حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى، أَخْبَرَنَا هِشَامُ بْنُ يُوسُفَ، أَنَّ ابْنَ جُرَيْجٍ، أَخْبَرَهُمْ قَالَ أَخْبَرَنِي يَعْلَى، أَنَّهُ سَمِعَ عِكْرِمَةَ، مَوْلَى ابْنِ عَبَّاسٍ يَقُولُ أَنْبَأَنَا ابْنُ عَبَّاسٍ، أَنَّ سَعْدَ بْنَ عُبَادَةَ ـ رضى الله عنهم ـ أَخَا بَنِي سَاعِدَةَ تُوُفِّيَتْ أُمُّهُ وَهْوَ غَائِبٌ، فَأَتَى النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ أُمِّي تُوُفِّيَتْ وَأَنَا غَائِبٌ عَنْهَا، فَهَلْ يَنْفَعُهَا شَىْءٌ إِنْ تَصَدَّقْتُ بِهِ عَنْهَا قَالَ " نَعَمْ ". قَالَ فَإِنِّي أُشْهِدُكَ أَنَّ حَائِطِي الْمِخْرَافَ صَدَقَةٌ عَلَيْهَا.
Chapter: The witnesses in the foundation of an endowment or in giving in charityNarrated Ibn `Abbas: That the mother of Sa`d bin Ubada the brother of Bani Saida died in Sa`d's absence, so he came to the Prophet saying, "O Allah's Messenger (PBUH)! My mother died in my absence, will it benefit her if I give in charity on her behalf?" The Prophet (PBUH) said, "Yes." Sa`d said, "I take you as my witness that I give my garden Al-Makhraf in charity on her behalf." ھم سے ابراھیم بن موسیٰ نے بیان کیا ‘ کھا کھ ھم کو ھشام بن یوسف نے خبر دی ‘ انھیں ابن جریج نے خبر دی کھا کھ مجھے یعلیٰ بن مسلم نے خبر دی ‘ انھوں نے ابن عباس رضی اللھ عنھما کے غلام عکرمھ سے سنا اور انھیں ابن ابن عباس رضی اللھ عنھما نے خبر دی کھ قبیلھ بنی ساعدھ کے بھائی سعد بن عبادھ رضی اللھ عنھ کی ماں کا انتقال ھوا تو وھ ان کی خدمت میں حاضر نھیں تھے ( بلکھ رسول اللھ کے ساتھ غزوھ دومۃ الجندل میں شریک تھے ) اس لئے وھ آنحضرت صلی اللھ علیھ وسلم کے پاس آئے اور عرض کیا یا رسول اللھ ! میری والدھ کا انتقال ھو گیا ھے اور میں اس وقت موجود نھیں تھا تو اگر میں ان کی طرف سے خیرات کروں تو انھیں اس کا فائدھ پھنچے گا ؟ آپ صلی اللھ علیھ وسلم نے فرمایا کھ ھاں ! سعد رضی اللھ عنھ نے اس پر کھا کھ میں آپ کو گواھ بناتا ھوں کھ میرا باغ مخراف نامی ان کی طرف سے خیرات ھے ۔
Book reference: Sahih Bukhari Book 55 Hadith no 2762
Web reference: Sahih Bukhari Volume 4 Book 51 Hadith no 24
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ كَانَ عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ يُحَدِّثُ أَنَّهُ سَأَلَ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها – {وَإِنْ خِفْتُمْ أَنْ لاَ تُقْسِطُوا فِي الْيَتَامَى فَانْكِحُوا مَا طَابَ لَكُمْ مِنَ النِّسَاءِ} قَالَتْ هِيَ الْيَتِيمَةُ فِي حَجْرِ وَلِيِّهَا، فَيَرْغَبُ فِي جَمَالِهَا وَمَالِهَا، وَيُرِيدُ أَنْ يَتَزَوَّجَهَا بِأَدْنَى مِنْ سُنَّةِ نِسَائِهَا، فَنُهُوا عَنْ نِكَاحِهِنَّ، إِلاَّ أَنْ يُقْسِطُوا لَهُنَّ فِي إِكْمَالِ الصَّدَاقِ، وَأُمِرُوا بِنِكَاحِ مَنْ سِوَاهُنَّ مِنَ النِّسَاءِ قَالَتْ عَائِشَةُ ثُمَّ اسْتَفْتَى النَّاسُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم بَعْدُ فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ {وَيَسْتَفْتُونَكَ فِي النِّسَاءِ قُلِ اللَّهُ يُفْتِيكُمْ فِيهِنَّ} قَالَتْ فَبَيَّنَ اللَّهُ فِي هَذِهِ أَنَّ الْيَتِيمَةَ إِذَا كَانَتْ ذَاتَ جَمَالٍ وَمَالٍ رَغِبُوا فِي نِكَاحِهَا، وَلَمْ يُلْحِقُوهَا بِسُنَّتِهَا بِإِكْمَالِ الصَّدَاقِ، فَإِذَا كَانَتْ مَرْغُوبَةً عَنْهَا فِي قِلَّةِ الْمَالِ وَالْجَمَالِ تَرَكُوهَا وَالْتَمَسُوا غَيْرَهَا مِنَ النِّسَاءِ، قَالَ فَكَمَا يَتْرُكُونَهَا حِينَ يَرْغَبُونَ عَنْهَا فَلَيْسَ لَهُمْ أَنْ يَنْكِحُوهَا إِذَا رَغِبُوا فِيهَا إِلاَّ أَنْ يُقْسِطُوا لَهَا الأَوْفَى مِنَ الصَّدَاقِ وَيُعْطُوهَا حَقَّهَا.
Chapter: The Statement of Allah Taa'la: "And if you fear that you shall not be able to deal justly with the orphan-girls..."Narrated Az-Zuhri: `Urwa bin Az-Zubair said that he asked `Aisha about the meaning of the Qur'anic Verse:-- "And if you fear that you will not deal fairly with the orphan girls then marry (other) women of your choice." (4.2-3) Aisha said, "It is about a female orphan under the guardianship of her guardian who is inclined towards her because of her beauty and wealth, and likes to marry her with a Mahr less than what is given to women of her standard. So they (i.e. guardians) were forbidden to marry the orphans unless they paid them a full appropriate Mahr (otherwise) they were ordered to marry other women instead of them. Later on the people asked Allah's Messenger (PBUH) about it. So Allah revealed the following Verse:-- "They ask your instruction (O Muhammad!) regarding women. Say: Allah instructs you regarding them..." (4.127) and in this Verse Allah indicated that if the orphan girl was beautiful and wealthy, her guardian would have the desire to marry her without giving her an appropriate Mahr equal to what her peers could get, but if she was undesirable for lack of beauty or wealth, then he would not marry her, but seek to marry some other woman instead of her. So, since he did not marry her when he had no inclination towards her, he had not the right to marry her when he had an interest in her, unless he treated her justly by giving her a full Mahr and securing all her rights. ھم سے ابو الیمان نے بیان کیا ‘ کھا ھم کو شعیب نے خبر دی زھری سے کھ عروھ بن زبیر رضی اللھ عنھ ان سے حدیث بیان کرتے تھے‘ انھوں نے عائشھ رضی اللھ عنھا سے آیت » وان خفتم ان لا تقسطوا فی الیتمی فانکحواماطاب لکم من النساء « ( ترجمھ اوپر گزر چکا ) کا مطلب پوچھا تو عائشھ رضی اللھ عنھا نے فرمایا کھ اس سے مراد وھ یتیم لڑکی ھے جو اپنے ولی کی زیر پرورش ھو ‘ پھر ولی کے دل میں اس کا حسن اور اس کے مال کی طرف سے رغبت نکاح پیدا ھو جائے مگر اس کم مھر پر جو ویسی لڑکیوں کا ھو نا چاھئے تو اس طرح نکاح کرنے سے روکا گیا لیکن یھ کھ ولی ان کے ساتھ پورے مھر کی ادائیگی میں انصاف سے کام لیں ( تو نکاح کر سکتے ھیں ) اور انھیں لڑکیوں کے سوا دوسری عورتوں سے نکاح کرنے کا حکم دیا گیا ۔ عائشھ رضی اللھ عنھا نے بیان کیا کھ پھر لوگوں نے رسول اللھ صلی اللھ علیھ وسلم سے پوچھا تو اللھ عزوجل نے یھ آیت نازل فرمائی کھ ” آپ سے لوگ عورتوں کے متعلق پوچھتے ھیں آپ کھھ دیں کھ اللھ تمھیں ان کے بارے میں ھدایت کرتا ھے “ حضرت عائشھ رضی اللھ عنھا نے کھا کھ پھر اللھ تعالیٰ نے اس آیت میں بیان کر دیا کھ یتیم لڑکی اگر جمال اور مال والی ھو اور ( ان کے ولی ) ان سے نکاح کرنے کے خواھشمند ھوں لیکن پورا مھر دینے میں ان کے ( خاندان کے ) طریقوں کی پابندی نھ کر سکیں تو ( وھ ان سے نکاح مت کریں ) جبکھ مال اور حسن کی کمی کی وجھ سے ان کی طرف انھیں کوئی رغبت نھ ھوتی ھو تو انھیں وھ چھوڑ دیتے اور ان کے سوا کسی دوسری عورت کو تلاش کرتے ۔ راوی نے کھا جس طرح ایسے لوگ رغبت نھ ھونے کی صورت میں ان یتیم لڑکیوں کو چھوڑ دیتے ‘ اسی طرح ان کے لئے یھ بھی جائز نھیں کھ جب ان لڑکیوں کی طرف انھیں رغبت ھو تو ان کے پورے مھر کے معاملے میں اور ان کے حقوق ادا کرنے میں انصاف سے کام لئے بغیر ان سے نکاح کریں ۔
Book reference: Sahih Bukhari Book 55 Hadith no 2763
Web reference: Sahih Bukhari Volume 4 Book 51 Hadith no 25
حَدَّثَنَا هَارُونُ، حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ، مَوْلَى بَنِي هَاشِمٍ حَدَّثَنَا صَخْرُ بْنُ جُوَيْرِيَةَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّ عُمَرَ، تَصَدَّقَ بِمَالٍ لَهُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَكَانَ يُقَالُ لَهُ ثَمْغٌ، وَكَانَ نَخْلاً، فَقَالَ عُمَرُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي اسْتَفَدْتُ مَالاً وَهُوَ عِنْدِي نَفِيسٌ فَأَرَدْتُ أَنْ أَتَصَدَّقَ بِهِ. فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم " تَصَدَّقْ بِأَصْلِهِ، لاَ يُبَاعُ وَلاَ يُوهَبُ وَلاَ يُورَثُ، وَلَكِنْ يُنْفَقُ ثَمَرُهُ ". فَتَصَدَّقَ بِهِ عُمَرُ، فَصَدَقَتُهُ ذَلِكَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَفِي الرِّقَابِ وَالْمَسَاكِينِ وَالضَّيْفِ وَابْنِ السَّبِيلِ وَلِذِي الْقُرْبَى، وَلاَ جُنَاحَ عَلَى مَنْ وَلِيَهُ أَنْ يَأْكُلَ مِنْهُ بِالْمَعْرُوفِ، أَوْ يُوكِلَ صَدِيقَهُ غَيْرَ مُتَمَوِّلٍ بِهِ.
Chapter: How a guardian is to deal with an orphan's wealthNarrated Ibn `Umar: In the lifetime of Allah's Messenger (PBUH) , `Umar gave in charity some of his property, a garden of date-palms called Thamgh. `Umar said, "O Allah's Messenger (PBUH)! I have some property which I prize highly and I want to give it in charity." The Prophet; said, "Give it in charity (i.e. as an endowment) with its land and trees on the condition that the land and trees will neither be sold nor given as a present, nor bequeathed, but the fruits are to be spent in charity." So `Umar gave it in charity, and it was for Allah's Cause, the emancipation of slaves, for the poor, for guests, for travelers, and for kinsmen. The person acting as its administrator could eat from it reasonably and fairly, and could let a friend of his eat from it provided he had no intention of becoming wealthy by its means. ھم سے ھارون بن اشعث نے بیان کیا ‘ کھا کھ ھم سے بنو ھاشم کے غلام ابوسعید نے بیان کیا ‘ ان سے صخر بن جویریھ نے بیان کیا نافع سے اور ان سے ابن عمر رضی اللھ عنھما نے کھ عمر رضی اللھ عنھ نے اپنی ایک جائیداد رسول اللھ صلی اللھ علیھ وسلم کے زمانھ میں وقف کر دی ‘ اس جائیداد کا نام ثمغ تھا اور یھ ایک کھجور کا ایک باغ تھا ۔ عمر رضی اللھ عنھ نے عرض کیا یا رسول اللھ ! مجھے ایک جائیداد ملی ھے اور میرے خیال میں نھایت عمدھ ھے ‘ اس لئے میں نے چاھا کھ اسے صدقھ کر دوں تو نبی کریم صلی اللھ علیھ وسلم نے فرمایا کھ اصل مال کو صدقھ کر کھ نھ بیچا جا سکے نھ ھبھ کیا جا سکے اور نھ اس کا کوئی وارث بن سکے ‘ صرف اس کا پھل ( اللھ کی راھ میں ) صرف ھو ۔ چنانچھ عمر رضی اللھ عنھ نے اسے صدقھ کر دیا ‘ ان کا یھ صدقھ غازیوں کے لئے ‘ غلام آزاد کرانے کے لئے ، محتاجوں اور کمزوروں کے لئے ‘ مسافروں کے لئے اور رشتھ داروں کے لئے تھا اور یھ کھ اس کے نگراں کے لئے اس میں کوئی مضائقھ نھیں ھو گا کھ وھ دستور کے موافق اس میں سے کھائے یا اپنے کسی دوست کو کھلائے بشرطیکھ اس میں سے مال جمع کرنے کا ارادھ نھ رکھتا ھو ۔
Book reference: Sahih Bukhari Book 55 Hadith no 2764
Web reference: Sahih Bukhari Volume 4 Book 51 Hadith no 26
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها – {وَمَنْ كَانَ غَنِيًّا فَلْيَسْتَعْفِفْ وَمَنْ كَانَ فَقِيرًا فَلْيَأْكُلْ بِالْمَعْرُوفِ}. قَالَتْ أُنْزِلَتْ فِي وَالِي الْيَتِيمِ أَنْ يُصِيبَ مِنْ مَالِهِ إِذَا كَانَ مُحْتَاجًا بِقَدْرِ مَالِهِ بِالْمَعْرُوفِ.
Narrated `Aisha: The following Verse:-- "If a guardian is well-off, let him claim no remuneration (i.e. wages), but if he is poor, let him have for himself what is just and reasonable." (4.6) was revealed in connection with the guardian of an orphan, and it means that if he is poor he can have for himself (from the orphan's wealth) what is just and reasonable according to the orphan's share of the inheritance. ھم سے عبید بن اسماعیل نے بیان کیا ‘ کھا ھم سے ابواسامھ نے بیان کیا ھشام سے ‘ ان سے ان کے والد نے اور ان سے عائشھ رضی اللھ عنھا نے ( قرآن مجید کی اس آیت ) ” اور جو شخص مالدار ھو وھ اپنے کو یتیم کے مال سے بالکل روکے رکھے ‘ البتھ جو شخص نادار ھو تو وھ دستور کے مطابق کھا سکتا ھے “ کے بارے میں فرمایا کھ یتیموں کے ولیوں کے بارے میں نازل ھوئی کھ یتیم کے مال میں سے اگر ولی نادار ھو تو دستور کے مطابق اس کے مال میں سے لے سکتا ھے ۔
Book reference: Sahih Bukhari Book 55 Hadith no 2765
Web reference: Sahih Bukhari Volume 4 Book 51 Hadith no 27
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ حَدَّثَنِي سُلَيْمَانُ بْنُ بِلاَلٍ، عَنْ ثَوْرِ بْنِ زَيْدٍ الْمَدَنِيِّ، عَنْ أَبِي الْغَيْثِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ " اجْتَنِبُوا السَّبْعَ الْمُوبِقَاتِ ". قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَمَا هُنَّ قَالَ " الشِّرْكُ بِاللَّهِ، وَالسِّحْرُ، وَقَتْلُ النَّفْسِ الَّتِي حَرَّمَ اللَّهُ إِلاَّ بِالْحَقِّ، وَأَكْلُ الرِّبَا، وَأَكْلُ مَالِ الْيَتِيمِ، وَالتَّوَلِّي يَوْمَ الزَّحْفِ، وَقَذْفُ الْمُحْصَنَاتِ الْمُؤْمِنَاتِ الْغَافِلاَتِ ".
Chapter: The Statement of Allah Taa'la: "... those who unjustly eat up the property of orphans..."Narrated Abu Huraira: The Prophet (PBUH) said, "Avoid the seven great destructive sins." The people enquire, "O Allah's Messenger (PBUH)! What are they? "He said, "To join others in worship along with Allah, to practice sorcery, to kill the life which Allah has forbidden except for a just cause, (according to Islamic law), to eat up Riba (usury), to eat up an orphan's wealth, to give back to the enemy and fleeing from the battlefield at the time of fighting, and to accuse, chaste women, who never even think of anything touching chastity and are good believers. ھم سے عبدالعزیز بن عبداللھ نے بیان کیا ‘ انھوں نے کھا کھ مجھ سے سلیمان بن بلال نے بیان کیا ‘ ان سے ثور بن زید مدنی نے بیان کیا ‘ ان سے ابو غیث نے بیان کیا اور ان سے حضرت ابوھریرھ رضی اللھ عنھ نے بیان کیا کھ رسول اللھ صلی اللھ علیھ وسلم نے فرمایا ‘ سات گناھوں سے جو تباھ کر دینے والے ھیں ‘ بچتے رھو ۔ صحابھ رضی اللھ عنھم نے پوچھا یا رسول اللھ صلی اللھ علیھ وسلم ! وھ کون سے گناھ ھیں ؟ آپ صلی اللھ علیھ وسلم نے فرمایا کھ اللھ کے ساتھ کسی کو شریک ٹھھرانا ‘ جادو کرنا ‘ کسی کی ناحق جان لینا کھ جسے اللھ تعالیٰ نے حرام قرار دیا ھے ‘ سود کھانا ‘ یتیم کا مال کھانا ‘ لڑائی میں سے بھاگ جانا ‘ پاک دامن بھولی بھالی ایمان والی عورتوں پر تھمت لگانا ۔
Book reference: Sahih Bukhari Book 55 Hadith no 2766
Web reference: Sahih Bukhari Volume 4 Book 51 Hadith no 28
وَقَالَ لَنَا سُلَيْمَانُ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ نَافِعٍ، قَالَ مَا رَدَّ ابْنُ عُمَرَ عَلَى أَحَدٍ وَصِيَّةً. وَكَانَ ابْنُ سِيرِينَ أَحَبَّ الأَشْيَاءِ إِلَيْهِ فِي مَالِ الْيَتِيمِ أَنْ يَجْتَمِعَ إِلَيْهِ نُصَحَاؤُهُ وَأَوْلِيَاؤُهُ فَيَنْظُرُوا الَّذِي هُوَ خَيْرٌ لَهُ. وَكَانَ طَاوُسٌ إِذَا سُئِلَ عَنْ شَىْءٍ مِنْ أَمْرِ الْيَتَامَى قَرَأَ {وَاللَّهُ يَعْلَمُ الْمُفْسِدَ مِنَ الْمُصْلِحِ}. وَقَالَ عَطَاءٌ فِي يَتَامَى الصَّغِيرُ وَالْكَبِيرُ يُنْفِقُ الْوَلِيُّ عَلَى كُلِّ إِنْسَانٍ بِقَدْرِهِ مِنْ حِصَّتِهِ.
Nafi' said: "Ibn 'Umar never refused to be appointed as guardian." The most beloved thing to Ibn Sirin concerning an orphan's wealth was that the orphan's advisor and guardians would assemble to decide what is best for him. When Tawus was asked about something concerning an orphan's affairs, he would recite: '...And Allah knows him who means mischief from him who means good...' (V 2:220). 'Ata said concerning some orphans, "The guardian is to provide for the young and the old orphans according to their needs from their shares." اور امام بخاری نے کھا کھ ھم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا ‘ ان سے حماد بن اسامھ نے بیان کیا ‘ ان سے ایوب نے ‘ ان سے نافع نے بیان کیا کھ ابن عمر رضی اللھ عنھما کو کوئی وصی بناتا تو وھ کبھی انکار نھ کرتے ۔ ابن سیرین تابعی رحمھ اللھ کا محبوب مشغلھ یھ تھا کھ یتیم کے مال و جائیداد کے سلسلے میں ان کے خیر خواھوں اور ولیوں کو جمع کرتے تاکھ ان کے لئے کوئی اچھی صورت پیدا کرنے کے لئے غور کریں ۔ طاؤس تابعی رحمھ اللھ سے جب یتیموں کے بارے میں کوئی سوال کیا جاتا تو آپ یھ آیت پڑھتے کھ ” اور اللھ فساد پیدا کرنے والے اور سنوارنے والے کو خوب جانتا ھے ۔ “ عطاء رحمھ اللھ نے یتیموں کے بارے میں کھا خواھ وھ معمولی قسم کے لوگوں میں ھوں یا بڑے درجے کے ‘ اس کا ولی اس کے حصھ میں سے جیسے اس کے لائق ھو ، ویسا اس پر خرچ کرے ۔
Book reference: Sahih Bukhari Book 55 Hadith no 2767
Web reference: Sahih Bukhari Volume 4 Book 51 Hadith no 28