Search hadith by
Hadith Book
Search Query
Search Language
English Arabic Urdu
Search Type Basic    Case Sensitive
 

Sahih Bukhari

Conditions

كتاب الشروط

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ بْنِ مَسْعُودٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، وَزَيْدِ بْنِ خَالِدٍ الْجُهَنِيِّ، رضى الله عنهم أَنَّهُمَا قَالاَ إِنَّ رَجُلاً مِنَ الأَعْرَابِ أَتَى رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ رَسُولَ اللَّهِ أَنْشُدُكَ اللَّهَ إِلاَّ قَضَيْتَ لِي بِكِتَابِ اللَّهِ‏.‏ فَقَالَ الْخَصْمُ الآخَرُ وَهْوَ أَفْقَهُ مِنْهُ نَعَمْ فَاقْضِ بَيْنَنَا بِكِتَابِ اللَّهِ، وَائْذَنْ لِي‏.‏ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ قُلْ ‏"‏‏.‏ قَالَ إِنَّ ابْنِي كَانَ عَسِيفًا عَلَى هَذَا، فَزَنَى بِامْرَأَتِهِ، وَإِنِّي أُخْبِرْتُ أَنَّ عَلَى ابْنِي الرَّجْمَ، فَافْتَدَيْتُ مِنْهُ بِمِائَةِ شَاةٍ وَوَلِيدَةٍ، فَسَأَلْتُ أَهْلَ الْعِلْمِ فَأَخْبَرُونِي أَنَّمَا عَلَى ابْنِي جَلْدُ مِائَةٍ، وَتَغْرِيبُ عَامٍ، وَأَنَّ عَلَى امْرَأَةِ هَذَا الرَّجْمَ‏.‏ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لأَقْضِيَنَّ بَيْنَكُمَا بِكِتَابِ اللَّهِ، الْوَلِيدَةُ وَالْغَنَمُ رَدٌّ، وَعَلَى ابْنِكَ جَلْدُ مِائَةٍ وَتَغْرِيبُ عَامٍ، اغْدُ يَا أُنَيْسُ إِلَى امْرَأَةِ هَذَا فَإِنِ اعْتَرَفَتْ فَارْجُمْهَا ‏"‏‏.‏ قَالَ فَغَدَا عَلَيْهَا فَاعْتَرَفَتْ، فَأَمَرَ بِهَا رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَرُجِمَتْ‏.‏


Chapter: The conditions not permissible in legal punishments

Narrated Abu Huraira and Zaid bin Khalid Al-Juhani: A bedouin came to Allah's Messenger (PBUH) and said, "O Allah's apostle! I ask you by Allah to judge My case according to Allah's Laws." His opponent, who was more learned than he, said, "Yes, judge between us according to Allah's Laws, and allow me to speak." Allah's Messenger (PBUH) said, "Speak." He (i .e. the bedouin or the other man) said, "My son was working as a laborer for this (man) and he committed illegal sexual intercourse with his wife. The people told me that it was obligatory that my son should be stoned to death, so in lieu of that I ransomed my son by paying one hundred sheep and a slave girl. Then I asked the religious scholars about it, and they informed me that my son must be lashed one hundred lashes, and be exiled for one year, and the wife of this (man) must be stoned to death." Allah's Messenger (PBUH) said, "By Him in Whose Hands my soul is, I will judge between you according to Allah's Laws. The slave-girl and the sheep are to be returned to you, your son is to receive a hundred lashes and be exiled for one year. You, Unais, go to the wife of this (man) and if she confesses her guilt, stone her to death." Unais went to that woman next morning and she confessed. Allah's Messenger (PBUH) ordered that she be stoned to death. ھم سے قتیبھ بن سعید نے بیان کیا ، کھا ھم سے لیث نے بیان ، ان سے ابن شھا ب نے ، ا ن سے عبیداللھ بن عبداللھ بن عتبھ بن مسعود نے اور ان سے ابو ھر یرھ اور ز ید بن خالدجھنی رضی اللھ عنھما نے بیان کیا کھ ایک دیھاتی صحابی رسول اللھ صلی اللھ علیھ وسلم کی خدمت میں حاضر ھوئے اور کھا کھ یا رسول اللھ ! میں آپ سے اللھ کا واسطھ دے کر کھتا ھوں کھ آپ میرا فیصلھ کتاب اللھ سے کر دیں ۔ دوسرے فریق نے جو اس سے زیادھ سمجھ دار تھا ، کھا کھ جی ھاں ! کتاب اللھ سے ھی ھمارا فیصلھ فرمائیے ، اور مجھے ( اپنا مقدمھ پیش کرنے کی ) اجازت دیجئیے ۔ آنحضرت صلی اللھ علیھ وسلم نے فرمایا کھ پیش کر ۔ اس نے بیان کرنا شروع کیا کھ میرا بیٹا ان صاحب کے یھاں مزدور تھا ۔ پھر اس نے ان کی بیوی سے زنا کر لیا ، جب مجھے معلوم ھوا کھ ( زنا کی سزا میں ) میرا لڑکا رجم کر دیا جائے گا تو میں نے اس کے بدلے میں سو بکریاں اور ایک باندی دی ، پھر علم والوں سے اس کے بارے میں پوچھا تو انھوں نے بتایا کھ میرے لڑکے کو ( زنا کی سزا میں کیونکھ وھ غیر شادی شدھ تھا ) سو کوڑے لگائے جائیں گے اور ایک سال کے لیے شھر بدر کر دیا جائے گا ۔ البتھ اس کی بیوی رجم کر دی جائے گی ۔ رسول اللھ صلی اللھ علیھ وسلم نے فرمایا ، اس ذات کی قسم ! جس کے ھاتھ میں میری جان ھے ، میں تمھارا فیصلھ کتاب اللھ ھی سے کروں گا ۔ باندی اور بکریاں تمھیں واپس ملیں گی اور تمھارے بیٹے کو سو کوڑے لگائے جائیں گے اور ایک سال کے لیے جلاوطن کیا جائے گا ۔ اچھا انیس ! تم اس عورت کے یھاں جاؤ ، اگر وھ بھی ( زنا کا ) اقرار کر لے ، تو اسے رجم کر دو ( کیونکھ وھ شادی شدھ تھی ) بیان کیا کھ انیس رضی اللھ عنھ اس عورت کے یھاں گئے اور اس نے اقرار کر لیا ، اس لیے رسول اللھ صلی اللھ علیھ وسلم کے حکم سے وھ رجم کی گئی ۔

Share »

Book reference: Sahih Bukhari Book 54 Hadith no 2724
Web reference: Sahih Bukhari Volume 3 Book 50 Hadith no 885


حَدَّثَنَا خَلاَّدُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ أَيْمَنَ الْمَكِّيُّ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ دَخَلْتُ عَلَى عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ قَالَتْ دَخَلَتْ عَلَىَّ بَرِيرَةُ وَهْىَ مُكَاتَبَةٌ، فَقَالَتْ يَا أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ اشْتَرِينِي فَإِنَّ أَهْلِي يَبِيعُونِي فَأَعْتِقِينِي قَالَتْ نَعَمْ‏.‏ قَالَتْ إِنَّ أَهْلِي لاَ يَبِيعُونِي حَتَّى يَشْتَرِطُوا وَلاَئِي‏.‏ قَالَتْ لاَ حَاجَةَ لِي فِيكِ‏.‏ فَسَمِعَ ذَلِكَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم أَوْ بَلَغَهُ، فَقَالَ ‏"‏ مَا شَأْنُ بَرِيرَةَ فَقَالَ اشْتَرِيهَا فَأَعْتِقِيهَا وَلْيَشْتَرِطُوا مَا شَاءُوا ‏"‏‏.‏ قَالَتْ فَاشْتَرَيْتُهَا فَأَعْتَقْتُهَا، وَاشْتَرَطَ أَهْلُهَا وَلاَءَهَا، فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ الْوَلاَءُ لِمَنْ أَعْتَقَ، وَإِنِ اشْتَرَطُوا مِائَةَ شَرْطٍ ‏"‏‏.‏


Chapter: The conditions permissible in the case of a slave who has a writing for emancipation

Narrated Aiman Al-Makki: When I visited Aisha she said, "Buraira who had a written contract for her emancipation for a certain amount came to me and said, "O mother of the believers! Buy me and manumit me, as my masters will sell me." Aisha agreed to it. Buraira said, 'My masters will sell me on the condition that my Wala will go to them." Aisha said to her, 'Then I am not in need of you.' The Prophet (PBUH) heard of that or was told about it and so he asked Aisha, 'What is the problem of Buraira?' He said, 'Buy her and manumit her, no matter what they stipulate.' Aisha added, 'I bought and manumitted her, though her masters had stipulated that her Wala would be for them.' The Prophet (PBUH) said, The Wala is for the liberator, even if the other stipulated a hundred conditions." ھم سے خلاد بن یحییٰ نے بیان کیا ، کھا ھم سے عبدالواحد بن ایمن مکی نے بیان کیا ، ان سے ان کے باپ نے بیان کیا کھ میں عائشھ رضی اللھ عنھا کی خدمت میں حاضر ھوا تو آپ نے بتلایا کھ بریرھ رضی اللھ عنھ میرے یھاں آئیں ، انھوں نے کتابت کا معاملھ کر لیا تھا ۔ مجھ سے کھنے لگیں کھ اے ام المؤمنین ! مجھے آپ خرید لیں ، کیونکھ میرے مالک مجھے بیچنے پر آمادھ ھیں ، پھر آپ مجھے آزاد کر دینا ۔ حضرت عائشھ رضی اللھ عنھا نے فرمایا کھ ھاں ( میں ایسا کر لوں گی ) لیکن بریرھ رضی اللھ عنھا نے پھر کھا کھ میرے مالک مجھے اسی وقت بیچیں گے جب وھ ولاء کی شرط اپنے لیے لگا لیں ۔ اس پر عائشھ رضی اللھ عنھا نے فرمایا کھ پھر مجھے ضرورت نھیں ھے ۔ جب نبی کریم صلی اللھ علیھ وسلم نے سنا ، یا آپ کو معلوم ھوا ( راوی کو شبھ تھا ) تو آپ نے فرمایا کھ بریرھ ( رضی اللھ عنھا ) کا کیا معاملھ ھے ؟ تم انھیں خرید کر آزاد کر دو ، وھ لوگ جو چاھیں شرط لگا لیں ۔ حضرت عائشھ رضی اللھ عنھا نے کھا کھ میں نے بریرھ کو خرید کر آزاد کر دیا اور اس کے مالک نے ولاء کی شرط اپنے لیے محفوظ رکھی ۔ آنحضرت صلی اللھ علیھ وسلم نے یھی فرمایا کھ ولاء اسی کی ھوتی ھے جو آزاد کرے ( دوسرے ) جو چاھیں شرط لگاتے رھیں ۔

Share »

Book reference: Sahih Bukhari Book 54 Hadith no 2726
Web reference: Sahih Bukhari Volume 3 Book 50 Hadith no 886


حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَرْعَرَةَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ ثَابِتٍ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم عَنِ التَّلَقِّي، وَأَنْ يَبْتَاعَ الْمُهَاجِرُ لِلأَعْرَابِيِّ، وَأَنْ تَشْتَرِطَ الْمَرْأَةُ طَلاَقَ أُخْتِهَا، وَأَنْ يَسْتَامَ الرَّجُلُ عَلَى سَوْمِ أَخِيهِ، وَنَهَى عَنِ النَّجْشِ، وَعَنِ التَّصْرِيَةِ‏.‏ تَابَعَهُ مُعَاذٌ وَعَبْدُ الصَّمَدِ عَنْ شُعْبَةَ‏.‏ وَقَالَ غُنْدَرٌ وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ نُهِيَ‏.‏ وَقَالَ آدَمُ نُهِينَا‏.‏ وَقَالَ النَّضْرُ وَحَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ نَهَى‏.‏

Narrated Abu Huraira: Allah's Messenger (PBUH) forbade (1) the meeting of the caravan (of goods) on the way, (2) and that a residing person buys for a bedouin, (3) and that a woman stipulates the divorce of the wife of the would-be husband, (4) and that a man tries to cause the cancellation of a bargain concluded by another. He also forbade An-Najsh (see Hadith 824) and that one withholds the milk in the udder of the animal so that he may deceive people on selling it. ھم سے محمد بن عرعرھ نے بیان کیا ، کھا ھم سے شعبھ نے ، ان سے عدی بن ثابت نے ، ان سے ابوحازم نے اور ان سے ابوھریرھ رضی اللھ عنھ نے کھ رسول اللھ صلی اللھ علیھ وسلم نے ( تجارتی قافلوں کی ) پیشوائی سے منع فرمایا تھا اور اس سے بھی کھ کوئی شھری کسی دیھاتی کا سامان تجارت بیچے اور اس سے بھی کھ کوئی عورت اپنی ( دینی یا نسبی ) بھن کے طلاق کی شرط لگائے اور اس سے کھ کوئی اپنے کسی بھائی کے بھاؤ پر بھاؤ لگائے ، اسی طرح آپ نے نجش اور تصریھ سے بھی منع فرمایا ۔ محمد بن عرعرھ کے ساتھ اس حدیث کو معاذ بن معاذ اور عبدالصمد بن عبدالوارث نے بھی شعبھ سے روایت کیا ھے اور غندر اور عبدالرحمٰن بن مھدی نے یوں کھا کھ ممانعت کی گئی تھی ( مجھول کے صیغے کے ساتھ ) آدم بن ابی ایاس نے یوں کھا کھ ھمیں منع کیا گیا تھا نضر اور حجاج بن منھال نے یوں کھا کھ منع کیا تھا ( رسول اللھ صلی اللھ علیھ وسلم نے ) ۔

Share »

Book reference: Sahih Bukhari Book 54 Hadith no 2727
Web reference: Sahih Bukhari Volume 3 Book 50 Hadith no 887


حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى، أَخْبَرَنَا هِشَامٌ، أَنَّ ابْنَ جُرَيْجٍ، أَخْبَرَهُ قَالَ أَخْبَرَنِي يَعْلَى بْنُ مُسْلِمٍ، وَعَمْرُو بْنُ دِينَارٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، يَزِيدُ أَحَدُهُمَا عَلَى صَاحِبِهِ وَغَيْرُهُمَا قَدْ سَمِعْتُهُ يُحَدِّثُهُ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ قَالَ إِنَّا لَعِنْدَ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ حَدَّثَنِي أُبَىُّ بْنُ كَعْبٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ مُوسَى رَسُولُ اللَّهِ ‏"‏ فَذَكَرَ الْحَدِيثَ ‏{‏قَالَ أَلَمْ أَقُلْ إِنَّكَ لَنْ تَسْتَطِيعَ مَعِيَ صَبْرًا‏}‏ كَانَتِ الأُولَى نِسْيَانًا، وَالْوُسْطَى شَرْطًا، وَالثَّالِثَةُ عَمْدًا ‏{‏قَالَ لاَ تُؤَاخِذْنِي بِمَا نَسِيتُ وَلاَ تُرْهِقْنِي مِنْ أَمْرِي عُسْرًا‏}‏‏.‏ ‏{‏لَقِيَا غُلاَمًا فَقَتَلَهُ‏}‏ فَانْطَلَقَا فَوَجَدَا جِدَارًا يُرِيدُ أَنْ يَنْقَضَّ فَأَقَامَهُ‏.‏ قَرَأَهَا ابْنُ عَبَّاسٍ أَمَامَهُمْ مَلِكٌ‏.‏


Chapter: Verbal conditions with the people

Narrated Ubai bin Ka`b: Allah's Messenger (PBUH) said, "Moses the Messenger of Allah," and then he narrated the whole story about him. Al-Khadir said to Moses, "Did not I tell you that you can have no patience with me." (18.72). Moses then violated the agreement for the first time because of forgetfulness, then Moses promised that if he asked Al-Khadir about anything, the latter would have the right to desert him. Moses abided by that condition and on the third occasion he intentionally asked Al-Khadir and caused that condition to be applied. The three occasions referred to above are referred to by the following Verses: "Call me not to account for forgetting And be not hard upon me." (18.73) "Then they met a boy and Khadir killed him." (18.74) "Then they proceeded and found a wall which was on the verge of falling and Khadir set it up straight." (18.77) ھم سے ابراھیم بن موسیٰ نے بیان کیا ، کھا کھ ھم کو ھشام بن یوسف نے خبر دی ، انھیں ابن جریج نے خبر دی ، کھا کھ مجھے یعلیٰ بن مسلم اور عمرو بن دینار نے خبر دی سعید بن جبیر سے اور ان میں ایک دوسرے سے زیادھ بیان کرتا ھے ، ابن جریج نے کھا مجھ سے یھ حدیث یعلیٰ اور عمرو کے سوا اوروں نے بھی بیان کی ، وھ سعید بن جبیر سے روایت کرتے ھیں کھ ھم ابن عباس رضی اللھ عنھما کی خدمت میں حاضر تھے ۔ انھوں نے کھا کھ مجھ سے ابی بن کعب رضی اللھ عنھ نے بیان کیا ، انھوں نے کھا کھ رسول اللھ صلی اللھ علیھ وسلم نے فرمایا خضر سے جو جا کر ملے تھے وھ موسیٰ علیھ السلام تھے ۔ پھر آخر تک حدیث بیان کی کھ خضر علیھ السلام نے موسیٰ علیھ السلام سے کھا کیا میں آپ کو پھلے ھی نھیں بتا چکا تھا کھ آپ میرے ساتھ صبر نھیں کر سکتے ( موسیٰ علیھ السلام کی طرف سے ) پھلا سوال تو بھول کر ھوا تھا ، بیچ کا شرط کے طور پر اور تیسرا جان بوجھ کر ھوا تھا ۔ آپ نے خضر سے کھا تھا کھ ” میں جس کو بھول گیا آپ اس میں مجھ سے مواخذھ نھ کیجئے اور نھ میرا کام مشکل بناؤ “ دونوں کو ایک لڑکا ملا جسے خضر علیھ السلام نے قتل کر دیا وھ وھ آگے بڑھے تو انھیں ایک دیوار ملی جو گرنے والی تھی لیکن خضر علیھ السلام نے اسے درست کر دیا ۔ ابن عباس رضی اللھ عنھما نے ورآئھم ملککے بجائے امامھم ملک پڑھا ھے ۔

Share »

Book reference: Sahih Bukhari Book 54 Hadith no 2728
Web reference: Sahih Bukhari Volume 3 Book 50 Hadith no 888


حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ جَاءَتْنِي بَرِيرَةُ فَقَالَتْ كَاتَبْتُ أَهْلِي عَلَى تِسْعِ أَوَاقٍ فِي كُلِّ عَامٍ أُوقِيَّةٌ، فَأَعِينِينِي‏.‏ فَقَالَتْ إِنْ أَحَبُّوا أَنْ أَعُدَّهَا لَهُمْ، وَيَكُونَ وَلاَؤُكِ لِي فَعَلْتُ‏.‏ فَذَهَبَتْ بَرِيرَةُ إِلَى أَهْلِهَا، فَقَالَتْ لَهُمْ، فَأَبَوْا عَلَيْهَا، فَجَاءَتْ مِنْ عِنْدِهِمْ وَرَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم جَالِسٌ، فَقَالَتْ إِنِّي قَدْ عَرَضْتُ ذَلِكَ عَلَيْهِمْ فَأَبَوْا إِلاَّ أَنْ يَكُونَ الْوَلاَءُ لَهُمْ‏.‏ فَسَمِعَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فَأَخْبَرَتْ عَائِشَةُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ ‏"‏ خُذِيهَا وَاشْتَرِطِي لَهُمُ الْوَلاَءَ، فَإِنَّمَا الْوَلاَءُ لِمَنْ أَعْتَقَ ‏"‏‏.‏ فَفَعَلَتْ عَائِشَةُ، ثُمَّ قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فِي النَّاسِ، فَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ، ثُمَّ قَالَ ‏"‏ مَا بَالُ رِجَالٍ يَشْتَرِطُونَ شُرُوطًا لَيْسَتْ فِي كِتَابِ اللَّهِ مَا كَانَ مِنْ شَرْطٍ لَيْسَ فِي كِتَابِ اللَّهِ فَهْوَ بَاطِلٌ، وَإِنْ كَانَ مِائَةَ شَرْطٍ، قَضَاءُ اللَّهِ أَحَقُّ، وَشَرْطُ اللَّهِ أَوْثَقُ، وَإِنَّمَا الْوَلاَءُ لِمَنْ أَعْتَقَ ‏"‏‏.‏


Chapter: Conditions for Wala'

Narrated `Urwa: Aisha said, "Buraira came to me and said, 'My people (masters) have written the contract for my emancipation for nine Awaq ) of gold) to be paid in yearly installments, one Uqiyya per year; so help me." Aisha said (to her), "If your masters agree, I will pay them the whole sum provided the Wala will be for me." Buraira went to her masters and told them about it, but they refused the offer and she returned from them while Allah's Messenger (PBUH)s was sitting. She said, "I presented the offer to them, but they refused unless the Wala' would be for them." When the Prophet (PBUH) heard that and `Aisha told him about It, he said to her, "Buy Buraira and let them stipulate that her Wala' will be for them, as the Wala' is for the manumitted." `Aisha did so. After that Allah's Messenger (PBUH) got up amidst the people, Glorified and Praised Allah and said, "What is wrong with some people who stipulate things which are not in Allah's Laws? Any condition which is not in Allah's Laws is invalid even if there were a hundred such conditions. Allah's Rules are the most valid and Allah's Conditions are the most solid. The Wala is for the manumitted." ھم سے اسماعیل نے بیان کیا ، کھا ھم سے امام مالک نے بیان کیا ، انھوں نے ھشام بن عروھ سے ، ان سے ان کے والد نے اور ان سے عائشھ رضی اللھ عنھا نے بیان کیا کھ میرے پاس بریرھ رضی اللھ عنھا آئیں اور کھنے لگیں کھ میں نے اپنے مالک سے نو اوقیھ چاندی پر مکاتبت کر لی ھے ، ھر سال ایک اوقیھ دینا ھو گا ۔ آپ بھی میری مدد کیجئے ۔ عائشھ رضی اللھ عنھا نے فرمایا کھ اگر تمھارے مالک چاھیں تو میں ایک دم انھیں اتنی قیمت ادا کر سکتی ھوں ۔ لیکن تمھاری ولاء میری ھو گی ۔ بریرھ رضی اللھ عنھا اپنے مالکوں کے یھاں گئیں اور ان سے اس صورت کا ذکر کیا لیکن انھوں نے ولاء کے لیے انکار کیا ۔ جب وھ ان کے یھاں سے واپس ھوئیں تو رسول اللھ صلی اللھ علیھ وسلم بھی تشریف فرما تھے ۔ انھوں نے کھا کھ میں نے اپنے مالکوں کے سامنے یھ صورت رکھی تھی ، لیکن وھ کھتے تھے کھ ولاء انھیں کی ھو گی ۔ نبی کریم صلی اللھ علیھ وسلم نے بھی یھ بات سنی اور حضرت عائشھ رضی اللھ عنھا نے آپ صلی اللھ علیھ وسلم کو صورت حال سے آگاھ کیا ۔ آپ صلی اللھ علیھ وسلم نے فرمایا کھ تو انھیں خرید لے اور انھیں ولاء کی شرط لگانے دے ۔ ولاء تو اسی کے ساتھ قائم ھو سکتی ھے جو آزاد کرے ۔ چنانچھ عائشھ رضی اللھ عنھا نے ایسا ھی کیا پھر رسول اللھ صلی اللھ علیھ وسلم صحابھ میں گئے اور اللھ تعالیٰ کی حمدوثناء کے بعد فرمایا کھ کچھ لوگوں کو کیا ھو گیا ھے کھ وھ ایسی شرطیں لگاتے ھیں جن کا کوئی پتھ کتاب اللھ میں نھیں ھے ایسی کوئی بھی شرط جس کا پتھ کتاب اللھ میں نھ ھو باطل ھے خواھ سو شرطیں کیوں نھ لگالی جائیں ۔ اللھ کا فیصلھ ھی حق ھے اور اللھ کی شرطیں ھی پائیدار ھیں اور ولاء تو اسی کو ملے گی جو آزاد کرے گا ۔

Share »

Book reference: Sahih Bukhari Book 54 Hadith no 2729
Web reference: Sahih Bukhari Volume 3 Book 50 Hadith no 889


حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى أَبُو غَسَّانَ الْكِنَانِيُّ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ لَمَّا فَدَعَ أَهْلُ خَيْبَرَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ، قَامَ عُمَرُ خَطِيبًا فَقَالَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم كَانَ عَامَلَ يَهُودَ خَيْبَرَ عَلَى أَمْوَالِهِمْ، وَقَالَ ‏"‏ نُقِرُّكُمْ مَا أَقَرَّكُمُ اللَّهُ ‏"‏‏.‏ وَإِنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ خَرَجَ إِلَى مَالِهِ هُنَاكَ فَعُدِيَ عَلَيْهِ مِنَ اللَّيْلِ، فَفُدِعَتْ يَدَاهُ وَرِجْلاَهُ، وَلَيْسَ لَنَا هُنَاكَ عَدُوٌّ غَيْرُهُمْ، هُمْ عَدُوُّنَا وَتُهَمَتُنَا، وَقَدْ رَأَيْتُ إِجْلاَءَهُمْ، فَلَمَّا أَجْمَعَ عُمَرُ عَلَى ذَلِكَ أَتَاهُ أَحَدُ بَنِي أَبِي الْحُقَيْقِ، فَقَالَ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ، أَتُخْرِجُنَا وَقَدْ أَقَرَّنَا مُحَمَّدٌ صلى الله عليه وسلم وَعَامَلَنَا عَلَى الأَمْوَالِ، وَشَرَطَ ذَلِكَ لَنَا فَقَالَ عُمَرُ أَظَنَنْتَ أَنِّي نَسِيتُ قَوْلَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ كَيْفَ بِكَ إِذَا أُخْرِجْتَ مِنْ خَيْبَرَ تَعْدُو بِكَ قَلُوصُكَ، لَيْلَةً بَعْدَ لَيْلَةٍ ‏"‏‏.‏ فَقَالَ كَانَتْ هَذِهِ هُزَيْلَةً مِنْ أَبِي الْقَاسِمِ‏.‏ قَالَ كَذَبْتَ يَا عَدُوَّ اللَّهِ‏.‏ فَأَجْلاَهُمْ عُمَرُ وَأَعْطَاهُمْ قِيمَةَ مَا كَانَ لَهُمْ مِنَ الثَّمَرِ مَالاً وَإِبِلاً وَعُرُوضًا، مِنْ أَقْتَابٍ وَحِبَالٍ وَغَيْرِ ذَلِكَ‏.‏ رَوَاهُ حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، أَحْسِبُهُ عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، عَنْ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم، اخْتَصَرَهُ‏.‏


Chapter: If the landlord stipulates that he would terminate the contract whenever he likes

Narrated Ibn `Umar: When the people of Khaibar dislocated `Abdullah bin `Umar's hands and feet, `Umar got up delivering a sermon saying, "No doubt, Allah's Messenger (PBUH) made a contract with the Jews concerning their properties, and said to them, 'We allow you (to stand in your land) as long as Allah allows you.' Now `Abdullah bin `Umar went to his land and was attacked at night, and his hands and feet were dislocated, and as we have no enemies there except those Jews, they are our enemies and the only people whom we suspect, I have made up my mind to exile them." When `Umar decided to carry out his decision, a son of Abu Al-Haqiq's came and addressed `Umar, "O chief of the believers, will you exile us although Muhammad allowed us to stay at our places, and made a contract with us about our properties, and accepted the condition of our residence in our land?" `Umar said, "Do you think that I have forgotten the statement of Allah's Messenger (PBUH), i.e.: What will your condition be when you are expelled from Khaibar and your camel will be carrying you night after night?" The Jew replied, "That was joke from Abul-Qasim." `Umar said, "O the enemy of Allah! You are telling a lie." `Umar then drove them out and paid them the price of their properties in the form of fruits, money, camel saddles and ropes, etc." ھم سے ابو احمد مرار بن حمویھ نے بیان کیا ‘ کھا کھ ھم سے محمد بن یحییٰ ابو غسان کنانی نے بیان کیا ‘ کھا ھم کو امام مالک نے خبر دی نافع سے اور ان سے عبداللھ بن عمر رضی اللھ عنھما نے کھا کھ جب ان کے ھاتھ پاؤں خیبر والو ں نے توڑ ڈالے تو عمر رضی اللھ عنھ خطبھ دینے کے لئے کھڑے ھوئے ‘ آپ رضی اللھ عنھ نے فرمایا کھ رسول اللھ صلی اللھ علیھ وسلم نے جب خیبر کے یھودیوں سے ان کی جائیداد کا معاملھ کیا تھا تو آپ صلی اللھ علیھ وسلم نے فرمایا تھا کھ جب تک اللھ تعالیٰ تمھیں قائم رکھے ھم بھی قائم رکھیں گے اور عبداللھ بن عمر وھاں اپنے اموال کے سلسلے میں گئے تو رات میں ان کے ساتھ مار پیٹ کا معاملھ کیا گیا جس سے ان کے پاؤں ٹوٹ گئے ۔ خیبر میں ان کے سوا اور کوئی ھمارا دشمن نھیں ‘ وھی ھمارے دشمن ھیں اور انھیں پر ھمیں شبھ ھے اس لئے میں انھیں جلاوطن کر دینا ھی مناسب جانتا ھوں ۔ جب عمر رضی اللھ عنھ نے اس کا پختھ ارادھ کر لیا تو بنو ابی حقیق ( ایک یھودی خاندان ) کا ایک شخص تھا ’ آیا اور کھا یا امیرالمؤمنین کیا آپ ھمیں جلاوطن کر دیں گے حالانکھ محمد صلی اللھ علیھ وسلم نے ھمیں یھاں باقی رکھا تھا اور ھم سے جائیداد کا ایک معاملھ بھی کیا تھا اور اس کی ھمیں خیبر میں رھنے دینے کی شرط بھی آپ نے لگائی تھی ۔ عمر رضی اللھ عنھ نے اس پر فرمایا کیا تم یھ سمجھتے ھو کھ میں رسول صلی اللھ علیھ وسلم کا فرمان بھول گیا ھوں ۔ جب حضور صلی اللھ علیھ وسلم نے کھا تھا کھ تمھارا کیا حال ھو گا جب تم خیبر سے نکالے جاؤ گے اور تمھارے اونٹ تمھیں راتوں رات لئے پھریں گے ۔ اس نے کھا یھ ابو قاسم ( حضور صلی اللھ علیھ وسلم کا ایک مذاق تھا ۔ عمر رضی اللھ عنھ نے فرمایا خدا کے دشمن ! تم نے جھوٹی بات کھی ۔ چنانچھ عمر رضی اللھ عنھ نے انھیں شھر بدر کر دیا اور ان کے پھلوں کی کچھ نقد قیمت کچھ مال اور اونٹ اور دوسرے سامان یعنی کجاوے اور رسیوں کی صورت میں ادا کر دی ۔ اس کی روایت حماد بن سلمھ نے عبیداللھ سے نقل کی ھے جیسا کھ مجھے یقین ھے نافع سے اور انھوں نے ابن عمر رضی اللھ عنھما سے اور انھوں نے عمر رضی اللھ عنھ سے اور انھوں نے نبی کریم صلی اللھ علیھ وسلم سے مختصر طور پر ۔

Share »

Book reference: Sahih Bukhari Book 54 Hadith no 2730
Web reference: Sahih Bukhari Volume 3 Book 50 Hadith no 890



Copyright © 2024 PDF9.COM | Developed by Rana Haroon | if you have any objection regarding any shared content on PDF9.COM, please click here.