Search hadith by
Hadith Book
Search Query
Search Language
English Arabic Urdu
Search Type Basic    Case Sensitive
 

Sahih Bukhari

Distribution of Water

كتاب المساقاة

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ السَّمَّانِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ الْخَيْلُ لِرَجُلٍ أَجْرٌ، وَلِرَجُلٍ سِتْرٌ، وَعَلَى رَجُلٍ وِزْرٌ، فَأَمَّا الَّذِي لَهُ أَجْرٌ فَرَجُلٌ رَبَطَهَا فِي سَبِيلِ اللَّهِ، فَأَطَالَ بِهَا فِي مَرْجٍ أَوْ رَوْضَةٍ، فَمَا أَصَابَتْ فِي طِيَلِهَا ذَلِكَ مِنَ الْمَرْجِ أَوِ الرَّوْضَةِ كَانَتْ لَهُ حَسَنَاتٍ، وَلَوْ أَنَّهُ انْقَطَعَ طِيَلُهَا فَاسْتَنَّتْ شَرَفًا أَوْ شَرَفَيْنِ كَانَتْ آثَارُهَا وَأَرْوَاثُهَا حَسَنَاتٍ لَهُ، وَلَوْ أَنَّهَا مَرَّتْ بِنَهَرٍ فَشَرِبَتْ مِنْهُ وَلَمْ يُرِدْ أَنْ يَسْقِيَ كَانَ ذَلِكَ حَسَنَاتٍ لَهُ، فَهِيَ لِذَلِكَ أَجْرٌ، وَرَجُلٌ رَبَطَهَا تَغَنِّيًا وَتَعَفُّفًا ثُمَّ لَمْ يَنْسَ حَقَّ اللَّهِ فِي رِقَابِهَا وَلاَ ظُهُورِهَا، فَهِيَ لِذَلِكَ سِتْرٌ، وَرَجُلٌ رَبَطَهَا فَخْرًا وَرِيَاءً وَنِوَاءً لأَهْلِ الإِسْلاَمِ، فَهِيَ عَلَى ذَلِكَ وِزْرٌ ‏"‏‏.‏ وَسُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم عَنِ الْحُمُرِ فَقَالَ ‏"‏ مَا أُنْزِلَ عَلَىَّ فِيهَا شَىْءٌ إِلاَّ هَذِهِ الآيَةُ الْجَامِعَةُ الْفَاذَّةُ ‏{‏َمَنْ يَعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ خَيْرًا يَرَهُ * وَمَنْ يَعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ شَرًّا يَرَهُ ‏}‏‏"‏


Chapter: Drinking water by people and animals from rivers

Narrated Abu Huraira: Allah's Messenger (PBUH) said, "Keeping horses may be a source of reward to some (man), a shelter to another (i.e. means of earning one's living), or a burden to a third. He to whom the horse will be a source of reward is the one who keeps it in Allah's Cause (prepare it for holy battles) and ties it by a long rope in a pasture (or a garden). He will get a reward equal to what its long rope allows it to eat in the pasture or the garden, and if that horse breaks its rope and crosses one or two hills, then all its footsteps and its dung will be counted as good deeds for its owner; and if it passes by a river and drinks from it, then that will also be regarded as a good deed for its owner even if he has had no intention of watering it then. Horses are a shelter from poverty to the second person who keeps horses for earning his living so as not to ask others, and at the same time he gives Allah's right (i.e. rak`at) (from the wealth he earns through using them in trading etc.,) and does not overburden them. He who keeps horses just out of pride and for showing off and as a means of harming the Muslims, his horses will be a source of sins to him." When Allah's Messenger (PBUH) was asked about donkeys, he replied, "Nothing particular was revealed to me regarding them except the general unique verse which is applicable to everything: "Whoever does goodness equal to the weight of an atom (or small ant) shall see it (its reward) on the Day of Resurrection." ھم سے عبداللھ بن یوسف تنیسی نے بیان کیا ، کھا کھ ھم کو امام مالک بن انس نے خبر دی ، انھیں زید بن اسلم نے ، انھیں ابوصالح سمان نے اور انھیں ابوھریرھ رضی اللھ عنھ نے کھ رسول اللھ صلی اللھ علیھ وسلم نے فرمایا ، گھوڑا ایک شخص کے لیے باعث ثواب ھے ، دوسرے کے لیے بچاؤ ھے اور تیسرے کے لیے وبال ھے ۔ جس کے لیے گھوڑا اجر و ثواب ھے ، وھ وھ شخص ھے جو اللھ کی راھ کے لیے اس کو پالے ، وھ اسے کسی ھریالے میدان میں باندھے ( راوی نے کھا ) یا کسی باغ میں ۔ تو جس قدر بھی وھ اس ھریالے میدان میں یا باغ میں چرے گا ۔ اس کی نیکیوں میں لکھا جائے گا ۔ اگر اتفاق سے اس کی رسی ٹوٹ گئی اور گھوڑا ایک یا دو مرتبھ آگے کے پاؤں اٹھا کر کودا تو اس کے آثار قدم اور لید بھی مالک کی نیکیوں میں لکھے جائیں گے اور اگر وھ گھوڑا کسی ندی سے گزرے اور اس کا پانی پئے خواھ مالک نے اسے پلانے کا ارادھ نھ کیا ھو تو بھی یھ اس کی نیکیوں میں لکھا جائے گا ۔ تو اس نیت سے پالا جانے ولا گھوڑا انھیں وجوھ سے باعث ثواب ھے دوسرا شخص وھ ھے جو لوگوں سے بےنیاز رھنے اور ان کے سامنے دست سوال بڑھانے سے بچنے کے لیے گھوڑا پالے ، پھر اس کی گردن اور اس کی پیٹھ کے سلسلھ میں اللھ تعالیٰ کے حق کو بھی فراموش نھ کرے تو یھ گھوڑا پنے مالک کے لیے پردھ ھے ۔ تیسرا شخص وھ ھے جو گھوڑے کو فخر ، دکھاوے اور مسلمانوں کی دشمنی میں پالے ۔ تو یھ گھوڑا اس کے لیے وبال ھے ۔ رسول اللھ صلی اللھ علیھ وسلم سے گدھوں کے متعلق دریافت کیا گیا تو آپ صلی اللھ علیھ وسلم نے فرمایا کھ مجھے اس کے متعلق کوئی حکم وحی سے معلوم نھیں ھوا ۔ سوا اس جامع آیت کے «من يعمل مثقال ذرة خيرا يره * ومن يعمل مثقال ذرة شرا يره» ” جو شخص ذرھ برابر بھی نیکی کرے گا ، اس کا بدلھ پائے گا اور جو ذرھ برابر برائی کرے گا اس کا بدلھ پائے گا ۔ “

Share »

Book reference: Sahih Bukhari Book 42 Hadith no 2371
Web reference: Sahih Bukhari Volume 3 Book 40 Hadith no 559


حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ يَزِيدَ، مَوْلَى الْمُنْبَعِثِ عَنْ زَيْدِ بْنِ خَالِدٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ جَاءَ رَجُلٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَسَأَلَهُ عَنِ اللُّقَطَةِ، فَقَالَ ‏"‏ اعْرِفْ عِفَاصَهَا وَوِكَاءَهَا، ثُمَّ عَرِّفْهَا سَنَةً، فَإِنْ جَاءَ صَاحِبُهَا وَإِلاَّ فَشَأْنَكَ بِهَا ‏"‏‏.‏ قَالَ فَضَالَّةُ الْغَنَمِ قَالَ ‏"‏ هِيَ لَكَ أَوْ لأَخِيكَ أَوْ لِلذِّئْبِ ‏"‏‏.‏ قَالَ فَضَالَّةُ الإِبِلِ قَالَ ‏"‏ مَالَكَ وَلَهَا مَعَهَا سِقَاؤُهَا وَحِذَاؤُهَا، تَرِدُ الْمَاءَ وَتَأْكُلُ الشَّجَرَ، حَتَّى يَلْقَاهَا رَبُّهَا ‏"‏‏.‏

Narrated Zaid bin Khalid: A man came to Allah's Messenger (PBUH) and asked about Al-Luqata (a fallen thing). The Prophet (PBUH) said, "Recognize its container and its tying material and then make a public announcement about it for one year and if its owner shows up, give it to him; otherwise use it as you like." The man said, "What about a lost sheep?" The Prophet (PBUH) said, "It is for you, your brother or the wolf." The man said "What about a lost camel?" The Prophet (PBUH) said, "Why should you take it as it has got its water-container (its stomach) and its hooves and it can reach the places of water and can eat the trees till its owner finds it?" ھم سے اسماعیل نے بیان کیا ، کھا کھ ھم سے امام مالک نے بیان کیا ، ان سے ربیعھ بن ابی عبدالرحمٰن نے ، ان سے منبعت کے غلام یزید نے اور ان سے زید بن خالد رضی اللھ عنھ نے کھ رسول اللھ صلی اللھ علیھ وسلم کی خدمت میں ایک شخص آیا اور آپ سے لقطھ ( راستے میں کسی کی گم ھوئی چیز جو پا گئی ھو ) کے متعلق پوچھا تو آپ صلی اللھ علیھ وسلم نے فرمایا کھ اس کی تھیلی اور اس کے بندھن کی خوب جانچ کر لو ۔ پھر ایک سال تک اس کا اعلان کرتے رھو ۔ اس عرصے میں اگر اس کا مالک آ جائے ( تو اسے دے دو ) ورنھ پھر وھ چیز تمھاری ھے ۔ سائل نے پوچھا ، اور گمشدھ بکری ؟ آپ صلی اللھ علیھ وسلم نے فرمایا ، وھ تمھاری ھے یا تمھارے بھائی کی ھے یا پھر بھیڑئیے کی ھے ۔ سائل نے پوچھا اور گمشدھ اونٹ ؟ آپ صلی اللھ علیھ وسلم نے فرمایا ، تمھیں اس سے کیا مطلب ؟ اس کے ساتھ اسے سیراب رکھنے والی چیز ھے اور اس کا گھر ھے ، پانی پر بھی وھ جا سکتا ھے اور درخت ( کے پتے ) بھی کھا سکتا ھے یھاں تک کھ اس کا مالک اس کو پا جائے ۔

Share »

Book reference: Sahih Bukhari Book 42 Hadith no 2372
Web reference: Sahih Bukhari Volume 3 Book 40 Hadith no 560


حَدَّثَنَا مُعَلَّى بْنُ أَسَدٍ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ الزُّبَيْرِ بْنِ الْعَوَّامِ ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ لأَنْ يَأْخُذَ أَحَدُكُمْ أَحْبُلاً، فَيَأْخُذَ حُزْمَةً مِنْ حَطَبٍ فَيَبِيعَ، فَيَكُفَّ اللَّهُ بِهِ وَجْهَهُ، خَيْرٌ مِنْ أَنْ يَسْأَلَ النَّاسَ أُعْطِيَ أَمْ مُنِعَ ‏"‏‏.‏


Chapter: The selling of wood and grass

Narrated Az-Zubair bin Al 'Awwam: The Prophet (PBUH) said, "No doubt, one had better take a rope (and cut) and tie a bundle of wood and sell it whereby Allah will keep his face away (from Hell-fire) rather than ask others who may give him or not." ھم سے معلی بن اسد نے بیان کیا ، کھا کھ ھم سے وھیب نے بیان کیا ، ان سے ھاشم نے ، ان سے ان کے والد نے اور ان سے زبیر بن عوام نے رضی اللھ عنھ نے کھ نبی کریم صلی اللھ علیھ وسلم نے فرمایا اگر کوئی شخص رسی لے کر لکڑیوں کا گھٹا لائے ، پھر اسے بیچے اور اس طرح اللھ تعالیٰ اس کی آبرو محفوظ رکھے تو یھ اس سے بھتر ھے کھ وھ لوگوں کے سامنے ھاتھ پھیلائے اور ( بھیک ) اسے دی جائے یا نھ دی جائے ۔ اس کی بھی کوئی امید نھ ھو ۔

Share »

Book reference: Sahih Bukhari Book 42 Hadith no 2373
Web reference: Sahih Bukhari Volume 3 Book 40 Hadith no 561


حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَبِي عُبَيْدٍ، مَوْلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ لأَنْ يَحْتَطِبَ أَحَدُكُمْ حُزْمَةً عَلَى ظَهْرِهِ خَيْرٌ لَهُ مِنْ أَنْ يَسْأَلَ أَحَدًا فَيُعْطِيَهُ أَوْ يَمْنَعَهُ ‏"‏‏.‏

Narrated Abu Huraira: Allah's Messenger (PBUH) said, "No doubt, you had better gather a bundle of wood and carry it on your back (and earn your living thereby) rather than ask somebody who may give you or not." ھم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا ، کھا کھ ھم سے لیث نے بیان کیا ، ان سے عقیل نے ، ان سے ابن شھاب ، ان سے عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللھ عنھ کے غلام ابوعبید نے ، اور انھوں نے ابوھریرھ رضی اللھ عنھ سے سنا کھ رسول اللھ صلی اللھ علھ وسلم نے فرمایا ، اگر کوئی شخص لکڑیوں کا گٹھا اپنی پیٹھ پر ( بیچنے کے لیے ) لیے پھرے تو وھ اس سے اچھا ھے کھ کسی کے سامنے ھاتھ پھیلائے ۔ پھر خواھ اسے کچھ دے یا نھ دے ۔

Share »

Book reference: Sahih Bukhari Book 42 Hadith no 2374
Web reference: Sahih Bukhari Volume 3 Book 40 Hadith no 562


حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى، أَخْبَرَنَا هِشَامٌ، أَنَّ ابْنَ جُرَيْجٍ، أَخْبَرَهُمْ قَالَ أَخْبَرَنِي ابْنُ شِهَابٍ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ حُسَيْنِ بْنِ عَلِيٍّ، عَنْ أَبِيهِ، حُسَيْنِ بْنِ عَلِيٍّ عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ ـ رضى الله عنهم ـ أَنَّهُ قَالَ أَصَبْتُ شَارِفًا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فِي مَغْنَمٍ يَوْمَ بَدْرٍ قَالَ وَأَعْطَانِي رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم شَارِفًا أُخْرَى، فَأَنَخْتُهُمَا يَوْمًا عِنْدَ باب رَجُلٍ مِنَ الأَنْصَارِ، وَأَنَا أُرِيدُ أَنْ أَحْمِلَ عَلَيْهِمَا إِذْخِرًا لأَبِيعَهُ، وَمَعِي صَائِغٌ مِنْ بَنِي قَيْنُقَاعَ فَأَسْتَعِينَ بِهِ عَلَى وَلِيمَةِ فَاطِمَةَ، وَحَمْزَةُ بْنُ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ يَشْرَبُ فِي ذَلِكَ الْبَيْتِ مَعَهُ قَيْنَةٌ، فَقَالَتْ أَلاَ يَا حَمْزَ لِلشُّرُفِ النِّوَاءِ‏.‏ فَثَارَ إِلَيْهِمَا حَمْزَةُ بِالسَّيْفِ، فَجَبَّ أَسْنِمَتَهُمَا، وَبَقَرَ خَوَاصِرَهُمَا، ثُمَّ أَخَذَ مِنْ أَكْبَادِهِمَا‏.‏ قُلْتُ لاِبْنِ شِهَابٍ وَمِنَ السَّنَامِ قَالَ قَدْ جَبَّ أَسْنِمَتَهُمَا فَذَهَبَ بِهَا‏.‏ قَالَ ابْنُ شِهَابٍ قَالَ عَلِيٌّ ـ رضى الله عنه ـ فَنَظَرْتُ إِلَى مَنْظَرٍ أَفْظَعَنِي فَأَتَيْتُ نَبِيَّ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَعِنْدَهُ زَيْدُ بْنُ حَارِثَةَ فَأَخْبَرْتُهُ الْخَبَرَ فَخَرَجَ وَمَعَهُ زَيْدٌ، فَانْطَلَقْتُ مَعَهُ، فَدَخَلَ عَلَى حَمْزَةَ فَتَغَيَّظَ عَلَيْهِ فَرَفَعَ حَمْزَةُ بَصَرَهُ وَقَالَ هَلْ أَنْتُمْ إِلاَّ عَبِيدٌ لآبَائِي فَرَجَعَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يُقَهْقِرُ حَتَّى خَرَجَ عَنْهُمْ، وَذَلِكَ قَبْلَ تَحْرِيمِ الْخَمْرِ‏.‏

Narrated Husain bin `Ali: `Ali bin Abi Talib said: "I got a she-camel as my share of the war booty on the day (of the battle) of Badr, and Allah's Messenger (PBUH) gave me another she-camel. I let both of them kneel at the door of one of the Ansar, intending to carry Idhkhir on them to sell it and use its price for my wedding banquet on marrying Fatima. A goldsmith from Bani Qainqa' was with me. Hamza bin `Abdul-Muttalib was in that house drinking wine and a lady singer was reciting: "O Hamza! (Kill) the (two) fat old she camels (and serve them to your guests). So Hamza took his sword and went towards the two she-camels and cut off their humps and opened their flanks and took a part of their livers." (I said to Ibn Shihab, "Did he take part of the humps?" He replied, "He cut off their humps and carried them away.") `Ali further said, "When I saw that dreadful sight, I went to the Prophet (PBUH) and told him the news. The Prophet (PBUH) came out in the company of Zaid bin Haritha who was with him then, and I too went with them. He went to Hamza and spoke harshly to him. Hamza looked up and said, 'Aren't you only the slaves of my forefathers?' The Prophet (PBUH) retreated and went out. This incident happened before the prohibition of drinking." ھم سے ابراھیم بن موسیٰ نے بیان کیا ، کھا ھم کو ھشام نے خبر دی ، انھیں ابن جریج نے خبر دی ، کھا کھ مجھے ابن شھاب نے خبر دی ، انھیں زید العابدین علی بن حسین بن علی رضی اللھ عنھما نے ، ان سے ان کے والد حسین بن علی رضی اللھ عنھما نے کھ علی بن ابی طالب رضی اللھ عنھ نے بیان کیا کھ رسول اللھ صلی اللھ علیھ وسلم کے ساتھ بدر کی لڑائی کے موقع پر مجھے ایک جوان اونٹنی غنیمت میں ملی تھی اور ایک دوسری اونٹنی مجھے رسول اللھ صلی اللھ علیھ وسلم نے عنایت فرمائی تھی ۔ ایک دن ایک انصاری صحابی کے دروازے پر میں ان دونوں کو اس خیال سے باندھے ھوئے تھا کھ ان کی پیٹھ پر اذخر ( عرب کی ایک خوشبودار گھاس جسے سنار وغیرھ استعمال کرتے تھے ) رکھ کر بیچنے لے جاؤں گا ۔ بنی قینقاع کا ایک سنار بھی میرے ساتھ تھا ۔ اس طرح ( خیال یھ تھا کھ ) اس کی آمدنی سے فاطمھ رضی اللھ عنھا ( جن سے میں نکاح کرنے والا تھا ان ) کا ولیمھ کروں گا ۔ حمزھ بن عبدالمطلب رضی اللھ عنھ اسی ( انصاری کے ) گھر میں شراب پی رھے تھے ۔ ان کے ساتھ ایک گانے والی بھی تھی ۔ اس نے جب یھ مصرعھ پڑھا : ” ھاں : اے حمزھ ! اٹھو ، فربھ جوان اونٹنیوں کی طرف “ ( بڑھ ) حمزھ رضی اللھ عنھ جوش میں تلوار لے کر اٹھے اور دونوں اونٹنیوں کے کوھان چیر دیئے ۔ ان کے پیٹ پھاڑ ڈالے ۔ اور ان کی کلیجی نکال لی ( ابن جریج نے بیان کیا کھ ) میں نے ابن شھاب سے پوچھا ، کیا کوھان کا گوشت بھی کاٹ لیا تھا ۔ تو انھوں نے بیان کیا کھ ان دونوں کے کوھان کاٹ لیے اور انھیں لے گئے ۔ ابن شھاب نے بیان کیا کھ حضرت علی رضی اللھ عنھ نے فرمایا ، مجھے یھ دیکھ کر بڑی تکلیف ھوئی ۔ پھر میں نبی کریم صلی اللھ علیھ وسلم کی خدمت میں حاضر ھوا ۔ آپ کی خدمت میں اس وقت زید بن حارثھ رضی اللھ عنھ بھی موجود تھے ۔ میں نے آپ کو اس واقعھ کی اطلاع دی تو آپ تشریف لائے ۔ زید رضی اللھ عنھ بھی آپ کے ساتھ ھی تھے اور میں بھی آپ کے ساتھ تھا ۔ حضور صلی اللھ علیھ وسلم جب حمزھ رضی اللھ عنھ کے پاس پھنچے اور آپ صلی اللھ علیھ وسلم نے خفگی ظاھر فرمائی تو حضرت حمزھ نے نظر اٹھا کر کھا ” تم سب میرے باپ دادا کے غلام ھو ۔ “ حضور صلی اللھ علیھ وسلم الٹے پاؤں لوٹ کر ان کے پاس سے چلے آئے ۔ یھ شراب کی حرمت سے پھلے کا قصھ ھے ۔

Share »

Book reference: Sahih Bukhari Book 42 Hadith no 2375
Web reference: Sahih Bukhari Volume 3 Book 40 Hadith no 563


حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، قَالَ سَمِعْتُ أَنَسًا ـ رضى الله عنه ـ قَالَ أَرَادَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم أَنْ يُقْطِعَ مِنَ الْبَحْرَيْنِ، فَقَالَتِ الأَنْصَارُ حَتَّى تُقْطِعَ لإِخْوَانِنَا مِنَ الْمُهَاجِرِينَ مِثْلَ الَّذِي تُقْطِعُ لَنَا قَالَ ‏"‏ سَتَرَوْنَ بَعْدِي أَثَرَةً فَاصْبِرُوا حَتَّى تَلْقَوْنِي ‏"‏‏.‏


Chapter: The uncultivated pieces of land

Narrated Anas: The Prophet (PBUH) decided to grant a portion of (the uncultivated land of) Bahrain to the Ansar. The Ansar said, "(We will not accept it) till you give a similar portion to our emigrant brothers (from Quraish)." He said, "(O Ansar!) You will soon see people giving preference to others, so remain patient till you meet me (on the Day of Resurrection). ھم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا ، کھا کھ ھم سے حماد نے بیان کیا ، ان سے یحییٰ بن سعید نے بیان کیا ، کھا کھ میں نے انس رضی اللھ عنھ سے سنا ، انھوں نے بیان کیا کھ نبی کریم صلی اللھ علیھ وسلم نے بحرین میں کچھ قطعات اراضی بطور جاگیر ( انصار کو ) دینے کا ارادھ کیا تو انصار نے عرض کیا کھ ھم جب لیں گے کھ آپ ھمارے مھاجر بھائیوں کو بھی اسی طرح کے قطعات عنایت فرمائیں ۔ اس پر آپ صلی اللھ علیھ وسلم نے فرمایا کھ میرے بعد ( دوسرے لوگوں کو ) تم پر ترجیح دی جایا کرے گی تو اس وقت تم صبر کرنا ، یھاں تک کھ ھم سے ( آخرت میں آ کر ) ملاقات کرو ۔

Share »

Book reference: Sahih Bukhari Book 42 Hadith no 2376
Web reference: Sahih Bukhari Volume 3 Book 40 Hadith no 564



Copyright © 2024 PDF9.COM | Developed by Rana Haroon | if you have any objection regarding any shared content on PDF9.COM, please click here.