Search hadith by
Hadith Book
Search Query
Search Language
English Arabic Urdu
Search Type Basic    Case Sensitive
 

Sahih Bukhari

Sales and Trade

كتاب البيوع

حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ عِيسَى، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنِ الأَسْوَدِ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ قَالَتِ اشْتَرَى رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم مِنْ يَهُودِيٍّ طَعَامًا بِنَسِيئَةٍ، وَرَهَنَهُ دِرْعَهُ‏.‏

Narrated `Aisha: Allah's Messenger (PBUH) bought food grains from a Jew on credit and mortgaged his armor to him. ھم سے یوسف بن عیسیٰ نے بیان کیا ، کھا کھ ھم سے ابومعاویھ نے بیان کیا ، کھا کھ ھم سے اعمش نے بیان کیا ، ان سے ابراھیم نخعی نے ، ان سے اسود بن یزید نے اور ان سے عائشھ رضی اللھ عنھا نے کھ رسول اللھ صلی اللھ علیھ وسلم نے ایک یھودی سے کچھ غلھ ادھار خریدا ۔ اور اپنی زرھ اس کے پاس گروی رکھوائی ۔

Share »

Book reference: Sahih Bukhari Book 34 Hadith no 2096
Web reference: Sahih Bukhari Volume 3 Book 34 Hadith no 309


حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ، عَنْ وَهْبِ بْنِ كَيْسَانَ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ كُنْتُ مَعَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فِي غَزَاةٍ، فَأَبْطَأَ بِي جَمَلِي وَأَعْيَا، فَأَتَى عَلَىَّ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ ‏"‏ جَابِرٌ ‏"‏‏.‏ فَقُلْتُ نَعَمْ‏.‏ قَالَ ‏"‏ مَا شَأْنُكَ ‏"‏‏.‏ قُلْتُ أَبْطَأَ عَلَىَّ جَمَلِي وَأَعْيَا، فَتَخَلَّفْتُ‏.‏ فَنَزَلَ يَحْجُنُهُ بِمِحْجَنِهِ، ثُمَّ قَالَ ‏"‏ ارْكَبْ ‏"‏‏.‏ فَرَكِبْتُ، فَلَقَدْ رَأَيْتُهُ أَكُفُّهُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ تَزَوَّجْتَ ‏"‏‏.‏ قُلْتُ نَعَمْ‏.‏ قَالَ ‏"‏ بِكْرًا أَمْ ثَيِّبًا ‏"‏‏.‏ قُلْتُ بَلْ ثَيِّبًا‏.‏ قَالَ ‏"‏ أَفَلاَ جَارِيَةً تُلاَعِبُهَا وَتُلاَعِبُكَ ‏"‏‏.‏ قُلْتُ إِنَّ لِي أَخَوَاتٍ، فَأَحْبَبْتُ أَنْ أَتَزَوَّجَ امْرَأَةً تَجْمَعُهُنَّ، وَتَمْشُطُهُنَّ، وَتَقُومُ عَلَيْهِنَّ‏.‏ قَالَ ‏"‏ أَمَّا إِنَّكَ قَادِمٌ، فَإِذَا قَدِمْتَ فَالْكَيْسَ الْكَيْسَ ‏"‏‏.‏ ثُمَّ قَالَ ‏"‏ أَتَبِيعُ جَمَلَكَ ‏"‏‏.‏ قُلْتُ نَعَمْ‏.‏ فَاشْتَرَاهُ مِنِّي بِأُوقِيَّةٍ، ثُمَّ قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَبْلِي، وَقَدِمْتُ بِالْغَدَاةِ، فَجِئْنَا إِلَى الْمَسْجِدِ، فَوَجَدْتُهُ عَلَى باب الْمَسْجِدِ، قَالَ ‏"‏ الآنَ قَدِمْتَ ‏"‏‏.‏ قُلْتُ نَعَمْ‏.‏ قَالَ ‏"‏ فَدَعْ جَمَلَكَ، فَادْخُلْ فَصَلِّ رَكْعَتَيْنِ ‏"‏‏.‏ فَدَخَلْتُ فَصَلَّيْتُ، فَأَمَرَ بِلاَلاً أَنْ يَزِنَ لَهُ أُوقِيَّةً‏.‏ فَوَزَنَ لِي بِلاَلٌ، فَأَرْجَحَ فِي الْمِيزَانِ، فَانْطَلَقْتُ حَتَّى وَلَّيْتُ فَقَالَ ‏"‏ ادْعُ لِي جَابِرًا ‏"‏‏.‏ قُلْتُ الآنَ يَرُدُّ عَلَىَّ الْجَمَلَ، وَلَمْ يَكُنْ شَىْءٌ أَبْغَضَ إِلَىَّ مِنْهُ‏.‏ قَالَ ‏"‏ خُذْ جَمَلَكَ وَلَكَ ثَمَنُهُ ‏"‏‏.‏

Narrated Jabir bin `Abdullah: I was with the Prophet (PBUH) in a Ghazwa (Military Expedition) and my camel was slow and exhausted. The Prophet came up to me and said, "O Jabir." I replied, "Yes?" He said, "What is the matter with you?" I replied, "My camel is slow and tired, so I am left behind." So, he got down and poked the camel with his stick and then ordered me to ride. I rode the camel and it became so fast that I had to hold it from going ahead of Allah's Messenger (PBUH) . He then asked me, have you got married?" I replied in the affirmative. He asked, "A virgin or a matron?" I replied, "I married a matron." The Prophet (PBUH) said, "Why have you not married a virgin, so that you may play with her and she may play with you?" Jabir replied, "I have sisters (young in age) so I liked to marry a matron who could collect them all and comb their hair and look after them." The Prophet (PBUH) said, "You will reach, so when you have arrived (at home), I advise you to associate with your wife (that you may have an intelligent son)." Then he asked me, "Would you like to sell your camel?" I replied in the affirmative and the Prophet (PBUH) purchased it for one Uqiya of gold. Allah's Messenger (PBUH) reached before me and I reached in the morning, and when I went to the mosque, I found him at the door of the mosque. He asked me, "Have you arrived just now?" I replied in the affirmative. He said, "Leave your camel and come into (the mosque) and pray two rak`at." I entered and offered the prayer. He told Bilal to weigh and give me one Uqiya of gold. So Bilal weighed for me fairly and I went away. The Prophet (PBUH) sent for me and I thought that he would return to me my camel which I hated more than anything else. But the Prophet (PBUH) said to me, "Take your camel as well as its price." ھم سے محمد بن بشار نے بیان کیا ، کھا کھ ھم سے عبدالوھاب نے بیان کیا ، کھا کھ ھم سے عبیداللھ نے بیان کیا ، ان سے وھب بن کیسان نے بیان کیا اور ان سے جابر بن عبداللھ رضی اللھ عنھما نے بیان کیا کھ میں نبی کریم صلی اللھ علیھ وسلم کے ساتھ ایک غزوھ ( ذات الرقاع یا تبوک ) میں تھا ۔ میرا اونٹ تھک کر سست ھو گیا ۔ اتنے میں میرے پاس نبی کریم صلی اللھ علیھ وسلم تشریف لائے اور فرمایا جابر ! میں نے عرض کیا ، حضور حاضر ھوں ۔ فرمایا کیا بات ھوئی ؟ میں نے کھا کھ میرا اونٹ تھک کر سست ھو گیا ھے ، چلتا ھی نھیں اس لیے میں پیچھے رھ گیا ھوں ۔ پھر آپ اپنی سواری سے اترے اور میرے اسی اونٹ کو ایک ٹیرھے منھ کی لکڑی سے کھینچنے لگے ( یعنی ھانکنے لگے ) اور فرمایا کھ اب سوار ھو جا ۔ چنانچھ میں سوار ھو گیا ۔ اب تو یھ حال ھوا کھ مجھے اسے رسول اللھ صلی اللھ علیھ وسلم کے برابر پھنچنے سے روکنا پڑ جاتا تھا ۔ آپ صلی اللھ علیھ وسلم نے دریافت فرمایا ، جابر تو نے شادی بھی کر لی ھے ؟ میں نے عرض کی جی ھاں ! دریافت فرمایا کسی کنواری لڑکی سے کی ھے یا بیوھ سے ۔ میں نے عرض کیا کھ میں نے تو ایک بیوھ سے کر لی ھے ۔ فرمایا ، کسی کنواری لڑکی سے کیوں نھ کی کھ تم اس کے ساتھ کھیلتے اور وھ بھی تمھارے ساتھ کھیلتی ۔ ( حضرت جابر بھی کنورے تھے ) میں نے عرض کیا کھ میری کئی بھنیں ھیں ۔ ( اور میری ماں کا انتقال ھو چکا ھے ) اس لیے میں نے یھی پسند کیا کھ ایسی عورت سے شادی کروں ، جو انھیں جمع رکھے ۔ ان کے کنگھا کرے اور ان کی نگرانی کرے ۔ پھر آپ صلی اللھ علیھ وسلم نے فرمایا کھ اچھا اب تم گھر پھنچ کر خیر و عافیت کے ساتھ خوب مزے اڑانا ۔ اس کے بعد فرمایا ، کیا تم اپنا اونٹ بیچو گے ؟ میں نے کھا جی ھاں ! چنانچھ آپ صلی اللھ علیھ وسلم نے ایک اوقیھ چاندی میں خرید لیا ، رسول اللھ صلی اللھ علیھ وسلم مجھ سے پھلے ھی مدینھ پھنچ گئے تھے ۔ اور میں دوسرے دن صبح کو پھنچا ۔ پھر ھم مسجد آئے تو آنحضرت صلی اللھ علیھ وسلم مسجد کے دروازھ پر ملے ۔ آپ صلی اللھ علیھ وسلم نے دریافت فرمایا ، کیا ابھی آئے ھو ؟ میں نے عرض کیا کھ جی ھاں ! فرمایا ، پھر اپنا اونٹ چھوڑ دے اور مسجد میں جا کے دو رکعت نماز پڑھ ۔ میں اندر گیا اور نماز پڑھی ۔ اس کے بعد آپ صلی اللھ علیھ وسلم نے بلال رضی اللھ عنھ کو حکم دیا کھ میرے لیے ایک اوقیھ چاندی تول دے ۔ انھوں نے ایک اوقیھ چاندی جھکتی ھوئی تول دی ۔ میں پیٹھ موڑ کر چلا تو آپ صلی اللھ علیھ وسلم نے فرمایا کھ جابر کو ذرا بلاؤ ۔ میں نے سوچا کھ شاید اب میرا اونٹ پھر مجھے واپس کریں گے ۔ حالانکھ اس سے زیادھ ناگوار میرے لیے کوئی چیز نھیں تھی ۔ چنانچھ آپ صلی اللھ علیھ وسلم نے یھی فرمایا کھ یھ اپنا اونٹ لے جا اور اس کی قیمت بھی تمھاری ھے ۔

Share »

Book reference: Sahih Bukhari Book 34 Hadith no 2097
Web reference: Sahih Bukhari Volume 3 Book 34 Hadith no 310


حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرٍو، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ كَانَتْ عُكَاظٌ وَمَجَنَّةُ وَذُو الْمَجَازِ أَسْوَاقًا فِي الْجَاهِلِيَّةِ، فَلَمَّا كَانَ الإِسْلاَمُ تَأَثَّمُوا مِنَ التِّجَارَةِ فِيهَا، فَأَنْزَلَ اللَّهُ ‏{‏لَيْسَ عَلَيْكُمْ جُنَاحٌ‏}‏ فِي مَوَاسِمِ الْحَجِّ، قَرَأَ ابْنُ عَبَّاسٍ كَذَا‏.‏


Chapter: The markets of the Pre-Islamic Period of Ignorance

Narrated Ibn `Abbas: `Ukaz, Majanna and Dhul-Majaz were markets in the Pre-Islamic period. When the people embraced Islam they considered it a sin to trade there. So, the following Holy Verse came:-- 'There is no harm for you if you seek of the bounty of your Lord (Allah) in the Hajj season." (2.198) Ibn `Abbas recited it like this. ھم سے علی بن عبداللھ نے بیان کیا ، انھوں نے کھا کھ ھم سے سفیان بن عیینھ نے بیان کیا ، ان سے عمرو بن دینار نے اور ان سے ابن عباس رضی اللھ عنھما نے کھ عکاظ ، مجنھ اور ذوالمجاز یھ سب زمانھ جاھلیت کے بازار تھے ۔ جب اسلام آیا تو لوگوں نے ان میں تجارت کو گناھ سمجھا ۔ اس پر اللھ تعالیٰ نے یھ آیت نازل کی «ليس عليكم جناح‏** في مواسم الحج» ، ابن عباس رضی اللھ عنھما نے اسی طرح قرآت کی ھے ۔

Share »

Book reference: Sahih Bukhari Book 34 Hadith no 2098
Web reference: Sahih Bukhari Volume 3 Book 34 Hadith no 311


حَدَّثَنَا عَلِيٌّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ عَمْرٌو كَانَ هَا هُنَا رَجُلٌ اسْمُهُ نَوَّاسٌ، وَكَانَتْ عِنْدَهُ إِبِلٌ هِيمٌ، فَذَهَبَ ابْنُ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ فَاشْتَرَى تِلْكَ الإِبِلَ مِنْ شَرِيكٍ لَهُ، فَجَاءَ إِلَيْهِ شَرِيكُهُ فَقَالَ بِعْنَا تِلْكَ الإِبِلَ‏.‏ فَقَالَ مِمَّنْ بِعْتَهَا قَالَ مِنْ شَيْخٍ، كَذَا وَكَذَا‏.‏ فَقَالَ وَيْحَكَ ذَاكَ ـ وَاللَّهِ ـ ابْنُ عُمَرَ‏.‏ فَجَاءَهُ فَقَالَ إِنَّ شَرِيكِي بَاعَكَ إِبِلاً هِيمًا، وَلَمْ يَعْرِفْكَ‏.‏ قَالَ فَاسْتَقْهَا‏.‏ قَالَ فَلَمَّا ذَهَبَ يَسْتَاقُهَا فَقَالَ دَعْهَا، رَضِينَا بِقَضَاءِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم لاَ عَدْوَى‏.‏ سَمِعَ سُفْيَانُ عَمْرًا‏.‏

Narrated `Amr: Here (i.e. in Mecca) there was a man called Nawwas and he had camels suffering from the disease of excessive and unquenchable thirst. Ibn `Umar went to the partner of Nawwas and bought those camels. The man returned to Nawwas and told him that he had sold those camels. Nawwas asked him, "To whom have you sold them?" He replied, "To such and such Sheikh." Nawwas said, "Woe to you; By Allah, that Sheikh was Ibn `Umar." Nawwas then went to Ibn `Umar and said to him, "My partner sold you camels suffering from the disease of excessive thirst and he had not known you." Ibn `Umar told him to take them back. When Nawwas went to take them, Ibn `Umar said to him, "Leave them there as I am happy with the decision of Allah's Messenger (PBUH) that there is no oppression . " ھم سے علی بن عبداللھ مدینی نے بیان کیا ، کھا کھ ھم سے سفیان بن عیینھ نے بیان کیا کھ عمرو بن دینار نے کھا یھاں ( مکھ میں ) ایک شخص نواس نام کا تھا ۔ اس کے پاس ایک بیمار اونٹ تھا ۔ حضرت عبداللھ بن عمر رضی اللھ عنھما گئے اور اس کے شریک سے وھی اونٹ خرید لائے ۔ وھ شخص آیا تو اس کے ساجھی نے کھا کھ ھم نے تو وھ اونٹ بیچ دیا ۔ اس نے پوچھا کھ کسے بیچا ؟ شریک نے کھا کھ ایک شیخ کے ھاتھوں جو اس طرح کے تھے ۔ اس نے کھا افسوس ! وھ تو عبداللھ بن عمر رضی اللھ عنھما تھے ۔ چنانچھ وھ آپ کی خدمت میں حاضر ھوا اور عرض کیا کھ میرے ساتھی نے آپ کو مریض اونٹ بیچ دیا ھے اور آپ سے اس نے اس کے مرض کی وضاحت بھی نھیں کی ۔ عبداللھ بن عمر رضی اللھ عنھما نے فرمایا کھ پھر اسے واپس لے جاؤ ۔ بیان کیا کھ جب وھ اس کو لے جانے لگا تو عبداللھ بن عمر رضی اللھ عنھما نے فرمایا کھ اچھا رھنے دو ھم رسول اللھ صلی اللھ علیھ وسلم کے فیصلھ پر راضی ھیں ( آپ نے فرمایا تھا کھ ) «لا عدوى‏.‏» ( یعنی امراض چھوت والے نھیں ھوتے ) علی بن عبداللھ مدینی نے کھا کھ سفیان نے اس روایت کو عمرو سے سنا ۔

Share »

Book reference: Sahih Bukhari Book 34 Hadith no 2099
Web reference: Sahih Bukhari Volume 3 Book 34 Hadith no 312


حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنِ ابْنِ أَفْلَحَ، عَنْ أَبِي مُحَمَّدٍ، مَوْلَى أَبِي قَتَادَةَ عَنْ أَبِي قَتَادَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم عَامَ حُنَيْنٍ، فَأَعْطَاهُ ـ يَعْنِي دِرْعًا ـ فَبِعْتُ الدِّرْعَ، فَابْتَعْتُ بِهِ مَخْرَفًا فِي بَنِي سَلِمَةَ، فَإِنَّهُ لأَوَّلُ مَالٍ تَأَثَّلْتُهُ فِي الإِسْلاَمِ‏.‏

Narrated Abu Qatada: We set out with Allah's Messenger (PBUH) in the year of Hunain, (the Prophet (PBUH) gave me an armor). I sold that armor and bought a garden in the region of the tribe of Bani Salama and that was the first property I got after embracing Islam. ھم سے عبداللھ بن مسلمھ نے بیان کیا ، کھا کھ ھم سے امام مالک نے کھا ، ان سے یحییٰ بن سعید نے کھا ، ان سے ابن افلح نے ، ان سے ابوقتادھ رضی اللھ عنھ کے غلام ابومحمد نے اور ان سے ابوقتادھ رضی اللھ عنھ نے کھ ھم غزوھ حنین کے سال رسول اللھ صلی اللھ علیھ وسلم کے ساتھ نکلے ۔ نبی کریم صلی اللھ علیھ وسلم نے مجھے ایک زرھ تحفھ دی اور میں نے اسے بیچ دیا ۔ پھر میں نے اس کی قیمت سے قبیلھ بنی سلمھ میں ایک باغ خرید لیا ۔ یھ پھلی جائیداد تھی جسے میں نے اسلام لانے کے بعد حاصل کیا ۔

Share »

Book reference: Sahih Bukhari Book 34 Hadith no 2100
Web reference: Sahih Bukhari Volume 3 Book 34 Hadith no 313


حَدَّثَنِي مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ، حَدَّثَنَا أَبُو بُرْدَةَ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ سَمِعْتُ أَبَا بُرْدَةَ بْنَ أَبِي مُوسَى، عَنْ أَبِيهِ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ مَثَلُ الْجَلِيسِ الصَّالِحِ وَالْجَلِيسِ السَّوْءِ كَمَثَلِ صَاحِبِ الْمِسْكِ، وَكِيرِ الْحَدَّادِ، لاَ يَعْدَمُكَ مِنْ صَاحِبِ الْمِسْكِ إِمَّا تَشْتَرِيهِ، أَوْ تَجِدُ رِيحَهُ، وَكِيرُ الْحَدَّادِ يُحْرِقُ بَدَنَكَ أَوْ ثَوْبَكَ أَوْ تَجِدُ مِنْهُ رِيحًا خَبِيثَةً ‏"‏‏.‏


Chapter: The perfume seller and the seller of musk

Narrated Abu Musa: Allah's Messenger (PBUH) said, "The example of a good companion (who sits with you) in comparison with a bad one, is like that of the musk seller and the blacksmith's bellows (or furnace); from the first you would either buy musk or enjoy its good smell while the bellows would either burn your clothes or your house, or you get a bad nasty smell thereof." ھم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا ، انھوں نے کھا کھ ھم سے عبدالواحد نے بیان کیا ، انھوں نے کھا کھ ھم سے ابوبردھ بن عبداللھ نے بیان کیا ، انھوں نے کھا کھ میں نے ابوبردھ بن ابی موسیٰ سے سنا اور ان سے ان کے والد موسیٰ رضی اللھ عنھ نے بیان کیا کھ رسول کریم صلی اللھ علیھ وسلم نے فرمایا نیک ساتھی اور برے ساتھی کی مثال کستوری بیچنے والے عطار اور لوھار کی سی ھے ۔ مشک بیچنے والے کے پاس سے تم دو اچھائیوں میں سے ایک نھ ایک ضرور پا لو گے ۔ یا تو مشک ھی خرید لو گے ورنھ کم از کم اس کی خوشبو تو ضرور ھی پا سکو گے ۔ لیکن لوھار کی بھٹی یا تمھارے بدن اور کپڑے کو جھلسا دے گی ورنھ بدبو تو اس سے تم ضرور پا لو گے ۔

Share »

Book reference: Sahih Bukhari Book 34 Hadith no 2101
Web reference: Sahih Bukhari Volume 3 Book 34 Hadith no 314



Copyright © 2024 PDF9.COM | Developed by Rana Haroon | if you have any objection regarding any shared content on PDF9.COM, please click here.