حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ كَانَ النَّاسُ يُصَلُّونَ مَعَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم وَهُمْ عَاقِدُو أُزْرِهِمْ مِنَ الصِّغَرِ عَلَى رِقَابِهِمْ، فَقِيلَ لِلنِّسَاءِ " لاَ تَرْفَعْنَ رُءُوسَكُنَّ حَتَّى يَسْتَوِيَ الرِّجَالُ جُلُوسًا ".
Chapter: If a person in Salat is asked to step forward, or to wait, there will be no harm thereinNarrated Sahl bin Sa`d: The people used to offer the prayer with the Prophet (PBUH) with their waist-sheets tied round their necks because of the shortness of the sheets and the women were ordered not to lift their heads till the men had sat straight. ھم سے محمد بن کثیر نے بیان کیا ، کھا کھ ھم کو سفیان ثوری نے خبر دی ، انھیں ابوحازم نے ، ان کو سھل بن سعد رضی اللھ عنھ نے بتلایا کھ لوگ نبی کریم صلی اللھ علیھ وسلم کے ساتھ نماز اس طرح پڑھتے کھ تھبند چھوٹے ھونے کی وجھ سے انھیں اپنی گردنوں سے باندھے رکھتے اور عورتوں کو ( جو مردوں کے پیچھے جماعت میں شریک رھتی تھیں ) کھھ دیا جاتا کھ جب تک مرد پوری طرح سمٹ کر نھ بیٹھ جائیں تم اپنے سر ( سجدے سے ) نھ اٹھانا ۔
Book reference: Sahih Bukhari Book 21 Hadith no 1215
Web reference: Sahih Bukhari Volume 2 Book 22 Hadith no 306
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَيْلٍ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ كُنْتُ أُسَلِّمُ عَلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم وَهُوَ فِي الصَّلاَةِ فَيَرُدُّ عَلَىَّ، فَلَمَّا رَجَعْنَا سَلَّمْتُ عَلَيْهِ فَلَمْ يَرُدَّ عَلَىَّ وَقَالَ " إِنَّ فِي الصَّلاَةِ شُغْلاً ".
Chapter: One should not return greetings during the SalatNarrated `Abdullah: I used to greet the Prophet (PBUH) while he was in prayer and he would return my greeting, but when we returned (from Ethiopia) I greeted the Prophet (while he was praying) but he did not return the greeting, and (after finishing the prayer) he said, "In the prayer one is occupied (with a more serious matter)." ھم سے عبداللھ بن ابی شیبھ نے بیان کیا ، کھا کھ ھم سے ابن فضیل نے بیان کیا ، ان سے اعمش نے ، ان سے ابراھیم نے ، ان سے علقمھ نے اور ان سے عبداللھ بن مسعود رضی اللھ عنھما نے کھا کھ ( ابتداء اسلام میں ) نبی کریم صلی اللھ علیھ وسلم جب نماز میں ھوتے تو میں آپ صلی اللھ علیھ وسلم کو سلام کرتا تو آپ صلی اللھ علیھ وسلم جواب دیتے تھے ۔ مگر جب ھم ( حبشھ سے جھاں ھجرت کی تھی ) واپس آئے تو میں نے ( پھلے کی طرح نماز میں ) سلام کیا ۔ مگر آپ صلی اللھ علیھ وسلم نے کوئی جواب نھیں دیا ( کیونکھ اب نماز میں بات چیت وغیرھ کی ممانعت نازل ھو گئی تھی ) اور فرمایا کھ نماز میں اس سے مشغولیت ھوتی ھے ۔
Book reference: Sahih Bukhari Book 21 Hadith no 1216
Web reference: Sahih Bukhari Volume 2 Book 22 Hadith no 307
حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، حَدَّثَنَا كَثِيرُ بْنُ شِنْظِيرٍ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ أَبِي رَبَاحٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ بَعَثَنِي رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فِي حَاجَةٍ لَهُ فَانْطَلَقْتُ، ثُمَّ رَجَعْتُ وَقَدْ قَضَيْتُهَا، فَأَتَيْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ، فَلَمْ يَرُدَّ عَلَىَّ، فَوَقَعَ فِي قَلْبِي مَا اللَّهُ أَعْلَمُ بِهِ فَقُلْتُ فِي نَفْسِي لَعَلَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَجَدَ عَلَىَّ أَنِّي أَبْطَأْتُ عَلَيْهِ، ثُمَّ سَلَّمْتُ عَلَيْهِ فَلَمْ يَرُدَّ عَلَىَّ، فَوَقَعَ فِي قَلْبِي أَشَدُّ مِنَ الْمَرَّةِ الأُولَى، ثُمَّ سَلَّمْتُ عَلَيْهِ فَرَدَّ عَلَىَّ فَقَالَ " إِنَّمَا مَنَعَنِي أَنْ أَرُدَّ عَلَيْكَ أَنِّي كُنْتُ أُصَلِّي ". وَكَانَ عَلَى رَاحِلَتِهِ مُتَوَجِّهًا إِلَى غَيْرِ الْقِبْلَةِ.
Narrated Jabir bin `Abdullah: Allah's Messenger (PBUH) sent me for some job and when I had finished it I returned and came to the Prophet (PBUH) and greeted him but he did not return my greeting. So I felt so sorry that only Allah knows it and I said to myself,, 'Perhaps Allah's Messenger (PBUH) is angry because I did not come quickly, then again I greeted him but he did not reply. I felt even more sorry than I did the first time. Again I greeted him and he returned the greeting and said, "The thing which prevented me from returning the greeting was that I was praying." And at that time he was on his Rahila and his face was not towards the Qibla. ھم سے ابو معمر نے بیان کیا ، کھا کھ ھم سے عبدالوارث نے بیان کیا ، کھا کھ ھم سے کثیر بن شنظیر نے بیان کیا ، ان سے عطاء بن ابی رباح نے ان سے جابر بن عبداللھ رضی اللھ عنھما نے کھ رسول اللھ صلی اللھ علیھ وسلم نے مجھے اپنی ایک ضرورت کے لیے ( غزوھ بنی مصطلق میں ) بھیجا ۔ میں واپس آیا اور میں نے کام پورا کر دیا تھا ۔ پھر میں نے نبی کریم صلی اللھ علیھ وسلم کی خدمت میں حاضر ھو کر آپ صلی اللھ علیھ وسلم کو سلام کیا ۔ لیکن آپ صلی اللھ علیھ وسلم نے کوئی جواب نھیں دیا ۔ میرے دل میں اللھ جانے کیا بات آئی اور میں نے اپنے دل میں کھا کھ شاید رسول اللھ صلی اللھ علیھ وسلم مجھ پر اس لیے خفا ھیں کھ میں دیر سے آیا ھوں ۔ میں نے پھر دوبارھ سلام کیا اور جب اس مرتبھ بھی آپ صلی اللھ علیھ وسلم نے کوئی جواب نھ دیا تو اب میرے دل میں پھلے سے بھی زیادھ خیال آیا ۔ پھر میں نے ( تیسری مرتبھ ) سلام کیا ، اور اب آپ صلی اللھ علیھ وسلم نے جواب دیا اور فرمایا کھ پھلے جو دو بار میں نے جواب نھ دیا تو اس وجھ سے تھا کھ میں نماز پڑھ رھا تھا ، اور آپ صلی اللھ علیھ وسلم اس وقت اپنی اونٹنی پر تھے اور اس کا رخ قبلھ کی طرف نھ تھا بلکھ دوسری طرف تھا ۔
Book reference: Sahih Bukhari Book 21 Hadith no 1217
Web reference: Sahih Bukhari Volume 2 Book 22 Hadith no 308
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ بَلَغَ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم أَنَّ بَنِي عَمْرِو بْنِ عَوْفٍ بِقُبَاءٍ كَانَ بَيْنَهُمْ شَىْءٌ، فَخَرَجَ يُصْلِحُ بَيْنَهُمْ فِي أُنَاسٍ مِنْ أَصْحَابِهِ، فَحُبِسَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَحَانَتِ الصَّلاَةُ، فَجَاءَ بِلاَلٌ إِلَى أَبِي بَكْرٍ ـ رضى الله عنهما ـ فَقَالَ يَا أَبَا بَكْرٍ، إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَدْ حُبِسَ وَقَدْ حَانَتِ الصَّلاَةُ، فَهَلْ لَكَ أَنْ تَؤُمَّ النَّاسَ قَالَ نَعَمْ إِنْ شِئْتَ. فَأَقَامَ بِلاَلٌ الصَّلاَةَ، وَتَقَدَّمَ أَبُو بَكْرٍ ـ رضى الله عنه ـ فَكَبَّرَ لِلنَّاسِ، وَجَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَمْشِي فِي الصُّفُوفِ يَشُقُّهَا شَقًّا، حَتَّى قَامَ فِي الصَّفِّ، فَأَخَذَ النَّاسُ فِي التَّصْفِيحِ. قَالَ سَهْلٌ التَّصْفِيحُ هُوَ التَّصْفِيقُ. قَالَ وَكَانَ أَبُو بَكْرٍ ـ رضى الله عنه ـ لاَ يَلْتَفِتُ فِي صَلاَتِهِ، فَلَمَّا أَكْثَرَ النَّاسُ الْتَفَتَ فَإِذَا رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَأَشَارَ إِلَيْهِ، يَأْمُرُهُ أَنْ يُصَلِّيَ، فَرَفَعَ أَبُو بَكْرٍ ـ رضى الله عنه ـ يَدَهُ، فَحَمِدَ اللَّهَ، ثُمَّ رَجَعَ الْقَهْقَرَى وَرَاءَهُ حَتَّى قَامَ فِي الصَّفِّ، وَتَقَدَّمَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَصَلَّى لِلنَّاسِ، فَلَمَّا فَرَغَ أَقْبَلَ عَلَى النَّاسِ فَقَالَ " يَا أَيُّهَا النَّاسُ مَا لَكُمْ حِينَ نَابَكُمْ شَىْءٌ فِي الصَّلاَةِ أَخَذْتُمْ بِالتَّصْفِيحِ إِنَّمَا التَّصْفِيحُ لِلنِّسَاءِ، مَنْ نَابَهُ شَىْءٌ فِي صَلاَتِهِ فَلْيَقُلْ سُبْحَانَ اللَّهِ ". ثُمَّ الْتَفَتَ إِلَى أَبِي بَكْرٍ ـ رضى الله عنه ـ فَقَالَ " يَا أَبَا بَكْرٍ، مَا مَنَعَكَ أَنْ تُصَلِّيَ لِلنَّاسِ حِينَ أَشَرْتُ إِلَيْكَ ". قَالَ أَبُو بَكْرٍ مَا كَانَ يَنْبَغِي لاِبْنِ أَبِي قُحَافَةَ أَنْ يُصَلِّيَ بَيْنَ يَدَىْ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم.
Chapter: To raise the hands in Salat because of necessityNarrated Sahl bin Sa`d: The news about the differences amongst the people of Bani `Amr bin `Auf at Quba reached Allah's Apostle and so he went to them along with some of his companions to affect a reconciliation. Allah's Apostle was delayed there and the time for the prayer became due. Bilal came to Abu Bakr! and said, "O Abu Bakr! Allah's Messenger (PBUH) is detained (there) and the time for the prayer is due. Will you lead the people in prayer?" Abu Bakr replied, "Yes, if you wish." So Bilal pronounced the Iqama and Abu Bakr went forward and the people said Takbir. In the meantime, Allah's Messenger (PBUH) came piercing through the rows till he stood in the (first) row and the people started clapping. Abu Bakr, would never look hither and thither during the prayer but when the people clapped much he looked back and saw Allah's Messenger (PBUH). The Prophet (PBUH) beckoned him to carry on. Abu Bakr raised both his hands, praised Allah and retreated till he stood in the row and Allah's Messenger (PBUH) went forward and led the people in the prayer. When he had finished the prayer, he addressed the people and said, "O people! Why did you start clapping when something happened to you in the prayer? Clapping is for women. Whenever one is confronted with something unusual in the prayer one should say, 'Sub Han Allah'." Then the Prophet looked towards Abu Bakr and asked, "What prevented you from leading the prayer when I beckoned you to carry on?" Abu Bakr replied, "It does not befit the son of Al Quhafa to lead the prayer in the presence of Allah's Messenger (PBUH). ھم سے قتیبھ بن سعید نے بیان کیا ، انھوں نے کھا کھ ھم سے عبدا لعزیز بن ابی حازم نے بیان کیا ، ان سے ابوحازم سلمھ بن دینار نے اور ان سے سھل بن سعد رضی اللھ عنھ نے کھ رسول اللھ صلی اللھ علیھ وسلم کو یھ خبر پھنچی کھ قباء کے قبیلھ بنو عمرو بن عوف میں کوئی جھگڑا ھو گیا ھے ۔ اس لیے آپ صلی اللھ علیھ وسلم کئی اصحاب کو ساتھ لے کر ان میں صلح کرانے کے لیے تشریف لے گئے ۔ وھاں آپ صلی اللھ علیھ وسلم صلح صفائی کے لیے ٹھھر گئے ۔ ادھر نماز کا وقت ھو گیا تو بلال رضی اللھ عنھ نے حضرت ابوبکر رضی اللھ عنھ سے کھا کھ رسول اللھ صلی اللھ علیھ وسلم نھیں آئے اور نماز کا وقت ھو گیا ، تو کیا آپ لوگوں کو نماز پڑھائیں گے ؟ آپ نے جواب دیا کھ ھاں اگر تم چاھتے ھو تو پڑھا دوں گا ۔ چنانچھ بلال رضی اللھ عنھ نے تکبیر کھی اور ابوبکر رضی اللھ عنھ نے آگے بڑھ کر نیت باندھ لی ۔ اتنے میں رسول اللھ صلی اللھ علیھ وسلم بھی تشریف لے آئے اور صفوں سے گزر تے ھوئے آپ صلی اللھ علیھ وسلم پھلی صف میں آ کھڑے ھوئے ، لوگوں نے ھاتھ پر ھاتھ مارنے شروع کر دیئے ۔ ( سھل نے کھا کھ «تصفيح» کے معنی «تصفيق» کے ھیں ) آپ نے بیان کیا کھ ابوبکر رضی اللھ عنھ نماز میں کسی طرف متوجھ نھیں ھوتے تھے ۔ لیکن جب لوگوں نے بھت دستکیں دیں تو انھوں نے دیکھا کھ رسول اللھ صلی اللھ علیھ وسلم کھڑے ھیں ۔ حضور اکرم صلی اللھ علیھ وسلم نے اشارھ سے ابوبکر کو نماز پڑھانے کے لیے کھا ۔ اس پر ابوبکر رضی اللھ عنھ نے ھاتھ اٹھا کر اللھ تعالیٰ کا شکر ادا کیا اور پھر الٹے پاؤں پیچھے کی طرف چلے آئے اور صف میں کھڑے ھو گئے اور رسول اللھ صلی اللھ علیھ وسلم نے آگے بڑھ کر نماز پڑھائی ۔ نماز سے فارغ ھو کر آپ صلی اللھ علیھ وسلم لوگوں کی طرف متوجھ ھوئے اور فرمایا کھ لوگو ! یھ کیا بات ھے کھ جب نماز میں کوئی بات پیش آتی ھے تو تم تالیاں بجانے لگتے ھو ۔ یھ مسئلھ تو عورتوں کے لیے ھے ۔ تمھیں اگر نماز میں کوئی حادثھ پیش آئے تو «سبحان الله» کھا کرو ۔ اس کے بعد آپ صلی اللھ علیھ وسلم ابوبکر رضی اللھ عنھ کی طرف متوجھ ھوئے اور فرمایا کھ ابوبکر ! میرے کھنے کے باوجود تم نے نماز کیوں نھیں پڑھائی ؟ ابوبکر رضی اللھ عنھ نے عرض کیا کھ ابوقحافھ کے بیٹے کو زیب نھیں دیتا کھ رسول اللھ صلی اللھ علیھ وسلم کی موجودگی میں نماز پڑھائے ۔
Book reference: Sahih Bukhari Book 21 Hadith no 1218
Web reference: Sahih Bukhari Volume 2 Book 22 Hadith no 309
حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ نُهِيَ عَنِ الْخَصْرِ، فِي الصَّلاَةِ. وَقَالَ هِشَامٌ وَأَبُو هِلاَلٍ عَنِ ابْنِ سِيرِينَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم.
Chapter: Keeping the hands on the hips during As-SalatNarrated Abu Huraira: It was forbidden to keep the hands on the hips during the prayer. (This is narrated by Abu Huraira from the Prophet.) ھم سے ابو النعمان نے بیان کیا ، کھا کھ ھم سے حماد بن زید نے بیان کیا ، ان سے ایوب سختیانی نے ، ان سے محمد بن سیرین نے اور ان سے ابوھریرھ رضی اللھ عنھ نے کھ نماز میں پھلو پر ھاتھ رکھنے سے منع کیا گیا تھا ۔ ھشام اور ابوھلال محمد بن سلیم نے ، ابن سیرین سے اس حدیث کو روایت کیا ، وھ ابوھریرھ رضی اللھ عنھ سے اور وھ نبی کریم صلی اللھ علیھ وسلم سے ۔
Book reference: Sahih Bukhari Book 21 Hadith no 1219
Web reference: Sahih Bukhari Volume 2 Book 22 Hadith no 310
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، رضى الله عنه قَالَ نُهِيَ أَنْ يُصَلِّيَ الرَّجُلُ مُخْتَصِرًا.
Narrated Abu Huraira: It was forbidden to pray with the hands over one's hips. ھم سے عمرو بن علی فلاس نے بیان کیا ، کھا کھ ھم سے یحییٰ بن سعید قطان نے بیان کیا ، ان سے ھشام بن حسان فردوسی نے بیان کیا ، ان سے محمد بن سیرین نے بیان کیا اور ان سے ابوھریرھ رضی اللھ عنھ نے کھ آنحضرت صلی اللھ علیھ وسلم نے پھلو پر ھاتھ رکھ کر نماز پڑھنے سے منع فرمایا ۔
Book reference: Sahih Bukhari Book 21 Hadith no 1220
Web reference: Sahih Bukhari Volume 2 Book 22 Hadith no 311