Search hadith by
Hadith Book
Search Query
Search Language
English Arabic Urdu
Search Type Basic    Case Sensitive
 

Sahih Bukhari

Merits of the Helpers in Madinah (Ansaar)

كتاب مناقب الأنصار

حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، وَعُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي يَزِيدَ، قَالاَ لَمْ يَكُنْ عَلَى عَهْدِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم حَوْلَ الْبَيْتِ حَائِطٌ، كَانُوا يُصَلُّونَ حَوْلَ الْبَيْتِ، حَتَّى كَانَ عُمَرُ، فَبَنَى حَوْلَهُ حَائِطًا ـ قَالَ عُبَيْدُ اللَّهِ ـ جَدْرُهُ قَصِيرٌ، فَبَنَاهُ ابْنُ الزُّبَيْرِ‏.‏

Narrated `Amr bin Dinar and 'Ubaidullah bin Abi Yazid: In the lifetime of the Prophet (PBUH) there was no wall around the Ka`ba and the people used to pray around the Ka`ba till `Umar became the Caliph and he built the wall around it. 'Ubaidullah further said, "Its wall was low, so Ibn Az-Zubair built it." ھم سے ابو النعمان نے بیان کیا ، کھا ھم سے حماد بن زید نے بیان کیا ، ان سے عمرو بن دینا ر نے اور عبیداللھ بن ابی زید نے بیان کیا کھ نبی کریم صلی اللھ علیھ وسلم کے زمانے میں بیت اللھ کے گرد احاطھٰ کی دیوار نھ تھی لوگ کعبھ کے گرد نماز پڑھتے تھے پھر جب حضرت عمر رضی اللھ عنھ کا دور آیا تو انھوں نے اس کے گرد دیوار بنوائی ۔ عبیداللھ نے بیان کیا کھ یھ دیوار یں بھی پست تھیں عبداللھ بن زبیررضی اللھ عنھما نے ان کو بلند کیا ۔

Share »

Book reference: Sahih Bukhari Book 63 Hadith no 3830
Web reference: Sahih Bukhari Volume 5 Book 58 Hadith no 171


حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، قَالَ هِشَامٌ حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ قَالَتْ كَانَ عَاشُورَاءُ يَوْمًا تَصُومُهُ قُرَيْشٌ فِي الْجَاهِلِيَّةِ، وَكَانَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يَصُومُهُ، فَلَمَّا قَدِمَ الْمَدِينَةَ صَامَهُ وَأَمَرَ بِصِيَامِهِ، فَلَمَّا نَزَلَ رَمَضَانُ كَانَ مَنْ شَاءَ صَامَهُ، وَمَنْ شَاءَ لاَ يَصُومُهُ‏.‏


Chapter: The days of Pre-Islamic Period of Ignorance

Narrated `Aisha: 'Ashura' (i.e. the tenth of Muharram) was a day on which the tribe of Quraish used to fast in the prelslamic period of ignorance. The Prophet (PBUH) also used to fast on this day. So when he migrated to Medina, he fasted on it and ordered (the Muslims) to fast on it. When the fasting of Ramadan was enjoined, it became optional for the people to fast or not to fast on the day of Ashura. ھم سے مسدد بن مسرھد نے بیان کیا ، کھا ھم سے یحییٰ قطان نے بیان کیا کھ مجھ سے میرے والد نے بیان کیا اور ان سے حضرت عائشھ رضی اللھ عنھا نے بیان کیا کھ عاشورا کا روزھ قریش کے لوگ زمانھ جاھلیت میں رکھتے تھے اور نبی کریم صلی اللھ علیھ وسلم نے بھی اسے باقی رکھا تھا ، جب آپ صلی اللھ علیھ وسلم مدینھ تشریف لائے تو آپ صلی اللھ علیھ وسلم نے خود بھی اس دن روزھ رکھا اور صحابھ رضی اللھ عنھم کو بھی روزھ رکھنے کا حکم دیا لیکن جب رمضان کا روزھ ۲ھ میں فرض ھوا تو اس کے بعد آپ نے حکم دیا کھ جس کا جی چاھے عاشورا کا روزھ رکھے اور جو نھ چاھے نھ رکھے ۔

Share »

Book reference: Sahih Bukhari Book 63 Hadith no 3831
Web reference: Sahih Bukhari Volume 5 Book 58 Hadith no 172


حَدَّثَنَا مُسْلِمٌ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، حَدَّثَنَا ابْنُ طَاوُسٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ كَانُوا يَرَوْنَ أَنَّ الْعُمْرَةَ فِي أَشْهُرِ الْحَجِّ مِنَ الْفُجُورِ فِي الأَرْضِ، وَكَانُوا يُسَمُّونَ الْمُحَرَّمَ صَفَرًا وَيَقُولُونَ إِذَا بَرَا الدَّبَرْ، وَعَفَا الأَثَرْ، حَلَّتِ الْعُمْرَةُ لِمَنِ اعْتَمَرْ‏.‏ قَالَ فَقَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَأَصْحَابُهُ رَابِعَةً مُهِلِّينَ بِالْحَجِّ وَأَمَرَهُمُ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم أَنْ يَجْعَلُوهَا عُمْرَةً‏.‏ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَىُّ الْحِلِّ قَالَ ‏"‏ الْحِلُّ كُلُّهُ ‏"‏‏.‏

Narrated Ibn `Abbas: The people used to consider the performance of `Umra in the months of Hajj an evil deed on the earth, and they used to call the month of Muharram as Safar and used to say, "When (the wounds over) the backs (of the camels) have healed and the foot-marks (of the camels) have vanished (after coming from Hajj), then `Umra becomes legal for the one who wants to perform `Umra." Allah's Messenger (PBUH) and his companions reached Mecca assuming Ihram for Hajj on the fourth of Dhul-Hijja. The Prophet (PBUH) ordered his companions to perform `Umra (with that lhram instead of Hajj). They asked, "O Allah's Apostle! What kind of finishing of Ihram?" The Prophet (PBUH) said, "Finish the Ihram completely.' ھم سے مسلم بن ابراھیم نے بیان کیا ، کھا ھم سے وھیب نے بیان کیا ، کھا ھم سے عبداللھ بن طاؤس نے بیان کیا ، ان سے ان کے والدنے اور ان سے حضرت عباس رضی اللھ عنھما نے بیان کیا کھ زمانھ جاھلیت میں لوگ حج کے مھینوں میں عمرھ کرنا بھت بڑا گناھ خیال کرتے تھے ۔ وھ محرم کو صفر کھتے ۔ ان کے ھاں یھ مثل تھی کھ اونٹ کی پیٹھ کا زخم جب اچھا ھونے لگے اور ( حاجیوں کے ) نشانات قدم مٹ چکیں تو اب عمرھ کرنے والوں کا عمرھ جائز ھوا ۔ ابن عباس رضی اللھ عنھما نے بیان کیا کھ پھر رسول اللھ صلی اللھ علیھ وسلم اپنے اصحاب کے ساتھ ذی الحجھ کی چوتھی تاریخ کو حج کا احرام باندھے ھوئے ( مکھ ) تشریف لائے تو آپ نے صحابھ کو حکم دیا کھ اپنے حج کو عمرھ کر ڈالیں ( طواف اور سعی کر کے احرام کھول دیں ) صحابھ نے عرض کیا یا رسول اللھ ! ( اس عمرھ اور حج کے دوران میں ) کیا چیز یں حلال ھوں گی ؟ آپ صلی اللھ علیھ وسلم نے فرمایا کھ تمام چیزیں ! جو احرام کی نھ ھونے کی حالت میں حلال تھیں وھ سب حلال ھو جائیں گی ۔

Share »

Book reference: Sahih Bukhari Book 63 Hadith no 3832
Web reference: Sahih Bukhari Volume 5 Book 58 Hadith no 173


حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ كَانَ عَمْرٌو يَقُولُ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيَّبِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، قَالَ جَاءَ سَيْلٌ فِي الْجَاهِلِيَّةِ فَكَسَا مَا بَيْنَ الْجَبَلَيْنِ‏.‏ قَالَ سُفْيَانُ وَيَقُولُ إِنَّ هَذَا لَحَدِيثٌ لَهُ شَأْنٌ‏.‏

Narrated Sa`id bin Al-Musaiyab's grand-father: In the pre-lslamic period of ignorance a flood of rain came and filled the valley in between the two mountains (around the Ka`ba). ھم سے علی بن عبداللھ مدینی نے بیان کیا ، کھا ھم سے سفیان بن عیینھ نے ، کھا کھ عمرو بن دینار بیان کیا کرتے تھے کھ ھم سے سعید بن مسیب نے اپنے والد سے بیان کیا ، انھوں نے سعید کے داداحزن سے بیان کیاکھ زمانھ جاھلیت میں ایک مرتبھ سیلاب آیا کھ ( مکھ کی ) دونوں پھاڑیوں کے درمیان پانی ھی پانی ھو گیا سفیان نے بیان کیا کھ بیان کرتے تھے کھ اس حدیث کا ایک بھت بڑا قصھ ھے

Share »

Book reference: Sahih Bukhari Book 63 Hadith no 3833
Web reference: Sahih Bukhari Volume 5 Book 58 Hadith no 174


حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ بَيَانٍ أَبِي بِشْرٍ، عَنْ قَيْسِ بْنِ أَبِي حَازِمٍ، قَالَ دَخَلَ أَبُو بَكْرٍ عَلَى امْرَأَةٍ مِنْ أَحْمَسَ يُقَالُ لَهَا زَيْنَبُ، فَرَآهَا لاَ تَكَلَّمُ، فَقَالَ مَا لَهَا لاَ تَكَلَّمُ قَالُوا حَجَّتْ مُصْمِتَةً‏.‏ قَالَ لَهَا تَكَلَّمِي، فَإِنَّ هَذَا لاَ يَحِلُّ، هَذَا مِنْ عَمَلِ الْجَاهِلِيَّةِ‏.‏ فَتَكَلَّمَتْ، فَقَالَتْ مَنْ أَنْتَ قَالَ امْرُؤٌ مِنَ الْمُهَاجِرِينَ‏.‏ قَالَتْ أَىُّ الْمُهَاجِرِينَ قَالَ مِنْ قُرَيْشٍ‏.‏ قَالَتْ مِنْ أَىِّ قُرَيْشٍ أَنْتَ قَالَ إِنَّكِ لَسَئُولٌ أَنَا أَبُو بَكْرٍ‏.‏ قَالَتْ مَا بَقَاؤُنَا عَلَى هَذَا الأَمْرِ الصَّالِحِ الَّذِي جَاءَ اللَّهُ بِهِ بَعْدَ الْجَاهِلِيَّةِ قَالَ بَقَاؤُكُمْ عَلَيْهِ مَا اسْتَقَامَتْ بِكُمْ أَئِمَّتُكُمْ‏.‏ قَالَتْ وَمَا الأَئِمَّةُ قَالَ أَمَا كَانَ لِقَوْمِكِ رُءُوسٌ وَأَشْرَافٌ يَأْمُرُونَهُمْ فَيُطِيعُونَهُمْ قَالَتْ بَلَى‏.‏ قَالَ فَهُمْ أُولَئِكَ عَلَى النَّاسِ‏.‏

Narrated Qais bin Abi Hazim: Abu Bakr went to a lady from the Ahmas tribe called Zainab bint Al-Muhajir and found that she refused to speak. He asked, "Why does she not speak." The people said, "She has intended to perform Hajj without speaking." He said to her, "Speak, for it is illegal not to speak, as it is an action of the pre-islamic period of ignorance. So she spoke and said, "Who are you?" He said, "A man from the Emigrants." She asked, "Which Emigrants?" He replied, "From Quraish." She asked, "From what branch of Quraish are you?" He said, "You ask too many questions; I am Abu Bakr." She said, "How long shall we enjoy this good order (i.e. Islamic religion) which Allah has brought after the period of ignorance?" He said, "You will enjoy it as long as your Imams keep on abiding by its rules and regulations." She asked, "What are the Imams?" He said, "Were there not heads and chiefs of your nation who used to order the people and they used to obey them?" She said, "Yes." He said, "So they (i.e. the Imams) are those whom I meant." ھم سے ابو النعمان نے بیان کیا ، کھا ھم سے ابو عوانھ نے بیان کیا ، ان سے ابو بشر نے اور ان سے قیس بن ابی حازم نے بیان کیا کھ ابوبکر رضی اللھ عنھ قبیلھ احمس کی ایک عورت سے ملے ان کا نام زینب بنت مھاجر تھا ، آپ رضی اللھ عنھ نے دیکھا کھ وھ بات ھی نھیں کر تیں دریافت فرمایا کیا بات ھے یھ بات کیوں نھیں کرتیں ؟ لوگوں نے بتایا کھ مکمل خاموشی کے ساتھ حج کرنے کی منت مانی ھے ۔ ابوبکر رضی اللھ عنھ نے ان سے فرمایا اجی بات کرو اس طرح حج کر نا تو جاھلیت کی رسم ھے ، چنانچھ اس نے بات کی اور پوچھا آپ کون ھیں ؟ حضرت ابوبکر رضی اللھ عنھ نے کھا کھ میں مھاجرین کا ایک آدمی ھوں ۔ انھوں نے پوچھا کھ مھاجرین کے کس قبیلھ سے ھیں ؟ آپ نے فرمایا کھ قریش سے ، انھوں نے پوچھا قریش کے کس خاندان سے ؟ حضرت ابوبکر رضی اللھ عنھ نے اس پر فرمایا تم بھت پوچھنے والی عورت ھو ، میں ابوبکر ھوں ۔ اس کے بعد انھوں نے پوچھا جاھلیت کے بعد اللھ تعالیٰ نے جو ھمیں یھ دین حق عطافرمایا ھے اس پر ھم ( مسلمان ) کب تک قائم رھ سکیں گے ؟ آپ رضی اللھ عنھ نے فرمایا اس پر تمھار ا قیام اس وقت تک رھے گا جب تک تمھار ے امام حاکم سید ھے رھیں گے ۔ اس خاتون نے پوچھا امام سے کیا مراد ھے آپ نے فرمایا کیا تمھاری قوم میں سردار اور اشراف لوگ نھیں ھیں جو اگر لوگوں کو کوئی حکم دیں تو وھ اس کی اطاعت کریں ؟ اس نے کھا کھ کیوں نھیں ھیں ۔ ابوبکر رضی اللھ عنھ نے کھا کھ امام سے یھی مراد ھیں ۔

Share »

Book reference: Sahih Bukhari Book 63 Hadith no 3834
Web reference: Sahih Bukhari Volume 5 Book 58 Hadith no 175


حَدَّثَنِي فَرْوَةُ بْنُ أَبِي الْمَغْرَاءِ، أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ قَالَتْ أَسْلَمَتِ امْرَأَةٌ سَوْدَاءُ لِبَعْضِ الْعَرَبِ، وَكَانَ لَهَا حِفْشٌ فِي الْمَسْجِدِ قَالَتْ فَكَانَتْ تَأْتِينَا فَتَحَدَّثُ عِنْدَنَا فَإِذَا فَرَغَتْ مِنْ حَدِيثِهَا قَالَتْ وَيَوْمُ الْوِشَاحِ مِنْ تَعَاجِيبِ رَبِّنَا أَلاَ إِنَّهُ مِنْ بَلْدَةِ الْكُفْرِ أَنْجَانِي فَلَمَّا أَكْثَرَتْ قَالَتْ لَهَا عَائِشَةُ وَمَا يَوْمُ الْوِشَاحِ قَالَتْ خَرَجَتْ جُوَيْرِيَةٌ لِبَعْضِ أَهْلِي، وَعَلَيْهَا وِشَاحٌ مِنْ أَدَمٍ فَسَقَطَ مِنْهَا، فَانْحَطَّتْ عَلَيْهِ الْحُدَيَّا وَهْىَ تَحْسِبُهُ لَحْمًا، فَأَخَذَتْ فَاتَّهَمُونِي بِهِ فَعَذَّبُونِي، حَتَّى بَلَغَ مِنْ أَمْرِي أَنَّهُمْ طَلَبُوا فِي قُبُلِي، فَبَيْنَا هُمْ حَوْلِي وَأَنَا فِي كَرْبِي إِذْ أَقْبَلَتِ الْحُدَيَّا حَتَّى وَازَتْ بِرُءُوسِنَا ثُمَّ أَلْقَتْهُ، فَأَخَذُوهُ فَقُلْتُ لَهُمْ هَذَا الَّذِي اتَّهَمْتُمُونِي بِهِ وَأَنَا مِنْهُ بَرِيئَةٌ‏.‏

Narrated `Aisha: A black lady slave of some of the 'Arabs embraced Islam and she had a hut in the mosque. She used to visit us and talk to us, and when she finished her talk, she used to say: "The day of the scarf was one of our Lord's wonders: Verily! He has delivered me from the land of Kufr." When she said the above verse many times, I (i.e. `Aisha) asked her, "What was the day of the scarf?" She replied, "Once the daughter of some of my masters went out and she was wearing a leather scarf (round her neck) and the leather scarf fell from her and a kite descended and picked it up, mistaking it for a piece of meat. They (i.e. my masters) accused me of stealing it and they tortured me to such an extent that they even looked for it in my private parts. So, while they all were around me, and I was in my great distress, suddenly the kite came over our heads and threw the scarf, and they took it. I said to them 'This is what you accused me of stealing, though I was innocent." مجھ سے فروھ بن ابی المغراء نے بیان کیا ، کھا ھم کو علی بن مسھر نے خبر دی ، انھیں ھشام نے ، انھیں ان کے والد نے اور ان سے حضرت عائشھ رضی اللھ عنھا نے بیان کیا کھ ایک کالی عورت جو کسی عرب کی باندی تھی ، اسلام لائی اور مسجد میں اس کے رھنے کے لیے ایک کوٹھری تھی ۔ حضرت عائشھ رضی اللھ عنھا نے بیان کیا وھ ھما رے یھاں آیا کرتی اور باتیں کیا کرتی تھی ، لیکن جب باتوں سے فارغ ھو جاتی تو وھ یھ شعر پڑھتی ” اور ھار والا دن بھی ھمارے رب کے عجائب قدرت میں سے ھے ، کھ اسی نے ( بفضلھ ) کفر کے شھر سے مجھے چھڑایا ۔ “ اس نے جب کئی مرتبھ یھ شعر پڑھا توعائشھ رضی اللھ عنھا نے اس سے دریافت کیا کھ ھار والے دن کاقصھ کیا ھے ؟ اس نے بیان کیا کھ میرے مالکوں کے گھر انے کی ایک لڑکی ( جو نئی دولھن تھی ) لال چمڑے کا ایک ھار باندھے ھوئے تھی ۔ وھ باھر نکلی تو اتفاق سے وھ گر گیا ۔ ایک چیل کی اس پر نظر پڑی اور وھ اسے گوشت سمجھ کر اٹھا لے گئی ۔ لوگوں نے مجھ پر اس کی چوری کی تھمت لگائی اور مجھے سزائیں دینی شروع کیں ۔ یھاں تک کھ میری شرمگاھ کی بھی تلاشی لی ۔ خیر وھ ابھی میرے چاروں طرف جمع ھی تھے اور میں اپنی مصیبت میں مبتلا تھی کھ چیل آئی اور ھمارے سروں کے با لکل اوپر اڑنے لگی ۔ پھر اس نے وھی ھار نیچے گرا دیا ۔ لوگوں نے اسے اٹھا لیا تو میں نے ان سے کھا اسی کے لیے تم لوگ مجھے اتھام لگا رھے تھے حالانکھ میں بےگناھ تھی ۔

Share »

Book reference: Sahih Bukhari Book 63 Hadith no 3835
Web reference: Sahih Bukhari Volume 5 Book 58 Hadith no 176



Copyright © 2024 PDF9.COM | Developed by Rana Haroon | if you have any objection regarding any shared content on PDF9.COM, please click here.