وَقَالَ اللَّيْثُ حَدَّثَنِي يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ عُرْوَةُ قَالَتْ عَائِشَةُ ـ رضى الله عنها ـ إِنَّ بَرِيرَةَ دَخَلَتْ عَلَيْهَا تَسْتَعِينُهَا فِي كِتَابَتِهَا وَعَلَيْهَا خَمْسَةُ أَوَاقٍ، نُجِّمَتْ عَلَيْهَا فِي خَمْسِ سِنِينَ، فَقَالَتْ لَهَا عَائِشَةُ وَنَفِسَتْ فِيهَا أَرَأَيْتِ إِنْ عَدَدْتُ لَهُمْ عَدَّةً وَاحِدَةً، أَيَبِيعُكِ أَهْلُكِ، فَأُعْتِقَكِ، فَيَكُونَ وَلاَؤُكِ لِي فَذَهَبَتْ بَرِيرَةُ إِلَى أَهْلِهَا، فَعَرَضَتْ ذَلِكَ عَلَيْهِمْ فَقَالُوا لاَ إِلاَّ أَنْ يَكُونَ لَنَا الْوَلاَءُ. قَالَتْ عَائِشَةُ فَدَخَلْتُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لَهُ. فَقَالَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " اشْتَرِيهَا فَأَعْتِقِيهَا، فَإِنَّمَا الْوَلاَءُ لِمَنْ أَعْتَقَ ". ثُمَّ قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ " مَا بَالُ رِجَالٍ يَشْتَرِطُونَ شُرُوطًا لَيْسَتْ فِي كِتَابِ اللَّهِ، مَنِ اشْتَرَطَ شَرْطًا لَيْسَ فِي كِتَابِ اللَّهِ فَهْوَ بَاطِلٌ، شَرْطُ اللَّهِ أَحَقُّ وَأَوْثَقُ ".
Narrated 'Aishah (ra) that Barira came to seek her help writing of emancipation and she had to pay five Uqiya (of gold) by five yearly installments. 'Aishah said to her, "Do you think that if I pay the whole sum at once, your masters will sell you to me, and I will free you and your Wala' will be for me." Barira went to her masters and told them about that offer. They said that they would not agree to it unless her Wala' would be for them. 'Aishah further said, "I went to Allah's Messenger (PBUH) and told him about it." Allah Messenger (PBUH) said to her, "Buy Barira and manumit her and the Wala' will be for the liberator." Allah's Messenger (PBUH) then got up and said, "What about those people who stipulate conditions that are not present in Allah's Laws? If anybody stipulates a condition which is not in Allah's Laws, then what he stipulates is invalid. Allah's Condition (Laws) are the truth and are more solid." لیث نے کھا کھ مجھ سے یونس نے بیان کیا ، ان سے ابن شھاب نے ، ان سے عروھ نے کھ عائشھ رضی اللھ عنھا نے کھا کھ بریرھ رضی اللھ عنھا ان کے پاس آئیں اپنے مکاتبت کے معاملھ میں ان کی مدد حاصل کرنے کے لیے ۔ بریرھ رضی اللھ عنھا کو پانچ اوقیھ چاندی پانچ سال کے اندر پانچ قسطوں میں ادا کرنی تھی ۔ عائشھ رضی اللھ عنھا نے کھا ، انھیں خود بریرھ رضی اللھ عنھا کے آزاد کرانے میں دلچسپی ھو گئی تھی ، کھ یھ بتاو اگر میں انھیں ایک ھی مرتبھ ( چاندی کے یھ پانچ اوقیھ ) ادا کر دوں تو کیا تمھارے مالک تمھیں میرے ھاتھ بیچ دیں گے ؟ پھر میں تمھیں آزاد کر دوں گی اور تمھاری ولاء میرے ساتھ قائم ھو جائے گی ۔ بریرھ رضی اللھ عنھا اپنے مالکوں کے ھاں گئیں اور ان کے آگے یھ صورت رکھی ۔ انھوں نے کھا کھ ھم یھ صورت اس وقت منظور کر سکتے ھیں کھ رشتھ ولاء ھمارے ساتھ رھے ۔ حضرت عائشھ رضی اللھ عنھا نے کھا کھ پھر میرے پاس نبی کریم صلی اللھ علیھ وسلم تشریف لائے تو میں نے آپ صلی اللھ علیھ وسلم سے اس کا ذکر کیا آپ نے فرمایا کھ تو خرید کر بریرھ رضی اللھ عنھا کو آزاد کر دے ، ولاء تو اس کی ھوتی ھے جو آزاد کرے ۔ پھر رسول اللھ صلی اللھ علیھ وسلم نے لوگوں کو خطاب فرمایا کھ کچھ لوگوں کو کیا ھو گیا ھے جو ( معاملات میں ) ایسی شرطیں لگاتے ھیں جن کی کوئی جڑ بنیاد کتاب اللھ میں نھیں ھے ۔ پس جو شخص کوئی ایسی شرط لگائے جس کی کوئی اصل کتاب اللھ میں نھ ھو تو وھ شرط غلط ھے ۔ اللھ تعالیٰ کی شرط ھی زیادھ حق اور زیادھ مضبوط ھے ۔
Book reference: Sahih Bukhari Book 50 Hadith no 2560
Web reference: Sahih Bukhari Volume 1 Book 46 Hadith no 735
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ، أَنَّ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ أَخْبَرَتْهُ أَنَّ بَرِيرَةَ جَاءَتْ تَسْتَعِينُهَا فِي كِتَابَتِهَا، وَلَمْ تَكُنْ قَضَتْ مِنْ كِتَابَتِهَا شَيْئًا، قَالَتْ لَهَا عَائِشَةُ ارْجِعِي إِلَى أَهْلِكِ، فَإِنْ أَحَبُّوا أَنْ أَقْضِيَ عَنْكِ كِتَابَتَكِ، وَيَكُونَ وَلاَؤُكِ لِي فَعَلْتُ. فَذَكَرَتْ ذَلِكَ بَرِيرَةُ لأَهْلِهَا فَأَبَوْا وَقَالُوا إِنْ شَاءَتْ أَنْ تَحْتَسِبَ عَلَيْكِ فَلْتَفْعَلْ، وَيَكُونَ وَلاَؤُكِ لَنَا، فَذَكَرَتْ ذَلِكَ لِرَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " ابْتَاعِي فَأَعْتِقِي، فَإِنَّمَا الْوَلاَءُ لِمَنْ أَعْتَقَ ". قَالَ ثُمَّ قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ " مَا بَالُ أُنَاسٍ يَشْتَرِطُونَ شُرُوطًا لَيْسَتْ فِي كِتَابِ اللَّهِ مَنِ اشْتَرَطَ شَرْطًا لَيْسَ فِي كِتَابِ اللَّهِ فَلَيْسَ لَهُ، وَإِنْ شَرَطَ مِائَةَ مَرَّةٍ، شَرْطُ اللَّهِ أَحَقُّ وَأَوْثَقُ ".
Narrated `Urwa: That `Aisha told him that Buraira came to seek her help in her writing of emancipation (for a certain sum) and that time she had not paid anything of it. `Aisha said to her, "Go back to your masters, and if they agree that I will pay the amount of your writing of emancipation and get your Wala', I will do so." Buraira informed her masters of that but they refused and said, "If she (i.e. `Aisha) is seeking Allah's reward, then she can do so, but your Wala' will be for us." `Aisha mentioned that to Allah's Apostle who said to her, "Buy and manumit her, as the Wala' is for the liberator." Allah's Messenger (PBUH) then got up and said, "What about the people who stipulate conditions which are not present in Allah's Laws? Whoever imposes conditions which are not present in Allah's Laws, then those conditions will be invalid, even if he imposed these conditions a hundred times. Allah's conditions (Laws) are the truth and are more solid." ھم سے قتیبھ نے بیان کیا ، کھا ھم سے لیث نے بیان کیا ابن شھاب سے ، انھوں نے عروھ سے اور انھیں حضرت عائشھ رضی اللھ عنھا نے خبر دی کھ بریرھ رضی اللھ عنھا ان کے پاس اپنے معاملھ مکاتبت میں مدد لینے آئیں ، ابھی انھوں نے کچھ بھی ادا نھیں کیا تھا ۔ حضرت عائشھ رضی اللھ عنھا نے ان سے کھا کھ تو اپنے مالکوں کے پاس جا ، اگر وھ یھ پسند کریں کھ تیرے معاملھ مکاتبت کی پوری رقم میں ادا کر دوں اور تمھاری ولاء میرے ساتھ قائم ھو تو میں ایسا کر سکتی ھوں ۔ بریرھ رضی اللھ عنھا نے یھ صورت اپنے مالکوں کے سامنے رکھی لیکن انھوں نے انکار کیا اور کھا کھ اگر وھ ( حضرت عائشھ رضی اللھ عنھا ) تمھارے ساتھ ثواب کی نیت سے یھ کام کرنا چاھتی ھیں تو انھیں اختیار ھے ، لیکن تمھاری ولاء تو ھمارے ھی ساتھ رھے گی ۔ حضرت عائشھ رضی اللھ عنھا نے اس کا ذکر رسول اللھ صلی اللھ علیھ وسلم سے کیا تو آپ نے فرمایا کھ تو خرید کر انھیں آزاد کر دے ۔ ولاء تو اسی کے ساتھ ھوتی ھے جو آزاد کر دے ۔ راوی نے بیان کیا کھ پھر رسول اللھ صلی اللھ علیھ وسلم نے لوگوں سے خطاب کیا اور فرمایا کھ کچھ لوگوں کو کیا ھو گیا ھے کھ وھ ایسی شرطیں لگاتے ھیں جن کی کوئی اصل کتاب اللھ میں نھیں ھے ۔ پس جو بھی کوئی ایسی شرط لگائے جس کی اصل کتاب اللھ میں نھیں ھے تو اس کو ایسی شرطیں لگانا لائق نھیں خواھ وھ ایسی سو شرطیں کیوں نھ لگا لے ۔ اللھ تعالیٰ کی شرط ھی سب سے زیادھ معقول اور مضبوط ھے ۔
Book reference: Sahih Bukhari Book 50 Hadith no 2561
Web reference: Sahih Bukhari Volume 3 Book 46 Hadith no 735
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ أَرَادَتْ عَائِشَةُ أُمُّ الْمُؤْمِنِينَ أَنْ تَشْتَرِيَ جَارِيَةً لِتُعْتِقَهَا، فَقَالَ أَهْلُهَا عَلَى أَنَّ وَلاَءَهَا لَنَا. قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " لاَ يَمْنَعُكِ ذَلِكِ، فَإِنَّمَا الْوَلاَءُ لِمَنْ أَعْتَقَ ".
Narrated `Abdullah bin `Umar: Aisha wanted to buy a slave-girl in order to manumit her. The girl's masters stipulated that her Wala' would be for them. Allah's Messenger (PBUH) said (to `Aisha), "What they stipulate should not stop you, for the Wala' is for the liberator." ھم سے عبداللھ بن یوسف نے بیان کیا ، کھا ھم کو امام مالک نے خبر دی نافع سے اور ان سے عبداللھ بن عمر رضی اللھ عنھما نے بیان کیا کھ ام المؤمنین حضرت عائشھ رضی اللھ عنھا نے ایک باندی خرید کر اسے آزاد کرنا چاھا ، اس باندی کے مالکوں نے کھا کھ اس شرط پر ھم معاملھ کر سکتے ھیں کھ ولاء ھمارے ساتھ قائم رھے ۔ رسول اللھ صلی اللھ علیھ وسلم نے عائشھ رضی اللھ عنھا سے فرمایا کھ ان کی اس شرط کی وجھ سے تم نھ رکو ، ولاء تو اسی کی ھوتی ھے جو آزاد کرے ۔
Book reference: Sahih Bukhari Book 50 Hadith no 2562
Web reference: Sahih Bukhari Volume 3 Book 46 Hadith no 736
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ قَالَتْ جَاءَتْ بَرِيرَةُ فَقَالَتْ إِنِّي كَاتَبْتُ أَهْلِي عَلَى تِسْعِ أَوَاقٍ، فِي كُلِّ عَامٍ وَقِيَّةٌ، فَأَعِينِينِي. فَقَالَتْ عَائِشَةُ إِنْ أَحَبَّ أَهْلُكِ أَنْ أَعُدَّهَا لَهُمْ عَدَّةً وَاحِدَةً، وَأُعْتِقَكِ فَعَلْتُ، وَيَكُونَ وَلاَؤُكِ لِي. فَذَهَبَتْ إِلَى أَهْلِهَا، فَأَبَوْا ذَلِكَ عَلَيْهَا، فَقَالَتْ إِنِّي قَدْ عَرَضْتُ ذَلِكَ عَلَيْهِمْ، فَأَبَوْا إِلاَّ أَنْ يَكُونَ الْوَلاَءُ لَهُمْ. فَسَمِعَ بِذَلِكَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَسَأَلَنِي فَأَخْبَرْتُهُ، فَقَالَ " خُذِيهَا، فَأَعْتِقِيهَا، وَاشْتَرِطِي لَهُمُ الْوَلاَءَ، فَإِنَّمَا الْوَلاَءُ لِمَنْ أَعْتَقَ ". قَالَتْ عَائِشَةُ فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فِي النَّاسِ، فَحَمِدَ اللَّهَ، وَأَثْنَى عَلَيْهِ، ثُمَّ قَالَ " أَمَّا بَعْدُ، فَمَا بَالُ رِجَالٍ مِنْكُمْ يَشْتَرِطُونَ شُرُوطًا لَيْسَتْ فِي كِتَابِ اللَّهِ فَأَيُّمَا شَرْطٍ لَيْسَ فِي كِتَابِ اللَّهِ فَهْوَ بَاطِلٌ، وَإِنْ كَانَ مِائَةَ شَرْطٍ، فَقَضَاءُ اللَّهِ أَحَقُّ، وَشَرْطُ اللَّهِ أَوْثَقُ، مَا بَالُ رِجَالٍ مِنْكُمْ يَقُولُ أَحَدُهُمْ أَعْتِقْ يَا فُلاَنُ وَلِيَ الْوَلاَءُ إِنَّمَا الْوَلاَءُ لِمَنْ أَعْتَقَ ".
Chapter: Al-Mukatab is permitted to ask others to help himNarrated Aisha: Buraira came (to `Aisha) and said, "I have made a contract of emancipation with my masters for nine Uqiyas (of gold) to be paid in yearly installments. Therefore, I seek your help." `Aisha said, "If your masters agree, I will pay them the sum at once and free you on condition that your Wala' will be for me." Buraira went to her masters but they refused that offer. She (came back) and said, "I presented to them the offer but they refused, unless the Wala' was for them." Allah's Messenger (PBUH) heard of that and asked me about it, and I told him about it. On that he said, "Buy and manumit her and stipulate that the Wala' should be for you, as Wala' is for the liberator." `Aisha added, "Allah's Messenger (PBUH) then got up amongst the people, Glorified and Praised Allah, and said, 'Then after: What about some people who impose conditions which are not present in Allah's Laws? So, any condition which is not present in Allah's Laws is invalid even if they were one-hundred conditions. Allah's ordinance is the truth, and Allah's condition is stronger and more solid. Why do some men from you say, O so-and-so! manumit the slave but the Wala will be for me? Verily, the Wala is for the liberator." ھم سے عبید بن اسماعیل نے بیان کیا ، کھا ھم سے ابواسامھ نے بیان کیا ھشام بن عروھ سے ، وھ اپنے والد سے ، ان سے عائشھ رضی اللھ عنھا نے بیان کیا کھ بریرھ رضی اللھ عنھا آئیں اور کھا کھ میں نے اپنے مالکوں سے نو اوقیھ چاندی پر مکاتبت کا معاملھ کیا ھے ۔ ھر سال ایک اوقیھ مجھے ادا کرنا پڑے گا ۔ آپ بھی میری مدد کریں ۔ اس پر حضرت عائشھ رضی اللھ عنھا نے کھا کھ اگر تمھارے مالک پسند کریں تو میں انھیں ( یھ ساری رقم ) ایک ھی مرتبھ دے دوں اور پھر تمھیں آزاد کر دوں ، تو میں ایسا کر سکتی ھوں ۔ لیکن تمھاری ولاء میرے ساتھ ھو جائے گی ۔ بریرھ رضی اللھ عنھا اپنے مالکوں کے پاس گئیں تو انھوں نے اس صورت سے انکار کیا ( واپس آ کر ) انھوں نے بتایا کھ میں نے آپ کی یھ صورت ان کے سامنے رکھی تھی لیکن وھ اسے صرف اس صورت میں قبول کرنے کو تیار ھیں کھ ولاء ان کے ساتھ قائم رھے ۔ رسول اللھ صلی اللھ علیھ وسلم نے یھ سنا تو آپ صلی اللھ علیھ وسلم نے مجھ سے دریافت فرمایا ۔ میں نے آپ کو مطلع کیا تو آپ صلی اللھ علیھ وسلم نے فرمایا کھ تو انھیں لے کر آزاد کر دے اور انھیں ولاء کی شرط لگانے دے ۔ ولاء تو بھرحال اسی کی ھوتی ھے جو آزاد کرے ۔ حضرت عائشھ رضی اللھ عنھا نے بیان کیا کھ پھر رسول اللھ صلی اللھ علیھ وسلم نے لوگوں کو خطاب کیا ۔ اللھ کی حمد و ثناء کے بعد فرمایا ، تم میں سے کچھ لوگوں کو یھ کیا ھو گیا ھے کھ ( معاملات میں ) ایسی شرطیں لگاتے ھیں جن کی کوئی اصل کتاب اللھ میں نھیں ھے ۔ پس جو بھی شرط ایسی ھو جس کی اصل کتاب اللھ میں نھ ھو وھ باطل ھے ۔ خواھ ایسی سو شرطیں کیوں نھ لگالی جائیں ۔ اللھ کا فیصلھ ھی حق ھے اور اللھ کی شرط ھی مضبوط ھے کچھ لوگوں کو کیا ھو گیا ھے کھ وھ کھتے ھیں ، اے فلاں ! آزاد تم کرو اور ولاء میرے ساتھ قائم رھے گی ۔ ولاء تو صرف اسی کے ساتھ قائم ھو گی جو آزاد کرے ۔
Book reference: Sahih Bukhari Book 50 Hadith no 2563
Web reference: Sahih Bukhari Volume 3 Book 46 Hadith no 737
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ عَمْرَةَ بِنْتِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَنَّ بَرِيرَةَ، جَاءَتْ تَسْتَعِينُ عَائِشَةَ أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ ـ رضى الله عنها ـ فَقَالَتْ لَهَا إِنْ أَحَبَّ أَهْلُكِ أَنْ أَصُبَّ لَهُمْ ثَمَنَكِ صَبَّةً وَاحِدَةً فَأُعْتِقَكِ فَعَلْتُ. فَذَكَرَتْ بَرِيرَةُ ذَلِكَ لأَهْلِهَا، فَقَالُوا لاَ. إِلاَّ أَنْ يَكُونَ وَلاَؤُكِ لَنَا. قَالَ مَالِكٌ قَالَ يَحْيَى فَزَعَمَتْ عَمْرَةُ أَنَّ عَائِشَةَ ذَكَرَتْ ذَلِكَ لِرَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ " اشْتَرِيهَا وَأَعْتِقِيهَا، فَإِنَّمَا الْوَلاَءُ لِمَنْ أَعْتَقَ ".
Narrated `Amra bint `Abdur-Rahman: Buraira went to Aisha, the mother of the faithful believers to seek her help in her emancipation Aisha said to her, "If your masters agree, I will pay them your price in a lump sum and manumit you." Buraira mentioned that offer to her masters but they refused to sell her unless the Wala' was for them. `Aisha told Allah's Messenger (PBUH) about it. He said, "Buy and manumit her as the Wala' is for the liberator." ھم سے عبداللھ بن یوسف نے بیان کیا ، انھوں نے کھا ھم کو امام مالک رحمھ اللھ نے خبر دی یحییٰ بن سعید سے ، وھ عمرھ بنت عبدالرحمٰن سے کھ بریرھ رضی اللھ عنھ حضرت عائشھ رضی اللھ عنھا سے مدد لینے آئیں ۔ حضرت عائشھ رضی اللھ عنھا نے اس سے کھا کھ اگر تمھارے مالک یھ صورت پسند کریں کھ میں ( مکاتبت کی ساری رقم ) انھیں ایک ھی مرتبھ ادا کر دوں اور پھر تمھیں آزاد کر دوں تو میں ایسا کر سکتی ھوں ۔ بریرھ رضی اللھ عنھا نے اس کا ذکر اپنے مالک سے کیا تو انھوں نے کھا کھ ( ھمیں اس صورت میں یھ منظور ھے کھ ) تیری ولاء ھمارے ساتھ ھی قائم رھے ۔ مالک نے بیان کیا ، ان سے یحییٰ نے بیان کیا کھ عمرھ کو یقین تھا کھ عائشھ رضی اللھ عنھا نے اس کا ذکر رسول اللھ صلی اللھ علیھ وسلم سے کیا تو آپ صلی اللھ علیھ وسلم نے فرمایا کھ تو اسے خرید کر آزاد کر دے ۔ ولاء تو اسی کی ھوتی ھے جو آزاد کرے ۔
Book reference: Sahih Bukhari Book 50 Hadith no 2564
Web reference: Sahih Bukhari Volume 3 Book 46 Hadith no 738
حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ أَيْمَنَ، قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي أَيْمَنُ، قَالَ دَخَلْتُ عَلَى عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ فَقُلْتُ كُنْتُ غُلاَمًا لِعُتْبَةَ بْنِ أَبِي لَهَبٍ، وَمَاتَ وَوَرِثَنِي بَنُوهُ، وَإِنَّهُمْ بَاعُونِي مِنَ ابْنِ أَبِي عَمْرٍو، فَأَعْتَقَنِي ابْنُ أَبِي عَمْرٍو، وَاشْتَرَطَ بَنُو عُتْبَةَ الْوَلاَءَ. فَقَالَتْ دَخَلَتْ بَرِيرَةُ وَهْىَ مُكَاتَبَةٌ فَقَالَتِ اشْتَرِينِي وَأَعْتِقِينِي. قَالَتْ نَعَمْ. قَالَتْ لاَ يَبِيعُونِي حَتَّى يَشْتَرِطُوا وَلاَئِي. فَقَالَتْ لاَ حَاجَةَ لِي بِذَلِكَ. فَسَمِعَ بِذَلِكَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم أَوْ بَلَغَهُ، فَذَكَرَ لِعَائِشَةَ، فَذَكَرَتْ عَائِشَةُ مَا قَالَتْ لَهَا، فَقَالَ " اشْتَرِيهَا وَأَعْتِقِيهَا، وَدَعِيهِمْ يَشْتَرِطُونَ مَا شَاءُوا ". فَاشْتَرَتْهَا عَائِشَةُ فَأَعْتَقَتْهَا وَاشْتَرَطَ أَهْلُهَا الْوَلاَءَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم " الْوَلاَءُ لِمَنْ أَعْتَقَ، وَإِنِ اشْتَرَطُوا مِائَةَ شَرْطٍ ".
Chapter: If a Mukatab slave asks somebody to buy and free himNarrated `Abdul Wahid bin Aiman: I went to `Aisha and said, "I was the slave of `Utba bin Abu Lahab. "Utba died and his sons became my masters who sold me to Ibn Abu `Amr who manumitted me. The sons of `Utba stipulated that my Wala' should be for them." `Aisha said, "Buraira came to me and she was given the writing of emancipation by her masters and she asked me to buy and manumit her. I agreed to it, but Buraira told me that her masters would not sell her unless her Wala' was for them." `Aisha said, "I am not in need of that." When the Prophet (PBUH) heard that, or he was told about it, he asked `Aisha about it. `Aisha mentioned what Buraira had told her. The Prophet (PBUH) said, "Buy and manumit her and let them stipulate whatever they like." So, `Aisha bought and manumitted her and her masters stipulated that her Wala' should be for them." The Prophet;, said, "The Wala' will be for the liberator even if they stipulated a hundred conditions." ھم سے ابونعیم نے بیان کیا ، کھا کھ ھم سے عبدالواحد بن ایمن نے بیان کیا کھ مجھ سے میرے باپ ایمن رضی اللھ عنھ نے بیان کیا کھ میں عائشھ رضی اللھ عنھا کی خدمت میں حاضر ھوا اور عرض کیا کھ میں پھلے عتبھ بن ابی لھب کا غلام تھا ۔ ان کا جب انتقال ھوا تو ان کی اولاد میری وارث ھوئی ۔ ان لوگوں نے مجھے عبداللھ ابن ابی عمرو کو بیچ دیا اور ابن ابی عمرو نے مجھے آزاد کر دیا ۔ لیکن ( بیچتے وقت ) عتبھ کے وارثوں نے ولاء کی شرط اپنے لیے لگالی تھی ( تو کیا یھ شرط صحیح ھے ؟ ) اس پر عائشھ رضی اللھ عنھا نے کھا کھ بریرھ رضی اللھ عنھا میرے یھاں آئی تھیں اور انھوں نے کتابت کا معاملھ کر لیا تھا ۔ انھوں نے کھا کھ مجھے آپ خرید کر آزاد کر دیں ۔ عائشھ رضی اللھ عنھا نے کھا کھ میں ایسا کر دوں گی ( لیکن مالکوں سے بات چیت کے بعد ) انھوں نے بتایا کھ وھ مجھے بیچنے پر صرف اس شرط کے ساتھ راضی ھیں کھ ولاء انھیں کے پاس رھے ۔ عائشھ رضی اللھ عنھا نے کھا کھ پھر مجھے اس کی ضرورت بھی نھیں ھے ۔ رسول اللھ صلی اللھ علیھ وسلم نے بھی اسے سنایا ( عائشھ رضی اللھ عنھا نے یھ کھا کھ ) آپ کو اس کی اطلاع ملی ۔ اس لیے آپ صلی اللھ علیھ وسلم نے عائشھ رضی اللھ عنھا سے دریافت فرمایا ، انھوں نے صورت حال کی آپ کو خبر دی ۔ آپ صلی اللھ علیھ وسلم نے فرمایا کھ بریرھ کو خرید کر آزاد کر دے اور مالکوں کو جو بھی شرط چاھیں لگانے دو ۔ چنانچھ عائشھ رضی اللھ عنھا نے انھیں خرید کر آزاد کر دیا ۔ مالکوں نے چونکھ ولاء کی شرط رکھی تھی اس لیے نبی کریم صلی اللھ علیھ وسلم نے ( صحابھ کرام رضی اللھ عنھم کے ایک مجمع سے ) خطاب فرمایا ، ولاء تو اسی کے ساتھ ھوتی ھے جو آزاد کرے ۔ ( اور جو آزاد نھ کریں ) اگرچھ وھ سو شرطیں بھی لگا لیں ( ولاء پھر بھی ان کے ساتھ قائم نھیں ھو سکتی ) ۔
Book reference: Sahih Bukhari Book 50 Hadith no 2565
Web reference: Sahih Bukhari Volume 3 Book 46 Hadith no 739