حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، قَالَ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ يُونُسَ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ كَانَ أَبُو ذَرٍّ يُحَدِّثُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ " فُرِجَ عَنْ سَقْفِ بَيْتِي وَأَنَا بِمَكَّةَ، فَنَزَلَ جِبْرِيلُ فَفَرَجَ صَدْرِي، ثُمَّ غَسَلَهُ بِمَاءِ زَمْزَمَ، ثُمَّ جَاءَ بِطَسْتٍ مِنْ ذَهَبٍ مُمْتَلِئٍ حِكْمَةً وَإِيمَانًا، فَأَفْرَغَهُ فِي صَدْرِي ثُمَّ أَطْبَقَهُ، ثُمَّ أَخَذَ بِيَدِي فَعَرَجَ بِي إِلَى السَّمَاءِ الدُّنْيَا، فَلَمَّا جِئْتُ إِلَى السَّمَاءِ الدُّنْيَا قَالَ جِبْرِيلُ لِخَازِنِ السَّمَاءِ افْتَحْ. قَالَ مَنْ هَذَا قَالَ هَذَا جِبْرِيلُ. قَالَ هَلْ مَعَكَ أَحَدٌ قَالَ نَعَمْ مَعِي مُحَمَّدٌ صلى الله عليه وسلم. فَقَالَ أُرْسِلَ إِلَيْهِ قَالَ نَعَمْ. فَلَمَّا فَتَحَ عَلَوْنَا السَّمَاءَ الدُّنْيَا، فَإِذَا رَجُلٌ قَاعِدٌ عَلَى يَمِينِهِ أَسْوِدَةٌ وَعَلَى يَسَارِهِ أَسْوِدَةٌ، إِذَا نَظَرَ قِبَلَ يَمِينِهِ ضَحِكَ، وَإِذَا نَظَرَ قِبَلَ يَسَارِهِ بَكَى، فَقَالَ مَرْحَبًا بِالنَّبِيِّ الصَّالِحِ وَالاِبْنِ الصَّالِحِ. قُلْتُ لِجِبْرِيلَ مَنْ هَذَا قَالَ هَذَا آدَمُ. وَهَذِهِ الأَسْوِدَةُ عَنْ يَمِينِهِ وَشِمَالِهِ نَسَمُ بَنِيهِ، فَأَهْلُ الْيَمِينِ مِنْهُمْ أَهْلُ الْجَنَّةِ، وَالأَسْوِدَةُ الَّتِي عَنْ شِمَالِهِ أَهْلُ النَّارِ، فَإِذَا نَظَرَ عَنْ يَمِينِهِ ضَحِكَ، وَإِذَا نَظَرَ قِبَلَ شِمَالِهِ بَكَى، حَتَّى عَرَجَ بِي إِلَى السَّمَاءِ الثَّانِيَةِ فَقَالَ لِخَازِنِهَا افْتَحْ. فَقَالَ لَهُ خَازِنُهَا مِثْلَ مَا قَالَ الأَوَّلُ فَفَتَحَ ". قَالَ أَنَسٌ فَذَكَرَ أَنَّهُ وَجَدَ فِي السَّمَوَاتِ آدَمَ وَإِدْرِيسَ وَمُوسَى وَعِيسَى وَإِبْرَاهِيمَ ـ صَلَوَاتُ اللَّهِ عَلَيْهِمْ ـ وَلَمْ يُثْبِتْ كَيْفَ مَنَازِلُهُمْ، غَيْرَ أَنَّهُ ذَكَرَ أَنَّهُ وَجَدَ آدَمَ فِي السَّمَاءِ الدُّنْيَا، وَإِبْرَاهِيمَ فِي السَّمَاءِ السَّادِسَةِ. قَالَ أَنَسٌ فَلَمَّا مَرَّ جِبْرِيلُ بِالنَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم بِإِدْرِيسَ قَالَ مَرْحَبًا بِالنَّبِيِّ الصَّالِحِ وَالأَخِ الصَّالِحِ. فَقُلْتُ مَنْ هَذَا قَالَ هَذَا إِدْرِيسُ. ثُمَّ مَرَرْتُ بِمُوسَى فَقَالَ مَرْحَبًا بِالنَّبِيِّ الصَّالِحِ وَالأَخِ الصَّالِحِ. قُلْتُ مَنْ هَذَا قَالَ هَذَا مُوسَى. ثُمَّ مَرَرْتُ بِعِيسَى فَقَالَ مَرْحَبًا بِالأَخِ الصَّالِحِ وَالنَّبِيِّ الصَّالِحِ. قُلْتُ مَنْ هَذَا قَالَ هَذَا عِيسَى. ثُمَّ مَرَرْتُ بِإِبْرَاهِيمَ فَقَالَ مَرْحَبًا بِالنَّبِيِّ الصَّالِحِ وَالاِبْنِ الصَّالِحِ. قُلْتُ مَنْ هَذَا قَالَ هَذَا إِبْرَاهِيمُ صلى الله عليه وسلم ". قَالَ ابْنُ شِهَابٍ فَأَخْبَرَنِي ابْنُ حَزْمٍ أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ وَأَبَا حَبَّةَ الأَنْصَارِيَّ كَانَا يَقُولاَنِ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم " ثُمَّ عُرِجَ بِي حَتَّى ظَهَرْتُ لِمُسْتَوًى أَسْمَعُ فِيهِ صَرِيفَ الأَقْلاَمِ ". قَالَ ابْنُ حَزْمٍ وَأَنَسُ بْنُ مَالِكٍ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم " فَفَرَضَ اللَّهُ عَلَى أُمَّتِي خَمْسِينَ صَلاَةً، فَرَجَعْتُ بِذَلِكَ حَتَّى مَرَرْتُ عَلَى مُوسَى فَقَالَ مَا فَرَضَ اللَّهُ لَكَ عَلَى أُمَّتِكَ قُلْتُ فَرَضَ خَمْسِينَ صَلاَةً. قَالَ فَارْجِعْ إِلَى رَبِّكَ، فَإِنَّ أُمَّتَكَ لاَ تُطِيقُ ذَلِكَ. فَرَاجَعْتُ فَوَضَعَ شَطْرَهَا، فَرَجَعْتُ إِلَى مُوسَى قُلْتُ وَضَعَ شَطْرَهَا. فَقَالَ رَاجِعْ رَبَّكَ، فَإِنَّ أُمَّتَكَ لاَ تُطِيقُ، فَرَاجَعْتُ فَوَضَعَ شَطْرَهَا، فَرَجَعْتُ إِلَيْهِ فَقَالَ ارْجِعْ إِلَى رَبِّكَ، فَإِنَّ أُمَّتَكَ لاَ تُطِيقُ ذَلِكَ، فَرَاجَعْتُهُ. فَقَالَ هِيَ خَمْسٌ وَهْىَ خَمْسُونَ، لاَ يُبَدَّلُ الْقَوْلُ لَدَىَّ. فَرَجَعْتُ إِلَى مُوسَى فَقَالَ رَاجِعْ رَبَّكَ. فَقُلْتُ اسْتَحْيَيْتُ مِنْ رَبِّي. ثُمَّ انْطَلَقَ بِي حَتَّى انْتَهَى بِي إِلَى سِدْرَةِ الْمُنْتَهَى، وَغَشِيَهَا أَلْوَانٌ لاَ أَدْرِي مَا هِيَ، ثُمَّ أُدْخِلْتُ الْجَنَّةَ، فَإِذَا فِيهَا حَبَايِلُ اللُّؤْلُؤِ، وَإِذَا تُرَابُهَا الْمِسْكُ ".
Narrated Abu Dhar: Allah's Messenger (PBUH) said, "While I was at Mecca the roof of my house was opened and Gabriel descended, opened my chest, and washed it with Zamzam water. Then he brought a golden tray full of wisdom and faith and having poured its contents into my chest, he closed it. Then he took my hand and ascended with me to the nearest heaven, when I reached the nearest heaven, Gabriel said to the gatekeeper of the heaven, 'Open (the gate).' The gatekeeper asked, 'Who is it?' Gabriel answered: 'Gabriel.' He asked, 'Is there anyone with you?' Gabriel replied, 'Yes, Muhammad I is with me.' He asked, 'Has he been called?' Gabriel said, 'Yes.' So the gate was opened and we went over the nearest heaven and there we saw a man sitting with some people on his right and some on his left. When he looked towards his right, he laughed and when he looked toward his left he wept. Then he said, 'Welcome! O pious Prophet and pious son.' I asked Gabriel, 'Who is he?' He replied, 'He is Adam and the people on his right and left are the souls of his offspring. Those on his right are the people of Paradise and those on his left are the people of Hell and when he looks towards his right he laughs and when he looks towards his left he weeps.' Then he ascended with me till he reached the second heaven and he (Gabriel) said to its gatekeeper, 'Open (the gate).' The gatekeeper said to him the same as the gatekeeper of the first heaven had said and he opened the gate. Anas said: "Abu Dhar added that the Prophet (PBUH) met Adam, Idris, Moses, Jesus and Abraham, he (Abu Dhar) did not mention on which heaven they were but he mentioned that he (the Prophet (PBUH) ) met Adam on the nearest heaven and Abraham on the sixth heaven. Anas said, "When Gabriel along with the Prophet (PBUH) passed by Idris, the latter said, 'Welcome! O pious Prophet and pious brother.' The Prophet (PBUH) asked, 'Who is he?' Gabriel replied, 'He is Idris." The Prophet (PBUH) added, "I passed by Moses and he said, 'Welcome! O pious Prophet and pious brother.' I asked Gabriel, 'Who is he?' Gabriel replied, 'He is Moses.' Then I passed by Jesus and he said, 'Welcome! O pious brother and pious Prophet.' I asked, 'Who is he?' Gabriel replied, 'He is Jesus. Then I passed by Abraham and he said, 'Welcome! O pious Prophet and pious son.' I asked Gabriel, 'Who is he?' Gabriel replied, 'He is Abraham. The Prophet (PBUH) added, 'Then Gabriel ascended with me to a place where I heard the creaking of the pens." Ibn Hazm and Anas bin Malik said: The Prophet (PBUH) said, "Then Allah enjoined fifty prayers on my followers when I returned with this order of Allah, I passed by Moses who asked me, 'What has Allah enjoined on your followers?' I replied, 'He has enjoined fifty prayers on them.' Moses said, 'Go back to your Lord (and appeal for reduction) for your followers will not be able to bear it.' (So I went back to Allah and requested for reduction) and He reduced it to half. When I passed by Moses again and informed him about it, he said, 'Go back to your Lord as your followers will not be able to bear it.' So I returned to Allah and requested for further reduction and half of it was reduced. I again passed by Moses and he said to me: 'Return to your Lord, for your followers will not be able to bear it. So I returned to Allah and He said, 'These are five prayers and they are all (equal to) fifty (in reward) for My Word does not change.' I returned to Moses and he told me to go back once again. I replied, 'Now I feel shy of asking my Lord again.' Then Gabriel took me till we '' reached Sidrat-il-Muntaha (Lote tree of; the utmost boundary) which was shrouded in colors, indescribable. Then I was admitted into Paradise where I found small (tents or) walls (made) of pearls and its earth was of musk." ھم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا ، انھوں نے کھا ھم سے لیث بن سعد نے یونس کے واسطھ سے بیان کیا ، انھوں نے ابن شھاب سے ، انھوں نے انس بن مالک سے ، انھوں نے فرمایا کھ ابوذر غفاری رضی اللھ عنھ یھ حدیث بیان کرتے تھے کھ آنحضرت صلی اللھ علیھ وسلم نے فرمایا کھ میرے گھر کی چھت کھول دی گئی ، اس وقت میں مکھ میں تھا ۔ پھر جبرائیل علیھ السلام اترے اور انھوں نے میرا سینھ چاک کیا ۔ پھر اسے زمزم کے پانی سے دھویا ۔ پھر ایک سونے کا طشت لائے جو حکمت اور ایمان سے بھرا ھوا تھا ۔ اس کو میرے سینے میں رکھ دیا ، پھر سینے کو جوڑ دیا ، پھر میرا ھاتھ پکڑا اور مجھے آسمان کی طرف لے کر چلے ۔ جب میں پھلے آسمان پر پھنچا تو جبرائیل علیھ السلام نے آسمان کے داروغھ سے کھا کھولو ۔ اس نے پوچھا ، آپ کون ھیں ؟ جواب دیا کھ جبرائیل ، پھر انھوں نے پوچھا کیا آپ کے ساتھ کوئی اور بھی ھے ؟ جواب دیا ، ھاں میرے ساتھ محمد ( صلی اللھ علیھ وسلم ) ھیں ۔ انھوں نے پوچھا کھ کیا ان کے بلانے کے لیے آپ کو بھیجا گیا تھا ؟ کھا ، جی ھاں ! پھر جب انھوں نے دروازھ کھولا تو ھم پھلے آسمان پر چڑھ گئے ، وھاں ھم نے ایک شخص کو بیٹھے ھوئے دیکھا ۔ ان کے داھنی طرف کچھ لوگوں کے جھنڈ تھے اور کچھ جھنڈ بائیں طرف تھے ۔ جب وھ اپنی داھنی طرف دیکھتے تو مسکرا دیتے اور جب بائیں طرف نظر کرتے تو روتے ۔ انھوں نے مجھے دیکھ کر فرمایا ، آؤ اچھے آئے ھو ۔ صالح نبی اور صالح بیٹے ! میں نے جبرائیل علیھ السلام سے پوچھا یھ کون ھیں ؟ انھوں نے کھا کھ یھ آدم علیھ السلام ھیں اور ان کے دائیں بائیں جو جھنڈ ھیں یھ ان کے بیٹوں کی روحیں ھیں ۔ جو جھنڈ دائیں طرف ھیں وھ جنتی ھیں اور بائیں طرف کے جھنڈ دوزخی روحیں ھیں ۔ اس لیے جب وھ اپنے دائیں طرف دیکھتے ھیں تو خوشی سے مسکراتے ھیں اور جب بائیں طرف دیکھتے ھیں تو ( رنج سے ) روتے ھیں ۔ پھر جبرائیل مجھے لے کر دوسرے آسمان تک پھنچے اور اس کے داروغھ سے کھا کھ کھولو ۔ اس آسمان کے داروغھ نے بھی پھلے کی طرح پوچھا پھر کھول دیا ۔ حضرت انس نے کھا کھ ابوذر نے ذکر کیا کھ آپ صلی اللھ علیھ وسلم یعنی نبی کریم صلی اللھ علیھ وسلم نے آسمان پر آدم ، ادریس ، موسیٰ ، عیسیٰ اور ابراھیم علیھم السلام کو موجود پایا ۔ اور ابوذر رضی اللھ عنھ نے ھر ایک کا ٹھکانھ نھیں بیان کیا ۔ البتھ اتنا بیان کیا کھ آنحضور صلی اللھ علیھ وسلم نے حضرت آدم کو پھلے آسمان پر پایا اور حضرت ابراھیم علیھ السلام کو چھٹے آسمان پر ۔ انس نے بیان کیا کھ جب جبرائیل علیھ السلام نبی کریم صلی اللھ علیھ وسلم کے ساتھ ادریس علیھ السلام پر گزرے ۔ تو انھوں نے فرمایا کھ آؤ اچھے آئے ھو صالح نبی اور صالح بھائی ۔ میں نے پوچھا یھ کون ھیں ؟ جواب دیا کھ یھ ادریس علیھ السلام ھیں ۔ پھر موسیٰ علیھ السلام تک پھنچا تو انھوں نے فرمایا آؤ اچھے آئے ھو صالح نبی اور صالح بھائی ۔ میں نے پوچھا یھ کون ھیں ؟ جبرائیل علیھ السلام نے بتایا کھ موسیٰ علیھ السلام ھیں ۔ پھر میں عیسیٰ علیھ السلام تک پھنچا ، انھوں نے کھا آؤ اچھے آئے ھو صالح نبی اور صالح بھائی ۔ میں نے پوچھا یھ کون ھیں ؟ جبرائیل علیھ السلام نے بتایا کھ یھ عیسیٰ علیھ السلام ھیں ۔ پھر میں ابراھیم علیھ السلام تک پھنچا ۔ انھوں نے فرمایا آؤ اچھے آئے ھو صالح نبی اور صالح بیٹے ۔ میں نے پوچھا یھ کون ھیں ؟ جبرائیل علیھ السلام نے بتایا کھ یھ حضرت ابراھیم علیھ السلام ھیں ۔ ابن شھاب نے کھا کھ مجھے ابوبکر بن حزم نے خبر دی کھ عبداللھ بن عباس اور ابوحبۃ الانصاری رضی اللھ عنھم کھا کرتے تھے کھ نبی کریم صلی اللھ علیھ وسلم نے فرمایا ، پھر مجھے جبرائیل علیھ السلام لے کر چڑھے ، اب میں اس بلند مقام تک پھنچ گیا جھاں میں نے قلم کی آواز سنی ( جو لکھنے والے فرشتوں کی قلموں کی آواز تھی ) ابن حزم نے ( اپنے شیخ سے ) اور انس بن مالک نے ابوذر رضی اللھ عنھ سے نقل کیا کھ نبی کریم صلی اللھ علیھ وسلم نے فرمایا ۔ پس اللھ تعالیٰ نے میری امت پر پچاس وقت کی نمازیں فرض کیں ۔ میں یھ حکم لے کر واپس لوٹا ۔ جب موسیٰ علیھ السلام تک پھنچا تو انھوں نے پوچھا کھ آپ کی امت پر اللھ نے کیا فرض کیا ھے ؟ میں نے کھا کھ پچاس وقت کی نمازیں فرض کی ھیں ۔ انھوں نے فرمایا آپ واپس اپنے رب کی بارگاھ میں جائیے ۔ کیونکھ آپ کی امت اتنی نمازوں کو ادا کرنے کی طاقت نھیں رکھتی ھے ۔ میں واپس بارگاھ رب العزت میں گیا تو اللھ نے اس میں سے ایک حصھ کم کر دیا ، پھر موسیٰ علیھ السلام کے پاس آیا اور کھا کھ ایک حصھ کم کر دیا گیا ھے ، انھوں نے کھا کھ دوبارھ جائیے کیونکھ آپ کی امت میں اس کے برداشت کی بھی طاقت نھیں ھے ۔ پھر میں بارگاھ رب العزت میں حاضر ھوا ۔ پھر ایک حصھ کم ھوا ۔ جب موسیٰ علیھ السلام کے پاس پھنچا تو انھوں نے فرمایا کھ اپنے رب کی بارگاھ میں پھر جائیے ، کیونکھ آپ کی امت اس کو بھی برداشت نھ کر سکے گی ، پھر میں باربار آیا گیا پس اللھ تعالیٰ نے فرمایا کھ یھ نمازیں ( عمل میں ) پانچ ھیں اور ( ثواب میں ) پچاس ( کے برابر ) ھیں ۔ میری بات بدلی نھیں جاتی ۔ اب میں موسیٰ علیھ السلام کے پاس آیا تو انھوں نے پھر کھا کھ اپنے رب کے پاس جائیے ۔ لیکن میں نے کھا مجھے اب اپنے رب سے شرم آتی ھے ۔ پھر جبرائیل مجھے سدرۃالمنتھیٰ تک لے گئے جسے کئی طرح کے رنگوں نے ڈھانک رکھا تھا ۔ جن کے متعلق مجھے معلوم نھیں ھوا کھ وھ کیا ھیں ۔ اس کے بعد مجھے جنت میں لے جایا گیا ، میں نے دیکھا کھ اس میں موتیوں کے ھار ھیں اور اس کی مٹی مشک کی ھے ۔
Book reference: Sahih Bukhari Book 8 Hadith no 349
Web reference: Sahih Bukhari Volume 1 Book 8 Hadith no 345
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، قَالَ أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ صَالِحِ بْنِ كَيْسَانَ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ عَائِشَةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ، قَالَتْ " فَرَضَ اللَّهُ الصَّلاَةَ حِينَ فَرَضَهَا رَكْعَتَيْنِ رَكْعَتَيْنِ فِي الْحَضَرِ وَالسَّفَرِ، فَأُقِرَّتْ صَلاَةُ السَّفَرِ، وَزِيدَ فِي صَلاَةِ الْحَضَرِ ".
Narrated `Aisha: the mother of believers: Allah enjoined the prayer when He enjoined it, it was two rak`at only (in every prayer) both when in residence or on journey. Then the prayers offered on journey remained the same, but (the rak`at of) the prayers for non-travelers were increased. ھم سے عبداللھ بن یوسف تنیسی نے بیان کیا ، انھوں نے کھا ھمیں خبر دی امام مالک نے صالح بن کیسان سے ، انھوں نے عروھ بن زبیر سے ، انھوں نے ام المؤمنین حضرت عائشھ رضی اللھ عنھا سے ، آپ نے فرمایا کھ اللھ تعالیٰ نے پھلے نماز میں دو دو رکعت فرض کی تھی ۔ سفر میں بھی اور اقامت کی حالت میں بھی ۔ پھر سفر کی نماز تو اپنی اصلی حالت پر باقی رکھی گئی اور حالت اقامت کی نمازوں میں زیادتی کر دی گئی ۔
Book reference: Sahih Bukhari Book 8 Hadith no 350
Web reference: Sahih Bukhari Volume 1 Book 8 Hadith no 346
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، قَالَ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ مُحَمَّدٍ، عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ، قَالَتْ أُمِرْنَا أَنْ نُخْرِجَ، الْحُيَّضَ يَوْمَ الْعِيدَيْنِ وَذَوَاتِ الْخُدُورِ، فَيَشْهَدْنَ جَمَاعَةَ الْمُسْلِمِينَ وَدَعْوَتَهُمْ، وَيَعْتَزِلُ الْحُيَّضُ عَنْ مُصَلاَّهُنَّ. قَالَتِ امْرَأَةٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِحْدَانَا لَيْسَ لَهَا جِلْبَابٌ. قَالَ " لِتُلْبِسْهَا صَاحِبَتُهَا مِنْ جِلْبَابِهَا ". وَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ رَجَاءٍ حَدَّثَنَا عِمْرَانُ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سِيرِينَ، حَدَّثَتْنَا أُمُّ عَطِيَّةَ، سَمِعْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم بِهَذَا.
Narrated Um `Atiya: We were ordered to bring out our menstruating women and veiled women in the religious gatherings and invocation of Muslims on the two `Id festivals. These menstruating women were to keep away from their Musalla. A woman asked, "O Allah's Messenger (PBUH) ' What about one who does not have a veil?" He said, "Let her share the veil of her companion." ھم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا ، کھا ھم سے یزید بن ابراھیم نے بیان کیا ، وھ محمد سے ، وھ ام عطیھ سے ، انھوں نے فرمایا کھ ھمیں حکم ھوا کھ ھم عیدین کے دن حائضھ اور پردھ نشین عورتوں کو بھی باھر لے جائیں ۔ تاکھ وھ مسلمانوں کے اجتماع اور ان کی دعاؤں میں شریک ھو سکیں ۔ البتھ حائضھ عورتوں کو نماز پڑھنے کی جگھ سے دور رکھیں ۔ ایک عورت نے کھا یا رسول اللھ ! ھم میں بعض عورتیں ایسی بھی ھوتی ھیں جن کے پاس ( پردھ کرنے کے لیے ) چادر نھیں ھوتی ۔ آپ صلی اللھ علیھ وسلم نے فرمایا کھ اس کی ساتھی عورت اپنی چادر کا ایک حصھ اسے اڑھا دے ۔ اور عبداللھ بن رجاء نے کھا ھم سے عمران قطان نے بیان کیا ، کھا ھم سے محمد بن سیرین نے ، کھا ھم سے ام عطیھ نے ، میں نے آنحضرت صلی اللھ علیھ وسلم سے سنا اور یھی حدیث بیان کی ۔
Book reference: Sahih Bukhari Book 8 Hadith no 351
Web reference: Sahih Bukhari Volume 1 Book 8 Hadith no 347
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، قَالَ حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ حَدَّثَنِي وَاقِدُ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ، قَالَ صَلَّى جَابِرٌ فِي إِزَارٍ قَدْ عَقَدَهُ مِنْ قِبَلِ قَفَاهُ، وَثِيَابُهُ مَوْضُوعَةٌ عَلَى الْمِشْجَبِ قَالَ لَهُ قَائِلٌ تُصَلِّي فِي إِزَارٍ وَاحِدٍ فَقَالَ إِنَّمَا صَنَعْتُ ذَلِكَ لِيَرَانِي أَحْمَقُ مِثْلُكَ، وَأَيُّنَا كَانَ لَهُ ثَوْبَانِ عَلَى عَهْدِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم
Narrated Muhammad bin Al-Munkadir: Once Jabir prayed with his Izar tied to his back while his clothes were Lying beside him on a wooden peg. Somebody asked him, "Do you offer your prayer in a single Izar?" He replied, "I did so to show it to a fool like you. Had anyone of us two garments in the lifetime of the Prophet?" ھم سے احمد بن یونس نے بیان کیا ، انھوں نے کھا ھم سے عاصم بن محمد نے بیان کیا ، انھوں نے کھا کھ مجھ سے واقد بن محمد نے محمد بن منکدر کے حوالھ سے بیان کیا ، انھوں نے کھا کھ حضرت جابر بن عبداللھ رضی اللھ عنھ نے تھبند باندھ کر نماز پڑھی ۔ جسے انھوں نے سر تک باندھ رکھا تھا اور آپ کے کپڑے کھونٹی پر ٹنگے ھوئے تھے ۔ ایک کھنے والے نے کھا کھ آپ ایک تھبند میں نماز پڑھتے ھیں ؟ آپ نے جواب دیا کھ میں نے ایسا اس لیے کیا کھ تجھ جیسا کوئی احمق مجھے دیکھے ۔ بھلا رسول اللھ صلی اللھ علیھ وسلم کے زمانھ میں دو کپڑے بھی کس کے پاس تھے ؟
Book reference: Sahih Bukhari Book 8 Hadith no 352
Web reference: Sahih Bukhari Volume 1 Book 8 Hadith no 348
حَدَّثَنَا مُطَرِّفٌ أَبُو مُصْعَبٍ، قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي الْمَوَالِي، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ، قَالَ رَأَيْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ يُصَلِّي فِي ثَوْبٍ وَاحِدٍ وَقَالَ رَأَيْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يُصَلِّي فِي ثَوْبٍ.
Narrated Muhammad bin Al Munkadir: I saw Jabir bin `Abdullah praying in a single garment and he said that he had seen the Prophet (PBUH) praying in a single garment. ھم سے ابومصعب بن عبداللھ مطرف نے بیان کیا ، انھوں نے کھا ھم سے عبدالرحمٰن بن ابی الموالی نے بیان کیا ، انھوں نے محمد بن منکدر سے ، انھوں نے کھا کھ میں نے جابر رضی اللھ عنھ کو ایک کپڑے میں نماز پڑھتے دیکھا اور انھوں نے بتلایا کھ میں نے نبی کریم صلی اللھ علیھ وسلم کو بھی ایک ھی کپڑے میں نماز پڑھتے دیکھا تھا ۔
Book reference: Sahih Bukhari Book 8 Hadith no 353
Web reference: Sahih Bukhari Volume 1 Book 8 Hadith no 349
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى، قَالَ حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عُمَرَ بْنِ أَبِي سَلَمَةَ، أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم صَلَّى فِي ثَوْبٍ وَاحِدٍ قَدْ خَالَفَ بَيْنَ طَرَفَيْهِ.
Narrated `Umar bin Abi Salama: The Prophet (PBUH) prayed in one garment and crossed its ends. ھم سے عبیداللھ بن موسیٰ نے بیان کیا ، کھا ھم سے ھشام بن عروھ نے اپنے والد کے حوالھ سے بیان کیا ، وھ عمر بن ابی سلمھ سے کھ نبی کریم صلی اللھ علیھ وسلم نے ایک کپڑے میں نماز پڑھی اور آپ نے کپڑے کے دونوں کناروں کو مخالف طرف کے کاندھے پر ڈال لیا ۔
Book reference: Sahih Bukhari Book 8 Hadith no 354
Web reference: Sahih Bukhari Volume 1 Book 8 Hadith no 350