Search hadith by
Hadith Book
Search Query
Search Language
English Arabic Urdu
Search Type Basic    Case Sensitive
 

Sahih Bukhari

Virtues and Merits of the Prophet (pbuh) and his Companions

كتاب المناقب

حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ أَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَنَّ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ بَيْنَمَا نَحْنُ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَهْوَ يَقْسِمُ قَسْمًا أَتَاهُ ذُو الْخُوَيْصِرَةِ ـ وَهْوَ رَجُلٌ مِنْ بَنِي تَمِيمٍ ـ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ اعْدِلْ‏.‏ فَقَالَ ‏"‏ وَيْلَكَ، وَمَنْ يَعْدِلُ إِذَا لَمْ أَعْدِلْ قَدْ خِبْتَ وَخَسِرْتَ إِنْ لَمْ أَكُنْ أَعْدِلُ ‏"‏‏.‏ فَقَالَ عُمَرُ يَا رَسُولَ اللَّهِ ائْذَنْ لِي فِيهِ، فَأَضْرِبَ عُنُقَهُ‏.‏ فَقَالَ ‏"‏ دَعْهُ فَإِنَّ لَهُ أَصْحَابًا، يَحْقِرُ أَحَدُكُمْ صَلاَتَهُ مَعَ صَلاَتِهِمْ وَصِيَامَهُ مَعَ صِيَامِهِمْ، يَقْرَءُونَ الْقُرْآنَ لاَ يُجَاوِزُ تَرَاقِيَهُمْ، يَمْرُقُونَ مِنَ الدِّينِ كَمَا يَمْرُقُ السَّهْمُ مِنَ الرَّمِيَّةِ، يُنْظَرُ إِلَى نَصْلِهِ فَلاَ يُوجَدُ فِيهِ شَىْءٌ، ثُمَّ يُنْظَرُ إِلَى رِصَافِهِ فَمَا يُوجَدُ فِيهِ شَىْءٌ، ثُمَّ يُنْظَرُ إِلَى نَضِيِّهِ ـ وَهْوَ قِدْحُهُ ـ فَلاَ يُوجَدُ فِيهِ شَىْءٌ، ثُمَّ يُنْظَرُ إِلَى قُذَذِهِ فَلاَ يُوجَدُ فِيهِ شَىْءٌ، قَدْ سَبَقَ الْفَرْثَ وَالدَّمَ، آيَتُهُمْ رَجُلٌ أَسْوَدُ إِحْدَى عَضُدَيْهِ مِثْلُ ثَدْىِ الْمَرْأَةِ، أَوْ مِثْلُ الْبَضْعَةِ تَدَرْدَرُ وَيَخْرُجُونَ عَلَى حِينِ فُرْقَةٍ مِنَ النَّاسِ ‏"‏‏.‏ قَالَ أَبُو سَعِيدٍ فَأَشْهَدُ أَنِّي سَمِعْتُ هَذَا الْحَدِيثَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم، وَأَشْهَدُ أَنَّ عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ قَاتَلَهُمْ وَأَنَا مَعَهُ، فَأَمَرَ بِذَلِكَ الرَّجُلِ، فَالْتُمِسَ فَأُتِيَ بِهِ حَتَّى نَظَرْتُ إِلَيْهِ عَلَى نَعْتِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم الَّذِي نَعَتَهُ‏.‏

Narrated Abu Sa`id Al-Khudri: While we were with Allah's Messenger (PBUH) who was distributing (i.e. some property), there came Dhu-l- Khuwaisira, a man from the tribe of Bani Tamim and said, "O Allah's Messenger (PBUH)! Do Justice." The Prophet said, "Woe to you! Who could do justice if I did not? I would be a desperate loser if I did not do justice." `Umar said, "O Allah's Messenger (PBUH)! Allow me to chop his head off." The Prophet (PBUH) said, "Leave him, for he has companions who pray and fast in such a way that you will consider your fasting negligible in comparison to theirs. They recite Qur'an but it does not go beyond their throats (i.e. they do not act on it) and they will desert Islam as an arrow goes through a victim's body, so that the hunter, on looking at the arrow's blade, would see nothing on it; he would look at its Risaf and see nothing: he would look at its Na,di and see nothing, and he would look at its Qudhadh ( 1 ) and see nothing (neither meat nor blood), for the arrow has been too fast even for the blood and excretions to smear. The sign by which they will be recognized is that among them there will be a black man, one of whose arms will resemble a woman's breast or a lump of meat moving loosely. Those people will appear when there will be differences amongst the people." I testify that I heard this narration from Allah's Messenger (PBUH) and I testify that `Ali bin Abi Talib fought with such people, and I was in his company. He ordered that the man (described by the Prophet (PBUH) ) should be looked for. The man was brought and I looked at him and noticed that he looked exactly as the Prophet (PBUH) had described him. ھم سے ابوالیمان نے بیان کیا ، کھا ھم کو شعیب نے خبر دی ، ان سے زھری نے بیان کیا ، کھا مجھ کو ابوسلمھ بن عبدالرحمٰن نے خبر دی اور ان سے ابو سعید خدری رضی اللھ عنھ نے بیان کیا کھ ھم رسول اللھ صلی اللھ علیھ وسلم کی خدمت میں موجود تھے اور آپ ( جنگ حنین کا مال غنیمت ) تقسیم فرما رھے تھے اتنے میں بنی تمیم کا ایک شخص ذوالخویصرھ نامی آیا اور کھنے لگا کھ یا رسول اللھ ! انصاف سے کام لیجئے ۔ یھ سن کر آنحضرت صلی اللھ علیھ وسلم نے فرمایا : افسوس ! اگر میں ھی انصاف نھ کروں تو دنیا میں پھر کون انصاف کرے گا ۔ اگر میں ظالم ھو جاؤں تب تو میری بھی تباھی اور بربادی ھو جائے ۔ حضرت عمر رضی اللھ عنھ نے عرض کیا حضور ! اس کے بارے میں مجھے اجازت دیں میں اس کی گردن مار دوں ۔ آنحضرت صلی اللھ علیھ وسلم نے فرمایا کھ اسے چھوڑ دو ۔ اس کے جوڑ کے کچھ لوگ پیدا ھوں گے کھ تم اپنے روزوں کو ان کے روزوں کے مقابل ناچیز سمجھو گے ۔ وھ قرآن کی تلاوت کریں گے لیکن وھ ان کے حلق کے نیچے نھیں اترے گا ۔ یھ لوگ دین سے اس طرح نکل جائیں گے جیسے زوردار تیر جانور سے پار ھو جاتا ھے ۔ اس تیر کے پھل کو اگر دیکھا جائے تو اس میں کوئی چیز ( خون وغیرھ ) نظر نھ آئے گی پھر اس کے پٹھے کو اگر دیکھا جائے تو چھڑ میں اس کے پھل کے داخل ھونے کی جگھ سے اوپر جو لگایا جاتا ھے تو وھاں بھی کچھ نھ ملے گا ۔ اس کے نفی ( نفی تیر میں لگائی جانے والی لکڑی کو کھتے ھیں ) کو دیکھا جائے تو وھاں بھی کچھ نشان نھیں ملے گا ۔ اسی طرح اگر اس کے پر کو دیکھا جائے تو اس میں بھی کچھ نھیں ملے گا ۔ حالانکھ گندگی اور خون سے وھ تیر گزرا ھے ۔ ان کی علامت ایک کالا شخص ھو گا ۔ اس کا ایک بازو عورت کے پستان کی طرح ( اٹھا ھوا ) ھو گا یا گوشت کے لوتھڑے کی طرح ھو گا اور حرکت کر رھا ھو گا ۔ یھ لوگ مسلمانوں کے بھترین گروھ سے بغاوت کریں گے ، حضرت ابو سعید خدری رضی اللھ عنھ نے کھا کھ میں گواھی دیتا ھوں کھ میں نے یھ حدیث رسول اللھ صلی اللھ علیھ وسلم سے سنی تھی اور میں گواھی دیتا ھوں کھ حضرت علی بن ابی طالب رضی اللھ عنھ نے ان سے جنگ کی تھی ( یعنی خوارج سے ) اس وقت میں بھی حضرت علی رضی اللھ عنھ کے ساتھ تھا ۔ اور انھوں نے اس شخص کو تلاش کرایا ( جسے آنحضرت صلی اللھ علیھ وسلم نے اس گروھ کی علامت کے طور پر بتلایا تھا ) آخر وھ لایا گیا ۔ میں نے اسے دیکھا تو اس کا پورا حلیھ بالکل آنحضرت صلی اللھ علیھ وسلم کے بیان کئے ھوئے اوصاف کے مطابق تھا ۔

Share »

Book reference: Sahih Bukhari Book 61 Hadith no 3610
Web reference: Sahih Bukhari Volume 4 Book 56 Hadith no 807


حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ خَيْثَمَةَ، عَنْ سُوَيْدِ بْنِ غَفَلَةَ، قَالَ قَالَ عَلِيٌّ ـ رضى الله عنه ـ إِذَا حَدَّثْتُكُمْ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَلأَنْ أَخِرَّ مِنَ السَّمَاءِ أَحَبُّ إِلَىَّ مِنْ أَنْ أَكْذِبَ عَلَيْهِ، وَإِذَا حَدَّثْتُكُمْ فِيمَا بَيْنِي وَبَيْنَكُمْ، فَإِنَّ الْحَرْبَ خَدْعَةٌ، سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ ‏"‏ يَأْتِي فِي آخِرِ الزَّمَانِ قَوْمٌ حُدَثَاءُ الأَسْنَانِ، سُفَهَاءُ الأَحْلاَمِ، يَقُولُونَ مِنْ خَيْرِ قَوْلِ الْبَرِيَّةِ، يَمْرُقُونَ مِنَ الإِسْلاَمِ كَمَا يَمْرُقُ السَّهْمُ مِنَ الرَّمِيَّةِ، لاَ يُجَاوِزُ إِيمَانُهُمْ حَنَاجِرَهُمْ، فَأَيْنَمَا لَقِيتُمُوهُمْ فَاقْتُلُوهُمْ، فَإِنَّ قَتْلَهُمْ أَجْرٌ لِمَنْ قَتَلَهُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ‏"‏‏.‏

Narrated `Ali: I relate the traditions of Allah's Messenger (PBUH) to you for I would rather fall from the sky than attribute something to him falsely. But when I tell you a thing which is between you and me, then no doubt, war is guile. I heard Allah's Messenger (PBUH) saying, "In the last days of this world there will appear some young foolish people who will use (in their claim) the best speech of all people (i.e. the Qur'an) and they will abandon Islam as an arrow going through the game. Their belief will not go beyond their throats (i.e. they will have practically no belief), so wherever you meet them, kill them, for he who kills them shall get a reward on the Day of Resurrection." ھم سے محمد بن کثیر نے بیان کیا ، کھا ھم کو سفیان نے خبر دی انھیں اعمش نے ، انھیں خیثمھ نے ، ان سے سوید بن غفلھ نے بیان کیا کھ حضرت علی رضی اللھ عنھ نے کھا ، جب تم سے کوئی بات رسول اللھ صلی اللھ علیھ وسلم کے حوالھ سے میں بیان کروں تو یھ سمجھو کھ میرے لیے آسمان سے گر جانا اس سے بھتر ھے کھ میں آنحضرت صلی اللھ علیھ وسلم پر کوئی جھوٹ باندھوں البتھ جب میں اپنی طرف سے کوئی بات تم سے کھوں تو لڑائی تو تدبیر اور فریب ھی کا نام ھے ( اس میں کوئی بات بنا کر کھوں تو ممکن ھے ) دیکھو میں نے رسول اللھ صلی اللھ علیھ وسلم سے سنا ، آپ فرماتے تھے کھ آخر زمانھ میں کچھ لوگ ایسے پیداھوں گے جو چھوٹے چھوٹے دانتوں والے ، کم عقل اور بیوقوف ھوں گے ۔ باتیں وھ کھیں گے جو دنیا کی بھترین بات ھو گی ۔ لیکن اسلام سے اس طرح صاف نکل چکے ھوں گے جیسے تیر جانور کے پار نکل جاتا ھے ۔ ان کا ایمان ان کے حلق سے نیچے نھیں اترے گا ، تم انھیں جھاں بھی پاؤ قتل کر دو ، کیونکھ ان کے قتل سے قاتل کو قیامت کے دن ثواب ملے گا ۔

Share »

Book reference: Sahih Bukhari Book 61 Hadith no 3611
Web reference: Sahih Bukhari Volume 4 Book 56 Hadith no 808


حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا قَيْسٌ، عَنْ خَبَّابِ بْنِ الأَرَتِّ، قَالَ شَكَوْنَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَهْوَ مُتَوَسِّدٌ بُرْدَةً لَهُ فِي ظِلِّ الْكَعْبَةِ، قُلْنَا لَهُ أَلاَ تَسْتَنْصِرُ لَنَا أَلاَ تَدْعُو اللَّهَ لَنَا قَالَ ‏"‏ كَانَ الرَّجُلُ فِيمَنْ قَبْلَكُمْ يُحْفَرُ لَهُ فِي الأَرْضِ فَيُجْعَلُ فِيهِ، فَيُجَاءُ بِالْمِنْشَارِ، فَيُوضَعُ عَلَى رَأْسِهِ فَيُشَقُّ بِاثْنَتَيْنِ، وَمَا يَصُدُّهُ ذَلِكَ عَنْ دِينِهِ، وَيُمْشَطُ بِأَمْشَاطِ الْحَدِيدِ، مَا دُونَ لَحْمِهِ مِنْ عَظْمٍ أَوْ عَصَبٍ، وَمَا يَصُدُّهُ ذَلِكَ عَنْ دِينِهِ، وَاللَّهِ لَيُتِمَّنَّ هَذَا الأَمْرَ حَتَّى يَسِيرَ الرَّاكِبُ مِنْ صَنْعَاءَ إِلَى حَضْرَمَوْتَ، لاَ يَخَافُ إِلاَّ اللَّهَ أَوِ الذِّئْبَ عَلَى غَنَمِهِ، وَلَكِنَّكُمْ تَسْتَعْجِلُونَ ‏"‏‏.‏

Narrated Khabbab bin Al-Arat: We complained to Allah's Messenger (PBUH) (of the persecution inflicted on us by the infidels) while he was sitting in the shade of the Ka`ba, leaning over his Burd (i.e. covering sheet). We said to him, "Would you seek help for us? Would you pray to Allah for us?" He said, "Among the nations before you a (believing) man would be put in a ditch that was dug for him, and a saw would be put over his head and he would be cut into two pieces; yet that (torture) would not make him give up his religion. His body would be combed with iron combs that would remove his flesh from the bones and nerves, yet that would not make him abandon his religion. By Allah, this religion (i.e. Islam) will prevail till a traveler from Sana (in Yemen) to Hadrarmaut will fear none but Allah, or a wolf as regards his sheep, but you (people) are hasty. مجھ سے محمد بن مثنیٰ نے بیان کیا ، کھا ھم سے یحییٰ بن سعید نے بیان کیا ، ان سے اسماعیل نے ، کھا ھم سے قیس نے بیان کیا ، ان سے حضرت خباب بن ارت رضی اللھ عنھ نے بیان کیا کھ ھم نے رسول اللھ صلی اللھ علیھ وسلم سے شکایت کی ۔ آپ اس وقت اپنی ایک چادر پر ٹیک دیئے کعبھ کے سائے میں بیٹھے ھوئے تھے ۔ ھم نے آپ کی خدمت میں عرض کیا کھ آپ ھمارے لیے مدد کیوں نھیں طلب فرماتے ۔ ھمارے لیے اللھ سے دعا کیوں نھیں مانگتے ( ھم کافروں کی ایذادھی سے تنگ آ چکے ھیں ) آنحضرت صلی اللھ علیھ وسلم نے فرمایا ، ( ایمان لانے کی سزا میں ) تم سے پھلی امتوں کے لوگوں کے لیے گڑھا کھودا جاتا اور انھیں اس میں ڈال دیا جاتا ۔ پھر ان کے سر پر آرا رکھ کر ان کے دو ٹکڑے کر دیئے جاتے پھر بھی وھ اپنے دین سے نھ پھرتے ۔ لوھے کے کنگھے ان کے گوشت میں دھنسا کر ان کی ھڈیوں اور پٹھوں پر پھیرے جاتے پھر بھی وھ اپنا ایمان نھ چھوڑتے ، ۔ اللھ کی قسم یھ امر ( اسلام ) بھی کمال کو پھنچے گا اور ایک زمانھ آئے گا کھ ایک سوار مقام صنعاء سے حضرموت تک سفر کرے گا ( لیکن راستوں کے پرامن ھونے کی وجھ سے اسے اللھ کے سوا اور کسی کا ڈر نھیں ھو گا ۔ یا صرف بھیڑئیے کا خوف ھو گا کھ کھیں اس کی بکریوں کو نھ کھا جائے لیکن تم لوگ جلدی کرتے ھو ۔

Share »

Book reference: Sahih Bukhari Book 61 Hadith no 3612
Web reference: Sahih Bukhari Volume 4 Book 56 Hadith no 809


حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا أَزْهَرُ بْنُ سَعْدٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ، قَالَ أَنْبَأَنِي مُوسَى بْنُ أَنَسٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم افْتَقَدَ ثَابِتَ بْنَ قَيْسٍ، فَقَالَ رَجُلٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَنَا أَعْلَمُ لَكَ عِلْمَهُ‏.‏ فَأَتَاهُ فَوَجَدَهُ جَالِسًا فِي بَيْتِهِ مُنَكِّسًا رَأْسَهُ، فَقَالَ مَا شَأْنُكَ فَقَالَ شَرٌّ، كَانَ يَرْفَعُ صَوْتَهُ فَوْقَ صَوْتِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَقَدْ حَبِطَ عَمَلُهُ، وَهْوَ مِنْ أَهْلِ النَّارِ‏.‏ فَأَتَى الرَّجُلُ فَأَخْبَرَهُ أَنَّهُ قَالَ كَذَا وَكَذَا‏.‏ فَقَالَ مُوسَى بْنُ أَنَسٍ فَرَجَعَ الْمَرَّةَ الآخِرَةَ بِبِشَارَةٍ عَظِيمَةٍ، فَقَالَ ‏"‏ اذْهَبْ إِلَيْهِ فَقُلْ لَهُ إِنَّكَ لَسْتَ مِنْ أَهْلِ النَّارِ، وَلَكِنْ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ ‏"‏‏.‏

Narrated Anas bin Malik: The Prophet (PBUH) noticed the absence of Thabit bin Qais. A man said, "O Allah's Messenger (PBUH)! I shall bring you his news." So he went to him and saw him sitting in his house drooping his head (sadly). He asked Thabit, "What's the matter?" Thabit replied, "An evil situation: A man used to raise his voice over the voice of the Prophet (PBUH) and so all his good deeds have been annulled and he is from the people of Hell." The man went back and told the Prophet (PBUH) that Thabit had said so-and-so. (The sub-narrator, Musa bin Anas said, "The man went to Thabit again with glad tidings)." The Prophet (PBUH) said to him, "Go and say to Thabit: 'You are not from the people of Fire, but from the people of Paradise." ھم سے علی بن عبداللھ نے بیان کیا ، کھا ھم سے ازھر بن سعد نے بیان کیا ، کھا ھم سے عبداللھ بن عون نے بیان کیا ، انھیں موسیٰ بن انس نے خبر دی اور انھیں انس بن مالک رضی اللھ عنھ نے کھ نبی کریم صلی اللھ علیھ وسلم کو ایک دن ثابت بن قیس رضی اللھ عنھ نھیں ملے تو ایک صحابی نے کھا ، یا رسول اللھ ! میں آپ کے لیے ان کی خبر لاتا ھوں ۔ چنانچھ وھ ان کے یھاں آئے تو دیکھا کھ اپنے گھر میں سر جھکائے بیٹھے ھیں ، انھوں نے پوچھا کھ کیا حال ھے ؟ انھوں نے کھا کھ برا حال ھے ۔ ان کی عادت تھی کھ نبی کریم صلی اللھ علیھ وسلم کے سامنے آنحضرت صلی اللھ علیھ وسلم سے بھی اونچی آواز میں بولا کرتے تھے ۔ انھوں نے کھا اسی لیے میرا عمل غارت ھو گیا اور میں دوزخیوں میں ھو گیا ھوں ۔ وھ صحابی آنحضرت صلی اللھ علیھ وسلم کی خدمت میں حاضر ھوئے اور آپ کو اطلاع دی کھ ثابت رضی اللھ عنھ یوں کھھ رھے ھیں ۔ موسیٰ بن انس نے بیان کیا ، لیکن دوسری مرتبھ وھی صحابی ثابت رضی اللھ عنھ کے پاس ایک بڑی خوشخبری لے کر واپس ھوئے ۔ آنحضرت صلی اللھ علیھ وسلم نے ان سے فرمایا تھا کھ ثابت کے پاس جاؤ اور اس سے کھو کھ وھ اھل جھنم میں سے نھیں ھیں بلکھ وھ اھل جنت میں سے ھیں ۔

Share »

Book reference: Sahih Bukhari Book 61 Hadith no 3613
Web reference: Sahih Bukhari Volume 4 Book 56 Hadith no 810


حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، سَمِعْتُ الْبَرَاءَ بْنَ عَازِبٍ ـ رضى الله عنهما ـ قَرَأَ رَجُلٌ الْكَهْفَ وَفِي الدَّارِ الدَّابَّةُ فَجَعَلَتْ تَنْفِرُ فَسَلَّمَ، فَإِذَا ضَبَابَةٌ ـ أَوْ سَحَابَةٌ ـ غَشِيَتْهُ، فَذَكَرَهُ لِلنَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ ‏"‏ اقْرَأْ فُلاَنُ، فَإِنَّهَا السَّكِينَةُ نَزَلَتْ لِلْقُرْآنِ، أَوْ تَنَزَّلَتْ لِلْقُرْآنِ ‏"‏‏.‏

Narrated Al-Bara' bin `Azib: A man recited Surat-al-Kahf (in his prayer) and in the house there was a (riding) animal which got frightened and started jumping. The man finished his prayer with Taslim, but behold! A mist or a cloud hovered over him. He informed the Prophet (PBUH) of that and the Prophet (PBUH) said, "O so-and-so! Recite, for this (mist or cloud) was a sign of peace descending for the recitation of Qur'an." ھم سے محمد بن بشار نے بیان کیا ، کھا ھم سے غندر نے بیان کیا ، کھا ھم سے شعبھ نے ان سے ابواسحٰق نے اور انھوں نے براء بن عازب رضی اللھ عنھ سے سنا ۔ انھوں نے بیان کیا کھ ایک صحابی ( اسید بن حضیر رضی اللھ عنھ ) نے ( نماز میں ) سورۃ الکھف کی تلاوت کی ، اسی گھر میں گھوڑا بندھا ھوا تھا ۔ گھوڑے نے اچھلنا کودنا شروع کر دیا ۔ ( اسید نے ادھر خیال نھ کیا اس کو خدا کے سپرد کیا ) اس کے بعد جب انھوں نے سلام پھیرا تو دیکھا کھ بادل کے ایک ٹکڑے نے ان کے سارے گھر پر سایھ کر رکھا ھے ۔ اس واقعھ کا ذکر انھوں نے نبی کریم صلی اللھ علیھ وسلم سے کیا تو آپ نے فرمایا کھ قرآن پڑھتا ھی رھ کیونکھ یھ سکینھ ھے جو قرآن کی وجھ سے نازل ھوئی یا ( اس کے بجائے راوی نے )تنزلت للقرآن کے الفاظ کھے ۔

Share »

Book reference: Sahih Bukhari Book 61 Hadith no 3614
Web reference: Sahih Bukhari Volume 4 Book 56 Hadith no 811


حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يَزِيدَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ أَبُو الْحَسَنِ الْحَرَّانِيُّ، حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ مُعَاوِيَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ، سَمِعْتُ الْبَرَاءَ بْنَ عَازِبٍ، يَقُولُ جَاءَ أَبُو بَكْرٍ ـ رضى الله عنه ـ إِلَى أَبِي فِي مَنْزِلِهِ، فَاشْتَرَى مِنْهُ رَحْلاً فَقَالَ لِعَازِبٍ ابْعَثِ ابْنَكَ يَحْمِلْهُ مَعِي‏.‏ قَالَ فَحَمَلْتُهُ مَعَهُ، وَخَرَجَ أَبِي يَنْتَقِدُ ثَمَنَهُ، فَقَالَ لَهُ أَبِي يَا أَبَا بَكْرٍ حَدِّثْنِي كَيْفَ صَنَعْتُمَا حِينَ سَرَيْتَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ نَعَمْ أَسْرَيْنَا لَيْلَتَنَا، وَمِنَ الْغَدِ حَتَّى قَامَ قَائِمُ الظَّهِيرَةِ، وَخَلاَ الطَّرِيقُ لاَ يَمُرُّ فِيهِ أَحَدٌ، فَرُفِعَتْ لَنَا صَخْرَةٌ طَوِيلَةٌ، لَهَا ظِلٌّ لَمْ تَأْتِ عَلَيْهِ الشَّمْسُ فَنَزَلْنَا عِنْدَهُ، وَسَوَّيْتُ لِلنَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم مَكَانًا بِيَدِي يَنَامُ عَلَيْهِ، وَبَسَطْتُ فِيهِ فَرْوَةً، وَقُلْتُ نَمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَأَنَا أَنْفُضُ لَكَ مَا حَوْلَكَ‏.‏ فَنَامَ وَخَرَجْتُ أَنْفُضُ مَا حَوْلَهُ، فَإِذَا أَنَا بِرَاعٍ مُقْبِلٍ بِغَنَمِهِ إِلَى الصَّخْرَةِ يُرِيدُ مِنْهَا مِثْلَ الَّذِي أَرَدْنَا فَقُلْتُ لِمَنْ أَنْتَ يَا غُلاَمُ فَقَالَ لِرَجُلٍ مِنْ أَهْلِ الْمَدِينَةِ أَوْ مَكَّةَ‏.‏ قُلْتُ أَفِي غَنَمِكَ لَبَنٌ قَالَ نَعَمُ‏.‏ قُلْتُ أَفَتَحْلُبُ قَالَ نَعَمْ‏.‏ فَأَخَذَ شَاةً‏.‏ فَقُلْتُ انْفُضِ الضَّرْعَ مِنَ التُّرَابِ وَالشَّعَرِ وَالْقَذَى‏.‏ قَالَ فَرَأَيْتُ الْبَرَاءَ يَضْرِبُ إِحْدَى يَدَيْهِ عَلَى الأُخْرَى يَنْفُضُ، فَحَلَبَ فِي قَعْبٍ كُثْبَةً مِنْ لَبَنٍ، وَمَعِي إِدَاوَةٌ حَمَلْتُهَا لِلنَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم يَرْتَوِي مِنْهَا، يَشْرَبُ وَيَتَوَضَّأُ، فَأَتَيْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم فَكَرِهْتُ أَنْ أُوقِظَهُ، فَوَافَقْتُهُ حِينَ اسْتَيْقَظَ، فَصَبَبْتُ مِنَ الْمَاءِ عَلَى اللَّبَنِ حَتَّى بَرَدَ أَسْفَلُهُ، فَقُلْتُ اشْرَبْ يَا رَسُولَ اللَّهِ ـ قَالَ ـ فَشَرِبَ، حَتَّى رَضِيتُ ثُمَّ قَالَ ‏"‏ أَلَمْ يَأْنِ لِلرَّحِيلِ ‏"‏‏.‏ قُلْتُ بَلَى ـ قَالَ ـ فَارْتَحَلْنَا بَعْدَ مَا مَالَتِ الشَّمْشُ، وَاتَّبَعَنَا سُرَاقَةُ بْنُ مَالِكٍ، فَقُلْتُ أُتِينَا يَا رَسُولَ اللَّهِ‏.‏ فَقَالَ ‏"‏ لاَ تَحْزَنْ، إِنَّ اللَّهَ مَعَنَا ‏"‏‏.‏ فَدَعَا عَلَيْهِ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فَارْتَطَمَتْ بِهِ فَرَسُهُ إِلَى بَطْنِهَا ـ أُرَى فِي جَلَدٍ مِنَ الأَرْضِ، شَكَّ زُهَيْرٌ ـ فَقَالَ إِنِّي أُرَاكُمَا قَدْ دَعَوْتُمَا عَلَىَّ فَادْعُوَا لِي، فَاللَّهُ لَكُمَا أَنْ أَرُدَّ عَنْكُمَا الطَّلَبَ‏.‏ فَدَعَا لَهُ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فَنَجَا فَجَعَلَ لاَ يَلْقَى أَحَدًا إِلاَّ قَالَ كَفَيْتُكُمْ مَا هُنَا‏.‏ فَلاَ يَلْقَى أَحَدًا إِلاَّ رَدَّهُ‏.‏ قَالَ وَوَفَى لَنَا‏.‏

Narrated Al-Bara' bin `Azib: Abu Bakr came to my father who was at home and purchased a saddle from him. He said to `Azib. "Tell your son to carry it with me." So I carried it with him and my father followed us so as to take the price (of the saddle). My father said, "O Abu Bakr! Tell me what happened to you on your night journey with Allah's Messenger (PBUH) (during Migration)." He said, "Yes, we travelled the whole night and also the next day till midday. when nobody could be seen on the way ( because of the severe heat) . Then there appeared a long rock having shade beneath it, and the sunshine had not come to it yet. So we dismounted there and I levelled a place and covered it with an animal hide or dry grass for the Prophet (PBUH) to sleep on (for a while). I then said, 'Sleep, O Allah's Messenger (PBUH), and I will guard you.' So he slept and I went out to guard him. Suddenly I saw a shepherd coming with his sheep to that rock with the same intention we had when we came to it. I asked (him). 'To whom do you belong, O boy?' He replied, 'I belong to a man from Medina or Mecca.' I said, 'Do your sheep have milk?' He said, 'Yes.' I said, 'Will you milk for us?' He said, 'Yes.' He caught hold of a sheep and I asked him to clean its teat from dust, hairs and dirt. (The sub-narrator said that he saw Al-Bara' striking one of his hands with the other, demonstrating how the shepherd removed the dust.) The shepherd milked a little milk in a wooden container and I had a leather container which I carried for the Prophet (PBUH) to drink and perform the ablution from. I went to the Prophet, hating to wake him up, but when I reached there, the Prophet (PBUH) had already awakened; so I poured water over the middle part of the milk container, till the milk was cold. Then I said, 'Drink, O Allah's Messenger (PBUH)!' He drank till I was pleased. Then he asked, 'Has the time for our departure come?' I said, 'Yes.' So we departed after midday. Suraqa bin Malik followed us and I said, 'We have been discovered, O Allah's Messenger (PBUH)!' He said, Don't grieve for Allah is with us.' The Prophet (PBUH) invoked evil on him (i.e. Suraqa) and so the legs of his horse sank into the earth up to its belly. (The subnarrator, Zuhair is not sure whether Abu Bakr said, "(It sank) into solid earth.") Suraqa said, 'I see that you have invoked evil on me. Please invoke good on me, and by Allah, I will cause those who are seeking after you to return.' The Prophet (PBUH) invoked good on him and he was saved. Then, whenever he met somebody on the way, he would say, 'I have looked for him here in vain.' So he caused whomever he met to return. Thus Suraqa fulfilled his promise." ھم سے محمد بن یوسف نے بیان کیا ، کھا ھم سے احمد بن یزید بن ابراھیم ابوالحسن حرانی نے ، کھا ھم سے زھیر بن معاویھ نے ، کھا ھم سے ابواسحٰق نے بیان کیا اورا نھوں نے براء بن عازب رضی اللھ عنھ سے سنا ، انھوں نے بیان کیا کھ ابوبکر رضی اللھ عنھ میرے والد کے پاس ان کے گھر آئے اور ان سے ایک پالان خریدا ۔ پھر انھوں نے میرے والد سے کھا کھ اپنے بیٹے کے ذریعھ اسے میرے ساتھ بھیج دو ، حضرت براء رضی اللھ عنھ نے بیان کیا چنانچھ میں اس کجاوے کو اٹھا کر آپ کے ساتھ چلا اور میرے والد اس کی قیمت کے روپے پرکھوانے لگے ۔ میرے والد نے ان سے پوچھا اے ابوبکر ! مجھے وھ واقعھ سناؤ جب تم نے رسول اللھ صلی اللھ علیھ وسلم کے ساتھ غار ثور سے ھجرت کی تھی تو آپ دونوں نے وھ وقت کیسے گزارا تھا ؟ اس پر انھوں نے بیان کیا کھ جی ھاں ، رات بھر تو ھم چلتے رھے اور دوسرے دن صبح کو بھی لیکن جب دوپھر کا وقت ھوا اور راستھ بالکل سنسان پڑ گیا کھ کوئی بھی آدمی گزرتا ھوا دکھائی نھیں دیتا تھا تو ھمیں ایک لمبی چٹان دکھائی دی ، اس کے سائے میں دھوپ نھیں تھی ۔ ھم وھاں اتر گئے اور میں نے خود نبی کریم صلی اللھ علیھ وسلم کے لیے ایک جگھ اپنے ھاتھ سے ٹھیک کر دی اور ایک چادر وھاں بچھا دی ، پھر میں نے عرض کیا یا رسول اللھ ! آپ یھاں آرام فرمائیں میں نگرانی کروں گا ، آنحضرت صلی اللھ علیھ وسلم سو گئے اور میں چاروں طرف حالات دیکھنے کے لیے نکلا ۔ اتفاق سے مجھے ایک چرواھا ملا ۔ وھ بھی اپنی بکریوں کے ریوڑ کو اسی چٹان کے سائے میں لانا چاھتا تھا جس کے تلے میں نے وھاں پڑاو ڈالا تھا ۔ وھی اس کا بھی ارادھ تھا ، میں نے اس سے پوچھا کھ تو کس قبیلے سے ھے ؟ اس نے بتایا کھ مدینھ یا ( راوی نے کھا کھ ) مکھ کے فلاں شخص سے ، میں نے اس سے پوچھا کھ کیا تیری بکریوں سے دودھ مل سکتا ھے ؟ اس نے کھا کھ ھاں ۔ میں نے پوچھا کیا ھمارے لیے تو دودھ نکال سکتا ھے ؟ اس نے کھا کھ ھاں ۔ چنانچھ وھ ایک بکری پکڑ کے لایا ۔ میں نے اس سے کھا کھ پھلے تھن کو مٹی ، بال اور دوسری گندگیوں سے صاف کر لے ۔ ابواسحٰق راوی نے کھا کھ میں نے براء بن عازب رضی اللھ عنھ کو دیکھا کھ انھوں نے اپنے ایک ھاتھ کو دوسرے پر مار کر تھن کو جھاڑ نے کی صورت بیان کی ۔ اس نے لکڑی کے ایک پیالے میں دودھ نکالا ۔ میں نے آنحضرت صلی اللھ علیھ وسلم کے لیے ایک برتن اپنے ساتھ رکھ لیا تھا ۔ آپ اس سے پانی پیا کرتے تھے اور وضو بھی کر لیتے تھے ۔ پھر میں آنحضرت صلی اللھ علیھ وسلم کے پاس آیا ( آپ سو رھے تھے ) میں آپ کو جگانا پسند نھیں کرتا تھا ۔ لیکن بعد میں جب میں آیا تو آپ بیدار ھو چکے تھے ۔ میں نے پھلے دودھ کے برتن پر پانی بھایا جب اس کے نیچے کا حصھ ٹھنڈا ھو گیا تو میں نے عرض کیا اے اللھ کے رسول ! دودھ پی لیجئے ، انھوں نے بیان کیا کھ پھر آنحضرت صلی اللھ علیھ وسلم نے دودھ نوش فرمایا جس سے مجھے خوشی حاصل ھوئی ۔ پھر آپ نے فرمایا کیا ابھی کوچ کرنے کا وقت نھیں آیا ؟ میں نے عرض کیا کھ آ گیا ھے ۔ انھوں نے کھا جب سورج ڈھل گیا تو ھم نے کوچ کیا ۔ بعد میں سراقھ بن مالک ھمارا پیچھا کرتا ھوا یھیں پھنچا ۔ میں نے کھا : حضور ! اب تو یھ ھمارے قریب ھی پھنچ گیا ھے ۔ آپ نے فرمایا : غم نھ کرو ۔ اللھ ھمارے ساتھ ھے ۔ آپ نے پھر اس کے لیے بددعا کی اور اس کا گھوڑا اسے لیے ھوئے پیٹ تک زمین میں دھنس گیا ۔ میرا خیال ھے کھ زمین بڑی سخت تھی ۔ یھ شک ( راوی حدیث ) زھیر کو تھا ۔ سراقھ نے کھا : میں سمجھتا ھوں کھ آپ لوگوں نے میرے لیے بددعا کی ھے ۔ اگر اب آپ لوگ میرے لیے ( اس مصیبت سے نجات کی ) دعا کر دیں تو اللھ کی قسم میں آپ لوگوں کی تلاش میں آنے والے تمام لوگوں کو واپس لوٹا دوں گا ۔ چنانچھ آنحضرت صلی اللھ علیھ وسلم نے پھر دعا کی تو وھ نجات پا گیا ۔ پھر تو جو بھی اسے راستے میں ملتا اس سے وھ کھتا تھا کھ میں بھت تلاش کر چکا ھوں ۔ قطعی طور پر وھ ادھر نھیں ھیں ۔ اس طرح جو بھی ملتا اسے وھ واپس اپنے ساتھ لے جاتا ۔ ابوبکر رضی اللھ عنھ نے کھا کھ اس نے ھمارے ساتھ جو وعدھ کیا تھا اسے پورا کیا ۔

Share »

Book reference: Sahih Bukhari Book 61 Hadith no 3615
Web reference: Sahih Bukhari Volume 4 Book 56 Hadith no 812



Copyright © 2024 PDF9.COM | Developed by Rana Haroon | if you have any objection regarding any shared content on PDF9.COM, please click here.