حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ " إِذَا سَلَّمَ عَلَيْكُمُ الْيَهُودُ فَإِنَّمَا يَقُولُ أَحَدُهُمُ السَّامُ عَلَيْكَ. فَقُلْ وَعَلَيْكَ ".
Narrated `Abdullah bin `Umar: Allah's Messenger (PBUH) said, "When the Jews greet you, they usually say, 'As-Samu 'alaikum (Death be on you),' so you should say (in reply to them), 'Wa'alaikum (And on you). ھم سے عبداللھ بن یوسف نے بیان کیا ، انھوں نے کھا ھم کو امام مالک نے خبر دی ، انھیں عبداللھ بن دینار نے اور ان سے عبداللھ بن عمر رضی اللھ عنھمانے بیان کیاکھ رسول اللھ صلی اللھ علیھ وسلم نے فرمایا جب تمھیں یھودی سلام کریں اور اگر ان میں سے کوئی ” السام علیک “ کھے تو تم اس کے جواب میں صرف ” وعلیک “ ( اور تمھیں بھی ) کھھ دیا کرو ۔
Book reference: Sahih Bukhari Book 79 Hadith no 6257
Web reference: Sahih Bukhari Volume 8 Book 74 Hadith no 274
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي بَكْرِ بْنِ أَنَسٍ، حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم " إِذَا سَلَّمَ عَلَيْكُمْ أَهْلُ الْكِتَابِ فَقُولُوا وَعَلَيْكُمْ ".
Narrated Anas bin Malik: the Prophet (PBUH) said, "If the people of the Scripture greet you, then you should say (in reply), 'Wa'alaikum (And on you).' " ھم سے عثمان بن ابی شیبھ نے بیان کیا ، انھوں نے کھا ھم سے ھشم نے بیان کیا ، انھیں عبداللھ بن ابی بکر بن انس نے خبر دی ، ان سے انس بن مالک رضی اللھ عنھ نے بیان کیاکھ نبی کریم صلی اللھ علیھ وسلم نے فرمایا جب اھل کتاب تمھیں سلام کریں تو تم اس کے جواب میں صرف ” وعلیکم “ کھو ۔
Book reference: Sahih Bukhari Book 79 Hadith no 6258
Web reference: Sahih Bukhari Volume 8 Book 74 Hadith no 275
حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ بُهْلُولٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ إِدْرِيسَ، قَالَ حَدَّثَنِي حُصَيْنُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَيْدَةَ، عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِيِّ، عَنْ عَلِيٍّ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ بَعَثَنِي رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَالزُّبَيْرَ بْنَ الْعَوَّامِ وَأَبَا مَرْثَدٍ الْغَنَوِيَّ وَكُلُّنَا فَارِسٌ فَقَالَ " انْطَلِقُوا حَتَّى تَأْتُوا رَوْضَةَ خَاخٍ، فَإِنَّ بِهَا امْرَأَةً مِنَ الْمُشْرِكِينَ مَعَهَا صَحِيفَةٌ مِنْ حَاطِبِ بْنِ أَبِي بَلْتَعَةَ إِلَى الْمُشْرِكِينَ ". قَالَ فَأَدْرَكْنَاهَا تَسِيرُ عَلَى جَمَلٍ لَهَا حَيْثُ قَالَ لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ قُلْنَا أَيْنَ الْكِتَابُ الَّذِي مَعَكِ قَالَتْ مَا مَعِي كِتَابٌ. فَأَنَخْنَا بِهَا، فَابْتَغَيْنَا فِي رَحْلِهَا فَمَا وَجَدْنَا شَيْئًا، قَالَ صَاحِبَاىَ مَا نَرَى كِتَابًا. قَالَ قُلْتُ لَقَدْ عَلِمْتُ مَا كَذَبَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَالَّذِي يُحْلَفُ بِهِ لَتُخْرِجِنَّ الْكِتَابَ أَوْ لأُجَرِّدَنَّكِ. قَالَ فَلَمَّا رَأَتِ الْجِدَّ مِنِّي أَهْوَتْ بِيَدِهَا إِلَى حُجْزَتِهَا وَهْىَ مُحْتَجِزَةٌ بِكِسَاءٍ فَأَخْرَجَتِ الْكِتَابَ ـ قَالَ ـ فَانْطَلَقْنَا بِهِ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ " مَا حَمَلَكَ يَا حَاطِبُ عَلَى مَا صَنَعْتَ ". قَالَ مَا بِي إِلاَّ أَنْ أَكُونَ مُؤْمِنًا بِاللَّهِ وَرَسُولِهِ، وَمَا غَيَّرْتُ وَلاَ بَدَّلْتُ، أَرَدْتُ أَنْ تَكُونَ لِي عِنْدَ الْقَوْمِ يَدٌ يَدْفَعُ اللَّهُ بِهَا عَنْ أَهْلِي وَمَالِي، وَلَيْسَ مِنْ أَصْحَابِكَ هُنَاكَ إِلاَّ وَلَهُ مَنْ يَدْفَعُ اللَّهُ بِهِ عَنْ أَهْلِهِ وَمَالِهِ. قَالَ " صَدَقَ فَلاَ تَقُولُوا لَهُ إِلاَّ خَيْرًا ". قَالَ فَقَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ إِنَّهُ قَدْ خَانَ اللَّهَ وَرَسُولَهُ وَالْمُؤْمِنِينَ، فَدَعْنِي فَأَضْرِبَ عُنُقَهُ. قَالَ فَقَالَ " يَا عُمَرُ وَمَا يُدْرِيكَ لَعَلَّ اللَّهَ قَدِ اطَّلَعَ عَلَى أَهْلِ بَدْرٍ فَقَالَ اعْمَلُوا مَا شِئْتُمْ فَقَدْ وَجَبَتْ لَكُمُ الْجَنَّةُ ". قَالَ فَدَمَعَتْ عَيْنَا عُمَرَ وَقَالَ اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ.
Chapter: The one who looks at a letter in order to know its written contentsNarrated `Ali: Allah's Messenger (PBUH) sent me, Az-Zubair bin Al-Awwam and Abu Marthad Al-Ghanawi, and all of us were horsemen, and he said, "Proceed till you reach Rawdat Khakh, where there is a woman from the pagans carrying a letter sent by Hatib bin Abi Balta'a to the pagans (of Mecca)." So we overtook her while she was proceeding on her camel at the same place as Allah's Messenger (PBUH) told us. We said (to her) "Where is the letter which is with you?" She said, "I have no letter with me." So we made her camel kneel down and searched her mount (baggage etc) but could not find anything. My two companions said, "We do not see any letter." I said, "I know that Allah's Messenger (PBUH) did not tell a lie. By Allah, if you (the lady) do not bring out the letter, I will strip you of your clothes' When she noticed that I was serious, she put her hand into the knot of her waist sheet, for she was tying a sheet round herself, and brought out the letter. So we proceeded to Allah's Messenger (PBUH) with the letter. The Prophet (PBUH) said (to Habib), "What made you o what you have done, O Hatib?" Hatib replied, "I have done nothing except that I believe in Allah and His Apostle, and I have not changed or altered (my religion). But I wanted to do the favor to the people (pagans of Mecca) through which Allah might protect my family and my property, as there is none among your companions but has someone in Mecca through whom Allah protects his property (against harm). The Prophet (PBUH) said, "Habib has told you the truth, so do not say to him (anything) but good." `Umar bin Al-Khattab said, "Verily he has betrayed Allah, His Apostle, and the believers! Allow me to chop his neck off!" The Prophet (PBUH) said, "O `Umar! What do you know; perhaps Allah looked upon the Badr warriors and said, 'Do whatever you like, for I have ordained that you will be in Paradise.'" On that `Umar wept and said, "Allah and His Apostle know best." ھم سے یوسف بن بھلول نے بیان کیا ، کھا ھم سے ابن ادریس نے بیان کیا ، کھا کھ مجھ سے حصین بن عبدالرحمٰن نے بیان کیا ، ان سے سعد بن عبیدھ نے ، ان سے ابوعبدالرحمن سلمی نے اور ان سے حضرت علی رضی اللھ عنھ نے بیان کیا کھ رسول اللھ صلی اللھ علیھ وسلم نے مجھے زبیر بن عوام اور ابو مرثد غنوی کو بھیجا ۔ ھم سب گھوڑ سوار تھے ۔ آنحضرت صلی اللھ علیھ وسلم نے فرمایا کھ جاؤ اور جب ” روضھ خاخ “ ( مکھ اور مدینھ کے درمیان ایک مقام ) پر پھنچو تو وھاں تمھیں مشرکین کی ایک عورت ملے گی اس کے پاس حاطب بن ابی بلتعھ کا ایک خط ھے جو مشرکین کے پاس بھیجا گیا ھے ( اسے لے آؤ ) بیان کیا کھ ھم نے اس عورت کو پا لیا وھ اپنے اونٹ پر جا رھی تھی اور وھیں پر ملی ( جھاں ) آنحضرت صلی اللھ علیھ وسلم نے بتایا تھا ۔ بیان کیا کھ ھم نے اس سے کھا کھ خط جو تم ساتھ لے جا رھی ھو وھ کھاں ھے ؟ اس نے کھا کھ میرے پاس کوئی خط نھیں ھے ۔ ھم نے اس کے اونٹ کو بٹھایا اور اس کے کجاوھ میں تلاشی لی لیکن ھمیں کوئی چیز نھیں ملی ۔ میرے دونوں ساتھیوں نے کھا کھ ھمیں کوئی خط تو نظر آتا نھیں ۔ بیان کیا کھ میں نے کھا ، مجھے یقین ھے کھ حضور اکرم صلی اللھ علیھ وسلم نے غلط بات نھیں کھی ھے ۔ قسم ھے اس کی جس کی قسم کھائی جاتی ھے ، تم خط نکالوورنھ میں تمھیں ننگا کر دوں گا ۔ بیان کیا کھ جب اس عورت نے دیکھا کھ میں واقعی اس معاملھ میں سنجیدھ ھوں تو اس نے ازارباندھنے کی جگھ کی طرف ھاتھ بڑھایا ، وھ ایک چادر ازار کے طور پر باندھے ھوئے تھی اور خط نکالا ۔ بیان کیا کھ ھم اسے لے کر رسول اللھ صلی اللھ علیھ وسلم کی خدمت میں حاضر ھوئے ۔ آنحضرت صلی اللھ علیھ وسلم نے دریافت فرمایا ، حاطب تم نے ایسا کیوں کیا ؟ انھوں نے کھا کھ میں اب بھی اللھ اور اس کے رسول پرایمان رکھتاھوں ۔ میرے اندر کوئی تغیر وتبدیلی نھیں آئی ھے ، میرا مقصد ( خط بھیجنے سے ) صرف یھ تھا کھ ( قریش پر آپ کی فوج کشی کی اطلاع دوں اور اس طرح ) میرا ان لوگوں پر احسان ھو جائے اور اس کی وجھ سے اللھ میرے اھل اور مال کی طرف سے ( ان سے ) مدافعت کرائے ۔ آپ کے جتنے مھاجر صحابھ ھیں ان کے مکھ مکرمھ میں ایسے افرادھیں جن کے ذریعھ اللھ ان کے مال اور ان کے گھر والوں کی حفاظت کرائے گا ۔ آنحضرت صلی اللھ علیھ وسلم نے فرمایا انھوں نے سچ کھ دیا ھے اب تم لوگ ان کے بارے میں سوا بھلائی کے اور کچھ نھ کھو بیان کیا کھ اس پر عمر بن خطاب رضی اللھ عنھ نے فرمایا کھ اس شخص نے اللھ اور اس کے رسول اور مومنوں کے ساتھ خیانت کی مجھے اجازت دیجئیے کھ میں اس کی گردن مار دوں بیان کیا کھ آنحضرت صلی اللھ علیھ وسلم نے فرمایا عمر ! تمھیں کیا معلوم ، اللھ تعالیٰ بدر کی لڑائی میں شریک صحابھ کی زندگی پر مطلع تھا اور اس کے با وجود کھا کھ تم جو چاھو کرو ، تمھارے لئے جنت لکھ دی گئی ھے ؛؛ بیان کیا کھ اس پر عمر رضی اللھ عنھ کی آنکھیں اشک آلود ھو گئیں اور عرض کیا اللھ اور اس کے رسول ھی زیادھ جاننے والے ھیں
Book reference: Sahih Bukhari Book 79 Hadith no 6259
Web reference: Sahih Bukhari Volume 8 Book 74 Hadith no 276
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُقَاتِلٍ أَبُو الْحَسَنِ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا يُونُسُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ، أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ، أَخْبَرَهُ أَنَّ أَبَا سُفْيَانَ بْنَ حَرْبٍ أَخْبَرَهُ أَنَّ هِرَقْلَ أَرْسَلَ إِلَيْهِ فِي نَفَرٍ مِنْ قُرَيْشٍ وَكَانُوا تِجَارًا بِالشَّأْمِ، فَأَتَوْهُ فَذَكَرَ الْحَدِيثَ قَالَ ثُمَّ دَعَا بِكِتَابِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقُرِئَ فَإِذَا فِيهِ " بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ، مِنْ مُحَمَّدٍ عَبْدِ اللَّهِ وَرَسُولِهِ إِلَى هِرَقْلَ عَظِيمِ الرُّومِ، السَّلاَمُ عَلَى مَنِ اتَّبَعَ الْهُدَى، أَمَّا بَعْدُ ".
Chapter: How to write a letter to the people of the ScriptureNarrated Abu Sufyan bin Harb: that Heraclius had sent for him to come along with a group of the Quraish who were trading in Sha'm, and they came to him. Then Abu Sufyan mentioned the whole narration and said, "Heraclius asked for the letter of Allah's Messenger (PBUH) . When the letter was read, its contents were as follows: 'In the name of Allah, the Beneficent, the Merciful. From Muhammad, Allah's slave and His Apostle to Heraclius, the Chief of Byzantines: Peace be upon him who follows the right path (guidance)! Amma ba'du (to proceed )...' (See Hadith No 6, Vol 1 for details) ھم سے محمد بن مقاتل ابوالحسن نے بیان کیا انھوں نے کھا ھم کو عبداللھ نے خبر دی انھوں نے کھا ھم کو یونس نے خبر دی اور ان سے زھری نے بیان کیا انھیں عبیداللھ بن عبداللھ بن عتبھ نے خبر دی انھیں حضرت عبداللھ بن عباس رضی اللھ عنھما نے خبر دی اور انھیں ابوسفیان بن حرب رضی اللھ عنھ نے خبر دی کھ ھرقل نے قریش کے چند افراد کے ساتھ انھیں بھی بلا بھیجا یھ لوگ شام تجارت کی غرض سے گئے تھے سب لوگ ھرقل کے پاس آئے پھر انھوں نے واقعھ بیان کیا کھ پھر ھرقل نے رسول اللھ صلی اللھ علیھ وسلم کا خط منگوایا اور وھ پڑھا گیا خط میں یھ لکھا ھوا تھا ۔ بسم اللھ الرحمن الرحیم محمد کی طرف سے جو اللھ کا بندھ اور اس کا رسول ھے ( صلی اللھ علیھ وسلم ) ھرقل عظیم روم کی طرف ، سلام ھو ان پر جنھوں نے ھدایت کی اتباع کی ۔ امابعد !
Book reference: Sahih Bukhari Book 79 Hadith no 6260
Web reference: Sahih Bukhari Volume 8 Book 74 Hadith no 277
وَقَالَ اللَّيْثُ حَدَّثَنِي جَعْفَرُ بْنُ رَبِيعَةَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ هُرْمُزَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم أَنَّهُ ذَكَرَ رَجُلاً مِنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ أَخَذَ خَشَبَةً فَنَقَرَهَا، فَأَدْخَلَ فِيهَا أَلْفَ دِينَارٍ وَصَحِيفَةً مِنْهُ إِلَى صَاحِبِهِ. وَقَالَ عُمَرُ بْنُ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ أَبِيهِ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم " نَجَرَ خَشَبَةً، فَجَعَلَ الْمَالَ فِي جَوْفِهَا، وَكَتَبَ إِلَيْهِ صَحِيفَةً مِنْ فُلاَنٍ إِلَى فُلاَنٍ ".
Chapter: Whose name is to be written first in a letterNarrated Abu Hurairah (ra): Allah's Messenger (PBUH) mentioned a person from Bani Israel who took a piece of wood, made a hole in it, and put therein one thousand Dinar and letter from him to his friend. The Prophet (PBUH) said, "(That man) cut a piece of wood and put the money inside it and wrote a letter from such and such a person to such and such a person." لیث نے بیان کیا کھ مجھ سے جعفر بن ربیع نے بیان کیا ان سے عبدالرحمٰن بن ھرمز نے اور ان سے ابوھریرھ رضی اللھ عنھ نے رسول اللھ صلی اللھ علیھ وسلم سے کھ آنحضرت صلی اللھ علیھ وسلم نے بنی اسرائیل کے ایک شخص کا ذکر کیا کھ انھوں نے لکڑ ی کا ایک لٹھا لیا اور اس میں سوراخ کر کے ایک ھزار دینار اور خط رکھ دیا وھ ان کی طرف سے ان کے ساتھی ( قرض خواھ کی طرف تھا اور عمر بن ابی سلمھ نے بیان کیا کھ ان سے ان کے والد نے اور انھوں نے ابوھریرھ رضی اللھ عنھ سے سنا کھ نبی کریم صلی اللھ علیھ وسلم نے فرمایا کھ انھوں نے لکڑی کے ایک لٹھے میں سوراخ کیا اور مال اس کے اندر رکھ دیااوار ان کے پاس ایک خط لکھا ، فلاں کی طرف سے فلاں کو ملے ۔
Book reference: Sahih Bukhari Book 79 Hadith no 6261
Web reference: Sahih Bukhari Volume 1 Book 74 Hadith no 277
حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ بْنِ سَهْلِ بْنِ حُنَيْفٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، أَنَّ أَهْلَ، قُرَيْظَةَ نَزَلُوا عَلَى حُكْمِ سَعْدٍ فَأَرْسَلَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم إِلَيْهِ فَجَاءَ فَقَالَ " قُومُوا إِلَى سَيِّدِكُمْ ". أَوْ قَالَ " خَيْرِكُمْ ". فَقَعَدَ عِنْدَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ " هَؤُلاَءِ نَزَلُوا عَلَى حُكْمِكَ ". قَالَ فَإِنِّي أَحْكُمُ أَنْ تُقْتَلَ مُقَاتِلَتُهُمْ، وَتُسْبَى ذَرَارِيُّهُمْ. فَقَالَ " لَقَدْ حَكَمْتَ بِمَا حَكَمَ بِهِ الْمَلِكُ ". قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ أَفْهَمَنِي بَعْضُ أَصْحَابِي عَنْ أَبِي الْوَلِيدِ مِنْ قَوْلِ أَبِي سَعِيدٍ إِلَى حُكْمِكَ.
Chapter: "Get up for your chief!"Narrated Abu Sa`id: The people of (the tribe of) Quraiza agreed upon to accept the verdict of Sa`d. The Prophet (PBUH) sent for him (Sa`d) and he came. The Prophet (PBUH) said (to those people), "Get up for your chief or the best among you!" Sa`d sat beside the Prophet (PBUH) and the Prophet (PBUH) said (to him), "These people have agreed to accept your verdict." Sa`d said, "So I give my judgment that their warriors should be killed and their women and children should be taken as captives." The Prophet (PBUH) said, "You have judged according to the King's (Allah's) judgment." (See Hadith No. 447, Vol. 5) ھم سے ابو الولید نے بیان کیا ، کھا ھم سے شعبھ نے بیان کیا ان سے سعد بن ابراھیم نے ان سے ابوامامھ بن سھل بن حنیف نے اور ان سے ابو سعید خدری نے کھ قریظھ کے یھودی حضرت سعد بن معاذرضی اللھ عنھ کو ثالث بنانے پر تیار ھو گئے تو رسول اللھ صلی اللھ علیھ وسلم نے انھیں بلا بھیجا جب وھ آئے تو آنحضرت صلی اللھ علیھ وسلم نے فرمایا کھ اپنے سردار کے لینے کو اٹھو یا یوں فرمایا کھ اپنے میں سب سے بھتر کو لینے کے لئے اٹھو ۔ پھر وھ حضور اکرم صلی اللھ علیھ وسلم کے پاس بیٹھ گئے اور آنحضرت صلی اللھ علیھ وسلم نے فرمایا کھ بنی قریظھ کے لوگ تمھارے فیصلے پر راضی ھو کر ( قلعھ سے ) اتر آئے ھیں ( اب تم کیا فیصلھ کرتے ھو ۔ ) حضرت سعد رضی اللھ عنھ نے کھا کھ پھر میں یھ فیصلھ کرتا ھوں کھ ان میں جو جنگ کے قابل ھیں انھیں قتل کر دیا جائے اور ان کے بچوں اور عورتوں کو قید کر لیا جائے ۔ آنحضرت صلی اللھ علیھ وسلم نے فرمایا کھ آپ نے وھی فیصلھ فرمایا جس فیصلھ کو فرشتھ لے کر آیا تھا ۔ ابوعبداللھ ! ( مصنف ) نے بیان کیا کھ مجھے میرے بعض اصحاب نے ابو الولید کے واسطھ سے ابوسعید رضی اللھ عنھ کا قول ( علی کے بجائے بصلھ ” الی “ حکمک نقل کیا ھے ۔
Book reference: Sahih Bukhari Book 79 Hadith no 6262
Web reference: Sahih Bukhari Volume 8 Book 74 Hadith no 278