حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ أَخْبَرَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دِينَارٍ، سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ يَقُولُ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم عَنْ بَيْعِ الْوَلاَءِ، وَعَنْ هِبَتِهِ.
Chapter: The Wala' of a manumitted slaveNarrated Ibn `Umar: Allah's Messenger (PBUH) forbade the selling or donating the Wala' of a freed slave. ھم سے ابوالولید نے بیان کیا ، انھوں نے کھا ھم سے شعبھ نے بیان کیا ، انھوں نے کھا مجھے عبداللھ بن دینار نے خبر دی ، انھوں نے عبداللھ بن عمر رضی اللھ عنھما سے سنا ، آپ بیان کیا کرتے تھے کھ رسول اللھ صلی اللھ علیھ وسلم نے ولاء کے بیچنے اور اس کے ھبھ کرنے سے منع فرمایا تھا ۔
Book reference: Sahih Bukhari Book 49 Hadith no 2535
Web reference: Sahih Bukhari Volume 3 Book 46 Hadith no 712
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنِ الأَسْوَدِ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ قَالَتِ اشْتَرَيْتُ بَرِيرَةَ فَاشْتَرَطَ أَهْلُهَا وَلاَءَهَا، فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِلنَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ " أَعْتِقِيهَا، فَإِنَّ الْوَلاَءَ لِمَنْ أَعْطَى الْوَرِقَ ". فَأَعْتَقْتُهَا، فَدَعَاهَا النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فَخَيَّرَهَا مِنْ زَوْجِهَا فَقَالَتْ لَوْ أَعْطَانِي كَذَا وَكَذَا مَا ثَبَتُّ عِنْدَهُ. فَاخْتَارَتْ نَفْسَهَا.
Narrated `Aisha: I bought Buraira but her masters put the condition that her Wala' would be for them. I told the Prophet (PBUH) about it. He said (to me), "Manumit her as her Wala' will be for the one who pays the price." So, I manumitted her. The Prophet (PBUH) called Buraira and gave her the option of either staying with her husband or leaving him. She said, "Even if he gave me so much money, I would not stay with him," and so she preferred her freedom to her husband. ھم سے عثمان بن ابی شیبھ نے بیان کیا ، کھا ھم سے جریرنے بیان کیا ، ان سے منصور نے ، ان سے ابراھیم نے ، ان سے اسود نے اور ان سے عائشھ رضی اللھ عنھا نے بیان کیا کھ بریرھ رضی اللھ عنھا کو میں نے خریدا تو ان کے مالکوں نے ولاء کی شرط لگائی ( کھ آزادی کے بعد وھ انھیں کے حق میں قائم رھے گی ) میں نے رسول کریم صلی اللھ علیھ وسلم سے اس کا ذکر کیا تو آپ صلی اللھ علیھ وسلم نے فرمایا تم انھیں آزاد کر دو ، ولاء تو اسی کی ھوتی ھے جو قیمت دے کر کسی غلام کو آزاد کر دے ۔ پھر میں نے انھیں آزاد کر دیا ۔ پھر نبی کریم صلی اللھ علیھ وسلم نے بریرھ رضی اللھ عنھا کو بلایا اور ان کے شوھر کے سلسلے میں انھیں اختیار دیا ۔ بریرھ نے کھا کھ اگر وھ مجھے فلاں فلاں چیز بھی دیں تب بھی میں اس کے پاس نھ رھوں گی ۔ چنانچھ وھ اپنے شوھر سے جدا ھو گئیں ۔
Book reference: Sahih Bukhari Book 49 Hadith no 2536
Web reference: Sahih Bukhari Volume 3 Book 46 Hadith no 713
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عُقْبَةَ، عَنْ مُوسَى، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ حَدَّثَنِي أَنَسٌ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ رِجَالاً، مِنَ الأَنْصَارِ اسْتَأْذَنُوا رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالُوا ائْذَنْ فَلْنَتْرُكْ لاِبْنِ أُخْتِنَا عَبَّاسٍ فِدَاءَهُ، فَقَالَ " لاَ تَدَعُونَ مِنْهُ دِرْهَمًا ".
Narrated Anas: Some men of the Ansar asked for the permission of Allah's Messenger (PBUH) and said, "Allow us to give up the ransom from our nephew Al-`Abbas. The Prophet (PBUH) said (to them), "Do not leave (even) a Dirham (of his ransom). ھم سے اسماعیل بن عبداللھ نے بیان کیا ، کھا ھم سے اسماعیل بن ابراھیم بن عقبھ نے بیان کیا ، ان سے موسیٰ نے ، ان سے ابن شھاب نے اور ان سے انس رضی اللھ عنھ نے بیان کیا کھ انصار کے بعض لوگوں نے رسول اللھ صلی اللھ علیھ وسلم سے ملاقات کی اور اجازت چاھی اور آ کر عرض کیا کھ آپ ھمیں اس کی اجازت دے دیجئیے کھ ھم اپنے بھانجے عباس کا فد یھ معاف کر دیں آپ صلی اللھ علیھ وسلم نے فرمایا کھ نھیں ایک درھم بھی نھ چھوڑو ۔
Book reference: Sahih Bukhari Book 49 Hadith no 2537
Web reference: Sahih Bukhari Volume 3 Book 46 Hadith no 714
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ هِشَامٍ، أَخْبَرَنِي أَبِي أَنَّ حَكِيمَ بْنَ حِزَامٍ ـ رضى الله عنه ـ أَعْتَقَ فِي الْجَاهِلِيَّةِ مِائَةَ رَقَبَةٍ، وَحَمَلَ عَلَى مِائَةِ بَعِيرٍ، فَلَمَّا أَسْلَمَ حَمَلَ عَلَى مِائَةِ بَعِيرٍ وَأَعْتَقَ مِائَةَ رَقَبَةٍ، قَالَ فَسَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَرَأَيْتَ أَشْيَاءَ كُنْتُ أَصْنَعُهَا فِي الْجَاهِلِيَّةِ، كُنْتُ أَتَحَنَّثُ بِهَا، يَعْنِي أَتَبَرَّرُ بِهَا، قَالَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " أَسْلَمْتَ عَلَى مَا سَلَفَ لَكَ مِنْ خَيْرٍ ".
Chapter: Manumission of a MushrikNarrated Hisham: My father told me that Hakim bin Hizam manumitted one-hundred slaves in the Pre-Islamic period of ignorance and slaughtered one-hundred camels (and distributed them in charity). When he embraced Islam he again slaughtered one-hundred camels and manumitted one-hundred slaves. Hakim said, "I asked Allah's Messenger (PBUH), 'O Allah's Messenger (PBUH)! What do you think about some good deeds I used to practice in the Pre-Islamic period of ignorance regarding them as deeds of righteousness?' Allah's Apostle said, "You have embraced Islam along with all those good deeds you did." ھم سے عبید بن اسماعیل نے بیان کیا ، کھا ھم سے ابواسامھ نے بیان کیا ، ان سے ھشام نے ، انھیں ان کے والد نے خبر دی کھ حکیم بن حزام رضی اللھ عنھ نے اپنے کفر کے زمانے میں سو غلام آزاد کیے تھے اور سو اونٹ لوگوں کی سواری کے لیے دیے تھے ۔ پھر جب اسلام لائے تو سو اونٹ لوگوں کی سواری کے لیے دیے اور سو غلام آزاد کیے ۔ پھر انھوں نے بیان کیا کھ میں نے رسول اللھ صلی اللھ علیھ وسلم سے پوچھا ، یا رسول اللھ ! بعض ان نیک اعمال کے متعلق آپ کا کیا خیال ھے جنھیں میں بھ نیت ثواب کفر کے زمانھ میں کیا کرتا تھا ( ھشام بن عروھ نے کھا کھ اتحنث بھا کے معنی تبرربھا کے ھیں ) انھوں نے کھا کھ رسول کریم صلی اللھ علیھ وسلم نے اس پر فرمایا ” جو نیکیاں تم پھلے کر چکے ھو وھ سب قائم رھیں گی “ ۔
Book reference: Sahih Bukhari Book 49 Hadith no 2538
Web reference: Sahih Bukhari Volume 3 Book 46 Hadith no 715
حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي مَرْيَمَ، قَالَ أَخْبَرَنِي اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، ذَكَرَ عُرْوَةُ أَنَّ مَرْوَانَ، وَالْمِسْوَرَ بْنَ مَخْرَمَةَ، أَخْبَرَاهُ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم قَامَ حِينَ جَاءَهُ وَفْدُ هَوَازِنَ، فَسَأَلُوهُ أَنْ يَرُدَّ إِلَيْهِمْ أَمْوَالَهُمْ وَسَبْيَهُمْ فَقَالَ " إِنَّ مَعِي مَنْ تَرَوْنَ، وَأَحَبُّ الْحَدِيثِ إِلَىَّ أَصْدَقُهُ، فَاخْتَارُوا إِحْدَى الطَّائِفَتَيْنِ إِمَّا الْمَالَ، وَإِمَّا السَّبْىَ، وَقَدْ كُنْتُ اسْتَأْنَيْتُ بِهِمْ ". وَكَانَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم انْتَظَرَهُمْ بِضْعَ عَشْرَةَ لَيْلَةً حِينَ قَفَلَ مِنَ الطَّائِفِ، فَلَمَّا تَبَيَّنَ لَهُمْ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم غَيْرُ رَادٍّ إِلَيْهِمْ إِلاَّ إِحْدَى الطَّائِفَتَيْنِ قَالُوا فَإِنَّا نَخْتَارُ سَبْيَنَا. فَقَامَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فِي النَّاسِ، فَأَثْنَى عَلَى اللَّهِ بِمَا هُوَ أَهْلُهُ، ثُمَّ قَالَ " أَمَّا بَعْدُ فَإِنَّ إِخْوَانَكُمْ جَاءُونَا تَائِبِينَ، وَإِنِّي رَأَيْتُ أَنْ أَرُدَّ إِلَيْهِمْ سَبْيَهُمْ، فَمَنْ أَحَبَّ مِنْكُمْ أَنْ يُطَيِّبَ ذَلِكَ فَلْيَفْعَلْ، وَمَنْ أَحَبَّ أَنْ يَكُونَ عَلَى حَظِّهِ حَتَّى نُعْطِيَهُ إِيَّاهُ مِنْ أَوَّلِ مَا يُفِيءُ اللَّهُ عَلَيْنَا فَلْيَفْعَلْ ". فَقَالَ النَّاسُ طَيَّبْنَا ذَلِكَ. قَالَ " إِنَّا لاَ نَدْرِي مَنْ أَذِنَ مِنْكُمْ مِمَّنْ لَمْ يَأْذَنْ فَارْجِعُوا حَتَّى يَرْفَعَ إِلَيْنَا عُرَفَاؤُكُمْ أَمْرَكُمْ ". فَرَجَعَ النَّاسُ، فَكَلَّمَهُمْ عُرَفَاؤُهُمْ، ثُمَّ رَجَعُوا إِلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَأَخْبَرُوهُ أَنَّهُمْ طَيَّبُوا وَأَذِنُوا، فَهَذَا الَّذِي بَلَغَنَا عَنْ سَبْىِ هَوَازِنَ. وَقَالَ أَنَسٌ قَالَ عَبَّاسٌ لِلنَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَادَيْتُ نَفْسِي، وَفَادَيْتُ عَقِيلاً.
Narrated Marwan and Al-Miswar bin Makhrama: When the delegates of the tribe of Hawazin came to the Prophet (PBUH) and they requested him to return their properties and captives. The Prophet (PBUH) stood up and said to them, "I have other people with me in this matter (as you see) and the most beloved statement to me is the true one; you may choose either the properties or the prisoners as I have delayed their distribution." The Prophet (PBUH) had waited for them for more than ten days since his arrival from Ta'if. So, when it became evident to them that the Prophet (PBUH) was not going to return them except one of the two, they said, "We choose our prisoners." The Prophet got up amongst the people and glorified and praised Allah as He deserved and said, "Then after, these brethren of yours have come to us with repentance, and I see it logical to return them the captives. So, whoever amongst you likes to do that as a favor, then he can do it, and whoever of you likes to stick to his share till we recompense him from the very first war booty which Allah will give us, then he can do so (i.e. give up the present captives)." The people unanimously said, "We do that (return the captives) willingly." The Prophet (PBUH) said, "We do not know which of you has agreed to it and which have not, so go back and let your leaders forward us your decision." So, all the people then went back and discussed the matter with their leaders who returned and informed the Prophet (PBUH) that all the people had willingly given their consent to return the captives. This is what has reached us about the captives of Hawazin. Narrated Anas that `Abbas said to the Prophet, "I paid for my ransom and `Aqil's ransom." ھم سے ابن ابی مریم نے بیان کیا ، کھا کھ مجھے لیث نے خبر دی ، انھیں عقیل نے ، انھیں ابن شھاب نے کھ عروھ نے ذکر کیا کھ مروان اور مسور بن مخرمھ نے انھیں خبر دی کھ جب ھوازن قبیلھ کی بھیجے ھوئے لوگ ( مسلمان ھو کر ) آنحضرت صلی اللھ علیھ وسلم کے پاس آئے ۔ آپ صلی اللھ علیھ وسلم نے کھڑے ھو کر ان سے ملاقات فرمائی ، پھر ان لوگوں نے آپ صلی اللھ علیھ وسلم کے سامنے درخواست کی کھ ان کے اموال اور قیدی واپس کر دیے جائیں ۔ آپ صلی اللھ علیھ وسلم کھڑے ھوئے ( خطبھ سنایا ) آپ صلی اللھ علیھ وسلم نے فرمایا تم دیکھتے ھو میرے ساتھ جو لوگ ھیں ( میں اکیلا ھوتا تو تم کو واپس کر دیتا ) اور بات وھی مجھے پسند ھے جو سچ ھو ۔ اس لیے دو چیزوں میں سے ایک ھی تمھیں اختیار کرنی ھو گی ، یا اپنا مال واپس لے لو ، یا اپنے قیدیوں کو چھڑا لو ، اسی لیے میں نے ان کی تقسیم میں بھی دیر کی تھی ۔ نبی کریم صلی اللھ علیھ وسلم نے طائف سے لوٹتے ھوئے ( جعرانھ میں ) ھوازن والوں کا وھاں پر کئی راتوں تک انتظار کیا تھا ۔ جب ان لوگوں پر یھ بات پوری طرح ظاھر ھو گئی کھ نبی کریم صلی اللھ علیھ وسلم دوچیزوں ( مال اور قیدی ) میں سے صرف ایک ھی کو واپس فرما سکتے ھیں ۔ تو انھوں نے کھا کھ ھمیں ھمارے آدمی ھی واپس کر دیجئیے جو آپ کی قید میں ھیں ۔ اس کے بعد نبی کریم صلی اللھ علیھ وسلم نے لوگوں سے خطاب فرمایا ، اللھ کی تعریف اس کی شان کے مطابق کرنے کے بعد فرمایا ، امابعد ! یھ تمھارے بھائی ھمارے پاس نادم ھو کر آئے ھیں اور میرا بھی خیال یھ ھے کھ ان کے آدمی جو ھماری قید میں ھیں ، انھیں واپس کر دیے جائیں ۔ اب جو شخص اپنی خوشی سے ان کے آدمیوں کو واپس کرے وھ ایسا کر لے اور جو شخص اپنے حصے کو چھوڑنا نھ چاھے ( اور اس شرط پر اپنے قیدیوں کو آزاد کرنے کے لیے تیار ھو کھ ان قیدیوں کے بدلے میں ) ھم اسے اس کے بعد سب سے پھلی مال غنیمت میں سے جو اللھ تعالیٰ ھمیں دے گا اس کے ( اس ) حصے کا بدلھ اس کے حوالھ کر دیں گے تو وھ ایسا کر لے ۔ لوگ اس پر بول پڑے کھ ھم اپنی خوشی سے قیدی کو واپس کرنے کے لیے تیار ھیں ۔ آنحضرت صلی اللھ علیھ وسلم نے اس پر فرمایا ، لیکن ھم پر یھ ظاھر نھ ھو سکا کھ کس نے ھمیں اجازت دی ھے اور کس نے نھیں دی ھے ۔ اس لیے سب لوگ ( اپنے خیموں میں ) واپس جائیں اور سب کے ذمھ دار آ کر ان کی رائے سے ھمیں آگاھ کریں ۔ چنانچھ سب لوگ چلے آئے اور ان کے سرداروں نے ( ان سے گفتگو کی ) پھر نبی کریم صلی اللھ علیھ وسلم کی خدمت میں حاضر ھو کر آپ کو خبر دی کھ سب نے اپنی خوشی سے اجازت دے دی ھے ۔ یھی وھ خبر ھے جو ھمیں ھوازن کے قیدیوں کے سلسلے میں معلوم ھوئی ھے ۔ ( زھری نے کھا ) اور انس رضی اللھ عنھ نے بیان کیا کھ عباس رضی اللھ عنھ نے نبی کریم صلی اللھ علیھ وسلم سے ( جب بحرین سے مال آیا ) کھا تھا کھ ( بدر کے موقع پر ) میں نے اپنا بھی فد یھ دیا تھا اور عقیل رضی اللھ عنھ کا بھی ۔
Book reference: Sahih Bukhari Book 49 Hadith no 2539, 2540
Web reference: Sahih Bukhari Volume 3 Book 46 Hadith no 716
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْحَسَنِ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا ابْنُ عَوْنٍ، قَالَ كَتَبْتُ إِلَى نَافِعٍ فَكَتَبَ إِلَىَّ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم أَغَارَ عَلَى بَنِي الْمُصْطَلِقِ وَهُمْ غَارُّونَ وَأَنْعَامُهُمْ تُسْقَى عَلَى الْمَاءِ، فَقَتَلَ مُقَاتِلَتَهُمْ، وَسَبَى ذَرَارِيَّهُمْ، وَأَصَابَ يَوْمَئِذٍ جُوَيْرِيَةَ. حَدَّثَنِي بِهِ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ، وَكَانَ فِي ذَلِكَ الْجَيْشِ.
Narrated Ibn `Aun: I wrote a letter to Nafi` and Nafi` wrote in reply to my letter that the Prophet (PBUH) had suddenly attacked Bani Mustaliq without warning while they were heedless and their cattle were being watered at the places of water. Their fighting men were killed and their women and children were taken as captives; the Prophet (PBUH) got Juwairiya on that day. Nafi` said that Ibn `Umar had told him the above narration and that Ibn `Umar was in that army. ھم سے علی بن حسن نے بیان کیا ، کھا ھم کو عبداللھ نے خبر دی ، کھا ھم کو ابن عون نے خبر دی ، انھوں نے بیان کیا کھ میں نے نافع رحمھ اللھ کو لکھا تو انھوں نے مجھے جواب دیا کھ نبی کریم صلی اللھ علیھ وسلم نے بنو المصطلق پر جب حملھ کیا تو وھ بالکل غافل تھے اور ان کے مویشی پانی پی رھے تھے ۔ ان کے لڑنے والوں کو قتل کیا گیا ، عورتوں بچوں کو قید کر لیا گیا ۔ انھیں قیدیوں میں جویر یھ رضی اللھ عنھا ( ام المؤمنین ) بھی تھیں ۔ ( نافع رحمھ اللھ نے لکھا تھا کھ ) یھ حدیث مجھ سے عبداللھ بن عمر رضی اللھ عنھما نے بیان کی تھی ، وھ خود بھی اسلامی فوج کے ھمراھ تھے ۔
Book reference: Sahih Bukhari Book 49 Hadith no 2541
Web reference: Sahih Bukhari Volume 3 Book 46 Hadith no 717