Search hadith by
Hadith Book
Search Query
Search Language
English Arabic Urdu
Search Type Basic    Case Sensitive
 

Sahih Bukhari

Virtues and Merits of the Prophet (pbuh) and his Companions

كتاب المناقب

حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ عَبَّاسٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ مَهْدِيٍّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ، عَنْ جَابِرٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ هَلْ لَكُمْ مِنْ أَنْمَاطٍ ‏"‏‏.‏ قُلْتُ وَأَنَّى يَكُونُ لَنَا الأَنْمَاطُ قَالَ ‏"‏ أَمَا إِنَّهُ سَيَكُونُ لَكُمُ الأَنْمَاطُ ‏"‏‏.‏ فَأَنَا أَقُولُ لَهَا ـ يَعْنِي امْرَأَتَهُ ـ أَخِّرِي عَنِّي أَنْمَاطَكِ‏.‏ فَتَقُولُ أَلَمْ يَقُلِ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ إِنَّهَا سَتَكُونُ لَكُمُ الأَنْمَاطُ ‏"‏‏.‏ فَأَدَعُهَا‏.‏

Narrated Jabir: (Once) the Prophet (PBUH) said, "Have you got carpets?" I replied, "Whence can we get carpets?" He said, "But you shall soon have carpets." I used to say to my wife, "Remove your carpets from my sight," but she would say, "Didn't the Prophet (PBUH) tell you that you would soon have carpets?" So I would give up my request. ھم سے عمرو بن عباس نے بیان کیا ، کھا ھم سے عبدالرحمٰن بن مھدی نے بیان کیا ، کھا ھم سے سفیان ثوری نے بیان کیا ، ان سے محمد بن منکدر نے اور ان سے جابر بن عبداللھ رضی اللھ عنھما نے بیان کیا کھ ( ان کی شادی کے موقع پر ) نبی کریم صلی اللھ علیھ وسلم نے دریافت فرمایا کیا تمھارے پاس قالین ھیں ؟ میں نے عرض کیا ، ھمارے پاس قالین کھاں ؟ ( ھم غریب لوگ ھیں ) اس پر آنحضرت صلی اللھ علیھ وسلم نے فرمایا یاد رکھو ایک وقت آئے گا کھ تمھارے پاس عمدھ عمدھ قالین ھوں گے ۔ اب جب میں اس سے ( اپنی بیوی سے ) کھتا ھوں کھ اپنے قالین ھٹالے تو وھ کھتی ھے کھ کیا نبی کریم صلی اللھ علیھ وسلم نے تم سے نھیں فرمایا تھا کھ ایک وقت آئے گا جب تمھارے پاس قالین ھوں گے ۔ چنانچھ میں انھیں وھیں رھنے دیتا ھوں ( اور چپ ھو جاتا ھوں ) ۔

Share »

Book reference: Sahih Bukhari Book 61 Hadith no 3631
Web reference: Sahih Bukhari Volume 4 Book 56 Hadith no 825


حَدَّثَنِي أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مَيْمُونٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ انْطَلَقَ سَعْدُ بْنُ مُعَاذٍ مُعْتَمِرًا ـ قَالَ ـ فَنَزَلَ عَلَى أُمَيَّةَ بْنِ خَلَفٍ أَبِي صَفْوَانَ، وَكَانَ أُمَيَّةُ إِذَا انْطَلَقَ إِلَى الشَّأْمِ فَمَرَّ بِالْمَدِينَةِ نَزَلَ عَلَى سَعْدٍ، فَقَالَ أُمَيَّةُ لِسَعْدٍ انْتَظِرْ حَتَّى إِذَا انْتَصَفَ النَّهَارُ، وَغَفَلَ النَّاسُ انْطَلَقْتُ فَطُفْتُ، فَبَيْنَا سَعْدٌ يَطُوفُ إِذَا أَبُو جَهْلٍ فَقَالَ مَنْ هَذَا الَّذِي يَطُوفُ بِالْكَعْبَةِ فَقَالَ سَعْدٌ أَنَا سَعْدٌ‏.‏ فَقَالَ أَبُو جَهْلٍ تَطُوفُ بِالْكَعْبَةِ آمِنًا، وَقَدْ آوَيْتُمْ مُحَمَّدًا وَأَصْحَابَهُ فَقَالَ نَعَمْ‏.‏ فَتَلاَحَيَا بَيْنَهُمَا‏.‏ فَقَالَ أُمَيَّةُ لِسَعْدٍ لاَ تَرْفَعْ صَوْتَكَ عَلَى أَبِي الْحَكَمِ، فَإِنَّهُ سَيِّدُ أَهْلِ الْوَادِي‏.‏ ثُمَّ قَالَ سَعْدٌ وَاللَّهِ لَئِنْ مَنَعْتَنِي أَنْ أَطُوفَ بِالْبَيْتِ لأَقْطَعَنَّ مَتْجَرَكَ بِالشَّأْمِ‏.‏ قَالَ فَجَعَلَ أُمَيَّةُ يَقُولُ لِسَعْدٍ لاَ تَرْفَعْ صَوْتَكَ‏.‏ وَجَعَلَ يُمْسِكُهُ، فَغَضِبَ سَعْدٌ فَقَالَ دَعْنَا عَنْكَ، فَإِنِّي سَمِعْتُ مُحَمَّدًا صلى الله عليه وسلم يَزْعُمُ أَنَّهُ قَاتِلُكَ‏.‏ قَالَ إِيَّاىَ قَالَ نَعَمْ‏.‏ قَالَ وَاللَّهِ مَا يَكْذِبُ مُحَمَّدٌ إِذَا حَدَّثَ‏.‏ فَرَجَعَ إِلَى امْرَأَتِهِ، فَقَالَ أَمَا تَعْلَمِينَ مَا قَالَ لِي أَخِي الْيَثْرِبِيُّ قَالَتْ وَمَا قَالَ قَالَ زَعَمَ أَنَّهُ سَمِعَ مُحَمَّدًا يَزْعُمُ أَنَّهُ قَاتِلِي‏.‏ قَالَتْ فَوَاللَّهِ مَا يَكْذِبُ مُحَمَّدٌ‏.‏ قَالَ فَلَمَّا خَرَجُوا إِلَى بَدْرٍ، وَجَاءَ الصَّرِيخُ قَالَتْ لَهُ امْرَأَتُهُ أَمَا ذَكَرْتَ مَا قَالَ لَكَ أَخُوكَ الْيَثْرِبِيُّ قَالَ فَأَرَادَ أَنْ لاَ يَخْرُجَ، فَقَالَ لَهُ أَبُو جَهْلٍ إِنَّكَ مِنْ أَشْرَافِ الْوَادِي، فَسِرْ يَوْمًا أَوْ يَوْمَيْنِ، فَسَارَ مَعَهُمْ فَقَتَلَهُ اللَّهُ‏.‏

Narrated `Abdullah bin Mas`ud: Sa`d bin Mu`adh came to Mecca with the intention of performing `Umra, and stayed at the house of Umaiya bin Khalaf Abi Safwan, for Umaiya himself used to stay at Sa`d's house when he passed by Medina on his way to Sham. Umaiya said to Sa`d, "Will you wait till midday when the people are (at their homes), then you may go and perform the Tawaf round the Ka`ba?" So, while Sa`d was going around the Ka`ba, Abu Jahl came and asked, "Who is that who is performing Tawaf?" Sa`d replied, "I am Sa`d." Abu Jahl said, "Are you circumambulating the Ka`ba safely although you have given refuge to Muhammad and his companions?" Sa`d said, "Yes," and they started quarreling. Umaiya said to Sa`d, "Don't shout at Abi-l-Hakam (i.e. Abu Jahl), for he is chief of the valley (of Mecca)." Sa`d then said (to Abu Jahl). 'By Allah, if you prevent me from performing the Tawaf of the Ka`ba, I will spoil your trade with Sham." Umaiya kept on saying to Sa`d, "Don't raise your voice." and kept on taking hold of him. Sa`d became furious and said, (to Umaiya), "Be away from me, for I have heard Muhammad saying that he will kill you." Umaiiya said, "Will he kill me?" Sa`d said, "Yes,." Umaiya said, "By Allah! When Muhammad says a thing, he never tells a lie." Umaiya went to his wife and said to her, "Do you know what my brother from Yathrib (i.e. Medina) has said to me?" She said, "What has he said?" He said, "He claims that he has heard Muhammad claiming that he will kill me." She said, By Allah! Muhammad never tells a lie." So when the infidels started to proceed for Badr (Battle) and declared war (against the Muslims), his wife said to him, "Don't you remember what your brother from Yathrib told you?" Umaiya decided not to go but Abu Jahl said to him, "You are from the nobles of the valley (of Mecca), so you should accompany us for a day or two." He went with them and thus Allah got him killed. ھم سے احمد بن اسحٰق نے بیان کیا ، کھا ھم سے عبیداللھ بن موسیٰ نے بیان کیا ، کھا ھم سے اسرائیل نے بیان کیا ، ان سے ابواسحٰق نے ، ان سے عمرو بن میمون نے اور ان سے حضرت عبداللھ بن مسعود رضی اللھ عنھما نے بیان کیا کھ حضرت سعد بن معاذ رضی اللھ عنھ عمرھ کی نیت سے ( مکھ ) آئے اور ابوصفوان امیھ بن خلف کے یھاں اترے ۔ امیھ بھی شام جاتے ھوئے ( تجارت وغیرھ کے لیے ) جب مدینھ سے گزرتا تو حضرت سعد بن معاذ رضی اللھ عنھ کے یھاں قیام کیا کرتا تھا ۔ امیھ نے حضرت سعد رضی اللھ عنھ سے کھا ، ابھی ٹھھرو ، جب دوپھر کا وقت ھو جائے اور لوگ غافل ھو جائیں ( تب طواف کرنا کیونکھ مکھ کے مشرک مسلمانوں کے دشمن تھے ) سعد رضی اللھ عنھ کھتے ھیں ، چنانچھ میں نے جا کر طواف شروع کر دیا ۔ حضرت سعد رضی اللھ عنھ ابھی طواف کر ھی رھے تھے کھ ابوجھل آ گیا اور کھنے لگا ، یھ کعبھ کا طواف کون کر رھا ھے ؟ حضرت سعد رضی اللھ عنھ بولے کھ میں سعد ھوں ۔ ابوجھل بولا : تم کعبھ کا طواف خوب امن سے کر رھے ھو حالانکھ محمد صلی اللھ علیھ وسلم اور اس کے ساتھیوں کو پناھ دے رکھی ھے ۔ سعد رضی اللھ عنھ نے کھا : ھاں ٹھیک ھے ۔ اس طرح دونوں میں بات بڑھ گئی ۔ پھر امیھ نے سعد رضی اللھ عنھ سے کھا : ابوالحکم ( ابوجھل ) کے سامنے اونچی آواز سے نھ بولو ۔ وھ اس وادی ( مکھ ) کا سردار ھے ۔ اس پر سعد رضی اللھ عنھ نے کھا : خدا کی قسم اگر تم نے مجھے بیت اللھ کے طواف سے روکا تو میں بھی تمھاری شام کی تجارت خاک میں ملا دوں گا ( کیونکھ شام جانے کا صرف ایک ھی راستھ ھے جو مدینھ سے جاتا ھے ) بیان کیا کھ امیھ برابر سعد رضی اللھ عنھ سے یھی کھتا رھا کھ اپنی آواز بلند نھ کرو اور انھیں ( مقابلھ سے ) روکتا رھا ۔ آخر سعد رضی اللھ عنھ کو اس پر غصھ آ گیا اور انھوں نے امیھ سے کھا ۔ چل پرے ھٹ میں نے حضرت محمد صلی اللھ علیھ وسلم سے تیرے متعلق سنا ھے ۔ آپ نے فرمایا تھا کھ تجھ کو ابوجھل ھی قتل کرائے گا ۔ امیھ نے پوچھا : مجھے ؟ سعد رضی اللھ عنھ کھا : ھاں تجھ کو ۔ تب تو امیھ کھنے لگا ۔ اللھ کی قسم محمد ( صلی اللھ علیھ وسلم ) جب کوئی بات کھتے ھیں تو وھ غلط نھیں ھوتی پھر وھ اپنی بیوی کے پاس آیا اور اس نے اس سے کھا تمھیں معلوم نھیں ، میرے یثربی بھائی نے مجھے کیا بات بتائی ھے ؟ اس نے پوچھا : انھوں نے کیا کھا ؟ امیھ نے بتایا کھ محمد ( صلی اللھ علیھ وسلم ) کھھ چکے ھیں کھ ابوجھل مجھ کو قتل کرائے گا ۔ وھ کھنے لگی ۔ اللھ کی قسم محمد صلی اللھ علیھ وسلم غلط بات زبان سے نھیں نکالتے ۔ پھر ایسا ھوا کھ اھل مکھ بدر کی لڑائی کے لیے روانھ ھونے لگے اور امیھ کو بھی بلانے والا آیا تو امیھ سے اس کی بیوی نے کھا ، تمھیں یاد نھیں رھا تمھارا یثربی بھائی تمھیں کیا خبر دے گیا تھا ۔ بیان کیا کھ اس یاددھانی پر امیھ نے چاھا کھ اس جنگ میں شرکت نھ کرے ۔ لیکن ابوجھل نے کھا : تم وادی مکھ کے رئیس ھو ۔ اس لیے کم از کم ایک یا دو دن کے لیے ھی تمھیں چلنا پڑے گا ۔ اس طرح وھ ان کے ساتھ جنگ میں شرکت کے لیے نکلا اور اللھ تعالیٰ نے اس کو قتل کرا دیا ۔

Share »

Book reference: Sahih Bukhari Book 61 Hadith no 3632
Web reference: Sahih Bukhari Volume 4 Book 56 Hadith no 826


حَدَّثَنِي عَبَّاسُ بْنُ الْوَلِيدِ النَّرْسِيُّ، حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ، قَالَ سَمِعْتُ أَبِي، حَدَّثَنَا أَبُو عُثْمَانَ، قَالَ أُنْبِئْتُ أَنَّ جِبْرِيلَ ـ عَلَيْهِ السَّلاَمُ ـ أَتَى النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم وَعِنْدَهُ أُمُّ سَلَمَةَ، فَجَعَلَ يُحَدِّثُ ثُمَّ قَامَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم لأُمِّ سَلَمَةَ ‏"‏ مَنْ هَذَا ‏"‏‏.‏ أَوْ كَمَا قَالَ‏.‏ قَالَ قَالَتْ هَذَا دِحْيَةُ‏.‏ قَالَتْ أُمُّ سَلَمَةَ ايْمُ اللَّهِ مَا حَسِبْتُهُ إِلاَّ إِيَّاهُ حَتَّى سَمِعْتُ خُطْبَةَ نَبِيِّ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يُخْبِرُ جِبْرِيلَ أَوْ كَمَا قَالَ‏.‏ قَالَ فَقُلْتُ لأَبِي عُثْمَانَ مِمَّنْ سَمِعْتَ هَذَا قَالَ مِنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ‏.‏

Narrated Abu `Uthman: I got the news that Gabriel came to the Prophet (PBUH) while Um Salama was present. Gabriel started talking (to the Prophet (PBUH) and then left. The Prophet (PBUH) said to Um Salama, "(Do you know) who it was?" (or a similar question). She said, "It was Dihya (a handsome person amongst the companions of the Prophet (PBUH) )." Later on Um Salama said, "By Allah! I thought he was none but Dihya, till I heard the Prophet (PBUH) talking about Gabriel in his sermon." (The Sub-narrator asked Abu `Uthman, "From where have you heard this narration?" He replied, "From Usama bin Zaid.") مجھ سے عبدالرحمٰن بن ابی شیبھ نے بیان کیا ، کھا ھم سے عبدالرحمٰن بن مغیرھ نے بیان کیا ، ان سے ان کے والد نے ، ان سے موسیٰ بن عقبھ نے ، ان سے سالم بن عبداللھ نے اور ان سے حضرت عبداللھ بن عمر رضی اللھ عنھما نے کھ رسول اللھ صلی اللھ علیھ وسلم نے فرمایا : میں نے ( خواب میں ) دیکھا کھ لوگ ایک میدان میں جمع ھو رھے ھیں ۔ ان میں سے حضرت ابوبکر رضی اللھ عنھ اٹھے اور ایک کنویں سے انھوں نے ایک یا دو ڈول پانی بھر کر نکالا ، پانی نکالنے میں ان میں کچھ کمزوری معلوم ھوتی تھی اور اللھ ان کو بخشے ، پھر وھ ڈول حضرت عمر رضی اللھ عنھ نے سنبھالا ۔ ان کے ھاتھ میں جاتے ھی وھ ایک بڑا ڈول ھو گیا میں نے لوگوں میں ان جیسا شھ زور پھلوان اور بھادر انسان ان کی طرح کام کرنے والا نھیں دیکھا ( انھوں نے اتنے ڈول کھینچے ) کھ لوگ اپنے اونٹوں کو بھی پلا پلا کر ان کے ٹھکانوں میں لے گئے ، اور ھمام نے بیان کیا ، کھ میں نے حضرت ابوھریرھ رضی اللھ عنھ سے سنا وھ نبی کریم صلی اللھ علیھ وسلم کے واسطے سے بیان کر رھے تھے کھ حضرت ابوبکر رضی اللھ عنھ نے دو ڈول کھینچے ۔

Share »

Book reference: Sahih Bukhari Book 61 Hadith no 3634
Web reference: Sahih Bukhari Volume 4 Book 56 Hadith no 827


حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْمُغِيرَةِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ رَأَيْتُ النَّاسَ مُجْتَمِعِينَ فِي صَعِيدٍ، فَقَامَ أَبُو بَكْرٍ فَنَزَعَ ذَنُوبًا أَوْ ذَنُوبَيْنِ، وَفِي بَعْضِ نَزْعِهِ ضَعْفٌ، وَاللَّهُ يَغْفِرُ لَهُ، ثُمَّ أَخَذَهَا عُمَرُ، فَاسْتَحَالَتْ بِيَدِهِ غَرْبًا، فَلَمْ أَرَ عَبْقَرِيًّا فِي النَّاسِ يَفْرِي فَرِيَّهُ، حَتَّى ضَرَبَ النَّاسُ بِعَطَنٍ ‏"‏‏.‏ وَقَالَ هَمَّامٌ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ فَنَزَعَ أَبُو بَكْرٍ ذَنُوبَيْنِ ‏"‏‏.‏

Narrated `Abdullah: Allah's Messenger (PBUH) said, "I saw (in a dream) the people assembled in a gathering, and then Abu Bakr got up and drew one or two buckets of water (from a well) but there was weakness in his drawing. May Allah forgive him. Then `Umar took the bucket and in his hands it turned into a very large bucket. I had never seen anyone amongst: the people who could draw the water as strongly as `Umar till all the people drank their fill and watered their camels that knelt down there. ھم سے عباس بن ولید نرسی نے بیان کیا ، کھا ھم سے معتمر بن سلیمان نے بیان کیا کھا کھ میں نے اپنے والد سے سنا ، ان سے ابوعثمان نے بیان کیا کھ مجھے یھ بات معلوم کرائی گئی کھ حضرت جبرائیل علیھ السلام ایک مرتبھ نبی کریم صلی اللھ علیھ وسلم کے پاس آئے اور آپ سے باتیں کرتے رھے ۔ اس وقت آنحضرت صلی اللھ علیھ وسلم کے پاس ام المؤمنین ام سلمھ رضی اللھ عنھا بیٹھی ھوئی تھیں ۔ جب حضرت جبرائیل علیھ السلام چلے گئے تو آنحضرت صلی اللھ علیھ وسلم نے ام سلمھ سے فرمایا : معلوم ھے یھ کون صاحب تھے ؟ یا ایسے ھی الفاظ ارشاد فرمائے ۔ ابوعثمان نے بیان کیا کھ ام سلمھ نے جواب دیا کھ یھ دحیھ کلبی رضی اللھ عنھ تھے ۔ ام سلمھ نے بیان کیا اللھ کی قسم میں سمجھے بیٹھی تھی کھ وھ دحیھ کلبی رضی اللھ عنھ ھیں ۔ آخر جب میں نے آنحضرت صلی اللھ علیھ وسلم کا خطبھ سنا جس میں آپ حضرت جبرائیل علیھ السلام ( کی آمد ) کی خبر دے رھے تھے تو میں سمجھی کھ وھ حضرت جبرائیل علیھ السلام ھی تھے ۔ یا ایسے ھی الفاظ کھے ۔ بیان کیا کھ میں نے ابوعثمان سے پوچھا کھ آپ نے یھ حدیث کس سے سنی ؟ تو انھوں نے بتایا کھ اسامھ بن زید رضی اللھ عنھ سے سنی ھے ۔

Share »

Book reference: Sahih Bukhari Book 61 Hadith no 3633
Web reference: Sahih Bukhari Volume 4 Book 56 Hadith no 828


حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّ الْيَهُودَ، جَاءُوا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَذَكَرُوا لَهُ أَنَّ رَجُلاً مِنْهُمْ وَامْرَأَةً زَنَيَا فَقَالَ لَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ مَا تَجِدُونَ فِي التَّوْرَاةِ فِي شَأْنِ الرَّجْمِ ‏"‏‏.‏ فَقَالُوا نَفْضَحُهُمْ وَيُجْلَدُونَ‏.‏ فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَلاَمٍ كَذَبْتُمْ، إِنَّ فِيهَا الرَّجْمَ‏.‏ فَأَتَوْا بِالتَّوْرَاةِ فَنَشَرُوهَا، فَوَضَعَ أَحَدُهُمْ يَدَهُ عَلَى آيَةِ الرَّجْمِ، فَقَرَأَ مَا قَبْلَهَا وَمَا بَعْدَهَا‏.‏ فَقَالَ لَهُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَلاَمٍ ارْفَعْ يَدَكَ‏.‏ فَرَفَعَ يَدَهُ فَإِذَا فِيهَا آيَةُ الرَّجْمِ‏.‏ فَقَالُوا صَدَقَ يَا مُحَمَّدُ، فِيهَا آيَةُ الرَّجْمِ‏.‏ فَأَمَرَ بِهِمَا رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَرُجِمَا‏.‏ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ فَرَأَيْتُ الرَّجُلَ يَجْنَأُ عَلَى الْمَرْأَةِ يَقِيهَا الْحِجَارَةَ‏.‏


Chapter: The Statement of Allah Ta'ala: "Those to whom We gave the Scripture (Jews and Christians) recognize him (Muhammad (saws)) as they recognize their own sons ..."

Narrated `Abdullah bin `Umar: The Jews came to Allah's Messenger (PBUH) and told him that a man and a woman from amongst them had committed illegal sexual intercourse. Allah's Messenger (PBUH) said to them, "What do you find in the Torah (old Testament) about the legal punishment of Ar-Rajm (stoning)?" They replied, (But) we announce their crime and lash them." `Abdullah bin Salam said, "You are telling a lie; Torah contains the order of Rajm." They brought and opened the Torah and one of them solaced his hand on the Verse of Rajm and read the verses preceding and following it. `Abdullah bin Salam said to him, "Lift your hand." When he lifted his hand, the Verse of Rajm was written there. They said, "Muhammad has told the truth; the Torah has the Verse of Rajm. The Prophet (PBUH) then gave the order that both of them should be stoned to death. (`Abdullah bin `Umar said, "I saw the man leaning over the woman to shelter her from the stones." ھم سے عبداللھ بن یوسف نے بیان کیا ، کھا ھم کو امام مالک بن انس نے خبر دی ، انھیں نافع نے اور انھیں عبداللھ بن عمر رضی اللھ عنھما نے کھ یھود ، رسول اللھ صلی اللھ علیھ وسلم کی خدمت میں حاضر ھوئے اور آپ کو بتایا کھ ان کے یھاں ایک مرد اور ایک عورت نے زنا کیا ھے ۔ آپ نے ان سے فرمایا : رجم کے بارے میں تورات میں کیا حکم ھے ؟ وھ بولے یھ کھ ھم انھیں رسوا کریں اور انھیں کوڑے لگائے جائیں ۔ اس پر عبداللھ بن سلام رضی اللھ عنھ نے کھا کھ تم لوگ جھوٹے ھو ۔ تورات میں رجم کا حکم موجود ھے ۔ تورات لاؤ ۔ پھر یھودی تورات لائے اور اسے کھولا ۔ لیکن رجم سے متعلق جو آیت تھی اسے ایک یھودی نے اپنے ھاتھ سے چھپا لیا اور اس سے پھلے اور اس کے بعد کی عبارت پڑھنے لگا ۔ حضرت عبداللھ بن سلام رضی اللھ عنھ نے کھا کھ ذرا اپنا ھاتھ تو اٹھاؤ جب اس نے ھاتھ اٹھایا تو وھاں آیت رجم موجود تھی ۔ اب وھ سب کھنے لگے کھ اے محمد ! عبداللھ بن سلام نے سچ کھا ۔ بیشک تو رات میں رجم کی آیت موجود ھے ۔ چنانچھ آنحضرت صلی اللھ علیھ وسلم کے حکم سے ان دونوں کو رجم کیا گیا ۔ حضرت عبداللھ بن عمر رضی اللھ عنھما نے بیان کیا کھ میں نے رجم کے وقت دیکھا ۔ یھودی مرد اس عورت پر جھکا پڑتا تھا ۔ اس کو پتھروں کی مار سے بچاتا تھا ۔

Share »

Book reference: Sahih Bukhari Book 61 Hadith no 3635
Web reference: Sahih Bukhari Volume 4 Book 56 Hadith no 829


حَدَّثَنَا صَدَقَةُ بْنُ الْفَضْلِ، أَخْبَرَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ، عَنِ ابْنِ أَبِي نَجِيحٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ أَبِي مَعْمَرٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ انْشَقَّ الْقَمَرُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم شِقَّتَيْنِ فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ اشْهَدُوا ‏"‏‏.‏


Chapter: The miracle of the splitting of the moon

Narrated `Abdullah bin Masud: During the lifetime of the Prophet (PBUH) the moon was split into two parts and on that the Prophet (PBUH) said, "Bear witness (to thus). ھم سے صدقھ بن فضل نے بیان کیا ، انھوں نے کھا ھم کو سفیان بن عیینھ نے خبر دی ، انھیں ابن ابی نجیح نے ، انھیں مجاھد نے ، انھیں ابومعمر نے اور ان سے حضرت عبداللھ بن مسعود رضی اللھ عنھما نے بیان کیا کھ نبی کریم صلی اللھ علیھ وسلم کے زمانے میں چاند کے پھٹ کر دو ٹکڑے ھو گئے تھے اور آنحضرت صلی اللھ علیھ وسلم نے فرمایا تھا کھ لوگو اس پر گواھ رھنا ۔

Share »

Book reference: Sahih Bukhari Book 61 Hadith no 3636
Web reference: Sahih Bukhari Volume 4 Book 56 Hadith no 830



Copyright © 2024 PDF9.COM | Developed by Rana Haroon | if you have any objection regarding any shared content on PDF9.COM, please click here.