حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا مَهْدِيُّ بْنُ مَيْمُونٍ، حَدَّثَنَا غَيْلاَنُ بْنُ جَرِيرٍ، قَالَ قُلْتُ لأَنَسٍ أَرَأَيْتَ اسْمَ الأَنْصَارِ كُنْتُمْ تُسَمَّوْنَ بِهِ، أَمْ سَمَّاكُمُ اللَّهُ قَالَ بَلْ سَمَّانَا اللَّهُ، كُنَّا نَدْخُلُ عَلَى أَنَسٍ فَيُحَدِّثُنَا مَنَاقِبَ الأَنْصَارِ وَمَشَاهِدَهُمْ، وَيُقْبِلُ عَلَىَّ أَوْ عَلَى رَجُلٍ مِنَ الأَزْدِ فَيَقُولُ فَعَلَ قَوْمُكَ يَوْمَ كَذَا وَكَذَا كَذَا وَكَذَا.
Narrated Ghailan bin Jarir: I asked Anas, "Tell me about the name 'Al-Ansar.; Did you call yourselves by it or did Allah call you by it?" He said, "Allah called us by it." We used to visit Anas (at Basra) and he used to narrate to us the virtues and deeds of the Ansar, and he used to address me or a person from the tribe of Al-Azd and say, "Your tribe did so-and-so on such-and-such a day." ھم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا کھا ھم سے مھدی بن میمون نے ، کھا ھم سے غیلان بن جریر نے بیان کیا میں نے حضرت انس رضی اللھ عنھ سے پوچھا بتلائیے ( انصار ) اپنا نام آپ لو گوں نے خود رکھ لیا تھا یا آپ لوگوں کا یھ نام اللھ تعالیٰ نے رکھا ؟ انھوں نے کھا نھیں بلکھ ھمارا یھ نام اللھ تعالیٰ نے رکھا ھے ۔ غیلان کی روایت ھے کھ ھم انس رضی اللھ عنھ کی خدمت میں حاضر ھوتے تو آپ ھم سے انصار کی فضیلتیں اور غزوات میں ان کے مجاھدانھ واقعات بیان کیا کرتے پھر میری طرف یا قبیلھ ازد کے ایک شخص کی طرف متوجھ ھو کر کھتے : تمھاری قوم ( انصار ) نے فلاں دن فلاں دن فلاں فلاں کام انجام دیے ۔
Book reference: Sahih Bukhari Book 63 Hadith no 3776
Web reference: Sahih Bukhari Volume 5 Book 58 Hadith no 120
حَدَّثَنِي عُبَيْدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ قَالَتْ كَانَ يَوْمُ بُعَاثَ يَوْمًا قَدَّمَهُ اللَّهُ لِرَسُولِهِ صلى الله عليه وسلم فَقَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَقَدِ افْتَرَقَ مَلَؤُهُمْ، وَقُتِلَتْ سَرَوَاتُهُمْ، وَجُرِّحُوا، فَقَدَّمَهُ اللَّهُ لِرَسُولِهِ صلى الله عليه وسلم فِي دُخُولِهِمْ فِي الإِسْلاَمِ.
Narrated `Aisha: The day of Bu'ath (i.e. Day of fighting between the two tribes of the Ansar, the Aus and Khazraj) was brought about by Allah for the good of His Apostle so that when Allah's Messenger (PBUH) reached (Medina), the tribes of Medina had already divided and their chiefs had been killed and wounded. So Allah had brought about the battle for the good of H is Apostle in order that they (i.e. the Ansar) might embrace Islam. مجھ سے عبید بن اسماعیل نے بیان کیا ، کھا ھم سے ابواسامھ نے ، ان سے ھشام نے ، ان سے ان کے والد نے اور ان سے عائشھ رضی اللھ عنھا نے بیان کیا کھ بعاث کی جنگ کو ( جو اسلام سے پھلے اوس اور خزرج میں ھوئی تھی ) اللھ تعالیٰ نے اپنے رسول صلی اللھ علیھ وسلم کے مفاد میں پھلے ھی مقدم کر رکھا تھا چنانچھ جب آپ مدینھ میں تشریف لائے تو یھ قبائل آپس کی پھوٹ کا شکار تھے اور ان کے سردار کچھ قتل کئے جا چکے تھے ، کچھ زخمی تھے ، تو اللھ تعالیٰ نے اس جنگ کو آپ سے پھلے اس لیے مقدم کیا تھا تاکھ وھ آپ کے تشریف لاتے ھی مسلمان ھو جائیں ۔
Book reference: Sahih Bukhari Book 63 Hadith no 3777
Web reference: Sahih Bukhari Volume 5 Book 58 Hadith no 121
حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي التَّيَّاحِ، قَالَ سَمِعْتُ أَنَسًا ـ رضى الله عنه ـ يَقُولُ قَالَتِ الأَنْصَارُ يَوْمَ فَتْحِ مَكَّةَ ـ وَأَعْطَى قُرَيْشًا ـ وَاللَّهِ إِنَّ هَذَا لَهُوَ الْعَجَبُ، إِنَّ سُيُوفَنَا تَقْطُرُ مِنْ دِمَاءِ قُرَيْشٍ، وَغَنَائِمُنَا تُرَدُّ عَلَيْهِمْ. فَبَلَغَ ذَلِكَ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم فَدَعَا الأَنْصَارَ قَالَ فَقَالَ " مَا الَّذِي بَلَغَنِي عَنْكُمْ ". وَكَانُوا لاَ يَكْذِبُونَ. فَقَالُوا هُوَ الَّذِي بَلَغَكَ. قَالَ " أَوَلاَ تَرْضَوْنَ أَنْ يَرْجِعَ النَّاسُ بِالْغَنَائِمِ إِلَى بُيُوتِهِمْ، وَتَرْجِعُونَ بِرَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم إِلَى بُيُوتِكُمْ لَوْ سَلَكَتِ الأَنْصَارُ وَادِيًا أَوْ شِعْبًا، لَسَلَكْتُ وَادِيَ الأَنْصَارِ أَوْ شِعْبَهُمْ ".
Narrated Anas: On the day of the Conquest of Mecca, when the Prophet (PBUH) had given (from the booty) the Quraish, the Ansar said, "By Allah, this is indeed very strange: While our swords are still dribbling with the blood of Quraish, our war booty are distributed amongst them." When this news reached the Prophet (PBUH) he called the Ansar and said, "What is this news that has reached me from you?" They used not to tell lies, so they replied, "What has reached you is true." He said, "Doesn't it please you that the people take the booty to their homes and you take Allah's Messenger (PBUH) to your homes? If the Ansar took their way through a valley or a mountain pass, I would take the Ansar's valley or a mountain pass." ھم سے ابوالولید نے بیان کیا ، کھا ھم سے شعبھ نے بیان کیا ، ان سے ابوالتیاح نے ، انھوں نے حضرت انس بن مالک رضی اللھ عنھ سے سنا ، انھوں نے بیان کیا کھ فتح مکھ کے دن جب آنحضرت صلی اللھ علیھ وسلم نے قریش کو ( غزوھ حنین کی ) غنیمت کا سارا مال دے دیا تو بعض نوجوان انصار یوں نے کھا ( اللھ کی قسم ! ) یھ تو عجیب بات ھے ابھی ھماری تلواروں سے قریش کا خون ٹپک رھا ھے اور ھمارا حاصل کیا ھوا مال غنیمت صرف انھیں دیا جا رھا ھے ، اس کی خبر جب آنحضرت صلی اللھ علیھ وسلم کو ملی تو آپ نے انصار کو بلایا ، انس رضی اللھ عنھ نے کھا کھ آنحضرت صلی اللھ علیھ وسلم نے فرمایا جو خبر مجھے ملی ھے کیا وھ صحیح ھے ؟ انصار لوگ جھوٹ نھیں بولتے تھے انھوں نے عرض کر دیا کھ آپ کو صحیح اطلاع ملی ھے ۔ اس پر آنحضرت صلی اللھ علیھ وسلم نے فرمایا کیا تم اس سے خوش اور راضی نھیں ھو کھ جب سب لوگ غنیمت کا مال لے کر اپنے گھروں کو واپس ھوں اور تم لوگ رسول اللھ صلی اللھ علیھ وسلم کو ساتھ لیے اپنے گھروں کو جاؤ گے ؟ انصار جس نالے یا گھاٹی میں چلیں گے تو میں بھی اسی نالے یا گھاٹی میں چلوں گا ۔
Book reference: Sahih Bukhari Book 63 Hadith no 3778
Web reference: Sahih Bukhari Volume 5 Book 58 Hadith no 122
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم أَوْ قَالَ أَبُو الْقَاسِمِ صلى الله عليه وسلم " لَوْ أَنَّ الأَنْصَارَ سَلَكُوا وَادِيًا أَوْ شِعْبًا، لَسَلَكْتُ فِي وَادِي الأَنْصَارِ، وَلَوْلاَ الْهِجْرَةُ لَكُنْتُ امْرَأً مِنَ الأَنْصَارِ ". فَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ مَا ظَلَمَ بِأَبِي وَأُمِّي، آوَوْهُ وَنَصَرُوهُ. أَوْ كَلِمَةً أُخْرَى.
Narrated Abu Huraira: The Prophet (PBUH) or Abul-Qasim said, "If the Ansar took their way through a valley or a mountain pass, I would take Ansar's valley. And but for the migration, I would have been one of the Ansar." Abu Huraira used to say, "The Prophet (PBUH) is not unjust (by saying so). May my parents be sacrificed for him, for the Ansar sheltered and helped him," or said a similar sentence. مجھ سے محمد بن بشار نے بیان کیا ، کھا ھم سے غندر نے بیان کیا ، ھم سے شعبھ نے بیان کیا ، ان سے محمد بن زیاد نے ، ان سے حضرت ابوھریرھ رضی اللھ عنھ نے کھ نبی کریم صلی اللھ علیھ وسلم نے یا ( یوں بیان کیا کھ ) ابوالقاسم صلی اللھ علیھ وسلم نے فرمایا : انصار جس وادی یا گھاٹی میں جائیں تو میں بھی انھیں کی وادی میں جاؤں گا ۔ اور اگر میں ھجرت نھ کرتا تو میں انصار کا ایک فرد ھونا پسند کرتا ۔ حضرت ابوھریرھ رضی اللھ عنھ نے کھا آپ پر میرے ماں باپ قربان ھوں آپ نے یھ کوئی ظلم والی بات نھیں فرمائی آپ کو انصار نے اپنے یھاں ٹھھرایا اور آپ کی مدد کی تھی یا حضرت ابوھریرھ رضی اللھ عنھ نے ( اس کے ھم معنی ) اور کوئی دوسرا کلمھ کھا ۔
Book reference: Sahih Bukhari Book 63 Hadith no 3779
Web reference: Sahih Bukhari Volume 5 Book 58 Hadith no 123
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، قَالَ لَمَّا قَدِمُوا الْمَدِينَةَ آخَى رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم بَيْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ وَسَعْدِ بْنِ الرَّبِيعِ، قَالَ لِعَبْدِ الرَّحْمَنِ إِنِّي أَكْثَرُ الأَنْصَارِ مَالاً فَأَقْسِمُ مَالِي نِصْفَيْنِ، وَلِي امْرَأَتَانِ، فَانْظُرْ أَعْجَبَهُمَا إِلَيْكَ فَسَمِّهَا لِي أُطَلِّقْهَا، فَإِذَا انْقَضَتْ عِدَّتُهَا فَتَزَوَّجْهَا. قَالَ بَارَكَ اللَّهُ لَكَ فِي أَهْلِكَ وَمَالِكَ، أَيْنَ سُوقُكُمْ فَدَلُّوهُ عَلَى سُوقِ بَنِي قَيْنُقَاعَ، فَمَا انْقَلَبَ إِلاَّ وَمَعَهُ فَضْلٌ مِنْ أَقِطٍ وَسَمْنٍ، ثُمَّ تَابَعَ الْغُدُوَّ، ثُمَّ جَاءَ يَوْمًا وَبِهِ أَثَرُ صُفْرَةٍ فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم " مَهْيَمْ ". قَالَ تَزَوَّجْتُ. قَالَ " كَمْ سُقْتَ إِلَيْهَا ". قَالَ نَوَاةً مِنْ ذَهَبٍ. أَوْ وَزْنَ نَوَاةٍ مِنْ ذَهَبٍ، شَكَّ إِبْرَاهِيمُ.
Chapter: Brotherhood between the Ansar and the MuhajirunNarrated Sa`d's father: When the emigrants reached Medina. Allah's Messenger (PBUH) established the bond of fraternity between `Abdur-Rahman and Sa`d bin Ar-Rabi. Sa`d said to `Abdur-Rahman, "I am the richest of all the Ansar, so I want to divide my property (between us), and I have two wives, so see which of the two you like and tell me, so that I may divorce her, and when she finishes her prescribed period (i.e. 'Idda) of divorce, then marry her." `Abdur-Rahman said, "May Allah bless your family and property for you; where is your market?" So they showed him the Qainuqa' market. (He went there and) returned with a profit in the form of dried yogurt and butter. He continued going (to the market) till one day he came, bearing the traces of yellow scent. The Prophet (PBUH) asked, "What is this (scent)?" He replied, "I got married." The Prophet (PBUH) asked, "How much Mahr did you give her?" He replied, "I gave her a datestone of gold or a gold piece equal to the weight of a date-stone." (The narrator, Ibrahim, is in doubt as to which is correct.) ھم سے اسماعیل بن عبداللھ نے بیان کیا ، کھا کھ مجھ سے ابراھیم بن سعد نے بیان کیا ، ان سے ان کے والد نے ، ان سے ان کے دادا نے کھ جب مھاجر لوگ مدینھ میں آئے تو رسول اللھ صلی اللھ علیھ وسلم نے عبدالرحمٰن بن عوف اور سعد بن ربیع کے درمیان بھائی چارھ کرا دیا ۔ سعدر ضی اللھ عنھ نے عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللھ عنھ سے کھا کھ میں انصار میں سب سے زیادھ دولت مند ھوں اس لیے آپ میرا آدھامال لے لیں ۔ ، اور میری دوبیویاں ھیں ، آپ انھیں دیکھ لیں جو آپ کو پسند ھو اس کے متعلق مجھے بتائیں میں اسے طلاق دے دوں گا ۔ عدت گزرنے کے بعد آپ اس سے نکاح کر لیں ، اس پر عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللھ عنھ نے کھا : اللھ تمھارے اھل اور مال میں برکت عطافرمائے تمھارا بازار کدھر ھے ؟ چنانچھ میں نے بنی قینقاع کا بازار انھیں بتا دیا ، جب وھاں سے کچھ تجارت کر کے لوٹے تو ان کے ساتھ کچھ پنیر اور گھی تھا پھر وھ اسی طرح روزانھ صبح سویرے بازار میں چلے جاتے اور تجارت کرتے آخر ایک دن خدمت نبوی میں آئے تو ان کے جسم پر ( خوشبو کی ) زردی کا نشان تھا آنحضرت صلی اللھ علیھ وسلم نے فرمایا یھ کیا ھے انھوں نے بتایا کھ میں نے شادی کر لی ھے ، آنحضرت صلی اللھ علیھ وسلم نے فرمایا : مھر کتنا ادا کیا ھے ؟ عرض کیا کھ سونے کی ایک گٹھلی یا ( یھ کھا کھ ) ایک گٹھلی کے وزن برابر سونا ادا کیا ھے ، یھ شک ابراھیم راوی کو ھوا ۔
Book reference: Sahih Bukhari Book 63 Hadith no 3780
Web reference: Sahih Bukhari Volume 5 Book 58 Hadith no 124
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ أَنَسٍ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّهُ قَالَ قَدِمَ عَلَيْنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ، وَآخَى رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم بَيْنَهُ وَبَيْنَ سَعْدِ بْنِ الرَّبِيعِ، وَكَانَ كَثِيرَ الْمَالِ، فَقَالَ سَعْدٌ قَدْ عَلِمَتِ الأَنْصَارُ أَنِّي مِنْ أَكْثَرِهَا مَالاً، سَأَقْسِمُ مَالِي بَيْنِي وَبَيْنَكَ شَطْرَيْنِ، وَلِي امْرَأَتَانِ، فَانْظُرْ أَعْجَبَهُمَا إِلَيْكَ فَأُطَلِّقُهَا، حَتَّى إِذَا حَلَّتْ تَزَوَّجْتَهَا. فَقَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بَارَكَ اللَّهُ لَكَ فِي أَهْلِكَ. فَلَمْ يَرْجِعْ يَوْمَئِذٍ حَتَّى أَفْضَلَ شَيْئًا مِنْ سَمْنٍ وَأَقِطٍ، فَلَمْ يَلْبَثْ إِلاَّ يَسِيرًا، حَتَّى جَاءَ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَعَلَيْهِ وَضَرٌ مِنْ صُفْرَةٍ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " مَهْيَمْ ". قَالَ تَزَوَّجْتُ امْرَأَةً مِنَ الأَنْصَارِ. فَقَالَ " مَا سُقْتَ فِيهَا ". قَالَ وَزْنَ نَوَاةٍ مِنْ ذَهَبٍ، أَوْ نَوَاةً مِنْ ذَهَبٍ، فَقَالَ " أَوْلِمْ وَلَوْ بِشَاةٍ ".
Narrated Anas: When `Abdur-Rahman bin `Auf came to us, Allah's Messenger (PBUH) made a bond of fraternity between him and Sa`d bin Ar-Rabi` who was a rich man, Sa`d said, "The Ansar know that I am the richest of all of them, so I will divide my property into two parts between me and you, and I have two wives; see which of the two you like so that I may divorce her and you can marry her after she becomes lawful to you by her passing the prescribed period (i.e. 'Idda) of divorce. `Abdur Rahman said, "May Allah bless you your family (i.e. wives) for you." (But `Abdur-Rahman went to the market) and did not return on that day except with some gain of dried yogurt and butter. He went on trading just a few days till he came to Allah's Messenger (PBUH) bearing the traces of yellow scent over his clothes. Allah's Messenger (PBUH) asked him, "What is this scent?" He replied, "I have married a woman from the Ansar." Allah's Apostle asked, "How much Mahr have you given?" He said, "A date-stone weight of gold or a golden date-stone." The Prophet (PBUH) said, "Arrange a marriage banquet even with a sheep." ھم سے قتیبھ نے بیان کیا ، کھا ھم سے اسماعیل بن جعفر نے بیان کیا ، ان سے حمید نے اور ان سے حضرت انس بن مالک رضی اللھ عنھ نے کھ جب عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللھ عنھ ( مکھ سے ھجرت کر کے مدینھ آئے تو ) رسول کریم صلی اللھ علیھ وسلم نے ان کے اور سعد بن ربیع رضی اللھ عنھ کے درمیان بھائی چارھ کرا دیا ، حضرت سعد رضی اللھ عنھ بھت دولت مند تھے ، انھوں نے عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللھ عنھ سے کھا : انصار کو معلوم ھے کھ میں ان میں سب سے زیادھ مالدار ھوں اس لیے میں اپنا آدھا آدھا مال اپنے اور آپ کے درمیان بانٹ دینا چاھتا ھوں اور میرے گھر میں دوبیویاں ھیں جو آپ کو پسند ھو میں اسے طلاق دے دوں گا اس کی عدت گزرجانے پر آپ اس سے نکاح کر لیں ، حضرت عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللھ عنھ نے کھا اللھ تمھارے اھل و مال میں برکت عطافرمائے ، ( مجھ کو اپنا بازار دکھلادو ) پھر وھ بازار سے اس وقت تک واپس نھیں آئے جب تک کچھ گھی اور پنیر بطور نفع بچا نھیں لیا ، تھوڑے ھی دنوں کے بعد جب رسول اللھ صلی اللھ علیھ وسلم کی خدمت میں وھ حاضر ھوئے تو جسم پر زردی کا نشان تھا ۔ آنحضرت صلی اللھ علیھ وسلم نے پوچھا یھ کیا ھے ؟ بولے کھ میں نے ایک انصاری خاتون سے شادی کر لی ھے ۔ آپ صلی اللھ علیھ وسلم نے پوچھا مھر کیا دیا ھے ؟ بولے ایک گٹھلی کے برابر سونا یا ( یھ کھا کھ ) سونے کی ایک گٹھلی دی ھے ، اس کے بعد آپ صلی اللھ علیھ وسلم نے فرمایا اچھا اب ولیمھ کرو خواھ ایک بکری ھی سے ھو ۔
Book reference: Sahih Bukhari Book 63 Hadith no 3781
Web reference: Sahih Bukhari Volume 5 Book 58 Hadith no 125