Search hadith by
Hadith Book
Search Query
Search Language
English Arabic Urdu
Search Type Basic    Case Sensitive
 

Sahih Bukhari

One-fifth of Booty to the Cause of Allah (Khumus)

كتاب فرض الخمس

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ الْمَاجِشُونِ، عَنْ صَالِحِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، قَالَ بَيْنَا أَنَا وَاقِفٌ، فِي الصَّفِّ يَوْمَ بَدْرٍ فَنَظَرْتُ عَنْ يَمِينِي، وَشِمَالِي، فَإِذَا أَنَا بِغُلاَمَيْنِ، مِنَ الأَنْصَارِ حَدِيثَةٍ أَسْنَانُهُمَا، تَمَنَّيْتُ أَنْ أَكُونَ بَيْنَ أَضْلَعَ مِنْهُمَا، فَغَمَزَنِي أَحَدُهُمَا فَقَالَ يَا عَمِّ، هَلْ تَعْرِفُ أَبَا جَهْلٍ قُلْتُ نَعَمْ، مَا حَاجَتُكَ إِلَيْهِ يَا ابْنَ أَخِي قَالَ أُخْبِرْتُ أَنَّهُ يَسُبُّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم، وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَئِنْ رَأَيْتُهُ لاَ يُفَارِقُ سَوَادِي سَوَادَهُ حَتَّى يَمُوتَ الأَعْجَلُ مِنَّا‏.‏ فَتَعَجَّبْتُ لِذَلِكَ، فَغَمَزَنِي الآخَرُ فَقَالَ لِي مِثْلَهَا، فَلَمْ أَنْشَبْ أَنْ نَظَرْتُ إِلَى أَبِي جَهْلٍ يَجُولُ فِي النَّاسِ، قُلْتُ أَلاَ إِنَّ هَذَا صَاحِبُكُمَا الَّذِي سَأَلْتُمَانِي‏.‏ فَابْتَدَرَاهُ بِسَيْفَيْهِمَا فَضَرَبَاهُ حَتَّى قَتَلاَهُ، ثُمَّ انْصَرَفَا إِلَى رَسُولِ اللَّهُ صلى الله عليه وسلم فَأَخْبَرَاهُ فَقَالَ ‏"‏ أَيُّكُمَا قَتَلَهُ ‏"‏‏.‏ قَالَ كُلُّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا أَنَا قَتَلْتُهُ‏.‏ فَقَالَ ‏"‏ هَلْ مَسَحْتُمَا سَيْفَيْكُمَا ‏"‏‏.‏ قَالاَ لاَ‏.‏ فَنَظَرَ فِي السَّيْفَيْنِ فَقَالَ ‏"‏ كِلاَكُمَا قَتَلَهُ ‏"‏‏.‏ سَلَبُهُ لِمُعَاذِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْجَمُوحِ‏.‏ وَكَانَا مُعَاذَ ابْنَ عَفْرَاءَ وَمُعَاذَ بْنَ عَمْرِو بْنِ الْجَمُوحِ‏.‏ قَالَ مُحَمَّدٌ سَمِعَ يُوسُفُ صَالِحًا وَإِبْرَاهِيمَ أَبَاهُ (عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ)

Narrated `Abdur-Rahman bin `Auf: While I was standing in the row on the day (of the battle) of Badr, I looked to my right and my left and saw two young Ansari boys, and I wished I had been stronger than they. One of them called my attention saying, "O Uncle! Do you know Abu Jahl?" I said, "Yes, What do you want from him, O my nephew?" He said, "I have been informed that he abuses Allah's Messenger (PBUH). By Him in Whose Hands my life is, if I should see him, then my body will not leave his body till either of us meet his fate." I was astonished at that talk. Then the other boy called my attention saying the same as the other had said. After a while I saw Abu Jahl walking amongst the people. I said (to the boys), "Look! This is the man you asked me about." So, both of them attacked him with their swords and struck him to death and returned to Allah'S Apostle to inform him of that. Allah's Messenger (PBUH) asked, "Which of you has killed him?" Each of them said, "I Have killed him." Allah's Messenger (PBUH) asked, "Have you cleaned your swords?" They said, "No. " He then looked at their swords and said, "No doubt, you both have killed him and the spoils of the deceased will be given to Mu`adh bin `Amr bin Al-Jamuh." The two boys were Mu`adh bin 'Afra and Mu`adh bin `Amr bin Al-Jamuh. ھم سے مسدد نے بیان کیا ، کھا ھم سے یوسف بن ماجشون نے ، ان سے صالح بن ابراھیم بن عبدالرحمن بن عوف نے ، ان سے ان کے باپ نے اور ان سے صالح کے دادا ( عبدالرحمن بن عوفص ) نے بیان کے کھ بدر کی لڑائی میں ، میں صف کے ساتھ کھڑا ھوا تھا ۔ میں نے جو دائیں بائیں جانب دیکھا ، تو میرے دونوں طرف قبیلھ انصار کے دو نوعمر لڑکے تھے ۔ میں نے آرزو کی کاش ! میں ان سے زبردست زیادھ عمر والوں کے بیچ میں ھوتا ۔ ایک نے میری طرف اشارھ کیا ، اور پوچھا چچا ! آپ ابوجھل کو بھی پھچانتے ھیں ؟ میں نے کھا کھ ھاں ! لیکن بیٹے تم لوگوں کو اس سے کیا کام ھے ؟ لڑکے نے جواب دیا مجھے معلوم ھوا ھے کھ وھ رسول اللھ صلی اللھ علیھ وسلم کو گالیاں دیتا ھے ، اس ذات کی قسم ! جس کے ھاتھ میں میری جان ھے اگر مجھے وھ مل گیا تو اس وقت تک میں اس سے جدا نھ ھوں گا جب تک ھم میں سے کوئی جس کی قسمت میں پھلے مرنا ھو گا ، مر نھ جائے ، مجھے اس پر بڑی حیرت ھوئی ۔ پھر دوسرے نے اشارھ کیا اور وھی باتیں اس نے بھی کھیں ۔ ابھی چند منٹ ھی گزرے تھے کھ مجھے ابوجھل دکھائی دیا جو لوگوں میں ( کفار کے لشکر میں ) گھومتا پھر رھا تھا ۔ میں نے ان لڑکوں سے کھا کھ جس کے متعلق تم لوگ مجھ سے پوچھ رھے تھے ، وھ سامنے ( پھرتا ھوا نظر آ رھا ) ھے ۔ دونوں نے اپنی تلواریں سنبھالیں اور اس پر جھپٹ پڑے اور حملھ کر کے اسے قتل کر ڈالا ۔ اس کے بعد رسول کریم صلی اللھ علیھ وسلم کی خدمت میں حاضر ھو کر آپ کو خبر دی ، آنحضرت صلی اللھ علیھ وسلم نے پوچھا کھ تم دونوں میں سے کس نے اسے مارا ھے ؟ دونوں نوجوانوں نے کھا کھ میں نے قتل کیا ھے ۔ اس لیے آپ نے ان سے پوچھا کھ کیا اپنی تلواریں تم نے صاف کر لی ھیں ؟ انھوں نے عرض کیا کھ نھیں ۔ پھر آنحضرت صلی اللھ علیھ وسلم نے دونوں تلواروں کو دیکھا اور فرمایا کھ تم دونوں ھی نے اسے مارا ھے ۔ اور اس کا سامان معاذ بن عمرو بن جموح کو ملے گا ۔ وھ دونوں نوجوان معاذ بن عفراء اور معاذ بن عمرو بن جموع تھے ۔ محمد نے کھا یوسف نے صالح سے سنا اور ابراھیم نے اپنے باپ سے سنا ۔

Share »

Book reference: Sahih Bukhari Book 57 Hadith no 3141
Web reference: Sahih Bukhari Volume 4 Book 53 Hadith no 369


حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنِ ابْنِ أَفْلَحَ، عَنْ أَبِي مُحَمَّدٍ، مَوْلَى أَبِي قَتَادَةَ عَنْ أَبِي قَتَادَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم عَامَ حُنَيْنٍ، فَلَمَّا الْتَقَيْنَا كَانَتْ لِلْمُسْلِمِينَ جَوْلَةٌ، فَرَأَيْتُ رَجُلاً مِنَ الْمُشْرِكِينَ عَلاَ رَجُلاً مِنَ الْمُسْلِمِينَ، فَاسْتَدَرْتُ حَتَّى أَتَيْتُهُ مِنْ وَرَائِهِ حَتَّى ضَرَبْتُهُ بِالسَّيْفِ عَلَى حَبْلِ عَاتِقِهِ، فَأَقْبَلَ عَلَىَّ فَضَمَّنِي ضَمَّةً وَجَدْتُ مِنْهَا رِيحَ الْمَوْتِ، ثُمَّ أَدْرَكَهُ الْمَوْتُ فَأَرْسَلَنِي، فَلَحِقْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ فَقُلْتُ مَا بَالُ النَّاسِ قَالَ أَمْرُ اللَّهِ، ثُمَّ إِنَّ النَّاسَ رَجَعُوا، وَجَلَسَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ ‏"‏ مَنْ قَتَلَ قَتِيلاً لَهُ عَلَيْهِ بَيِّنَةٌ فَلَهُ سَلَبُهُ ‏"‏‏.‏ فَقُمْتُ فَقُلْتُ مَنْ يَشْهَدُ لِي ثُمَّ جَلَسْتُ ثُمَّ قَالَ ‏"‏ مَنْ قَتَلَ قَتِيلاً لَهُ عَلَيْهِ بَيِّنَةٌ فَلَهُ سَلَبُهُ ‏"‏ فَقُمْتُ فَقُلْتُ مَنْ يَشْهَدُ لِي ثُمَّ جَلَسْتُ، ثُمَّ قَالَ الثَّالِثَةَ مِثْلَهُ فَقَالَ رَجُلٌ صَدَقَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَسَلَبُهُ عِنْدِي فَأَرْضِهِ عَنِّي‏.‏ فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ الصِّدِّيقُ ـ رضى الله عنه لاَهَا اللَّهِ إِذًا يَعْمِدُ إِلَى أَسَدٍ مِنْ أُسْدِ اللَّهِ يُقَاتِلُ عَنِ اللَّهِ وَرَسُولِهِ صلى الله عليه وسلم يُعْطِيكَ سَلَبَهُ‏.‏ فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ صَدَقَ ‏"‏‏.‏ فَأَعْطَاهُ فَبِعْتُ الدِّرْعَ، فَابْتَعْتُ بِهِ مَخْرِفًا فِي بَنِي سَلِمَةَ، فَإِنَّهُ لأَوَّلُ مَالٍ تَأَثَّلْتُهُ فِي الإِسْلاَمِ‏.‏

Narrated Abu Qatada: We set out in the company of Allah's Messenger (PBUH) on the day (of the battle) of Hunain. When we faced the enemy, the Muslims retreated and I saw a pagan throwing himself over a Muslim. I turned around and came upon him from behind and hit him on the shoulder with the sword He (i.e. the pagan) came towards me and seized me so violently that I felt as if it were death itself, but death overtook him and he released me. I followed `Umar bin Al Khattab and asked (him), "What is wrong with the people (fleeing)?" He replied, "This is the Will of Allah," After the people returned, the Prophet (PBUH) sat and said, "Anyone who has killed an enemy and has a proof of that, will posses his spoils." I got up and said, "Who will be a witness for me?" and then sat down. The Prophet (PBUH) again said, "Anyone who has killed an enemy and has proof of that, will possess his spoils." I (again) got up and said, "Who will be a witness for me?" and sat down. Then the Prophet (PBUH) said the same for the third time. I again got up, and Allah's Messenger (PBUH) said, "O Abu Qatada! What is your story?" Then I narrated the whole story to him. A man (got up and) said, "O Allah's Messenger (PBUH)! He is speaking the truth, and the spoils of the killed man are with me. So please compensate him on my behalf." On that Abu Bakr As-Siddiq said, "No, by Allah, he (i.e. Allah's Messenger (PBUH) ) will not agree to give you the spoils gained by one of Allah's Lions who fights on the behalf of Allah and His Apostle." The Prophet (PBUH) said, "Abu Bakr has spoken the truth." So, Allah's Messenger (PBUH) gave the spoils to me. I sold that armor (i.e. the spoils) and with its price I bought a garden at Bani Salima, and this was my first property which I gained after my conversion to Islam. ھم سے عبداللھ بن مسلمھ نے بیان کیا ، کھا ھم سے امام مالک نے ، ان سے یحییٰ بن سعید نے ، ان سے ابن افلح نے ، ان سے ابوقتادھ کے غلام ابومحمد نے اور ان سے ابوقتادھ رضی اللھ عنھ نے بیان کیا کھ غزوھ حنین کے سال ھم رسول اللھ صلی اللھ علیھ وسلم کے ساتھ روانھ ھوئے ۔ پھر جب ھمارا دشمن سے سامنا ھوا تو ( ابتداء میں ) اسلامی لشکر ھارنے لگا ۔ اتنے میں میں نے دیکھا کھ مشرکین کے لشکر کا ایک شخص ایک مسلمان کے اوپر چڑھا ھوا ھے ۔ اس لیے میں فوراً ھی گھوم پڑا اور اس کے پیچھے سے آ کر تلوار اس کی گردن پر ماری ۔ اب وھ شخص مجھ پر ٹوٹ پڑا ، اور مجھے اتنی زور سے اس نے بھینچا کھ میری روح جیسے قبض ھونے کو تھی ۔ آخر جب اس کو موت نے آ ڈبوچا ، تب کھیں جا کر اس نے مجھے چھوڑا ۔ اس کے بعد مجھے عمر بن خطاب رضی اللھ عنھ ملے ، تو میں نے ان سے پوچھا کھ مسلمان اب کس حالت میں ھیں ؟ انھوں نے کھا کھ جو اللھ کا حکم تھا وھی ھوا ۔ لیکن مسلمان ھارنے کے بعد پھر مقابلھ پر سنبھل گئے تو نبی کریم صلی اللھ علیھ وسلم بیٹھ گئے اور فرمایا کھ جس نے بھی کسی کافر کو قتل کیا ھو اور اس پر وھ گواھ بھی پیش کر دے تو مقتول کا سارا ساز و سامان اسے ھی ملے گا ( ابوقتادھ رضی اللھ عنھ نے کھا ) میں بھی کھڑا ھوا ۔ اور میں نے کھا کھ میری طرف سے کون گواھی دے گا ؟ لیکن ( جب میری طرف سے کوئی نھ اٹھا تو ) میں بیٹھ گیا ۔ پھر دوبارھ آنحضرت صلی اللھ علیھ وسلم نے فرمایا کھ ( آج ) جس نے کسی کافر کو قتل کیا اور اس پر اس کی طرف سے کوئی گواھ بھی ھو تو مقتول کا سارا سامان اسے ملے گا ۔ اس مرتبھ پھر میں نے کھڑے ھو کر کھا کھ میری طرف سے کون گواھی دے گا ؟ اور پھر مجھے بیٹھنا پڑا ۔ تیسری مرتبھ پھر آنحضرت صلی اللھ علیھ وسلم نے وھی ارشاد دھرایا اور اس مرتبھ جب میں کھڑا ھوا تو آنحضرت صلی اللھ علیھ وسلم نے خود ھی دریافت فرمایا ، کس چیز کے متعلق کھھ رھے ھو ابوقتادھ ! میں نے آنحضرت صلی اللھ علیھ وسلم کے سامنے سارا واقعھ بیان کر دیا ، تو ایک صاحب ( اسود بن خزاعی اسلمی ) نے بتایا کھ ابوقتادھ سچ کھتے ھیں ، یا رسول اللھ ! اور اس مقتول کا سامان میرے پاس محفوظ ھے ۔ اور میرے حق میں انھیں راضی کر دیجئیے ( کھ وھ مقتول کا سامان مجھ سے نھ لیں ) لیکن ابوبکر صدیق رضی اللھ عنھ نے کھا کھ نھیں اللھ کی قسم ! اللھ کے ایک شیر کے ساتھ ، جو اللھ اور اس کے رسول کے لیے لڑے ، آنحضرت صلی اللھ علیھ وسلم ایسا نھیں کریں گے کھ ان کا سامان تمھیں دے دیں ، آنحضرت صلی اللھ علیھ وسلم نے فرمایا کھ ابوبکرنے سچ کھا ھے ۔ پھر آپ نے سامان ابوقتادھ رضی اللھ عنھ کو عطا فرمایا ۔ ابوقتادھ نے کھا کھ پھر اس کی زرھ بیچ کر میں نے بنی سلمھ میں ایک باغ خرید لیا اور یھ پھلا مال تھا جو اسلام لانے کے بعد میں نے حاصل کیا تھا ۔

Share »

Book reference: Sahih Bukhari Book 57 Hadith no 3142
Web reference: Sahih Bukhari Volume 4 Book 53 Hadith no 370


حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا الأَوْزَاعِيُّ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، وَعُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ، أَنَّ حَكِيمَ بْنَ حِزَامٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَأَعْطَانِي، ثُمَّ سَأَلْتُهُ فَأَعْطَانِي، ثُمَّ قَالَ لِي ‏"‏ يَا حَكِيمُ، إِنَّ هَذَا الْمَالَ خَضِرٌ حُلْوٌ، فَمَنْ أَخَذَهُ بِسَخَاوَةِ نَفْسٍ بُورِكَ لَهُ فِيهِ، وَمَنْ أَخَذَهُ بِإِشْرَافِ نَفْسٍ لَمْ يُبَارَكْ لَهُ فِيهِ، وَكَانَ كَالَّذِي يَأْكُلُ وَلاَ يَشْبَعُ، وَالْيَدُ الْعُلْيَا خَيْرٌ مِنَ الْيَدِ السُّفْلَى ‏"‏‏.‏ قَالَ حَكِيمٌ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَالَّذِي بَعَثَكَ بِالْحَقِّ لاَ أَرْزَأُ أَحَدًا بَعْدَكَ شَيْئًا حَتَّى أُفَارِقَ الدُّنْيَا‏.‏ فَكَانَ أَبُو بَكْرٍ يَدْعُو حَكِيمًا لِيُعْطِيَهُ الْعَطَاءَ، فَيَأْبَى أَنْ يَقْبَلَ مِنْهُ شَيْئًا، ثُمَّ إِنَّ عُمَرَ دَعَاهُ لِيُعْطِيَهُ فَأَبَى أَنْ يَقْبَلَ فَقَالَ يَا مَعْشَرَ الْمُسْلِمِينَ، إِنِّي أَعْرِضُ عَلَيْهِ حَقَّهُ الَّذِي قَسَمَ اللَّهُ لَهُ مِنْ هَذَا الْفَىْءِ، فَيَأْبَى أَنْ يَأْخُذَهُ‏.‏ فَلَمْ يَرْزَأْ حَكِيمٌ أَحَدًا مِنَ النَّاسِ بَعْدَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم حَتَّى تُوُفِّيَ‏.‏

Narrated `Urwa bin Az-Zubair: Hakim bin Hizam said, "I asked Allah's Messenger (PBUH) for something, and he gave me. I asked him again, and he gave me, and said to me. 'O Hakim! This wealth is like green sweet (i.e. fruit), and if one takes it without greed, then one is blessed in it, and if one takes it with greediness, then one is not blessed in it, and will be like the one who eats without satisfaction. And an upper (i.e. giving) hand is better than a lower (i.e. taking) hand,' I said, 'O Allah's Messenger (PBUH)! By Him Who has sent you with the Truth. I will not ask anyone for anything after you till I leave this world." So, when Abu Bakr during his Caliphate, called Hakim to give him (some money), Hakim refused to accept anything from him. Once `Umar called him (during his Caliphate) in order to give him something, but Hakim refused to accept it, whereupon `Umar said, "O Muslims! I give him (i.e. Hakim) his right which Allah has assigned to him) from this Fai '(booty), but he refuses to take it." So Hakim never took anything from anybody after the Prophet (PBUH) till he died. ھم سے محمد بن یوسف فریابی نے بیان کیا ، کھا ھم سے امام اوزاعی نے بیان کیا ، ان سے زھری نے ، ان سے سعید بن مسیب اور عروھ بن زبیر رضی اللھ عنھ نے کھ حکیم بن حزام رضی اللھ عنھ نے بیان کیا ، میں نے رسول اللھ صلی اللھ علیھ وسلم سے کچھ روپیھ مانگا تو آپ صلی اللھ علیھ وسلم نے مجھے عطا فرمایا ، پھر دوبارھ میں نے مانگا اور اس مرتبھ بھی آپ نے عطا فرمایا ، پھر ارشاد فرمایا ، حکیم ! یھ مال دیکھنے میں سرسبز بھت میٹھا اور مزیدار ھے لیکن جو شخص اسے دل کی بے طمعی کے ساتھ لے اس کے مال میں تو برکت ھوتی ھے اور جو شخص اسے لالچ اور حرص کے ساتھ لے تو اس کے مال میں برکت نھیں ھوتی ، بلکھ اس کی مثال اس شخص جیسی ھے جو کھائے جاتا ھے لیکن اس کا پیٹ نھیں بھرتا اور اوپر کا ھاتھ ( دینے والا ) نیچے کے ھاتھ ( لینے والے ) سے بھتر ھوتا ھے ۔ حکیم بن حزام رضی اللھ عنھ نے بیان کیا کھ میں نے عرض کیا یا رسول اللھ ! آپ کے بعد اب میں کسی سے کچھ بھی نھیں مانگوں گا ، یھاں تک کھ اس دنیا میں سے چلا جاؤں گا ۔ چنانچھ ( آنحضرت صلی اللھ علیھ وسلم کی وفات کے بعد ) حضرت ابوبکر رضی اللھ عنھ انھیں دینے کے لیے بلاتے ، لیکن وھ اس میں سے ایک پیسھ بھی لینے سے انکار کر دیتے ۔ پھر حضرت عمر رضی اللھ عنھ ( اپنے زمانھ خلافت میں ) انھیں دینے کے لیے بلاتے اور ان سے بھی لینے سے انھوں نے انکار کر دیا ۔ حضرت عمر رضی اللھ عنھ نے اس پر کھا کھ مسلمانو ! میں انھیں ان کا حق دیتا ھوں جو اللھ تعالیٰ نے فئے کے مال سے ان کا حصھ مقرر کیا ھے ۔ لیکن یھ اسے بھی قبول نھیں کرتے ۔ حکیم بن حزام رضی اللھ عنھ کی وفات ھو گئی لیکن آنحضرت صلی اللھ علیھ وسلم کے بعد انھوں نے کسی سے کوئی چیز نھیں لی ۔

Share »

Book reference: Sahih Bukhari Book 57 Hadith no 3143
Web reference: Sahih Bukhari Volume 4 Book 53 Hadith no 371


حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ نَافِعٍ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّهُ كَانَ عَلَىَّ اعْتِكَافُ يَوْمٍ فِي الْجَاهِلِيَّةِ، فَأَمَرَهُ أَنْ يَفِيَ بِهِ‏.‏ قَالَ وَأَصَابَ عُمَرُ جَارِيَتَيْنِ مِنْ سَبْىِ حُنَيْنٍ، فَوَضَعَهُمَا فِي بَعْضِ بُيُوتِ مَكَّةَ ـ قَالَ ـ فَمَنَّ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم عَلَى سَبْىِ حُنَيْنٍ، فَجَعَلُوا يَسْعَوْنَ فِي السِّكَكِ فَقَالَ عُمَرُ يَا عَبْدَ اللَّهِ، انْظُرْ مَا هَذَا فَقَالَ مَنَّ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم عَلَى السَّبْىِ‏.‏ قَالَ اذْهَبْ فَأَرْسِلِ الْجَارِيَتَيْنِ‏.‏ قَالَ نَافِعٌ وَلَمْ يَعْتَمِرْ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم مِنَ الْجِعْرَانَةِ وَلَوِ اعْتَمَرَ لَمْ يَخْفَ عَلَى عَبْدِ اللَّهِ‏.‏ وَزَادَ جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ مِنَ الْخُمُسِ‏.‏ وَرَوَاهُ مَعْمَرٌ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ فِي النَّذْرِ وَلَمْ يَقُلْ يَوْمَ‏.‏

Narrated Nafi`: `Umar bin Al-Khattab said, "O Allah's Messenger (PBUH)! I vowed to observe I`tikaf for one day during the Prelslamic period." The Prophet (PBUH) ordered him to fulfill his vow. `Umar gained two lady captives from the war prisoners of Hunain and he left them in some of the houses at Mecca. When Allah's Messenger (PBUH) freed the captives of Hunain without ransom, they came out walking in the streets. `Umar said (to his son), "O `Abdullah! See what is the matter." `Abdullah replied, "Allah's Messenger (PBUH) has freed the captives without ransom." He said (to him), "Go and set free those two slave girls." (Nafi` added:) Allah's Apostle did not perform the `Umra from Al-Jarana, and if he had performed the `Umra, it would not have been hidden from `Abdullah. ھم سے ابوالنعمان نے بیان کیا ، کھا ھم سے حماد بن زید نے بیان کیا ، ان سے ایوب نے ، ان سے نافع نے کھ عمر بن خطاب رضی اللھ عنھ نے عرض کیا یا رسول اللھ ! زمانھ جاھلیت ( کفر ) میں میں نے ایک دن کے اعتکاف کی منت مانی تھی ، تو رسول کریم صلی اللھ علیھ وسلم نے اسے پورا کرنے کا حکم فرمایا ۔ نافع نے بیان کیا کھ حنین کے قیدیوں میں سے عمر رضی اللھ عنھ کو دو باندیاں ملی تھیں ۔ تو آپ نے انھیں مکھ کے کسی گھر میں رکھا ۔ انھوں نے بیان کیا کھ پھر آنحضرت صلی اللھ علیھ وسلم نے حنین کے قیدیوں پر احسان کیا ( اور سب کو مفت آزاد کر دیا ) تو گلیوں میں وھ دوڑنے لگے ۔ عمر رضی اللھ عنھ نے کھا ، عبداللھ ! دیکھو تو یھ کیا معاملھ ھے ۔ انھوں نے بتایا کھ رسول کریم صلی اللھ علیھ وسلم نے ان پر احسان کیا ھے ( اور حنین کے تمام قیدی مفت آزاد کر دئیے گئے ھیں ) حضرت عمر رضی اللھ عنھ نے کھا کھ پھر جا ان دونوں لڑکیوں کو بھی آزاد کر دے ۔ نافع نے کھا کھ رسول صلی اللھ علیھ وسلم نے مقام جعرانھ سے عمرھ کا احرام نھیں باندھا تھا ۔ اگر آنحضرت صلی اللھ علیھ وسلم وھاں سے عمرھ کا احرام باندھتے تو عبداللھ بن عمر رضی اللھ عنھما کو یھ ضرور معلوم ھوتا اور جریر بن حازم نے جو ایوب سے روایت کی ، انھوں نے نافع سے ، انھوں نے ابن عمر رضی اللھ عنھما سے ، اس میں یوں ھے کھ ( وھ دونوں باندیاں جو عمر رضی اللھ عنھ کو ملی تھیں ) خمس میں سے تھیں ۔ ( اعتکاف سے متعلق یھ روایت ) معمر نے ایوب سے نقل کی ھے ، ان سے نافع نے ، ان سے عبداللھ بن عمر رضی اللھ عنھما نے نذر کا قصھ جو روایت کیا ھے اس میں ایک دن کا لفظ نھیں ھے ۔

Share »

Book reference: Sahih Bukhari Book 57 Hadith no 3144
Web reference: Sahih Bukhari Volume 4 Book 53 Hadith no 372


حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ، حَدَّثَنَا الْحَسَنُ، قَالَ حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ تَغْلِبَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ أَعْطَى رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَوْمًا وَمَنَعَ آخَرِينَ، فَكَأَنَّهُمْ عَتَبُوا عَلَيْهِ فَقَالَ ‏"‏ إِنِّي أُعْطِي قَوْمًا أَخَافُ ظَلَعَهُمْ وَجَزَعَهُمْ، وَأَكِلُ أَقْوَامًا إِلَى مَا جَعَلَ اللَّهُ فِي قُلُوبِهِمْ مِنَ الْخَيْرِ وَالْغِنَى، مِنْهُمْ عَمْرُو بْنُ تَغْلِبَ ‏"‏‏.‏ فَقَالَ عَمْرُو بْنُ تَغْلِبَ مَا أُحِبُّ أَنَّ لِي بِكَلِمَةِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم حُمْرَ النَّعَمِ‏.‏ وَزَادَ أَبُو عَاصِمٍ عَنْ جَرِيرٍ قَالَ سَمِعْتُ الْحَسَنَ يَقُولُ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ تَغْلِبَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم أُتِيَ بِمَالٍ أَوْ بِسَبْىٍ فَقَسَمَهُ‏.‏ بِهَذَا‏.‏

Narrated `Amr bin Taghlib: Allah's Messenger (PBUH) gave (gifts) to some people to the exclusion of some others. The latter seemed to be displeased by that. The Prophet (PBUH) said, "I give to some people, lest they should deviate from True Faith or lose patience, while I refer other people to the goodness and contentment which Allah has put in their hearts, and `Amr bin Taghlib is amongst them." `Amr bin Taghlib said, "The statement of Allah's Apostle is dearer to me than red camels." Narrated Al-Hasan: `Amr bin Taghlib told us that Allah's Messenger (PBUH) got some property or some war prisoners and he distributed them in the above way (i.e. giving to some people to the exclusion of others) . ھم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا ، کھا ھم سے جریر بن حازم نے بیان کیا ، کھا ھم سے حسن بصریٰ نے بیان کیا ، کھا کھ مجھ سے عمرو بن تغلب رضی اللھ عنھ نے بیان کیا ، انھوں نے بیان کیا کھ رسول اللھ صلی اللھ علیھ وسلم نے کچھ لوگوں کو دیا اور کچھ لوگوں کو نھیں دیا ۔ غالباً جن لوگوں کو آپ صلی اللھ علیھ وسلم نے نھیں دیا تھا ، ان کو ناگوار ھوا ۔ تو آنحضرت صلی اللھ علیھ وسلم نے فرمایا ، کھ میں کچھ ایسے لوگوں کو دیتا ھوں کھ مجھے جن کے بگڑ جانے ( اسلام سے پھر جانے ) اور بےصبری کا ڈر ھے ۔ اور کچھ لوگ ایسے ھیں جن پر میں بھروسھ کرتا ھوں ، اللھ تعالیٰ نے ان کے دلوں میں بھلائی اور بے نیازی رکھی ھے ( ان کو میں نھیں دیتا ) عمرو بن تغلب رضی اللھ عنھ بھی انھیں میں شامل ھیں ۔ عمرو بن تغلب رضی اللھ عنھ کھا کرتے تھے کھ رسول اللھ صلی اللھ علیھ وسلم نے میری نسبت یھ جو کلمھ فرمایا اگر اس کے بدلے سرخ اونٹ ملتے تو بھی میں اتنا خوش نھ ھوتا ۔ ابوعاصم نے جریر سے بیان کیا کھ میں نے حسن بصریٰ سے سنا ، وھ بیان کرتے تھے کھ ھم سے عمرو بن تغلب رضی اللھ عنھ نے بیان کیا کھ رسول اللھ صلی اللھ علیھ وسلم کے پاس مال یا قیدی آئے تھے اور انھیں کو آپ نے تقسیم فرمایا تھا ۔

Share »

Book reference: Sahih Bukhari Book 57 Hadith no 3145
Web reference: Sahih Bukhari Volume 4 Book 53 Hadith no 373


حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ إِنِّي أُعْطِي قُرَيْشًا أَتَأَلَّفُهُمْ، لأَنَّهُمْ حَدِيثُ عَهْدٍ بِجَاهِلِيَّةٍ ‏"‏‏.‏

Narrated Anas: The Prophet (PBUH) said, "I give to Quraish people in order to let them adhere to Islam, for they are near to their life of Ignorance (i.e. they have newly embraced Islam and it is still not strong in their hearts." ھم سے ابوالولید نے بیان کیا ، کھا ھم سے شعبھ نے بیان کیا ، ان سے قتادھ نے اور ان سے انس بن مالک رضی اللھ عنھ نے بیان کیا کھ نبی کریم صلی اللھ علیھ وسلم نے فرمایا ، قریش کو میں ان کا دل ملانے کے لیے دیتا ھوں ، کیونکھ ان کی جاھلیت ( کفر ) کا زمانھ ابھی تازھ گزرا ھے ۔ ( ان کی دلجوئی کرنا ضروری ھے ) ۔

Share »

Book reference: Sahih Bukhari Book 57 Hadith no 3146
Web reference: Sahih Bukhari Volume 4 Book 53 Hadith no 374



Copyright © 2024 PDF9.COM | Developed by Rana Haroon | if you have any objection regarding any shared content on PDF9.COM, please click here.