وَقَالَ لِي عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي زَائِدَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي الْقَاسِمِ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ خَرَجَ رَجُلٌ مِنْ بَنِي سَهْمٍ مَعَ تَمِيمٍ الدَّارِيِّ وَعَدِيِّ بْنِ بَدَّاءٍ فَمَاتَ السَّهْمِيُّ بِأَرْضٍ لَيْسَ بِهَا مُسْلِمٌ، فَلَمَّا قَدِمَا بِتَرِكَتِهِ فَقَدُوا جَامًا مِنْ فِضَّةٍ مُخَوَّصًا مِنْ ذَهَبٍ، فَأَحْلَفَهُمَا رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم، ثُمَّ وُجِدَ الْجَامُ بِمَكَّةَ فَقَالُوا ابْتَعْنَاهُ مِنْ تَمِيمٍ وَعَدِيٍّ. فَقَامَ رَجُلاَنِ مِنْ أَوْلِيَائِهِ، فَحَلَفَا لَشَهَادَتُنَا أَحَقُّ مِنْ شَهَادَتِهِمَا، وَإِنَّ الْجَامَ لِصَاحِبِهِمْ. قَالَ وَفِيهِمْ نَزَلَتْ هَذِهِ الآيَةُ {يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا شَهَادَةُ بَيْنِكُمْ إِذَا حَضَرَ أَحَدَكُمُ الْمَوْتُ}
Chapter: The Statement of Allah aaza' wajal: "When death approaches any of you, and you make a bequest..."Ibn 'Abbas (ra) said, "A man from the tribe of Bani Sahm went out in the company of Tamim Ad-Dari and 'Adi bin Badda'. The man of Bani Sahm died in a land where there was no Muslim. When Tamim and 'Adi returned conveying the property of the deceased, they claimed that they had lost a silver bowl with gold engraving. Allah's Messenger (PBUH) made them take an oath (to confirm their claim), and then the bowl was found in Makkah with some people who claimed that they had bought it from Tamim and 'Adu, Then two witnesses from the relatives of the deceased got up and swore that their witnesses were more valid than the witnesses of 'Adi and Tamim, and that the bowl belonged to their deceased fellow. So, this verse was revealed in connection with this case ; 'O you who believe! When death approached any of you ...'," (V 5: 106) حضرت امام بخاری رضی اللھ عنھ نے کھا مجھ سے علی بن عبداللھ مدینی نے کھا ھم سے یحیٰی بن آدم نے ‘ کھا ھم سے ابن ابی زائدھ نے ‘ انھوں نے محمد بن ابی القاسم سے ‘ انھوں نے عبدالملک بن سعید بن جبیر سے‘انھوں نے اپنے باپ سے ‘ کھا ھم سے عبداللھ بن عباس رضی اللھ عنھما سے انھوں نے کھا بنی سھم کا ایک شخص تمیم داری اور عدی بن بداء کے ساتھ سفر کو نکلا ‘ وھ ایسے ملک میں جا کر مر گیا جھاں کوئی مسلمان نھ تھا ۔ یھ دونوں شخص اس کا متروکھ مال لے کر مدینھ واپس آئے ۔ اس کے اسباب میں چاندی کا ایک گلاس گم تھا ۔ آنحضرت صلی اللھ علیھ وسلم نے ان دونوں کو قسم کھانے کا حکم فرمایا ( انھوں نے قسم کھا لی ) پھر ایسا ھوا کھ وھ گلاس مکھ میں ملا ، انھوں نے کھا ھم نے یھ گلاس تمیم اور عدی سے خریدا ھے ۔ اس وقت میت کے دو عزیز ( عمرو بن عاص اور مطلب کھڑے ھوئے اور انھوں نے قسم کھائی کھ یھ ھماری گواھی تمیم اور عدی کی گواھی سے زیادھ معتبر ھے ‘ یھ گلاس میت ھی کا ھے ۔ عبداللھ بن عباس رضی اللھ عنھما نے کھا ان ھی کے بارے میں یھ آیت نازل ھوئی ( جو اوپر گزری ) »یایھاالذین امنو اشھادۃ بینکم « آخر آیت تک ۔
Book reference: Sahih Bukhari Book 55 Hadith no 2780
Web reference: Sahih Bukhari Volume 4 Book 51 Hadith no 39
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَابِقٍ، أَوِ الْفَضْلُ بْنُ يَعْقُوبَ عَنْهُ حَدَّثَنَا شَيْبَانُ أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنْ فِرَاسٍ، قَالَ قَالَ الشَّعْبِيُّ حَدَّثَنِي جَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الأَنْصَارِيُّ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّ أَبَاهُ اسْتُشْهِدَ يَوْمَ أُحُدٍ، وَتَرَكَ سِتَّ بَنَاتٍ، وَتَرَكَ عَلَيْهِ دَيْنًا، فَلَمَّا حَضَرَ جِدَادُ النَّخْلِ أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَدْ عَلِمْتَ أَنَّ وَالِدِي اسْتُشْهِدَ يَوْمَ أُحُدٍ وَتَرَكَ عَلَيْهِ دَيْنًا كَثِيرًا، وَإِنِّي أُحِبُّ أَنْ يَرَاكَ الْغُرَمَاءُ قَالَ " اذْهَبْ فَبَيْدِرْ كُلَّ تَمْرٍ عَلَى نَاحِيَتِهِ ". فَفَعَلْتُ ثُمَّ دَعَوْتُهُ، فَلَمَّا نَظَرُوا إِلَيْهِ أُغْرُوا بِي تِلْكَ السَّاعَةَ، فَلَمَّا رَأَى مَا يَصْنَعُونَ أَطَافَ حَوْلَ أَعْظَمِهَا بَيْدَرًا ثَلاَثَ مَرَّاتٍ ثُمَّ جَلَسَ عَلَيْهِ ثُمَّ قَالَ " ادْعُ أَصْحَابَكَ ". فَمَا زَالَ يَكِيلُ لَهُمْ حَتَّى أَدَّى اللَّهُ أَمَانَةَ وَالِدِي، وَأَنَا وَاللَّهِ رَاضٍ أَنْ يُؤَدِّيَ اللَّهُ أَمَانَةَ وَالِدِي وَلاَ أَرْجِعَ إِلَى أَخَوَاتِي بِتَمْرَةٍ، فَسَلِمَ وَاللَّهِ الْبَيَادِرُ كُلُّهَا حَتَّى أَنِّي أَنْظُرُ إِلَى الْبَيْدَرِ الَّذِي عَلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم كَأَنَّهُ لَمْ يَنْقُصْ تَمْرَةً وَاحِدَةً. قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ أُغْرُوا بِي يَعْنِي هِيجُوا بِي فَأَغْرَيْنَا بَيْنَهُمْ الْعَدَاوَةَ وَالْبَغْضَاءَ
Chapter: The payments of the debts of the deceasedNarrated Jabir bin `Abdullah Al-Ansari: My father was martyred on the day (of the Ghazwa) of Uhud and left six daughters and some debts to be paid. When the time of plucking the date-fruits came, I went to Allah's Messenger (PBUH) and said, "O Allah's Apostle! you know that my father was martyred on Uhud's day and owed much debt, and I wish that the creditors would see you." The Prophet (PBUH) said, "Go and collect the various kinds of dates and place them separately in heaps"' I did accordingly and called him. On seeing him, the creditors started claiming their rights pressingly at that time. When the Prophet (PBUH) saw how they behaved, he went round the biggest heap for three times and sat over it and said, "Call your companions (i.e. the creditors)." Then he kept on measuring and giving them, till Allah cleared all my father's debts. By Allah, it would have pleased me that Allah would clear the debts of my father even though I had not taken a single date to my sisters. But by Allah, all the heaps were complete, (as they were) and I looked at the heap where Allah's Messenger (PBUH) was sitting and noticed as if not a single date had been taken thereof. ھم سے محمد بن سابق نے بیان کیا یا فضل بن یعقوب نے محمد بن سابق سے ( یھ شک خود حضرت امام بخاری رحمھ اللھ کو ھے ) کھا ھم سے شیبان بن عبدالرحمٰن ابومعاویھ نے بیان کیا ‘ ان سے فراس بن یحییٰ نے بیان کیا ‘ ان سے شعبی نے بیان کیا اور ان سے جابر بن عبداللھ انصاری رضی اللھ عنھ نے بیان کیا کھ ان کے والد ( عبداللھ رضی اللھ عنھ ) احد کی لڑائی میں شھید ھو گئے تھے ۔ اپنے پیچھے چھ لڑکیاں چھوڑی تھیں اور قرض بھی ۔ جب کجھور کے پھل توڑنے کا وقت آیا تو میں رسول اللھ صلی اللھ علیھ وسلم کی خدمت میں حاضر ھوا اور عرض کیا یا رسول اللھ ! آپ کو یھ معلوم ھی ھے کھ میرے والد ماجد احد کی لڑائی میں شھید ھو چکے ھیں اور بھت زیادھ قرض چھوڑ گئے ھیں ‘ میں چاھتا تھا کھ قرض خواھ آپ کو دیکھ لیں ( تاکھ قرض میں کچھ رعایت کر دیں ) لیکن وھ یھودی تھے اور وھ نھیں مانے ‘ اس لئے رسول اللھ صلی اللھ علیھ وسلم نے فرمایا کھ جاؤ اور کھلیان میں ھر قسم کی کجھور الگ الگ کر لو جب میں نے ایسا ھی کر لیا تو آنحضرت صلی اللھ علیھ وسلم کو بلایا ‘ قرض خواھوں نے آنحضرت صلی اللھ علیھ وسلم کو دیکھ کر اور زیادھ سختی شروع کر دی تھی ۔ آنحضرت صلی اللھ علیھ وسلم نے جب یھ طرز عمل ملاحظھ فرمایا تو سب سے بڑے کجھور کے ڈھیر کے گرد آپ صلی اللھ علیھ وسلم نے تین چکر لگائے اور وھیں بیٹھ گئے پھر فرمایا کھ اپنے قرض خواھوں کو بلاؤ ۔ آپ صلی اللھ علیھ وسلم نے ناپ ناپ کر دینا شروع کیا اور واللھ میرے والد کی تمام امانت ادا کر دی ‘ اللھ گواھ ھے کھ میں اتنے پر بھی راضی تھا کھ اللھ تعالیٰ میرے والد کا تمام قرض ادا کر دے اور میں اپنی بھنوں کیلئے ایک کجھور بھی اس میں سے نھ لے جاؤں لیکن ھوا یھ کھ ڈھیر کے ڈھیر بچ رھے اور میں نے دیکھا کھ رسول اللھ صلی اللھ علیھ وسلم جس ڈھیر پر بیٹھے ھوئے تھے اس میں سے تو ایک کجھور بھی نھیں دی گئی تھی ۔ ابوعبداللھ امام بخاری رحمھ اللھ نے کھا کھ اغروابی ( حدیث میں الفاظ ) کے معنی ھیں کھ مجھ پر بھڑکنے اور سختی کرنے لگے ۔ اسی معنی میں قرآن مجید کی آیت » فاغرینا بینھم العداوۃ والبغضائ « میں فاغرینا ھے ۔
Book reference: Sahih Bukhari Book 55 Hadith no 2781
Web reference: Sahih Bukhari Volume 4 Book 51 Hadith no 40