کیا کھ ابوبکر رضی اللھ عنھ اگر آپ صلی اللھ علیھ وسلم کی جگھ کھڑے ھوں گے تو رونے کی شدت کی وجھ سے اپنی آواز لوگوں کو نھیں سنا سکیں گے اس لئے آپ صلی اللھ علیھ وسلم عمر رضی اللھ عنھ کو حکم دیجئیے ۔ آنحضرت صلی اللھ علیھ وسلم نے فرمایا ابوبکر سے کھو کھ لوگوں کو نماز پڑھائیں ۔ عائشھ رضی اللھ عنھا نے بیان کیا کھ میں نے حفصھ رضی اللھ عنھا سے کھا کھ تم کھو کھ ابوبکر رضی اللھ عنھ آپ کی جگھ کھڑے ھوں گے تو شدت بکاء کی وجھ سے لوگوں کو سنا نھیں سکیں گے ، اس لیے آپ صلی اللھ علیھ وسلم عمر رضی اللھ عنھ کو نماز پڑھانے کا حکم دیں ۔ حفصھ رضی اللھ عنھا نے ایسا ھی کیا ۔ اس پر آنحضرت صلی اللھ علیھ وسلم نے فرمایا کھ بلاشبھ تم یوسف پیغمبر کی ساتھ والیاں ھو ؟ ابوبکر سے کھو کھ لوگوں کو نماز پڑھائیں ۔ بعد میں حفصھ رضی اللھ عنھا نے عائشھ رضی اللھ عنھا سے کھا کھ میں نے تم سے کبھی کچھ بھلائی نھیں دیکھی ۔
Book reference: Sahih Bukhari Book 96 Hadith no 7303
Web reference: Sahih Bukhari Volume 9 Book 92 Hadith no 406
حَدَّثَنَا آدَمُ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ، حَدَّثَنَا الزُّهْرِيُّ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ السَّاعِدِيِّ، قَالَ جَاءَ عُوَيْمِرٌ إِلَى عَاصِمِ بْنِ عَدِيٍّ فَقَالَ أَرَأَيْتَ رَجُلاً وَجَدَ مَعَ امْرَأَتِهِ رَجُلاً فَيَقْتُلُهُ، أَتَقْتُلُونَهُ بِهِ سَلْ لِي يَا عَاصِمُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَسَأَلَهُ فَكَرِهَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم الْمَسَائِلَ وَعَابَ، فَرَجَعَ عَاصِمٌ فَأَخْبَرَهُ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم كَرِهَ الْمَسَائِلَ فَقَالَ عُوَيْمِرٌ وَاللَّهِ لآتِيَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم، فَجَاءَ وَقَدْ أَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى الْقُرْآنَ خَلْفَ عَاصِمٍ فَقَالَ لَهُ " قَدْ أَنْزَلَ اللَّهُ فِيكُمْ قُرْآنًا ". فَدَعَا بِهِمَا فَتَقَدَّمَا فَتَلاَعَنَا، ثُمَّ قَالَ عُوَيْمِرٌ كَذَبْتُ عَلَيْهَا يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنْ أَمْسَكْتُهَا. فَفَارَقَهَا وَلَمْ يَأْمُرْهُ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم بِفِرَاقِهَا، فَجَرَتِ السُّنَّةُ فِي الْمُتَلاَعِنَيْنِ. وَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم " انْظُرُوهَا فَإِنْ جَاءَتْ بِهِ أَحْمَرَ قَصِيرًا مِثْلَ وَحَرَةٍ فَلاَ أُرَاهُ إِلاَّ قَدْ كَذَبَ، وَإِنْ جَاءَتْ بِهِ أَسْحَمَ أَعْيَنَ ذَا أَلْيَتَيْنِ فَلاَ أَحْسِبُ إِلاَّ قَدْ صَدَقَ عَلَيْهَا ". فَجَاءَتْ بِهِ عَلَى الأَمْرِ الْمَكْرُوهِ.
Narrated Sahl bin Sa`d As-Sa`idi: 'Uwaimir Al-`Ajlani came to `Asim bin `Adi and said, "If a man found another man with his wife and killed him, would you sentence the husband to death (in Qisas,) i.e., equality in punishment)? O `Asim! Please ask Allah's Messenger (PBUH) about this matter on my behalf." `Asim asked the Prophet (PBUH) but the Prophet disliked the question and disapproved of it. `Asim returned and informed 'Uwaimir that the Prophet disliked that type of question. 'Uwaimir said, "By Allah, I will go (personally) to the Prophet." 'Uwaimir came to the Prophet (PBUH) when Allah had already revealed Qur'anic Verses (in that respect), after `Asim had left (the Prophet (PBUH) ). So the Prophet (PBUH) said to 'Uwaimir, "Allah has revealed Qur'anic Verses regarding you and your wife." The Prophet (PBUH) then called for them, and they came and carried out the order of Lian. Then 'Uwaimir said, "O Allah's Messenger (PBUH)! Now if I kept her with me, I would be accused of telling a lie." So 'Uwaimir divorced her although the Prophet (PBUH) did not order him to do so. Later on this practice of divorcing became the tradition of couples involved in a case of Li'an. The Prophet (PBUH) said (to the people). "Wait for her! If she delivers a red short (small) child like a Wahra (a short red animal). then I will be of the opinion that he ('Uwaimir) has told a lie but if she delivered a black big-eyed one with big buttocks, then I will be of the opinion that he has told the truth about her." 'Ultimately she gave birth to a child that proved the accusation. (See Hadith No. 269, Vol. 6) ھم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا ، کھا ھم سے ابن ابی ذئب نے کھا ، ھم سے زھری نے ، ان سے سھل بن سعد ساعدی رضی اللھ عنھ نے بیان کیا کھ عویمر عجلانی عاصم بن عدی کے پاس آیا اور کھا اس شخص کے بارے میں آپ کا کیا خیال ھے جو اپنی بیوی کے ساتھ کسی دوسرے مرد کو پائے اور اسے قتل کر دے ، کیا آپ لوگ مقتول کے بدلھ میں اسے قتل کر دیں گے ؟ عاصم ! میرے لیے آپ رسول اللھ صلی اللھ علیھ وسلم سے اس کے متلعق پوچھ دیجئیے ۔ چنانچھ انھوں نے آنحضرت صلی اللھ علیھ وسلم سے پوچھا لیکن آپ نے اس طرح کے سوال کو ناپسند کیا اور معیوب جانا ۔ عاصم رضی اللھ عنھ نے واپس آ کر انھیں بتایا کھ آنحضرت صلی اللھ علیھ وسلم نے اس طرح کے سوال کو ناپسند کیا ھے ۔ اس پر عویمر رضی اللھ عنھ بولے کھ واللھ ! میں خود آنحضرت صلی اللھ علیھ وسلم کے پاس جاؤں گا خیر عویمر آپ کے پاس آئے اور عاصم کے لوٹ جانے کے بعد اللھ تعالیٰ نے قرآن مجید کی آیت آپ صلی اللھ علیھ وسلم پر نازل کی ۔ چنانچھ آنحضرت صلی اللھ علیھ وسلم نے ان سے کھا کھ تمھارے بارے میں اللھ تعالیٰ نے قرآن نازل کیا ھے ، پھر آپ نے دونوں ( میاں بیوی ) کو بلایا ۔ دونوں آگے بڑھے اور لعان کیا ۔ پھر عویمر نے کھا کھ یا رسول اللھ ! اگر میں اسے اب بھی اپنے پاس رکھتا ھوں تو اس کا مطلب یھ ھے کھ میں جھوٹا ھوں چنانچھ اس نے فوری اپنی بیوی کو جدا کر دیا ۔ آنحضرت صلی اللھ علیھ وسلم نے جدا کرنے کا حکم نھیں دیا تھا ۔ پھر لعان کرنے والوں میں یھی طریقھ رائج ھو گیا ۔ آنحضرت صلی اللھ علیھ وسلم نے فرمایا کھ دیکھتے رھو اس کا بچھ لال لال پست قد بامنی کی طرح کا پیدا ھو تو میں سمجھتا ھوں کھ وھ عویمر ھی کا بچھ ھے ۔ عویمر نے عورت پر جھوٹا طوفان باندھا اور اور اگر سانولے رنگ کا بڑی آنکھ والا بڑے بڑے چوتڑ والا پیدا ھو ، جب میں سمجھوں گا کھ عویمر سچا ھے پھر اس عورت کا بچھ اس مکروھ صورت کا یعنی جس مرد سے وھ بدنام ھوئی تھی ، اسی صورت کا پیدا ھوا ۔
Book reference: Sahih Bukhari Book 96 Hadith no 7304
Web reference: Sahih Bukhari Volume 9 Book 92 Hadith no 407
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، حَدَّثَنِي عُقَيْلٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي مَالِكُ بْنُ أَوْسٍ النَّصْرِيُّ، وَكَانَ، مُحَمَّدُ بْنُ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ ذَكَرَ لِي ذِكْرًا مِنْ ذَلِكَ فَدَخَلْتُ عَلَى مَالِكٍ فَسَأَلْتُهُ فَقَالَ انْطَلَقْتُ حَتَّى أَدْخُلَ عَلَى عُمَرَ أَتَاهُ حَاجِبُهُ يَرْفَا فَقَالَ هَلْ لَكَ فِي عُثْمَانَ وَعَبْدِ الرَّحْمَنِ وَالزُّبَيْرِ وَسَعْدٍ يَسْتَأْذِنُونَ. قَالَ نَعَمْ. فَدَخَلُوا فَسَلَّمُوا وَجَلَسُوا. فَقَالَ هَلْ لَكَ فِي عَلِيٍّ وَعَبَّاسٍ. فَأَذِنَ لَهُمَا. قَالَ الْعَبَّاسُ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ اقْضِ بَيْنِي وَبَيْنَ الظَّالِمِ. اسْتَبَّا. فَقَالَ الرَّهْطُ عُثْمَانُ وَأَصْحَابُهُ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ اقْضِ بَيْنَهُمَا وَأَرِحْ أَحَدَهُمَا مِنَ الآخَرِ. فَقَالَ اتَّئِدُوا أَنْشُدُكُمْ بِاللَّهِ الَّذِي بِإِذْنِهِ تَقُومُ السَّمَاءُ وَالأَرْضُ، هَلْ تَعْلَمُونَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ " لاَ نُورَثُ مَا تَرَكْنَا صَدَقَةٌ ". يُرِيدُ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم نَفْسَهُ. قَالَ الرَّهْطُ قَدْ قَالَ ذَلِكَ. فَأَقْبَلَ عُمَرُ عَلَى عَلِيٍّ وَعَبَّاسٍ فَقَالَ أَنْشُدُكُمَا بِاللَّهِ هَلْ تَعْلَمَانِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ذَلِكَ. قَالاَ نَعَمْ. قَالَ عُمَرُ فَإِنِّي مُحَدِّثُكُمْ عَنْ هَذَا الأَمْرِ، إِنَّ اللَّهَ كَانَ خَصَّ رَسُولَهُ صلى الله عليه وسلم فِي هَذَا الْمَالِ بِشَىْءٍ لَمْ يُعْطِهِ أَحَدًا غَيْرَهُ، فَإِنَّ اللَّهَ يَقُولُ {مَا أَفَاءَ اللَّهُ عَلَى رَسُولِهِ مِنْهُمْ فَمَا أَوْجَفْتُمْ} الآيَةَ، فَكَانَتْ هَذِهِ خَالِصَةً لِرَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم، ثُمَّ وَاللَّهِ مَا احْتَازَهَا دُونَكُمْ وَلاَ اسْتَأْثَرَ بِهَا عَلَيْكُمْ، وَقَدْ أَعْطَاكُمُوهَا وَبَثَّهَا فِيكُمْ، حَتَّى بَقِيَ مِنْهَا هَذَا الْمَالُ، وَكَانَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يُنْفِقُ عَلَى أَهْلِهِ نَفَقَةَ سَنَتِهِمْ مِنْ هَذَا الْمَالِ، ثُمَّ يَأْخُذُ مَا بَقِيَ فَيَجْعَلُهُ مَجْعَلَ مَالِ اللَّهِ، فَعَمِلَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم بِذَلِكَ حَيَاتَهُ، أَنْشُدُكُمْ بِاللَّهِ هَلْ تَعْلَمُونَ ذَلِكَ فَقَالُوا نَعَمْ. ثُمَّ قَالَ لِعَلِيٍّ وَعَبَّاسٍ أَنْشُدُكُمَا اللَّهَ هَلْ تَعْلَمَانِ ذَلِكَ قَالاَ نَعَمْ. ثُمَّ تَوَفَّى اللَّهُ نَبِيَّهُ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ أَنَا وَلِيُّ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم، فَقَبَضَهَا أَبُو بَكْرٍ فَعَمِلَ فِيهَا بِمَا عَمِلَ فِيهَا رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم، وَأَنْتُمَا حِينَئِذٍ ـ وَأَقْبَلَ عَلَى عَلِيٍّ وَعَبَّاسٍ ـ تَزْعُمَانِ أَنَّ أَبَا بَكْرٍ فِيهَا كَذَا، وَاللَّهُ يَعْلَمُ أَنَّهُ فِيهَا صَادِقٌ بَارٌّ رَاشِدٌ تَابِعٌ لِلْحَقِّ، ثُمَّ تَوَفَّى اللَّهُ أَبَا بَكْرٍ فَقُلْتُ أَنَا وَلِيُّ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَأَبِي بَكْرٍ. فَقَبَضْتُهَا سَنَتَيْنِ أَعْمَلُ فِيهَا بِمَا عَمِلَ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَأَبُو بَكْرٍ، ثُمَّ جِئْتُمَانِي وَكَلِمَتُكُمَا عَلَى كَلِمَةٍ وَاحِدَةٍ وَأَمْرُكُمَا جَمِيعٌ، جِئْتَنِي تَسْأَلُنِي نَصِيبَكَ مِنِ ابْنِ أَخِيكَ، وَأَتَانِي هَذَا يَسْأَلُنِي نَصِيبَ امْرَأَتِهِ مِنْ أَبِيهَا فَقُلْتُ إِنْ شِئْتُمَا دَفَعْتُهَا إِلَيْكُمَا، عَلَى أَنَّ عَلَيْكُمَا عَهْدَ اللَّهِ وَمِيثَاقَهُ تَعْمَلاَنِ فِيهَا بِمَا عَمِلَ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَبِمَا عَمِلَ فِيهَا أَبُو بَكْرٍ وَبِمَا عَمِلْتُ فِيهَا مُنْذُ وَلِيتُهَا، وَإِلاَّ فَلاَ تُكَلِّمَانِي فِيهَا. فَقُلْتُمَا ادْفَعْهَا إِلَيْنَا بِذَلِكَ. فَدَفَعْتُهَا إِلَيْكُمَا بِذَلِكَ، أَنْشُدُكُمْ بِاللَّهِ هَلْ دَفَعْتُهَا إِلَيْهِمَا بِذَلِكَ قَالَ الرَّهْطُ نَعَمْ. فَأَقْبَلَ عَلَى عَلِيٍّ وَعَبَّاسٍ فَقَالَ أَنْشُدُكُمَا بِاللَّهِ هَلْ دَفَعْتُهَا إِلَيْكُمَا بِذَلِكَ. قَالاَ نَعَمْ. قَالَ أَفَتَلْتَمِسَانِ مِنِّي قَضَاءً غَيْرَ ذَلِكَ فَوَالَّذِي بِإِذْنِهِ تَقُومُ السَّمَاءُ وَالأَرْضُ لاَ أَقْضِي فِيهَا قَضَاءً غَيْرَ ذَلِكَ حَتَّى تَقُومَ السَّاعَةُ، فَإِنْ عَجَزْتُمَا عَنْهَا فَادْفَعَاهَا إِلَىَّ، فَأَنَا أَكْفِيكُمَاهَا.
Narrated Malik bin Aus An-Nasri: I proceeded till I entered upon `Umar (and while I was sitting there), his gate-keeper Yarfa came to him and said, " `Uthman, `Abdur-Rahman, Az-Zubair and Sa`d ask your permission to come in." `Umar allowed them. So they entered, greeted, and sat down. (After a while the gatekeeper came) and said, "Shall I admit `Ali and `Abbas?'' `Umar allowed them to enter. Al-`Abbas said "O Chief of the believers! Judge between me and the oppressor (`Ali)." Then there was a dispute (regarding the property of Bani Nadir) between them (`Abbas and `Ali). `Uthman and his companions said, "O Chief of the Believers! Judge between them and relieve one from the other." `Umar said, "Be patient! beseech you by Allah, with Whose permission the Heaven and the Earth Exist! Do you know that Allah's Messenger (PBUH) said, 'Our property is not to be inherited, and whatever we leave is to be given in charity,' and by this Allah's Messenger (PBUH) meant himself?" On that the group said, "He verily said so." `Umar then faced `Ali and `Abbas and said, "I beseech you both by Allah, do you both know that Allah's Messenger (PBUH) said so?" They both replied, "Yes". `Umar then said, "Now I am talking to you about this matter (in detail) . Allah favored Allah's Messenger (PBUH) with some of this wealth which He did not give to anybody else, as Allah said: 'What Allah bestowed as Fai (Booty on His Apostle for which you made no expedition... ' (59.6) So that property was totally meant for Allah's Messenger (PBUH), yet he did not collect it and ignore you, nor did he withhold it with your exclusion, but he gave it to you and distributed it among you till this much of it was left behind, and the Prophet, used to spend of this as the yearly expenditures of his family and then take what remained of it and spent it as he did with (other) Allah's wealth. The Prophet (PBUH) did so during all his lifetime, and I beseech you by Allah, do you know that?" They replied, "Yes." `Umar then addressed `Ali and `Abbas, saying, "I beseech you both by Allah, do you know that?" Both of them replied, "Yes." `Umar added, "Then Allah took His Apostle unto Him. Abu Bakr then said 'I am the successor of Allah's Messenger (PBUH)' and took over all the Prophet's property and disposed of it in the same way as Allah's Messenger (PBUH) used to do, and you were present then." Then he turned to `Ali and `Abbas and said, "You both claim that Abu Bakr did so-and-so in managing the property, but Allah knows that Abu Bakr was honest, righteous, intelligent, and a follower of what is right in managing it. Then Allah took Abu Bakr unto Him, 'I said: I am the successor of Allah's Messenger (PBUH) and Abu Bakr.' So I took over the property for two years and managed it in the same way as Allah's Messenger (PBUH), and Abu Bakr used to do. Then you both (`Ali and `Abbas) came to me and asked for the same thing! (O `Abbas! You came to me to ask me for your share from nephew's property; and this (`Ali) came to me asking for his wives share from her father's property, and I said to you both, 'If you wish, I will place it in your custody on condition that you both will manage it in the same way as Allah's Messenger (PBUH) and Abu Bakr did and as I have been doing since I took charge of managing it; otherwise, do not speak to me anymore about it.' Then you both said, 'Give it to us on that (condition).' So I gave it to you on that condition. Now I beseech you by Allah, did I not give it to them on that condition?" The group (whom he had been addressing) replied, "Yes." `Umar then addressed `Abbas and `Ali saying, "I beseech you both by Allah, didn't I give you all that property on that condition?" They said, "Yes." `Umar then said, "Are you now seeking a verdict from me other than that? By Him with Whose Permission the Heaven and the Earth exists I will not give any verdict other than that till the Hour is established; and if you both are unable to manage this property, then you can hand it back to me, and I will be sufficient for it on your behalf." (See, Hadith No. 326, Vol. 4) ھم سے عبداللھ بن یوسف تنیسی نے بیان کیا ، کھا ھم سے لیث بن سعد نے ، ان سے عقیل نے ، ان سے ابن شھاب نے ، انھیں مالک بن اوس نضری نے خبر دی کھ محمد بن جبیر بن مطعم نے مجھ سے اس سلسلھ میں ذکر کیا تھا ، پھر میں مالک کے پاس گیا اور ان سے اس حدیث کے متعلق پوچھا ۔ انھوں نے بیان کیا کھ میں روانھ ھوا اور عمر رضی اللھ عنھ کی خدمت میں حاضر ھوا ۔ اتنے میں ان کے دربان یرفاء آئے اور کھا کھ عثمان ، عبدالرحمٰن ، زبیر اور سعد رضی اللھ عنھم اندر آنے کی اجازت چاھتے ھیں ، کیا انھیں اجازت دی جائے ؟ عمر رضی اللھ عنھ نے کھا کھ ھاں ۔ چنانچھ سب لوگ اندر آ گئے اور سلام کیا اور بیٹھ گئے ، پھر یرفاء نے آکرپوچھا کھ کیا علی اور عباس کو اجازت دی جائے ؟ ان حضرات کو بھی اندر بلایا ۔ عباس رضی اللھ عنھ نے کھا کھ امیرالمؤمنین ! میرے اور ظالم کے درمیان فیصلھ کر دیجئیے ۔ آپس میں دونوں نے سخت کلامی کی ۔ اس پر عثمان رضی اللھ عنھ اور ان کے ساتھیوں کی جماعت نے کھا کھ امیرالمؤمنین ! ان کے درمیان فیصلھ کردیئجے تاکھ دونوں کو آرام حاصل ھو ۔ عمر رضی اللھ عنھ نے کھا کھ صبر کرو میں تمھیں اللھ کی قسم دیتا ھوں جس کی اجازت سے آسمان و زمین قائم ھیں ۔ کیا آپ لوگوں کو معلوم ھے کھ نبی کریم صلی اللھ علیھ وسلم نے فرمایا تھا کھ ھماری میراث تقسیم نھیں ھوتی ، ھم جو کچھ چھوڑیں وھ صدقھ ھے ۔ آنحضرت صلی اللھ علیھ وسلم نے اس سے خود اپنی ذات مراد لی تھی ۔ جماعت نے کھا کھ ھاں ۔ آنحضرت صلی اللھ علیھ وسلم نے یھ فرمایا تھا ، پھر آپ علی اور عباس کی طرف متوجھ ھوئے اور کھا کھ میں آپ لوگوں کو اللھ کی قسم دیتا ھوں ۔ کیا آپ لوگوں کو معلوم ھے کھ آنحضرت صلی اللھ علیھ وسلم نے یھ فرمایا ؟ انھوں نے بھی کھا کھ ھاں ۔ عمر رضی اللھ عنھ نے اس کے بعد کھا کھ پھر میں آپ لوگوں سے اس بارے میں گفتگو کرتا ھوں ۔ اللھ تعالیٰ نے اپنے رسول کا اس مال میں سے ایک حصھ مخصوص کیا تھا جو اس نے آپ کے سوا کسی کو نھیں دیا ۔ اس لیے کھ اللھ تعالیٰ فرماتا ھے کھ ما أفاء الله على رسوله منهم فما أوجفتم ( الآیھ ) تو یھ مال خاص آنحضرت صلی اللھ علیھ وسلم کے لئے تھا ، پھر واللھ ! آنحضرت صلی اللھ علیھ وسلم نے اسے اپنے لوگوں کو نظرانداز کر کے اپنے لیے جمع نھیں کیا اور نھ اسے اپنی ذاتی جائیداد بنایا ۔ آنحضرت صلی اللھ علیھ وسلم نے اسے آپ لوگوں کو بھی دیا اور سب میں تقسیم کیا ‘ یھاں تک اس میں سے یھ مال باقی رھ گیا تو آنحضرت صلی اللھ علیھ وسلم اس میں سے اپنے گھر والوں کا سالانھ خرچ دیتے تھے ‘ پھر باقی اپنے قبضے میں لے لیتے تھے اور اسے بیت المال میں رکھ کر عام مسلمانوں کے ضروریات میں خرچ کرتے تھے ۔ آنحضرت صلی اللھ علیھ وسلم نے زندگی بھر اس کے مطابق عمل کیا ۔ میں آپ لوگوں کو اللھ کی قسم دیتا ھوں کیا آپ کو اس کا علم ھے ؟ صحابھ نے کھا کھ ھاں پھر آپ نے علی اور عباس رضی اللھ عنھما سے کھا ‘ میں آپ دونوں حضرات کو بھی اللھ کی قسم دیتا ھوں کیا آپ لوگوں کو اس کا علم ھے ؟ انھوں نے بھی کھا کھ ھاں ۔ پھر اللھ تعالیٰ نے اپنے نبی کریم صلی اللھ علیھ وسلم کو وفات دی اور ابوبکر رضی اللھ عنھ نے آنحضرت صلی اللھ علیھ وسلم کے ولی ھونے کی حیثیت سے اس پر قبضھ کیا اور اس میں اسی طرح عمل کیا جیسا کھ آنحضرت صلی اللھ علیھ وسلم کرتے تھے ۔ آپ دونوں حضرات بھی یھیں موجود تھے ۔ آپ نے علی اور عباس رضی اللھ عنھ کی طرف متوجھ ھو کر یھ بات کھی اور آپ لوگوں کا خیال تھا کھ ابوبکر رضی اللھ عنھ اس معاملے میں خطاکار ھیں اور اللھ خوب جانتا ھے کھ وھ اس معاملے میں سچے اور نیک اور سب سے زیادھ حق کی پیروی کرنے والے تھے ‘ پھر اللھ تعالیٰ نے ابوبکر رضی اللھ عنھ کو وفات دی اور میں نے کھا کھ میں رسول اللھ صلی اللھ علیھ وسلم اور ابوبکر صلی اللھ علیھ وسلم کا ولی ھوں اس طرح میں نے بھی اس جائیداد کو اپنے قبضے میں دو سال تک رکھا اور اس میں اسی کے مطابق عمل کرتا رھا جیسا کھ آنحضرت صلی اللھ علیھ وسلم اور ابوبکر صدیق رضی اللھ عنھ نے کیا تھا ‘ پھر آپ دونوں حضرات میرے پاس آئے اور آپ لوگوں کا معاملھ ایک ھی تھا ۔ کوئی اختلاف نھیں تھا ۔ آپ ( عباس رضی اللھ عنھ ! ) آئے اپنے بھائی کے لڑکے کی طرف سے اپنی میراث لینے آئے اور یھ ( علی رضی اللھ عنھ ) اپنی بیوی کی طرف سے ان کے والد کی میراث کا مطالبھ کرنے آئے ۔ میں نے تم سے کھا کھ یھ جائیداد تقسیم تو نھیں ھو سکتی لیکن تم لوگ چاھو تو میں اھتمام کے طور پر آپ کو یھ جائیداد دے دوں لیکن شرط یھ ھے کھ آپ لوگوں پر اللھ کا عھد اور اس کی میثاق ھے کھ اس کو اسی طرح خرچ کرو گے جس طرح رسول اللھ صلی اللھ علیھ وسلم نے کیا تھا اور جس طرح ابوبکر رضی اللھ عنھ نے کیا تھا اور جس طرح میں نے اپنے زمانھ ولایت میں کیا اگر یھ منظور نھ ھو تو پھر مجھ سے اس معاملھ میں بات نھ کریں ۔ آپ دونوں حضرات نے کھا کھ اس شرط کے ساتھ ھمارے حوالھ جائیداد کر دیں ۔ چنانچھ میں نے اس شرط کے ساتھ آپ کے حوالھ جائیداد کر دی تھی ۔ میں آپ لوگوں کو اللھ کی قسم دیتا ھوں ۔ کیا میں نے ان لوگوں کو اس شرط کے ساتھ جائیداد دی تھی ۔ جماعت نے کھا کھ ھا ں ‘ پھر آپ نے علی اور عباس رضی اللھ عنھ کی طرف متوجھ ھوئے اور کھا میں آپ لوگوں کو اللھ کی قسم دیتا ھوں ۔ کیا میں نے جائیداد آپ لوگووں کو اس شرط کے ساتھ حوالھ کی تھی ؟ انھوں نے کھا کھ ھاں ۔ پھر آپ نے کھا ‘ کیا آپ لوگ مجھ سے اس کے سوا کوئی اور فیصلھ چاھتے ھیں ۔ پس اس ذات کی قسم جس کے حکم سے آسمان و زمین قائم ھیں ‘ اس میں ‘ اس کے سوا کوئی فیصلھ نھیں کر سکتا یھاں تک کھ قیامت آ جائے ۔ اگر آپ لوگ اس کا انتظام نھیں کر سکتے تو پھر میرے حوالھ کر دو میں اس کا بھی انتظام کر لوں گا ۔
Book reference: Sahih Bukhari Book 96 Hadith no 7305
Web reference: Sahih Bukhari Volume 9 Book 92 Hadith no 408