حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا حَاتِمٌ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَسْمَاءَ ابْنَةِ أَبِي بَكْرٍ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَتْ قَدِمَتْ عَلَىَّ أُمِّي وَهْىَ مُشْرِكَةٌ فِي عَهْدِ قُرَيْشٍ، إِذْ عَاهَدُوا رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَمُدَّتِهِمْ، مَعَ أَبِيهَا، فَاسْتَفْتَتْ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ أُمِّي قَدِمَتْ عَلَىَّ، وَهْىَ رَاغِبَةٌ، أَفَأَصِلُهَا قَالَ " نَعَمْ، صِلِيهَا ".
Narrated Asma 'bint Abi Bakr: During the period of the peace treaty of Quraish with Allah's Messenger (PBUH), my mother, accompanied by her father, came to visit me, and she was a pagan. I consulted Allah's Messenger (PBUH), "O Allah's Messenger (PBUH)! My mother has come to me and she desires to receive a reward from me, shall I keep good relation with her?" He said, "Yes, keep good relation with her." ھم سے قتیبھ بن سعید نے بیان کیا ، کھا ھم سے حاتم نے بیان کیا ، ان سے ھشام بن عروھ نے ، ان سے ان کے باپ نے اور ان سے اسماء بنت ابی بکر رضی اللھ عنھما نے بیان کیا کھ قریش سے جس زمانھ میں رسول کریم صلی اللھ علیھ وسلم نے ( حدیبیھ کی ) صلح کی تھی ، اسی مدت میں میری والدھ ( قتیلھ ) اپنے باپ ( حارث بن مدرک ) کو ساتھ لے کر میرے پاس آئیں ، وھ اسلام میں داخل نھیں ھوئی تھیں ۔ ( عروھ نے بیان کیا کھ ) حضرت اسماء رضی اللھ عنھا نے اس بارے میں آنحضرت صلی اللھ علیھ وسلم سے پوچھا کھ یا رسول اللھ ! میری والدھ آئی ھوئی ھیں اور مجھ سے رغبت کے ساتھ ملنا چاھتی ھیں ، تو کیا میں ان کے ساتھ صلھ رحمی کروں ؟ آنحضرت صلی اللھ علیھ وسلم نے فرمایا کھ ھاں ! ان کے ساتھ صلھ رحمی کر ۔
Book reference: Sahih Bukhari Book 58 Hadith no 3183
Web reference: Sahih Bukhari Volume 4 Book 53 Hadith no 407
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ حَكِيمٍ، حَدَّثَنَا شُرَيْحُ بْنُ مَسْلَمَةَ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ يُوسُفَ بْنِ أَبِي إِسْحَاقَ، قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، قَالَ حَدَّثَنِي الْبَرَاءُ ـ رضى الله عنه أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم لَمَّا أَرَادَ أَنْ يَعْتَمِرَ أَرْسَلَ إِلَى أَهْلِ مَكَّةَ يَسْتَأْذِنُهُمْ لِيَدْخُلَ مَكَّةَ، فَاشْتَرَطُوا عَلَيْهِ أَنْ لاَ يُقِيمَ بِهَا إِلاَّ ثَلاَثَ لَيَالٍ، وَلاَ يَدْخُلَهَا إِلاَّ بِجُلُبَّانِ السِّلاَحِ، وَلاَ يَدْعُوَ مِنْهُمْ أَحَدًا، قَالَ فَأَخَذَ يَكْتُبُ الشَّرْطَ بَيْنَهُمْ عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ، فَكَتَبَ هَذَا مَا قَاضَى عَلَيْهِ مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّهِ. فَقَالُوا لَوْ عَلِمْنَا أَنَّكَ رَسُولُ اللَّهِ لَمْ نَمْنَعْكَ وَلَبَايَعْنَاكَ، وَلَكِنِ اكْتُبْ هَذَا مَا قَاضَى عَلَيْهِ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ. فَقَالَ " أَنَا وَاللَّهِ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ وَأَنَا وَاللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ ". قَالَ وَكَانَ لاَ يَكْتُبُ قَالَ فَقَالَ لِعَلِيٍّ " امْحُ رَسُولَ اللَّهِ ". فَقَالَ عَلِيٌّ وَاللَّهِ لاَ أَمْحَاهُ أَبَدًا. قَالَ " فَأَرِنِيهِ ". قَالَ فَأَرَاهُ إِيَّاهُ، فَمَحَاهُ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم بِيَدِهِ، فَلَمَّا دَخَلَ وَمَضَى الأَيَّامُ أَتَوْا عَلِيًّا فَقَالُوا مُرْ صَاحِبَكَ فَلْيَرْتَحِلْ. فَذَكَرَ ذَلِكَ لِرَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ " نَعَمْ " ثُمَّ ارْتَحَلَ.
Chapter: It is permissible to conclude a peace treaty of three days or any other fixed periodNarrated Al-Bara: When the Prophet (PBUH) intended to perform the `Umra he sent a person to the people of Mecca asking their permission to enter Mecca. They stipulated that he would not stay for more than three days and would not enter it except with sheathed arms and would not preach (Islam) to any of them. So `Ali bin Abi- Talib started writing the treaty between them. He wrote, "This is what Muhammad, Apostle of Allah has agreed to." The (Meccans) said, "If we knew that you (Muhammad) are the Messenger of Allah, then we would not have prevented you and would have followed you. But write, 'This is what Muhammad bin `Abdullah has agreed to..' " On that Allah's Messenger (PBUH) said, "By Allah, I am Muhammad bin `Abdullah, and, by Allah, I am Apostle of 'Allah." Allah's Messenger (PBUH) used not to write; so he asked `Ali to erase the expression of Apostle of Allah. On that `Ali said, "By Allah I will never erase it." Allah's Apostle said (to `Ali), "Let me see the paper." When `Ali showed him the paper, the Prophet (PBUH) erased the expression with his own hand. When Allah's Messenger (PBUH) had entered Mecca and three days had elapsed, the Meccans came to `Ali and said, "Let your friend (i.e. the Prophet) quit Mecca." `Ali informed Allah's Messenger (PBUH) about it and Allah's Messenger (PBUH) said, "Yes," and then he departed. ھم سے احمد بن عثمان بن حکیم نے بیان کیا ، کھا ھم سے شریح بن مسلمھ نے بیان کیا ، کھا ھم سے ابراھیم بن یوسف بن ابی اسحاق نے بیان کیا ، کھا کھ مجھ سے میرے والد نے بیان کیا ، ان سے ابواسحاق نے بیان کیا ، کھا کھ مجھ سے براء بن عازب رضی اللھ عنھ نے بیان کیا کھ نبی کریم صلی اللھ علیھ وسلم نے جب عمرھ کرنا چاھا تو آپ نے مکھ میں داخلھ کے لیے مکھ کے لوگوں سے اجازت لینے کے لیے آدمی بھیجا ۔ انھوں نے اس شرط کے ساتھ ( اجازت دی ) کھ مکھ میں تین دن سے زیادھ قیام نھ کریں ۔ ھتھیار نیام میں رکھے بغیر داخل نھ ھوں اور ( مکھ کے ) کسی آدمی کو اپنے ساتھ ( مدینھ ) نھ لے جائیں ( اگرچھ وھ جانا چاھے ) انھوں نے بیان کیا کھ پھر ان شرائط کو علی بن ابی طالب رضی اللھ عنھ نے لکھنا شروع کیا اور اس طرح ” یھ محمد اللھ کے رسول کے صلح نامھ کی تحریر ھے ۔ ‘ ‘ مکھ والوں نے کھا کھ اگر ھم جان لیتے کھ آپ اللھ کے رسول ھیں تو پھر آپ کو روکتے ھی نھیں بلکھ آپ پر ایمان لاتے ، اس لیے تمھیں یوں لکھنا چاھئے ، ” یھ محمد بن عبداللھ کی صلح نامھ کی تحریر ھے ‘ ‘ ۔ اس پر آنحضرت صلی اللھ علیھ وسلم نے فرمایا ، اللھ گواھ ھے کھ میں محمد بن عبداللھ ھوں اور اللھ گواھ ھے کھ میں اللھ کا رسول بھی ھوں ۔ آنحضرت صلی اللھ علیھ وسلم لکھنا نھیں جانتے تھے ۔ راوی نے بیان کیا کھ آپ صلی اللھ علیھ وسلم نے علی رضی اللھ عنھ سے عرض کیا کھ خدا کی قسم ! یھ لفظ تو میں کبھی نھ مٹاوں گا ، آنحضرت صلی اللھ علیھ وسلم نے فرمایا کھ پھر مجھے دکھلاو ، راوی نے بیان کیا کھ علی رضی اللھ عنھ نے آنحضرت صلی اللھ علیھ وسلم کو وھ لفظ دکھایا ۔ اور آپ صلی اللھ علیھ وسلم نے خود اپنے ھاتھ سے اسے مٹا دیا ۔ پھر جب آنحضرت صلی اللھ علیھ وسلم مکھ تشریف لے گئے اور ( تین ) دن گزر گئے تو قریش حضرت علی رضی اللھ عنھ کے پاس آئے اور کھا کھ اب اپنے ساتھی سے کھو کھ اب یھاں سے چلے جائیں ( علی رضی اللھ عنھ نے بیان کیا کھ ) میں نے اس کا ذکر آنحضرت صلی اللھ علیھ وسلم سے کیا تو آپ نے فرمایا کھ ھاں ، چنانچھ آپ وھاں سے روانھ ھو گئے ۔
Book reference: Sahih Bukhari Book 58 Hadith no 3184
Web reference: Sahih Bukhari Volume 4 Book 53 Hadith no 408
حَدَّثَنَا عَبْدَانُ بْنُ عُثْمَانَ، قَالَ أَخْبَرَنِي أَبِي، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مَيْمُونٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ بَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم سَاجِدٌ وَحَوْلَهُ نَاسٌ مِنْ قُرَيْشٍ مِنَ الْمُشْرِكِينَ إِذْ جَاءَ عُقْبَةُ بْنُ أَبِي مُعَيْطٍ بِسَلَى جَزُورٍ، فَقَذَفَهُ عَلَى ظَهْرِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَلَمْ يَرْفَعْ رَأْسَهُ حَتَّى جَاءَتْ فَاطِمَةُ ـ عَلَيْهَا السَّلاَمُ ـ فَأَخَذَتْ مِنْ ظَهْرِهِ، وَدَعَتْ عَلَى مَنْ صَنَعَ ذَلِكَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم " اللَّهُمَّ عَلَيْكَ الْمَلأَ مِنْ قُرَيْشٍ، اللَّهُمَّ عَلَيْكَ أَبَا جَهْلِ بْنَ هِشَامٍ، وَعُتْبَةَ بْنَ رَبِيعَةَ، وَشَيْبَةَ بْنَ رَبِيعَةَ، وَعُقْبَةَ بْنَ أَبِي مُعَيْطٍ، وَأُمَيَّةَ بْنَ خَلَفٍ ـ أَوْ أُبَىَّ بْنَ خَلَفٍ ". فَلَقَدْ رَأَيْتُهُمْ قُتِلُوا يَوْمَ بَدْرٍ، فَأُلْقُوا فِي بِئْرٍ، غَيْرَ أُمَيَّةَ أَوْ أُبَىٍّ، فَإِنَّهُ كَانَ رَجُلاً ضَخْمًا، فَلَمَّا جَرُّوهُ تَقَطَّعَتْ أَوْصَالُهُ قَبْلَ أَنْ يُلْقَى فِي الْبِئْرِ.
Chapter: The throwing of the dead bodies of Al-MushrikunNarrated `Abdullah: While the Prophet (PBUH) was in the state of prostration, surrounded by a group of people from Quraish pagans. `Uqba bin Abi Mu'ait came and brought the intestines of a camel and threw them on the back of the Prophet (PBUH) . The Prophet (PBUH) did not raise his head from prostration till Fatima (i.e. his daughter) came and removed those intestines from his back, and invoked evil on whoever had done (the evil deed). The Prophet (PBUH) said, "O Allah! Destroy the chiefs of Quraish, O Allah! Destroy Abu Jahl bin Hisham, `Utba bin Rabi`a, Shaiba bin Rabi`a, `Uqba bin Abi Mu'ait, Umaiya bin Khalaf (or Ubai bin Kalaf)." Later on I saw all of them killed during the battle of Badr and their bodies were thrown into a well except the body of Umaiya or Ubai, because he was a fat person, and when he was pulled, the parts of his body got separated before he was thrown into the well. ھم سے عبدان بن عثمان نے بیان کیا ، انھوں نے کھا کھ مجھے میرے باپ نے خبر دی ، انھیں شعبھ نے ، انھیں ابواسحاق نے ، انھیں عمرو بن میمون نے اور ان سے عبداللھ رضی اللھ عنھ نے بیان کیا کھ مکھ میں ( شروع اسلام کے زمانھ میں رسول اللھ صلی اللھ علیھ وسلم سجدھ کی حالت میں تھے اور قریب ھی قریش کے کچھ لوگ بیٹھے ھوئے تھے ۔ پھر عقبھ بن ابی معیط اونٹ کی اوجھڑی لایا اور نبی کریم صلی اللھ علیھ وسلم کی پیٹھ پر اسے ڈال دیا ۔ نبی کریم صلی اللھ علیھ وسلم سجدھ سے اپنا سر نھ اٹھا سکے ۔ آخر فاطمھ رضی اللھ عنھا آئیں اور آپ صلی اللھ علیھ وسلم کی پیٹھ پر سے اس اوجھڑی کو ھٹایا اور جس نے یھ حرکت کی تھی اسے برا بھلا کھا ، نبی کریم صلی اللھ علیھ وسلم نے بھی بددعا کی کھ اے اللھ ! قریش کی اس جماعت کو پکڑ ۔ اے اللھ ! ابوجھل بن ھشام ، عتبھ بن ربیعھ ، شیبھ بن ربیعھ ، عقبھ بن ابی معیط ، امیھ بن خلف یا ابی بن خلف کو برباد کر ۔ پھر میں نے دیکھا کھ یھ سب بدر کی لڑائی میں قتل کر دئیے گئے ۔ اور ایک کنویں میں انھیں ڈال دیا گیا تھا ۔ سوا امیھ یا ابی کے کھ یھ شخص بھت بھاری بھر کم تھا ۔ جب اسے صحابھ نے کھینچا تو کنویں میں ڈالنے سے پھلے ھی اس کے جوڑ جوڑ الگ ھو گئے ۔
Book reference: Sahih Bukhari Book 58 Hadith no 3185
Web reference: Sahih Bukhari Volume 4 Book 53 Hadith no 409
حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سُلَيْمَانَ الأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ.وَعَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ " لِكُلِّ غَادِرٍ لِوَاءٌ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ـ قَالَ أَحَدُهُمَا يُنْصَبُ وَقَالَ الآخَرُ ـ يُرَى يَوْمَ الْقِيَامَةِ يُعْرَفُ بِهِ ".
Chapter: The sin of a betrayerNarrated Anas: The Prophet (PBUH) said, ''Every betrayer will have a flag on the Day of Resurrection" One of the two subnarrators said that the flag would be fixed, and the other said that it would be shown on the Day of Resurrection, so that the betrayer might be recognized by it. ھم سے ابوالولید نے بیان کیا ، کھا ھم سے شعبھ نے بیان کیا ، ان سے سلیمان اعمش نے ، ان سے ابووائل نے اور ان سے عبداللھ بن مسعود رضی اللھ عنھما نے اور ثابت نے انس رضی اللھ عنھ سے بیان کیا کھ نبی کریم صلی اللھ علیھ وسلم نے فرمایا ، قیامت کے دن ھر دغاباز کے لیے ایک جھنڈا ھو گا ، ان میں سے ایک صاحب نے بیان کیا کھ وھ جھنڈا ( اس کے پیچھے ) گاڑ دیا جائے گا اور دوسرے صاحب نے بیان کیا کھ اسے قیامت کے دن سب دیکھیں گے ، اس کے ذریعھ اسے پھچانا جائے گا ۔
Book reference: Sahih Bukhari Book 58 Hadith no 3186
Web reference: Sahih Bukhari Volume 4 Book 53 Hadith no 410
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ " لِكُلِّ غَادِرٍ لِوَاءٌ يُنْصَبُ لِغَدْرَتِهِ ".
Narrated Ibn `Umar: The Prophet (PBUH) said, "Every betrayer will have a flag which will be fixed on the Day of Resurrection, and the flag's prominence will be made in order to show the betrayal he committed." ھم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا ، کھا ھم سے حماد نے بیان کیا ، ان سے ایوب نے ، ان سے نافع نے اور ان سے عبداللھ بن عمر رضی اللھ عنھما نے بیان کیا کھ میں نے نبی کریم صلی اللھ علیھ وسلم سے سنا ، آپ صلی اللھ علیھ وسلم نے فرمایا کھ ھر دغاباز کے لیے قیامت کے دن ایک جھنڈا ھو گا جو اس کی دغابازی کی علامت کے طور پر ( اس کے پیچھے ) گاڑ دیا جائے گا ۔
Book reference: Sahih Bukhari Book 58 Hadith no 3188
Web reference: Sahih Bukhari Volume 4 Book 53 Hadith no 411
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ طَاوُسٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَوْمَ فَتْحِ مَكَّةَ " لاَ هِجْرَةَ وَلَكِنْ جِهَادٌ وَنِيَّةٌ، وَإِذَا اسْتُنْفِرْتُمْ فَانْفِرُوا ". وَقَالَ يَوْمَ فَتْحِ مَكَّةَ " إِنَّ هَذَا الْبَلَدَ حَرَّمَهُ اللَّهُ يَوْمَ خَلَقَ السَّمَوَاتِ وَالأَرْضَ، فَهْوَ حَرَامٌ بِحُرْمَةِ اللَّهِ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ، وَإِنَّهُ لَمْ يَحِلَّ الْقِتَالُ فِيهِ لأَحَدٍ قَبْلِي، وَلَمْ يَحِلَّ لِي إِلاَّ سَاعَةً مِنْ نَهَارٍ، فَهْوَ حَرَامٌ بِحُرْمَةِ اللَّهِ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ، لاَ يُعْضَدُ شَوْكُهُ، وَلاَ يُنَفَّرُ صَيْدُهُ، وَلاَ يَلْتَقِطُ لُقَطَتَهُ إِلاَّ مَنْ عَرَّفَهَا، وَلاَ يُخْتَلَى خَلاَهُ ". فَقَالَ الْعَبَّاسُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِلاَّ الإِذْخِرَ، فَإِنَّهُ لِقَيْنِهِمْ وَلِبُيُوتِهِمْ. قَالَ " إِلاَّ الإِذْخِرَ ".
Narrated Ibn `Abbas: Allah's Messenger (PBUH) said on the day of the conquest of Mecca, "There is no migration now, but there is Jihad (i.e.. holy battle) and good intentions. And when you are called for Jihad, you should come out at once" Allah's Messenger (PBUH) also said, on the day of the conquest of Mecca, "Allah has made this town a sanctuary since the day He created the Heavens and the Earth. So, it is a sanctuary by Allah's Decree till the Day of Resurrection. Fighting in it was not legal for anyone before me, and it was made legal for me only for an hour by daytime. So, it (i.e. Mecca) is a sanctuary by Allah's Decree till the Day of Resurrection. Its thorny bushes should not be cut, and its game should not be chased, its fallen property (i.e. Luqata) should not be picked up except by one who will announce it publicly; and its grass should not be uprooted," On that Al-`Abbas said, "O Allah's Messenger (PBUH)! Except the Idhkhir, because it is used by the goldsmiths and by the people for their houses." On that the Prophet (PBUH) said, "Except the Idhkhir." ھم سے علی بن عبداللھ نے بیان کیا ، کھا ھم سے جریر نے بیان کیا ، ان سے منصور نے ، ان سے مجاھد نے ، ان سے طاوس نے اور ان سے عبداللھ بن عباس رضی اللھ عنھما نے بیان کیا کھ رسول کریم صلی اللھ علیھ وسلم نے فتح مکھ کے دن فرمایا تھا ، اب ( مکھ سے ) ھجرت فرض نھیں رھی ۔ البتھ جھاد کی نیت اور جھاد کا حکم باقی ھے ۔ اس لیے جب تمھیں جھاد کے لیے نکالا جائے تو فوراً نکل جاؤ اور آنحضرت صلی اللھ علیھ وسلم نے فتح مکھ کے دن یھ بھی فرمایا تھا کھ جس دن اللھ تعالیٰ نے آسمان اور زمین پیدا کئے ، اسی دن اس شھر ( مکھ ) کو حرم قرار دے دیا ۔ پس یھ شھر اللھ کی حرمت کے ساتھ قیامت تک کے لیے حرام ھی رھے گا ، اور مجھ سے پھلے یھاں کسی کے لیے لڑنا جائز نھیں ھوا ۔ اور میرے لیے بھی دن کی صرف ایک گھڑی کے لیے جائز کیا گیا ۔ پس اب یھ مبارک شھر اللھ تعالیٰ کی حرمت کے ساتھ قیامت تک کے لیے حرام ھے ، اس کی حدود میں نھ ( کسی درخت کا ) کانٹا توڑا جائے ، نھ یھاں کے شکار کو ستایا جائے ، اور کوئی یھاں کی گری ھوئی چیز نھ اٹھائے سوا اس شخص کے جو ( مالک تک چیز کو پھنچانے کے لیے ) اعلان کرے اور نھ یھاں کی ھری گھاس کاٹی جائے ۔ اس پر عباس رضی اللھ عنھ نے کھا ، یا رسول اللھ ! اذخر کی اجازت دے دیجئیے ۔ کیونکھ یھ یھاں کے سناروں اور گھروں کی چھتوں پر ڈالنے کے کام آتی ھے ۔ تو آنحضرت صلی اللھ علیھ وسلم نے فرمایا کھ اچھا اذخر کی اجازت ھے ۔
Book reference: Sahih Bukhari Book 58 Hadith no 3189
Web reference: Sahih Bukhari Volume 4 Book 53 Hadith no 412